Tag: آپریشن ضرب عضب

  • آج پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی پناہ گاہ نہیں‘ ڈی جی آئی ایس پی آر

    آج پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی پناہ گاہ نہیں‘ ڈی جی آئی ایس پی آر

    کراچی : ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ہم نے آپریشن ضرب عضب کامیابی سے مکمل کیا اور مرحلہ وار اپنےعلاقوں سےدہشت گردوں کا خاتمہ کیا۔

    تفصیلات کےمطابق ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفورنے جامعہ کراچی میں طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اللہ کا تخلیق کردہ سب سےخوبصورت ملک ہے، جغرافیائی لحاظ سے پاکستان کی اہمیت سب سے زیادہ ہے۔

    میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ کسی ملک کوتباہ کرنےکے لیے فورسزکونشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سویت یونین جب افغانستان آیا توکہا گیا اسلام کوخطرہ ہے،امریکہ کی مدد سےسوویت کوافغانستان سے نکالا گیا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ نائن الیون کےبعد امریکہ نےافغانستان پرحملہ کیا، امریکہ سے لڑنے والوں کو وہاں پناہ نہیں ملی تو پاکستان آگئے۔


    یقین دلاتا ہوں انشاء اللہ کراچی پرامن رہے گا، قمر باجوہ


    میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ہم نے آپریشن ضرب عضب کامیابی سےمکمل کیا، مرحلہ وار اپنےعلاقوں سے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا اور آج پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی پناہ گاہ نہیں ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جب دوسروں کو اپنے نظریات ماننے پر مجبورکیا جائے تو شدت پسند اور دہشت گرد کہلاؤ گے جبکہ مسلمان ہونے کے لیے نعرہ لگانے کی ضرورت نہیں عمل سے ثابت کریں۔

    واضح رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ مجھے کسی کو ثابت نہیں کرنا کہ میں مسلمان ہوں یہ میرا اور اللہ کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسلامی اصولوں پر عمل کریں تو ہمیں اسلامی ملک پہچانا جائے گا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تواسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • ضرب عضب: انسانی جانوں کا ضیاع نہیں ہوا‘ وفاقی وزیرعبدالقادربلوچ

    ضرب عضب: انسانی جانوں کا ضیاع نہیں ہوا‘ وفاقی وزیرعبدالقادربلوچ

    اسلام آباد: وفاقی وزیرعبد القادربلوچ کا کہنا ہے کہ آپریشن ضرب عضب میں انسانی جانوں کے ضیاع کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے، تاہم املاک کو ضرور نقصان پہنچا ہے.

    تفصیلات کے مطابق اسپیکرایازصادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کااجلاس منعقدہ ہوا، جس میں آپریشن ضرب عضب میں انسانی ضیاع کے حوالے سے وفاقی وزیر عبدالقادربلوچ کا قومی اسمبلی میں تحریری جواب جمع کروایا.

    وفاقی وزیر نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب میں انسانی جانوں کے ضیاع کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے، آپریشن ضرب عضب سے املاک کونقصان پہنچا ہے،شمالی وزیرستان میں 8000 مکانات کو نقصان کی اطلاعات موصول ہوئیں ہیں،نقصان زدہ مکانات کا تخمینہ لگانے کے لئےسروے مکمل کرلیا گیا، عبدالقادربلوچ کا کہنا ہے کہ اب تک 2370 کیس مکمل ہوئےہیں، جنہیں درست قراردیا گیا ہے.

    فاٹااصلاحات کےتحت تمام ایجنسیوں میں یونیورسٹیاں بنائی جائیں گی۔

    16 دسمبر 2314 کو آرمی پبلک اسکول کے دلخراش سانحے کے بعد سیاسی قیادت نے ملک سے دہشت گردی کواکھاڑ پھنکنے کا عزم کیا، بعد ازاں پاک افواج کے تعاون سے ملک کو دہشت گردی کے ناسور سے پاک کرنے کے لئے شمالی اور جنوبی وزیرستان میں بلا تفریق کارروائیوں کا آغاز ’آپریشن ضرب و عضب‘ کے نام سے کیا گیا، جس کی بدولت پاکستان میں‌قیام امن ممکن ہوا، جس کی پوری دنیا متعرض ہے.

  • گھروں کو واپس لوٹنے والی آئی ڈی پی خواتین نفسیاتی مسائل کا شکار

    گھروں کو واپس لوٹنے والی آئی ڈی پی خواتین نفسیاتی مسائل کا شکار

    پشاور: ملک بھر میں جاری دہشت گردی کی لہر اور اس کے خلاف مسلح افواج کی جنگ نے جہاں ایک طرف تو ان دہشت گردوں کی کمر توڑ دی وہیں لاکھوں افراد اپنے گھروں سے بے دخلی پر مجبور ہوگئے تھے۔ گو کہ ان میں سے بیشتر افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹ چکے ہیں، لیکن اب ان کے لیے زندگی پہلے جیسی نہیں رہی۔ یہاں کی خصوصاً خواتین، جو کبھی آئی ڈی پیز تھیں مختلف نفسیاتی مسائل کا شکار ہوچکی ہیں۔

    سنہ 2009 میں شروع کیے جانے والے سوات آپریشن کے باعث 30 لاکھ سے زائد افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوگئے تھے۔ یہ اس وقت اندرونی طور پر ہجرت کرنے والے افراد (انٹرنلی ڈس پلیسڈ پرسن) کی سب سے بڑی تعداد تھی جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔

    یہ لوگ برسوں کا جما جمایا گھر چھوڑ کر خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں وانا، ٹانک، لکی مروت، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں قائم کیے جانے والے کیمپوں میں آ بسے اور یہاں سے ان کی زندگی کا ایک تلخ دور شروع ہوا۔

    اپنے علاقوں میں خوشحال اور باعزت زندگی گزارنے والے افراد ایک وقت کی روٹی کے لیے لمبی قطاروں کی خواری اٹھانے اور دھکے کھانے پر مجبور ہوگئے۔ باپردہ خواتین کو بے پردگی کی اذیت سہنی پڑی، اور بچے تعلیم، کھیل اور صحت کی سہولیات سے محروم ہوگئے۔

    یہ وہ حالات تھے جن کا انہوں نے زندگی بھر کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔

    سنہ 2014 میں کراچی ایئرپورٹ پر ہونے والے حملے کے بعد آپریشن ضرب عضب کا آغاز کیا گیا۔ یہ آپریشن شمالی وزیرستان، اور فاٹا کے علاقوں میں شروع کیا گیا اور اس بار یہاں کے لوگوں کو دربدری اور ہجرت کا دکھ اٹھانا پڑا۔

    آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں 20 لاکھ کے قریب افراد کو اپنے گھروں سے نقل مکانی کرنی پڑی۔ یہ دربدری، بے بسی اور بے چارگی کا ایک اور دور تھا تاہم اس بار انتظامات کچھ بہتر تھے۔

    ایک سال کے اندر ہی متاثرین کی واپسی کا عمل بھی شروع کردیا گیا۔ تمام متاثرین کی حتمی واپسی کے لیے دسمبر 2016 کا وقت دیا گیا تھا تاہم ابھی بھی آپریشن سے متاثر ہونے والے قبائلین کی واپسی کا عمل جاری ہے۔

    کیا واپس جانے والوں کے لیے زندگی پہلے جیسی ہے؟

    بظاہر یوں لگتا ہے کہ اپنے گھروں کو واپس جانے والوں نے حکومتی امدادی رقم سے اپنے گھر بار تعمیر کر کے نئی زندگی کا آغاز کردیا ہے۔ اکثر کی زندگی آپریشن سے پہلے جتنی خوشحال تو نہیں، تاہم وہ ایک باعزت زندگی گزار رہے ہیں۔

    لیکن درحقیقت سب کچھ پہلے جیسا نہیں ہے۔

    مینگورہ کی 29 سالہ خدیجہ بی بی آپریشن سے قبل اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ ایک خوش باش زندگی گزار رہی تھیں۔ اپنے گھر کو خوبصورتی سے سجائے کبھی انہوں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ اس گھر کو انہیں چھوڑنا پڑے گا، اور چھوڑنا بھی ایسا جو ان کی زندگی کو مکمل طور پر بدل دے گا۔

    جب آپریشن شروع ہوا تو خدیجہ بی بی اپنا اور اپنے خاندان کا ضروری سامان اٹھائے ڈیرہ اسماعیل خان کے کیمپ میں آ بسیں، لیکن رکیے، وہ بسنا نہیں تھا، وہ تو خدیجہ بی بی کے لیے مجبوری کی حالت میں سر چھپانے کا ایک عارضی ٹھکانہ تھا جو ان کے لیے ڈراؤنے خواب جیسا تھا۔

    ساری عمر بڑی سی چادر میں خود کو چھپائے خدیجہ بی بی نے بہت کم گھر سے قدم باہر نکالا تھا۔ اگر وہ گھر سے باہر گئی بھی تھیں تو باعزت طریقے سے، اپنے شوہر کے ساتھ باہر گئی تھیں۔ اس طرح بھیڑ بکریوں کی طرح گاڑی میں لد کر آنے، اور ایک خیمے میں پڑاؤ ڈال لینے کا تو انہوں نے خواب میں بھی نہ سوچا تھا۔

    فوج کی جانب سے فراہم کی جانے والی خوراک اور دیگر اشیا کے لیے قطاروں میں لگنا، چھینا جھپٹی، خوراک کے لیے ہاتھا پائی اور تکرار، اور رہنے کے لیے کپڑے سے بنا ہوا ایک خیمہ جہاں رہ کر صرف انہیں یہ اطمینان تھا کہ کوئی غیر مرد اندر جھانک نہیں سکے گا۔

    ان تمام حالات نے خدیجہ بی بی کی ذہنی و نفسیاتی کیفیت کو بالکل تبدیل کردیا۔ پچھلی زندگی کا سکون، اطمینان اور خوشی خواب و خیال بن گئی۔ بالآخر برا وقت ختم ہوا، ان کے علاقے کو کلیئر قرار دے دیا گیا اور خدیجہ بی بی کے خاندان اور ان جیسے کئی خاندانوں نے واپسی کی راہ اختیار کی، لیکن یہ خوف، بے سکونی اور نفسیاتی الجھنیں اب ان کی زندگی بھر کی ساتھی بن چکی تھیں۔

    اور ایک خدیجہ بی بی پر ہی کیا موقوف، ٹوٹے پھوٹے تباہ حال گھروں کو واپس آنے والا ہر شخص کم و بیش انہی مسائل کا شکار تھا، اور خواتین اور بچے زیادہ ابتر صورتحال میں تھے۔

    واپسی کے بعد بھی زندگی آسان نہیں

    خیبر پختونخواہ میں خواتین کی تعلیم و صحت کے لیے سرگرم ادارے اویئر گرلز کی بانی گلالئی اسمعٰیل کا کہنا ہے کہ گھروں کو واپس لوٹنے والے آئی ڈی پیز کو صحت کے حوالے سے جو سب سے بڑا مسئلہ درپیش ہے وہ ہے صدمہ وہ جو انہیں اپنا گھر بار چھوڑنے کی وجہ سے سہنا پڑا۔

    گلالئی کا کہنا تھا کہ سوات آپریشن 2009 میں شروع ہوا جس کے اثرات عام لوگوں کی زندگی میں ابھی تک برقرار ہیں، وہاں کے لوگ پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر کا شکار ہوچکے ہیں اور اس میں مرد و خواتین سمیت بچے بھی شامل ہیں۔

    اس بارے میں انہوں نے بتایا کہ کسی ناقابل یقین حادثے یا سانحے کے ایک عرصہ گزرنے کے بعد بھی اس سانحے کی تلخ یادیں، ان کی وجہ سے مزاج، صحت اور نیند میں تبدیلیاں اور مختلف امراض جیسے سر درد، ڈپریشن یا بے چینی کا شکار ہونا پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر کہلاتا ہے۔

    گلالئی کا کہنا تھا کہ ایک جما جمایا گھر چھوڑ کر، جہاں آپ نے ایک طویل عرصے تک پرسکون زندگی گزاری ہو، کسی انجان مقام پر جا رہنا آسان بات نہیں۔ پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف ہونے والے ان آپریشنز نے بھی ان امن پسند لوگوں کو دربدر کردیا جس کے باعث یہ گھر واپسی کے بعد بھی مختلف پیچیدگیوں کا شکار ہیں۔

    فطری حاجت کے مسائل

    گلالئی کا کہنا تھا کہ ان کیمپوں میں رہائش کے دوران قبائلی خواتین کو بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ ایسے مسائل تھے جن کا کبھی اس سے پہلے انہوں نے تصور بھی نہیں کیا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ آپریشن کے دوران ایک آئی ڈی پی کیمپ کے دورے کے دوران انہیں پتہ چلا کہ خواتین کو فطری حاجت سے متعلق بے شمار مسائل ہیں۔ خواتین نے شکایت کی کہ ان کے لیے بنائے گئے واش رومز یا پانی بھرنے کی جگہیں ان کے کیمپوں سے بہت دور تھیں، وہاں پر اندھیرا ہوتا تھا اور بعض اوقات باتھ روم کے دروازوں کی کنڈیاں درست نہیں تھیں۔

    گلالئی کے مطابق ان پردہ دار خواتین کے لیے ایسے غیر محفوظ بیت الخلا کا استعمال مشکل ترین امر تھا، نتیجتاً بے شمار خواتین گردوں کے امراض میں مبتلا ہوگئیں، ہر روز جو ذہنی اذیت اٹھانی پڑتی تھی وہ الگ تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ ان غیر محفوظ باتھ رومز کی وجہ سے جنسی ہراسمنٹ کے بھی بے شمار واقعات پیش آئے۔

    گھریلو تشدد میں اضافہ

    ایک اور مسئلہ جو ان خواتین نے اس دربدری کی زندگی میں سہا، وہ تشدد تھا جو ان کے مردوں نے ان پر کیا۔

    گلالئی کے مطابق انہیں خواتین نے بتایا کہ جب وہ اپنا گھر بار چھوڑ کر کیمپوں میں مہاجروں جیسی زندگی گزارنے لگے تو ان کی زندگی سے سکون اور اطمینان کا خاتمہ ہوگیا جس کا بدترین نقصان یہ ہوا کہ ان کے مردوں نے انہیں جسمانی تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا۔

    خواتین نے بتایا کہ جب مرد کیمپ سے باہر نامساعد حالات سہہ کر آتے تو ان کی فرسٹریشن اور ڈپریشن اپنے عروج پر ہوتی جو انہوں نے اپنی خواتین اور بچوں پر تشدد کر کے نکالنی شروع کردی۔

    بیشتر خواتین نے یہ بھی بتایا کہ جب وہ اپنے گھروں میں ایک پرسکون زندگی گزارتے تھے تو اس وقت کبھی ان کے مردوں نے ان پر ہاتھ نہیں اٹھایا تھا۔

    دماغی و نفسیاتی امراض میں اضافہ

    خیبر پختونخواہ میں معمولی پیمانے پر دماغی صحت کے حوالے سے کام کرنے والے ایک ادارے کے ترجمان کے مطابق مہاجر کیمپوں سے لوٹ کر آنے والے شدید دماغی و نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں۔

    ان کے مطابق لوگ ہر وقت ایک نامعلوم خوف اور بے چینی کے حصار میں رہنے لگے۔ ان کے لیے راتوں کو سونا مشکل ہوگیا تھا اور وہ ڈر کر اٹھ جایا کرتے تھے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ فطری سخت جانی کے سبب مردوں نے تو ان مسائل پر کسی حد تک قابو پالیا، تاہم خواتین اور بچے مستقل مریض بن گئے۔

    اس حوالے سے گلالئی نے بتایا کہ ایک بار جب انہوں نے بچوں سے ان کی تعلیم کے حوالے سے بات کی، تو بچوں نے انہیں بتایا کہ ان کے لیے تعلیم حاصل کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ پڑھنے کے دوران ان کے سر میں مستقل درد ہوتا ہے، وہ اپنی توجہ مرکوز نہیں کر پاتے، جبکہ رات کو سونے کے دوران بھی انہیں ڈراؤنے خواب آتے ہیں اور وہ ڈر کر اٹھ جاتے ہیں۔

    اور صرف بچے ہی نہیں خواتین بھی اسی قسم کے مسائل کا شکار ہیں۔ خانہ جنگی نے ان کی نفسیات و مزاج کو بالکل بدل کر رکھ دیا ہے اور وہ ہنسنا بھی بھول گئی ہیں۔

    گلالئی کا کہنا تھا کہ سوات آپریشن کے بعد اس امر کی اشد ضرورت تھی کہ جنگ کے نقصانات کا سامنا کرنے والے افراد کے لیے اس قسم کے مسائل سے نمٹنے کے لیے ادارے (ری ہیبلی ٹیشن سینٹر) قائم کیے جاتے، لیکن پاکستان جیسے ملک میں جہاں عام افراد کو صحت کی بنیادی سہولیات ہی میسر نہیں، اس طرح کے اداروں کا قیام ممکن نہ ہوسکا۔

    پھر سنہ 2014 میں آپریشن ضرب عضب کا آغاز ہوگیا اور اس بار مختلف قبائلی علاقوں کی بڑی آبادی کو دربدری اور اس کے بعد کم و بیش سوات آپریشن کے متاثرین جیسے ہی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ ’ہماری پرانی عادت ہے ہم ماضی کے تجربات سے کبھی سبق نہیں سیکھتے‘۔ گلالئی نے کہا۔

    جنگ سے متاثرہ علاقوں میں تعمیر و ترقی کا عمل جاری ہے، اور بہت جلد یہ پھر سے خوشحال اور آباد علاقے بن جائیں گے جہاں شاید پہلے سے جدید سہولیات موجود ہوں، لیکن اس جنگ میں معصوم لوگوں نے جو اپنے پیاروں سے محرومی کے ساتھ ساتھ، اپنی جسمانی و نفسیاتی صحت کا خراج ادا کیا، اس کے اثرات تا عمر باقی رہیں گے۔

  • آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے خطے میں امن قائم ہوا، جنرل راحیل شریف

    آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے خطے میں امن قائم ہوا، جنرل راحیل شریف

    لاہور : آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے خطے میں امن قائم ہوا۔
    پاک فوج نے دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

    یہ بات انہوں نے لاہور میں پاکستان آرمی کی پیسز انٹرنیشنل مقابلوں کی اختتامی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی۔

    آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف پیسز انٹرنیشنل مقابلوں کی اختتامی تقریب میں شرکت کیلئے لاہورکے فورٹریس اسٹیڈیم پہنچے توحاضرین نے کھڑے ہوکر تالیاں بجاکرشانداراستقبال کیا۔

    تقریب کے دوران اپنی مہارت کامظاہرہ کرنے والے جوانوں کوآرمی چیف نے تالیاں بجاکرداد دی۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ تقریب میں شرکت کرنے والوں اور منتظمین کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    دنیا کی 16 بہترین افواج نے چیمپیئن شپ میں شرکت کی،پیسز چیمپیئن شپ سے حصہ لینے والے ممالک کو قریب آنے کا موقع ملا، کھیلوں کے انعقاد سے تمام ممالک کے تعلقات مضبوط ہوں گے۔

    بعد ازاں جنرل راحیل شریف نے مقابلوں میں جیتنے والے کھلاڑیوں میں انعامات بھی تقسیم کئے۔ تقریب کے اختتام پر آرمی چیف نے کھلاڑیوں کے ساتھ مصافحہ کیااورتصاویر بھی بنوائیں۔

     

  • آپریشن متاثرین کی واپسی کو یقینی بنایا جائے،آرمی چیف

    آپریشن متاثرین کی واپسی کو یقینی بنایا جائے،آرمی چیف

    پشاور : آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا ہے کہ شمالی علاقہ جات میں متاثرین کی واپسی کو یقینی بنایا جائے اور ترقیاتی منصوبوں کو جلد مکمل کیا جائے۔

    تفصیلات کےمطابق خیبرپختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیر قیادت ایپکس کمیٹی کا اعلیٰ سطح اجلاس ہوا،جس میں ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر،کورکمانڈر پشاور ہدایت الرحمان،ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ سمیت صوبائی حکام نے شرکت کی۔

    اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو آپریشن ضرب عضب میں حاصل کی جانے والی نمایاں کامیابیوں پر بریفنگ دی گئی جس پر پاک فوج کے سربراہ نے اطمینان کا اظہار کیا۔

    پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کو دہشت گردوں کے سلیپر سیلز کے خاتمے کے لیے کیے جانے والے کومبنگ آپریشن سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا۔

    آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کورکمانڈر پشاور کو ہدایت کی کہ شمالی علاقہ جات میں آپریشن کی وجہ سے متاثر ہونے والے قبائلیوں کی واپسی کے ساتھ ساتھ ترقیاتی منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کیاجائے۔

    مزید پڑھیں: را معصوم لوگوں‌ کا خون بہا رہی ہے،راحیل شریف،جرمنی میں خطاب

    یاد رہے کہ گزشتہ روز جرمنی میں یو ایس سینٹ کام کے زیر اہتمام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ بھارت نہیں چاہتا کہ مسئلہ کشمیر حل ہو، بھارتی خفیہ ادارے را سمیت دشمن ایجنسیاں معصوم افراد کا خون بہانے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں۔

  • آپریشن ضرب عضب کو دو سال مکمل، 37سو دہشت گرد ہلاک، 513جوان شہید

    آپریشن ضرب عضب کو دو سال مکمل، 37سو دہشت گرد ہلاک، 513جوان شہید

    اسلام آباد: آپریشن ضرب عضب کو دو برس مکمل ہوگئے، اس دوران 3700 دہشت گرد مارے گئے، 22ہزار سےزائد گرفتار کرلیے گئے جبکہ ایف سی اور فوج کے پانچ سو سے زائد جوانوں نےجام شہادت نوش کیا۔
    1

    آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق آپریشن ضرب عضب دو برس قبل سپ سپالار جنرل راحیل شریف کی قیادت میں شروع ہوا۔ اس دوران پاک فوج کے اہلکاروں اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کی شمالی و جنوبی وزیرستان میں کارروائیوں میں 37سو دہشت گرد مارے گئے اور 22ہزار سے زائد دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

    3

    رپورٹ کے مطابق کارروائیوں میں دہشت گردوں کی نو سو سے زائد کمین گاہ تباہ کی گئیں۔ ان تمام کارروائیوں کے دوران متعدد افسران و اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا جن میں ایف سی اور فوج کے پانچ سو سے زائد اہلکار شامل ہیں۔

    4

    آپریشن ضرب عضب کے دو برس مکمل ہونے پر لندن سے وزیراعظم نواز شریف نے پیغام دیا ہے کہ یہ دو سال عزم و ہمت اور استقلال کی داستان ہیں، دہشت گرد جلد تاریخ کے کوڑے دان کا حصہ بن جائیں گے،فوج اور سلامتی کے دیگر اداروں نے ملک کو دہشت گردی کے عفریت سے نجات دلائی ان میں ضرب عضب کی کامیابی میں لہو کا نذرانہ دینے والے شہدا سرفہرست ہیں۔

    2

    آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ ملک دشمنوں کو واپس نہیں آنے دیں گے،انٹیلی جنس بیس آپریشن اور کومبنگ آپریشن جاری رہے گا۔

  • افغان مہاجرین کی واپسی افغان مسئلے کا ایک جز ہے،سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری

    افغان مہاجرین کی واپسی افغان مسئلے کا ایک جز ہے،سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری

    اسلام آباد: سیکرٹری خارجہ اعزازچوہدری نے کہا ہے افغان مہاجرین کی واپسی افغان مسئلے کے حل کاایک اہم جز ہے۔

    بلوچستان سے افغان انٹیلی جنس کے اہلکار کی گرفتار کے بعد آرمی چیف نے ملک دشمن عناصر کو ملک سے باہر نکال پھینکنے کا بڑا اعلان کیا، سیکرٹری خارجہ اعزازچوہدری نے افغان مہاجرین کی واپسی کو افغان مسئلے کےحل کا ایک جزقرار دے دیا۔،

    سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ افغانستان کا دشمن پاکستان کا دوست نہیں ہو سکتا، ان کا کہنا تھا دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیاں لازوال ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف بڑی جنگ لڑ رہا ہے جس میں انہوں نے عالمی برادری سے تعاون کی درخواست کی، اس سے قبل سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے چین،سعودی عرب اورترکی کے سفیروں کو ڈرون حملےاورملااخترمنصورکی ہلاکت پربریفنگ دی تھی۔

    اعزازچوہدری کا کہنا تھا امریکی کارروائی سے امن عمل متاثر ہواہے، حملہ پاکستان کی خودمختاری اور عالمی قوانین کے منافی ہے،دفترخارجہ کےذرائع کے مطابق پاکستان اس معاملے پرمغربی ممالک کو بھی بریفنگ دے گا۔

  • شبِ برات کے موقع پروزیراعظم پاکستان کا قوم کے نام پیغام

    شبِ برات کے موقع پروزیراعظم پاکستان کا قوم کے نام پیغام

    لاہور: وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ شبِ برات کی مقدس رات کے موقع پرپاکستانی قوم دہشت گردی کے خلاف نبردآزما جوانوں کو اپنی دعاؤں میں ضرور یاد رکھیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے قوم سے اپیل کی ہے کہ آج کی رات پاکستان کی سلامتی خوشحالی اور دہشت گردی سے نجات کے لیے خصوصی دعائیں کریں۔

    اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ آج کی رات عظیم اور فضیلت والی رات ہے، اس رات اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر رحمت اوربخشش کے دروازےکھولتا ہے۔

    وزیراعظم پاکستان نے قوم سے اپیل کی ہے کہ آج کی رات خاص طور پر اُن جوانوں کو اپنی دعاؤں میں ضرور یاد رکھیں جنہوں نے ملک میں دہشت گردی اور قیامِ امن کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

    اس موقع پر انہوں نے اللہ کے حضور دعا کی ہے کہ آئندہ سال جب ملک کے لیے فیصلے کیے جائیں تو ملک رحمت کا مستحق قرار پائے اور پاکستان کی حفاظت فرمائے اور آنے والے سال ملک کو مصیبتوں و مسائل سے محفوظ رکھے۔

     

  • انگوراڈہ افغان حکام کے حوالے کرنے پر وزارتِ داخلہ کا تحفظات کا اظہار

    انگوراڈہ افغان حکام کے حوالے کرنے پر وزارتِ داخلہ کا تحفظات کا اظہار

    اسلام آباد: انگور اڈہ افغانستان کے حوالے کرنے کے حوالے سے وزراتِ داخلہ نے تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں پاکستان آرمی کی جانب سے انگوری اڈہ چیک پوسٹ کے مکمل انتظامات افغان حکام کے حوالے کرنے کے حوالے سے وزارتِ داخلہ نے تحفظات پر مبنی مراسلہ وزیراعظم پاکستان کو بھیج دیا ہے۔

    مراسلے میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملک کی کوئی بھی جگہ یا مقام کسی دوسرے ملک یا ادارے کے حوالے کرنے کے حوالے سے آئینِ پاکستان میں باقاعدہ نظام واضح کیا گیا ہے۔

    وزارتِ داخلہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ انگور اڈہ افغان حکام کے حوالے سے آئینی راستہ اختیار نہیں کیا گیا، وفاقی وزیر داخلہ پاکستان چوہدری نثار وطن واپسی پر وزیر اعظم سے ملاقات کر کے اپنے تحفظات کا اظہار بھی کریں گے۔

    دوسری جانب اس حوالے سے وزارتِ دفاع کی جانب  سے بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

     مزید پڑھیں: انگوراڈہ کی سرحدی گزرگاہ افغان حکام کے حوالے

    واضح رہے گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر نے گزشتہ روز ایک ٹوئیٹ کے ذریعے جذبہ خیرسگالی کے تحت انگوری اڈہ کراسنگ سینٹر کو افغان حکام کے حوالے کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق اس عمل سے دونوں ممالک کے درمیان بارڈرمینجمنٹ کے نظام کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

     

  • پاک فوج کا شوال آپریشن : سینکڑوں ایکڑ رقبہ دہشت گردوں سے خالی کرالیا

    پاک فوج کا شوال آپریشن : سینکڑوں ایکڑ رقبہ دہشت گردوں سے خالی کرالیا

    شمالی وزیرستان: پاک فوج نے شمالی وزیرستان کی وادی شوال میں کامیاب آپریشن کے بعد 312 اسکوائر کلومیٹر کا ایریا محفوظ بنا لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی وزیرستان کا انتہائی دشوارگزاراورمشکل وادی شوال میں کامیاب آپریشن کر کے وہاں موجود ملکی وغیرملکی دہشت گردوں کو پاکستانی سرحد سے باہر نکال کر حکومتی رٹ کو بحال کردیا گیا ہے۔

    وادی شوال میں کامیاب آپریشن کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بریگیڈیئر بشیر کا کہنا تھا کہ ’’اس علاقے میں اعلیٰ تربیت یافتہ دہشت گرد موجود تھے اوراس علاقے کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ تصور کیا جاتا تھا‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ہدایت پر شوال آپریشن کا آغاز کیا گیا، ابتدا ء میں پاک فوج کے جوانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا مگر جوانوں نے ہمت و بہادری کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کیا اور دہشت گردوں کو عبرتناک شکست سے دو چار کیا۔

    شوال میں جاری آپریشن میں دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں 6 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ 26 جوان زخمی ہوئے ہیں جبکہ اس دوران 120 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ بہترحکمت عملی کے باعث شوال میں پاکستانی قانون کی رٹ بحال ہونے سے 100 کلو میٹر پاک افغان سرحد کو بھی محفوظ بنا لیا گیا ہے۔

    میڈیا کو مزید بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس علاقے میں تقریباً 2500 کے قریب ملکی و غیرملکی دہشت گرد موجود تھے مگر کامیاب آپریشن کے بعد اب کوئی بھی دہشت گرد انفرادی طور پر دراندازی نہیں کرسکتا۔

    انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان آرمی نقل مکانی کرنے والے افراد کو واپس لانے پر توجہ دے رہی ہے اور مقامی آبادی کے ساتھ مل کر علاقے میں تعمیر نو کا کام شروع کیا گیا ہے، اس وقت شوال میں 395 پروجیکٹ شروع کیے گئے ہیں، جن میں سے بیشتر پروجیکٹ تکمیل کے مراحل میں ہیں۔