Tag: آڈیولیکس کی تحقیقات

  • آڈیولیکس کی تحقیقات:  وفاقی حکومت نے انکوائری کمیشن کو مبینہ آڈیوز کا ریکارڈ فراہم  کردیا

    آڈیولیکس کی تحقیقات: وفاقی حکومت نے انکوائری کمیشن کو مبینہ آڈیوز کا ریکارڈ فراہم کردیا

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے آڈیولیکس کی تحقیقات کرنے والے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی کمیشن کو مبینہ آڈیوز کا ریکارڈ فراہم کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس کی تحقیقات کرنے والے انکوائری کمیشن کو تحقیق طلب مبینہ آڈیوز کا ریکارڈ فراہم کردیا ، آڈیوز کیساتھ ٹرانسکرپٹ بھی مجاز افسر کے دستخط سے جمع کرا دیا گیا ہے۔

    ذرائع نے کہا کہ مجموعی طور پر 8آڈیوز کمیشن کو جمع کرائی گئیں، آڈیوز میں موجود افراد کے نام، عہدے ،دستیاب رابطہ نمبرزبھی درج ہے۔

    یاد رہے کہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن نے پہلے اجلاس میں تمام مبینہ آڈیوز کھلی عدالت میں چلانے کا فیصلہ کرتے ہوئےتمام مبینہ آڈیوز کا ٹرانسکرپٹ طلب کیا تھا۔

    کمیشن نے مبینہ آڈیوز میں دو طرفہ گفتگو کرنیوالے افراد کو بطور گواہ طلب کرنے اور میاں ثاقب نثار سمیت مبینہ آڈیوز کا حصہ افراد کو بطور گواہ طلب کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

    اجلاس کے حکمنامے میں کہا گیا تھا کہ کمیشن اجلاس میں پنجاب فرانزک ایجنسی کا نمائندہ عدالت میں موجود رہے، کوئی فرد انکار کرے کہ میری آواز نہیں تو پنجاب فرانزک ایجنسی نمائندہ معاونت کرے۔

    واضح رہے وفاقی حکومت نے 20 مئی کو عدلیہ سے متعلق متعدد آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا تھا۔

  • آڈیولیکس کی تحقیقات : جوڈیشل کمیشن کا کارروائی پبلک کرنے کا اعلان

    آڈیولیکس کی تحقیقات : جوڈیشل کمیشن کا کارروائی پبلک کرنے کا اعلان

    اسلام آباد : آڈیولیکس کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن نے کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کر دیا اور اٹارنی جنرل کو  آج ہی موبائل فون اور سم فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق آڈیولیکس کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل انکوائری کمیشن کا پہلا اجلاس ہوا، جوڈیشل انکوائری کمیشن کی سربراہی جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کی۔

    سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر7میں کمیشن کا اجلاس ہوا ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ ،چیف جسٹس نعیم اختر بھی اجلاس میں شریک ہوئے جبکہ اٹارنی جنرل منصور عثمان کمیشن کے پہلے اجلاس میں پیش ہوئے۔

    جوڈیشل کمیشن نے اپنا سیکریٹریٹ سپریم کورٹ میں قائم کرلیا ، اٹارنی جنرل نے کمیشن میں ٹی او آرز اور اختیارات پڑھ کر سنائے۔

    اٹارنی جنرل سے ایک موبائل اورسم بھی کمیشن کارروائی کیلئے طلب کرلی گئی ، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ سینئر ترین جج ہونےکی وجہ سے کچھ آئینی فرائض بھی ہیں، میں سپریم جوڈیشل کونسل کا بھی ممبر ہوں۔

    سربراہ کمیشن کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن میں پیش ہونیوالا کوئی بھی ملزم نہیں، ہم پر بھاری بوجھ ہے، تمام پیش ہونے والوں کو احترام دیا جائے گا، چاہتے ہیں کمیشن جلد اپنی کارروائی مکمل کرے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ کمیشن کس قانون کے تحت تشکیل دیا گیا؟ جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کمیشن انکوائری کمیشن ایکٹ 2016 کے تحت تشکیل دیا گیا۔

    آڈیولیکس جوڈیشل کمیشن نے کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کر دیا اور کہا کوئی حساس معاملہ سامنے آیا تو ان کیمرا کارروائی کی درخواست کاجائزہ لیں گے، کمیشن کی کارروائی سپریم کورٹ اسلام آباد بلڈنگ میں ہوگی۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جن سے متعلق انکوائری کرنی ہے، ان میں2بڑی عمر کی خواتین بھی ہیں، درخواست آئی تو کمیشن کارروائی کےلئے لاہور بھی جا سکتا ہے۔

    اٹارنی جنرل کو کمیشن کیلئے آج ہی موبائل فون اور سم فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا کہ جوڈیشل کمیشن کیلئے فراہم کردہ فون نمبر پبلک کیا جائے گا۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے انکوائری کمیشن کا دائرہ اختیار بھی وضع کرتے ہوئے کہا انکوائری کمیشن سپریم جوڈیشل کونسل نہیں ہے اور مزید کارروائی 27 مئی تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے گذشتہ ہفتتے وفاقی حکومت نے اعلی عدلیہ کے ججز مبینہ آڈیو لیکس کے معاملہ پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا تھا، جوڈیشل کمیشن میں بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق بھی شامل ہیں، کمیشن آڈیو لیکس کی صداقت اور عدلیہ کی آزادی پر پڑنے والے اثرات کی تحقیقات کرے گا۔

    نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ اورسپریم کورٹ کےموجودہ جج کی مبینہ آڈیولیکس کی تحقیقات بھی ہوں گی جبکہ سابق چیف جسٹس سےمتعلقہ مبینہ آڈیوزکی تحقیقات بھی کی جائیں گی اور چیف جسٹس کی خوشدامن کی مبینہ آڈیوزکی تحقیقات بھی ہوں گی