Tag: آڈٹ

  • کراچی کے صارفین کا نیپرا سے کے الیکٹرک کا آزادانہ آڈٹ کرانے کا مطالبہ

    کراچی کے صارفین کا نیپرا سے کے الیکٹرک کا آزادانہ آڈٹ کرانے کا مطالبہ

    کراچی کے بجلی صارفین نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے کے الیکٹرک کا آزادانہ آڈٹ کرانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی الیکٹرک (کے الیکٹر) کی رائٹ آف کلیمز کی مد میں درخواست پر نیپرا میں سماعت ہوئی۔ اس سماعت میں جماعت اسلامی سمیت کراچی کے بجلی صارفین نے نیپرا سے کے الیکٹرک کے 76 ارب روپے کے رائٹ آف کلیمز کی درخواست مسترد کرنے استدعا کرتے ہوئے کے الیکٹرک کے آزادانہ اور شفاف آڈٹ کا مطالبہ کر دیا۔

    نیپرا کی اس سماعت میں کراچی کے بجلی صارفین کی ایک بڑی تعداد بذریعہ زوم شریک ہوئی۔ جماعت اسلامی کے نمائندہ بھی سماعت کے موقع پر موجود تھے۔ اس موقع پر جماعت اسلامی سمیت کاروباری افراد اور گھریلو صارفین نے کے الیکٹرک پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو صارفین بل ادا کر چکے، ان سے دوبارہ وصولیاں کیسے کی جا سکتی ہیں۔ بطور شہری اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے اپنے بجلی کے بل ادا کر چکے تو پھر چوری کا بل کیوں ادا کریں؟

    سماعت کے دوران نیپرا نے کے الیکٹرک کے مالی امور سے متعلق آڈٹ کے آزادانہ ہونے کے بارے میں سوالات کیے۔ چیئرمین نیپرا نے کہا کہ کیا ایسے امور ہیں کہ آڈٹ مکمل طور پر شفاف اور آزادانہ کرایا جاتا ہے۔ گزشتہ سماعت کے دوران بھی کے الیکٹرک کے آڈٹ کے بارے میں سوالات اٹھائے گئے تھے۔

    کے الیکٹرک کے آڈٹ حکام نے بتایا کہ انڈیپنڈنٹ آڈٹ فرم کے طور پر کے الیکٹرک کے مالی امور کا آڈٹ ہوتا ہے۔

    کراچی الیکٹرک کے سی ای او نے کہا کہ کے الیکٹرک پاکستان کی نمبر ون آڈٹ فرام سے آڈٹ کراتی ہے۔ ایس ای سی پی، بینکس اور مالی اداروں سے معاملات ہوتے ہیں۔

    ممبر کے پی نیپرا استفسار کیا کہ کیا کیا پاکستان میں اس فرم سے زیادہ کوئی بہتر آڈٹ فرم نہیں؟ جس پر سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ پاکستان تو کیا دنیا میں اس سے بہتر فرم کوئی نہیں ہے۔

    ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہا کہ رائٹ آف کلیمز کیلیے آڈٹ کی شفافیت سب سے پہلے یقینی ہوتی ہے۔ کیسے یقین کر سکتے ہیں کہ رائٹ آف کلیمز کے کسٹمز کی ڈبلنگ نہیں کی گئی۔

    اس موقع پر جماعت اسلامی کے نمائندے نے کے الیکٹرک کے 76 ارب روپے کے کلیمز کو مسترد کرتے ہوئے ان کلیمز کا فرانزک کرانےکا مطالبہ کیا۔

    جماعت اسلامی نے موقف اختیار کیا کہ کے الیکٹرک اپنے صارفین کو کروڑوں کے بوگس بل بھیجتی ہے۔

    دریں اثنا نیپرا حکام نے کے الیکٹرک کی رائٹ آف کلیمز کی مد میں 76 ارب روپے کی وصولیوں سے متعلق درخواست کی سماعت مکمل کر لی ہے۔ اس پر فیصلہ اعداد وشمار کا جائزہ لینے کے بعد جاری کیا جائے گا۔

    رائٹ آف کلیمز کے حوالے سے کےالیکٹرک کا مؤقف

    اس موقع پرترجمان کے-الیکٹرک نے کہا کہ بطور ایک نجی یوٹیلیٹی، کے-الیکٹرک کا گردشی قرضے میں کوئی حصہ نہیں، جس کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ ادارے بھی تصدیق کر چکے ہیں۔ اس جائز درخواست کی منظوری سے کے-الیکٹرک کے کیش فلوز میں نمایاں بہتری آئے گی جس سے انفراسٹرکچر اپ گریڈ میں بہتری لانے کے عمل میں تیزی اور صارفین کو قابلِ اعتماد بجلی کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے گی۔”

  • سپریم کورٹ کے آڈٹ سے متعلق خبروں پر ترجمان کی وضاحت

    سپریم کورٹ کے آڈٹ سے متعلق خبروں پر ترجمان کی وضاحت

    اسلام آباد: ترجمان سپریم کورٹ آف پاکستان نے آڈٹ سے متعلق خبروں پر وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ الزام لگایا جارہا کہ مذکورہ آڈٹ 10 سال سے نہیں کیا گیا، ایسی رپورٹس حقائق کے منافی اور گمراہ کن ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے آڈٹ کی خبریں میڈیا میں بڑے پیمانے پر شائع ہوئیں، الزام لگایا گیا کہ مذکورہ آڈٹ 10 سال سے نہیں کیا گیا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ کہا گیا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو طلب کر لیا۔

    ترجمان کے مطابق سپریم کورٹ کا آڈٹ 30 جون 2021 تک کیا گیا اور مکمل کیا گیا، سپریم کورٹ کا مالی سال 22-2021 کا آڈٹ زیر عمل ہے، اس کی تصدیق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے دفتر سے کی جا سکتی ہے۔

    ترجمان سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ٹھوس الفاظ میں واضح کیا جاتا ہے کہ ایسی رپورٹس حقائق کے منافی اور گمراہ کن ہیں، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سامنے رکھی گئی تفصیلات غلط معلومات پر مبنی ہیں۔

  • لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی کا 10 سال کا فرانزک آڈٹ کرنے کا حکم

    لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی کا 10 سال کا فرانزک آڈٹ کرنے کا حکم

    لاہور: صوبہ پنجاب کی لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی کے گزشتہ 10 سال کا فرانزک آڈٹ کرانے کے احکامات جاری کردیے گئے، یونیورسٹی میں سنگین مالی و انتظامی بے ضابطگیوں کی شکایات سامنے آئی تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 10 سال کا فرانزک آڈٹ کروانے کے احکامات جاری کردیے، یونیورسٹی میں 25 قسم کی سنگین مالی و انتظامی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

    احکامات کے تحت یونیورسٹی میں ایڈمیشن، امتحانات، بھرتیاں، خریداری، ٹھیکے اور ترقیاتی و غیر ترقیاتی منصوبوں میں گھپلوں کا آڈٹ ہوگا۔ کالا شاہ کاکو کیمپس کی زمین میں بھی گھپلے سامنے آئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق طالبات اور فیکلٹی کے ہاسٹلز اور عہدوں پر اضافی چارج دینے کا آڈٹ بھی ہوگا، سیلف سپورٹنگ پروگرامز میں گھپلوں، ایمرجنسی بلز اور ایفیلیشن کے معاملات اور بینک اکاؤنٹس کے بھی آڈٹ کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

    علاوہ ازیں پینشن اور بلوں کی ادائیگی، ٹرانسپورٹ، جنریٹرز، یوٹیلیٹی بلز، یونیورسٹی کی کینٹینز، بینکوں کی لیز، رہائشی سہولیات، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اور ڈائریکٹوریٹ آف فنانشل ایڈ کا بھی دس سالہ فرانزک آڈٹ ہوگا۔

    اس حوالے سے چیئرمین پبلک اکآنٹس کمیٹی نے ڈی جی آڈٹ پنجاب کو احکامات جاری کر دیے ہیں۔

    دوسری جانب لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کے ترجمان نوید اقبال نے کہا کہ ’ابھی یونیورسٹی کو کوئی آفیشل لیٹر موصول نہیں ہوا، جیسے ہی کوئی نوٹس ملے گا ہم آڈٹ کروانے کے لیے تیار ہیں‘۔

  • قومی ایئر لائن کا آڈٹ مکمل کرلیا گیا

    قومی ایئر لائن کا آڈٹ مکمل کرلیا گیا

    کراچی: پاکستان انٹرنیشل ایئر لائن (پی آئی اے) کا آڈٹ مکمل کرلیا گیا، آڈٹ ٹیم آئی او ایس اے نے پی آئی اے کی عبوری رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن آپریشنل سیفٹی آڈٹ (آئی او ایس اے ۔ آئی اے ٹی اے) کی جانب سے قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کا آڈٹ مکمل کرلیا گیا، آڈٹ ٹیم آئی او ایس اے کی جانب سے پی آئی اے کی عبوری رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

    سنہ 2018 میں ہونے والے آڈٹ کے مقابلے میں مشاہدات کئی درجہ کم نکلے، ٹیم نے 5 روزہ آڈٹ کے دوران پی آئی اے کے سیفٹی کے 1 ہزار 72 پیرا میٹرز کی جانچ کی۔ عالمی آڈٹ ٹیم کی جانب سے پی آئی اے کے تمام شعبوں کا آڈٹ کیا گیا۔

    اس دوران فلائٹ آپریشن، پسنجر سروسز، سیفٹی، سیکیورٹی انجینئرنگ اور اہم شعبوں کی جانچ کی گئی۔

    آڈٹ کی عبوری رپورٹ کے مطابق پی آئی اے نے 98.5 فیصد پیرا میٹر پر آڈٹ کو مطمئن کرلیا، دیگر کا جواب ابھی دیا جانا ہے۔

    ترجمان کے مطابق آڈٹ کا مقصد پی آئی اے کے سیفٹی میعار اور طیاروں کی جانچ پڑتال ہے، ایئر لائنز کا ہر 2 سال بعد جائزہ لیا جاتا ہے، آئی اے ٹی اے کے تحت تجارتی ہوا بازی میں حفاظت کی کارکردگی پر نتائج جاری کیے جاتے ہیں۔

    یورپی یونین کی جانب سے معطلی کے بعد کا آئی او ایس اے آڈٹ کلیئر کرنا اہم ہے، آئی او ایس اے کے اظہار اطمینان پر پی آئی اے کی فلائٹ سیفٹی خدشات کا دباؤ کم ہوگا۔

  • کرتار پور راہداری کا آڈٹ شروع

    کرتار پور راہداری کا آڈٹ شروع

    اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ کرتار پور راہداری کا آڈٹ بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس سینیٹر شیری رحمٰن کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وزارت مذہبی امور کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔

    آڈٹ حکام کے مطابق منیٰ اور عرفات میں حج انتظامات پر غیر مجاز ادائیگی کی گئی جس پر کمیٹی کی جانب سے کہا گیا کہ وزارت معاملے کی تحقیقات کر کے 30 دن میں رپورٹ پیش کرے۔

    آڈٹ حکام کا کہنا تھا کہ کرتار پور راہداری کا آڈٹ بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ کرتار پور کوریڈور بہت اہم پروجیکٹ ہے۔ بھارت کو اس پروجیکٹ پر سب سے زیادہ تکلیف ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ ریلوے کے بعد حکومتی سیکٹر میں سب سے زیادہ زمین ای ٹی پی کے پاس ہے۔

    شیری رحمٰن نے کہا کہ ای ٹی پی کو سرمایہ کاری کی اجازت نہیں ہے۔ یہ وائٹ کالر کرائم ہے اس کی تحقیقات کریں۔

  • غیرمعیاری اسٹنٹ کیس: سپریم کورٹ کا ڈاکٹرثمرمبارک کودیےگئے37ملین کےآڈٹ کاحکم

    غیرمعیاری اسٹنٹ کیس: سپریم کورٹ کا ڈاکٹرثمرمبارک کودیےگئے37ملین کےآڈٹ کاحکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نےغیرمعیاری اسٹنٹس سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرثمر مبارک کو دیے گئے 37 ملین روپے کے آڈٹ کا حکم دے دیا۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے غیرمعیاری اسٹنٹس سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمی‌ٰ نے دوران سماعت ڈاکٹرثمرمبارک کوروسٹرم پربلا یا، چیف جسٹس نےان سے استفسار کیا کہ آپ نے اسٹنٹ تیارکرنے کی ذمہ داری اٹھائی تھی؟۔

    ڈاکٹرثمرمبارک نے کہا کہ اسٹنٹس کی پاکستان میں تیاری کا منصوبہ 37 ملین روپے کی لاگت سے شروع ہوا تھا جس کے تحت سالانہ 10 ہزار اسٹنٹس تیارکیے جانے تھے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ بطورچیئرمین نیسکام 2004 میں جرمنی سے مشین امپورٹ کی۔

    چیف جسٹس نے ڈاکٹرثمرمبارک سے استفسار کیا کہ جواسٹنٹ آپ نے بنانا تھا وہ کہاں ہے، اپنی کارکردگی سے تحریری طورپرآگاہ کریں اورتمام اخراجات کی تفصیل فراہم کریں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ملکی اسٹنٹس کی تیاری کے لیے جاری کیے گئے 37 ملین روپے کا آڈٹ نہیں ہوا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا 37 ملین سے اسٹنٹ بھی نہیں بنا؟۔

    ڈاکٹرثمرمبارک مند نے عدالت کو بتایا کہ تمام ٹیکنالوجی نسٹ کومنتقل کردی گئی، عدالت عظمیٰ کے استفسار پرنسٹ حکام نے کہا کہ 30 ملین کی توصرف مشین ملی تھی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ مئی تک ہرصورت پاکستانی اسٹنٹ تیارچاہئیں جو اپنے طورپرخود چیک کروائیں گے۔

    عدالت عظمیٰ نے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرثمرمبارک کو دیے گئے 37 ملین کے آڈٹ کا حکم دے دیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 31 جنوری کو غیرمعیاری اسٹنٹ کیس میں سپریم کورٹ نے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرثمرمبارک مند کو جوابدہی کے لیے طلب کرکے 37 میلن روپے کا حساب بھی ساتھ لانے کا حکم دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • پی آئی اے کا آڈٹ ڈیڑھ سال سے التواء کا شکار

    پی آئی اے کا آڈٹ ڈیڑھ سال سے التواء کا شکار

    کراچی :پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کے بھاری خسارے کی وجوہات جاننے کیلئے آڈٹ گزشتہ ڈیڑھ سال سے التواء کا شکار ہے، پی آئی اے کو اس انجام تک پہجانے والے افراد کیخلاف اور پی آئی اے کے نقصانات کی جوہات جاننے اور خسارے کے تخمینے کیلئے سپریم کورٹ نے ادارے کا فورنزک آڈٹ کروانے کا حکم دیا تھا۔

    اعلیٰ عدلیہ کے اس حکم پر ڈیڑھ سال گزر جانے کے باوجود عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے۔ اعداد وشمار کے مطابق مارچ دوہزار چودہ تک پی آئی اے کے خسارہ کا حجم ایک سو اکیانوے ارب روپے ہے۔ پی آئی اے ذرائع کے مطابق پی آئی اے حکام نے آڈٹ فرم کی خدمات حاصل کرنے کیلئے  ٹینڈرز بھی جاری کئے تھے، تین کمپنیوں کو شارٹ لسٹ بھی کیا گیا مگر اس کے باوجود معاملہ التواء کا شکار ہوگیا ہے