Tag: آکسفورڈ

  • پاکستان کی پہلی خاتون نے کیمبرج یونیورسٹی میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیے

    پاکستان کی پہلی خاتون نے کیمبرج یونیورسٹی میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیے

    لندن: پاکستان کی پہلی خاتون ڈاکٹر ماہیرہ عبد الغنی نے کیمبرج یونیورسٹی میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی پہلی خاتون ڈاکٹر ماہیرہ عبد الغنی نے کیمبرج یونورسٹی میں کامیابی کے جھنڈے گاڑتے ہوئے میٹریل سائنس اور میٹالرجی (Material science & Metallurgy) میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر لی ہے، جو پاکستان کے لیے ایک اور بڑا اعزاز ہے۔ماہیرہ خان کیمبرج یونیورسٹی میٹریل سائنس

    ماہیرہ عبد الغنی نے پاکستان سے انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی ہے، انھوں نے ایراسمس منڈس اسکالرشپ کے تحت جرمنی اور فرانس سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے، کیمبرج یوینورسٹی میں ڈاکٹر ماہیرہ کی تحقیق ٹو ڈی میٹریلز پر مرکوز رہی۔


    سانحہ اے پی ایس کے زخمی احمد نواز کے لیے برٹش ایمپائر میڈل کا اعزاز


    انھوں نے جدید الیکٹرانکس میں درپیش چیلنجز کا مطالعہ کیا، اور دوران تحقیق انھوں نے نیٹو فیبریکیشن میں مہارت حاصل کی، یہ پاکستانی خواتین کے لیے STEM کے میدان میں بڑی کامیابی ہے۔

  • بانی پی ٹی آئی کے ذریعے 2018 کے بعد اسٹیبلشمنٹ سیاست میں دوبارہ داخل ہوئی، احسن اقبال کی آکسفورڈ میں گفتگو

    بانی پی ٹی آئی کے ذریعے 2018 کے بعد اسٹیبلشمنٹ سیاست میں دوبارہ داخل ہوئی، احسن اقبال کی آکسفورڈ میں گفتگو

    آکسفورڈ: احسن اقبال نے کہا ہے کہ پی پی اور ن لیگ نے جمہوریت کے استحکام کے لیے چارٹرڈ آف ڈیموکریسی کیا، لیکن بانی پی ٹی آئی کے ذریعے 2018 کے بعد اسٹیبلشمنٹ سیاست میں دوبارہ داخل ہوئی۔

    وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا فوج کا پاکستانی سیاست میں اہم کردار ہے، پاکستان میں جمہوری استحکام کے بغیر معاشی ترقی ناممکن ہے۔

    انھوں نے کہا ذمہ دار ملک کے طور پر مسائل کی نشان دہی اور حل پر توجہ کی ضرورت ہے، کوئی ایک لیڈر، پارٹی یا ادارہ پاکستان کو مشکلات سے نہیں نکال سکتا، اجتماعی طور پر جدوجہد کی ضرورت ہے۔

    احسن اقبال نے کہا سیاسی استحکام کے بغیر معاشی ترقی نا ممکن ہے، موجودہ حکومت میں ریفارم ایجنڈے پر کام شروع کر چکے ہیں، اڑان پاکستان عوامی ترقی اور ملکی خوش حالی کا آئینہ دار ثابت ہوگا۔

    وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے ملک کو دیوالیہ کر دیا تھا، مسلم لیگ ن نے گزشتہ دور میں انتہا پسندی اور لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا تھا، معیشت کو بحال کیا اور پاک چین کوریڈور کا آغاز کیا لیکن اس کامیاب حکومت کو غیر آئینی طریقے سے ہٹا دیا گیا۔

    احسن اقبال کی آکسفورڈ یونین کے عالمی مکالمے میں شاندار جیت

    انھوں نے مزید کہا پی ٹی آئی نے 2018 کے بعد جمہوری روایات کو تباہ کیا، بانی تحریک انصاف نے چند جنرلوں سے مل کر سازش کی، پاکستان کی ترقی اور خوش حالی پر شب خون مارا گیا اور بوگس کیسوں کی بنیاد پر نواز شریف کو سزا دی گئی۔

    دیگر موضوعات پر سوالات کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی واپسی دہشت گردی کی دوبارہ شروعات کی بنیاد بنی، سوشل میڈیا پر اظہار رائے کی آزادی متوازن ہونی چاہیے، ترقی کے لیے تین ملکی ستون ایک پیج پر ہونے چاہیے، ایک بھی ستون کی گڑبڑ نظام کی کمزوری کی بنیاد بنتی ہے۔

  • جھنگ سے آکسفورڈ پہنچنے والا غریب طالب علم

    جھنگ سے آکسفورڈ پہنچنے والا غریب طالب علم

    آکسفورڈ: جھنگ شہر کے پس ماندہ علاقے کنڈل کھوکھرا کے غربت میں گھرے گھر میں پیدا ہونے والا جابر علی دنیا کی اعلیٰ ترین علمی درس گاہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں پہنچ گیا۔

    والد کی مزدوری اور والدہ کے زیورات فروخت کر کے جھنگ میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے والے جابر علی نے ایگریکلچر یونیورسٹی فیصل آباد سے اپنی محنت اور قابلیت کے بل بوتے پر گریجویشن اور ماسٹرز ڈگری حاصل کی، جس کے بعد انھیں دو مرتبہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ تو مل گیا لیکن مالی معاونت نہ ملنے کی وجہ سے وہ آکسفورڈ نہیں پہنچ پائے۔

    اس دوران آکسفورڈ یونیورسٹی پروگرام ان کی مدد کو پہنچی اور تیسری کوشش میں داخلے کے ساتھ ساتھ مالی معاونت بھی مل گئی، اس طرح ایک نہایت پس ماندہ گھر کا ہونہار نوجوان اپنے روشن مستقبل کے خواب آنکھوں میں سجائے دنیائے علم کی عظیم درس گاہ آکسفورڈ یونیورسٹی تک پہنچ گیا۔

    جابر علی کا کہنا تھا کہ آکسفورڈ پاکستان پروگرام نے انھیں میرٹ پر اعلیٰ ترین اسکالر شپ دے کر ان کے خوابوں کی تعبیر حاصل کرنے میں بڑی مدد فراہم کی ہے۔

    جابر کا کہنا ہے کہ وہ اپنی تعلیم مکمل کر کے ملک و قوم کا نام روشن کرنا چاہتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے تعلیمی نظام میں بنیادی تبدیلیوں کے لیے بھی مدد کرنا چاہتے ہیں، جن کی وجہ سے قابلیت اور صلاحیت ہونے کے باوجود مالی وسائل اعلیٰ تعلیم کے حصول میں رکاوٹ بنے رہتے ہیں۔

  • پاکستان میں آسٹرازینیکا ویکسین کون لگوا سکتا ہے کون نہیں، اہم ہدایات جاری

    پاکستان میں آسٹرازینیکا ویکسین کون لگوا سکتا ہے کون نہیں، اہم ہدایات جاری

    اسلام آباد: آسٹرازینیکا کرونا ویکسین کے استعمال سے متعلق عبوری گائیڈ لائنز جاری ہو گئیں، پاکستان نے 18 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے آکسفورڈ کی اس ویکسین کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت قومی صحت نے آسٹرازینیکا کرونا ویکسین کی گائیڈ لائنز جاری کر دی ہیں، جو ویکسین کی اسٹوریج اور استعمال میں معاون ہوں گی۔

    گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ آسٹرازینیکا کرونا ویکسین کی شیلف لائف 6 ماہ ہے، اسے 2 تا 8 سینٹی گریڈ پر رکھا جائے گا، اس ویکسین کو فریز نہ کیا جائے، اور سورج کی روشنی سے محفوظ رکھا جائے، نیز ویکسین کی اسٹوریج مقررہ درجہ حرارت پر یقینی بنائی جائے۔

    گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ 40 سال سے زائد حاملہ، اور دودھ پلانے والی مائیں آسٹرازینیکا ویکسین لگوا سکتی ہیں، 18 سال، اور اس سے زائد عمر کے افراد آسٹرازینیکا ویکسین لگوا سکتے ہیں۔

    بیرون ملک پہلی ڈوز لگوانے والوں کو آسٹرازینیکا ویکسین لگائی جائے گی، بیرون ملک سفر کے منتظر افراد کو بھی آسٹرازینیکا ویکسین لگائی جائے گی، ذیابطیس، ہائپر ٹینشن، اور امراض قلب کے شکار افراد بھی آسٹرازینیکا ویکسین لگوا سکتے ہیں۔

    کرونا کی معمولی علامات والے مریض بھی آسٹرازینیکا ویکسین لگوا سکتے ہیں، اسی طرح کرونا سے صحت یاب افراد آسٹرازینیکا ویکسین لگوا سکتے ہیں، ٹرانسپلانٹ کرانے والے مریض 3 ہفتے بعد آسٹرازینیکا ویکسین لگوا سکتے ہیں، جب کہ کیموتھراپی والے مریض 28 دن بعد آسٹرازینیکا ویکسین لگوا سکتے ہیں۔

    40 سال سے کم عمر خواتین کو آسٹرازینیکا ویکسین نہیں لگائی جا سکتی، شدید الرجی کے شکار افراد کو آسٹرازینیکا ویکسین نہیں لگائی جائے گی، 18 سال سے کم عمر افراد کو آسٹرازینیکا ویکسین نہیں لگائی جا سکتی۔

    پہلی ڈوز پر کلاٹنگ کی شکایت والے افراد کو آسٹرازینیکا ویکسین نہ لگائی جائے، بخار میں مبتلا افراد کو آسٹرازینیکا ویکسین نہیں لگائی جائے گی۔

  • آکسفورڈ ویکسین سے خون گاڑھا ہونے کے مزید کیسز رپورٹ

    آکسفورڈ ویکسین سے خون گاڑھا ہونے کے مزید کیسز رپورٹ

    کوپن ہیگن: ڈنمارک میں آکسفورڈ کی کووڈ ویکسین کا استعمال مزید 3 ہفتے کے لیے روک دیا گیا، ویکسین کے استعمال سے خون گاڑھا ہونے اور لوتھڑے بننے کی شکایات پر تحقیقات جاری ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ڈنمارک میں خون گاڑھا ہونے اور خون کے لوتھڑے بننے کے غیر معمولی کیسز اور کووڈ ویکسین کے درمیان ممکنہ تعلق سے مزید تحقیقات کے باعث ایسٹرا زینیکا ویکسین کا استعمال مزید 3 ہفتے کے لیے روک دیا گیا۔

    ڈنمارک ان ابتدائی یورپی ممالک میں شامل تھا جنہوں نے رواں ماہ ایسٹرا زینیکا سے متعلق خون گاڑھا ہونے کے خدشے کی بنیاد پر ویکسین کا استعمال روک دیا تھا۔

    اکثر ممالک جنہوں نے ایسٹرا زینیکا پر عارضی پابندیاں لگائی تھیں اب انہوں نے یورپی یونین کے ڈرگ واچ اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی تجاویز کے بعد ویکسین کا دوبارہ استعمال شروع کردیا ہے۔

    لیکن ڈنمارک کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ 2 مقامی کیسز میں ویکسین اور انتہائی غیر معمولی بیماری کے مابین تعلق کو خارج از امکان قرار نہیں دے سکتے، وہ اس حوالے سے یورپ میں رپورٹ ہونے والے دیگر کیسز کا جائزہ بھی لے رہے ہیں۔

    ڈینش ہیلتھ اتھارٹی کے ڈائریکٹر سورین بروسٹرم نے ایک نیوز بریفنگ میں بتایا کہ کووڈ 19 ویکسین ایسٹرا زینیکا کے مزید استعمال سے متعلق ہمارا حتمی فیصلہ غیر یقینی کا شکار ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کئی تحقیق ہوچکی ہیں لیکن ہم ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچے لہٰذا ہم نے ویکسین کے استعمال میں معطلی کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اگر 3 ہفتوں بعد ایسٹرا زینیکا کے دوبارہ استعمال کی منظوری نہیں دی گئی تو ڈنمارک میں ویکسی نیشن کا عمل 4 ہفتوں کی تاخیر کا شکار ہوجائے گا۔

    یاد رہے کہ ڈنمارک میں ایسٹرا زینیکا کا استعمال روکنے سے قبل لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ افراد کو یہ ویکسین لگائی جا چکی تھی، ڈنمارک میں 5 لاکھ افراد کو فائزر / بائیو این ٹیک ویکسین اور 37 ہزار افراد کو موڈرنا کی ویکیسن لگائی جا چکی ہیں۔

    گزشتہ ہفتے یورپی میڈیسن ایجنسی اور عالمی ادارہ صحت نے ایسٹرا زینیکا کو محفوظ قرار دیا تھا۔

  • آئرلینڈ میں آکسفورڈ کی ویکسین کا استعمال کیوں روکا گیا؟

    آئرلینڈ میں آکسفورڈ کی ویکسین کا استعمال کیوں روکا گیا؟

    ڈبلن: آئر لینڈ نے آکسفورڈ اور ایسٹرا زینکا کی ویکسین کا استعمال روک دیا، یہ فیصلہ ویکسین لگائے جانے والے افراد میں خون جمنے کی شکایات کے بعد کیا گیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق آئر لینڈ نے خون جمنے کے خدشات کے باعث احتیاط کے طور پر آکسفورڈ ایسٹرا زینکا ویکسین کا استعمال معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ملک کے ڈپٹی چیف میڈیکل افسر کا کہنا ہے کہ ویکسین کے حوالے سے آئر لینڈ کی مشاورتی باڈی نے سفارش کی ہے کہ ایسٹرا زینکا کا استعمال فی الفور عارضی طور پر معطل کردیا جائے، اگرچہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ویکسین خون جمنے کا سبب ہے۔

    یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت اور ویکسین بنانے کی کمپنی نے تمام خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ویکسین اور خون میں پھٹکیاں بننے کا کوئی براہ راست تعلق نہیں ہے۔

    ایسٹرا زینکا نے حال ہی میں ایک اور بیان میں کہا ہے کہ ویکسین لینے والے افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لینے سے ابھی تک ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ اس ویکسین سے خون جمنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    ایسٹرا زنیکا کے ایک ترجمان کے مطابق 10 ملین سے زیادہ حفاظتی ڈیٹا کے تجزیے میں کسی بھی عمر، جنس اور کسی مخصوص ملک میں خون کے جمنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

    عالمی ادارے صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں اب تک 260 ملین سے زیادہ کرونا وائرس کی خوراکیں دی گئی ہیں اور اس ویکسین سے کوئی موت واقع نہیں ہوئی۔

    اس سے قبل ڈنمارک، ناروے اور آئس لینڈ میں بھی خون جمنے کی شکایات سامنے آنے کے بعد احتیاط کے طور پر ایسٹرا زنیکا کی ویکسین کا استعمال روک دیا گیا تھا۔

  • آکسفورڈ شائر میں بھی ٹیئر 4 کے نفاذ کا اعلان

    آکسفورڈ شائر میں بھی ٹیئر 4 کے نفاذ کا اعلان

    آکسفورڈ: برطانیہ کی کاؤنٹی آکسفورڈ شائر میں بھی ٹیئر 4 کے نفاذ کا اعلان کردیا گیا، سیکریٹری ہیلتھ نے شہریوں کو کرسمس پر محتاط رویہ اپنانے کی اپیل کی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانیہ کی کاؤنٹی آکسفورڈ شائر میں بھی ٹیئر 4 فور کے نفاذ کا اعلان کردیا گیا، ٹیئر 4 باکسنگ ڈے ہفتہ سے شروع ہوگا۔

    سیکریٹری ہیلتھ کے مطابق کرونا وائرس بہت تیزی سے پھل رہا ہے اور اس کے لیے فوری اقدامات ضروری ہیں، سیکریٹری ہیلتھ نے شہریوں کو کرسمس پر محتاط رویہ اپنانے کی اپیل کی ہے۔

    سیکریٹری کا کہنا ہے کہ حکومتی ہدایات پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے گا۔

    خیال رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد لندن اور جنوبی انگلینڈ میں ٹیئر 4 کی سخت پابندیاں لاگو ہو چکی ہیں جن کے تحت لوگوں کے اپنے اپنے علاقوں سے باہر نکلنے پر پابندی ہے۔

    اس کے علاوہ ٹیئر 4 سے نیچے کے ٹیئر کے کسی بھی علاقے سے ٹیئر 4 علاقوں میں داخلے پر پابندی ہے۔

    دوسری جانب ویلز اس وقت مکمل طور پر لاک ڈاؤن کی زد میں ہے جبکہ اسکاٹ لینڈ میں 26 دسمبر کی شب لاک ڈاؤن لاگو کر دیا جائے گا۔

    اب تک یورپ میں فرانس، جرمنی، اٹلی، ہالینڈ، ڈنمارک، بیلجیئم، آسٹریا، بلغاریہ اور جمہوریہ آئر لینڈ نے برطانیہ آنے جانے والی پروازوں پر پابندی عائد کردی ہے۔ اس کے علاوہ کینیڈا، ترکی، ہانگ کانگ، ایران، اسرائیل، کویت اور مراکش سمیت چند جنوبی امریکی ممالک نے بھی برطانیہ آنے جانے والی پروازوں پر پابندیاں لگا دی ہیں۔

  • کرونا ویکسین: آکسفورڈ یونی ورسٹی کی جانب سے بھی بڑی خوش خبری

    کرونا ویکسین: آکسفورڈ یونی ورسٹی کی جانب سے بھی بڑی خوش خبری

    لندن: آکسفورڈ یونی ورسٹی کی کرونا وائرس کی ویکسین بھی تیار ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آکسفورڈ یونی ورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین کے آزمائشی مرحلے کا مکمل ڈیٹا آخری اجازت کے لیے جمع کروا دیا گیا ہے۔

    ویکسین کی حتمی منظوری میڈیسنز اینڈ ہیلتھ کیئر ایجنسی دے گی، ہیلتھ سیکریٹری کے مطابق کرونا ویکسین کی منظوری 28 دسمبر کو متوقع ہے۔

    آکسفورڈ یونی ورسٹی اور آسٹرا زینیکا کی تیار کردہ ویکسین موجودہ ویکسین سے سستی ہوگی، برطانوی حکومت نے پہلے ہی 100 ملین ویکسینز کا آرڈر دے رکھا ہے۔

    کرونا کی نئی قسم کہاں سے آئی؟ اہم انکشاف

    واضح رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد کرونا کیسز میں پھر سے تیزی آ گئی ہے، سیکریٹری ہیلتھ کا کہنا تھا کہ کرونا کیسز کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

    ادھر برطانوی وزیر صحت نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم جنوبی افریقا سے برطانیہ میں آئی ہے، بدھ کے روز برطانیہ نے کرونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ پر جنوبی افریقا سے سفر پر پابندیاں عائد کر دیں۔

  • ملالہ یوسف زئی نے ایک اور کارنامہ انجام دے دیا

    ملالہ یوسف زئی نے ایک اور کارنامہ انجام دے دیا

    لندن: نوبل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی نے اپنی علمی زندگی کا ایک اور کارنامہ انجام دے دیا ہے، ملالہ نے فلسفہ، سیاسیات اور معاشیات میں ڈگری حاصل کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق سوات، خیبر پختون خوا سے تعلق رکھنے والی گل مکئی نے علمی زندگی کا اہم سنگ میل حاصل کر لیا، ملالہ نے آکسفورڈ یونی ورسٹی سے فلسفہ، سیاست اور اکنامکس میں اپنی گریجویشن مکمل کر لی ہے۔

    ڈگری حاصل کرنے پر ملالہ نے اپنی فیملی کے ساتھ جشن بھی منایا، ملالہ یوسف زئی نے اپنی اس کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک تصویر شیئر کی اور لکھا کہ مستقبل کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہہ سکتی، فی الحال نیٹ فلیکس، مطالعہ اور نیند ہوگی۔

    ملالہ نے ٹویٹر اور انسٹاگرام پر اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اس وقت اپنی خوشی کا اظہار بہت مشکل ہے۔ انھوں نے دل چسپ اسٹاگرام اسٹوری بھی شیئر کی، جس پر لکھا ہوا تھا کہ وہ فی الوقت بے روزگار ہیں اور کئی دن تک وہ نیند کریں گی اور مزید کئی شوز دیکھنے کی ضرورت محسوس کر رہی ہیں۔

    ملالہ یوسف زئی گریجویشن کی خوشی میں فیملی کے ساتھ کیک کاٹتے ہوئے

    انھوں نے انسٹاگرام یوزرز سے رائے بھی لی کہ انھیں کون سے شوز دیکھنے چاہیئں۔

    واضح رہے کہ ملالہ وادی سوات میں پیدا ہوئیں، اکتوبر 2012 میں اسکول سے گھر جاتے ہوئے انھیں اور ان کے ساتھ موجود لڑکیوں پر طالبان نے فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوئیں تاہم زندہ بچ گئیں۔

    انھوں نے کئی ہائی پروفائل ایوارڈز بھی جیتے جس میں 2014 میں امن کا نوبیل انعام، لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ کے ساتھ 2017 میں اقوام متحدہ کی سفیر برائے امن مقرر ہونا شامل ہیں۔

  • کرونا ویکسین آیندہ ہفتے سے متاثرہ افراد پر آزمائی جائے گی

    کرونا ویکسین آیندہ ہفتے سے متاثرہ افراد پر آزمائی جائے گی

    آکسفورڈ: کرونا وائرس کے خلاف ویکسین تیاری کے آخری مرحلے میں داخل ہو گئی ہے، آیندہ ہفتے سے ویکسین وائرس سے متاثرہ افراد پر آزمائی جائے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق آکسفورڈ یونی ورسٹی کے جینرز انسٹیٹیوٹ کی ریسرچ ٹیم کی سربراہ نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا کے خلاف ویکسین تیاری کے آخری مرحلے میں ہے، یہ ویکسین آیندہ ہفتے متاثرین پر آزمائی جائے گی۔

    پروفیسر سارہ گلبرٹ کا کہنا تھا کہ ریسرچ ٹیم کو آیندہ ہفتے بڑی کامیابی کی امید ہے، حکومتی منظوری کے بعد ویکسین جلد مارکیٹ میں ہوگی، آکسفورڈ یونی ورسٹی کے جینرز انسٹی ٹیوٹ میں ویکسین کے لیے تجربات جاری ہیں۔

    عالمگیر وبا نے دنیا تہ و بالا کر کے رکھ دی، مزید ہلاکتیں

    یاد رہے کہ تین دن قبل آکسفورڈ یونی ورسٹی کے ماہرین نے کہا تھا کہ ان کی تیار کردہ ویکسین کے نتائج اگلے 6 ماہ میں موصول ہوں گے جس کے بعد اس ویکسین کی افادیت کا اندازہ ہوگا۔ ویکسین کی تیاری کا کام 20 جنوری کو شروع کیا گیا تھا اور اس کی تیاری میں آکسفورڈ جینر انسٹی ٹیوٹ اور آکسفورڈ ویکسین گروپ کلینکل ٹیمز نے حصہ لیا۔

    اس کی آزمائش کے لیے کئی سو رضا کاروں کی رجسٹریشن کا عمل بھی مکمل کیا جا چکا ہے، جینرز انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر ایڈریان ہل نے کہا تھا کہ ان کی تیار کردہ ویکسین بچے، بوڑھے اور وہ افراد بھی استعمال کر سکیں گے جو پہلے سے کسی بیماری کا شکار ہوں گے جیسے ذیابیطس، یہ ویکسین قوت مدافعت کو مضبوط کرنے پر کام کرے گی۔

    خیال رہے کہ برطانیہ پانچواں سر فہرست ملک ہے جہاں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں، اب تک وائرس سے 9,875 مریض مر چکے ہیں جب کہ 79 ہزار افراد کو وائرس لگ چکا ہے، جن میں سے صرف 344 مریض ہی صحت یاب ہو سکے ہیں جب کہ ڈیڑھ ہزار کی حالت تشویش ناک ہے۔