Tag: آے آر وائی حملہ

  • لندن حملہ: مغربی میڈیا کے دوہرے معیار پر جے کے رولنگ برہم

    لندن حملہ: مغربی میڈیا کے دوہرے معیار پر جے کے رولنگ برہم

    لندن: برطانوی دارالحکومت لندن میں فینزبری پارک کے قریب نمازیوں پر گاڑی چڑھا دینے کے واقعہ پر مغربی میڈیا کے دوہرے معیار پر امریکی مصنفہ جے کے رولنگ سخت برہم ہوگئیں اور انہوں نے امریکی اخبار کو اپنی سرخی درست کرنے پر مجبور کردیا۔

    یاد رہے کہ یہ واقعہ گزشتہ روز پیش آیا تھا جب ایک شخص نے فینزبری پارک کے قریب مسجد سے تراویح پڑھ کر نکلنے والے نمازیوں پر وین چڑھا دی تھی۔ واقعے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ 8 زخمی ہوگئے تھے۔

    مزید پڑھیں: دہشت گرد کا نمازیوں‌ پر حملہ، 1 شخص جاں بحق

    نمازیوں پر حملہ کرنے والا دہشت گرد 47 سالہ ڈیرن آسبورن تھا جسے بعد ازاں گرفتار کرلیا گیا۔ برطانوی میڈیا کے مطابق حملہ آور اسلامو فوبیا کا شکار تھا۔

    امریکی اخبار ڈیلی میل نے واقعے کی رپورٹنگ کرتے ہوئے حملہ آور کو صرف سفید فام وین ڈرائیور لکھا، جس پر شہرہ آفاق ہیری پوٹر ناول کی مصنفہ جے کے رولنگ نے تصحیح کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ ڈیلی میل نے دہشت گرد کو سفید فام وین ڈرائیور لکھا ہے۔

    تاہم بعد ازاں جے کے رولنگ نے یہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کردی اور اس کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ڈیلی میل نے یہ الفاظ اس وقت استعمال کیے جب تعین نہیں کیا جا سکا تھا کہ آیا یہ حملہ دہشت گردانہ تھا یا نہیں۔

    اس کے کچھ دیر بعد ڈیلی میل نے بھی اپنی سرخی تبدیل کر کے اسے مشتبہ دہشت گرد حملہ لکھ دیا۔

    یاد رہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں جب جے کے رولنگ نے مغربی میڈیا کے دوہرے معیار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس کی تصحیح کی ہو۔

    اس سے قبل کینیڈا کے شہر کیوبک میں واقع ایک مسجد میں ایک نوجوان لڑکے کی فائرنگ سے جب 6 نمازی شہید ہوگئے تھے تب بھی ڈیلی میل نے حملہ آور کو ’تنہائی کا شکار‘ قرار دیا تھا۔

    ڈیلی میل کی اس سرخی پر جے کے رولنگ سیخ پا ہوگئیں اور انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں اس کی تصحیح کی، ’یہ ایک دہشت گرد ہے، تنہائی کا شکار نہیں‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اے آر وائی حملہ:سیاسی جماعتوں‌ کا ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

    اے آر وائی حملہ:سیاسی جماعتوں‌ کا ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

    کراچی: سیاسی جماعتوں کے سربراہوں اور رہنمائوں نے اے آر وائی نیوز کے حملے پر دفتر کی شدید مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔

    سابق صدر آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بھی اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملے کی مذمت کی ہے۔

    چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ پی پی آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتی ہے، آزاد صحافت مضبوط جمہوریت کی ضامن ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ معاشرے میں اختلاف رائے کااحترام ضروری ہے۔

    تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اے آر وائی نیوز اور سما ٹی وی پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔

    پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے کہا کہ برطانیہ اپنے شہری کو نفرت انگیز تقریر کرنے کی اجازت کیوں دے رہا ہے،پاکستان مخالف ایجنڈے کا نشانہ اے آر وائی نیوز بن رہا ہے اور اشتعال انگیز تقاریر کےلیے برطانیہ کی سرزمین استعمال ہورہی ہے۔

    قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف پی پی رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، میڈیا کی آزادی پر قدغن لگانے نہیں دیں گے،صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے اسے گرنے نہیں دیں گے

    سابق وزیر داخلہ اور پی پی کے رہنما رحمان ملک نے بھی واقعہ کی مذمت کی ہے۔

    پیپلز پارٹی کے مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے شرپسندوں کے خلاف کارروائی کو یقینی بنارہے ہیں، مٰیڈیا کے دفاتر پر رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی ہے۔

    پاکستان سرزمین پارٹی کے رہنما مصطفی کمال نے بھی حملے پر شدید رد عمل کا ظاہر کردیا اور کہا ہے کہ آج پھر را سے مدد مانگی گئی۔