Tag: آگ

  • لاس اینجلس میں تیز ہوائیں، آگ مزید بڑھنے کا خدشہ

    لاس اینجلس میں تیز ہوائیں، آگ مزید بڑھنے کا خدشہ

    امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی خوفناک آگ نے وہاں موجود ہر چیز کو تہس نہس کرکے رکھ دیا ہے، تاہم اب خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ تیز ہواؤں کے باعث آگ مزید شدت اختیار کرسکتی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا میں لگی آگ پر ایک ہفتہ گزر جانے کے بعد بھی قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔ آگ بجھانے کے لئے کی جانے والی تمام کوششیں ناکام ہورہی ہیں، مختلف مقامات پر لگی آگ سے اب تک تقریباً 40 ہزار ایکڑ رقبہ جل کر راکھ کا ڈھیر بن چکا ہے۔

    آگ کے باعث 12 ہزار سے زائد مکان اور عمارتیں جل کر راکھ بن چکی ہیں جبکہ 2 لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے، آگ سے اب تک 25 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ متعدد لاپتا ہیں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس میں 3 مختلف مقامات پر لگی آگ کا تیز ہواؤں کے باعث اس ہفتے مزید تباہ کن شدت اختیار کرنے کا خدشہ ہے۔

    رپورٹس کے مطابق 12 ہزار سے زائد فائر فائٹرز، ساڑھے 1100 فائر انجن، 60 طیارے اور 143 واٹر ٹینکر آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، جو اب تک آگ پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں۔

    ونچورا کاؤنٹیز اور لاس اینجلس میں 125 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں جس کے باعث جلتی ہوئی چیزیں اڑ کر گرنے سے آگ مزید پھیل رہی ہے۔

    ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ جلے ہوئے مکانوں اور عمارتوں کے ملبے میں ممکنہ طور پر موجود افراد کی بھی تلاش کی جارہی ہے۔

    کیلیفورنیا فائر ڈیپارٹمنٹ کے نائب سربراہ کے مطابق ہمارے پاس فائر فائٹر ہیں، پانی ہے، ہمیں بس وقت چاہیے، ہمیں قدرت کی جانب سے رحم کی ضرورت ہے۔

    امریکا میں لگی آگ نے 40 ہزار ایکڑ رقبہ خاکستر کردیا، ایک لاکھ لوگوں کی نقل مکانی

    حکام کے مطابق آگ ممکنہ طور پرPalisades کے مقبول ہائیک ٹریل سے شروع ہوئی، آگ کی وجوہات جاننے کیلئے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

  • لاس اینجلس میں لگنے والی آگ کی اصل وجوہ اور شیطانی ہوائیں کیا ہیں؟

    لاس اینجلس میں لگنے والی آگ کی اصل وجوہ اور شیطانی ہوائیں کیا ہیں؟

    تحریر: ملک شعیب

    کیلیفورنیا ریاست ہائے متحدہ امریکا کے مغربی ساحل پر واقع ایک ریاست ہے۔ یہ ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست ہے اور اپنے متنوع جغرافیہ، آب و ہوا اور ثقافت کے لیے مشہور ہے۔ کیلیفورنیا کی سرحد شمال میں اوریگون، مشرق میں نیواڈا اور ایریزونا اور جنوب میں میکسیکو سے ملتی ہے۔ اس ریاست کے مشہور شہروں میں لاس اینجلس، سان ڈیاگو، سان ہوزے اور سان فرانسسکو شامل ہیں۔

    ’شیطانی ہوائیں‘

    جنوبی کیلیفورنیا اپنی بحیرہ روم کی آب و ہوا کے لیے جانا جاتا ہے، اور یہ خطہ بعض اوقات تیز، گرم اور خشک ہواؤں سے متاثر ہوتا ہے۔ ان ہواؤں کو سانتا اینا وِنڈز یا ’شیطانی ہواؤں‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

    سانتا اینا کی ہوائیں خشک اورگرم ہوتی ہیں، جو عام طور پر موسم خزاں اور سردیوں کے مہینوں میں ریاست ہائے متحدہ امریکا کے عظیم صحرائے طاس (Great Basin Desert) کے علاقے سے نکلتی ہیں اور جنوبی کیلیفورنیا کے ساحل، خاص طور پر لاس اینجلس کے علاقے کی طرف چلتی ہیں۔

    نیشنل ویدر سروس (NWS) اور دیگر معتبر ذرائع کے مطابق، سانتا اینا ہوائیں اس وقت بنتی ہیں، جب سردیوں کے مہینوں کے دوران، صحرائے طاس پر ایک ہائی پریشر نظام تیار ہوتا ہے، جب کہ کم دباؤ کا نظام جنوبی کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے علاقے کے قریب ساحل سمندر پر بنتا ہے۔

    جب ہوائیں زیادہ دباؤ سے کم دباؤ کی طرف چلتی ہیں، تو وہ ایک عمل سے گزرتی ہیں، جسے Adiabatic Heating کہتے ہیں۔ یہ عمل اس وقت ہوتا ہے, جب ہوا سکڑ کر نیچے آتے ہوئے گرم اور تیز تر ہو جاتی ہے۔ جیسے جیسے یہ گرم خشک ہوائیں نیچے کی طرف جنوبی کیلیفورنیا کی جانب بڑھتی ہیں تو اس کے نتیجے میں درجہ حرارت میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے اور درجہ حرارت معمول سے زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

    سانتا اینا کی ہوائیں گریٹ بیسن کے علاقے سے لاس اینجلس تک تقریباً 570 میل (918 کلومیٹر) کا سفر کرتی ہیں۔

    آگ لگنے کی وجوہ

    لاس اینجلس، کیلیفورنیا میں لگنے والی حالیہ آگ مختلف عوامل کے امتزاج کی وجہ سے بڑھ گئی تھی:

    1. سانتا اینا کی ہوائیں

    2. لاس اینجلس کا خشک موسم

    3. اکتوبر سے خشک موسم اور معمول سے کم بارشیں

    4. خشک سالی کے حالات میں لا نینا کا کردار

    بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے جنگلات خشک سالی کا شکار رہے اور ان میں آگ لگ گئی تھی۔ تاہم، لاس اینجلس میں آگ سانتا اینا کی ہواؤں کی وجہ سے تیزی سے پھیلی، جو 100 کلومیٹر فی گھنٹہ (62 میل فی گھنٹہ) کی رفتار تک پہنچ گئی تھیں۔ یہ وہ تمام عوامل ہیں جن کی وجہ سے آگ کو سازگار ماحول ملا اور اس کا پھیلاؤ بڑھتا رہا۔

    آگ نے سب سے زیادہ لاس اینجلس کے Pacific Palisades اور Eaton کو متاثر کیا ہے اور یہ مکمل تباہ ہو چکے ہیں۔

    موجودہ اپ ڈیٹ

    کیلیفورنیا میں موسم کی پیشن گوئی کرنے والے ادارے NWS سانتا اینا ہواؤں سے خبردار کر رہے ہیں، جن میں اس ہفتے ایک بار پھر تیزی آنے کی امید ہے۔ این ڈبلیو ایس کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ بدنام زمانہ خشک سانتا اینا ہوائیں اتوار کی رات سے بدھ تک دوبارہ چلیں گی، جن کی رفتار 60 میل فی گھنٹہ (96 کلومیٹر فی گھنٹہ) تک پہنچ جائے گی۔

    ایل اے کاؤنٹی کے طبی عملے نے اتوار تک مرنے والوں کی تعداد 24 بتائی ہے، جب کہ کم از کم مزید 16 لاپتا ہیں۔ ہلاک شدگان میں سے 16 افراد کی لاشیں ایٹن فائر زون سے ملی ہیں، جب کہ 8 کی پالیسیڈس کے علاقے سے ملی ہیں۔

    بی بی سی کے مطابق سب سے بڑی آگ Palisades کے 23,000 ایکڑ کے علاقے میں لگی ہے، جو مکمل جل چکا ہے اور ابھی تک صرف 13% آگ پر قابو پا پایا جا سکا ہے۔ ایٹن کی آگ دوسری سب سے بڑی آگ ہے اور اس نے 14,000 ایکڑ سے زیادہ رقبہ کو جلا دیا ہے۔ یہ 27٪ پر مشتمل ہے۔ ہرسٹ کی آگ 799 ایکڑ تک پھیل چکی ہے اور تقریباً مکمل طور پر قابو پا چکی ہے۔

    اتوار کو، نجی پیشن گوئی کرنے والے Accuweather نے آگ سے ہونے والے مالی نقصانات کے اپنے ابتدائی تخمینے کو بڑھا کر 250 ارب ڈالر سے 275 ارب ڈالر کے درمیان کر دیا ہے۔

  • لاس اینجلس میں خوفناک آگ، 12ہزار مکان اور عمارتیں جل کر راکھ

    لاس اینجلس میں خوفناک آگ، 12ہزار مکان اور عمارتیں جل کر راکھ

    امریکی شہر لاس اینجلس میں تاریخ کی بدترین آگ کا سامنا ہے، جس کے باعث 12ہزار مکان اور عمارتیں راکھ کا ڈھیر بن گئی ہیں، 2 لاکھ افراد نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نقصان کا ابتدائی تخمینہ تقریباً 150 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے، ہلاک افراد کی تعداد گیارہ ہوگئی ہے، اس میں مزید اضافے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق پیسیفک پیلی سیڈس Palisades کا علاقہ آگ کے باعث خوفناک منظر پیش کررہا ہے، یہ وہ علاقہ ہے جہاں ہالی وڈ کے اے لسٹرز A-Listers اور ارب پتی رہتے تھے۔

    کارڈیشن سمیت کئی نامور ہالی ووڈ کے معروف اداکار اپنے اربوں روپے مالیت کے گھر خالی چھوڑ کر دیگر علاقوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں، بعض علاقوں میں موقعے کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے لوگوں نے لوٹ مار بھی کی ہے۔

    حکام نے صورتحال سینمٹنے کے لیے پیلی سیڈس اور ایٹون کے علاقوں میں رات کے وقت کرفیو نافذ کردیا ہے، ہوا کا دباؤ کم ہونے پر اب فائر فائٹرز کو آگ پر قابو پانے میں بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

    امریکی شہر لاس اینجلس میں لگی خوفناک آگ نے سبکدوش ہونے والی صدر جوبائیڈن کے بیٹے ہنٹر کا عالی شان گھر بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

    لاس اینجلس: خوفناک آگ نے 29 ہزار سے زائد ایکڑ رقبہ لپیٹ میں لے لیا

    ڈیلی میل کی ایک رپورٹ کے مطابق مالیبو میں ہنٹر بائیڈن کا گھر خاک کا ڈھیر بن گیا جبکہ روسی ٹیلی ویژن کی طرف سے شیئر کی گئی تصاویر میں ایک گھر کے سامنے جلی ہوئی کار کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

  • سب سے بڑی آتش زدگی

    سب سے بڑی آتش زدگی

    امریکی ریاست کیلی فورنیا کے جنگلات میں ہونے والی تباہ کن آتشزدگی کی شدت گزشتہ چار دہائیوں کے دوران سب سے زیادہ بتائی جا رہی ہے۔ جنگلات میں بھڑکنے والے شعلوں نے لاس اینجلس کے پُر فضا مقام پر بنے امراء اور شوبز ستاروں کے منہگے ترین اور عالیشان گھروں کو بھی راکھ کا ڈھیر بنا دیا ہے۔ 2 ستمبر 1666ء کی ڈھلتی ہوئی شام کو لندن کے علاقہ "پڈنگ لین” میں بھی آتش زدگی کا ایک ایسا واقعہ پیش آیا تھا جسے دنیا کی تاریخ کے خوف ناک حوادث میں شمار کیا جاتا ہے۔

    امریکہ میں اس حادثے کے بعد لاکھوں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔ کئی فلمی ستاروں کے گھر بھی اس آگ نے نگل لیے ہیں جن میں گلوکارہ اور اداکارہ پیرس ہلٹن، گیت نگار ڈیان وارن، اداکارہ اینا فیرس، رکی لیک، یڈی مونٹگ اور اسپینسر پراٹ، مینڈی مور کے علاوہ مائلز ٹیلر کے گھر شامل ہیں۔ اس واقعے نے آسکر نام زدگیوں کی تاریخ بھی آگے بڑھوا دی ہے اور متعدد فلموں کے پریمیئر بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

    اس وقت جہاں آگ پر قابو پانے اور لوگوں کی جان و مال کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے، وہیں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ یہ ایک غیر معمولی واقعہ ہے کیوں کہ عام طور پر سال کے اس حصّے میں کیلی فورنیا کے جنگلات میں آتش زدگی کے واقعات پیش نہیں آتے۔ تو کیا وہاں آگ لگائی گئی ہے؟

    اس خوف ناک آگ نے پانچ صدی پہلے لندن کے اس واقعے کی یاد بھی تازہ کردی ہے جسے لندن کی سب سے بڑی آگ تصور کیا جاتا ہے۔ یہ "پڈنگ لین” کی ایک بیکری کے تنور کے اندر بھڑکتے ہوئے شعلے کی وجہ سے پھیلنے والی آگ تھی جو رات کے دوسرے پہر بیکری کے کونے میں موجود خشک گھاس کے ذخیرے تک پہنچی اور پھر عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ یہ ایک گنجان آباد حصہ تھا جس میں واقع بیکری کی عمارت دھڑا دھڑ جلنے لگی۔ اس دور میں زیادہ تر مکانات کی تعمیر میں لکڑی کا استعمال بکثرت کیا جاتا تھا۔ پڈنگ لین سے ایک سڑک لندن برج کی طرف جاتی تھی اور صبح سویرے ہی اس آگ کی اطلاع شہر کے میئر تک پہنچ گئی۔ کہتے ہیں کہ وہ اس مقام پر پہنچا جہاں آگ بھڑک رہی تھی تو اسے یہ کوئی خطرناک معاملہ نہیں لگا اور اس کا خیال تھا کہ آگ پر آسانی سے قابو پایا جا سکتا ہے۔

    لندن کی اس عظیم آتش زدگی سے متعلق ایک سرکاری افسر سیمول پی پائز نے اپنی ڈائری میں لکھا، ‘صبح سویرے تین بجے کے قریب مجھے ملازمہ نے جگا دیا۔ اس نے مجھے آگ کے بارے میں اطلاع دی۔ میں گھر کے پچھلی طرف کھلنے والی کھڑکی پر پہنچا، وہاں سے میں نے دیکھا کہ تقریباً چار فرلانگ کے فاصلے پر آگ کے شعلے بلند ہو رہے تھے۔ میرا خیال تھا کہ آگ ”ٹارک لین‘‘ کے قریب و جوار میں کہیں لگی ہوئی ہے۔ میں واپس آیا اور دوبارہ بے فکری سے سو گیا۔’ اس کی آنکھ دوپہر سے ذرا پہلے کھلی تو معلوم ہوا کہ آگ پہلے سے زیادہ پھیل چکی ہے۔ وہ ”وائٹ ہال‘‘ پہنچا جب تک اس آگ کی خبر بادشاہ کو ہوچکی تھی۔ کسی کو یہ گمان تک نہ تھا کہ یہ آگ لندن کی تاریخ کا حصہ بن جائے گی۔ وہ سب آگ کے ٹھنڈا ہونے کا انتظار کررہے تھے اور سوچ رہے تھے اس کی شدت میں‌ کمی آئے تو اسے مکمل طور پر بجھانے کے لیے کوشش شروع کریں۔ لیکن یہ خیال بالکل غلط ثابت ہوا کہ آگ پر باآسانی قابو پایا جا سکے گا۔

    وہ اتوار کی شام تھی اور اس وقت تک آگ تیزی سے پھیلتے ہوئے دریائے ٹیمز تک پہنچ گئی تھی۔ اس علاقے میں مکانوں کے اندر عمارتی لکڑی، برانڈی اور کوئلے کے بڑے بڑے ذخائر موجود تھے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ وہاں جو اس کی لپیٹ میں آئے ان میں آگ بھڑک اٹھی اور کیا وقت تھا کہ اس موقع پر خشک اور تیز ہوا مشرق سے مغرب کی طرف چلنی شروع ہو گئی۔ اس نے مزید کام خراب کیا اور ہوا کی وجہ سے آگ پر قابو پانے کی تمام کوششیں ناکام ہو گئیں۔ اب آگ تیزی سے مغربی علاقوں کی طرف بڑھنے لگی۔ اس وقت فائر بریگیڈ کا کوئی تصور اس طرح موجود نہیں تھا تاہم ایسی صورت حال میں آگ پر قابو پانے کے لیے پانی اور دوسرے انتظامات کرنے کے لیے اہلکار ضرور تھے۔ مگر یہ بھی اس روز شہریوں کے جلتے ہوئے مکانوں میں سے قیمتی اشیاء چوری کرنے میں مصروف ہوگئے۔ آگ لمحہ بہ لمحہ پھیلتی چلی گئی۔ یہ خوف ناک سلسلہ بدھ کے روز تھما تو ہر طرف تباہی اور بربادی تھی۔ اس وقت تک 13000 مکانات راکھ ہوچکے تھے۔ 80 گرجا گھر مکمل طور پر جل گئے تھے اور 300 ایکڑ سے زائد علاقہ جھلس کر سیاہ ہو گیا تھا۔ لندن برج پر واقع دکانوں نے بھی آگ پکڑ لی تھی۔ شعلے دریائے ٹیمز کے شمالی کنارے تک جا پہنچے تھے اور وہاں بھی جگہ جگہ آگ کی تباہ کاریوں کے آثار نظر آ رہے تھے۔ تاہم اس خوف ناک آتش زدگی میں ہلاکتوں کی تعداد صرف آٹھ تھی۔

    بدھ کی رات تک شدت کم ہو جانے کے بعد آگ پر تقریباً قابو پا لیا گیا۔ لندن کے سہمے ہوئے لوگوں نے اطمینان کا سانس لیا اور بعد میں انتظامیہ نے اس علاقہ کی تعمیر زیادہ منظم اور بہتر انداز سے کی۔ اس سے ایک سال قبل یعنی 1665ء میں لندن کے لوگ طاعون کی وبا دیکھ چکے تھے جس میں چند دنوں میں ایک لاکھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

  • چین کی سبزی مارکیٹ میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی، متعدد ہلاک

    چین کی سبزی مارکیٹ میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی، متعدد ہلاک

    چین کے شمالی صوبے ہیبائی کی ایک سبزی مارکیٹ میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی، جس کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک جبکہ 15 زخمی ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین کی ژانگیاجیا کیکو مارکیٹ میں دن کے وقت میں آگ بھڑک اٹھی، آگ کیوں لگی، اس کی وجہ تاحال معلوم نہ ہوسکی۔

    چینی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ ایک روایتی سستی مارکیٹ ہے جہاں سپر مارکیٹس کے مقابلے میں زیادہ بھیڑ ہوتی ہے۔

    آگ لگنے کی وجوہات کا حکام کی جانب سے جائزہ لیا جارہا ہے، لیکن خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ گوشت پکانے کے لیے رکھے گئے کوئلے اور گیس کی بوتلوں کے باعث آگ لگی۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں بھی چلتی ٹرین میں آگ لگ گئی تھی جس کے بعد مسافروں نے جان بچانے کے لیے ٹرین سے چھلانگ لگا دی تھی۔

    آگ لگنے کے بعد کئی مسافروں نے جان بچانے کے لیے ٹرین سے چھلانگیں لگا دیں۔ فی الحال اس حادثے میں جان و مال کے نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ٹرین نمبر 09347 ڈاکٹر امبیڈکر نگر-رتلام ڈیمو ٹرین میں آگ لگ گئی تھی، جب اس ٹرین میں آگ لگی تو یہ اندور سے رتلام جا رہی تھی۔

    یہودی آبادکاروں کی شرانگیزی، مسجد کو آگ لگا دی

    دیوالی کا موقع ہونے کی وجہ سے ٹرین مسافروں سے کھچا کھچ بھری ہوئی تھی لوگوں کو ٹرین میں آگ لگنے کا علم ہوا تو بھگدڑ مچ گئی۔ کچھ لوگوں نے چلتی ٹرین سے چھلانگ لگا دی، انہیں معمولی چوٹیں آئیں۔ دھواں نکلنے کے بعد ٹرین ڈرائیور نے ٹرین روک دی تھی۔

  • ٹرین کی بوگی میں آگ لگنے سے متعدد ہلاک

    ٹرین کی بوگی میں آگ لگنے سے متعدد ہلاک

    بلغاریہ کے اسٹیشن پر ٹرین کی بوگی میں لگنے والی آگ کے باعث 4 افراد جھلس کر موقع پر ہی لقمہ اجل بن گئے جبکہ 2 زخمی ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ٹرین کی بوگی میں بے گھر افراد پناہ لئے ہوئے تھے، جو افسوسناک حادثے کی زد میں آگئے۔

    پراسیکیوٹر کا اس سلسلے میں کہنا تھا کہ آگ کچھ دیر میں بجھا دی گئی، جبکہ آگ لگنے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں، اسٹیشن پر ٹرینوں کی آمدورفت معمول کے مطابق جاری ہے۔

    اس سے قبل امریکی کی ریاست نیویارک میں انتہائی افسوسناک واقع پیش آیا، ملزم نے سب وے ٹرین میں سوئی ہوئی خاتون کو جلا کر مار ڈالا۔

    رپورٹ کے مطابق مذکورہ خاتون بروکلین کے کونی آئی لینڈ اسٹیشن میں ایک سب وے ٹرین سفر کے دوران سو رہی تھی۔

    ٹرین میں موجود ایک شخص نے سوئی ہوئی خاتون کے کپڑوں کو لائٹر سے آگ لگا دی، آگ نے خاتون کو پوری طرح سے لپیٹ میں لے لیا، جس کے سبب خاتون موقع پر ہی جان کی بازی ہار گئی۔

    امریکا میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن

    رپورٹس کے مطابق نیویارک پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو سب وے میں سفر کرتے ہوئے گرفتار کر لیا جبکہ حملے کا سبب جاننے کے لئے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

  • کراچی : ایم اے جناح روڈ پر رمپا پلازہ میں لگنے والی آگ بے قابو

    کراچی : ایم اے جناح روڈ پر رمپا پلازہ میں لگنے والی آگ بے قابو

    کراچی: ایم اے جناح روڈ پر واقع رمپا پلازہ میں خطرناک آگ بھڑک اٹھی، جس پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہے تاہم آتشزدگی کے باعث ایم اے جناح روڈ پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ایم اے جناح روڈ پر واقع رمپا پلازہ میں آگ لگ گئی ، آگ پر قابو پانے کے لئے فائر بریگیڈ کی 9 گاڑیاں اور ایک اسنارکل مصروف عمل ہے۔

    ریسکیو حکام کا کہنا ہے چوتھی منزل پر لگنے والی آگ نے دیگر منزلوں کو بھی لپیٹ میں لے لیا اور عمارت میں لگی آگ کےشعلےعمارت سے باہر نظر آنے لگے، جس کے بعد فائربریگیڈ کی مزید گاڑیاں طلب کرلی گئیں ہیں۔

    ریسکیو حکام نے بتایا کہ عمارت میں گاڑیوں کےپارٹس اورٹائروں کی دکانیں اورگودام ہیں ، تمام اشیا آگ پکڑنے والی ہیں، جس سے شدت میں اضافہ ہورہا ہے، آگ لگنے سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی اور عمارت میں کسی کے پھنسے ہونے کی اطلاع بھی نہیں ہے۔

    چیف فائرافسر ہمایوں احمد نے کہا ہے کہ عمارت کا چوتھا اور پانچواں فلور آگ کی لپیٹ میں ہے، کے ایم سی کی اسنارکل سمیت 8 فائر ٹینڈر آگ بجھانے میں مصروف ہیں ، ابتدامیں لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت آگ بجھانے کی کوشش کی تاہم آگ کی شدت زیادہ ہوئی تو فائر بریگیڈ کو مطلع کیا گیا۔

    ہمایوں احمد کا کہنا تھا کہ آگ پرقابو پانے میں کتنا وقت لگے گا یہ کہنا قبل از وقت ہے، آگ کی شدت میں کچھ کمی واقع ہوئی ہے، آگ بجھانے کیلئے فوم کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

    سی ای او واٹر کارپوریشن نے نیپا ہائیڈرنٹ پر ایمرجنسی نافذ کردی ہے اور آگ بجھانے کیلئے پانی سے بھرے ٹینکرز روانہ کر دیے گئے ہیں ، فائر بریگیڈ اور ریسکیو 1122 حکام سے رابطے میں ہیں اور فوکل پرسن سی ای او برائے ہائیڈرنٹس سیل خود نگرانی کر رہے ہیں، آگ پر مکمل قابو پانے پانی کے ٹینکرز فراہم کیے جائیں گے۔

    پاک بحریہ بھی پلازہ میں لگی آگ پر قابو پانے میں بھرپورمعاونت کر رہی ہے، پاک بحریہ کے 2 فائرٹینڈرز، فائر باؤزر اور ریسکیو عملہ آگ بجھانے میں مصروف ہیں جبکہ فائرفائٹرز کی سول انتظامیہ کے ہمراہ آگ بجھانے کی کوششیں جاری ہے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے رمپا پلازہ میں آگ لگنے کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کیہ آگ پر قابو پانے کیلئے فوری اقدامات کیے جائیں اورعمارت میں آگ لگنےکی رپورٹ پیش کی جائے ساتھ ایس بی سی اے سمیت متعلقہ ادارے عمارتوں کی انسپکشن کریں۔

  • کینیڈا کے جنگلات میں آگ، تاریخی قصبہ راکھ کا ڈھیر بن گیا

    کینیڈا کے جنگلات میں آگ، تاریخی قصبہ راکھ کا ڈھیر بن گیا

    کینیڈا کے جنگلات میں لگنے والی آگ نے تاریخی قصبے کو راکھ کا ڈھیر بنادیا، ہزاروں افراد نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ البرٹا صوبے کے پہاڑی علاقے میں قائم جسپر قصبہ اپنی خوبصورتی کی وجہ سے جانا جاتا ہے جہاں سیاحوں کی بڑی پہنچتی ہے۔

    جنگلات میں لگنے والی آگ نے جسپر قصبے کا آدھا علاقہ لپیٹ میں لے لیا ہے، آگ کی شدت بہت زیادہ ہے، فائر فائٹرز کی جانب سے متعدد عمارتوں کو آگ لگنے سے بچانے کی کوششیں کی جارہی ہے۔

    کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے مطابق جیسپر نیشنل پارک میں آگ کی تصاویر دل دہلا دینے والی خوفناک ہیں۔

    کیلیفورنیا کے جنگلات میں لگی آگ بے قابو، ہزاروں افراد کا انخلا

    دوسری جانب امریکا کی ریاست کیلی فورنیا کے شمالی جنگلات میں بھی تیزی سے آگ پھیل رہی ہے۔ آگ سے 70 ہزار ایکٹر سے زائد رقبہ لپیٹ میں آگیا۔

  • چین، شاپنگ سینٹر میں آگ بھڑک اُٹھی، 16 افراد ہلاک

    چین، شاپنگ سینٹر میں آگ بھڑک اُٹھی، 16 افراد ہلاک

    چین کے صوبے سیچوان کے شاپنگ سینٹر میں اچانک آگ خوفناک آگ بھڑک اُٹھی، جس کے نتیجے میں 16 افراد لقمہ اجل بن گئے جبکہ متعدد افراد عمارت میں پھنس گئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بدھ کو چین کے مغربی صوبے سیچوان کے شہر زیگونگ کے ایک شاپنگ سینٹر میں مقامی وقت کے مطابق شام 6 بجے کے قریب اچانک آگ لگ گئی۔

    شاپنگ سینٹر میں آگ لگنے کے سبب 16 افراد جھلس کر زندگی کی بازی ہار گئے، جبکہ شاپنگ سینٹر کی 14 منزلہ عمارت میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لئے ریسکیو حکام کوششوں میں مصروف ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق مقامی فائر ڈپارٹمنٹ سے 300 کے قریب ایمرجنسی ورکرز اور درجنوں گاڑیاں جائے وقوعہ کی طرف روانہ کی گئیں جس کے بعد آگ بجھادی گئی۔

    بھارت: آسمانی بجلی گرنے سے 38 افراد ہلاک

    حکام کا کہنا ہے کہ شاپنگ سینٹر کی عمارت سے کل 30 افراد کو بچا لیا گیا ہے جبکہ ابھی یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ اندر مزید کتنے افراد موجود ہیں۔

  • کراچی: اسٹاک ایکسچینج کی عمارت میں آگ بھڑک اُٹھی

    کراچی: اسٹاک ایکسچینج کی عمارت میں آگ بھڑک اُٹھی

    کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت میں اچانک آگ بھڑک اُٹھی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آگ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت کی چوتھی منزل پر لگی ہے، ریسکیو 1122 کی ٹیم بھی فائربریگیڈ عملے کے ساتھ آگ بجھانے میں مصروف رہی۔

    آگ لگنے کے باعث پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں ٹریڈنگ روک دی گئی ہے، 100 انڈیکس میں 28 پوائنٹس اضافے سے 80240 پوائنٹس پر بند ہے۔

    فائر آفیسر کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں لگنے والی آگ 2 گھنٹے میں بجھادی گئی، عمارت کا ایک ہال مکمل طور پر جل گیا ہے جبکہ عمارت میں فائر سسٹم کی وجہ سے آگ پر قابو پانے میں مدد ملی۔

    کراچی میں سی ٹی ڈی افسر علی رضا قاتلانہ حملے میں شہید

    اطلاعات کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت میں لگنے والی آگ کی کوریج کے لئے پہنچنے والے صحافیوں کو اسٹاک ایکسچینج عملے اور سیکورٹی گارڈز نے کوریج سے روک دیا ہے۔ جبکہ عملے نے کوریج کے لئے آنے والے صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔