Tag: آپریشن عزم استحکام

  • آپریشن عزم استحکام کیلیے 20 ارب کی منظوری

    آپریشن عزم استحکام کیلیے 20 ارب کی منظوری

    اسلام آباد: اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے آپریشن عزم استحکام کیلیے 20 ارب روپے کی منظوری دے دی۔

    وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیرِ صدارت ای سی سی کا اجلاس ہوا جس میں ایک لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی مشروط منظوری دی گئی۔

    اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری کیا گیا جس کے مطابق چینی برآمد کرنے کی سمری وزارت صنعت و پیداوار نے دی تھی، چینی برآمد کی اجازت کی مدت 45 سے بڑھا کر 60 دن کر دی گئی۔

    اعلامیے میں بتایا گیا کہ افغانستان کی صورت میں برآمدی رقم پیشگی وصول کی جائے گی، افغانستان سے رقم صرف بینکنگ چینل کے ذریعے وصول کی جائے گی۔

    ای سی سی نے وزارت داخلہ کیلیے 276 ملین روپے کی ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ، ریکوڈک منصوبے کی سکیورٹی کیلیے ایف سی کیلیے گرانٹ منظور اور ایف سی بلوچستان کیلیے 1 ارب 95 کروڑ روپے گرانٹ منظور دی۔

    اجلاس میں آپریشن عزم استحکام کیلیے 20 ارب روپے کی منظوری دی گئی۔

    آپریشن عزم استحکام کی منظوری

    جون میں وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وزیر اعظم ہاؤس میں نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں ملک میں جاری دہشتگردی کے خلاف عزم استحکام آپریشن شروع کرنے کی منظوری دی گئی تھی،

    اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق فورم نے دہشتگردی کے خلاف جاری مہم کا جامع جائزہ لیا اور انسداد دہشتگردی کی مؤثر حکمت عملی پر زور دیا۔

    اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم شہناز شریف نے تمام اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے سے مہم کو دوبارہ متحرک کرنے کی منظوری دی۔

    اجلاس میں انسداد دہشتگردی کی ایک جامع اور نئی حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔ فورم نے کہا تھا کہ ملک سے انتہا پسندی اور دہشتگردی کا خاتمہ کیا جائے، انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خلاف جنگ پاکستان کی جنگ ہے۔

    اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ علاقائی تعاون کے ذریعے دہشتگردوں کیلیے آپریشنل جگہ کو کم کرنے کی کوششیں تیز کی جائیں گی، مسلح افواج کی کوششوں کو تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حمایت سے بڑھایا جائے گا، لوگوں کے حقیقی خدشات کو دور کرنا اور انتہا پسندانہ رجحانات کی حوصلہ شکنی کرنے والا ماحول بنانا ہے، مہم کی حمایت میں ایک متحد قومی بیانیہ کو فروغ دینے کیلیے معلومات کی جگہ کا فائدہ اٹھایا جائے گا۔

    فورم نے فیصلہ کیا تھا کہ کسی کو ریاست کی رٹ چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    اجلاس میں پاکستان میں چینی شہریوں کیلیے فول پروف سکیورٹی کو یقینی بنانے کے اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا تھا۔ اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی منظوری کے بعد متعلقہ محکموں کو نئے ایس او پیز جاری کیے گئے، چینی شہریوں کو جامع سکیورٹی فراہم کرنے کے طریقہ کار میں اضافہ ہوگا۔

  • قبائلی امن جرگے نے آپریشن عزم استحکام کی مخالفت کردی

    قبائلی امن جرگے نے آپریشن عزم استحکام کی مخالفت کردی

    پشاور : قبائلی امن جرگے نے آپریشن عزم استحکام کی مخالفت کرتے ہوئے پارلیمان میں بحث اورقوم کوآگاہ کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک تحفظ آئین پاکستان کے زیر اہتمام قبائل امن جرگے کا انعقاد کیا گیا ، جرگے میں محمودخان اچکزئی ، حامد رضا اور اسد قیصر نے شرکت کی۔

    قبائلی امن جرگے نے آپریشن عزم استحکام کی مخالفت کردی اور پارلیمان میں بحث اور قوم کو آگاہ کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا پاکستان کی خاطر ہم کسی سے کوئی گلہ نہیں کررہےہیں لیکن آپریشن ہماری لاشوں سے گزرکرہوگا کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔

    اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ہمارامطالبہ یہ آپریشن کےبارے میں واضح اعلان کیاجائے اور آپریشن کے معاملے کو پارلیمنٹ لایاجائے، ہم کسی بھی صورت میں آپریشن کی حمایت نہیں کریں گے۔

    محمودخان اچکزئی نے کہا آپریشن خیبرپختونوا کے وسائل پر قبضے کے لیے ہے،ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

    ترجمان کے پی حکومت بیرسٹر محمد علی سیف نے قبائلی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم نے آپریشن عزم استحکام کی بات کی، ہم اس مسئلہ کا باعزت حل چاہتے ہیں، جب تک اعتماد میں نہیں لیاجاتا کوئی آپریشن نہیں ہونے دیں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام فیصلوں کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے، جب تک پارلیمنٹ کی منظوری نا ہو کوئی بھی اقدام غیرقانونی ہوگا۔

    امن جرگے میں عزم استحکام آپریشن کے خلاف قرارداد منظور کی گئی، جس میں کہا امن جرگہ عزم استحکام آپریشن کی مکمل مخالفت کرتا ہے ، معاملے کو پہلے پارلیمنٹ میں لاکر تفصیلی بحث کے بعد قوم کو آگاہ کیا جائے۔

  • وزیر اعظم کو خود نہیں پتا کس طرح کا آپریشن ہوگا، ایمل ولی

    وزیر اعظم کو خود نہیں پتا کس طرح کا آپریشن ہوگا، ایمل ولی

    صدر اے این پی ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کو خود نہیں پتا کہ یہ کس طرح کا آپریشن ہوگا۔

    وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے ’عزم استحکام‘ کے نام سے مسلح شدت پسندی کے خلاف ایک نئے آپریشن کا اعلان کیا گیا ہے، جس کی عوامی نیشنل پارٹی نے مخالفت کر دی ہے۔

    ایم ولی نے اپنے بیان میں کہا کہ وزیر اعظم کو خود نہیں پتا کس طرح کا آپریشن ہوگا، ایک بار پھر امریکا کی رضامندی کے لیے آپریشن شروع کیا گیا ہے، آپریشن پر قوم کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ ماضی میں بھی آپریشن کیے گئے لیکن نتائج اچھے نہیں نکلے، نیشنل ایکشن پلان کے تحت سہولت کاروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، سیاسی باتیں نہیں کر رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پختون اپنے فیصلے خود کریں، ہم پختون پنجاب کے فیصلے کریں گے تو بہت لوگوں کو برا لگے گا۔

    عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ ایمل ولی خان نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ آپریشن شروع کرنے سے قبل ریاست پاکستان ضرور ان باتوں کی وضاحت کرے کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کیوں نہیں ہوا؟

    ایمل ولی خان نے کہا کہ اے این پی اس آپریشن کی کھلم کھلا مخالفت کرتی ہے اور جب تک تمام اسمبلیوں، سینیٹ اور اسٹیک ہولڈرز کو اس حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا جاتا اور ماضی کے ذمہ داران کا احتساب نہیں کیا جاتا تب تک ہمیں اس آپریشن پر کوئی اعتماد نہیں۔

  • ملک میں کسی نئے مسلح آپریشن کا آغاز نہیں ہورہا، وزیراعظم نے واضح کردیا

    ملک میں کسی نئے مسلح آپریشن کا آغاز نہیں ہورہا، وزیراعظم نے واضح کردیا

    اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے واضح کیا ہے کہ ملک میں کسی نئے مسلح آپریشن کا آغاز نہیں ہورہا، پہلے سے جاری انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیاں تیزکی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ نے آپریشن عزم استحکام  کے معاملے پر نیشنل ایکشن پلان کے ایپکس کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کردی۔

    وزیراعظم نے وژن عزم استحکام سے متعلق قیاس آرائیوں پر ارکان کو اعتماد میں لیا اور کہا نقل مکانی کی ضرورت والے کسی آپریشن کی شروعات غلط فہمی ہے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آپریشن عزم استحکام  کا مقصد دہشت گردوں کی باقیات اور انتہاپسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکناہے، یہ کثیر الجہتی ، سیکورٹی اداروں کے تعاون اورریاستی نظام کا مجموعی قومی وژن ہے۔

    انھوں نے واضح کیا کہ نئے و منظم مسلح آپریشن کے بجائےانٹیلی جنس بنیادپرجاری کارروائیوں کو مزید مؤثر کیا جائےگا اور کسی کو کہیں منتقل نہیں کیا جائے گا۔

  • ‘آپریشن عزم استحکام کا طریقہ کار کیا ہوگا؟ 4 دنوں میں واضح ہوجائے گا’

    ‘آپریشن عزم استحکام کا طریقہ کار کیا ہوگا؟ 4 دنوں میں واضح ہوجائے گا’

    اسلام آباد : وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کی بڑھتی لہرکےخاتمےکیلئے آپریشن عزم استحکام ہوگا، 4دنوں میں واضح ہوجائے گا کہ آپریشن کا طریقہ کار کیا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ3،2روز پہلے ایپکس کمیٹی کی میٹنگ ہوئی ، ایپکس کمیٹی کی میٹنگ میں آپریشن عزم استحکام کافیصلہ ہوا ہے، ماضی میں دہشتگردوں کیخلاف آپریشنز کی نوعیت مختلف تھی،خواجہ مقاصد وہی ہیں مگر آپریشن دہشت گردی کیخلاف ہوگا، آپریشن عزم استحکام کا ماضی کے آپریشنز سے موازنہ درست نہیں۔

    وزیر دفاع نے بتایا کہ دسمبر2016میں سانحہ اےپی ایس ہواتھا، سانحہ اےپی ایس کےبعدنیشنل ایکشن پلان بنایاگیاتھا، اس وقت بڑے علاقوں پرقبضہ ہوچکاتھا، آج ایسی صورتحال نہیں ،سارےعلاقوں میں ریاست کی رٹ ہے۔

    خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی بڑھتی لہرکےپیش نظرآپریشن کافیصلہ ہوا، دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے ان حالات میں تمام اداروں کی ضرورت ہوگی، یہ نہ ہوبندے پکڑےجائیں اورعدلیہ سے ریلیف ملنا شروع ہو تو پھر یہ انڈر مائنڈ ہوگا، 4دنوں میں واضح ہوجائےگاکہ آپریشن کا طریقہ کار کیا ہوگا، جو لوگ پکڑے جائیں گے ان کی سزائیں کیا ہوں گی۔

    انھوں نے کہا کہ ایپکس کمیٹی کی میٹنگ میں چاروں وزرائےاعلیٰ موجودتھے، ایک وقت تھا جب سوات میں قانون کی رٹ ختم ہوچکی تھی، یہ آپریشن تمام پراسس سے گزر کر انفورس ہوگا۔

    وزیر دفاع نے بتایا کہ آج وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آپریشن عزم استحکام پر بحث ہوگی، اپوزیشن اوردیگرجماعتوں کو سیر حاصل بحث کاوقت دیاجائےگا اور آپریشن عزم استحکام سےمتعلق اپوزیشن کےسوالات کاجواب دیاجائےگا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلےبھی آپریشنزپراتفاق رائےپیداکیاگیااب بھی کیاجائےگا، آپریشن کےسیاسی عزائم نہیں ،جے یو آئی کے تحفظات کو ایڈریس کیا جائے گا۔

    خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعلیٰ کےپی نے کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں کیا، انھوں نے میڈیاسےبات کرتےہوئےاعتراف کیا اور دبے لفظوں میں کہاہےہم سپورٹ کریں گے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آپریشن کیلئےسیاسی قیادت اوراداروں میں اتفاق ہوناضروری ہے، سارےادارےبینفشری ہیں صرف افواج قربانیاں دےرہی ہے، میڈیا سے بھی آپریشن سے متعلق بھرپورتعاون کی درخواست ہے۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ یہ نیشنل سیکیورٹی کیلئے اقدامات اٹھائے جارہےہیں ، عدلیہ یامیڈیاسپورٹ نہیں کرےگاتووہ بات نہیں ہوگی جو ہونی چاہئے۔

    وزیر دفاع نے کہا کہ 6 ہزار بندہ یہاں لایااوربسایاگیاتھا،یہ ایسافیصلہ تھاجوتباہی لیکرآیا، دہشت گرد ان کے گھروں میں پناہ لیتے ہیں ، قمرباجوہ اورفیض حمید نےبریفنگ دی تھی اسوقت بھی احتجاج کیاگیاتھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آپریشن عزم استحکام پرتفصیلی بحث کی جائےگی، عدلیہ اورمیڈیاریاست کےاہم ستون ہیں، قانونی اورآئینی پراسس کومکمل کیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ کے پی میں ان تینوں پارٹیوں کاووٹ بینک ہے، وہ اپناووٹ بینک محفوظ کرنےکیلئےاسٹینڈلےرہےہیں، میں سمجھتا ہوں اسٹینڈقومی سطح پرلیاجائےووٹوں پر نہیں، دامنی بڑھ سکتی ہےبیرونی طاقتیں امن نہیں چاہتیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ دوجنگیں ہم نے امریکی مفادات کےتحفظ کیلئےلڑی ، افغانستان میں امن ہوگیاہےلیکن پاکستان میں نہیں ہوا۔

    خواجہ آصف نے بتایا کہ آپریشن عزم استحکام کامقصددہشت گردی کامکمل خاتمہ ہے، آپریشن ضرب عضب اورردالفسادکےبعدامن قائم ہواتھا، دہشتگردی کی تازہ لہرطالبان کوپاکستان لانےکےبعدآئی ہے، اس چیزپرافغانستان سےبات چیت کرنےمیں بھی گیاتھا تو افغانستان نےکہاان لوگوں کوآپ کی سرحدسےدورلےجاتےہیں۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ مغربی سرحدلےجانےکی افغانستان نےہم سےرقم بھی مانگی تھی ہم دینےکوتیارتھے، ہم نےکہاکیاگارنٹی ہےکہ یہ لوگ واپس نہیں آئیں گے، افغانستان واحدہےجس سےبغیرپاسپورٹ،ویزاکےآناجاناہے جوبند ہونا چاہئے۔

    وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کابجٹ دیاجارہاہے،نیشنل ایکشن پلان کےتحت صوبےبھی اپناحصہ ڈالیں، صوبوں کے پاس وفا ق سےزیادہ فنڈ موجودہے، یہ امن صرف اسلام آباد کیلئے نہیں چاروں صوبوں کیلئے بھی ہے، ہماری سویلین ایجنسیاں بھی قربانیاں دےرہی ہیں، ایف سی اور فورسزپرحملےہوئے ہیں۔

  • کے پی حکومت کا آپریشن عزم استحکام کی تفصیلات اور مدت پر وضاحت کا مطالبہ

    کے پی حکومت کا آپریشن عزم استحکام کی تفصیلات اور مدت پر وضاحت کا مطالبہ

    پشاور : خیبر پختونخواہ حکومت نے آپریشن عزم استحکام کی تفصیلات اور مدت پر وضاحت کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے دہشتگردی کیخلاف آپریشن عزم استحکام کی تفصیلات اور مدت پروضاحت کا مطالبہ کردیا۔

    بیرسٹر سیف نے کہا کہ اہم ترین معاملے پر سینیٹ، قومی و صوبائی اسمبلیوں کو اعتماد میں لینا ضروری ہے اور سیاسی پارٹیز سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سےمشاورت ضروری ہے۔

    صوبائی مشیر نے بتایا کہ ضم اضلاع کے امورپر پی ٹی آئی نے 26 جون کو  قبائلی گرینڈ جرگہ بھی طلب کیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ عزم استحکام کہاں اور کب شروع کرنا ہے اس کی تفصیلات تاحال سامنےنہیں آئیں ، یقیناً عزم استحکام میں متعلقہ صوبے سے مشاورت نظر انداز نہیں کی جائیگی، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تمام قوم متحد ہے۔

    دوسری جانب وزیراعلٰی کےپی آپریشن عزم استحکام کے معاملے پر آج بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کریں گے ، جس میں آپریشن پر غلط فہمیوں کو دور کرنے کیلئے بانی پی ٹی آئی سے ہدایات لی جائیں گی۔

    ملاقات کے بعد وزیراعلٰی کےپی علی امین گنڈاپور ملاقات کے بعد پارلیمانی لیڈرز کو اعتماد میں لیں گے۔

    یاد رہے پی ٹی آئی مرکزی قیادت نےآپریشن پراعتماد میں نہ لینے پر قومی اسمبلی میں احتجاج کیا تھا۔

  • پنجاب اسمبلی میں ’آپریشن عزم استحکام‘ کی حمایت میں قرارداد جمع

    پنجاب اسمبلی میں ’آپریشن عزم استحکام‘ کی حمایت میں قرارداد جمع

    لاہور : مسلم لیگ ن نے پنجاب اسمبلی میں ’آپریشن عزم استحکام‘ کی حمایت میں قرار داد جمع کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں آپریشن عزم استحکام کی حمایت میں قراردادجمع کرادی گئی۔

    قرارداد ن لیگ کی حنا پرویز بٹ نے جمع کرائی ہے، جس میں کہا گیا ہے وزیراعظم کی جانب سے آپریشن کی منظوری کو خوش آئند قرار دیتے ہیں۔

    قرارداد میں کہنا ہے کہ یہ ایوان آپریشن کیلئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتا ہے، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے وفاق سمیت تمام صوبائی حکومت کومتفق ہونا چاہیے۔

    مزید پڑھیں : دہشتگردی کیخلاف ’عزم استحکام‘ آپریشن شروع کرنے کی منظوری

    پنجاب اسمبلی میں جمع کرائی گئی قرارداد میں مزید کہا گیا کہ دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کیلئے قوم سیکیورٹی اداروں کے ساتھ کھڑی ہے، نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔

    یاد رہے نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی نے ملک میں جاری دہشت گردی کے خلاف آپریشن عزم استحکام شروع کرنے کی منظوری دی تھی۔

    فورم نے فیصلہ کیا تھا کہ کسی کو ریاست کی رٹ چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

  • آپریشن عزم استحکام : علی امین گنڈا پور آج بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کریں گے

    آپریشن عزم استحکام : علی امین گنڈا پور آج بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کریں گے

    پشاور : وزیراعلٰی کے پی علی امین گنڈا پور آپریشن عزم استحکام کے معاملے پر آج بانی پی ٹی آئی سے سے ہدایات لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور بانی پی ٹی آئی سے آج اڈیالہ جیل میں ملاقات کریں گے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر اعلیٰ عزم استحکام آپریشن پر بانی پی ٹی آئی سے ہدایات لیں گے، جس کے بعد پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں ممبران قومی اسمبلی سے بھی ملاقات کریں گے اور پارلیمانی لیڈرز کو اعتماد میں لیں گے۔

    پی ٹی آئی مرکزی قیادت نےآپریشن پراعتماد میں نہ لینے پر قومی اسمبلی میں احتجاج کیا تھا۔

    یاد رہے پی ٹی آئی نے خیبرپختونخوا میں ممکنہ آپریشن کی شدید مخالفت کا فیصلہ کرتے ہوئے آپریشن عزم استحکام پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہرعلی خان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی آپریشن ہو، اس پر ایوان کو اعتماد میں لیا جائے۔ ان کیمرہ بریفنگ دی جائے۔

    قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کوئی کمیٹی جتنی بھی بڑی ہو اس ایوان سے بڑی نہیں ہوسکتی، وفاقی حکومت نے کسی بھی مسئلے پر پارلیمان کو اعتماد میں نہیں لیا۔

    یاد رہے نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی نے ملک میں جاری دہشتگردی کے خلاف عزم استحکام آپریشن شروع کرنے کی منظوری دی تھی۔