Tag: ابتدائی علامات

  • منہ کے کینسر کی ابتدا کیسے ہوتی ہے؟

    منہ کے کینسر کی ابتدا کیسے ہوتی ہے؟

    منہ کا کینسر گلے کے ٹشوز کے ساتھ آس پاس کے کسی بھی حصے میں بن سکتا ہے۔ یہ کینسر کے ایک بڑے گروپ سے تعلق رکھتا ہے جسے سر اور گردن کا کینسر کہا جاتا ہے۔

    یہ کینسرزیادہ تر ان خلیوں میں تیار ہوتا ہے جو کسی کے منہ، زبان یا ہونٹوں میں پائے جاتے ہیں۔ منہ کے کینسر اکثر گردن کے لمف نوڈس تک پھیل جانے کے بعد دریافت ہوتے ہیں اور جلد پتہ لگانا بیماری سے بچنے کی کلیدوں میں سے ایک ہے۔

    کینسر دنیا بھر میں امراض کے نتیجے میں ہلاکتوں کی دوسری بڑی وجہ ہے اور ہر سال دنیا بھر میں مختلف اقسام کے سرطان کے کروڑوں کیسز سامنے آتے ہیں۔

    پاکستان میں بھی مختلف اقسام کے کینسر کے مریضوں کی تعداد لاکھوں میں ہے مگر منہ کا کینسر یہاں بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔ یہ کینسر ہونٹوں، مسوڑوں، زبان، گال کی اندرونی سطح اور منہ کی تہہ میں ہوسکتا ہے۔

    اس کی بڑی وجہ تمباکو نوشی ہے، مگر الکحل، ہونٹوں کا دھوپ سے متاثر ہونا اور کمزور جسمانی دفاعی نظام بھی اس کی وجوہات میں شامل ہیں۔

    اس کی ابتدائی انتباہی علامات سے واقفیت اس مرض سے جلد نجات دلانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔

    منہ کے چھالے یا زخم

    اکثر کیسز میں یہ چھالے یا زخم عام معمول کے چھالوں یا پیپ بھرے پھوڑے کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں، جو کہ 10 دن کے اندر ٹھیک ہونے لگتے ہیں، تاہم اگر کوئی چھالا یا زخم 2 ہفتے یا اس سے زائد وقت تک برقرار رہے تو یہ فکرمندی کی علامت ہے۔ کلیولینڈ کلینک کے ماہرین کے مطابق ایسا ہونے پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے کیونکہ وہی فیصلہ کرسکتے ہیں کہ یہ رسولی تو نہیں، ویسے کینسر ہونے پر اکثر ان زخموں سے خون بہتا ہے جو کہ عام چھالوں یا زخم میں بہت کم ہوتا ہے، جبکہ یہ رسولی عام چھالے کے مقابلے میں زیادہ موٹی اور سختی ہوتی ہے۔

    سانس کی بو

    جیسے جیسے منہ میں کینسر کی رسولی بڑھنے لگتی ہے، بیکٹریا اسے سوجن کا شکار بنا دیتا ہے۔ یہ بیکٹریا عام معمول سے ہٹ کر بہت زیادہ بری سانس کی بو پیدا کرتا ہے جو کہ برش سے بھی نہیں جاتی جبکہ منہ میں درد کھانا نگلنا مشکل کردیتا ہے، ویسے یہ لازمی نہیں کینسر کی علامت ہو مگر تمباکو نوشی کے عادی افراد کو اس حوالے سے ڈاکٹر سے اس وقت ضرور چیک کرالینا چاہئے، جب یہ بو ڈھائی ہفتے سے زائد وقت تک دور نہ ہو۔

    سرخ یا سفید نشانات

    مسوڑوں، زبان یا منہ کے کسی حصے میں سرخ یا سفید رنگ کے نشانات ابھرنا اس بات کی علامت ہے کہ ابھی آپ کینسر کا شکار تو نہیں ہوئے مگر رسولی ضرور بن رہی ہے، اگر یہ نشان 2 ہفتے سے زائد تک موجود رہیں تو ڈاکٹر سے رجوع کریں خصوصاً اس وقت جب اس کے ارگرد میں تکلیف محسوس کریں۔

    کان میں درد

    کان کا ایسا درد جو سر کے سرف ایک حصے کو متاثر کرے، یہ کانوں کے عام انفیکشن سے ہٹ کرتا ہے، درحقیقت زبان، منہ کا پچھلا حصہ اور وائس باکس کا لنک کان سے ہوتا ہے، عام طور پر کان میں انفیکشن دونوں حصوں کو متاثر کرتا ہے، تو اگر صرف ایک کان میں مسلسل درد کا سامنا ہو تو ڈاکٹر سے ضرور رجوع کریں جو تعین کرسکے گا کہ یہ معاملہ سنگین تو نہیں۔

    زبان میں درد

    زبان میں تکلیف یا اس کا بڑھنا بہت تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے، زبان انتہائی حساس حصہ ہے اور یہ حساسیت کے حوالے سے انگلیوں کی پوروں کی طرح ہوتی ہے، تو اس میں تکلیف ڈاکٹر سے رجوع کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔

    جسمانی وزن میں اچانک کمی

    زبان میں تکلیف یا منہ میں کسی اور حصے میں تکلیف کے باعث غذا چبانا اور نگلنا تکلیف دہ ہوجاتا ہے، تو اس کے نتیجے میں قدرتی طور پر کھانے کی مقدار کم ہوجاتی ہے تاکہ تکلیف سے بچا جاسکے اور اس کا نتیجہ وزن میں کمی کی شکل میں نکتا ہے۔ ایسے بغیر کسی کوشش کے جسمانی وزن میں کمی کینسر کی رسولی کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہے جو جسم کے دیگر حصوں تکپھیل جاتی ہے، یعنی معاملہ سنگین ہونے لگتا ہے۔

    منہ کا سن ہونا یا بے حسی

    اگر منہ میں کینسر کی رسولی اتنی بڑی ہوچکی ہو جو منہ کے اعصاب کو نقصان پہنچا سکے تو مریض کو منہ کے کسی حصے میں سن ہونے یا بے حسی کا احساس ہوسکتا ہے اور یہ علامت اچانک سامنے نہیں آتی، اس سے پہلے مریض کو رسولی کے باعث مہینوں تکلیف کا سامنا ہوتا ہے اور پھر اچانک وہ متاثرہ حصہ سن ہوجاتا ہے۔

    دانت ٹوٹنا

    مسوڑوں میں رسولی سے وہ حصہ متاثر ہوتا ہے جس میں دانت گڑے ہوتے ہیں، جس کے باعث رسولی کے قریب موجود ایک یا 2 دانت ہلنے لگتے ہیں، ویسے عام طور پر یہ کینسر کی بجائے منہ کی ناقص صفائی یا کسی اور وجہ کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے، تاہم اگر دانت ٹوٹنے کے بعد بھی ٹشو موجود رہے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔

    آواز کا بیٹھ جانا یا بھرا جانا

    ویسے تو عمر بڑھنے کے ساتھ آواز کا بیٹھ جانا یا بھرا جانا کوئی غیرمعمولی بات نہیں، خصوصاً تمباکو نوشی کے عادی افراد میں، مگر یہ عمل اچانک 2 یا 3 ہفتوں میں ہو تو یہ ضرور خطرے کی گھنٹی ہے جو بتاتی ہے کہ کینسر آواز کو متاثر کررہا ہے۔

    مخصوص الفاظ بولنے میں مشکل

    منہ کا کینسر زبان کو متاثر کرتا ہے اور ایسا ہونے پر اس کے لیے حرکت کرنا مشکل ہوجاتا ہے یا زبان کے لیے بولنا تکلیف دہ ہوجاتا ہے، ان دونوں میں جو بھی ہو تاہم اگر کوئی فرد یہ نوٹس کرے کہ اسے کچھ الفاظ بولنے میں اب مشکل کا سامنا ہوتا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا تو یہ کینسر کی علامت ہوسکتی ہے۔

    جبڑے میں درد

    منہ کا کینسر جبڑوں کو اس وقت تکلیف پہنچاتا ہے جب متاثرہ شخص منہ کھولتا ہے، منہ کو جتنا زیادہ کھولا جائے درد اتنا بدترین ہونے لگتا ہے، اگر یہ تکلیف 2 ہفتے میں ٹھیک نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

    گردن میں گلٹی یا گومڑ

    اگر کسی کی عمر 40 سال سے زائد ہے اور گردن میں گلٹی نمودار ہوتی ہے تو اس کے منہ کے کینسر ہونے کی نشانی ہونے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق جب منہ میں کینسر پھیلتا ہے تو لمفی نوڈ اس کا اگلا ہدف ہوتا ہے، ویسے تو گلے پر اس گلٹی کے نمودار ہونے سے قبل اوپر درج علامات میں سے اکثر کا سامنا ہوچکا ہوتا ہے، تاہم اس گلٹی کے نمودار ہونے پر یہ عام طور پر کچھ عرصے کے لیے رک جاتا ہے اور پھر آگے پھیلتا ہے، اگر یہ گلٹی 2 ہفتے بعد بھی ختم نہ ہو تو ڈاکٹر سے ضرور رجوع کریں۔

  • یہ علامات کینسر کا اشارہ ہوسکتی ہیں

    یہ علامات کینسر کا اشارہ ہوسکتی ہیں

    کینسر دنیا بھر میں ایک عام مرض ہوچکا ہے جس سے ہلاکت کی شرح بھی بڑھتی جارہی ہے، تاہم یہ مرض اچانک نہیں ہوتا اور اگر ابتدا میں اس کی تشخیص ہوجائے تو اسے جان لیوا بننے سے روکا جاسکتا ہے۔

    کینسر کی ابتدائی علامات کے بارے میں جاننا ضروری ہے تاکہ فوری طور پر اس کا سدباب کیا جاسکے۔

    جلد میں آنے والی تبدیلیاں

    جلد میں ایک نیا نشان یا ساخت، رنگ یا حجم میں آنے والی تبدیلیاں جلد کے کینسر کی ایک علامت ہو سکتی ہے، اگر جلد میں اچانک غیر معمولی تبدیلی آتی ہے تو ڈاکٹر سے ضرور رجوع کرنا چاہیئے۔

    مستقل کھانسی

    ویسے تو کھانسی بہت عام بیماری ہے مگر جب وہ ایسی ہو جو علاج کے باوجود ٹھیک نہ ہو رہی ہے تو یہ کینسر کی علامت ہو سکتی ہے، خاص طور پر اگر آپ تمباکو نوشی کے عادی ہوں۔

    اگر کھانستے ہوئے خون نکلنے لگے تو یہ بھی کینسر کی علامت ہو سکتی ہے۔

    پیٹ پھولنا

    ایسی خواتین جن کو پیٹ پھولنے کی شکایت ہو اور جلد افاقہ نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔ یہ رحم کے کینسر کی ایک علامت ہوسکتی ہے۔

    پیشاب کے مسائل

    عمر بڑھنے کے ساتھ بیشتر مردوں کو پیشاب سے جڑے مسائل کا سامنا ہوتا ہے، جیسے بہت زیادہ پیشاب آنے لگتا ہے یا مثانہ کمزور ہو جاتا ہے، کئی بار ایسا مثانے کے کینسر کے نتیجے میں ہوتا ہے۔

    فضلے میں خون آنا

    اگر ٹوائلٹ جانے کے بعد خون نظر آئے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا بہتر ہوتا ہے۔

    فضلے میں خون آنا قولون کینسر کی علامت بھی ہو سکتا ہے جبکہ پیشاب میں خون نظر آئے تو یہ گردے یا مثانے کی کینسر کی نشانی ہو سکتی ہے، تاہم اس کا فیصلہ ڈاکٹر ہی ٹیسٹ کے بعد کر سکتا ہے۔

    نگلنے میں مشکلات

    کئی بار تو سینے میں تیزابیت یا نزلہ زکام کے باعث بھی چیزیں نگلنا مشکل ہو جاتا ہے مگر وقت کے ساتھ حالت بہتر نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔

    چیزیں نگلنے میں مشکلات کو گلے کے کینسر یا غذائی نالی کے کینسر کی ایک نشانی تصور کیا جاتا ہے۔

    منہ کے مسائل

    سانس کی بو سے لے کر چھالے تک، منہ کے بیشتر مسائل زیادہ سنجیدہ نہیں ہوتے، تاہم اگر منہ کے اندر ایسے سفید یا سرخ نشان ابھرنے لگے جو کچھ ہفتوں تک ٹھیک نہ ہوں تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔

    یہ منہ کے کینسر کی نشانی ہوسکتی ہے، اس کی دیگر علامات میں گال میں گلٹی، جبڑوں کو حرکت دینے میں مشکل محسوس ہونا اور منہ میں تکلیف قابل ذکر ہیں۔

    جسمانی وزن میں کمی

    اگر بغیر کسی وجہ سے جسمانی وزن میں تیزی سے کمی آنے لگے تو یہ بھی خطرے کی گھنٹی ہوتا ہے، یہ لبلبے، معدے، غذائی نالی، پھیپھڑوں یا دیگر اقسام کے کینسر کی پہلی علامت بھی ہو سکتی ہے۔

    بخار

    اگر ایسا بخار ہو جائے جو ٹھیک نہ ہو اور اس کی وجہ بھی سمجھ نہ آرہی ہو تو یہ خون کے کینسر کی نشانی ہوسکتی ہے۔

    سینے میں جلن یا بد ہضمی

    سینے میں جلن کافی عام ہے اور غذا یا تناؤ کا نتیجہ ہوتی ہے، تاہم اگر سینے میں جلن کی شکایت ہر وقت ہوتی ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کر کے وجہ تلاش کرنی چاہیئے کیونکہ یہ معدے کے کینسر کی ایک علامت بھی ہو سکتی ہے۔

    تھکاوٹ

    متعدد چیزیں لوگوں کو بہت زیادہ تھکاوٹ کا شکار بنا سکتی ہیں، مگر کئی بار تھکاوٹ کینسر کی چند اقسام کی پہلی علامت بھی ہوتی ہے۔

    خون، قولون اور معدے کے کینسر کے مریضوں کو اکثر بہت زیادہ تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے جو آرام کے باوجود ختم نہیں ہوتی۔ اگر آپ کو بھی ہر وقت تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔

    چھاتی میں آنے والی تبدیلیاں

    خواتین میں بریسٹ کینسر، اس بیماری کی سب سے عام قسم ہے اور اسی وجہ سے چھاتی میں آنے والی تبدیلیوں پر نظر رکھنا ضروری ہوتا ہے۔

  • وہ علامات جو فالج کی طرف اشارہ کریں

    وہ علامات جو فالج کی طرف اشارہ کریں

    فالج جسم کو بے جان کردینے والا مرض ہے جو زائد عمر کے افراد کو لاحق ہوسکتا ہے، تاہم اب کم عمر افراد بھی اس کا نشانہ بن رہے ہیں۔

    دنیا بھر میں فالج یا اسٹروک کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اس کی وجوہات میں غیر متوازن غذا کا استعمال، نشہ، غیر معیاری نیند اور ماحولیاتی آلودگی شامل ہیں۔

    فالج کیا ہے؟

    فالج کا حملہ اس وقت ہوتا ہے جب دماغ کو خون کی فراہمی کم یا اس میں خلل پیدا ہونے کے سبب دماغ غذائی اجزا اور آکسیجن سے محروم ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں دماغی خلیات مردہ ہونے لگتے ہیں۔

    تاہم فالج کی دو اقسام ہیں ان میں سے ایک بلڈ کلاٹ کی وجہ سے شریانوں کے بند ہونے جسے (اسکیمک اسٹروک) کہا جاتا ہے جبکہ دوسری قسم کا فالج خون کی شریان کے پھٹنے یا رسنے جسے (ہیموریجک اسٹروک) کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔

    اسی طرح کچھ افراد اپنے دماغ میں خون کے بہاؤ میں عارضی رکاوٹ کی بنا پر بھی فالج کا سامنا کر سکتے ہیں، جسے عارضی اسکیمک اٹیک کہا جاتا ہے۔

    فالج کے نتیجے میں کچھ واضح علامات سامنے آتی ہیں جن کا جاننا نہایت ضروری ہے تاکہ ان علامات کو جان کر فوری قدم اٹھایا جاسکے اور انسانی جان بچائی جاسکے۔

    فالج کی علامات

    کبھی کبھی فالج قدرے آہستہ اور ہلکی رفتار سے آگے بڑھتا ہے جس کی علامات اتنی واضح نہیں ہوتی، تاہم ایک ایسا فالج جو اچانک ہو تو اس کی کئی واضح علامات سامنے آتی ہیں جو کچھ یوں ہیں۔

    اچانک جسم کا بے حس ہوجانا جیسے بازو، چہرے یا پیروں کی کمزوری، خاص طور پر جسم کے ایک طرف یعنی آدھے حصے کی جانب۔

    اچانک کنفیوژن پیدا ہوجانا، بولنے یا سمجھنے میں دشواری کا سامنا کرنا۔

    دیکھنے میں ایک یا دونوں آنکھوں سے دشواری پیش آنا۔

    چلنے میں اچانک پریشانی کا سامنا کرنا، توازن برقرار نہ رکھ سکنا اور چکر آنا۔

    سر میں کسی وجہ کے بغیر اچانک شدید درد ہونا۔

    احتیاطی تدابیر

    فالج کا بہترین علاج ان تمام عوامل سے دور رہنا ہے جو فالج کا سبب بنتے ہیں جو کچھ یوں ہیں۔

    ہر طرح کے نشے سے دور رہنا

    روزانہ ورزش کرنا

    پھلیاں، گری دار میوے اور سبزیاں کو زیادہ غذا میں شامل رکھنا

    مرغی اور سرخ گوشت کے بجائے سمندری غذا لینا

    چکنائی، چینی اور ریفائنڈ اناج کی مقدار کو محدود کرنا