اسلام آباد: وفاقی حکومت نے جمعیت علماء اسلام (ف) کے آزادی مارچ سے نمٹنے کے لیے مختلف آپشن تیار کرلیے ہیں۔ آزادی مارچ کے ریڈزون میں داخلے کی کوشش پر طاقت کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ آزادی مارچ کے اسلام آباد میں داخلے کی صورت میں پیدا ہونے والی صورتحال کے تناظر میں وفاقی حکومت نے اپنی حکمت عملی ترتیب دے دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت پشاور موڑ پرجے یوآئی (ف) کے جلسہ کےانعقاد تک لچک کا مظاہرہ کرے گی اورانتظامیہ شرکاء کے جلسہ گاہ پہنچنے کیلئے رکاوٹیں بھی کھڑی نہیں کرے گی۔
ذرائع کے مطابق شرکاجلسہ گاہ سے آگے بڑھےتوحکومت پولیس اور دیگرآپشن استعمال کرے گی اور اس سلسلے میں پولیس کےاضافی دستےبھی تیاررکھنےکی ہدایات کردی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ عمران خان استعفیٰ دیں گے، مولانا فضل الرحمان
ذرائع کا کہنا ہے کہ جلسےکے بعد دھرنےکی نوبت آئی توحکومت کا پہلاآپشن مذاکرات ہوگا اور موجودہ حکومتی کمیٹی ہی پرویزخٹک کی سربراہی میں مذاکرات کرے گی،کمیٹی مذاکراتی عمل اورملاقاتوں سےوزیراعظم کومسلسل آگاہ کرے گی اور جتنے روز دھرنا جاری رہا، مذاکرات بھی جاری رہیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ ریڈزون میں داخلے کی کوشش پر طاقت کا استعمال کیا جا سکتا ہے جب کہ حکومت کا معاملے کو پارلیمنٹ میں لانے کاآپشن بھی زیر غور ہے۔
واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں آزادی مارچ کے داخل ہونے کا اعلان کررکھا ہے ، آزادی مارچ کا کارواں آج لاہور پہنچ چکا ہے جو اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا اسلام آباد میں کل داخل ہوگا۔