Tag: آٹا

  • گندم بیگ پر کوڈ لگانے کا فیصلہ

    گندم بیگ پر کوڈ لگانے کا فیصلہ

    کراچی:‌سندھ کابینہ نے گندم چوری کی روک تھام اور ذخیرہ اندوزی روکنے کے لیے گندم بیگ پر کوڈ لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت ہونے والے کابینہ اجلاس میں گندم کی خریداری سے متعلق تبادلہ خیال کرتے ہوئے بریفنگ میں بتایا گیا کہ 4 لاکھ ٹن گندم پاسکو سےخرید چکےہیں، آٹے کی قیمت 55سے 56 روپے کلو ہوگئی تھی جو اب نیچے آگئی ہے، مارکیٹ میں فائن آٹا 47روپےکلو اور ڈھائی نمبر آٹا 43 روپے کلو ہے۔

    کابینہ میں کہا گیا کہ وفاقی کابینہ نے گندم سپورٹ پرائس1365روپےفی کلومقرر کی تھی تاہم وفاقی کابینہ گندم سپورٹ پرائس پر نظرثانی کر رہی ہے اس لیے وفاق سے پرائس فکس ہونے کے بعد اپنےنرخ مقر کریں گے۔

    اجلاس میں گندم کی ایک سےدوسرے ضلع منتقلی کیلئے بیگ پر کوڈ لگانے کا فیصلہ کرتے ہوئے 15.410ارب روپےکی 1.4 ملین ٹن گندم خریدنےکی منظوری دی۔

    وزیراعلیٰ نے کہا کہ خریدی گئی گندم کسی صورت خراب نہیں ہونی چاہیے، پروکیورمنٹ سینٹرز پر ان افسران کو رکھا جائےجن پر کوئی کیس نہ ہو جب کہ سب کمیٹی کوہدایت کی وہ باردانےکی تقسیم کا میکنزم بنائے۔

  • سندھ میں آٹا بحران، وزیر اعظم کی ہدایت پر تحقیقاتی کمیٹی نے کام شروع کر دیا

    سندھ میں آٹا بحران، وزیر اعظم کی ہدایت پر تحقیقاتی کمیٹی نے کام شروع کر دیا

    کراچی: سندھ میں گندم اور آٹے کا بحران کیسے پیدا ہوا، یہ جاننے کے لیے وزیر اعظم کی ہدایت پر قائم تحقیقاتی کمیٹی نے کام شروع کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر قائم تحقیقاتی کمیٹی نے کام شروع کر دیا، یہ کمیٹی ڈی جی ایف آئی اے کی سربراہی میں آج سندھ حکومت کے حکام سے ملاقات کرے گی۔

    چیف سیکریٹری سندھ سے ملاقات میں سندھ میں آٹا اور گندم کے بحران کی وجوہ جاننے کی کوشش کی جائے گی، کمیٹی گندم کی اسمگلنگ، فلور ملز کے کوٹے اور آٹے کی قیمتوں کا بھی جائزہ لے گی، ذرایع کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی کمیٹی 6 فروری کو اپنی تیار کردہ رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کرے گی۔

    خیال رہے کہ سندھ میں آٹے کے بحران کی تحقیقات کے لیے قائم کمیٹی میں ڈی جی ایف آئی اے اور دیگر تحقیقاتی اداروں کے افسران شامل ہیں۔

    وزیراعظم کو آٹا بحران سے متعلق رپورٹ بھجوا دی گئی

    پانچ دن قبل وزیر اعظم عمران خان کو آٹا بحران سے متعلق ایک اہم رپورٹ بھجوائی گئی تھی جس میں بتایا گیا کہ آٹا بحران باقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے تحت پیدا کیا گیا، 21 صفحات پر مشتمل یہ رپورٹ سیکورٹی اداروں کی جانب سے تیار کی گئی تھی، رپورٹ میں کہا گیا کہ بحران پیدا کرنے میں اداروں کے افسران اور بعض سیاسی شخصیات ملوث ہیں۔

    رپورٹ میں آٹا بحران کے ذمہ دار بیوروکریٹس اور سیاسی شخصیات کی نشان دہی بھی کی گئی، کہا گیا کہ محکمہ خوراک پر سیاسی دباؤ اور انتظامی نا اہلی سے آٹا بحران پیدا ہوا، 1550 فی من فروخت ہونے والی گندم 1950 تک منصوبہ بندی سے پہنچایا گیا۔ 2 ماہ قبل مارکیٹ میں گندم وافر مقدار میں موجود تھی، دسمبر 2019 میں گندم مارکیٹ سے غائب ہونا شروع ہو گئی۔

  • گندم کی قیمتوں میں کمی، آٹا بدستور مہنگا

    گندم کی قیمتوں میں کمی، آٹا بدستور مہنگا

    کراچی: ملک بھر میں گندم کی قیمتوں میں کمی کا سلسلہ جاری ہے تاہم آٹے کی قیمت میں تاحال کوئی کمی نہیں کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں گندم کی قیمتوں میں کمی کا سلسلہ جاری ہے، گندم کی 100 کلو گرام کی بوری قیمت میں 500 روپے کی کمی دیکھی گئی۔

    گندم کی 100 کلو گرام کی بوری اوپن مارکیٹ میں 4 ہزار 500 سے 4 ہزار 600 کے درمیان فروخت ہورہی ہے، گندم کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے بعد بھی فلور ملز نے آٹے کے نرخ میں کمی نہیں کی۔

    ریٹیل مارکیٹ میں ڈھائی نمبر آٹا 58 روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے جبکہ فائن آٹے کی ایکس مل قیمت 57 روپے پر برقرار ہے۔ ریٹیل مارکیٹ میں فائن آٹا 62 روپے فی کلو میں فروخت کیا جا رہا ہے۔

    اسی طرح چکی آٹے کے نرخوں میں بھی کمی نہیں کی گئی، چکی آٹا 64 روپے فی کلو فروخت کیا جا رہا ہے۔

    فلور ملز کو سرکاری گندم کی فراہمی کے بعد بھی آٹے کے نرخ کم نہیں کیے گئے جبکہ سرکاری گندم کا کوٹہ تا حال جاری نہیں کیا گیا۔

    چکی والوں کے لیے 50 ہزار بوری گندم کا کوٹہ مقرر کیا گیا تھا تاہم چکی مالکان کو سرکاری کوٹے کی گندم کے چالان ابھی تک جاری نہیں کیے گئے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ چند دن قبل ملک میں اچانک آٹے کا بحران پیدا ہوگیا تھا، چکی پر فی کلو آٹا 70 روپے فروخت کیا جارہا تھا جبکہ اکثر مقامات پر آٹا نایاب ہوگیا تھا۔

  • آٹا نہ ملنے کی شکایت پر عظمیٰ بخاری کے گھر کے باہر پورا ٹرک پہنچ گیا

    آٹا نہ ملنے کی شکایت پر عظمیٰ بخاری کے گھر کے باہر پورا ٹرک پہنچ گیا

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما عظمیٰ بخاری کی آٹا نہ ملنے کی شکایت پر محکمہ خوراک پنجاب نے اپوزیشن رکن کے گھر کے باہر آٹے کا ٹرک کھڑا کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ایک ٹاک شو میں عظمیٰ بخاری نے کہا تھا کہ صوبے میں آٹا ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتا، جس پر محکمہ خوراک نے ان کے گھر کے باہر آٹے سے بھرا پورا ٹرک پہنچا کر کھڑا کر دیا۔

    محکمہ خوراک کے ملازمین نے 20 کلو آٹے کی 40 بوریاں عظمیٰ بخاری کے گھر کے باہر اتار دیں، انھوں نے کل ایک ٹاک شو میں آٹا کی عدم دستیابی کا شکوہ کیا تھا، تاہم چیئرمین پنجاب فوڈ اتھارٹی عمر تنویر کا کہنا تھا کہ آٹا موجود ہے لینے والا کوئی نہیں، جس پر عظمیٰ بخاری نے کہا کہ مجھے لے کر دے دیں۔ جس پر آج فوڈ اتھارٹی کی جانب سے آٹے سے بھرا ٹرک اپوزیشن کی رکن کے گھر کے باہر پہنچایا گیا۔

    عظمیٰ بخاری نے اس پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے کل صوبے میں آٹے کی قلت کی بات کی تھی، لیکن محکمہ خوراک کے ملازمین نے صبح میرے ملازم کو آٹے کا تھیلا دینے کی بات کی، محکمہ خوراک کے ملازمین گھر کے باہر آٹے کے 40 تھیلے اتار کر ڈراما کرتے رہے۔

    مسلم لیگ کی رکن کا کہنا تھا کہ مسئلہ عظمیٰ بخاری کا نہیں بلکہ عوام کا ہے، حکومت اپنی ناکامی مانے اور مستعفی ہو جائے۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں ابھی عوام گیس بحران سے نہیں نکلے تھے کہ آٹے کا بحران شروع ہو گیا، آٹے کی قیمت اتنی بڑھائی گئی کہ غریب آدمی کی دست رس سے باہر ہو گئی، تاہم وفاقی، پنجاب اور کے پی حکومت کا دعویٰ ہے کہ آٹے کا کوئی بحران نہیں۔ دوسری طرف عوام مہنگے داموں آٹا خریدنے پر مجبور ہیں۔

  • آٹا بحران سندھ میں ہے اور وجہ سندھ حکومت کی نااہلی ہے: فیاض الحسن چوہان

    آٹا بحران سندھ میں ہے اور وجہ سندھ حکومت کی نااہلی ہے: فیاض الحسن چوہان

    لاہور: صوبہ پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کے نکمے پن کی وجہ سے سندھ کو آٹا بحران کا سامنا کرنا پڑا، بحران سندھ میں ہے اور وجہ سندھ حکومت کی نااہلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان اور وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری نے مشترکہ نیوز کانفرنس کی۔ فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں آٹے کا کوئی بحران نہیں ہے، بنیادی طور پر بحران سندھ میں ہے، وجہ سندھ حکومت کی نااہلی ہے۔

    فیاض چوہان کا کہنا تھا کہ 4 لاکھ ٹن گندم پاسکو نے دی تھی انہوں نے ایک لاکھ ٹن ریلیز کروائی، سندھ میں پری پلان ذخیرہ اندوزی سے مصنوعی بحران کی کوشش کی گئی۔ دادو میں سرکاری گودام میں 1 لاکھ 94 ہزار بوریاں موجود تھیں۔ اب وہاں صرف 12 ہزار بوریاں رہ گئیں۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے نکمے پن کی وجہ سے سندھ کو بحران کا سامنا کرنا پڑا، 2013 میں 460 روپے کی 20 کلو آٹے کی بوری ملتی تھی۔ انہوں نے آٹا 3 گنا مہنگا کر دیا۔

    وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری کا کہنا تھا کہ جھوٹے پروپیگنڈوں سے عمران خان ہار ماننے والے نہیں، گندم کا جو اسٹاک یہ چھوڑ گئے تھے وہ لوکل مارکیٹ میں بیچی۔ 19-2018 تک ساڑھے 400 ملین گندم پر سبسڈی دی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ 5 ہزار ٹن گندم پختونخواہ سپلائی کی جارہی ہے، سندھ اور بلوچستان بھی گندم مانگیں گے تو فراہم کی جائے گی۔ اس وقت 2.3 ملین میٹرک ٹن گندم موجود ہے۔ پنجاب میں 482 سیلز پوائنٹ قائم کیے ہیں۔

    صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ 20 کلو آٹے کا تھیلا 790 روپے میں مل رہا ہے۔

  • آٹا بحران: نان بائیوں نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا

    آٹا بحران: نان بائیوں نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا

    ہری پور: کمشنر ہزارہ ڈویژن کے نان بائی ایسوسی ایشن سے مذاکرات کامیاب ہوگئے جس کے بعد بان بائیوں نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق نان بائی ایسوسی ایشن نے ہزارہ ڈویثزن میں ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیا۔ 100گرام کی روٹی 10 جبکہ 200 گرام کی روٹی 20 روپے میں فروخت کرنے پر اتفاق ہوگیا۔

    نان بائی ایسوسی ایشن نے کمشنر ہزارہ ڈویژن اور متعلقہ افسران سے اظہار تشکر بھی کیا۔

    کے پی ماڈل کے برعکس کمشنر کراچی نان بائیوں سے سرکاری نرخ کی تعمیل میں ناکام

    خیال رہے کہ آٹے کی قیمتوں میں اضافے سے نان بائیوں نے غریب عوام پر مہنگائی کا بم گرانے کی دھمکی دی تھی، خیبرپختونخواہ میں ایک روٹی کی قیمت 15روپے کرنے کا عندیہ سامنے آیا تھا۔

    نان بائیوں کا کہنا تھا کہ آٹا مہنگا ہوگیا اب 10روپے کی روٹی نہیں بیچ سکتے، پنجاب نے آٹے کی سپلائی بند کی ہے، قیمتیں مزید بڑھیں گی، حکومت نے ہمارے مطالبات نہیں مانے تو پیر سے ہڑتال کریں گے۔

  • بحران: سرکاری گوداموں سے گندم کی بوریاں غائب، بیشتر بوریوں سے مٹی برآمد

    بحران: سرکاری گوداموں سے گندم کی بوریاں غائب، بیشتر بوریوں سے مٹی برآمد

    شکارپور: سندھ کے سرکاری گودام سے گندم کی70ہزار بوریاں غائب ہوگئیں جبکہ بیشتر بوریوں سے مٹی اور پتھر برآمد ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سرکاری گودام میں 2لاکھ70ہزار گندم کی بوریاں موجود ہیں جبکہ گودام میں رکھی گئی گندم کی بوریوں میں 70ہزار غائب کردیں گئیں، انتظامیہ نے انکوائری کا آغاز کردیا۔

    فوڈگودام کے انچارج کا کہنا ہے کہ 70 ہزار گندم کی بوریاں غائب ہونے کی انکوائری چل رہی ہے۔ ادھر محکمہ خوراک کی لاپرواہی اور کرپشن بھی کھل کر سامنے آگئی۔ موجودہ بوریوں میں گندم کم پتھر کی مقدار زیادہ ہے۔ محکمہ خوراک سندھ نے 2017 میں اربوں روپے کی گندم خریدی تھی۔

    سندھ میں آٹے کا بحران کیوں ہوا اور کب ختم ہوگا؟ وزیر اعلیٰ نے بتا دیا

    ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ شکارپور محکمہ فوڈ کے گوادم میں 2سال سے رکھی گندم ناقابل استعمال ہوگئی۔ 2لاکھ بوریوں میں سے ناقابل استعمال ایک لاکھ گندم کی بوری کراچی منتقل کی جارہی ہے۔

    دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کی وجہ سے گندم سپلائی میں تاخیر ہوئی، منگل اور بدھ تک آٹے کے بحران پر قابو پا لیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں آٹے کا بحران بدستور جاری ہے، چکی پر فی کلو آٹا 70 روپے کا ہوگیا ہے جبکہ 20 کلو کا تھیلا بھی نایاب ہے۔

  • آٹے کے بعد چینی بھی مہنگی

    آٹے کے بعد چینی بھی مہنگی

    کراچی: آٹے کے بعد چینی بھی مہنگی کردی گئی، شہر قائد میں فی کلو چینی 3 روپے مہنگی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق آٹے کے بعد چینی بھی مہنگی کردی گئی، کراچی کی ہول سیل مارکیٹ میں 100 کلو چینی کی بوری 300 روپے مہنگی ہوگئی۔

    قیمت میں اضافے کے بعد ایکس مل چینی کی 100 کلو کی قیمت 7 ہزار سے بڑھ کر 7 ہزار 300 ہوگئی، ہول سیل میں فی کلو چینی 3 روپے مہنگی ہوگئی۔

    جمعے سے اب تک ہول سیل میں چینی کی قیمت میں 5 روپے کا اضافہ ہوچکا ہے اور شہر میں چینی 76 سے 78 روپے فی کلو میں فروخت ہورہی ہے۔

    خیال رہ کہ شہر قائد سے لے کر خیبر پختونخواہ تک آٹے کے بحران نے ملک کو جکڑ لیا ہے، غریب کو روٹی کے لالے پڑ گئے ہیں۔ سندھ اور پختونخواہ میں آٹا نایاب ہو گیا۔

    کراچی، حیدر آباد، لاہور اور راولپنڈی سمیت مختلف شہروں میں آٹے کی قیمت 70 روپے تک جا پہنچی ہے۔ آٹا بحران کے بعد نان بائی ایسوسی ایشن نے بھی قیمتوں میں اضافے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    پشاور میں نان بائیوں نے آج ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے، ان کا مطالبہ ہے کہ روٹی کی قیمت 15 روپے کی جائے۔

  • عثمان بزدار کا پختون خوا میں آٹے کے بحران کے خاتمے کے لیے بڑا قدم

    عثمان بزدار کا پختون خوا میں آٹے کے بحران کے خاتمے کے لیے بڑا قدم

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے خیبر پختون خوا میں گندم اور آٹے کی قلت دور کرنے کے لیے بڑا قدم اٹھا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے جذبہ خیر سگالی کے طور پر کے پی کو روزانہ 5 ہزار ٹن گندم بھجوانے کا فیصلہ کر لیا ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس سلسلے میں اپنی زیر صدارت اجلاس میں فیصلے کی منظوری دی۔

    عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ خیبر پختون خوا کے بہن بھائیوں کی مدد ہمارا فرض ہے، پنجاب اپنے اسٹاک سے کے پی کو روزانہ 5 ہزار ٹن گندم فراہم کرے گا، اس اقدام سے کے پی میں آٹے کی قلت دور کرنے میں مدد ملے گی۔

    دریں اثنا، وزیر اعلیٰ پنجاب نے آٹے کی قیمت میں استحکام کے لیے اقدامات جاری رکھنے کا حکم دے دیا ہے، ان کے حکم پر محکمہ خوراک نے صوبے بھر میں ایکشن شروع کر دیا ہے، جس کے دوران 542 فلور ملوں کے خلاف کارروائی کی گئی اور گندم کا کوٹہ معطل کر دیا گیا۔

    کراچی سے خیبر تک آٹے کا بحران، غریب کو روٹی کے لالے پڑ گئے

    وزیر اعلیٰ کی ہدایات پر 88 فلور ملوں کے لائسنس بھی معطل کر دیے گئے ہیں، آٹے کے مختلف ملوں پر 14 کروڑ روپے جرمانہ بھی کیا گیا۔

    ادھر صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ پنجاب میں آٹے کا کوئی بحران نہیں، آٹے کا بحران سندھ میں ہے، پچھلے ماہ پنجاب حکومت نے فلور ملز کو بھرپور گندم دینے کا فیصلہ کیا تھا، اب جنوری میں فلورملز کو زیادہ کوٹہ دیا جائے گا۔

  • کراچی سے خیبر تک آٹے کا بحران، غریب کو روٹی کے لالے پڑ گئے

    کراچی سے خیبر تک آٹے کا بحران، غریب کو روٹی کے لالے پڑ گئے

    کراچی: شہر قائد سے لے کر خیبر پختون خوا تک آٹے کے بحران نے ملک کو جکڑ لیا ہے، غریب کو روٹی کے لالے پڑ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں آٹے کے بحران نے روز بہ روز بڑھتی مہنگائی سے پریشان عوام کو ایک نئی پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے، سندھ اور کے پی میں آٹا نایاب ہو گیا۔

    کراچی، حیدرآباد، لاہور اور راولپنڈی سمیت مختلف شہروں میں آٹے کی قیمت 70 روپے تک جا پہنچی، حکومتی دعوے اور اقدامات بے سود ثابت ہو گئے، آٹا بحران کے بعد نان بائی ایسوسی ایشن نے بھی قیمتوں میں اضافے کا عندیہ دے دیا۔ پشاور میں نان بائیوں نے آج ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے، ان کا مطالبہ ہے کہ روٹی کی قیمت پندرہ روپے کی جائے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر دس کلو آٹے کا تھیلا 430 روپے میں فراہم کیا جانے لگا ہے، سندھ فوڈ ڈیپارٹمنٹ نے فلور ملز کے تعاون سے کراچی میں ٹرکوں پر آٹے کی فروخت شروع کر دی، کراچی کے مختلف علاقوں میں آٹا اسٹال پر دستیاب ہوگا۔ محکمے کا کہنا ہے کہ فائن آٹا 43 روپے فی کلو کے حساب سے دستیاب ہے۔ لاہور انتظامیہ نے بھی ٹرکوں اور ماڈل بازاروں میں آٹے کی فروخت شروع کر دی ہے، ڈپٹی کمشنر دانش افضال کا کہنا ہے کہ 26 ہزار آٹے کے تھیلے فراہم کیے گئے ہیں، 13 ہزار فروخت ہوئے، کل 14555 آٹے کے تھیلے ٹرک پوائنٹس کو دیے گئے، 9810 فروخت ہوئے، لاہور میں آٹے کا بحران ہے نہ قلت۔

    دوسری طرف کراچی میں شہری منافع خور مافیا کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں، سندھ حکومت اور کمشنر کراچی ایکس مل نرخ جاری کرنے کے بعد خاموش ہو چکے ہیں، مہنگا آٹا فروخت کرنے والی فلور ملز، چکی مالکان کے خلاف کارروائی نہیں کی جا رہی، شہر ی 20 سے 25 روپے آٹا فی کلو مہنگا خریدنے پر مجبور ہیں۔ فلور ملز ایسوسی ایشن کے ذرایع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ پاسکو سے گندم کی کراچی آمد شروع ہو گئی ہے، یومیہ 20 سے 25 گندم کے ٹریلر کراچی پہنچ رہے ہیں، تاہم اس کے باوجود گندم اور آٹے کی قیمتوں میں فوری کمی کا کوئی امکان نہیں ہے، اوپن مارکیٹ میں گندم کی 100 کلو کی بوری 5400 کی ہے، مارکیٹ ذرایع کا کہنا ہے کہ شہر میں آٹا مہنگا ہی فروخت ہوگا، مزید مہنگا بھی ہو سکتا ہے۔ ڈھائی نمبر آٹا ایکس مل نرخ 57 روپے اور فائن آٹا 59 روپے فی کلو ہے تاہم کراچی میں ڈھائی نمبر آٹا 62 اور فائن آٹا 66 روپے فی کلو ہے۔

    سندھ میں آٹے کے بحران کے لیے وفاقی وزرا نے حکومت سندھ پر انگلیاں اٹھا دیں، وزیر خوراک خسرو بختیار نے کہا حکومت سندھ نے ایک دانہ گندم ذخیرہ نہیں کیا، وفاق کراچی اور صوبے بھر میں گندم فراہم کر رہا ہے. فردوس عاشق اعوان کہتی ہیں سپلائی میں کوتاہی کی ذمہ داری حکومت سندھ پر عائد ہوتی ہے۔ علی زیدی نے بھی آڑے ہاتھوں لیا، کہتے ہیں حکومت سندھ کی سُستی اور نا اہلی بے نقاب ہو گئی، سندھ کے فوڈ منسٹر نے اسمبلی میں کہا گندم چوہے کھا گئے۔ خرم شیرزمان نے مطالبہ کیا نیب سندھ سے گندم کی بوریوں کی چوری پر تحقیقات کرے۔

    دوسری طرف حکومت سندھ نے گندم بحران پر وفاق پر الزامات کی بارش کر دی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ کہتے ہیں ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کی وجہ سے گندم سپلائی میں تاخیر ہوئی، بدھ تک بحران پر قابو پا لیا جائے گا۔ ناصر شاہ نے کہا گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال وفاق کے خلاف تھی، اسی وجہ سے گندم بحران پیدا ہوا۔ صوبائی وزیر زراعت اسماعیل راہو کہتے ہیں آٹے کا مصنوعی بحران بنی گالا والوں نے پیدا کیا، کے پی میں نان بائی ہڑتال پر ہیں کیا وہاں بھی ذمہ دار سندھ حکومت ہے؟

    ادھر لندن میں بیٹھے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو بھی قوم کی فکر ستانے لگی ہے، انھوں آٹے بحران کی تحقیقات کا مطالبہ کیا کہ معلوم کیا جائے کس کے حکم پر آٹا بیرون ملک بھجوایا گیا؟ جب ملک میں کمی تھی تو گندم اور آٹا ملک سے باہر کیوں بھیجا گیا؟