Tag: آٹا بحران

  • آٹا بحران،  تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم کو ارسال

    آٹا بحران، تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم کو ارسال

    اسلام آباد : آٹابحران پر تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم آفس بھجوادی گئی، رپورٹ میں بدانتظامی کوبحران کی بنیادی وجہ قراردیاگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے آٹا بحران پر تحقیقاتی رپورٹ تیار کرلی اور رپورٹ وزیراعظم آفس کو بھجوادی گئی ،  ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں حالیہ آٹابحران کومصنوعی قراردیاگیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ملک میں گندم کا بحران نہیں تھا، مصنوعی قلت پیدا کی گئی۔

    گذشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے قریبی رفقا کو گندم، آٹے اور چینی کے بحران سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ جلد منظر عام پر لانے سے آگاہ کیا تھا اور کہا کہ بحران میں ملوث کسی بھی شخص کو معافی نہیں ملے گی۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ گندم، چینی بحران کے باعث حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا، صرف رپورٹ ہی سامنے نہیں لائیں گے بلکہ ذمہ داروں کو بھی کیفر کردار تک پہنچائیں گے، حکومتی پالیسی شفاف گورننس ہے، کسی کو بحران پیدا کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    مزید پڑھیں : آٹا، چینی بحران میں ملوث کسی شخص کو معافی نہیں ملے گی: وزیر اعظم

    عمران خان نے کہا تھا کہ عوام کے لیے مشکلات پیدا کرنے والے نہیں بچ سکیں گے، رپورٹ کے مندرجات سے عوام کو آگاہ کیا جائے گا، اور ذمہ دار افراد کو معافی نہیں ملے گی۔

    یاد رہے کہ 25 جنوری کو وزیر اعظم عمران خان کو آٹا بحران سے متعلق رپورٹ بھجوائی گئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ آٹا بحران باقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے تحت پیدا کیا گیا، 21 صفحات پر مشتمل رپورٹ سیکورٹی اداروں کی جانب سے تیار کی گئی تھی۔

    رپورٹ کے مطابق بحران پیدا کرنے میں افسران اور بعض سیاسی شخصیات ملوث تھے جبکہ رپورٹ میں آٹا بحران کے ذمہ دار بیوروکریٹس، سیاسی شخصیات کی نشان دہی بھی کی گئی اور بتایا گیا تھا کہ محکمہ خوراک پر سیاسی دباؤ اور انتظامی نا اہلی سے آٹا بحران پیدا ہوا، 1550 فی من فروخت ہونے والی گندم 1950 روپے تک منصوبہ بندی سے پہنچایا گیا۔

  • آٹا، چینی بحران میں ملوث کسی شخص کو معافی نہیں ملے گی: وزیر اعظم

    آٹا، چینی بحران میں ملوث کسی شخص کو معافی نہیں ملے گی: وزیر اعظم

    اسلام آباد: گندم ،آٹے اور چینی کے بحران کے معاملے پر وزیر اعظم عمران خان کا دو ٹوک مؤقف سامنے آ گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے قریبی رفقا کو گندم، آٹے اور چینی کے بحران سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ جلد منظر عام پر لانے سے آگاہ کر دیا، ان کا کہنا تھا کہ بحران میں ملوث کسی بھی شخص کو معافی نہیں ملے گی۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ گندم، چینی بحران کے باعث حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا، صرف رپورٹ ہی سامنے نہیں لائیں گے بلکہ ذمہ داروں کو بھی کیفر کردار تک پہنچائیں گے، حکومتی پالیسی شفاف گورننس ہے، کسی کو بحران پیدا کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ عوام کے لیے مشکلات پیدا کرنے والے نہیں بچ سکیں گے، رپورٹ کے مندرجات سے عوام کو آگاہ کیا جائے گا، اور ذمہ دار افراد کو معافی نہیں ملے گی۔

    وزیراعظم کو آٹا بحران سے متعلق رپورٹ بھجوا دی گئی

    یاد رہے کہ 25 جنوری کو وزیر اعظم عمران خان کو آٹا بحران سے متعلق رپورٹ بھجوائی گئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ آٹا بحران باقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے تحت پیدا کیا گیا۔ 21 صفحات پر مشتمل یہ رپورٹ سیکورٹی اداروں کی جانب سے تیار کی گئی ہے، رپورٹ کے مطابق بحران پیدا کرنے میں افسران اور بعض سیاسی شخصیات ملوث تھے۔ رپورٹ میں آٹا بحران کے ذمہ دار بیوروکریٹس، سیاسی شخصیات کی نشان دہی بھی کی گئی ہے۔

    بتایا گیا تھا کہ محکمہ خوراک پر سیاسی دباؤ اور انتظامی نا اہلی سے آٹا بحران پیدا ہوا، 1550 فی من فروخت ہونے والی گندم 1950 روپے تک منصوبہ بندی سے پہنچایا گیا۔

  • سندھ میں آٹا بحران، وزیر اعظم کی ہدایت پر تحقیقاتی کمیٹی نے کام شروع کر دیا

    سندھ میں آٹا بحران، وزیر اعظم کی ہدایت پر تحقیقاتی کمیٹی نے کام شروع کر دیا

    کراچی: سندھ میں گندم اور آٹے کا بحران کیسے پیدا ہوا، یہ جاننے کے لیے وزیر اعظم کی ہدایت پر قائم تحقیقاتی کمیٹی نے کام شروع کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر قائم تحقیقاتی کمیٹی نے کام شروع کر دیا، یہ کمیٹی ڈی جی ایف آئی اے کی سربراہی میں آج سندھ حکومت کے حکام سے ملاقات کرے گی۔

    چیف سیکریٹری سندھ سے ملاقات میں سندھ میں آٹا اور گندم کے بحران کی وجوہ جاننے کی کوشش کی جائے گی، کمیٹی گندم کی اسمگلنگ، فلور ملز کے کوٹے اور آٹے کی قیمتوں کا بھی جائزہ لے گی، ذرایع کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی کمیٹی 6 فروری کو اپنی تیار کردہ رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کرے گی۔

    خیال رہے کہ سندھ میں آٹے کے بحران کی تحقیقات کے لیے قائم کمیٹی میں ڈی جی ایف آئی اے اور دیگر تحقیقاتی اداروں کے افسران شامل ہیں۔

    وزیراعظم کو آٹا بحران سے متعلق رپورٹ بھجوا دی گئی

    پانچ دن قبل وزیر اعظم عمران خان کو آٹا بحران سے متعلق ایک اہم رپورٹ بھجوائی گئی تھی جس میں بتایا گیا کہ آٹا بحران باقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے تحت پیدا کیا گیا، 21 صفحات پر مشتمل یہ رپورٹ سیکورٹی اداروں کی جانب سے تیار کی گئی تھی، رپورٹ میں کہا گیا کہ بحران پیدا کرنے میں اداروں کے افسران اور بعض سیاسی شخصیات ملوث ہیں۔

    رپورٹ میں آٹا بحران کے ذمہ دار بیوروکریٹس اور سیاسی شخصیات کی نشان دہی بھی کی گئی، کہا گیا کہ محکمہ خوراک پر سیاسی دباؤ اور انتظامی نا اہلی سے آٹا بحران پیدا ہوا، 1550 فی من فروخت ہونے والی گندم 1950 تک منصوبہ بندی سے پہنچایا گیا۔ 2 ماہ قبل مارکیٹ میں گندم وافر مقدار میں موجود تھی، دسمبر 2019 میں گندم مارکیٹ سے غائب ہونا شروع ہو گئی۔

  • وزیراعظم کو آٹا بحران سے متعلق رپورٹ بھجوا دی گئی

    وزیراعظم کو آٹا بحران سے متعلق رپورٹ بھجوا دی گئی

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کو آٹا بحران سے متعلق رپورٹ بھجوا دی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ آٹا بحران باقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے تحت پیدا کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو آٹا بحران سے متعلق رپورٹ بھجوا دی گئی، 21 صفحات پر مشتمل رپورٹ سیکیورٹی اداروں کی جانب سے تیار کی گئی۔

    ذرائع کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا کہ آٹا بحران باقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے تحت پیدا کیا گیا، بحران پیدا کرنے میں افسران اور بعض سیاسی شخصیات ملوث ہیں۔

    رپورٹ میں آٹا بحران کے ذمہ دار بیوروکریٹس، سیاسی شخصیات کی نشاندہی کی گئی، محکمہ خوراک پر سیاسی دباؤ اور انتظامی نااہلی سے آٹا بحران پیدا ہوا، 1550 فی من فروخت ہونے والی گندم 1950 تک منصوبہ بندی سے پہنچایا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دو ماہ قبل مارکیٹ میں گندم وافر مقدار میں موجود تھی، دسمبر 2019 میں گندم مارکیٹ سےغائب ہونا شروع ہوگئی، گزشتہ ماہ لاہور کی فلورملز کا کوٹہ 50 سے کم کر کے 45 بوری کیا گیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ راولپنڈی کی فلور ملز کا کوٹہ 25 سے بڑھا کر 30 کیا گیا، دسمبرمیں ہی اوپن مارکیٹ میں گندم کی فی من قیمت 1950 روپے ہوگئی، سیکرٹری خوراک فلور ملزکا کوٹہ بڑھانے سے متعلق فیصلہ کرنے میں ناکام رہے۔

    ذرائع کے مطابق چکی مل مالکان کو صاف گندم 2100 فی من ملنے پر آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کیا، ضلعی انتظامیہ کی آٹا بحران پر قابو کے لیے کوئی اقدامات نہ کیے گئے، وزیراعظم کے نوٹس لینے کے بعد افسران، سیاسی افراد ایکشن میں آئے۔

  • آٹا بحران سندھ میں ہے اور وجہ سندھ حکومت کی نااہلی ہے: فیاض الحسن چوہان

    آٹا بحران سندھ میں ہے اور وجہ سندھ حکومت کی نااہلی ہے: فیاض الحسن چوہان

    لاہور: صوبہ پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کے نکمے پن کی وجہ سے سندھ کو آٹا بحران کا سامنا کرنا پڑا، بحران سندھ میں ہے اور وجہ سندھ حکومت کی نااہلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان اور وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری نے مشترکہ نیوز کانفرنس کی۔ فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں آٹے کا کوئی بحران نہیں ہے، بنیادی طور پر بحران سندھ میں ہے، وجہ سندھ حکومت کی نااہلی ہے۔

    فیاض چوہان کا کہنا تھا کہ 4 لاکھ ٹن گندم پاسکو نے دی تھی انہوں نے ایک لاکھ ٹن ریلیز کروائی، سندھ میں پری پلان ذخیرہ اندوزی سے مصنوعی بحران کی کوشش کی گئی۔ دادو میں سرکاری گودام میں 1 لاکھ 94 ہزار بوریاں موجود تھیں۔ اب وہاں صرف 12 ہزار بوریاں رہ گئیں۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے نکمے پن کی وجہ سے سندھ کو بحران کا سامنا کرنا پڑا، 2013 میں 460 روپے کی 20 کلو آٹے کی بوری ملتی تھی۔ انہوں نے آٹا 3 گنا مہنگا کر دیا۔

    وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری کا کہنا تھا کہ جھوٹے پروپیگنڈوں سے عمران خان ہار ماننے والے نہیں، گندم کا جو اسٹاک یہ چھوڑ گئے تھے وہ لوکل مارکیٹ میں بیچی۔ 19-2018 تک ساڑھے 400 ملین گندم پر سبسڈی دی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ 5 ہزار ٹن گندم پختونخواہ سپلائی کی جارہی ہے، سندھ اور بلوچستان بھی گندم مانگیں گے تو فراہم کی جائے گی۔ اس وقت 2.3 ملین میٹرک ٹن گندم موجود ہے۔ پنجاب میں 482 سیلز پوائنٹ قائم کیے ہیں۔

    صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ 20 کلو آٹے کا تھیلا 790 روپے میں مل رہا ہے۔

  • عثمان بزدار کا پختون خوا میں آٹے کے بحران کے خاتمے کے لیے بڑا قدم

    عثمان بزدار کا پختون خوا میں آٹے کے بحران کے خاتمے کے لیے بڑا قدم

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے خیبر پختون خوا میں گندم اور آٹے کی قلت دور کرنے کے لیے بڑا قدم اٹھا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے جذبہ خیر سگالی کے طور پر کے پی کو روزانہ 5 ہزار ٹن گندم بھجوانے کا فیصلہ کر لیا ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس سلسلے میں اپنی زیر صدارت اجلاس میں فیصلے کی منظوری دی۔

    عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ خیبر پختون خوا کے بہن بھائیوں کی مدد ہمارا فرض ہے، پنجاب اپنے اسٹاک سے کے پی کو روزانہ 5 ہزار ٹن گندم فراہم کرے گا، اس اقدام سے کے پی میں آٹے کی قلت دور کرنے میں مدد ملے گی۔

    دریں اثنا، وزیر اعلیٰ پنجاب نے آٹے کی قیمت میں استحکام کے لیے اقدامات جاری رکھنے کا حکم دے دیا ہے، ان کے حکم پر محکمہ خوراک نے صوبے بھر میں ایکشن شروع کر دیا ہے، جس کے دوران 542 فلور ملوں کے خلاف کارروائی کی گئی اور گندم کا کوٹہ معطل کر دیا گیا۔

    کراچی سے خیبر تک آٹے کا بحران، غریب کو روٹی کے لالے پڑ گئے

    وزیر اعلیٰ کی ہدایات پر 88 فلور ملوں کے لائسنس بھی معطل کر دیے گئے ہیں، آٹے کے مختلف ملوں پر 14 کروڑ روپے جرمانہ بھی کیا گیا۔

    ادھر صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ پنجاب میں آٹے کا کوئی بحران نہیں، آٹے کا بحران سندھ میں ہے، پچھلے ماہ پنجاب حکومت نے فلور ملز کو بھرپور گندم دینے کا فیصلہ کیا تھا، اب جنوری میں فلورملز کو زیادہ کوٹہ دیا جائے گا۔

  • صدر مملکت ملک میں‌ جاری آٹے کے بحران سے لا علم نکلے

    صدر مملکت ملک میں‌ جاری آٹے کے بحران سے لا علم نکلے

    کراچی: شہر قائد میں بچوں کے سب اہم سرکاری اسپتال میں ایک ایک بیڈ پر 5،5 بچے دیکھ کر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی افسوس کیے بنا نہ رہ سکے، دریں‌ اثنا، صدر مملکت ملک میں‌ جاری آٹے کے بحران سے لا علم نکلے۔

    تفصیلات کے مطابق آج صدر عارف علوی نے این آئی سی ایچ کا اچانک دورہ کیا، انھوں نے ایک بیڈ پر پانچ پانچ بچوں کو لیٹا دیکھ کر صورت حال پر افسوس کا اظہار کیا، انھوں نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ این آئی سی ایچ آنے کا مقصد اچانک دورہ کرنا تھا تاکہ اصل حقایق کا پتا چلایا جا سکے۔

    صدر مملکت نے کہا کہ ایک ایک بیڈ پر 5،5 بچے لٹائے گئے ہیں جو افسوس ناک ہے، این آئی سی ایچ جیسے یونٹس سندھ میں اور بھی بننے چاہئیں، این آئی سی ایچ کو مزید 5 سو بستروں کی ضرورت ہے، انکوبیٹر جلنے کے واقعے کے بعد وزیر اعظم نے مجھ سے کہا تھا کہ اسپتالوں کا دورہ کریں، انکوبیٹر جلنے کے واقعے پر بھی تفصیلات لیں گے، 70 کے قریب انکوبیٹر اسپتال میں موجود ہیں، 5 منٹ میں آگ تو بجھ گئی تھی لیکن بچے کی جان تو گئی، یہ اچھی بات تو نہیں۔

    کراچی سے خیبر تک آٹے کا بحران، غریب کو روٹی کے لالے پڑ گئے

    ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر یہ اسپتال وفاق کے پاس جا رہے ہیں، منتقلی کے دوران مریضوں کو نقصان نہ ہو اس پر کار بند ہیں، مریضوں کو اسپتال کی بہ جائے باہر سے دوائیں لینی پڑ رہی ہیں۔

    دریں اثنا، ملک بھر میں آٹے کا بحران ہے لیکن صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی شہریوں کی پریشانی سے لا علم نکلے، ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آٹے کے بحران کا علم نہیں، لیکن پتا ہونا چاہیے، حکومت نے مہنگائی کم کرنے کے دعوے کیے تھے لیکن یہ دعوے خزانے کی صورت حال معلوم ہونے سے پہلے کے ہیں۔

  • کراچی سے خیبر تک آٹے کا بحران، غریب کو روٹی کے لالے پڑ گئے

    کراچی سے خیبر تک آٹے کا بحران، غریب کو روٹی کے لالے پڑ گئے

    کراچی: شہر قائد سے لے کر خیبر پختون خوا تک آٹے کے بحران نے ملک کو جکڑ لیا ہے، غریب کو روٹی کے لالے پڑ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں آٹے کے بحران نے روز بہ روز بڑھتی مہنگائی سے پریشان عوام کو ایک نئی پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے، سندھ اور کے پی میں آٹا نایاب ہو گیا۔

    کراچی، حیدرآباد، لاہور اور راولپنڈی سمیت مختلف شہروں میں آٹے کی قیمت 70 روپے تک جا پہنچی، حکومتی دعوے اور اقدامات بے سود ثابت ہو گئے، آٹا بحران کے بعد نان بائی ایسوسی ایشن نے بھی قیمتوں میں اضافے کا عندیہ دے دیا۔ پشاور میں نان بائیوں نے آج ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے، ان کا مطالبہ ہے کہ روٹی کی قیمت پندرہ روپے کی جائے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر دس کلو آٹے کا تھیلا 430 روپے میں فراہم کیا جانے لگا ہے، سندھ فوڈ ڈیپارٹمنٹ نے فلور ملز کے تعاون سے کراچی میں ٹرکوں پر آٹے کی فروخت شروع کر دی، کراچی کے مختلف علاقوں میں آٹا اسٹال پر دستیاب ہوگا۔ محکمے کا کہنا ہے کہ فائن آٹا 43 روپے فی کلو کے حساب سے دستیاب ہے۔ لاہور انتظامیہ نے بھی ٹرکوں اور ماڈل بازاروں میں آٹے کی فروخت شروع کر دی ہے، ڈپٹی کمشنر دانش افضال کا کہنا ہے کہ 26 ہزار آٹے کے تھیلے فراہم کیے گئے ہیں، 13 ہزار فروخت ہوئے، کل 14555 آٹے کے تھیلے ٹرک پوائنٹس کو دیے گئے، 9810 فروخت ہوئے، لاہور میں آٹے کا بحران ہے نہ قلت۔

    دوسری طرف کراچی میں شہری منافع خور مافیا کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں، سندھ حکومت اور کمشنر کراچی ایکس مل نرخ جاری کرنے کے بعد خاموش ہو چکے ہیں، مہنگا آٹا فروخت کرنے والی فلور ملز، چکی مالکان کے خلاف کارروائی نہیں کی جا رہی، شہر ی 20 سے 25 روپے آٹا فی کلو مہنگا خریدنے پر مجبور ہیں۔ فلور ملز ایسوسی ایشن کے ذرایع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ پاسکو سے گندم کی کراچی آمد شروع ہو گئی ہے، یومیہ 20 سے 25 گندم کے ٹریلر کراچی پہنچ رہے ہیں، تاہم اس کے باوجود گندم اور آٹے کی قیمتوں میں فوری کمی کا کوئی امکان نہیں ہے، اوپن مارکیٹ میں گندم کی 100 کلو کی بوری 5400 کی ہے، مارکیٹ ذرایع کا کہنا ہے کہ شہر میں آٹا مہنگا ہی فروخت ہوگا، مزید مہنگا بھی ہو سکتا ہے۔ ڈھائی نمبر آٹا ایکس مل نرخ 57 روپے اور فائن آٹا 59 روپے فی کلو ہے تاہم کراچی میں ڈھائی نمبر آٹا 62 اور فائن آٹا 66 روپے فی کلو ہے۔

    سندھ میں آٹے کے بحران کے لیے وفاقی وزرا نے حکومت سندھ پر انگلیاں اٹھا دیں، وزیر خوراک خسرو بختیار نے کہا حکومت سندھ نے ایک دانہ گندم ذخیرہ نہیں کیا، وفاق کراچی اور صوبے بھر میں گندم فراہم کر رہا ہے. فردوس عاشق اعوان کہتی ہیں سپلائی میں کوتاہی کی ذمہ داری حکومت سندھ پر عائد ہوتی ہے۔ علی زیدی نے بھی آڑے ہاتھوں لیا، کہتے ہیں حکومت سندھ کی سُستی اور نا اہلی بے نقاب ہو گئی، سندھ کے فوڈ منسٹر نے اسمبلی میں کہا گندم چوہے کھا گئے۔ خرم شیرزمان نے مطالبہ کیا نیب سندھ سے گندم کی بوریوں کی چوری پر تحقیقات کرے۔

    دوسری طرف حکومت سندھ نے گندم بحران پر وفاق پر الزامات کی بارش کر دی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ کہتے ہیں ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کی وجہ سے گندم سپلائی میں تاخیر ہوئی، بدھ تک بحران پر قابو پا لیا جائے گا۔ ناصر شاہ نے کہا گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال وفاق کے خلاف تھی، اسی وجہ سے گندم بحران پیدا ہوا۔ صوبائی وزیر زراعت اسماعیل راہو کہتے ہیں آٹے کا مصنوعی بحران بنی گالا والوں نے پیدا کیا، کے پی میں نان بائی ہڑتال پر ہیں کیا وہاں بھی ذمہ دار سندھ حکومت ہے؟

    ادھر لندن میں بیٹھے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو بھی قوم کی فکر ستانے لگی ہے، انھوں آٹے بحران کی تحقیقات کا مطالبہ کیا کہ معلوم کیا جائے کس کے حکم پر آٹا بیرون ملک بھجوایا گیا؟ جب ملک میں کمی تھی تو گندم اور آٹا ملک سے باہر کیوں بھیجا گیا؟

  • سندھ حکومت نے آٹے کی قیمت میں اضافے کا ذمےدار وفاق کو قرار دے دیا

    سندھ حکومت نے آٹے کی قیمت میں اضافے کا ذمےدار وفاق کو قرار دے دیا

    کراچی: سندھ حکومت نے آٹے کی قیمت میں اضافے کا ذمےدار وفاق کو قرار دے دیا ہے، وزیر زراعت کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت 40 ہزار میٹرک ٹن گندم پڑوسی ملک کو نہ بھیجتی تو بحران نہ ہوتا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے آٹے بحران کی ذمہ داری کو بھی وفاقی حکومت پر ڈال دیا، وزیر زراعت محمد اسماعیل راہو نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے 40 ہزار میٹرک ٹن گندم پڑوسی ملک بھیجی جس سے آٹے کا بحران پیدا ہوا۔

    اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ گندم اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا سبب وفاقی حکومت کی پالیسیاں ہیں، یہ سب مہنگائی کے سونامی کا نتیجہ ہے۔ انھوں نے صوبے میں تمام ڈپٹی کمشنرز کو آٹا مہنگا فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں گندم کا بحران نہیں ہے، فلور ملز مالکان کو آٹے کی قیمت میں اضافے کی اجازت نہیں دیں گے، کراچی میں آٹے کی سرکاری قیمت 45 روپے فی کلو مقرر ہے۔

    سندھ حکومت نے گیس بحران پر وفاقی وزیر توانائی کا دعویٰ مسترد کر دیا

    صوبائی وزیر نے کہا کہ فلور ملز مالکان اور دکان داروں نے سرکاری نرخ پر عمل نہ کیا تو ملیں اور دکانیں سیل کر دیں گے، کراچی، حیدرآباد، لاڑکانہ، سکھر سمیت تمام ڈویژنز میں آٹا مہنگا فروخت کرنے والی ملز اور دکان دا روں کے خلاف ڈی سی کارر وائی کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے ڈیڑھ سال میں مہنگائی پر کوئی کنٹرو ل نہیں کیا، اب چند لوگوں کو خوش کرنے کے لیے عوام کو لوٹا جا رہا ہے، وفاقی حکومت ملک کے عوام سے بھاری ٹیکسز لینے کے باوجود بھی مہنگائی کم نہ کر سکی۔

    یاد رہے کہ سندھ حکومت نے صوبے اور ملک میں گیس بحران کے لیے بھی وفاقی حکومت کو ذمہ دار قرار دیا تھا۔