Tag: آڈٹ رپورٹ

  • یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن میں بڑے پیمانے پر کرپشن اور بے ضابطگیوں کا بھانڈا پھوٹ گیا

    یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن میں بڑے پیمانے پر کرپشن اور بے ضابطگیوں کا بھانڈا پھوٹ گیا

    اسلام آباد : یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن میں کرپشن اور بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا، آڈٹ رپورٹ میں ہوشربا حقائق سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن میں بڑے پیمانے پر کرپشن اور بے ضابطگیوں کا بھانڈا پھوٹ گیا، آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ہری پور میں یوٹیلیٹی اسٹورز کے 99 لاکھ روپے مالیت کا سامان متعلقہ گارڈز کی غفلت کے باعث چوری ہوا۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز نے 16.4 ارب روپے کی غیر معیاری امپورٹڈ گندم خریدی جبکہ 1.6 ارب روپے کا غیر معیاری آٹا عوام کو فروخت کیا گیا۔

    مزید یہ کہ جولائی 2023 میں مقامی کے بجائے مہنگی امپورٹڈ گندم خریدنے سے قومی خزانے کو 1.3 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔

    آڈٹ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ 73 ہزار ٹن غیر معیاری آٹا فراہم کرنے والی 11 فلور ملوں پر صرف ایک لاکھ 38 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا، جبکہ چند یوٹیلیٹی اسٹورز ملازمین 74 کروڑ روپے کی چوری، فراڈ اور نان ریکوری سمیت دیگر بے ضابطگیوں میں ملوث پائے گئے۔

    سبسڈی کے نام پر عوام کو ریلیف دینے کے بجائے یوٹیلیٹی اسٹورز میں اشیائے ضروریہ عام مارکیٹ سے بھی مہنگی بیچی گئیں۔

    رپورٹ کے مطابق صارفین سے 17 کروڑ 92 لاکھ روپے اضافی وصول کیے گئے اور سستا آٹا فراہم کرنے کے بجائے مہنگا بیچا گیا۔

  • گورکھ ہل اسٹیشن میں کروڑوں کے گھپلے، آڈٹ رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات

    گورکھ ہل اسٹیشن میں کروڑوں کے گھپلے، آڈٹ رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات

    سندھ کا مری کہلانے والے تفریحی مقام گورکھ ہل اسٹیشن میں کروڑوں کے گھپلے سامنے آئے ہیں آڈٹ رپورٹ میں بدعنوانیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

    سندھ کے ضلع دادو کے قریب واقع گورکھ ہل اسٹیشن جس کو اس کے بلند جائے وقوع کی وجہ سے سندھ کا مری بھی کہا جاتا ہے اور اکثر وہاں برفباری بھی ہوتی ہے۔

    گورکھ ہل اسٹیشن کو سیاحوں کے لیے بہترین تفریح مقام بنانے کے لیے بڑے فنڈز مختص کیے گئے۔ تاہم جاری آڈٹ رپورٹ کے مطابق 3 ارب سے زائد اخراجات کے باوجود گورکھ ہل اسٹیشن پر آج بھی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔

    اس حوالے سے سامنے آنے والی آڈٹ رپورٹ میں گورکھ ہلز اتھارٹی میں بھرتیوں، ٹھیکوں اور خریداریوں میں بدعنوانیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

    آڈٹ رپورٹ میں یہ ہوشربا انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ گورکھ ہلز کے لیے جن چار ٹھیکیداروں کو سب سے زیادہ ٹھیکے دیے گئے۔ ان کے گھر کا ایڈریس ایک ہی نکلا۔ ان ٹھیکیداروں میں مہوش شوکت، محمد علی چوہان، ماجد علی چوہان اور راشد علی چوہان شامل ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق تمام ٹھیکیداروں کے گھر کا پتہ کراچی پی آئی بی کالونی جیل روڈ ہاؤس نمبر ون ہے۔ چاروں ٹھیکیداروںکو تین کروڑ 85 لاکھ روپے کے ٹھیکے دیے گئے۔

    آڈٹ رپورٹ میں گورکھ ہلز اتھارٹی کے 8 سال کے اکاؤنٹس کے حوالے سے بھی انکشافات کیے گئے ہیں۔

    آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 10 اپریل کو اتھارٹی سے تحریری طور پر جواب مانگا گیا، لیکن نہیں دیا گیا۔ ٹھیکیداروں سے ٹیکس وصول نہ کر کے بھی انہیں فائدہ پہنچایا گیا۔

    رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ اسٹامپ ڈیوٹی کی مد میں ایک کروڑ ٹیکس نہیں کاٹا گیا جب کہ دو کروڑ 43 لاکھ روپے کا جنرل سیلز ٹیکس بھی نہیں کاٹا گیا۔

  • 8 بجلی کمپنیاں اربوں روپے کی اوور بلنگ میں ملوث، آڈٹ رپورٹ

    8 بجلی کمپنیاں اربوں روپے کی اوور بلنگ میں ملوث، آڈٹ رپورٹ

    پاور ڈویژن کے ماتحت اداروں میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں کاانکشاف ہوا ہے، آڈٹ رپورٹ کے مطابق بجلی کی 8تقسیم کار کمپنیاں 244 ارب روپے کی اوور بلنگ میں ملوث نکلیں۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق آئیسکو، لیسکو، حیسکو، میپکو، پیسکو، کیسکو، سیپکو اور ٹیسکو شامل ہیں۔ مذکورہ 8 کمپنیاں لائن لاسز، بجلی چوری، ناقص کارکردگی چھپانے کیلئے اووربلنگ کرتی تھیں۔

    گھریلو صارفین،زرعی ٹیوب ویلز، وفات پا نے والےافراد بھی اووربلنگ سے بچ نہ سکے، دستاویزات کے مطابق ملتان الیکٹرک کمپنی نے مردہ افراد کو 4 کروڑ 96 لاکھ روپے کا بجلی بل بھیجا، 5 تقسیم کار کمپنیوں نے صارفین کو 47 ارب روپے سے زائد کی اوور بلنگ کی۔

    دستاویز کے مطابق ملتان الیکٹرک کمپنی نے مردہ افراد کو4کروڑ 96لاکھ روپے کا بجلی بل بھیج دیا،
    استعمال شدہ بجلی یونٹ صفر،بل میں12لاکھ 21 ہزار 790 یونٹ ڈال دیےگئے۔

    آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 5تقسیم کارکمپنیوں نے صارفین کو47.81ارب کی اوور بلنگ کی،
    ایک ماہ میں2لاکھ78ہزار649صارفین کو بجلی کا 47ارب81 کروڑ کا اضافی بل بھیجا گیا۔

    حکومت کی آمدنی بڑھانے کے چند مفید نسخے

    لائن لاسز،بجلی چوری چھپانے کیلئے اووربلنگ میں ملوث افسران کیخلاف کارروائی بھی نہیں کی گئی،
    سال 2023-24میں صارفین کو90کروڑ46لاکھ بجلی یونٹس کا اضافی بل بھیجا گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بعض کیسز میں صارفین کو اربوں روپے ریفنڈ کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے آڈٹ حکام نے تصدیق کیلئے ریکارڈ مانگ لیا۔

    دستاویز کے مطابق لائن لاسز پورے کرنے کیلئےصارفین پر اضافی لوڈ کی مد میں 22 ارب کی اوربلنگ کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ حکام نے 8 بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے وضاحت مانگ لی۔

    کیسکو کی جانب سے زرعی صارفین کو اووربلنگ 148 ارب روپے سے تجاوز کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے، کمپنی نے ناقص کارکردگی چھپانے کیلئے سال 2023-24 تک زرعی ٹیوب ویلز کو اووربلنگ کی۔

    بجلی کی 10تقسیم کار کمپنیوں نے 1432 فیڈرز کو 18 ارب 64 کروڑ کا اضافی بل بھجوایا، ریکارڈ طلب کرنے کے باوجود آڈٹ حکام کو فراہم نہیں کیا گیا۔

    آڈٹ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ غلط میٹر ریڈنگ کی مد میں صارفین کو 5.29 ارب روپے کی اووربلنگ کی رقم ریفنڈ کر دی گئی۔ پیسکو کی جانب سے صارفین کو 2.18 ارب کی ملٹی کریڈٹ ایڈجسٹمنٹ دی گئی۔

  • گریٹر اقبال پارک کی تعمیر میں کروڑوں کی مالی بےضابطگیاں

    گریٹر اقبال پارک کی تعمیر میں کروڑوں کی مالی بےضابطگیاں

    لاہور: گریٹر اقبال پارک کی تعمیر میں کروڑوں کی مالی بےضابطگیوں کا انکشاف سامنے آیا ہے، آڈٹ رپورٹ پنجاب اسمبلی میں جمع کروادی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے آڈٹ رپورٹ پنجاب اسمبلی میں جمع کرائی ہے، گریٹر اقبال پارک کی تعمیر میں بے ضابطگی سے متعلق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 21 کروڑ 98 لاکھ سے زائد کی رقم غیرضروری اشیا پر خرچ کی گئی۔

    آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ نیشنل ہسٹری میوزیم ملازمین کو بغیر ریکارڈ 17 کروڑ تنخواہوں کی مد میں تقسیم کیے گئے، نیشنل میوزم میں ناقص معاہدے سے پی ایچ اے کو 16 کروڑ 47 لاکھ کا نقصان ہوا۔

    8 کروڑ سے زائد اخراجات کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا، گریٹر اقبال پارک کے افتتاح پر رولز کی خلاف ورزی پر ایک کروڑ سے زائد خرچ کیے گئے۔

    آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پارک انتظامیہ نے 25 کروڑ روپے سے زائد رقم نجی فرمز کو بطور ایڈوانس غیرقانونی طور پر دیے۔

  • آئی پی پیز کی آڈٹ رپورٹ میں اہم انکشافاف

    آئی پی پیز کی آڈٹ رپورٹ میں اہم انکشافاف

    اسلام آباد: جماعت اسلامی نے آئی پی پیز کی آڈٹ رپورٹ جاری کردی۔

    تفصیلات کے مطابق بجلی کے بلوں میں ناروا اضافہ، بھاری ٹیکسز اور مہنگائی کے خلاف دھرنا دینے والی جماعت اسلامی نے آئی پی پیز کی آڈٹ رپورٹ جاری کردی، رپورٹ آڈیٹر جنرل پاکستان کی تیار کردہ ہے جو سال 2022،23 میں تیار کی گئی ہے۔

    آڈٹ رپورٹ کے مطابق بجلی پیدا کرنیوالے ہر پلانٹ کا سالانہ کیپیسٹی ٹیسٹ لازمی ہوتا ہے، لیکن ہر سال طریقہ کار کے مطابق ٹیسٹ نہ کرنے کی وجہ سے پلانٹس کو کپیسٹی پیمنٹس خلاف ضابطہ دی جاتی رہیں۔

    آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومتی پالیسیاں کی وجہ سے معاشی ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دیا ہے، ڈسکوز کو ریونیو اکھٹا کرنے کے طریقہ کار کو ٹھیک کرنا چاہئیے، نیپرا ڈسکوز کو ریوارڈ اور پینلٹی کے ٹارگٹ دے سکتی ہے تاکہ یہ اپنے نقصانات کم کر سکیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ بجلی کی پیداوار بڑھانے کیلئے دنیا بھر میں آئی پی پیز کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن حکومت نے اس طریقہ کار کا درست استعمال نہیں کیا۔ حکومت کے غلط طریقہ کار سے پاکستان میں بجلی کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔

     حکومت نے بجلی کی قیمت کا تعین اور حکومت گارنٹی کا غلط استعمال کیا اور بجلی کی لاگت کے مقابلے میں ادائیگیاں کپیسٹی پیمنٹ کی مد میں زیادہ کی گئیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ بجلی کی پیداوار کو منتقل کرنے اور ڈسٹری بیوشن کا نظام بھی ناکافی تھا، ڈسٹری بیوشن نظام نہ ہونے کی وجہ  سے زائد بجلی استعمال میں نہیں لائی جاسکی، ٹرانسمیشن سسٹم صرف 23 ہزار میگا واٹ کا لوڈ اٹھا سکتا ہے جبکہ پیداواری صلاحیت 36 ہزار میگا واٹ تک بڑھا لی گئی۔

  • پشاور یونیورسٹی میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

    پشاور یونیورسٹی میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور کی یونیورسٹی میں 5 ارب 20 کروڑ روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، دستاویزات فراہم نہ کرنے پر 1 ارب 17 کروڑ سے زائد نقصانات کی نشاندہی کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور یونیورسٹی کی آڈٹ رپورٹ میں 5 ارب 20 کروڑ روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں آڈٹ اعتراضات سال 20-2019 پر لگائے گئے۔

    آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں 5 ارب 20 کروڑ روپے سے زائد کے 52 آڈٹ اعتراضات کیے گئے، دستاویزات فراہم نہ کرنے پر 1 ارب 17 کروڑ سے زائد نقصانات کی نشاندہی کی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ تنخواہوں اور پنشن کی مد میں 57 کروڑ 18 لاکھ سے زائد کے اعتراضات کیے گئے جبکہ جی پی فنڈ کا ریکارڈ درست نہ رکھنے پر 32 کروڑ 85 لاکھ سے زائد کے اعتراضات کیے گئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ریٹائرڈ ملازمین کو 17 کروڑ 10 لاکھ 80 ہزار کے الاؤنس جاری کیے گئے، غیر منصفانہ کام کی تقسیم کے باعث 8 کروڑ 98 لاکھ سے زائد کا نقصان ہوا۔ پی ایچ ڈی الاؤنس پر 2 کروڑ 61 لاکھ سے زائد کے اعتراضات سامنے آئے۔

    دوسری جانب وائس چانسلر پشاور یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ وی سی کا چارج سنبھالے مجھے صرف 5 ماہ ہوئے ہیں، بے قاعدگیاں مجھ سے پہلے کی ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ بے ضابطگیاں اور بدعنوانی کو صحیح کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، بہت جلد ان تمام بدعنوانیوں کو کلیئر کرلوں گا۔

  • شہباز شریف کے دور میں 59 ارب روپے کی ایک اور بدعنوانی کا انکشاف

    شہباز شریف کے دور میں 59 ارب روپے کی ایک اور بدعنوانی کا انکشاف

    لاہور: سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے دور کے ایک اور منصوبے میں بدعنوانی سامنے آگئی، لاہور کی رنگ روڈ میں 59 ارب روپے سے زائد کی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے دور کے ایک اور منصوبے میں مالی بے ضابطگیاں سامنے آگئیں، لاہور کی رنگ روڈ میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کی اسپیشل آڈٹ رپورٹ تیار کرلی گئی۔

    رپورٹ میں منصوبے میں مجموعی طور پر 59 ارب 39 کروڑ 94 لاکھ روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سول ورکس، زمین کی خریداری، ٹھیکے اور دیگر مد میں بے تحاشہ مالی بے ضابطگی کی گئی۔

    آڈٹ رپورٹ کے مطابق زمین کی خریداری میں 15 ارب 51 کروڑ روپے سے زائد کی بے ضابطگی ہوئی، زائد قیمتیں ادا کرنے کی مد میں 4 ارب 36 کروڑ سے زائد کی مالی بدعنوانی سامنے آئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹھیکے داروں کو 65 کروڑ سے زائد کی ادائیگیوں کا جواز موجود نہیں۔

    رنگ روڈ کی تعمیر پر آنے والی لاگت کی خصوصی آڈٹ رپورٹ کی تیاری کا حکم پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے دیا جسے محکمہ تعمیرات و مواصلات پنجاب نے تیار کیا۔ مذکورہ رپورٹ سنہ 2006 سے 2016 کے دوران کی ہے۔

  • این ایچ اے کے منصوبوں میں سابق حکومتوں کے دوران اربوں کے گھپلے کا انکشاف

    این ایچ اے کے منصوبوں میں سابق حکومتوں کے دوران اربوں کے گھپلے کا انکشاف

    اسلام آباد: نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے منصوبوں میں سابق حکومتوں کے دوران اربوں کے گھپلے کا انکشاف ہوا ہے، صرف لواری ٹنل منصوبے میں حکومتی خزانے کو 3 ارب 55 کروڑ سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کےخصوصی آڈٹ میں سابق دور حکومت میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے منصوبوں میں اربوں کے گھپلے کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ میں لواری ٹنل اور گوادر رتو ڈیرو منصوبوں میں کرپشن کے ثبوت مل گئے۔

    آڈٹ رپورٹ میں نشاندہی کیے جانے کیسز وفاقی وزیر مراد سعید کی ہدایت پر انکوائری کمیشن کو بھیج دیے گئے، رپورٹ کے مطابق لواری ٹنل منصوبے میں حکومتی خزانے کو 3 ارب 55 کروڑ سے زائد کا نقصان ہوا۔ گوادر رتو ڈیرو منصوبے میں 42 کروڑ 59 لاکھ روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔

    رپورٹ کے مطابق منصوبوں میں جان بوجھ کر تاخیر اور ٹھیکیداروں کو زائد ادائیگیاں کی گئیں، تاخیری حربوں کے باعث حکومتی خرانے کو 45 کروڑ 95 لاکھ کا نقصان ہوا۔ پی سی ون میں ہیر پھیر سے قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچایا گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اوپن ٹینڈرنگ کے بجائے من پسند افراد کو غیر قانونی ٹھیکے دیے گئے، منصوبے میں ایندھن کے نرخ بڑھا کر کروڑوں کی رقم وصول کی گئی۔ ایندھن کی مد میں زائد ادائیگیوں کا حجم ایک ارب 15 کروڑ روپے رہا۔

    آڈٹ رپورٹ کے مطابق منصوبے کے لیے 19 کروڑ 15 لاکھ کی بلا جواز ادائیگیاں کی گئیں، انکوائری کمیشن کرپشن میں ملوث عناصر کی نشاندہی کر سکے گا۔

    خیال رہے کہ وزیر وزیر مراد سعید نے مواصلات کے ادارے میں بدعنوانی اور کرپشن کے خلاف کریک ڈاؤن بھی کیا تھا اور احتساب کے عمل سے 400 کروڑ روپے سے زائد کی ریکوری کی تھی۔

    انہوں نے بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے نیب اور ایف آئی اے سے بھی مدد مانگی تھی۔

  • نواز دور میں پی آئی اے انتظامیہ پائلٹس کے ہاتھوں بیلک میل ہوتی رہی، آڈٹ رپورٹ

    نواز دور میں پی آئی اے انتظامیہ پائلٹس کے ہاتھوں بیلک میل ہوتی رہی، آڈٹ رپورٹ

    کراچی : پی آئی اے کی دس سالہ آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ انتظامیہ کی پائلٹس پر مہربانیاں جاری رہیں، اضافی ادائیگیاں کی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی دس سالہ آڈٹ رپورٹ کے مطابق سیاسی حکومتیں اور ایئر لائن انتظامیہ پائلٹس کے ہاتھوں بلیک میل ہوئیں, گزشتہ دس سال میں پائلٹس کو کم ازکم فلائنگ گھنٹوں پر مبنی الاؤنس سے ہٹ کر بھی ادائیگیاں کی گئیں۔

    قومی ائیر لائن کے پائلٹس کو کی گئی ادائیگیوں کے مقابلے میں کارکردگی کی شرح کم رہی,آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ جہازوں کی تعداد کے مقابلے میں پی آئی اے میں پائلٹس کی تعداد بھی زیادہ ہے۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بوئنگ737 گراؤنڈ ہونے کے باوجود اس کے لئے مقرر فرسٹ آفیسرز تنخواہیں وصول کر رہے ہیں،50سے 75 کم از کم فلائنگ گھنٹے پائلٹس کے لئے مقرر کرنا پائلٹس کو غیر ضروری فائدہ پہنچانا ہے۔

    ریونیو کے اعتبار سے لیگی حکومت کے پانچ سال بدترین رہے ،فیول کی قیمتیں کم ہونے کے باوجود ریونیو نہایت کم رہا۔ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ریونیو تین بار سو ملین سے زیادہ رہا جبکہ لیگی حکومت ایک بار بھی سو ملین ریونیو نہ کما سکی۔

     آڈٹ رپورٹ کے مطابق خسارے کے اعتبار سے لیگی حکومت کے پانچ سال بدترین رہے، حکومت کے آخری سال میں مجموعی نقصان 360 ملین کا ہوگیا۔

    فیولنگ میں گزشتہ دس سال میں 436 ارب روپے خرچ کئے گئے۔2013میں57فیصد فیول پر خرچ کیا گیا جبکہ سب سے کم 30 فیصد 2016 میں خرچ کیا گیا، مینجمنٹ کی نااہلی کی وجہ سے فیول مینجمنٹ درست طور پر نہ ہوسکی۔