Tag: آکسیجن

  • سیارہ مشتری پر آکسیجن دریافت؟

    سیارہ مشتری پر آکسیجن دریافت؟

    ماہرین ایک طویل عرصے سے دوسرے سیاروں پر زندگی یا زندگی کے لیے سازگار حالات کی تلاش میں ہیں اور اب ایک تحقیق میں انہیں سیارہ مشتری پر آکسیجن کے شواہد ملے ہیں۔

    حال ہی میں ہونے وال ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا کہ مشتری کے چاند یورپا کے برف کے خول میں موجود نمکین پانی ممکنہ طور پر برف سے ڈھکے مائع پانی کے سمندر میں آکسیجن کی آمد و رفت کرسکتا ہے۔

    ماہرین کا خیال ہے کہ چاند کی ناسازگار سرزمین کے اندر ایسا ہونا زندگی کو کی بقا کے لیے سازگار ہوسکتا ہے۔

    ان کا ماننا ہے کہ یورپا کے سمندر میں موجود آکسیجن کی مقدار ممکنہ طور پر اتنی ہی ہوسکتی ہے جتنی مقدار اس کی آج زمین کے سمندر میں ہے۔

    یہ تھیوری پہلے پیش کی جا چکی ہے لیکن امریکی ریاست ٹیکسس کے شہر آسٹن میں قائم یونیورسٹی آف ٹیکسس کے ماہرین نے دنیا کی پہلی طبیعات پر مبنی اس عمل کی کمپیوٹر سمیولیشن آزمائش کے لیے بنائی۔

    یو ٹی جیکسن اسکول آف جیو سائنسز کے شعبہ ارضیاتی سائنسز سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سربراہ محقق مارک ہیسی کا کہنا تھا کہ ان کی ریسرچ نے اس عمل کو ممکنات کی دنیا میں ڈال دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ ہمیں ایک یورپا کے سمندر کے اندر کی سطح میں زندگی کی افزائش کے حوالے سے مسئلے کا ایک حل فراہم کرتا ہے۔

  • چاند پر موجود آکسیجن سے متعلق بڑا انکشاف

    چاند پر موجود آکسیجن سے متعلق بڑا انکشاف

    چاند کی مٹی اور پتھروں پر تحقیق کرنے والے خلائی سائنس کے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ چاند پر موجود آکسیجن دنیا کے انسانوں کے لیے ایک لاکھ سال تک کافی ہوگی۔

    گزشتہ ماہ اکتوبر میں، آسٹریلوی خلائی ایجنسی اور ناسا نے آرٹیمس پروگرام کے تحت چاند پر آسٹریلوی ساختہ روور بھیجنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کا مقصد چاند کی چٹانوں کو جمع کرنا ہے، ان کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ چاند پر سانس لینے کے قابل آکسیجن فراہم کر سکتے ہیں۔

    اس سلسلے میں چھپنے والے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ چاند پر موجود مٹی، پتھروں اور چٹانوں پر اتنی آکسیجن موجود ہے کہ وہ دنیا کے 8 ارب انسانوں کے لیے ایک لاکھ سال تک بھی کم نہیں ہوگی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر سائنس دان چاند کی مٹی اور چٹانوں سے آکسیجن لے کر انسانوں کے لیے قابل استعمال بنانے کا طریقہ وضع کر لیں تو چاند پر انسانوں کی بستیاں بسائی جا سکتی ہیں، کیوں کہ یہ آکسیجن مرکبات کی شکل میں ہے، جب کہ چاند پر ہوا کا تناسب نہ ہونے کا برابر ہے، اور ہوا میں زیادہ مقدار ہیلیم، نیون اور ہائیڈروجن کی ہے۔

    ماہرین کے مطابق معدنیات جیسا کہ سیلیکا، ایلومینیم، آئرن اور میگنیشیم آکسائیڈز چاند کی زمین کی سطح پر بڑی مقدار میں موجود ہیں، اور یہ تمام معدنیات آکسیجن پر مشتمل ہوتی ہیں، لیکن اس شکل میں نہیں جس تک ہمارے پھیپھڑے رسائی حاصل کر سکیں۔

    یہ مواد ان گنت ہزار سالوں سے چاند کی سطح پر ٹکرانے والے شہابیوں کے اثرات کے نتیجے میں آیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ چاند کی چٹانوں میں 45 فی صد تک آکسیجن موجود ہے، لیکن ان مرکبات کو توڑ کر آکسیجن کو خالص شکل میں لانے کے لیے بہت زیادہ مقدار میں توانائی صرف کرنے کی ضرورت پڑے گی۔

    اس لیے اگر چاند پر توانائی کا انتظام کر کے آکسیجن حاصل کی جائے، یا کوئی ایسا طریقہ ایجاد کر لیا جائے کہ کم توانائی کے استعمال سے ہی آکسیجن کو مرکبات سے الگ کیا جا سکے، تو چاند پر انسانی زندگی کا خواب پورا ہو سکتا ہے۔

  • کرونا مریضوں میں آکسیجن کی سطح کیوں کم ہو جاتی ہے؟

    کرونا مریضوں میں آکسیجن کی سطح کیوں کم ہو جاتی ہے؟

    کینیڈا: سائنس دانوں نے کرونا مریضوں میں آکسیجن کی سطح کی کم ہونے کی وجہ معلوم کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا کے مریضوں میں آکسیجن کی سطح کم کیوں ہو جاتی ہے؟ اس سلسلے میں نئی طبی تحقیق سامنے آ گئی ہے، ایرانی نژاد مسلمان سائنس دان نے اس سلسلے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

    جریدے اسٹیم سیل رپورٹس میں شائع شدہ نئے طبی مطالعے میں مرکزی مصنف ایسوسی ایٹ پروفیسر شکر اللہ الہٰی کا کہنا ہے کہ خون میں آکسیجن کی کمی کو وِڈ 19 کے مریضوں کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے، ہمارے نزدیک اس کی ایک ممکنہ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ کرونا وائرس انسانی جسم میں خون کے سرخ خلیات کی پیدوار کو متاثر کرتا ہے۔

    ریسرچ کے دوران طبی ماہرین کی ٹیم نے کرونا وائرس سے متاثرہ 128 مریضوں کا معائنہ کیا، ان میں شدید بیمار، کم بیمار اور معمولی علامات والے افراد سب شامل تھے۔

    ایسوسی ایٹ پروفیسر شکر اللہ الہٰی

    محققین نے دیکھا کہ جیسے ہی کرونا وائرس کی وجہ سے مرض کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے، خون میں اُن سرخ خلیات کا سیلاب امڈ آتا ہے جو ابھی پوری طرح سے بنے نہیں ہوتے، اور بعض اوقات خون میں موجود خلیوں کی کُل تعداد میں ان کا تناسب 60% تک پہنچ جاتا ہے، جب کہ صحت مند آدمی کے خون میں اس کا تناسب 1 فی صد یا بالکل نہیں ہوتا۔

    شکر اللہ کا کہنا تھا کہ خون کے یہ خام خلیے آکسیجن منتقل نہیں کرتے، اور انھیں کرونا وائرس کا شدید خطرہ بھی لاحق ہوتا ہے، جب کرونا وائرس خون کے ان خام سرخ خلیوں کو حملے میں تباہ کر دیتا ہے، تو جسم ان کی جگہ خون کے مکمل سرخ خلیے (جن کی عمر 120 روز سے زیادہ نہیں ہوتی) نہیں لا پاتا، اس طرح خون میں آکسیجن منتقل کرنے کی صلاحیت ماند پڑ جاتی ہے۔

    شکر اللہ الہٰی کے مطابق ان کی ٹیم کی تحقیق سے 2 اہم نتائج سامنے آئے ہیں، پہلا یہ کہ کرونا وائرس سے خون کے نامکمل سرخ خلیے متاثر ہوتے ہیں، جب وائرس ان خلیوں کو مار دیتا ہے تو پھر انسانی جسم ہڈیوں کے مغز سے مزید نامکمل سرخ خلیوں کو کھینچ کر مطلوبہ آکسیجن کی رسد پوری کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے، تاہم اس سے محض وائرس کے لیے مزید اہداف ہی جنم لیتے ہیں۔

    دوسرا یہ کہ خون میں نامکمل سرخ خلیے درحقیقت طاقت ور ’امیونو سپریسیو سیلز‘ ہوتے ہیں، جو انسانی جسم میں اینٹی باڈیز کی تیاری کو دبا دیتے ہیں اور کرونا وائرس کے خلاف خلیوں کی مدافعت کو بھی کچل دیتے ہیں، اس کے نتیجے میں انسان کی حالت خراب ہو جاتی ہے۔

    اس تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سوزش کے خاتمے کے لیے استعمال ہونے والی دوا ’ڈیکسا میتھاسون‘ کرونا وائرس کے علاج میں کیوں مؤثر ہے؟

  • بھارتی اداکار کی کرونا وائرس سے موت، فیس بک پر آکسیجن فراہمی کی اپیل کرتا رہا

    بھارتی اداکار کی کرونا وائرس سے موت، فیس بک پر آکسیجن فراہمی کی اپیل کرتا رہا

    نئی دہلی: بھارت میں معروف یوٹیوبر اور اداکار کرونا وائرس کا شکار ہو کر مداحوں سے آکسیجن سلنڈر کی فراہمی کی اپیل کرنے پر مجبور ہوگیا، بعد ازاں موت سے قبل اپنی آخری پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ وہ ہمت ہار چکے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی اداکار و یوٹیوبر راہول ووہرا کرونا وائرس کے باعث 35 برس کی عمر میں چل بسے، موت سے قبل راہول ووہرا نے اپنے آفیشل فیس بک اکاؤنٹ سے کرونا وائرس اور اس کے علاج سے متعلق ایک مایوس کن پوسٹ کی تھی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ ہدایت کار اور لکھاری اروند گوہر نے فیس بک پوسٹ کے ذریعے راہول ووہرا کے انتقال کی تصدیق کی۔ انہوں نے لکھا تھا کہ کرونا وائرس کی تشخیص کے بعد سے انہیں اس سے ہونے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے صحت کے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔

    بعدازاں ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ راہول ووہرا اب نہیں رہے، میرے باصلاحیت اداکار اب نہیں رہے، انہوں نے مزید لکھا کہ گزشتہ روز راہول نے بتایا تھا کہ اگر انہیں بھی بہتر علاج میسر ہوتا تو ان کی زندگی بچ سکتی تھی۔

    اروند گوہر نے کہا کہ راہول کو گزشتہ شام دوارکا میں آیوشمان منتقل کیا گیا تھا لیکن ہم انہیں نہیں بچاسکے، براہ کرم ہمیں معاف کردیں، ہم سب آپ کے مجرم ہیں۔

    دوسری جانب اپنی آخری پوسٹ میں راہول ووہرا نے لکھا تھا کہ مجھے بھی اچھا علاج مل جاتا تو میں بھی بچ جاتا، تمہارا راہول ووہرا۔

    Mujhe bhi treatment acha mil jata,
    To main bhi bach jata tumhaara Irahul Vohra

    Name-Rahul Vohra
    Age -35
    Hospital name…

    Posted by Irahul Vohra on Saturday, May 8, 2021

     

    انہوں نے گزشتہ ہفتے فیس بک پر ایک پوسٹ لکھی تھی جس میں انہوں نے اپنے لیے ایک آکسیجن سلنڈر کی فراہمی کے لیے مدد طلب کی تھی، میں کووڈ پازیٹو ہوں، اسپتال میں داخل ہوں، لگ بھگ 4 دن سے لیکن کوئی ریکوری نہیں ہو رہی۔

    راہول ووہرا نے لکھا تھا کہ کیا کوئی ایسا ہسپتال ہے؟ جہاں آکسیجن مل جائے کیونکہ یہاں میرا آکسیجن لیول مسلسل کم ہورہا ہے اور کوئی دیکھنے والا نہیں۔

    Main Covid Positive hu.
    Admit hu. Lagbhag 4 din se but koi recovery nahi.
    Kya koi aisa hospital hai ?
    Zaha oxygen bed…

    Posted by Irahul Vohra on Monday, May 3, 2021

     

    اترکھنڈ سے تعلق رکھنے والے اداکار راہول ووہرا ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر بہت زیادہ مقبول تھے۔

    یاد رہے کہ کرونا کی دوسری لہر کے دوران بھارت میں جہاں عام افراد وبا سے غیر محفوظ ہیں، وہیں سیاسی، سماجی و شوبز شخصیات بھی بڑی تیزی سے اس کا شکار ہو رہی ہیں اور گزشتہ دو ہفتوں کے دوران 16 اداکار کرونا وائرس کے باعث چل بسے۔

  • بھارت: آکسیجن سلنڈر کی ری فلنگ پر دو گروپوں میں تصادم

    بھارت: آکسیجن سلنڈر کی ری فلنگ پر دو گروپوں میں تصادم

    نئی دہلی: بھارت میں کرونا وائرس کا خوفناک پھیلاؤ اور آکسیجن کی قلت امن و امان کے مسائل بھی کھڑے کرنے لگی، ریاست گجرات میں آکسیجن سلنڈر کے معاملے پر دو گروپوں میں تصادم ہوگیا جس کے دوران فائرنگ بھی ہوئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق گجرات میں آکسیجن سلنڈرز کی ری فلنگ کے دوران طویل قطار میں کھڑے دو افراد آپس میں لڑ پڑے۔

    دونوں افراد اسپتالوں میں آکسیجن کی فراہمی کا کام کرتے ہیں، دونوں کے درمیان پہلے زبانی تلخ کلامی ہوئی جس کے دوران ایک شخص نے جیب سے پستول نکال کر زمین کی طرف گولی چلا دی۔

    اس موقع پر وہاں موجود پولیس کانسٹیبل نے اسے روکنے کی کوشش کی تو اس نے مزید فائرنگ کی جس کے بعد وہاں موجود افراد میں بھگدڑ مچ گئی۔

    کانسٹیبل نے فوری طور پر مزید پولیس فورس طلب کی، لیکن اس سے قبل ہی دونوں کے ساتھ آئے افراد آپس میں گتھم گتھا ہوچکے تھے جبکہ انہوں نے وہاں پارک کی ہوئی گاڑیوں کو بھی توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا تھا۔

    پولیس کے آنے سے قبل دونوں گروپوں کے افراد منتشر ہوگئے۔

    مقامی پولیس نے متعدد افراد کے خلاف انتشار پھیلانے اور اقدام قتل کا مقدمہ درج کر کے ملزمان کی تلاش شروع کردی۔

  • آکسیجن نہ ملی، کرونا میں مبتلا خاتون کی ایمبولینس میں موت

    آکسیجن نہ ملی، کرونا میں مبتلا خاتون کی ایمبولینس میں موت

    حیدرآباد: بھارت میں ایک اور کرونا مریض اسپتالوں میں آکسیجن نہ ملنے کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی شہر حیدر آباد میں 6 اسپتالوں میں آکسیجن نہ ملنے کے سبب کرونا سے متاثرہ خاتون کی ایمبولینس ہی میں موت واقع ہو گئی۔

    اہل خانہ کے مطابق کرونا انفیکشن میں مبتلا خاتون کو آکسیجن کے لیے حیدر آباد کے 6 اسپتالوں میں لے جایا گیا لیکن آکسیجن نہ ملنے کی وجہ سے اس خاتون کی موت ایمبولنس میں ہوگئی۔

    یہ واقعہ سکندر آباد کے علاقے سیتاپھل منڈی میں پیش آیا، 48 سالہ انیتا کماری شادی کے بعد اپنے شوہر کے ساتھ بنگلورو میں مقیم تھی، لیکن کرونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد علاج کے لیے 21 اپریل کو حیدر آباد پہنچی تھیں۔

    چلتی ایمبولنس سے لاش سڑک پر جا گرِی، ویڈیو نے دل دہلا دیے

    انیتا کو 22 اپریل کو سانس لینے میں دشواری کی شکایت پر ایمبولنس میں اسپتال لے جایا گیا، لیکن بد قسمتی سے چھ اسپتالوں پر گھمائے جانے کے بعد بھی آکسیجن میسر نہ آ سکی، رپورٹس کے مطابق پورے بھارت میں ایک طرف کرونا کیسز میں بے انتہا اضافہ ہو چکا ہے دوسری طرف آکسیجن کی شدید قلت کے باعث اموات میں تیزی سے اضافہ جاری ہے۔

    انیتا کماری کو ان کے اہل خانہ کملا اسپتال، یشودہ اسپتال، اومنی اسپتال، گلوبل اور نشترا اسپتال لے گئے تھے، لیکن انھیں آکسیجن کی قلت کے باعث اسپتال داخل نہیں کیا گیا۔

    بھارت میں کرونا کی ہلاکت خیزی، امیر شہری جان بچانے کے لیے ملک سے بھاگنے لگے

    اس دوران انھیں معلوم ہوا کہ ایل بی نگر کے قریب اوزون اسپتال میں آکسیجن اور بستر دستیاب ہے، جب وہ وہاں پہنچے تو مریض کی جانچ کرتے ہوئے ڈاکٹرز نے انیتا کماری کو مردہ قرار دے دیا۔

    خاتون کے بھائی نے الزام لگایا کہ حکومت کی بے پروائی کی وجہ سے ان کی بہن کی موت واقع ہوئی ہے۔

  • زمین سے زندگی کا خاتمہ؟ ماہرین نے خبردار کر دیا

    زمین سے زندگی کا خاتمہ؟ ماہرین نے خبردار کر دیا

    سائنس دان برسوں سے اس سوال کا جواب کھوج رہے ہیں کہ زمین سے زندگی کا خاتمہ کب ہوگا۔

    جاپانی اور امریکی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایک ارب سال میں زمین پر موجود زیادہ تر زندگی کا صفایا ہو جائے گا۔

    ماہرین نے ایک تحقیقاتی مطالعے میں پیش گوئی کی ہے کہ ایک ارب سال کے عرصے میں ماحولیاتی آکسیجن کی سطح میں انتہائی کمی آ جانے سے زمین کی زیادہ تر زندگی کا خاتمہ ہو جائے گا۔

    جاپان اور امریکا کے محققین نے اس سلسلے میں ایک ماڈل کے ذریعے یہ دکھایا ہے کہ کس طرح مختلف حیاتیاتی، آب و ہوا اور ارضیاتی عمل کی روشنی میں ہمارے سیارے کی فضا بدلے گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ آکسیجن میں شدید کمی (Deoxygenation) دراصل سورج سے بڑھتی ہوئی توانائی کے بہاؤ کے نتیجے میں ہوگا، کیوں کہ اس سے زمین مزید روشن ہو جائے گی، اس کی سطح کے درجہ حرارت میں اضافہ ہو جائے گا اور فوٹو سنتھیسز (ضیائی تالیف) میں کمی آ جائے گی۔

    ماہرین کے مطابق تقریباً ایک ارب سال میں ڈی آکسی جنیشن ماحول کو غیر مہربان بنا دے گا اور زمین میتھین گیس سے بھرپور مرکب والی ابتدائی حالت میں لوٹ جائے گی۔

    انھوں نے کہا کہ زمین کا یہ انجام اُس نام نہاد ’مرطوب گرین ہاؤس صورت حال‘ کی آمد سے بھی قبل واقع ہوگا، جس میں سیارے کے ماحول سے پانی ناقابل تلافی طور پر نکل جائے گا۔

    ماہرین نے بتایا کہ ماحولیاتی آکسیجن رہائش والے سیاروں کی مستقل حقیقت نہیں ہے، جس کی وجہ سے ہم دوسری دنیاؤں میں زندگی کی تلاش میں رہتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق 2.4 بلین سال قبل زمین کی فضا میتھین، امونیا، پانی کے بخارات اور غیر عامل گیس نیین سے بھرپور تھی، لیکن اس میں فری آکسیجن کی کمی تھی، اور پھر زمین پر آکسیجنیشن کا عظیم عمل شروع ہو گیا، جس کے دوران سمندروں میں رہنے والے سیانو بیکٹیریا نے فوٹو سنتھیسز کے ذریعے قابل ذکر مقدار میں آکسیجن پیدا کرنی شروع کر دی، اور یوں فضا میں بڑا بدلاؤ آ گیا۔

  • پشاور اسپتال میں آکسیجن کی کمی سے 6 مریض انتقال کر گئے

    پشاور اسپتال میں آکسیجن کی کمی سے 6 مریض انتقال کر گئے

    پشاور: خیبر ٹیچنگ اسپتال میں آکسیجن سلنڈرز کی کمی کے باعث 6 مریض انتقال کر گئے۔

    اسپتال ذرایع کے مطابق پشاور کے خیبر ٹیچنگ اسپتال میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے چھ مریض جاں بحق ہو گئے، مریضوں کی اموات کا واقعہ گزشتہ رات پیش آیا۔

    ترجمان خیبر ٹیچنگ اسپتال کا کہنا ہے کہ آکسیجن ٹینکر راولپنڈی سے لائے جاتے ہیں، ناگزیر وجوہ سے سلنڈر سپلائی میں تاخیر ہوئی، جس کے باعث چند مریض انتقال کر گئے۔

    ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ابتدائی معلومات کے مطابق 3 سے 4 مریضوں کا انتقال ہوا ہے۔ اسپتال ذرایع کا کہنا ہے کہ آکسیجن پلانٹ میں آکسیجن بروقت کیوں موجود نہیں تھا، اس سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں۔

    اسپتال ذرایع کے مطابق بی او سی نامی کمپنی آکسیجن سلنڈر سپلائی کرتی ہے، سپلائی میں تاخیر کی وجہ سے سانحہ رونما ہوا۔ ادھر خیبر ٹیچنگ اسپتال بورڈ آف گورنرز نے انتظامی سربراہان کا اہم اجلاس بلا لیا ہے، جس میں واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔

    وزیر صحت کے پی تیمور جھگڑا نے واقعے کے بعد ٹویٹ میں کہا کہ آکسیجن کی عدم دستیابی پر رونما ہونے والے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا، 48 گھنٹوں کے اندر واقعے پر کارروائی کی ہدایت کی ہے، تحقیقات اطمینان بخش نہیں ہوئیں تو حکومت انکوائری کا حکم دے گی۔

    انھوں نے کہا اسپتال میں آکسیجن کی فراہمی میں کمی کا واقعہ نہیں ہونا چاہیے تھا، یا تو آکسیجن فراہمی میں مسئلہ تھا یا غفلت ہوئی، واقعے کی مکمل تفصیلات آنے کا انتظار کیا جائے، انتقال کرنے والے مریضوں کی تعداد سے متعلق ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا، زیادہ تر آکسیجن سلنڈر پر کرونا کے مریض ہیں۔

    ادھر وزیر اعلیٰ کے پی نے کے ٹی ایچ میں آکسیجن کی کمی سے مریضوں کی اموات کا نوٹس لے لیا ہے، محمود خان نے اسپتال کے بورڈ آف گورنرز سے تحقیقات کرانے کی ہدایت کر دی ہے، انھوں نے کہا 48 گھنٹوں میں تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کی جائے، واقعہ متعلقہ ذمہ داروں کی غفلت اور غیر ذمہ داری کا مظاہرہ ہے۔

  • پنجاب کا وفاقی حکومت سے 15 ہزار آکسیجن سلنڈرز کے لیے رابطے کا فیصلہ

    پنجاب کا وفاقی حکومت سے 15 ہزار آکسیجن سلنڈرز کے لیے رابطے کا فیصلہ

    لاہور: پنجاب نے وفاقی حکومت سے 15 ہزار آکسیجن سلنڈرز کے لیے رابطے کا فیصلہ کیا ہے، نیز صوبہ پنجاب میں آکسیجن فراہم کرنے والی گاڑیوں کو 24 گھنٹے چلنے کی اجازت دے دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر صنعت میاں اسلم اور چیف سیکریٹری جواد رفیق ملک کی زیر صدارت اجلاس میں ادویات کی مناسب قیمتوں پر فراہمی اور آکسیجن سپلائی یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سرکاری و نجی اسپتال وینٹی لیٹرز کے چارجز ہیلتھ کیئر کمیشن کے مطابق لیں گے، اور 10 سے 15 ہزار آکسیجن سلنڈر منگوانے کے لیے وفاق سے رابطہ کیا جائے گا۔

    اجلاس میں چیف سیکریٹری نے کہا کہ آکسیجن فراہم کرنے والی گاڑیوں کو 24 گھنٹے چلنے کی اجازت ہوگی، آئی جی پنجاب کو ہدایت دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ان گاڑیوں کو صوبے میں کسی جگہ نہ روکا جائے۔

    مریض کو آکسیجن نہ ملنے پر لاہور اسپتال میں انتظامیہ اور لواحقین میں شدید لڑائی

    آکسیجن بنانے والی کمپنیوں کو بجلی کی بندش سے استثنیٰ دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں کرونا سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں لاک ڈاؤن کی صورت حال کا جائزہ بھی لیا گیا، ماسک کی پابندی سے متعلق احکامات پر عمل کرانے اور خلاف ورزی پر کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔

    واضح رہے کہ آج اے آر وائی نیوز کی ٹیم نے اے سی سٹی تبریز مری اور پولیس کے ساتھ غیر قانونی آکسیجن سلنڈرز فروخت کرنے والوں کے خلاف چھاپے مارے، جس میں راوی روڈ اور شاہدرہ کے علاقوں میں 2 گیس فلنگ یونٹس سیل کر دیے گئے۔

    اسسٹنٹ کمشنر تبریز مری کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس اور لوگوں کی مجبوری کا فائدہ اٹھا کر غیر قانونی آکسیجن سلنڈر فروخت کیے جا رہے تھے، گیس فلنگ یونٹس میں غیر قانونی طور پر آکسیجن گیس دگنی قیمت پر بیچی جا رہی تھی، یونٹس مالکان کے پاس لائسنس بھی موجود نہیں تھا۔

  • مریض کو آکسیجن نہ ملنے پر لاہور اسپتال میں انتظامیہ اور لواحقین میں شدید لڑائی

    مریض کو آکسیجن نہ ملنے پر لاہور اسپتال میں انتظامیہ اور لواحقین میں شدید لڑائی

    لاہور: مریض کو آکسیجن نہ ملنے پر جناح اسپتال لاہور میں انتظامیہ اور مریض کے رشتہ داروں میں شدید لڑائی ہو گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مریض کو آکسیجن نہ ملنے جناح اسپتال لاہور میں انتظامیہ اور مریض کے ساتھ آنے والے افراد کے درمیان شدید لڑائی ہو گئی، جھگڑے کے دوران ڈنڈوں اور گھونسوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا۔

    جناح اسپتال میں لڑائی کی فوٹیج اے آر وائی نیوز کو موصول ہوئی ہے، جس کے مطابق جھگڑا ایم ایس جناح اسپتال کے دفتر کے باہر ہوا، فوٹیج میں دیکھا گیا کہ انتظامیہ اور لواحقین میں ڈنڈوں اور گھونسوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا۔

    اسپتال میں لڑائی کے باعث مریضوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا، واضح رہے کہ کرونا وائرس مریضوں کے سبب ملک بھر کے اسپتالوں کو آکسیجن اور وینٹی لیٹرز کی شدید کمی کا سامنا ہے۔

    دوسری طرف مافیا نے آکسیجن سلنڈرز اور آکسیجن گیس مہنگی کر دی ہے، نیز اس کی مصنوعی قلت بھی پیدا کر دی گئی ہے، جس سے مریضوں کی پریشانی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

    ادھر اے آر وائی نیوز کی ٹیم نے اے سی سٹی تبریز مری اور پولیس کے ساتھ غیر قانونی آکسیجن سلنڈرز فروخت کرنے والوں کے خلاف چھاپے مارے، جس میں راوی روڈ اور شاہدرہ کے علاقوں میں 2 گیس فلنگ یونٹس سیل کر دیے گئے۔

    اسسٹنٹ کمشنر تبریز مری کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس اور لوگوں کی مجبوری کا فائدہ اٹھا کر غیر قانونی آکسیجن سلنڈر فروخت کیے جا رہے تھے، گیس فلنگ یونٹس میں غیر قانونی طور پر آکسیجن گیس دگنی قیمت پر بیچی جا رہی تھی، یونٹس مالکان کے پاس لائسنس بھی موجود نہیں تھا۔

    چھاپے کے دوران گیس یونٹس کو سیل کر کے مالکان کو حراست میں لے لیا گیا، اور یونٹس پر موجود سلنڈرز کو بھی قبضے میں لیا گیا۔