Tag: آٹزم

  • آٹزم کے شکار بچوں کی 5 اہم علامات کیا ہیں؟

    آٹزم کے شکار بچوں کی 5 اہم علامات کیا ہیں؟

    آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر (اے ایس ڈی) ایسی بیماری ہے جو عام طور پر بچپن میں ظاہر ہوتی ہے، جس کیلیے والدین کی ذمہ داری ہے کہ اپنے بچوں میں ظاہر ہونے والی آٹزم کی ان علامات کا بغور جائزہ لیں۔

    آٹزم کے شکار بچے سماجی لحاظ سے نارمل بچوں سے مختلف ہوتے ہیں، اس بیماری میں مبتلا کچھ بچے ایک یا دو سال کی عمر سے پہلے معمول کے مطابق دکھائی دیتے ہیں لیکن بعد کے سالوں میں ان کے رویوں میں اچانک تبدیلی یا آٹزم کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔

    اس حوالے سے ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ یہ بیماری انسان کی معاشرتی زندگی، تعلقات اور اظہار خیال کی اہلیت کو متاثر کرکے اس پر مختلف طریقوں سے اثر انداز ہوتی ہے۔

    Autism Spectrum

    آٹزم کی علامات میں ایک چیز پر شدید توجہ دینا، سماجی اشاروں کو نہ سمجھنا (جیسے آواز یا جسمانی زبان)، اعضاء کو بار بار حرکت دینا، یا سر پیٹنا جیسے خود سے بدسلوکی کا رویہ شامل ہوسکتا ہے۔

    یاد رہے کہ دنیا میں آنے والا ہر بچہ اپنی نوعیت کا منفرد ہوتا ہے لیکن کچھ عمومی علامات ایسی ہوتی ہیں جن پر والدین اور بچے کی دیکھ بھال کرنے والے بخوبی غور کرسکتے ہیں۔

    زیر نظر مضمون میں آٹزم کی ایسی پانچ عام علامات کا ذکر کیا جا رہا ہے جو والدین کو اشارہ دے سکتی ہیں کہ آپ کا بچہ بھی آٹزم کا شکار ہو سکتا ہے۔

    1 : سماجی تعلقات میں مشکلات

    آٹزم کے شکار بچے سماجی اشاروں کو سمجھنے میں مشکلات محسوس کر سکتے ہیں، جیسے دوست بنانے، جذبات کو سمجھنے اور دوسروں کے ساتھ کھیلنے میں۔ یہ بچے نظریں ملانے سے گریز کرسکتے ہیں، وہ اپنے جذبات کا اشتراک کرنے میں دشواری محسوس کر سکتے ہیں، یا اکیلے کھیلنے کو ترجیح دے سکتے ہیں۔

    2 : بار بار دہرانے والے رویے

    بار بار دہرانے والے رویے، جیسے کہ ہاتھ ہلانا، جھولنا، گھومنا، یا کھلونوں کو قطار میں لگانا، آٹزم کے شکار بچوں میں عام ہوسکتے ہیں۔ یہ بچے اپنی روزمرہ کی عادات کے پابند ہو سکتے ہیں اور ماحول میں کسی بھی تبدیلی پر بہت پریشان ہو جاتے ہیں۔

    Autism seeks

    3 : بولنے میں تاخیر

    آٹزم کے شکار کچھ بچے زبان کی نشوونما میں تاخیر کا سامنا کرتے ہیں، مثال کے طور پر وہ دو سال کی عمر تک بہت کم بولتے ہیں، ببلنگ نہیں کرتے یا جملے بناتے ہوئے مشکلات کا سامنا کر سکتے ہیں۔

    4 : محدود دلچسپیاں

    اس کے علاوہ ایسے بچے کسی ایک خاص موضوع یا چیز میں انتہائی دلچسپی رکھتے ہیں اور دیگر سرگرمیوں کو نظر انداز کردیتے ہیں۔ ان کی یہ دلچسپیاں انتہائی مخصوص ہو سکتی ہیں اور وہ ان میں بھرپور توجہ کے ساتھ محو رہتے ہیں۔

    5 : حساسیت

    آٹزم کے شکار بچے اپنے حواس کے لحاظ سے زیادہ یا کم حساس ہو سکتے ہیں، مثال کے طور پر وہ آوازوں، روشنیوں، ذائقوں یا خوشبوؤں کے بارے میں زیادہ حساس ہو سکتے ہیں یا ان پر کم ردعمل دے سکتے ہیں۔

    Parenting a Child

     والدین کے لیے ہدایات 

    یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ آٹزم میں مبتلا ہر بچہ مختلف ہوتا ہے اور اس کی شدت اور نوعیت بھی مختلف ہو سکتی ہے۔

     

    اس کو پہچاننے کیلیے ابتدائی تشخیص بہت ضروری ہے، مرض کی جلد شناخت اور بھرپور توجہ بچوں کی صحت کے نتائج کو بہتر بنا سکتی ہے۔

    ان علامات کے پیش نظر اگر آپ کو شک ہو تو فوری طور پر ڈاکٹرز یا ماہرین نفسیات سے رجوع کریں۔ یاد رکھیں ایک ماہرِ اطفال مکمل تشخیص کرکے بچے کیلیے موزوں تجاویز فراہم کرسکتا ہے۔

  • پاکستان میں 3 لاکھ 50 ہزار بچے آٹزم  کا شکار، وزیر اعلیٰ سندھ کا خصوصی پارک بنانے کا اعلان

    پاکستان میں 3 لاکھ 50 ہزار بچے آٹزم کا شکار، وزیر اعلیٰ سندھ کا خصوصی پارک بنانے کا اعلان

    کراچی: ’آٹزم کے چیلنجز اور اس کا حل‘ کے عنوان سے کراچی کے ایک نجی ہوٹل میں منعقدہ سیمینار میں ماہرین نے بتایا کہ پاکستان میں 3 لاکھ 50 ہزار بچے آٹزم کا شکار ہیں، سیمینار میں وزیر اعلیٰ سندھ نے خصوصی بچوں کے لیے پارک مختص کرنے کا بھی اعلان کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں پاکستان سینٹر فار آٹزم کے سیمینار میں ڈاکٹر غفار بلو نے بتایا کہ پاکستان میں 3 لاکھ 50 ہزار بچے آٹزم کا شکار ہیں، جب کہ کراچی میں آٹزم کے شکار بچوں کی تعداد تقریباً 40 ہزار ہے۔

    ڈاکٹر عالیہ نے آٹزم کے شکار بچوں کے حوالے سے سیمینار کے شرکا کو آگاہی دیتے ہوئے کہا کہ آٹزم کے شکار بچے سوشلائزڈ نہیں ہوتے اور نہ ہی بات کر پاتے ہیں، تاہم جیسے ہی آٹزم میں مبتلا بچوں یا کچھ بڑے بچوں کی تھراپی ہوتی ہے تو وہ ٹھیک ہونا شروع ہوتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ تھراپی کی ٹریننگ والدین کی بھی ہوتی ہے جو بہت ضروری ہے، آٹزم میں مبتلا بچوں کو تعلیم، تفریح اور کام میں حصہ لینے کے لیے اُن کی تربیت ضروری ہے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آٹزم اور خصوصی بچوں کے لیے پارک مختص کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا سندھ حکومت نے آٹزم اورخصوصی بچوں کے حوالے سے کام کیا ہے، ہم نے قوانین بھی بنائے ہٰیں اور ان پر عمل درآمد بھی کرائیں گے، خصوصی بچوں کے ان قوانین میں تمام تر آگاہی موجود ہے، نہ صرف خصوصی افراد کے حقوق کی پامالی پر قانون سازی کی گئی ہے بلکہ ان کی خلاف ورزی پر سزا بھی مقرر کی گئی ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ حکومت نے باقاعدہ ایک ڈپارٹمنٹ آف امپاورمنٹ آف پرسن وتھ ڈِس ایبلیٹیز قائم کیا ہے، سندھ حکومت کے 66 سینٹرز اس سلسلے میں پرائیویٹ سیکٹرز کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا ’’فنڈز ہمارا مسئلہ نہیں ہے، ہمارا اصل مسئلہ تربیت یافتہ عملہ اور کام کرنے والے لوگ ہیں، آٹزم اور دیگر معذوریوں کے شکار بچوں کو معاشرے کا کارگر حصہ بنانے کے لیے ماہرین ہماری رہنمائی کریں، پرائیویٹ ادارے ریسورس کے طور پر ہمیں استعمال کریں اور حکومت انھیں فنانشل سورس دے گی۔‘‘

    ڈاکٹر غفار بلو نے کہا کہ ہمارے ہاں لوگوں اور ڈاکٹرز میں بھی آٹزم کے حوالے سے آگاہی کا فقدان ہے، اگر بچہ ڈھائی سال کی عمر تک پہنچ کر بات نہیں کرتا تو کچھ مسئلہ ضرور ہے، بچہ اگر اپنی عمر کے ساتھ ساتھ بات نہیں کرتا تو اس کا چیک اپ کروانا چاہیے، بچے کی حرکت ٹھیک نہ لگے تب بھی چیک اپ لازمی ہے، تھراپی اگر صحیح وقت پر شروع کی جائے تو بچہ بہتر ہو سکتا ہے۔

  • آٹزم، ذہنی امراض میں متبلا بچوں کے لیے پہلا نیشنل پروگرام تیار

    آٹزم، ذہنی امراض میں متبلا بچوں کے لیے پہلا نیشنل پروگرام تیار

    کراچی: آٹزم اور ذہنی امراض میں متبلا بچوں کے لیے پہلا نیشنل پروگرام تیار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کی ہدایت پر ملک میں آٹزم اور ذہنی امراض کے بچوں کے لیے پہلا نیشنل پروگرام تیار کر لیا گیا ہے۔

    ترجمان وزارت صحت کا کہنا ہے کہ وزارت صحت چاروں صوبوں، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان سینٹرز کے قیام میں مدد کرے گی، اور آٹزم مرض میں مبتلا بچوں کے لیے اسلام آباد میں جدید سینٹر قائم کیا جائے گا، جس میں بچوں کو تعلیم کے ساتھ ٹریٹمنٹ بھی دیا جائے گا۔

    قادر پٹیل نے کہا آٹزم اور ذہنی امراض میں مبتلا بچوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی کی جائے گی، اور ان بچوں کا ملک بھر میں سروے کے ذریعے ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا۔

    وزیر صحت کے مطابق یونیسیف بھی اس سلسلے میں وزارت صحت پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے، انھوں نے کہا ہم صحت کے شعبے میں بہتری کے لیے عملی اور مؤثر اقدامات کو یقینی بنا رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر یا اے ایس ڈی ساری عمر رہنے والی ایک ایسی بیماری ہے، جس میں مریض کا لوگوں سے بات کرنا، اور انسان کی ذہنی استعداد کا عمل متاثر ہوتا ہے، اس کا تعلق دراصل دماغ کی نشوونما سے ہے۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق ہر 100 میں سے ایک بچہ آٹزم کا شکار ہے، ابتدائی بچپن میں اس کی علامات کا پتا لگایا جا سکتا ہے، لیکن آٹزم کی تشخیص اکثر کافی دیر سے ہوتی ہے۔ آٹسٹک لوگوں کی صلاحیتیں اور ضروریات مختلف ہوتی ہیں، اگرچہ آٹزم کے شکار کچھ لوگ آزادانہ طور پر زندگی گزار سکتے ہیں، لیکن بعض لوگ شدید معذوری کا شکار ہو جاتے ہیں۔

  • طیارہ عملے نے بیمار بچے کے خاندان کو جہاز سے اترنے پر مجبور کردیا

    طیارہ عملے نے بیمار بچے کے خاندان کو جہاز سے اترنے پر مجبور کردیا

    ایک امریکی خاندان تعطیلات پر جانے کے بعد مہینے بھر تک وہیں پھنس گیا جب ان کے آٹزم کا شکار بیٹے کی طبیعت خرابی کی وجہ سے انہیں طیارے سے اتار دیا گیا۔

    امریکی ریاست نیو جرسی کی رہائشی خاتون جیمی گرین اپنے شوہر اور 3 بچوں کے ساتھ نیدر لینڈز کے زیر تسلط ملک اروبا تعطیلات منانے گئیں۔

    ایک ہفتہ وہاں گزارنے کے بعد جب یہ خاندان واپس آرہا تھا تو ہوائی جہاز پر بیٹھتے ہوئے ان کا 15 سالہ بیٹا رونے اور چلانے لگا، بچہ اعصابی مرض آٹزم کا شکار تھا۔

    والدین نے اسے جیسے تیسے طیارے پر بٹھایا لیکن بچے نے سیٹ پر بیٹھنے سے انکار کردیا اور اس کے چلانے میں شدت آگئی جس کے بعد طیارے کے عملے نے خاندان کو جہاز سے اترنے کو کہا۔

    خاندان مجبورآ واپس اتر گیا، بعد ازاں انہوں نے گھر پہنچنے کے لیے ایک بحری جہاز سے طبی بنیادوں پر مدد کی درخواست کی لیکن انہیں وہاں بھی ناکامی ہوئی۔

    خاتون کا شوہر دو بچوں کو لے کر واپس نیو جرسی چلا گیا تاکہ بچوں کی تعلیم متاثر نہ ہو، اس دوران خاتون نے فیس بک پر مدد کی اپیل کی۔

    ان کی اپیل پر ایک فلاحی ادارے نے دوسرے بحری جہاز کے ذریعے انہیں فلوریڈا پہنچانے کا بندوبست کیا، بعد ازاں اسی فلاحی ادارے نے فلوریڈا سے انہیں ان کے گھر نیو جرسی پہنچایا۔

  • ننھے بچوں کی وہ حرکات جو ان میں ایک سنگین مرض کی نشاندہی کرتی ہیں

    ننھے بچوں کی وہ حرکات جو ان میں ایک سنگین مرض کی نشاندہی کرتی ہیں

    آج دنیا بھر میں اعصابی بیماری آٹزم سے آگاہی کا دن منایا جاتا ہے۔ آٹزم سے متاثرہ بچوں میں بولنے، سمجھنے، سیکھنے کی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں۔ تاحال اس مرض کا علاج یا اس کے اسباب دریافت نہیں کیے جاسکے ہیں۔

    آٹزم کا شکار ہونے والے افراد کسی اہم موضوع یا بحث میں کسی خاص نکتے پر اپنی توجہ مرکوز نہیں کر پاتے اور اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار کرنے میں بھی مشکلات کا شکار ہوتے ہیں، حتیٰ کہ انہیں دوسروں کے جذبات سمجھنے میں بھی دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق آٹزم کا شکار افراد کو بات چیت کرنے، زبان سمجھنے اور استعمال کرنے میں دشواری، لوگوں کے ساتھ سماجی تعلقات استوار کرنے اور اپنے رویے اور تخیلات کو استعمال کرنے میں دشواری پیش آسکتی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق وہ افراد جو 50 سال کی عمر مں باپ بنے ان کی آنے والی نسلوں میں آٹزم کا خطرہ بڑھ گیا، ایسے افراد کی اولاد نارمل ہوتی ہے تاہم اولاد کی اولاد آٹزم کا شکار ہوسکتی ہے۔

    تاحال اس مرض کے حتمی نتائج اور اس کا علاج دریافت نہیں کیا جاسکا۔ آٹزم کا شکار افراد دوسروں سے الگ تھلگ رہنا اور اکیلے رہنا پسند کرتے ہیں تاہم کچھ افراد کو دوسروں کے تعاون کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ اکیلے اپنی زندگی نہیں گزار سکتے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بچے کی نہایت کم عمری میں ہی اس میں آٹزم کا سراغ لگایا جاسکتا ہے، ایسے بچے بظاہر نارمل اور صحت مند دکھائی دیتے ہیں تاہم ان کی کچھ عادات ان کے آٹزم میں مبتلا ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں وہ عادات کون سی ہیں۔

    بار بار مٹھی کھولنا اور بند کرنا: یہ آٹزم کی نہایت واضح نشانی ہے۔

    اکثر پنجوں کے بل چلنا

    اپنے سر کو کسی چیز سے مستقل ٹکرانا: کوئی بھی کام کرتے ہوئے یہ بچے اپنے سر کو کسی سطح سے مستقل ٹکراتے ہیں۔

    لوگوں کے درمیان یا اجنبی جگہ پر مستقل روتے رہنا اور غیر آرام دہ محسوس کرنا

    اپنے سامنے رکھے پانی یا دودھ کو ایک سے دوسرے برتن میں منتقل کرنا

    بہت زیادہ شدت پسند اور ضدی ہوجانا

    آوازوں پر یا خود سے کی جانے والی باتوں پر دھیان نہ دے پانا: ایسے موقع پر یوں لگتا ہے جیسے بچے کو کچھ سنائی ہی نہیں دے رہا۔

    نظریں نہ ملا پانا: ایسے بچے کسی سے آئی کانٹیکٹ نہیں بنا پاتے۔

    بولنے اور بات کرنے میں مشکل ہونا

    کسی کھانے یا کسی مخصوص رنگ کے کپڑے سے مشکل کا شکار ہونا: ایسے بچے اکثر اوقات کپڑے پہنتے ہوئے الجھن کا شکار ہوجاتے ہیں کیونکہ کپڑے کے اندرونی دھاگے انہیں بے چینی میں مبتلا کردیتے ہیں۔ اسی وجہ سے یہ بچے نظر بچا کر کپڑوں کو الٹا کر کے بھی پہن لیتے ہیں۔

    مزید رہنمائی کے لیے یہ ویڈیو دیکھیں۔

  • مرگی کا دورہ پڑنے پر پولیس نے 16 سالہ لڑکے کو گرفتار کرلیا

    مرگی کا دورہ پڑنے پر پولیس نے 16 سالہ لڑکے کو گرفتار کرلیا

    امریکی ریاست کیلی فورنیا میں پولیس نے مجرمانہ غفلت کی بدترین مثال قائم کرتے ہوئے مرگی کا دورہ پڑنے پر 16 سالہ لڑکے کو گرفتار کرلیا اور زبردستی پولیس اسٹیشن لے جانے کی کوشش کی۔

    کیلی فورنیا کی رہائشی ایک خاتون کا دعویٰ ہے کہ ان کے 16 سالہ آٹزم کا شکار بیٹے کو مرگی کا دورہ پڑا تاہم پولیس نے اس کی مدد کرنے کے بجائے اسے مارا اور ہتھکڑیاں لگا دیں۔

    مذکورہ خاتون نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ان کے بیٹے کو آٹزم اور مرگی ہے، ان کا خاندان ایک ریسٹورنٹ میں لنچ کرنے کے لیے موجود تھا جہاں باتھ روم میں ان کے بیٹے کو مرگی کا دورہ پڑا۔

    خاندان کے دیگر افراد نے باتھ روم کا دروازہ کھولنا چاہا لیکن جب وہ اس میں ناکام رہے تو انہوں نے 911 کو کال کی، گو کہ انہوں نے طبی امداد مانگی تھی لیکن اس کی جگہ 8 لحیم شحیم پولیس اہلکار موقع پر پہنچ گئے۔

    لڑکے کی بہن کے مطابق ان پولیس والوں نے آتے ہی لڑکے کو مارا، اہلخانہ نے انہیں لڑکے کی طبیعت کے بارے میں بتانے کی کوشش کی لیکن پولیس والے ان سنی کر گئے۔ ان کے خیال میں لڑکا نشے میں دھت ہو کر ایسی حرکتیں کر رہا تھا۔

    سامنے آنے والی ایک اور ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک پولیس اہلکار لڑکے کو پکڑ کر پولیس کار میں ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ پیچھے سے اس کی ماں چلا رہی ہے کہ وہ بیمار ہے اور اسے اسپتال لے جاؤ۔

    ایک اور ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لڑکا پولیس کی گاڑی کے قریب گھٹنوں کے بل بیٹھا ہوا ہے اور اپنی بہن سے کہہ رہا ہے کہ ہتھکڑیاں اسے تکلیف دے رہی ہیں اور انہیں کھولا جائے۔

    واقعے کے بعد محکمہ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس پورے واقعے کا جائزہ لے رہے ہیں اور کوتاہی کے ذمہ دار افراد کے خلاف جلد کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

  • بچے کی یہ حرکات اس میں آٹزم کی نشاندہی کرتی ہیں

    بچے کی یہ حرکات اس میں آٹزم کی نشاندہی کرتی ہیں

    اعصابی بیماری آٹزم دنیا بھر میں تیزی سے عام ہوتی جارہی ہے، آٹزم سے متاثرہ بچوں میں بولنے، سمجھنے، سیکھنے کی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں۔ تاحال اس مرض کا علاج یا اس کے اسباب دریافت نہیں کیے جاسکے ہیں۔

    آٹزم کا شکار ہونے والے افراد کسی اہم موضوع یا بحث میں کسی خاص نکتے پر اپنی توجہ مرکوز نہیں کر پاتے اور اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار کرنے میں بھی مشکلات کا شکار ہوتے ہیں، حتیٰ کہ انہیں دوسروں کے جذبات سمجھنے میں بھی دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق آٹزم کا شکار افراد کو بات چیت کرنے، زبان سمجھنے اور استعمال کرنے میں دشواری، لوگوں کے ساتھ سماجی تعلقات استوار کرنے اور اپنے رویے اور تخیلات کو استعمال کرنے میں دشواری پیش آسکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بچے کی نہایت کم عمری میں ہی اس میں آٹزم کا سراغ لگایا جاسکتا ہے، ایسے بچے بظاہر نارمل اور صحت مند دکھائی دیتے ہیں تاہم ان کی کچھ عادات ان کے آٹزم میں مبتلا ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں۔ وہ عادات یہ ہیں۔

    بار بار مٹھی کھولنا اور بند کرنا: یہ آٹزم کی نہایت واضح نشانی ہے۔

    اکثر پنجوں کے بل چلنا

    اپنے سر کو کسی چیز سے مستقل ٹکرانا: کوئی بھی کام کرتے ہوئے یہ بچے اپنے سر کو کسی سطح سے مستقل ٹکراتے ہیں۔

    لوگوں کے درمیان یا اجنبی جگہ پر مستقل روتے رہنا اور غیر آرام دہ محسوس کرنا

    اپنے سامنے رکھے پانی یا دودھ کو ایک سے دوسرے برتن میں منتقل کرنا

    بہت زیادہ شدت پسند اور ضدی ہوجانا

    آوازوں پر یا خود سے کی جانے والی باتوں پر دھیان نہ دے پانا: ایسے موقع پر یوں لگتا ہے جیسے بچے کو کچھ سنائی ہی نہیں دے رہا۔

    نظریں نہ ملا پانا: ایسے بچے کسی سے آئی کانٹیکٹ نہیں بنا پاتے۔

    بولنے اور بات کرنے میں مشکل ہونا

    کسی کھانے یا کسی مخصوص رنگ کے کپڑے سے مشکل کا شکار ہونا: ایسے بچے اکثر اوقات کپڑے پہنتے ہوئے الجھن کا شکار ہوجاتے ہیں کیونکہ کپڑے کے اندرونی دھاگے انہیں بے چینی میں مبتلا کردیتے ہیں۔ اسی وجہ سے یہ بچے نظر بچا کر کپڑوں کو الٹا کر کے بھی پہن لیتے ہیں۔

    مزید رہنمائی کے لیے یہ ویڈیو دیکھیں۔

  • نفسیات کو متاثر کرنے والی اعصابی بیماری آٹزم سے آگاہی کا عالمی دن

    نفسیات کو متاثر کرنے والی اعصابی بیماری آٹزم سے آگاہی کا عالمی دن

    آج دنیا بھر میں اعصابی بیماری آٹزم سے آگاہی کا دن منایا جاتا ہے۔ آٹزم سے متاثرہ بچوں میں بولنے، سمجھنے، سیکھنے کی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں۔ تاحال اس مرض کا علاج یا اس کے اسباب دریافت نہیں کیے جاسکے ہیں۔

    آٹزم کا شکار ہونے والے افراد کسی اہم موضوع یا بحث میں کسی خاص نکتے پر اپنی توجہ مرکوز نہیں کر پاتے اور اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار کرنے میں بھی مشکلات کا شکار ہوتے ہیں، حتیٰ کہ انہیں دوسروں کے جذبات سمجھنے میں بھی دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق آٹزم کا شکار افراد کو بات چیت کرنے، زبان سمجھنے اور استعمال کرنے میں دشواری، لوگوں کے ساتھ سماجی تعلقات استوار کرنے اور اپنے رویے اور تخیلات کو استعمال کرنے میں دشواری پیش آسکتی ہے۔

    امریکا کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں اسکول جانے والے 59 میں سے ایک بچہ آٹزم میں مبتلا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ وہ افراد جو 50 سال کی عمر مں باپ بنے ان کی آنے والی نسلوں میں آٹزم کا خطرہ بڑھ گیا، ایسے افراد کی اولاد نارمل ہوتی ہے تاہم اولاد کی اولاد آٹزم کا شکار ہوسکتی ہے۔

    تاحال اس مرض کے حتمی نتائج اور اس کا علاج دریافت نہیں کیا جاسکا۔ آٹزم کا شکار افراد دوسروں سے الگ تھلگ رہنا اور اکیلے رہنا پسند کرتے ہیں تاہم کچھ افراد کو دوسروں کے تعاون کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ اکیلے اپنی زندگی نہیں گزار سکتے۔

  • نواز شریف کی صحت تشویش ناک ہے: شہباز شریف

    نواز شریف کی صحت تشویش ناک ہے: شہباز شریف

    لاہور: اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ نواز شریف کی صحت تشویش ناک ہے، ان کی خرابیٔ صحت پر ہم سب اللہ سے دعا گو ہیں کہ نواز شریف جلد صحت یاب ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی اسپیشل بچوں کی پینٹنگ نمائش دیکھنے کے لیے الحمرا آمد کے موقع پر انھوں نے کہا کہ نواز شریف کیس کی کل سماعت ہے، ہم دعا گو ہیں اللہ بہتر کرے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں زندگی میں ہمت نہیں ہارنی چاہیے، حالات چاہے کتنے ہی مشکل کیوں نہ ہوں مقابلہ کرنا چاہیے۔

    شہباز شریف نے کہا کہ خصوصی بچے معاشرے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، میری بیٹی عائشہ آٹزم سے متاثرہ بچوں کا اسکول چلا رہی ہے، اتنا اچھا کام کرنے پر بیٹی عائشہ پر فخر محسوس کر رہا ہوں۔

    یہ بھی پڑھیں:  نوازشریف کی رپورٹ ہیک کرنے کی کوشش کی گئی، ڈاکٹر یاسمین راشد

    ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ چیلنجز کا مقابلہ بہادری کے ساتھ کرنا چاہیے، خیال رہے کہ اس وقت خود شریف برادران کو نیب کی جانب سے مختلف کرپشن کیسز میں مقدمات کا سامنا ہے اور دونوں کو قید بھی بھگتنی پڑ رہی ہے۔

    واضح رہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی بیٹی عائشہ ہارون اسپیشل بچوں کے اسکول کی بانی ہیں۔

    خیال رہے کہ آج وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ نواز شریف کی رپورٹ ہیک کرنے کی کوشش کی گئی ہے، گردوں سے متعلق ان کی رپورٹس نارمل ہیں، کوئی خطرے کی بات نہیں۔

  • آج دنیا بھر ’آٹزم‘ کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    آج دنیا بھر ’آٹزم‘ کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    آج دنیا بھر میں آٹزم نامی نفسیاتی مرض کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس مرض میں مبتلا افراد عام انسانوں سے ذہانت میں غیر معمولی طور پر زیادہ ذہین ہوتے ہیں، تاہم انہیں اپنے جذبات کا اظہار کرنے میں دشواری ہوتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں بیشتر ایسے افراد موجود ہیں جو اس کائنات کو مختلف زایوں سے دیکھتے ہیں۔ التبہ ان ہی میں سے بعض ایسے انسان بھی ہیں جو اپنی غیر معمولی صلاحیتوں کے باعث بہت ہی حساس اور ذہین ہوتے ہیں۔

    آج دنیا بھر میں ایسے افراد کا دن منایا جارہا ہے جو آٹزم‘ یا ’خود محوری‘نامی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہیں۔ ایسے افراد معاشرے میں رونما ہونے والے کسی بھی واقعے پر عام لوگوں کے مقابلے میں بالکل مختلف ردِ عمل دیتے ہیں، کیوں کہ یہ اہنے اردگِرد پیش آنے والے حادثات و واقعات کو نہایت سنجیدگی سے محسوس کرتے ہیں۔

    آٹزم کا شکار ہونے والے افراد کسی اہم موضوع یا بحث میں ایک خاص نکتے پر اپنی توجہ مرکوز نہیں کرپاتے اور اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار کرنے میں بھی مشکلات کا شکار ہوتے ہیں، حتیٰ کہ دوسروں کے جذبات کو سمجھنے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔

    آٹزم پر تحقیق کرنے والے محقیقین نے یہ ثابت کیا ہے کہ آٹسٹک بچے عام بچوں سے زیادہ ذہین ہوتے ہیں اور یہ دیگر بچوں کی اوسط ذہانت سے زیادہ غیر معمولی ہوتے ہیں۔

    آٹزم نامی نفسیاتی بیماری کے حوالے ساری دنیا کی عوام الناس میں آگاہی فراہم کرنے کے لیے ماہرین عصابیات نے مختلف طریقوں سے مہم چلارہے ہیں، اسی سلسلے میں مرض کی تشریح کے لیے ہالی ووڈ اور بالی ووڈ میں متعدد فلمیں بھی بنائی گئی ہیں۔

    بالی ووڈ میں ’آٹزم‘ پر بنائی گئی فلمیں

    جن میں بالی ووڈ میں بنائی جانے والی مشہور فلمیں جن میں ماضی میں سپر ہٹ ہونے والی بالی ووڈ اسٹار عامر خان کی فلم ’تارے زمین پر‘ہے جس میں انہوں نے آٹزم یا خود محوری کے مرض کی جانب نشاندہی کی تھی۔

    دوسری جانب کنگ خان نے اس بیماری کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنے کے لیے مشہور زمانہ فلم ’ مائی نیم از خان‘ پیش کی تھی، جو آٹسٹک انسانوں کی زندگی میں پیش آنے والے مسائل کی عکاس تھی۔

    جبکہ آٹزم نامی نفسیاتی مرض پر حال ہی میں رانی مکھرجی کی فلم ’ہچکی‘ بھی ریلیز ہوئی ہے جس کے ذریعے آٹزم جیسے حساس موضوعات کو بڑے پردے پر پیش کرکے معاشرے میں اعصابی نظام کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں