Tag: آکسفورڈ کرونا ویکسین

  • آکسفورڈ یونی ورسٹی کی کرونا ویکسین سے متعلق بڑی خوش خبری

    آکسفورڈ یونی ورسٹی کی کرونا ویکسین سے متعلق بڑی خوش خبری

    لندن: برطانیہ کی آکسفورڈ یونی ورسٹی کی کرونا ویکسین آئندہ ماہ تیار ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی فارماسیوٹیکل کمپنی آسٹرا زینیکا کے چیف ایگزیکٹو پاسکل سوریئٹ نے ایک انٹرویو میں خوش خبری دی ہے کہ کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے ان کی ویکسین اگلے ماہ تک تیار ہو سکتی ہے۔

    انھوں نے کہا آسٹرا زینیکا کی کرونا وائرس ویکسین دسمبر کے آخر تک استعمال کے لیے تیار ہوگی، اس کے لیے ریگولیٹری منظوری کا انتظار کیا جا رہا ہے، ریگولیٹری حکام ہمارے ڈیٹا پر مسلسل کام کر رہے ہیں۔

    پاسکل سوریئٹ نے سوئیڈن کے ایک اخبار کو انٹرویو میں کہا جب ہم تیار ہوجائیں اور حکام اس پر تیزی سے کام کریں تو جنوری یا دسمبر ہی کے اختتام پر ممکنہ طور پر ہم لوگوں کی ویکسی نیشن شروع کر دیں گے۔

    واضح رہے کہ آکسفورڈ یونی ورسٹی اور آسٹرا زینیکا کی اس ویکسین کو کرونا وائرس کے علاج کے لیے چند بہترین کوششوں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔

    کیا عام سے دوا سے کرونا وائرس کا علاج ممکن ؟

    آسٹرا زینیکا کے سی ای او نے کہا کہ شاید ہم اس ویکسین سے کبھی بھی پیسا نہ کما سکیں، کیوں کہ کوئی نہیں جانتا کہ آپ کو کتنی بار ویکسین لگانے کی ضرورت پڑے گی، اگر یہ بہت مؤثر ہوئی اور لوگوں کو کئی برس تک تحفظ ملا اور اس دوران بیماری ہی غائب ہو گئی تو پھر کرونا ویکسین کی کوئی مارکیٹ نہیں ہوگی۔

    کرونا ویکسین سے آمدنی کے حوالے سے پاسکل سوریئٹ نے مزید کہا کہ اکثر ماہرین سمجھتے ہیں کہ لوگوں کو ویکسین کی دوبارہ ضرورت ہوگی، اگر ایسا سالانہ بنیادوں پر ہوا تو ہم اس سے 2022 میں آمدنی حاصل کرنا شروع کریں گے، لیکن ہمیں یہ معلوم کرنا ہوگا کہ ویکسین واقعی کام کرتی ہے۔

    کیا سردیوں میں کرونا وائرس زیادہ خطرناک ہو جائے گا؟

    یاد رہے کہ اس ویکسین کی انسانوں پر آزمائش اپریل میں شروع ہوئی تھی، ستمبر میں ٹرائل کے تیسرے مرحلے میں داخل ہوئی تھی، اس دوران ٹرائل میں شریک ایک شخص کو صحت کا کوئی مسئلہ لاحق ہونے پر ٹرائل کو عارضی طور پر روک دیا گیا تھا تاہم اس کے بعد اسے پھر سے شروع کیا گیا۔

    اس ویکسین کے لیے یورپی یونین، امریکا، برطانیہ، جاپان اور برازیل نے دوا ساز کمپنی کے ساتھ معاہدے کیے ہیں، چین میں اس ویکسین کے استعمال کی منظوری 2021 کے وسط میں دیے جانے کا امکان ہے۔

    یہ بھی یاد رہے کہ آکسفورڈ یونی ورسٹی کی جانب سے دنیا بھر میں اپنی ویکسین فی ڈوز 3 ڈالرز میں فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

  • آکسفورڈ کی کرونا ویکسین سے متعلق خوشگوار انکشاف

    آکسفورڈ کی کرونا ویکسین سے متعلق خوشگوار انکشاف

    لندن: آکسفورڈ یونی ورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین سے متعلق خوش گوار انکشاف ہوا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق آکسفورڈ یونی ورسٹی اور دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا کی تیارہ کردہ کرونا وائرس ویکسین کے اثرات کے حوالے سے یہ اہم خبر سامنے آئی ہے کہ یہ بزرگوں اور نوجوانوں دونوں کے لیے مؤثر ثابت ہو گئی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق آکسفورڈ کی کرونا ویکسین دینے کے بعد بڑی عمر کے افراد میں اینٹی باڈیز اور ٹی سیل بنے، جو متاثرہ شخص کو کرونا وائرس کو مات دینے کا اہل بناتے ہیں۔

    بتایا گیا ہے کہ اس ویکسین کا بزرگوں اور نوجوانوں دونوں پر اچھا اثر نظر آ رہا ہے۔

    کرونا وائرس میں ہلاکت خیز تغیر کا انکشاف

    ٹرائلز میں شامل بڑی عمر کے رضاکاروں کے خون کی رپورٹ گزشتہ جولائی میں جاری کی گئی تھی، جس کے تجزیے سے یہ معلوم ہوا کہ ویکسین دینے کے بعد ان میں اچھی خاصی مقدار میں بیماری سے لڑنے کی مدافعتی قوت پیدا ہوئی ہے۔

    اس تحقیق میں یہ معلوم ہوا کہ 18 سے 55 سال کی عمر کے رضاکاروں میں اس کا اچھا اثر نظر آیا۔

    دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا نے ایک بیان میں کہا کہ یہ بزرگوں اور نوجوانوں دونوں میں کرونا وائرس کے خلاف اچھی قوت مدافعت تیار ہونا حوصلہ افزا بات ہے۔

    کمپنی کا کہنا تھا کہ بزرگوں پر اس ویکسین کا منفی اثر کم دیکھا گیا، ان اعداد و شمار سے ہماری کمپنی کے کرونا ویکسین کے محفوظ اور مؤثر ہونے کا پتا چلتا ہے۔