Tag: آکسفورڈ یونیورسٹی

  • یکم فروری:’آکسفورڈ ڈکشنری‘ کا پہلا نسخہ زیورِ طبع سے آراستہ ہوا

    یکم فروری:’آکسفورڈ ڈکشنری‘ کا پہلا نسخہ زیورِ طبع سے آراستہ ہوا

    انگریزی زبان کی مشہور و معروف اور معیاری لغت ’آکسفورڈ ڈکشنری‘ (Oxfird Dictionary) ذخیرۂ الفاظ بڑھانے کے ساتھ ساتھ معلوماتِ عامّہ کا بھی مستند ذریعہ ہے جس سے دنیا بھر میں استفادہ کیا جاتا ہے۔

    یہ لغت جہاں انگریزی زبان کی تاریخ، تدریج و ترّقی سے آگاہ کرتی ہے، وہیں‌ زبان و بیان اور علم و ادب میں‌ دل چسپی رکھنے والوں کے لیے خزینۂ معلومات ہے۔ یہ ہر شعبۂ حیات اور تمام علوم کا احاطہ کرنے کے ساتھ عام بول چال، بامحاورہ اور روزمرّہ کا وسیع ذخیرہ رکھتی ہے اور علم و ادب کے موضوعات میں ادنیٰ طالبِ علم سے لے کر استاد اور محققین تک کی مددگار ہے۔ عام لوگ بھی حسبِ موقع اس سے استفادہ کرتے ہیں۔

    کیا آپ جانتے ہیں‌ کہ اس معروف معیاری لغت کا پہلا نسخہ 1884ء میں آج ہی کے دن، یکم فروری کو زیورِ طبع سے آراستہ ہوا تھا؟

    اسے اوکسفورڈ یونیورسٹی پریس شایع کرتا ہے، اس لغت پر 1857ء میں کام شروع ہوا تھا، اور پہلا نسخہ مذکورہ تاریخ کو شایع ہوا۔ 1895ء میں اس لغت کے سرورق پر پہلی بار غیر رسمی طور پر ’’دی آکسفورڈ ڈکشنری‘‘ بھی لکھا گیا۔

    1928ء میں ادارے نے 10 جلدوں میں مکمل لغت شایع کی اور 1933ء میں باضابطہ طور پر اسے ’’دی آکسفورڈ انگلش ڈکشنری‘‘ کا نام دیا گیا۔ اس ایڈیشن میں کُل بارہ جلدیں اور ایک ضمیمہ بھی تھا۔ بعد میں ضمیموں کی اشاعت اور اس کے نئے ایڈیشنوں پر کام ہوتا رہا، جب کہ 1988ء میں لغت کا پہلا برقی نسخہ بھی شایع کیا گیا۔ 2000ء میں یہ آن لائن دست یاب ہوئی۔

    اس لغت کے ورقی اور برقی نسخوں سے دنیا بھر میں‌ لاکھوں لوگ استفادہ کرتے ہیں۔

  • برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین لگانے کا عمل شروع

    برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین لگانے کا عمل شروع

    لندن: آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ ویکسین کی پہلی ڈوز 82 سالہ برطانوی شہری کو لگا دی گئی، برطانوی اسپتالوں میں اس ویکسین کی 5 لاکھ 30 ہزار خوراکیں مہیا کی جا چکی ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی اور ایسٹرا زینیکا کی تیار کردہ کرونا ویکسین لگانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ پہلی ویکسین آکسفورڈ کے چرچل اسپتال میں 82 سالہ برائن پنکر کو لگائی گئی ہے۔

    برطانوی ہیلتھ سیکریٹری نے اس پیش رفت کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ کی کرونا وبا کے خلاف جنگ کامیابی کی منزل کی طرف بڑھ رہی ہے اور بہت جلد حفاظتی پابندیوں سے چھٹکارا مل جائے گا۔

    آکسفورڈ ایسٹرا زینیکا ویکسین برطانیہ کے 6 ہیلتھ ٹرسٹس میں لگائی جارہی ہے جن میں آکسفورڈ، لندن، سسیکس، لنکا شائر اور وارک شائر شامل ہیں۔

    ان اسپتالوں میں 5 لاکھ 30 ہزار ویکسینز مہیا کی جا چکی ہیں جبکہ اس ہفتے کے اختتام پر برطانیہ بھر کی سینکڑوں جنرل فزیشنز کو بھی مزید ویکسینز مہیا کر دی جائیں گی۔

    اس سے قبل تحقیقاتی جریدے دی لانسیٹ میں شائع کرونا وائرس ویکسین کے ڈیٹا میں بتایا گیا کہ برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے۔

    ڈیٹا کے مطابق یہ ویکسین کووڈ کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے ساتھ بیماری اور موت سے بھی تحفظ فراہم کرسکے گی۔

    نومبر کے آخر میں آکسفورڈ یونیورسٹی اور سویڈش دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا نے بتایا تھا کہ یہ ویکسین کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے 70 سے 90 فیصد تک مؤثر ہے۔

    ٹرائل کے مطابق پہلے آدھی مقدار والا ڈوز اور پھر چند ہفتوں بعد مکمل ڈوز استعمال کرنے والے افراد میں ویکسین کی افادیت 90 فیصد تک رہی جبکہ 2 مکمل ڈوز لینے والے افراد میں یہ شرح 62 فیصد تک گھٹ گئی۔

  • کرونا وائرس: آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین کے حوصلہ افزا نتائج

    کرونا وائرس: آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین کے حوصلہ افزا نتائج

    لندن: برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ ویکسین کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ محفوظ اور مؤثر ہے، برطانیہ کے ریگولیٹر ادارے کی جانب سے اس ڈیٹا کو دیکھا جارہا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق دی لانسیٹ میں شائع کرونا وائرس ویکسین کے ڈیٹا میں بتایا گیا کہ برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے۔

    اس ڈیٹا کا حصہ بننے والے زیادہ تر افراد کی عمر 55 سال سے کم تھی مگر نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ معمر افراد کے لیے کام کرے گی، ڈیٹا کے مطابق یہ ویکسین کووڈ کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے ساتھ بیماری اور موت سے بھی تحفظ فراہم کرسکے گی۔

    اس ڈیٹا کا تجزیہ ایسے سائنسدانوں نے کیا جن کا آکسفورڈ یونیورسٹی یا ایسٹرا زینیکا سے کوئی تعلق نہیں تھا اور اس ٹرائل میں 20 ہزار سے زیادہ افراد شامل تھے۔

    برطانیہ کے ریگولیٹر ادارے کی جانب سے اس ڈیٹا کو دیکھا جارہا ہے اور آئندہ چند ہفتوں میں اس کے استعمال کرنے یا مسترد کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    نومبر کے آخر میں آکسفورڈ یونیورسٹی اور سویڈش دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا نے بتایا تھا کہ یہ ویکسین کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے 70 سے 90 فیصد تک مؤثر ہے۔

    ٹرائل کے مطابق پہلے آدھی مقدار والا ڈوز اور پھر چند ہفتوں بعد مکمل ڈوز استعمال کرنے والے افراد میں ویکسین کی افادیت 90 فیصد تک رہی جبکہ 2 مکمل ڈوز لینے والے افراد میں یہ شرح 62 فیصد تک گھٹ گئی۔

    تو یہ سوال اب بھی باقی ہے کہ کون سا ڈوز دینا بہتر ہوگا اور کس کو تحفظ ملے گا۔

    لانسیٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق ہزاروں افراد میں سے 13 سو 67 کو پہلے آدھا اور پھر پورا ڈوز دیا گیا اور انہیں کووڈ کے خلاف 90 فیصد تک تحفظ ملا۔

    آدھے ڈوز کے ساتھ یہ ویکسین 55 سال سے زائد عمر کے افراد کو استعمال نہیں کروائی گئی اور معمر افراد میں ہی کووڈ کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہے۔

    جہاں تک اس کے محفوظ ہونے کی بات ہے تو صرف ویکسین کے زیادہ سخت اثر کو دیکھا گیا جو زیادہ درجہ حرارت تھا، جس کی تحقیقات ابھی کی جارہی ہے۔

    ایسٹرا زینیکا کے چیف ایگزیکٹو پاسکل سوریوٹ نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ویکسین کووڈ 19 کے خلاف مؤثر ہے، ویکسین لینے والوں میں بیماری کی سنگین شدت نظر نہیں آئی اور کسی کو بھی اسپتال میں داخل نہیں کرایا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم ڈیٹا کو دنیا بھر کی ریگولیٹری اتھارٹیز کے پاس جمع کروانے کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں تاکہ ابتدائی منظوری کے بعد عالمی سپلائی چین کو متحرک کر سکیں، جس کے تحت عالمی سطح پر کروڑوں ڈوز بغیر منافع کے فوری طور پر فراہم کیے جائیں گے۔

  • آکسفورڈ کی کرونا ویکسین سے متعلق خوشگوار انکشاف

    آکسفورڈ کی کرونا ویکسین سے متعلق خوشگوار انکشاف

    لندن: آکسفورڈ یونی ورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین سے متعلق خوش گوار انکشاف ہوا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق آکسفورڈ یونی ورسٹی اور دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا کی تیارہ کردہ کرونا وائرس ویکسین کے اثرات کے حوالے سے یہ اہم خبر سامنے آئی ہے کہ یہ بزرگوں اور نوجوانوں دونوں کے لیے مؤثر ثابت ہو گئی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق آکسفورڈ کی کرونا ویکسین دینے کے بعد بڑی عمر کے افراد میں اینٹی باڈیز اور ٹی سیل بنے، جو متاثرہ شخص کو کرونا وائرس کو مات دینے کا اہل بناتے ہیں۔

    بتایا گیا ہے کہ اس ویکسین کا بزرگوں اور نوجوانوں دونوں پر اچھا اثر نظر آ رہا ہے۔

    کرونا وائرس میں ہلاکت خیز تغیر کا انکشاف

    ٹرائلز میں شامل بڑی عمر کے رضاکاروں کے خون کی رپورٹ گزشتہ جولائی میں جاری کی گئی تھی، جس کے تجزیے سے یہ معلوم ہوا کہ ویکسین دینے کے بعد ان میں اچھی خاصی مقدار میں بیماری سے لڑنے کی مدافعتی قوت پیدا ہوئی ہے۔

    اس تحقیق میں یہ معلوم ہوا کہ 18 سے 55 سال کی عمر کے رضاکاروں میں اس کا اچھا اثر نظر آیا۔

    دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا نے ایک بیان میں کہا کہ یہ بزرگوں اور نوجوانوں دونوں میں کرونا وائرس کے خلاف اچھی قوت مدافعت تیار ہونا حوصلہ افزا بات ہے۔

    کمپنی کا کہنا تھا کہ بزرگوں پر اس ویکسین کا منفی اثر کم دیکھا گیا، ان اعداد و شمار سے ہماری کمپنی کے کرونا ویکسین کے محفوظ اور مؤثر ہونے کا پتا چلتا ہے۔

  • آکسفورڈ یونیورسٹی نے ویکسین کا ٹرائل دوبارہ شروع  کر دیا

    آکسفورڈ یونیورسٹی نے ویکسین کا ٹرائل دوبارہ شروع کر دیا

    لندن: آکسفورڈ یونیورسٹی نے کرونا ویکسین کا ٹرائل ایک ہفتے کے تعطل کے بعد دوبارہ شروع کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی اور دوا ساز کمپنی استرا زینیکا کی کرونا وائرس کی ویکسین کا ٹرائل ایک ہفتے کے تعطل کے بعد دوبارہ شروع کر دیا گیا۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ دنیا بھر میں 18 ہزار افراد کو ٹرائلز کے دوران ویکسین استعمال کرائی گئی، اتنے بڑے پیمانے پر ہونے والے ٹرائل میں یہ ممکن ہے کہ کچھ رضا کاروں کی طبعیت خراب ہوجائے۔

    استرازینیکا کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ وہ دنیا بھر میں حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے تاکہ وہاں طبی ٹرائلز دوبارہ شروع کرنے کے حوالے سے رہنمائی فراہم کی جاسکے۔

    کمپنی نے مزید کہا کہ بڑے ٹرائلز میں اتفاقیہ طور پر بیماریاں ہوں گی لیکن آزادانہ طور پر اور احتیاط سے ان کا جائزہ لیا جائے گا۔

    استرازینیکا نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم آزمائشی ٹائم لائن پر کسی بھی ممکنہ اثر کو کم کرنے کے لیے ایک ہی پروگرام سے متعلق جائزے کو تیز کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں، ہم اپنے ٹرائلز میں شرکا کی حفاظت کے پابند ہیں۔

    واضح رہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین کا ٹرائل آخری مرحلے سے گزر رہا ہے اور پہلے کہا جا رہا تھا کہ یہ ستمبر تک تیار ہوسکتی ہے، مگر اب اس میں مزید کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

  • کیا کرونا وائرس ویکسین سے بھی کوئی خطرہ ہوسکتا ہے؟ ویکسین بنانے والے ماہرین خود ہی پریشان

    کیا کرونا وائرس ویکسین سے بھی کوئی خطرہ ہوسکتا ہے؟ ویکسین بنانے والے ماہرین خود ہی پریشان

    لندن: ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس ویکسین بنانے کی دوڑ کرونا وائرس کو مزید پھیلا سکتی ہے، ماہرین نے تیار ہونے والی ویکسین اور کم یا غیر مؤثر دواؤں کے بارے میں بھی خدشات ظاہر کیے ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ عالمی سطح پر کرونا وائرس ویکسین بنانے کی دوڑ کی وجہ سے کرونا وائرس کے مزید پھیلاؤ کا خدشہ ہے۔

    یہ وارننگ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے سامنے آئی ہے کہ کوویڈ 19 کے علاج کے لیے ویکسین بنانے کی دوڑ کی وجہ سے یہ وبا مزید پھیل سکتی ہے۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ تیاری کے دوران اگر حکام نے ویکسین کی جانچ کرنے میں غلطی کی تو کوئی بھی کم مؤثر دوا درحقیقت کوویڈ 19 وبا کی صورتحال کو مزید خراب کردے گی۔

    ماہرین کے مطابق کوئی بھی غیر مؤثر دوا ان مریضوں کی حالت خراب کرسکتی ہے جو بغیر دوا کے صحتیاب ہوسکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مریضوں پر استعمال سے قبل ویکسین کا علاج کے مشاہدے میں کم از کم 50 فیصد درست ہونا ضروری ہے۔

    ادھر آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرِ وبائیات پروفیسر سر رچرڈ پیٹو کا کہنا تھا کہ ویکسین کے استعمال کی منظوری مستقبل میں دیگر ادویات کے لیے ایک خراب معیار ترتیب دے سکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس وقت ویکسین کی ضرورت ہے، تاہم بہتر اور درستی کے ساتھ یہ ویکسین جلد آجائے گی۔

  • کرونا ویکسین: آکسفورڈ یونیورسٹی سے حوصلہ افزا خبر آگئی

    کرونا ویکسین: آکسفورڈ یونیورسٹی سے حوصلہ افزا خبر آگئی

    لندن: آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ویکسین تیار کرنے کے بہت قریب ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ یونیورسٹی کی نئی ویکسین 6 بندروں پر آزمائی گئی تھی جس کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ 6 بندروں کو انجیکشن کے ذریعے ایک ہی خوراک دی گئی جس کے بعد انہیں لیب میں کرونا وائرس کا سامنا کرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا۔

    یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق 4 ہفتوں بعد تمام 6 بندر صحت مند تھے اور ان میں وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماری COVID-19 کی کوئی علامت نہیں پائی گئی۔

    کرونا وائرس کی اس نئی ویکسین کو محفوظ اور موثر ثابت کرنے کی کوشش میں 6 ہزار سے افراد پر مشتمل ویکسین ٹرائل اگلے ماہ کے آخر تک شروع کیا جائے گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہنگامی منظوری ملنے کے بعد رواں سال ستمبر تک لاکھوں کی تعداد میں یہ نئی ویکسین دستیاب ہوسکتی ہے۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں بائیوٹیک اور ریسرچ ٹیموں کے ذریعے اب تک 100 ممکنہ COVID-19 امیدواروں کی ویکسین تیار ہو رہی ہیں، اور ان میں سے کم از کم 5 ابتدائی جانچ میں ہیں جنہیں فیز 1 کلینیکل ٹرائلز کہا جاتا ہے۔

    اس سے قبل رواں ماہ 18 اپریل کو برطانوی ٹاسک فورس کے ممبر اور حکومتی مشیر پروفیسرسر جان بیل کا کہنا تھا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں کرونا ویکسین کی انسانی آزمائش شروع ہوچکی ہے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس نے تباہی مچائی ہوئی ہے، اب تک برطانیہ میں اموات کی تعداد 20 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔

  • امریکا کا بھارت سے اقلیتوں کے حقوق کے احترام کا مطالبہ

    امریکا کا بھارت سے اقلیتوں کے حقوق کے احترام کا مطالبہ

    واشنگٹن: امریکا نے بھارت سے اقلیتوں کے حقوق کے احترام کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت اقلیتوں کے حقوق کا احترام کرے، امریکا شہریت کے متنازع قانون اور ملکی صورت حال کا جائزہ لے رہا ہے، مذہبی آزادی کا احترام اور اقلیتوں سے یکساں سلوک کیا جائے۔

    ادھر بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف طلبہ کا احتجاج زور پکڑ گیا ہے، آسام، دہلی اور دیگر علاقوں سے 3 ہزار افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ جامعہ ملیہ کے 3 طالب علم پولیس فائرنگ سے زخمی ہوئے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  بھارتی پولیس اور نیم فوجی دستوں کا مظاہرین پر بدترین تشدد، بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ

    مودی سرکار کی جانب سے مغربی بنگال، آسام اور دیگر علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بدستور بند ہے، بھارتی سپریم کورٹ نے ہنگاموں اور طلبہ پر تشدد سے متعلق از خود نوٹس لے لیا ہے۔

    بھارتی شہریت کے قانون میں تبدیلی کے خلاف صرف بھارت کے اندر ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی آوازیں بلند ہونے لگی ہیں، آکسفرڈ یونی ورسٹی کے طلبہ نے بھی ترمیم کے خلاف احتجاج کا اعلان کر دیا ہے، طلبہ آکسفرڈ یونی ورسٹی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔

    خیال رہے کہ مسلمان مخالف شہریت قانون کے خلاف دہلی میں احتجاج میں شدت آ گئی ہے، مودی سرکار نے پولیس کو کھلی چھوٹ دے دی، دو دن قبل پولیس مسلمانوں کے حق میں احتجاج روکنے کے لیے دہلی کی جامعہ ملیہ کے طلبہ پر ٹوٹ پڑی، طلبہ اور طالبات پر وحشیانہ تشدد کیا گیا، بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس گرلز ہاسٹل اور جامعہ ملیہ کی مسجد میں بھی گھس گئی، اور پناہ گزین طالبات کو بری طرح مارا پیٹا گیا، اسکارف پہنی طالبات کو بالوں سے گھسیٹ کر گاڑیوں میں ڈالا گیا، لاٹھیاں چلائی گئیں، آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے۔

  • برطانوی یونیورسٹی کا راحت فتح علی خان کو اعزازی ڈگری دینے کا اعلان

    برطانوی یونیورسٹی کا راحت فتح علی خان کو اعزازی ڈگری دینے کا اعلان

    لندن: برطانوی یونیورسٹی آکسفورڈ یونیورسٹی نے نامور پاکستانی کلاسیکل گلوکار راحت فتح علی خان کو اعزازی ڈگری دینے کا اعلان کردیا۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق راحت فتح علی خان کو قوالی ، صوفیانہ کلام اور میوزک کی خدمات کے اعتراف میں 26 جون 2019 کو اعزازی ڈگری دی جائے گی۔

    یونیورسٹی کی جانب سے یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ راحت فتح علی خان کا تعلق کلاسیکل گھرانے سے ہیں اور وہ صوفی میوزک کی بھرپور طریقے سے خدمت کررہے ہیں جس کو سراہنا بہت ضروری ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’پاکستانی گلوکار نے قوالی سے اپنے سفر کا آغاز کیا اور پھر صوفی موسیقی کو دنیا بھر میں پھیلا کر امن کا پیغام دیا، وہ ایک ایسے خاندان میں پیدا ہوئے جس نے جنوبی ایشیا میں میوزک کی بہت زیادہ خدمت کی‘۔

    مزید پڑھیں: آکسفورڈ یونیورسٹی کا اعزاز: ریہر سل روم راحت فتح علی خان کے نام سے منسوب

    اُن کا کہنا تھا کہ ’سات برس کی کم عمر میں موسیقی کی باقاعدہ تربیت لینا، پچاس سے زائد المبز، دنیا بھر میں ہائی پروفائل کنسٹرٹس اور کروڑوں کی تعداد میں مداحوں کی موجودگی راحت فتح علی کو دیگر سے منفرد بناتی ہے‘۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس آکسفورڈ یونیورسٹی نے راحت فتح علی خان کو ایک اور اعزاز دیتے ہوئے ریہرسل روم اُن کے نام سے منسوب کردیا تھا جس کے بعد وہ جنوبی ایشیاء کے پہلے گلوکار بن گئے جسے برطانوی یونیورسٹی کی جانب سے یہ اعزاز حاصل ہوا۔

    یونیورسٹی کے شعبہ میوزک کے سربراہ مائیکل برڈن کا کہنا تھا کہ ’’راحت فتح علی خان کی آواز اور موسیقی کے ذریعے دنیا کو اچھا میوزک سننے کو ملا‘‘۔

    یہ بھی پڑھیں: آکسفورڈ یونیورسٹی کا راحت فتح علی خان کیلئے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ

    اس سے قبل سنہ 2016 میں آکسفورڈ یونیورسٹی نے راحت فتح علی خان کی قوالیوں اور کلاسیکل موسیقی کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا تھا۔

  • عمران خان کا وژن معیشت کی بحالی اور تعلیمی اداروں کے ساتھ روابط ہے، فواد چوہدری

    عمران خان کا وژن معیشت کی بحالی اور تعلیمی اداروں کے ساتھ روابط ہے، فواد چوہدری

    لندن : وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم معیشت کی بحالی کیلئے خصوصی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں، عمران خان کا وژن طلبہ اور تعلیمی اداروں کے ساتھ روابط ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی میں قومی، علاقائی اور عالمی امور کے موضوع پر لیکچر کے موقع پر کیا، اس لیکچر کا اہتمام آکسفورڈ ساؤتھ ایشیاء سوسائٹی اور آکسفورڈ پاکستان سوسائٹی نے کیا، فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کا وژن طلبہ اور تعلیمی اداروں کے ساتھ روابط ہے، پاکستان سمیت دنیا کی ممتاز جامعات سے طلبہ کو انٹرن شپ دیں گے۔

    ملکی معیشت سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم معیشت کی بحالی کیلئے خصوصی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں، علاقائی تنازعات کے اثرات پاکستان کی معیشت پر مرتب ہوئے ہیں، پاکستان نے غیرمعمولی مزاحمت کرتے ہوئے اپنے آپ کو برقرار رکھا، اقتصادی زون تشکیل دے کر حکومت صنعتی ترقی کے لئے کام کررہی ہے، چین پاکستان اقتصادی راہداری عظیم معاشی منصوبہ ہے۔

    بڑی کمپنیوں نے پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، وزیراعظم کی ترجیحات میں شفافیت اور قانون کی حکمرانی سرفہرست ہے، کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا اور منی لانڈرگ کے خاتمے کا عزم کیا ہے، حکومت نے ریاستی میڈیا سے بھی سینسر شپ ختم کردی ہے۔

    اس کے علاوہ سول اور عسکری ادارے مکمل ہم آہنگی کے ساتھ کام کررہے ہیں، سول اور عسکری اداروں کی ہم آہنگی سے خارجہ پالیسی کا محور تبدیل ہوگیا، پالیسیوں کے تسلسل کے لیے اداروں کی ہم آہنگی ناگزیر ہوتی ہے۔

    فوادچوہدری کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر سمیت دیگر تنازعات کے حل کیلئے مذاکرات واحد راستہ ہے، کرتار پور راہداری خارجہ پالیسی کے محور کا ایک مظہر ہے، امید ہے بھارت پاکستان کی مذاکرات کی پیشکش پر سنجیدگی سے غور کرے گا، پاکستان داخلی اور خارجی سطح پر امن کا خواہاں ہے۔ افغانستان میں قیام امن اوراستحکام کیلئے پاکستان کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے.