Tag: آڈیو لیکس

  • آڈیو لیکس : ثاقب نثار کے بیٹے کی کمیٹی میں طلبی پر حکم امتناع میں توسیع

    آڈیو لیکس : ثاقب نثار کے بیٹے کی کمیٹی میں طلبی پر حکم امتناع میں توسیع

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کی آڈیو لیک پر خصوصی کمیٹی میں طلبی کیخلاف حکم امتناع میں توسیع کردی۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے حسین احمد چوہدری کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کی آڈیولیک پرخصوصی کمیٹی میں طلبی کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔

    اسلام آبادہائیکورٹ کےجسٹس بابرستارنےکیس کی سماعت کی ، عدالتی معاون اٹارنی جنرل اور چوہدری اعتزاز احسن عدالت میں پیش ہوئے تاہم دیگرعدالتی معاون رضا ربانی ، مخدوم علی خان اورمحسن شاہنواز رانجھا پیش نہ ہوئے۔

    جسٹس بابرستار نے اٹارنی جنرل سےمکالمے میں کہا کہ کچھ قانونی نکات ہیں ان پرآپ کی معاونت چاہیے ہوگی، عدالت نے کچھ سوالات اٹھائے ان کے جوابات کیلئے آپ کو بلایاہے۔

    اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وفاقی حکومت نےمبینہ آڈیو لیکس کےمعاملےپرکمیشن قائم کیا، عدالت نےجوسوالات اٹھائےوہ سپریم کورٹ کےسامنےبھی ہیں، سپریم کورٹ نے بھی ان سوالات پر فیصلہ سنانا ہے۔

    جس پر جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے آپ ہمارے 5سوالات پر ہی معاونت کریں، معاملہ بالآخرسپریم کورٹ میں ہی جانا ہے، ہوسکتا ہے ہم کوئی فیصلہ دیں تووہ سپریم کورٹ کےلیےمعاونت ہو۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیرسماعت ہے، استدعا ہے کہ جوسوالات سپریم کورٹ میں زیربحث ہیں ان پر فیصلے کا انتظار کرلیا جائے۔

    دوران سماعت سردارلطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کے25کروڑ عوام کے بنیادی حقوق کا معاملہ ہے، حکومت چیف جسٹس کی مشاورت کے بغیر کیسے جوڈیشل کمیشن بنا سکتی ہے؟ حکومت کو چاہئے تھا کہ چیف جسٹس سےمشاورت کرتی اور وہ ججز نامزد کرتے۔

    جسٹا بابر ستار نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ کو عدالتی سوالات کے جواب دینے میں کتنا وقت چاہیےہوگا؟ آپ کو 4ہفتےکاٹائم دیتےہیں، وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ اس حوالے سےکنسرن ہے چیف جسٹس کواعتمادمیں لیےبغیرججزکوکمیشن میں شامل کیا گیا۔

    اسلام آبادہائیکورٹ نے ثاقب نثارکےبیٹےکی خصوصی کمیٹی میں طلبی کےخلاف حکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو 2 ہفتےمیں جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت کی اٹارنی جنرل جواب کی کاپیاں فریقین کو بھی فراہم کریں بعد ازاں سماعت 16 اگست تک ملتوی کردی گئی۔

  • آڈیو کیسے لیک ہوتی ہے ؟ وزیردفاع خواجہ آصف نے بتا دیا

    آڈیو کیسے لیک ہوتی ہے ؟ وزیردفاع خواجہ آصف نے بتا دیا

    اسلام آباد : وزیر دفاع خواجہ آصف نے آڈیو لیکس ہونے سے متعلق کہا ہے کہ فون سے کوئی ڈیوائس لگانے کی ضرورت نہیں، برطانیہ میں بیٹھے ہیکرز بھی یہ کام آسانی سے کرسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے آڈیو لیک ہونے کا طریقہ بتاتے ہوئے کہا کہ آڈیو ٹیپس کے بارے میں یہ تاثرغلط ہے کہ فون سے کوئی ڈیوائس لگا کر ریکارڈنگ کی جاتی ہے۔

    خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہیکرز دنیا میں کہیں بھی بیٹھ کرفون ہیک کرتےہیں ، آج کل تو برطانیہ میں بیٹھ کر بھی پاکستان کا فون ہیک ہوسکتاہے اور تمام گفتگو اور پیغامات ریکارڈ پر آسکتے ہیں۔

    خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ امریکا میں ایسا ہوسکتا ہے تو یہاں بھی ہوسکتا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا تھا کہ عدلیہ پارلیمان کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتی آئین نےپارلیمان کی کوک سےجنم لیاہے وہ کیس ابھی پروسس سےگزر رہا تھا اس پر نوٹس لے لیا گیا تجویز کیا جو اختیارات سپریم کورٹ میں ایکسرسائز کیے جا رہے ہیں اس میں انصاف ہو، ایسی صورتحال زیادہ دیر چلنا پاکستان کی آئینی حیثیت کیلئے نقصان دہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں تو کہہ رہے ہیں ڈکٹیٹ نہ کریں مگر عملدرآمد سپریم کورٹ پر بھی ہے جس شخص نے ہائی کورٹ میں درخواست دی وہ خود آڈیولیکس میں ملوث ہے کمیشن کا ہیڈ سینئرترین سپریم کورٹ کاجج کو بنایا گیا۔

  • آڈیو لیکس تحقیقات : عمران خان نے کمیشن کو مکمل اختیار دینے کا مطالبہ کردیا

    آڈیو لیکس تحقیقات : عمران خان نے کمیشن کو مکمل اختیار دینے کا مطالبہ کردیا

    لاہور: چیئرمین پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن کو اختیار دیا جائے تاکہ معلوم ہوسکے کہ ریکارڈنگ میں کونسے طاقتور عناصر ملوث ہیں؟۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں عمران خان نے وفاقی حکومت کی جانب سے آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لئے بنائے گئے کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنس ( ٹی او آر) میں نقائص کی نشاندہی کی۔

    عمران خان نے کہا کہ ٹی اور آر میں سوچا سمجھا نقص موجود ہے یا اسے جان بوجھ کر چھوڑاگیا ہے، ٹی اور آر اس بات کا احاطہ نہیں کرتے کہ وزیراعظم دفتر یا ججز کی ریکارڈنگ کے پیچھے کون سے عناصر ہیں؟

    اپنے ٹوئٹ میں عمران خان نے کہا کہ کمیشن کو تحقیق کا اختیار دیں کہ ریکارڈنگ میں کون سے طاقتور عناصر ملوث ہیں؟ کیونکہ فون ٹیپنگ آرٹیکل 14 کے تحت پرائیویس کے حق کی خلاف ورزی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: مذمت کرنے والے کی مرمت ہونی چاہیے، مریم نواز

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ بعض کالزایسی تھیں جو محفوظ لائن پر گفتگوکے زمرےمیں آتی تھیں، اہم گفتگو کو غیرقانونی طورپرٹیپ اورتوڑمروڑ کرجاری بھی کیاگیا، میرا مطالبہ ہے کہ فون ٹیپنگ ،ڈیٹا کو توڑ کرسوشل میڈیا پرڈالنے والوں سے بازپرس کی جائے۔

    عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیپنگ میں کارفرما دیدہ دلیرعناصربظاہر وزیراعظم کی دسترس سے باہرہیں، یہ کردار کون ہیں جو خود کو قانون سےبالاترسمجھتےہیں، یہ کردار ڈھٹائی سے شہریو اور اعلیٰ شخصیات کی خلاف قانون نگرانی کرتےہیں، کمیشن کی جانب سےان عناصرکی نشاندہی ناگزیرہے۔

  • آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن تشکیل

    آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن تشکیل

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے اعلی عدلیہ کے ججز مبینہ آڈیو لیکس کے معاملہ پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دے دیا، سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا ہے۔

    جوڈیشل کمیشن میں بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق بھی شامل ہیں، کمیشن آڈیو لیکس کی صداقت اور عدلیہ کی آزادی پر پڑنے والے اثرات کی تحقیقات کرے گا۔

    وفاقی حکومت نےکمیشن کی تشکیل کانوٹیفکیشن جاری کردیا ہے ، کمیشن کی ٹی او آرز بھی نوٹیفکیشن کا حصہ ہیں۔

    نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ کمیشن سابق وزیراعلیٰ پنجاب اوروکیل کی آڈیولیکس کی تحقیقات کرے گا اور مخصوص بینچز کے سامنے مقدمات سماعت کیلئے مقرر کرنے کی تحقیقات بھی کی جائیں گی۔

    نوٹی فکیشن کے مطابق سابق وزیراعلیٰ اورسپریم کورٹ کےموجودہ جج کی مبینہ آڈیولیکس کی تحقیقات بھی ہوں گی۔

    سابق چیف جسٹس سےمتعلقہ مبینہ آڈیوزکی تحقیقات بھی کی جائیں گی، چیف جسٹس کی خوشدامن کی مبینہ آڈیوزکی تحقیقات بھی ہوں گی، کمیشن فوری طور پر تحقیقات شروع کرے گا۔

    اٹارنی جنرل کمیشن کی معاونت کریں گے جب کمیشن کا سیکرٹریٹ بھی قائم ہو گا اور وفاقی و صوبائی حکومتیں کمیشن کی ہدایت پر عمل و مدد کی پابند ہوں گے۔

  • عمران خان کا آڈیو لیک کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع

    عمران خان کا آڈیو لیک کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم عمران خان نے آڈیو لیک کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا، جس میں جوڈیشل کمیشن یا مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    درخواست میں آڈیو لیک کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن یا مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔

    عمران خان کی جانب سے مزید آڈیو لیکس روکنے کی بھی استدعا کرتے ہوئے کہا گیاہے کہ وزیر اعظم ہاؤس،آفس کی نگرانی، ڈیٹاریکارڈنگ ،آڈیو لیکس کوغیرقانونی قرار دیاجائے۔

    درخواست میں کہا ہے کہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کراکر ذمہ داران کو سزا دی جائے، حکومت اور متعلقہ اتھارٹیز کو مزید آڈیوز کی ریلیز کو روکنے کا حکم دیاجائے۔

    درخواست میں وزارت داخلہ،دفاع،آئی ٹی،وزارت اطلاعات ، آئی بی، ایف آئی اے اور پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے۔

  • آڈیو لیکس میں کون ملوث ہے؟ عمران خان کا عدالت جانے کا عندیہ

    آڈیو لیکس میں کون ملوث ہے؟ عمران خان کا عدالت جانے کا عندیہ

    اسلام آباد : چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے آڈیو لیکس پر عدالت جانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا جے آئی ٹی تشکیل دی جانی چاہیے، تاکہ تحقیقات کی جاسکیں کہ کون ملوث ہے؟

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ آڈیولیکس قومی سلامتی کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور وزیراعظم آفس،وزیراعظم ہاؤس کی پوری سیکیورٹی پر سوالیہ نشان ہے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ بحیثیت وزیراعظم میری رہائشگاہ کی محفوظ لائن کو بھی بگ کیا گیا، ہم لیکس کی صداقت کو ثابت کرنے کیلئے عدالت جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    چیئرمین پی ٹی آئی نے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا ” جے آئی ٹی تشکیل دی جانی چاہیے، تاکہ تحقیقات کی جاسکیں کہ کون ملوث ہے؟ یہ انتہائی تشویشناک ہے، سیکیورٹی کے معاملات غیر قانونی طور پر ریکارڈ کیے گئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی قومی سلامتی کی رازداری کو عالمی سطح پربےنقاب کیا گیا، اس پر بھی جے آئی ٹی تشکیل دی جائےکہ آڈیوز کون لیک کررہا ہے، قومی سلامتی کی رازداری کو دنیا کے سامنےعیاں کردیا گیا۔

  • آڈیو لیکس پر  ایف آئی اے کی تحقیقاتی سب کمیٹی تشکیل

    آڈیو لیکس پر ایف آئی اے کی تحقیقاتی سب کمیٹی تشکیل

    اسلام آباد : آڈیو لیکس کے معاملے پر ایف آئی اے کی تحقیقاتی سب کمیٹی تشکیل دے دی گئی، تحقیقاتی ٹیم کی قیادت ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد زون کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کابینہ کی سفارش پر آڈیو لیکس کے معاملے پر ایف آئی اے کی تحقیقاتی سب کمیٹی تشکیل دے دی گئی اورسب کمیٹی کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

    نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ تحقیقاتی ٹیم کی قیادت ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد زون کریں گے جبکہ ایڈیشنل ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر اور اسسٹنٹ ڈائریکٹرکمیٹی کے ممبرہوں گے۔

    جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی میں آئی ایس آئی گریڈ انیس کے آفیسر ، انٹیلی جنس اور انٹیلی جنس بیورو کے افسران کو بھی شامل کیا جائے گا، تمام افسران گریڈ 19 کے ہوں گے۔

    خیال رہے وزیر اعظم ہاؤس کی آڈیو لیکس کے سلسلے میں تشکیل شدہ 12 رکنی تحقیقاتی کمیٹی کا پہلا اجلاس آج ہوگا،سائبر سیکیورٹی کی تحقیقاتی کمیٹی کی سربراہی وزیر داخلہ کریں گے۔

    کمیٹی تحقیقاتی رپورٹ اور سفارشات وزیر اعظم کو دے گی، اجلاس میں اسٹریٹجک اداروں، وزیر اعظم ہاؤس اور دفتر کے سیکیورٹی پروٹوکول پر بھی نظرثانی کی جائے گی۔

  • ‘آڈیو لیکس کے بعد پاکستان کی سلامتی پر بڑے سوالیہ نشان اٹھ گئے ہیں’

    ‘آڈیو لیکس کے بعد پاکستان کی سلامتی پر بڑے سوالیہ نشان اٹھ گئے ہیں’

    اسلام آباد : آڈیو لیکس کی عدالتی انکوائری کے لئے صدر پاکستان، وزیراعظم و کابینہ کو مراسلہ بھیج دیا گیا، جس میں کہا ہے کہ آڈیو لیکس کے بعد پاکستان کی سلامتی پر بڑے سوالیہ نشان اٹھ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آڈیو لیکس کی عدالتی انکوائری کے لئے مراسلہ صدر مملکت ، وزیراعظم وکابینہ کو بھیج دیا گیا ہے۔

    قانون دان اظہر صدیق کی جانب سے مراسلہ بھجوایا گیا ہے ، مراسلے کےمتن میں کہا گیا ہے کہ آڈیو لیکس کے بعد پاکستان کی سلامتی پہ بڑے سوالیہ نشان اٹھ گئے ہیں، جس طرح سائبر سکیورٹی نے معاملات درہم برہم کیے، اس طرح یہ بڑے نظام خراب کرسکتا ہے۔

    مراسلے میں کہنا ہے کہ اس عمل کے پیچھے چھپے تمام چہرے سامنے آنے چاہیں، آڈیولیکس سے پوری قوم ہیجان میں مبتلا اور سکیورٹی سے متعلق عوامی تحفظات سامنے آئے ہیں۔

    مراسلے میں کہا ہے کہ قوم کے اعتماد کی بحالی کےلئے تمام حقائق سامنے لانا اداروں کی آئینی ذمہ داری ہے۔ضروری ہے کہ اس کی انکوائری جوڈیشل کمیشن کرے۔

    مراسلے کے مطابق اگر اس کی انکوائری کے لیے کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا تو اعلی عدالتوں سے رجوع کیا جائے گا۔