Tag: آڈیو لیکس کمیشن کیس

  • آڈیو لیکس کمیشن : سپریم کورٹ ججز پر پی ڈی ایم حکومت کا اعتراض عدلیہ کی آزادی پر حملہ قرار

    آڈیو لیکس کمیشن : سپریم کورٹ ججز پر پی ڈی ایم حکومت کا اعتراض عدلیہ کی آزادی پر حملہ قرار

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس کمیشن میں ججز پر حکومتی اعتراض مسترد کرتے ہوئے اسے عدلیہ کی آزادی پر حملہ قراردے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے آڈیولیکس کمیشن میں ججز پر حکومتی اعتراضات کی درخواست پر فیصلہ سنادیا۔

    سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے حکومتی اعتراض مسترد کر دیا اور ججز پر اعتراض کو عدلیہ کی آزادی پر حملہ قرار دے دیا۔

    سپریم کورٹ نے حکومت کے ججز پر اعتراضات پر 6 جون کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، جو آج 3ماہ بعد سنایا، پی ڈی ایم حکومت نےبینچ میں شامل 3 ججز پر اعتراضات عائد کئے تھے ، جن میں چیف جسٹس، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل تھے۔

    حکومت نے مفادات کے ٹکراؤ پر تینوں ججزکی بینچ سے علیحدگی کیلئے متفرق درخواست دائر کی تھی ، صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری کی جانب سے آڈیو لیکس کمیشن کی تشکیل اور کارروائی چیلنج کی گئی تھی، حکومت کا موقف تھا تینوں ججزکا کیس سننا مفادات کا ٹکراؤ ہے۔

    اتحادی حکومت نے پرویز الٰہی، چیف جسٹس کی خوش دامن سمیت9مبینہ آڈیوزکی تحقیقات کیلئےکمیشن قائم کیا تھا ، جس کے بعد سپریم کورٹ نے جسٹس فائزعیسیٰ کی سربراہی میں قائم آڈیولیکس کمیشن کو پہلے ہی کام سے روک رکھا ہے۔

  • آڈیو لیکس کمیشن کیس : سپریم کورٹ نے ججز پر اعتراضات والی حکومتی درخواست واپس کردی

    آڈیو لیکس کمیشن کیس : سپریم کورٹ نے ججز پر اعتراضات والی حکومتی درخواست واپس کردی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس کمیشن کیس میں ججز پر اعتراضات والی حکومتی درخواست واپس کردی۔

    تفصیلات کے مطابق آڈیو لیکس کمیشن کے کیس میں سپریم کورٹ نے ججز پر اعتراضات والی حکومتی درخواست واپس کردی۔

    رجسٹرارآفس نے اعتراض عائد کیا کہ جو درخواست کرنی ہووہ کھلی عدالت میں کریں۔

    یاد رہےوفاقی حکومت نے آڈیولیکس کمیشن کیس میں بینچ پراعتراضات اٹھاتے ہوئے چیف جسٹس ،جسٹس اعجاز الااحسن، جسٹس منیب اختر کیخلاف درخواست دائر کی تھی۔

    جس میں استدعا کی گئی تھی کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجازالااحسن،جسٹس منیب اختر 5 آڈیو لیک کامقدمہ نہ سنیں اور تینوں معزز ججز پانچ رکنی لارجر بینچ میں بیٹھنے سے انکار کردیں۔

    وفاقی حکومت نے آڈیو لیک کمیشن کیخلاف درخواستوں پر نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا تھا کہ 26مئی کو سماعت کے دوران چیف جسٹس پر اٹھے اعتراض کوپذیرائی نہیں دی گئی، عدالتی فیصلوں،ججز کوڈ آف کنڈیکٹ کےمطابق جج اپنے رشتےکا مقدمہ نہیں سن سکتا۔

  • وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس کمیشن کیس میں بینچ پر اعتراضات اٹھا دئیے

    وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس کمیشن کیس میں بینچ پر اعتراضات اٹھا دئیے

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے آڈیولیکس کمیشن کیس کی سماعت کرنے والے بینچ میں چیف جسٹس ،جسٹس اعجاز الااحسن، جسٹس منیب اختر کیخلاف درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں وفاقی حکومت نے آڈیولیکس کمیشن کیس میں بینچ پراعتراضات اٹھاتے ہوئے چیف جسٹس ،جسٹس اعجاز الااحسن، جسٹس منیب اختر کیخلاف درخواست دائر کردی۔

    وفاقی حکومت نے متفرق درخواست آڈیو لیک کمیشن کیخلاف درخواستوں میں جمع کرائی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیاکہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجازالااحسن،جسٹس منیب اختر 5 آڈیو لیک کامقدمہ نہ سنیں۔

    سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ تینوں معزز ججز پانچ رکنی لارجر بینچ میں بیٹھنے سے انکار کردیں۔

    وفاقی حکومت نے آڈیو لیک کمیشن کیخلاف درخواستوں پر نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ 26مئی کو سماعت کے دوران چیف جسٹس پر اٹھے اعتراض کوپذیرائی نہیں دی گئی، عدالتی فیصلوں،ججز کوڈ آف کنڈیکٹ کےمطابق جج اپنے رشتےکا مقدمہ نہیں سن سکتا۔

    درخواست میں کہنا تھا کہ ماضی میں ارسلان افتخار کیس میں افتخار چوہدری نے اعتراض پر خود کو بینچ سے الگ کیاتھا، مبینہ آڈیو لیک جسٹس اعجاز الااحسن اور جسٹس منیب اختر سے بھی متعلقہ ہیں۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں آڈیو لیکس کمیشن کیس کی سماعت کل ہوگی ، چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ سماعت کرے گا۔