Tag: االیکشن 2024 پاکستان

  • بلاول بھٹو نے ن لیگ کا پاور شیئرنگ فارمولا مسترد کردیا

    بلاول بھٹو نے ن لیگ کا پاور شیئرنگ فارمولا مسترد کردیا

    ٹھٹھہ : پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مجھے کہا گیا کہ پہلے3سال ہمیں دے دیں باقی 2سال آپ لے لیں، میں نے منع کردیا۔

    یہ بات انہوں نے ٹھٹھہ میں ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی،بلاول بھٹو نے کہا کہ میں اپنے لوگوں کے لیے وزارتیں نہیں مانگ رہا، مجھے کہا گیا کہ پہلے3سال ہمیں دے دیں ،باقی 2سال آپ لے لیں، میں نے منع کردیا،میں اس طرح وزیراعظم نہیں بنوں گا۔

    وزیر اعظم کی کرسی چاہتے ہیں نہ وزارت

    ٹھٹھہ میں پاکستان پیپلزپارٹی  کے جلسے میں چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 16ماہ کی حکومت میں جو ترقیاتی منصوبوں کے وعدے کیے گئے تھے وہ پورے نہیں ہوئے، ہم وزیر اعظم کی کرسی چاہتے ہیں نہ وزارت، صرف مسائل کا حل چاہتے ہیں۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعظم بنائیں گے تو ٹھٹھہ کے لوگ مجھے وزیراعظم بنائیں گے، ہم اپنے لیے نہیں اس ملک کےعوام کےلیے محنت کریں گے، آپ لوگوں کی آواز بن کر قومی اسمبلی میں بیٹھوں گا۔

    الیکشن ایسے ہوئے ہیں کہ تمام جماعتیں احتجاج کررہی ہیں

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حالیہ الیکشن کچھ ایسے ہوئے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتیں احتجاج کررہی ہیں، ملک میں تین طرح کی سیاسی جماعتیں ہیں، کچھ جماعتیں جو دھاندلی کے بغیر نہیں جیت سکتیں وہ بھی احتجاج کررہی ہیں،کچھ جماعتیں ایسی ہیں جو دھاندلی کے باوجود بھی نہیں جیتی وہ احتجاج کررہے ہیں اور تیسری جماعت وہ ہے جو دھاندلی نہ کرنے کے باوجود جیت جاتی ہے اور وہ پیپلز پارٹی ہے۔

     ہماری بات نہ سمجھی گئی تو پھر عوام کے پاس جا سکتا ہوں

    انہوں نے مزید کہا کہ آج فارم 45کا شور مچا ہوا ہے ایسا بھی فارم 45ہے جس پر پی پی امیدوار جیت چکا ہے مگر اعلان دوسرے امیدوار کا ہوا ہے ایک فارم 45ایک ایسا بھی ہے جہاں جیالا جیتا ہے مگر آزاد کامیاب قرار دیا ہے۔

    بلاول بھٹو نے بتایا کہ پی پی امیدواروں کی تمام شکایات کو جمع کرکے قانونی پلیٹ فارم پر لے جائیں گے، اگر قانونی پلیٹ فارم پر ہماری بات نہ سمجھی گئی تو پھر عوام کے پاس جا سکتا ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ عوام کے شکر گزار ہیں جنہوں نے الیکشن میں پیپلزپارٹی کا ساتھ دیا، عوام نے ثابت کردیا کہ چاروں صوبوں کی زنجیر بےنظیر کی پیپلزپارٹی ہے، الیکشن جیتنے کے بعد فیصلہ کیا کہ ٹھٹھہ میں جشن منائیں گے۔

    بڑی عمر کے سیاستدان اپنے لیے سوچتے ہیں عوام کیلئے نہیں 

    پی پی چیئرمین نے کہا کہ آج عوام مشکل میں ہے مہنگائی غربت تاریخی سطح پرپہنچ چکی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ تمام جماعتیں ذاتی مفادات کے بجائے عوام کے مفاد کا سوچیں، باقی سیاستدان جو مجھ سے عمر میں بڑے ہیں اپنے لیے سوچتے ہیں عوام کے لیے نہیں، اس کا نقصان مجھےنہیں عوام کو اورصوبوں کو ہورہا ہے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ میں الیکشن اس لیے نہیں لڑرہا تھا کہ اسلام آباد کی کرسی پر بیٹھنا ہے، میں الیکشن پاکستان کے عوام کے لیے لڑا، ملک میں سیاسی معاشی بحران ہے، معاشرے کو تقسیم کیا گیا ہے۔

  • ڈرائیور کی بطور پریذائیڈنگ افسر تعیناتی پر الیکشن کمیشن کی وضاحت

    ڈرائیور کی بطور پریذائیڈنگ افسر تعیناتی پر الیکشن کمیشن کی وضاحت

    الیکشن کمیشن نے کراچی میں ڈارئیور کو پریذائیڈنگ افسر تعیناتی کی تردید کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ڈرائیورکی بطور پریذائیڈنگ افسر تعیناتی پر الیکشن کمیشن کی وضاحت آگئی جس میں ایسے کسی بھی افسر کی تعیناتی کی تردید کی گئی ہے۔

    نوٹ: الیکشن کی تمام رپورٹس، خبروں اور تجزیوں کیلیے لنک پر کلک کریں

    الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ ایسی کسی بھی تعیناتی کی خبر بالکل بےبنیاد ہے اور متعلقہ ریٹرننگ افسر سے رپورٹ بھی طلب کر لی گئی ہے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ پولنگ اسٹیشن پر پریذائیڈنگ افسر کی تعیناتی متعلقہ قوائد کے بعد ہی کی جاسکتی ہے۔

  • چیف الیکشن کمشنر کا الیکشن کی تیاریوں پر اظہارِاطمینان

    چیف الیکشن کمشنر کا الیکشن کی تیاریوں پر اظہارِاطمینان

    چیف الیکشن کمشنر نے 8 فروری کو ہونے والے الیکشن کی تیاریوں پر اظہاراطمینان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں تمام ونگز کے سربراہان نے انتخابی تیاریوں پر بریفنگ دی۔

    نوٹ: الیکشن کی تمام رپورٹس، خبروں اور تجزیوں کیلیے لنک پر کلک کریں

    بریفنگ میں کہا گیا کہ بیلٹ پیپر سمیت تمام انتخابی سامان کی ترسیل کاعمل آج رات تک مکمل ہو گا۔

    چیف الیکشن کمشنر نے الیکشن کی تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پولنگ ڈے پر صوبائی الیکشن کمشنرز کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔

    چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے عام انتخابات کے دوران چاروں صوبوں میں سکیورٹی سے متعلق بھی اہم ہدایت جاری کی ہیں.

    سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ جلد از جلد سیکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کو مکمل کیا جائے، ووٹرز، ڈی آر اوز اور آر اوز کے دفاتر کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے۔

    انھوں نے بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انھوں نے ہدایت کی کہ ایسے واقعات کے فوری تدارک کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔

  • الیکشن 2024: وفاقی اسپتالوں کے عملے کی چھٹی منسوخ

    الیکشن 2024: وفاقی اسپتالوں کے عملے کی چھٹی منسوخ

    وفاقی اسپتالوں کے عملے کی پولنگ ڈے پر چھٹی منسوخ کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کے روز وفاقی حکومت کے ماتحت اسپتالوں میں چھٹی منسوخی کا حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔

    نوٹ: الیکشن کی تمام رپورٹس، خبروں اور تجزیوں کیلیے لنک پر کلک کریں

    پمز، پولی کلینک، فیڈرل ٹی بی اسپتال راولپنڈی کے عملےکی چھٹی منسوخ کی گئی۔ شیخ زید اسپتال لاہور، قومی ادارہ بحالی معذوراں، فیڈرل جنرل اسپتال اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی اسلام آباد کے عملے کی چھٹی منسوخ کی گئی ہے۔

    وفاقی اسپتالوں کو ہنگامی حالات سے نمٹنے کیلئے انتظامات یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن میں وفاقی اسپتالوں میں ڈاکٹرز، نرسز، پیرامیڈکس کی حاضری یقینی بنانے کا حکم دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب کراچی میں عام انتخابات کے سلسلے میں ریسکیو 1122 ہیڈکوارٹر میں اجلاس ہوا۔ ڈی جی سندھ ایمرجنسی ریسکیوسروس کی زیرصدارت ایمرجنسی صورتحال پرغور کیا گیا۔ ڈی جی نے کہا کہ کل کادن الیکشن کی وجہ سے ایمرجنسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے اہم ہے۔

  • الیکشن 2024 پاکستان، انتخابی مہم کا وقت ختم

    الیکشن 2024 پاکستان، انتخابی مہم کا وقت ختم

    ملک میں 12 بجتے ہی انتخابی مہم کا وقت ختم ہو گیا اور عوامی فیصلے کی گھڑی آ پہنچی۔

    عام انتخابات 2024 کے انعقاد میں صرف ایک دن باقی رہ گیا۔ عوام قومی اور صوبائی اسمبلیوں کیلئے نمائندے منتخب کریں گے۔

    چون روز کی انتخابی مہم کے دوران پیپلزپارٹی نمایاں رہی، پنجاب ہو یا سندھ، کے پی ہو یا بلوچستان پی پی کی انتخابی مہم سب سے بڑی نظر آئی۔

    ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے، شہید بینظیربھٹو کے بیٹے بلاول بھٹو کی قیادت اور سابق صدرآصف زرداری کی نگرانی میں چلائی گئی انتخابی مہم میں بڑے جلسےاورریلیاں ہوئی جس میں عوام نے بھرپور شرکت کر کے بلاول کو اپنی حمایت کا یقین دلایا۔

    سپریم کورٹ کے حکم پر گزشتہ برس پندرہ دسمبر کی رات الیکشن کمیشن آف پاکستان نےآٹھ فروری کےعام انتخابات کا شیڈول جاری کیا۔

    قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کیلئے کاغذات نامزدگی، امیدواروں کی حتمی فہرست، انتخابی نشانات اور اب انتخابی مہم سمیت تمام مراحل کی تکمیل ہو گئی۔

    اب تمام امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ بارہ کروڑ سے زائد ووٹرز کے ہاتھ میں ہے، عوام کو اپناحق رائےدہی استعمال کرنےکا موقع دینےکے لیے ملک بھر میں پولنگ کے تمام انتظامات مکمل ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق الیکشن دو ہزار چوبیس کیلئے قومی اسمبلی کی دوسوچھیاسٹھ اور صوبائی اسمبلیوں کی عام نشستیں پانچ سو ترانوے ہیں جس میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد بارہ کروڑ پچاسی لاکھ پچاسی ہزار سات سو ساٹھ ہے۔

    ان میں مرد ووٹرز چھ کروڑ بانوے لاکھ تریسٹھ ہزار سات سو چار اور خواتین ووٹرز کی تعداد پانچ کروڑ ترانوے لاکھ بائیس ہزار چھپن ہے۔

  • یہ وہ شیر ہے جو عوام کا خون چوستا ہے، بلاول بھٹو

    یہ وہ شیر ہے جو عوام کا خون چوستا ہے، بلاول بھٹو

    کراچی : چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 8فروری کو تیر پر ٹھپہ لگا کرشیر کا شکار کرنا ہے، یہ وہ شیر ہے جو عوام کا خون چوستا ہے۔

    پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام صفورا چورنگی پر انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مسلم لیگ ن کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

    انہوں نے کہا کہ الیکشن میں مقابلہ شیر اور تیر کے درمیان ہے، 8فروری کو تیر پر ٹھپہ لگا کرشیر کا شکار کرنا ہے، یہ وہ شیر ہے جو عوام کا خون چوستا ہے۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ کراچی میراسب سے پیارا شہر ہے، اس کے مستقبل کے بارے میں فکرمند ہوتا ہوں، پیپلزپارٹی کراچی میں بلاتفریق کام کرنا چاہتی ہے، یہاں کے عوام نے آج فیصلہ سنا دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی کےعوام پیپلزپارٹی کے ساتھ تھے ہیں اور رہیں گے، کوئی کراچی کو لسانیت تو کوئی مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتا ہے، پیپلزپارٹی واحد جماعت ہےجو سب کو ساتھ لےکر چلنا چاہتی ہے۔

    5سال میں کراچی کے عوام کی قسمت اور شہر کا نقشہ بدل کر رکھ دوں گا، تشدد کی سیاست کرنے والے کبھی ہمارے دفاتر تو کبھی گاڑیاں جلاتے ہیں، کسی کا ماضی بوری بند لاشوں کا ہے۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہمارے مخالفین کی سیاست گولی اور ہماری سیاست امن و محبت کی ہے، دوسری سیاسی جماعتوں کی سیاست کو دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔

    تقسیم کی سیاست کرنے والوں کو عبرت ناک شکست ہوگی، پیپلزپارٹی نے کبھی نفرت کی سیاست نہیں کی، تشدد کی سیاست کرنے والوں کو8فروری کو جواب دینا ہے۔

    پیپلزپارٹی کا منشور پاکستان کے مسائل کا واحد حل ہے، وفاقی حکومت بنا کر آپ کی آمدنی میں دگنا اضافہ کریں گے، اقتدار میں آکر سولر کےذریعے300یونٹ بجلی مفت دیں گے۔

    اس کے علاوہ 30لاکھ گھر بنا کر مالکانہ حقوق دلوائیں گے، کچی آبادیاں پکی کرائیں گے، خواتین کو مالکانہ حقوق دینگے، نوجوانوں کو یوتھ کارڈ، مزدوروں کو بےنظیر یوتھ کارڈ دینگے، ہاریوں کے لیے بےنظیرہاری کارڈ دلواؤں گا۔

  • این اے 245-246، پی ایس 119:اورنگی میں اس بار تاریخ اور عوام کی قسمت بدل سکتی ہے

    این اے 245-246، پی ایس 119:اورنگی میں اس بار تاریخ اور عوام کی قسمت بدل سکتی ہے

    ملک میں انتخابات کا دنگل 8 فروری 2024 کو سجنے والا ہے۔ اورنگی ٹاؤن ان حلقوں میں سے ایک ہے جہاں نیشنل اسمبلی کی دو نشستیں این اے 245 اور این اے 246 موجود ہیں جبکہ صوبائی اسمبلی کے لیے یہاں تین نشستیں پی ایس 119، پی ایس 120 اور پی ایس 121 مختص کی گئی ہیں۔

    الیکشن کی مناسبت سے اورنگی میں بھی سیاسی پارٹیوں کی تیاریاں اپنے عروج پر ہیں۔ یہ قصبہ کبھی ایشیا کی سب سے بڑی کچی آبادی کے طور پر شمار ہوتا تھا مگر اب اس کا رنگ ڈھنگ ہی بدل چکا ہے۔ اورنگی ٹاؤن میں پکی عمارتوں کا ایک جنگل آباد ہوچکا ہے اور اسے کراچی کے اندر ایک چھوٹا سا شہر کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ یہاں کی آبادی ایک اندازے کے مطابق 28 لاکھ نفوس سے زائد پر مشتمل ہے۔

    یہاں کے لوگوں کو لبھانے کے لیے بھی سیاسی پارٹیوں نے صرف عوام کے سامنے اپنے جلسوں میں بڑے بڑے دعوے کیے ہیں بلکہ منتخب ہونے پر انھیں پورا کرنے کے وعدے بھی کیے ہیں۔ اس علاقے سے اکثر و بیشتر متحدہ قومی موومنٹ جیتتی آئی ہے بس پچھلی بار یہاں سے ایک سیٹ تحریک انصاف کے حصے میں آئی تھی۔

    آئندہ الیکشن میں اس علاقے کے لوگ اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے کافی پرجوش نظر آتے ہیں وہ کس پارٹی کو ووٹ دیں گے یہ تو ان کی خواہش اور وابستگی پر منحصر ہے تاہم اس بار کیا اونگی ٹاؤن کی تاریخ بدل سکتی ہے اور عوام کی قسمت بھی؟ یہ بڑا سوال ہے۔

    اس علاقے اور یہاں کے حلقوں کو درپیش مسائل کے حوالے سے اے آر وائی ویب نے تین بڑی سیاسی پارٹیوں کے انتخابی امیدواوں سے انٹرویو کیا جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔

    پاکستان پیپلزپارٹی

    نیشنل اسمبلی 245 کے لیے پیپلزپارٹی کے امیدوار صدیق اکبر کا کہنا تھا کہ الیکشن میں سارے امیدوار ہی مقابلے کے لیے اترتے ہیں، امید ہے اس بار الیکشن صاف ستھرے ہونگے اس بار حریفوں کو ان چیزوں کا موقع نہیں ملے گا جو وہ ماضی میں کرتے رہے ہیں، یقین کی حد تک امید ہے کہ ہم فتحیاب ہونگے۔

    انھوں نے کہا کہ مجھے حلقے کے مسائل کا ادارا ہے کیوں کہ میں یہاں کا رہائشی ہوں اور یہاں کے لوگ جن مسائل سے روز گزرتے ہیں میں بھی انہی سے نبردآزما ہوتا ہوں۔ یہاں بلدیاتی نوعیت کے مسائل زیادہ ہیں۔ قومی اسمبلی میں چاہیں گے کہ ایسی قانون سازی کا حصہ بنیں جس سے عوام کے مسائل حل ہوسکیں۔

    انھوں نے کہا کہ ہم بلدیاتی نمائندوں کو اختیار دینے کے مخالف نہیں ہیں، جس ایکٹ کے تحت آپ انتخابات لڑتے ہیں اس ایکٹ کے تحت آپ کو اختیار حاصل رہتا ہے اور وہ آپ سے کوئی نہیں چھین سکتا۔ پیپلزپارٹی سب سے زیادہ اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ نمائندہ کو اختیارات دیے جائیں۔

    انھوں نے موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں کہا کہ میرے حلقے میں محنت کش طبقہ زیادہ رہتا ہے، یہاں روزگار کے مسائل زیادہ ہیں اور لوگوں کو بہترین روزگار اس وقت مل سکتا ہے جب ملک میں سرمایہ کاری آئے اور معیشت پھلے پھولے۔ کاروبار ہوتا ہے تو لوگوں کو نوکریاں ملتی ہیں اور روزگارف بھی ملتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ گیس کے حوالے سے 2013 میں پیپلزپارٹی کی قیادت نے دوراندیشی دکھائی تھی اور پاکستان اور ایران گیس پائپ لائن کا معاہدہ کیا تھا۔ ہماری قیادت کو اداراک تھا کہ یہ صورتحال درپیش آئے گی۔ ملک میں گیس کے ذخائر ختم ہورہے ہیں اور ہماری کوشش ہوگی کہ بیرون ملک معاہدے کرکے ملک میں گیس لائے جائے۔

    انھوں نے کہا کہ میئر کراچی ہمارے ہیں، بارش کے بعد علی گڑھ مارکیٹ پانی میں ڈوب گئی تھی جسے رات میں صاف کرنے کے اقدامات کیے گئے، میئر کراچی کام کررہے ہیں اور ٹاؤن چیئرمین بھی کام کررہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ اس وقت الیکشن ہونے والے ہیں اور ضابطہ اخلاق کا بھی معاملہ ہے،ہم کراچی میں بارش کے لیے تیار نہیں ہوتے ہیں نہ لوگ نہ حکومتیں اس کی وجہ سے ہمارا نقصان ہوجاتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی تو نوجوانوں کے لیے سوچتی ہے، بلاول بھٹو نے نوجوانوں کے لیے یوتھ کارڈ کے اِجرا کا کہا ہے۔ ہم چاہتے ہیں نوجوان کو برائی سے بچانے کے لیے کھیلوں کی سرگرمیوں کی طرف لے کر آئیں۔ بدقسمتی یہ رہی کہ ماضی میں شہر میں چائنا کٹنگ کی گئی اور مختص پلاٹوں پر قبضہ کیا گیا۔

    متحدہ قومی موومنٹ پاکستان

    حلقے سے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے قومی اسمبلی 245 کے لیے نامزد امیدوار سید حفیظ الدین نے کہا کہ الیکشن پالیٹکس ایسی ہے جس میں کوئی حتمی بات نہیں کہی جاسکتی اور مجھے میرے حلقے کے تمام امیدوار ہی سخت جان حریف لگے ہیں ان کے مقابلے میں میں خود کو کمزور سمجھتا ہوں۔

    انھوں نے کہا کہ اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے موقع دیا اور میں منتخب ہوا تو سب سے پہلے بنگلہ دیش میں پھنسے محصورین پاکستان کے لیے کام کروں گا۔ جس مسئلے کی طرف توجہ دوں گا وہ یہ محصورین پاکستان کا مسئلہ حل ہوں یہاں موجود لوگوں کی مشکلات بھی کم کی جاسکیں۔

    انھوں نے کہا کہ آئین پاکستان کہتا ہے کہ جو چیز سب سے پہلے جہاں پیدا ہوتی ہے وہ سب سے پہلے اس صوبے کے لوگوں کو مہیا کی جائے۔ 70 فیصد گیس سندھ فراہم کرتا ہے اور گیس ترجیحی بنیادوں پر سندھ کے لوگوں کو ملنی چاہیے۔ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی حکومت نے اس مسئلے پر کوئی کام نہیں کیا لیکن ہم کریں گے۔

    انھوں نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم تین آئینی ترامیم کی طرف توجہ مرکوز کریں گے۔ این ایف سی فنڈ مناسب طور پر ڈسٹرکٹس میں تقسیم کیا جائے، انھیں خودمختار بنایا جائے۔ ہم بلدیاتی نمائندوں کو خودمختار بنائیں گے۔

    بجلی، پانی گیس لوگوں کا بنیادی حق ہے، انھیں اس سے کسی طور بھی محروم نہیں کیا جاسکتا ہے، ہم چاہتے ہیں لوگوں کے نمائندوں کے ذریعے یہ چیزیں ان کی دہلیز تک پہنچیں اس کے لیے ہم آئینی جدوجہد کریں گے۔ ہم گلی کوچوں کے کونسلرز کو خودمختار بنائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ پچھلے 15 سال میں پیپلزپارٹی کی نالائق حکومت نے کراچی کو جنگل بنادیا ہے۔ اس بارش کے بعد یہ شہر کافی تباہ حال ہوگیا ہے۔ یہاں بے یار و مددگار لوگ پڑے ہوئے ہیں کوئی انھیں پوچھنے والا نہیں، لاہور اور اسلام آباد میں بارش کے بعد یہ حال نہیں ہوتا۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے اچھی چیز بوئی ہے اور اچھی چیز کاٹیں گے۔ ایم کیو ایم اور پی ایس پی کا اتحاد پاکستان میں اپنی نوعیت کا واحد سیاسی اتحاد ہے۔ ایک پارٹی ذرا سی ہلی تھی وہ دوبارہ سے آپس میں مل گئی، کسی اور پارٹی میں ایسا کبھی نہیں ہوسکتا۔ آئندہ الیکشن میں اس اتحاد کے نتائج سامنے آئیں گے۔

    پاکستان تحریک انصاف

    اورنگی سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ اور صوبائی اسمبلی پی ایس 119 کے امیدوار سعید آفریدی کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ عوام میں اپنے حقوق کا شعور بیدار کیا جائے۔ اپنے حلقہ کی عوام کو اسمبلی میں پہچانا ہے انکی تکالیف ایوانوں میں درج کروانی ہے۔ منتخب ہونے پر اسمبلی ممبر کے طور پر میرا کام اپنی حلقے کی عوام کے بنیادی حقوق کا حصول ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ میی الحمدللہ مجھے امید ہے کہ میں عام انتخابات میں اپنے مخالفین کو شکست دوں گا۔ ان کے پیچھے طاغوتی قوتیں کھڑی ہیں جبکہ ہم اپنے بل بوتے پر لڑ رہے ہیں۔ ان کا خوف ہی ان کی شکست کی نشانی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اس علاقے کی نمائندگی کے لیے مجھے میرے قائد نے چنا ہے، الحمدللہ میں اس حلقہ میں ہی رہائش پزیر ہوں اور یہاں کے تمام مسائل کا مجھے بخوبی اندازہ ہے۔

    انھوں نے کہا کہ گیس کا مسئلہ بنایا جا رہا ہے یہ کوئی اتنا اہم مسئلہ نہیں۔ پی ٹی آئی نے گیس کے مسئلے سے جان چھڑانے کے لیے ایران کے ساتھ سستی گیس پائپ لاین کا منصوبہ شروع کیا تھا۔ الیکشن کے بعد ہماری نسلیں انشا اللہ حقیقی آزادی بھی دیکھیں گی۔ ہمیں ہمیں خود مختار ریاست کی طرف بڑھنا چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ معاشی بہتری کے لیے ہمیں ملکی ذخائر پر انحصار کرنے کی ضرورت ہے۔ الحمدللہ عوام کو شعور آگیا کہ ہمارے مسائل اتنے بڑے نہیں جتنا بڑا اس ملک کے مسائل کو دکھایا جارہا ہے۔

    انھوں نے کراچی میں اسپورٹس میدانوں کی کمی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسپورٹس کے میدان اور اسپورٹس کمپلیکس بنانا شہری حکومت کا کام ہے۔ اس طرف ان کی توجہ دلوانا ہمارا کام ہے جو انشا اللہ ہم کرتے رہیں گے۔

    قارئین یہ تو تھی سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کی گفتگو جس میں انھوں نے ہمیشہ کی طرح بڑے دعوے کیے ہیں اور حلقے میں مناسب کام نہ ہونے کا ملبہ دووسری پارٹیوں پر ڈالا ہے۔ اس علاقے میں اکثر و بیشتر مسائل ایسے ہیں جن پر ماضی میں بہت کم توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

    تاہم اس بار عوام اگر چاہتے ہیں کہ ان کے مسائل حل ہوں تو انھوں اپنے ووٹ کی طاقت کی اہمیت کا اندازہ کرنا ہوگا۔ 8 فروری کو اپنے گھروں سے نکلنا ہوگا اور سیاسی پارٹی کے دعوؤں سے قطع نظر اس امیدوار کو چننا ہوگا جو اپنے وعدوں کے مطابق ان کے مسائل حل کرسکے۔ اگر لوگوں نے ووٹ ڈالتے وقت دانشمندی دکھائی تو امید ہے کہ ان کے لیے اگلے پانچ سال کچھ زیادہ مشکل نہیں ہونگے۔

  • این اے 239 لیاری: کیا پیپلزپارٹی اپنا مضبوط قلعہ واپس لے پائے گی؟

    این اے 239 لیاری: کیا پیپلزپارٹی اپنا مضبوط قلعہ واپس لے پائے گی؟

    کراچی کی قدیم بستیوں پر مشتمل لیاری میں سیاسی جماعتوں کی بھرپور انتخابی مہم دیکھ کر لگتا ہے اس بار دلچسپ مقابلہ ہو گا۔

    لیاری کو ہمیشہ سے پیپلزپارٹی کا مضبوط قلعہ سمجھا جاتا رہا ہے تاہم 2018 کے انتخابات میں پی پی کا مکمل صفایا ہوا اور تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کی نشست جیتی جب کہ جماعت اسلامی اور ٹی ایل پی صوبائی اسمبلیوں سے کامیاب ہوئی۔

    لیاری کا قومی اسمبلی کا حلقہ (NA-239) اپنے مخصوص ووٹنگ کے رجحان کی وجہ سے انتخابی مبصرین کے لیے ہمیشہ دلچسپی کا مرکز بنا رہا ہے۔

    لیاری شہر کی قدیم ترین بستیوں میں سے ایک ہے اور یہ عوامی تصورات میں سرایت کر گیا ہے جو کبھی گینگ تشدد اور عدم تحفظ کا گڑھ تھاحالانکہ یہ ایک ایسی نشست تھی جہاں بھٹو خاندان کو کبھی شکست کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔

    پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرپرسن بلاول بھٹو زرداری کی گزشتہ انتخابات میں اس حلقے سے شکست سب سے بڑے جھٹکے میں سے ایک تھی جو پارٹی کو میٹرو سٹی میں اٹھانا پڑا تھی۔

    ماضی میں لیاری سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والے نبیل گبول اس بار پیپلزپارٹی کو اپنا کھویا ہوا مقام دلانے کے لیے خاصے پرُامید نظر آتے ہیں۔

    پی پی پی کی شہید چیئرپرسن بے نظیر بھٹو نے 1988 میں یہاں سے کامیابی حاصل کی تھی اور سابق صدر آصف علی زرداری نے 1990 کے عام انتخابات میں یہ نشست جیتی تھی۔

    تاہم، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نوجوان ووٹروں اور سوشل میڈیا صارفین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ تاثرات بدل گئے ہیں جس کا انتخابی نتائج پر اثر پڑ سکتا ہے۔

    حلقہ 239 کی کل آبادی 7 لاکھ 83 ہزار 497 ہے جبکہ کل ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 22 ہزار 81 ہے جس میں مرد ووٹرز 2 لاکھ 33 ہزار 87 ہیں اور خواتین ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 88 ہزار 994 ہے۔

    کل پولنگ اسٹیشن 181 ہیں جبکہ عوام کے مسائل بجلی، صاف پانی، گیس، سیوریج کا پانی، کچرے کے ڈھیر، تجاوزات اور ٹریفک جام ہیں۔

    این اے 239 سے پیپلزپارٹی کے نبیل گبول اور جماعت اسلامی کے فضل الرحمان نیازی مدمقابل ہیں جبکہ ٹی ایل پی کے محمد شرجیل گوپلانی میدان میں ہیں، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار یاسر بلوچ بھی 19 امیدواروں میں شامل ہیں۔

    لیاری کے ایک معمر شہری نے کہا کہ بجلی نہیں آتی، پانی نہیں ہے، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، امیدوار ووٹ لے کر چلے جاتے ہیں پلٹ کر پوچھتے تک نہیں ہیں۔

    ایک شخص نے کہا کہ لیاری پیپلزپارٹی کا گڑھ ہے اور ساتھ میں کھارادر ہے جہاں چوبیس گھنٹے بجلی آتی ہے، ہمارے یہاں 13 سے 14 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہے جس کے باوجود باقاعدگی سے بل ادا کررہے ہیں، گیس کبھی کبھار آتی ہے جس میں کچھ پکا نہیں سکتے، روڈ بلاک کرلیے احتجاج ریکارڈ کروادیا لیکن ان کو پروا نہیں ہے۔

    ایک شہری نے کہا کہ ووٹ کس کو دیں عوام کے مسائل کی سیاست دانوں کو پرواہ نہیں ہے، کام کاج نہیں ہے، مہنگائی بڑھ گئی ہے اگر بجلی کا بل ادا نہ کریں تو کنکشن کاٹ دیے جاتے ہیں۔

    خاتون نے کہا کہ ہم ووٹ نہیں دیں گے حکومت ہمارے لیے کچھ نہیں کررہی، جب ووٹ دیا تو کوئی رزلٹ نہیں آیا مسائل جوں کے توں ہیں۔

    عبدالشکور شاد (لیاری الائنس)

    سابق ایم این اے عبدالشکور شاد اس الیکشن میں آزاد حیثیت سے حصہ لے رہے ہیں۔ لیاری سے سابق ایم این اے نے اپنے حلقہ این اے 239 کے اہم مسائل پر اے آر وائی نیوز سے ٹیلی فونک گفتگو میں کہا کہ کرپشن نے ملک کو اتنا ہی تباہ کیا ہے جتنا کہ لیاری کو، جو کہ پاکستان کو درپیش ایک بڑا گورننس مسئلہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ منشیات نے علاقے کی نوجوان نسل کو متاثر کیا ہے منشیات نے نوجوانوں کو چور اور بھکاری بنا دیا ہے وہ بجلی کی تاروں سے لے کر مین ہول کے ڈھکن تک چوری کرتے ہیں، علاقے کے ہر کونے میں چھوٹے تاجروں کا ایک نیا طبقہ ابھر کر سامنے آیا ہے جو چوری کا سامان خریدتے ہیں، اور انہیں معمولی قیمت پر چوروں سے خریدتے ہیں۔

    گورننس میں بدعنوانی کے بارے میں ایک سوال پر شکور شاد نے کہا کہ وہ قومی اسمبلی کے 342 ارکان میں سے واحد رکن ہیں جنہوں نے نیب کو بطور ایم این اے ان کے لیے مختص کیے گئے ترقیاتی فنڈز کی انکوائری کرنے کا کہا تھا۔

    آصفہ بھٹو کی لیاری آمد

    آصفہ بھٹو زرداری نے پیپلز پارٹی کے امیدواروں کے لیے ٹاور سے لیاری تک پیپلز پارٹی کی انتخابی ریلی کی قیادت کی جہاں پارٹی کے حامیوں نے پیپلز پارٹی کے رہنما کا پرتپاک استقبال کیا۔

    پارٹی کے روایتی گڑھ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے آصفہ بھٹو نے لیاری کی آواز بننے کا وعدہ کیا۔ پی پی پی رہنما نے کہا کہ میں اور بلاول آپ کی آواز ہیں اور ہم خاموش نہیں رہیں گے ہم آپ کے حقوق کے تحفظ کا وعدہ کرتے ہیں آپ بلاول بھٹو کو وزیراعظم بنانے کے لیے 08 فروری کو ’تیر‘ پر مہر لگانے کا وعدہ بھی کریں۔

    فضل الرحمان نیازی

    جماعت اسلامی (جے آئی) نے فضل الرحمان نیازی کو این اے 239 کے لیے پارٹی امیدوار کے طور پر میدان میں اتارا ہے جو اس علاقے میں دو بار یونین کونسل کے چیئرمین رہے اور مقامی مسائل کو بخوبی جانتے ہیں۔

    لیاری کے مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے صفائی، منشیات، اسٹریٹ کرائمز، گیس کی قلت اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کو بڑے مسائل قرار دیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ وہ ہمیشہ سے لیاری کے مسائل پر توانا آواز اٹھاتے رہے ہیں اور تمام متعلقہ فورمز اور اداروں میں شکایات کے ساتھ ساتھ ان کے حل سے متعلق تجاویز بھی دیتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جو حکومت میں نہ ہوتے ہوئے بھی نہ صرف عوام کی فلاح و بہبود کے لیے عملی جدوجہد کرتی رہی ہے بلکہ لیاری کے نوجوانوں کو صحت مند سرگرمیوں کی جانب راغب کرنے کے لیے مختلف پروگرامز کا انعقاد کرتی آئی ہے۔

    یاسر بلوچ

    تحریک انصاف اپنے دیرینہ کارکن پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے نوجوان یاسر بلوچ کو میدان میں اتارا ہے جو پی ٹی آئی کے پرُجوش کارکنوں کے ساتھ مل کر بھرپور انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔

    ڈور ٹو ڈور مہم کے ذریعے یاسر بلوچ اپنی انتخابی مہم کو مؤثر بنا رہے ہیں اور براہ راست ملاقتوں کے ذریعے ووٹرز سے اس بار بھی پی ٹی آئی کو کامیاب کروانے کا پیغام دیتے نظر آتے ہیں۔

    محمد شرجیل گوپلانی

    آل سٹی تاجر اتحاد (اے سی ٹی آئی) کے صدر محمد شرجیل گوپلانی لیاری سے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے امیدوار کے طور پر این اے 239 کے لیے انتخابی میدان میں ہیں۔

    شرجیل کا مقابلہ پی پی پی کے نبیل گبول اور جماعت اسلامی، پی ٹی آئی کے امیدواروں کے ساتھ ساتھ سیاسی طور پر اس حلقے میں آزاد امیدواروں سے ہوگا۔ انہوں نے ایک رپورٹ میں کہا کہ یہ حوصلہ افزا ہے کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے تاجر اپنے اور اپنے ہم وطنوں کے مسائل خود حل کرنے کے لیے الیکشن لڑ رہے ہیں۔

  • کس امیدوار کو کتنا جرمانہ ہوا؟

    کس امیدوار کو کتنا جرمانہ ہوا؟

    ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسران کی کارروائیاں اور جرمانے جاری ہیں۔

    ضلع   ہنگو  میں چئیرمین نیبرہڈ کونسل گل باغ ، عارف خان پر  5 ہزار روپے جرمانہ عائد جبکہ چئیرمین ویلیج کونسل مردو خیل کو یکم فروری کو پیش ہونے کا نوٹس دیا گیا ہے۔

    مردان حلقہ پی کے 58 مردان آزاد امیدوار ذوالفقار خان کو 25 ہزار  روپے جرمانہ کیا گیا۔لکی مروت  تحصیل چئیرمین غزنی خیل محمد ذیشان خان کو31 جنوری کو طلب کیا گیا ہے۔

    کوہاٹ پی کے 90 سے جے یو آئی کے امیدوار حاجی محمد شعیب پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ پی کے 90 کوہاٹ سے تحریک لبیک کے امیدوار مفتی سیف اللہ قریشی، پی کے 92 سے تحریک لبیک کے امیدوار مفتی زر ولی شاہ اور  این اے 35 سے تحریک لبیک کے امیدوار  نجیب اللہ درانی کو فی کس 3 ہزار روپے جرمانہ کیا گیا ہے۔

    پی کے 91 کوہاٹ سے آزاد امیدوار داود آفریدی کو 10 ہزار روپے جرمانہ،این اے 35 کوہاٹ کے آزاد امیدوار شہریار آفریدی اور لعل سعید آفریدی ، پی کے 92 اے این پی امیدوار مسعود خان خلیل کو 31 جنوری کو پیش ہونےکا نوٹس دیا گیا۔ڈی آئ خان، پی کے 113 کےامیدوار  عمران جاوید عرف سہیل راجپوت ، احمد کریم کنڈی  اور مئیر سٹی کونسل عمر امین خان کو 30 ہزار روپے جرمانہ فی کس کیا گیا ہے۔

    پی کے 113 ڈی آئی خان سے مسلم لیگ ن کے امیدوار  سرہان احمد، جماعت اسلامی کے زاہد محب اللہ اور این اے 44 کے آزاد امیدوار تنویر جتوئی کو یکم فروری کو پیش ہونیکا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔بنوں سے پی کے 100 میں اے این  پی کے امیدوار اصغر نواز، جماعت اسلامی کے اختر علی  کو 10 ہزار روپے فی کس جرمانہ کیا گیا ہے۔

    این اے 39 بنوں جے یو آئی کے امیدوار زاہد اکرم درانی کو 20 ہزار ، پی ٹی آئی پی کے سید قیصر عباس شاہ کو 10 ہزارجبکہ جماعت اسلامی کے پروفیسر ابراہیم کو 5 ہزار  روپے جرمانہ کیا گیا ہے۔پی کے 99 سے جے یو آئی کے امیدوار شیر اعظم وزیر کو 10 ہزار روپے جرمانہ کیا گیا ہے۔ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر خیرپور نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر بروقت ایکشن لیتے ہوۓ سرکاری ملازم اکبر لاشاری کو خلاف ضابطہ پیپلز پارٹی کی امیدوار نفیسہ شاہ کی تاج پوشی کرنے پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا ہے۔

    خیرپور میں پیپلزپارٹی کی امیدوار نفیسہ شاہ کو خلاف ضابطہ سونا تاج پہنانے پر محکمہ خوراک کے ملازم اکبر لاشاری کو پچاس ہزار پروپے جرمانہ عائد کیا گیا۔

    حیدرآباد میں  این اے 218 اور پی ایس 60 سے پیپلز پارٹی کے امیدوار طارق شاہ جاموٹ اور جام خان شورو کو بغیر اجازت نسیم نگر چوک پر انتخابی کیمپ قائم کرنے نوٹس جاری ہوا ہے۔

     گھوٹکی میں سرکاری ملازمین اور بلدیاتی نمائندوں کو انتخابی مہم چلانے پر ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر نے نوٹس جاری، وضاحت طلب کر لی۔

    کراچی ایسٹ میں چیئرمین ٹائون میونسل کمیٹی چنیسر فرحان غنی کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کی ہے۔

    کراچی سینٹرل ، ویسٹ ، کورنگی ، ملیر ، شہید بینظیر آباد، سکھر، میرپورخاص اور دادو  میں  الیکشن کمیشن کی مانیٹرنگ ٹیموں نے کارروائیاں کی ہیں۔

    خلاف ضابطہ سائن بورڈ، پینا فلیکس، پوسٹر اور بینرز ، جھنڈوں سمیت تمام دیگر  تشہیری مواد  عوامی گذر گاہوں، پبلک پارکس، سرکاری عمارتوں اور ٹریفک اشاروں سے ہٹوادیا۔

    صوبائی الیکشن کمشنر سندھ شریف اللہ نے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسران کو سخت ہدایات دیتے ہوئے کہا ہے کہ  ضابطہ اخلاق پر مکمل عمل درآمد کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔

  • الیکشن 2024: تحریک انصاف نے کراچی میں امیدوار تبدیل کر دیے

    الیکشن 2024: تحریک انصاف نے کراچی میں امیدوار تبدیل کر دیے

    پی ٹی  آئی نے کراچی کے چند حلقوں میں امیدوار تبدیل کر دیے۔

    ترجمان پی ٹی آئی کے مطابق این اے 232 پر عدیل احمد کو نامزد کیا گیا ہے جب کہ این اے 247 پر عباس حسین امیدوار ہوں گے۔

    پی ایس 89 پر احسن خٹک، پی ایس 91 پر حماد حسین امیدوار، پی ایس 92 پر ساجدحسین، 97 پر بشیرسوڈھر، 101 پر جہانزیب علی پی ٹی آئی امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔

    پی  ٹی آئی پی ایس 123 پر امتیاز احمد، 124 پر وجاہت صدیقی، پی ایس 126 پر شیراز نگران اور پی ایس 128 پر ثاقب اقبال امیدوار ہوں گے۔