Tag: ابراہیم حیدری

  • کراچی : ابراہیم حیدری کے قریب کشتی الٹنے سے ایک شخص ڈوب کر جاں بحق، 4 کو بچالیا گیا

    کراچی : ابراہیم حیدری کے قریب کشتی الٹنے سے ایک شخص ڈوب کر جاں بحق، 4 کو بچالیا گیا

    کراچی: ابراہیم حیدری کے قریب کشتی الٹنے سے 6 ماہی گیر ڈوب گئے، جس میں سے 4 افراد کو بچالیا گیا جبکہ ایک لاش نکال لی گئی اور دوسری کی تلاش جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری کے قریب کشتی الٹ گئی ، جس کے نتیجے میں 6 افراد ڈوب گئے۔

    ماہر گیر رہنما یونس خاصخیلی نے بتایا کہ ڈوبنے والے ایک شخص کی لاش نکال لی گئی جبکہ 4 کو بچا لیا گیا تاہم مقامی غوطہ خور ڈوبنے والے ایک شخص کو تلاش کررہے ہیں۔

    یونس خاصخیلی کا کہنا تھا کہ متاثرہ کشتی پر سوار افراد بھنڈارمیں میلے میں گھومنے آئے تھے، گہرے سمندر میں جانے کے باعث کشتی الٹ گئی۔

    ریسکیو ہونے والے افراد میں حماد ،پرویز ،وقاص اور علی محمد شامل ہیں ہے جبکہ جاں بحق ہونے والےشخص کی شناخت نبیل کے نام سے ہوئی، حادثے کا شکار ہونے والے افراد ڈیفنس کے رہائشی تھے۔

  • ابراہیم حیدری میں ہوٹل مالک اور ڈاکوؤں میں گن فائٹ، مالک زخمی

    ابراہیم حیدری میں ہوٹل مالک اور ڈاکوؤں میں گن فائٹ، مالک زخمی

    رپورٹر: علی محمد شر

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ابراہیم حیدری میں ایک ہوٹل میں لوٹ مار کے دوران مالک اور ڈاکوؤں میں فائرنگ ہوئی، جس میں مالک زخمی ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری میں واقع ہوٹل پر ڈاکوؤں نے واردات کرتے ہوئے ہوٹل پر بیٹھے شہریوں سے موبائل فون اور نقدی چھین لی، مسلح لٹیروں نے ہوٹل کے کیش کاؤنٹر سے بھی 40 ہزار روپے لوٹے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واردات کے دوران ہوٹل مالک نے گودام سے نکل کر ڈاکوؤں پر فائرنگ کی، ڈاکوؤں نے بھی اس پر فائرنگ کی جس سے ہوٹل کا مالک زخمی ہو گیا۔

    ہوٹل مالک کی مزاحمت کی وجہ سے ڈاکوؤں کو اپنی ایک موٹر سائیکل موقع پر چھوڑ کر فرار ہونا پڑا، پولیس حکام کے مطابق ڈاکوؤں کی تعداد 3 سے 4 بتائی جا رہی ہے، واقعے کے سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں۔

  • ابراہیم حیدری میں منشیات کی کھلے عام فروخت، بچے اور خواتین بھی نشے کے عادی

    ابراہیم حیدری میں منشیات کی کھلے عام فروخت، بچے اور خواتین بھی نشے کے عادی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ابراہیم حیدری میں عمرکالونی کے قریب منشیات کی کھلے عام فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ابراھیم حیدری میں عمر کالونی کے قریب بچوں کے سامنے منشیات کی خرید و فروخت کی فوٹیج اے آروائی نیوز نے حاصل کرلی ہے۔

    علاقہ مکین کے مطابق پولیس نمائشی کارروائی کر کے چلی جاتی ہے منشیات کھلے عام فروخت ہو رہی ہے، روزانہ لاکھوں روپے کی منشیات ابراہیم حیدری میں بیچی جارہی ہے۔

    علاقہ مکین کا بتانا ہے کہ ابراہیم حیدری میں بچے اور خواتین بھی نشے میں لگ گئے ہیں،چند روز قبل بھی کم عمر  بچے کے نشہ کرنے کی ویڈیو بھی سامنے آئی تھی۔

    اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ ویڈیو دیکھی ہے اس سے متعلق مزید معلومات حاصل کررہے ہیں، منشیات فروشوں کے خلاف جلد گرینڈ آپریشن کیا جائے گا، چند روز قبل بھی بڑی تعداد میں نشے کے عادی افراد کو اسپتال منتقل کیا تھا۔

  • کراچی: ابراہیم حیدری جیٹی کے کنارے پر کھڑی کشتی پانی میں ڈوب گئی

    کراچی: ابراہیم حیدری جیٹی کے کنارے پر کھڑی کشتی پانی میں ڈوب گئی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ابراہیم حیدری جیٹی پر کنارے پر کھڑی کشتی پانی میں ڈوب گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری جیٹی پر سمندر میں تیز پانی کے بھاؤ اور اونچی لہریں کے باعث کنارے پر کھڑی کشتی پانی میں ڈوب گئیں۔

    رپورٹ کے مطابق سمندری طوفان بپر جوائےکراچی کے جنوب میں 245 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے اور کیٹی بندر سے تقریباً  150 کلو میٹر فاصلے پر ہے تاہم اس سے پاکستان کے ساحلی پٹی کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کراچی کے ساحلی علاقوں میں تیز ہوائیں چلنےکا سلسلہ جاری ہے جبکہ اس طوفان کے اثرات سے آج اور کل بارش کا بھی امکان ہے۔

  • شہری سے 69 لاکھ روپے کی مبینہ ڈکیتی، ویڈیو سامنے آ گئی

    شہری سے 69 لاکھ روپے کی مبینہ ڈکیتی، ویڈیو سامنے آ گئی

    کراچی: شہر قائد کے ایک علاقے میں ایک شہری نے دعویٰ کیا ہے کہ ان سے ڈاکو 69 لاکھ روپے چھین کر لے گئے، اس سلسلے میں ایک ویڈیو بھی سامنے آ گئی ہے، جو موقع واردات پر موجود کسی نے شخص نے بنائی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کو ایک ویڈیو موصول ہوئی ہے، جس میں کراچی کے ضلع ملیر کے علاقے ابراہیم حیدری میں ایک کار سوار شہری سے لٹیرے لوٹ مار کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

    موبائل سے بنائی گئی اس ویڈیو میں سفید شلوار قمیض میں ملبوس 2 موٹر سائیکل سوار کار سوار سے رقم چھین کر لے جاتے دیکھے جا سکتے ہیں۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ شہری نے دعویٰ کیا ہے کہ ان سے ڈاکو 69 لاکھ روپے چھین کر لے گئے ہیں، شہری کے مطابق وہ ایک کاروباری آدمی ہے اور مختلف مقامات سے وصولی کر کے ابراہیم حیدری پہنچے تھے۔

    ویڈیو بنانے والا چند ہی قدم کے فاصلے پر موجود ایک دکان میں موجود تھا، جسے کوئی دوسرا شخص ویڈیو بنانے سے منع بھی کرتا سنائی دیتا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ سڑک پر کوئی مشکوک سرگرمی جاری تھی۔

    پولیس حکام کے مطابق شہری کو جائے واردات کے قریب ہی ایک جگہ سے 1 لاکھ کی وصولی کرنا تھی، جیسے ہی وہ کار میں بیٹھے، ملزمان آئے اور کیش رقم چھین کر لے گئے۔

    تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ بظاہر مشکوک لگ رہا ہے، اور اس سلسلے میں مزید تحقیقات کی جا رہی ہے، جلد ملزمان کو گرفتار کر لیا جائے گا۔

  • مچھیروں کے جال میں پھنسے والی شراب موت کا سبب بن گئی

    مچھیروں کے جال میں پھنسے والی شراب موت کا سبب بن گئی

    کراچی : ابراہیم حیدری میں زہریلی شراب پینے سے 2 ماہی گیرہلاک ہوگئے ، ہفتے کے روزماہی گیروں کے جال میں شراب کی بوتلیں پھنسی تھی، شراب پینےسے 11 ماہی گیروں کی حالت غیرہوگئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق مچھیروں کے جال میں پھنسے والی شراب موت کاسبب بن گئی، ابراہیم حیدری میں زہریلی شراب پینے سے2 ماہی گیرہلاک ہوگئے۔

    پولیس کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہفتے کےروزماہی گیروں کےجال میں شراب کی بوتلیں پھنسی تھی، شراب پینےسے 11 ماہی گیروں کی حالت غیرہوگئی تھی اور گذشتہ روز دوماہی گیر دوران علاج دم توڑ گئے۔

    ایس ایس پی ملیر کا کہنا تھا کہ ماہی گیروں نےواقعہ کی اطلاع پولیس کونہیں دی، تحقیقات کررہےہیں سمندر میں شراب کی بوتلیں کہاں سےآئیں۔

    خیال رہے پاکستان میں زہریلی شراب پینے کے نتیجے میں ہلاکتوں کے واقعات تقریباً ہر برس رونما ہوتے ہیں ، چند سال قبل پنچاب کے شہر ٹوبہ ٹیک سنگھ میں کرسمس کے موقع پر زہریلی شراب پینے کا ایک بڑا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 30 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

  • کراچی: ابراہیم حیدری سے اغوا ہونے والا ڈیڑھ سالہ بچہ 6گھنٹے  بعد بازیاب

    کراچی: ابراہیم حیدری سے اغوا ہونے والا ڈیڑھ سالہ بچہ 6گھنٹے بعد بازیاب

    کراچی: ملیرپولیس نے ابراہیم حیدری سے اغوا ہونے والے ڈیڑھ سالہ بچے کو 6گھنٹے بعد بازیاب کروا کر 2مشتبہ افراد کو حراست میں لےلیا، پولیس کا کہنا ہے کہ معاملے کی مکمل جانچ کے بعد مقدمہ درج کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری میں صبح سویرے گھر میں ڈکیتی کا واقعہ پیش آیا ، جہاں مبینہ طور پر 3ملزمان گھرمیں گھسے اور 3لاکھ کےلگ بھگ نقدی اور سونا لوٹ کر فرار ہوگئے جبکہ جاتے جاتے ڈیڑھ سال کے توقیر کو بھی اغواکر لے گئے۔

    بعد ازاں ملیرپولیس نے 6 گھنٹے بعد معصوم بچے کو بازیاب کرالیا، پولیس کا کہنا ہے کہ بچہ اغواہواتھایاکروایاگیاتحقیقات کررہےہیں، 2مشتبہ افراد کو حراست  میں لے لیاہے اور مشتبہ افراد کے بیانات حاصل کرلیے ہیں۔

    حکام کے مطابق والدین اورزیرحراست ملزمان کےبیانات میں تضادہے، گھرمیں4ملزمان داخل ہوئےاورلوٹ مارکی، اس دوران ملزمان نے2لاکھ 50 ہزار، سونا اور  موبائل فون چھینا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ معاملےکی مکمل جانچ کےبعدمقدمہ درج کیاجائےگا، واقعےمیں ملوث عناصرکوباقاعدہ گرفتارکریں گے۔

  • سمندر میں ہلکورے لیتی کشتیاں، جن کے ملاح کچھوؤں کی بددعاؤں سے خوفزدہ ہیں

    سمندر میں ہلکورے لیتی کشتیاں، جن کے ملاح کچھوؤں کی بددعاؤں سے خوفزدہ ہیں

    کراچی کا علاقہ ابراہیم حیدری ماہی گیروں کی قدیم بستی ہے، تاریخی اوراق کے مطابق ایک زمانے میں یہ بستی عظیم دریائے سندھ کا راستہ تھی جو یہاں سے گزرتا تھا۔ پھر وقت بدلا تو دریا نے بھی اپنا راستہ بدل لیا اور یوں یہاں سے گزرنے والا راستہ خشک ہوگیا۔ طویل عرصے تک یہ جگہ یوں ہی خشک رہی، اس کے بعد سمندر نے خالی راستہ دیکھا تو اپنا ڈیرہ جما لیا۔

    کہا جاتا ہے کہ سمندر کے یہاں آجانے کے بعد ایک بار کچھ ماہی گیر یہاں چند لمحوں کو ٹھہرے تو انہیں یہ جگہ بے حد پسند آئی اور وہ یہیں بس گئے، تب سے اب تک یہ علاقہ ماہی گیروں کا علاقہ ہے۔

    اس علاقے میں قدم رکھتے ہی مچھلی کی مخصوص مہک ہر جانب پھیلی محسوس ہوتی ہے، علاقے میں ماہی گیری سے متعلق تمام ساز و سامان کی دکانیں موجود ہیں جن میں سرفہرست جالوں کی دکانیں ہیں۔

    یہاں پر کشتی سازی کے بھی کئی کارخانے موجود ہیں جہاں چھوٹی بڑی ہر قسم کی کشتیاں تیار کی جاتی ہیں، کشتی سازی کا کام کراچی کے ابراہیم حیدری کے علاوہ بلوچستان کے شہروں گوادر، پسنی، جیوانی اور سونمیانی وغیرہ میں بھی ہوتا ہے۔

    پوری دنیا میں جہاں کشتی سازی جدید مشینوں کے ذریعے انجام دی جارہی ہے، وہیں پاکستان میں اب بھی یہ کام انسانی ہاتھوں کے ذریعے ہورہا ہے۔ لکڑی کی کٹائی کے لیے چند ایک مشینوں کے استعمال کے علاوہ بقیہ تمام کام کاریگر اپنے ہاتھوں سے انجام دیتے ہیں اور ان کے سخت ہاتھ ایسی مضبوط کشتیاں تیار کرتے ہیں جو بڑے بڑے سمندری طوفانوں سے نکل آتی ہیں۔

    کاشف کچھی بھی ابراہیم حیدر کے رہائشی ہیں، وہ ایک کشتی ساز کارخانے کے نگران ہیں جہاں سینکڑوں کشتیاں تیار ہوتی ہیں۔ کاشف ڈسٹرکٹ کونسلر بھی رہ چکے ہیں جبکہ سماجی کارکن بھی ہیں۔

    کاشف کا کہنا ہے کہ کشتیاں بنانے کے لیے زیادہ تر لکڑی باہر سے درآمد کی جاتی ہے، اس سے قبل اس کے لیے مقامی لکڑی استعمال کی جارہی تھی تاہم ملک میں غیر قانونی طور پر درختوں کی کٹائی کی وجہ سے جنگلات کے رقبے میں خطرناک کمی آئی ہے جس کے بعد اب کشتی سازی کی صنعت جزوی طور پر درآمد شدہ لکڑی پر انحصار کر رہی ہے۔

    پاکستان میں تحفظ ماحولیات کے ایک ادارے کے غیر سرکاری اور محتاط اندازے کے مطابق ملک میں کشتی سازی کے لیے سالانہ 12 لاکھ کیوبک فٹ درآمد شدہ جبکہ 2 لاکھ کیوبک فٹ مقامی لکڑی استعمال ہوتی ہے۔

    کاشف نے بتایا کہ کشتی سازی کے لیے کیکر، برما ٹیک، شیشم اور چلغوزے کے درختوں کی لکڑی کو بہترین سمجھا جاتا ہے۔ لکڑی کاٹنے کے لیے ٹرالی مشین اور بینسا مشین استعمال ہوتی ہیں، کاشف کے مطابق لکڑی کے بڑے اور چوڑے تختے ہی اس مقصد کے لیے کارآمد ہوتے ہیں۔

    کیا فائبر لکڑی کا متبادل ہوسکتا ہے؟

    کشتی سازی سے جنگلات پر پڑنے والے اس دباؤ کو کم کرنے کے لیے ایک دہائی قبل فائبر گلاس کی کشتیاں بنانے کا رجحان شروع ہوا، تاہم کاشف کچھی کے مطابق فائبر کی کشتی کے حوالے سے بے شمار تحفظات ہیں۔

    پہلا تشویشناک امر تو یہ ہے کہ اگر فائبر کی کشتی بنائی جائے تو اس کی لاگت میں کم از کم 4 گنا اضافہ ہوجاتا ہے، لکڑی کی وہ کشتی جو 10 سے 12 لاکھ روپے میں تیار ہوجاتی ہے، اسی سائز کی فائبر کی کشتی بنانے جائیں تو صرف اس میں فائبر کا کام ہی 40 سے 45 لاکھ تک چلا جاتا ہے۔ پھر اس کی دیگر بنائی کے اخراجات الگ ہیں۔

    فائبر کی کشتی کا وزن برابر کرنے کے لیے لامحالہ اس میں لکڑی ہی لگائی جاتی ہے۔ یوں اس کی بنائی کے تمام اخراجات کشتی مالکان کی پہنچ سے باہر ہوجاتے ہیں۔

    فائبر سے بنی کشتی

    کاشف کے مطابق دوسرا پہلو اس کے غیر محفوظ ہونے کا بھی ہے۔ لکڑی کی کشتی سمندر میں کسی وزنی اور ٹھوس شے سے ٹکرا جائے تو وہ ایسے جھٹکے برداشت کرسکتی ہے، سمندر میں کسی نوکیلی شے سے لکڑی کی کشتی میں معمولی سا سوراخ ہوجاتا ہے جو عارضی طور پر کوئی کپڑا ٹھونس کر بند کیا جاتا ہے تاکہ کسی کنارے تک پہنچا جاسکے اور پھر اس کی باقاعدہ مرمت کی جاسکے۔

    فائبر کی کشتی کسی چیز سے ٹکرا جائے تو اس کے پھٹنے کے خدشات بہت زیادہ ہوتے ہیں اور ایک بار اسے نقصان پہنچ جائے تو وہ ناقابل تلافی ہوتا ہے جس کے بعد اس پر سوار ماہی گیر سمندر کی موجوں کے رحم و کرم پر رہ جاتے ہیں۔

    کشتی کس کی ملکیت ہوتی ہے؟

    کشتیوں کی بنائی کے حوالے سے کاشف نے مزید بتایا کہ چھوٹی کشتی کو ہوڑا کہا جاتا ہے، جبکہ بڑی کشتی، لانچ کہلاتی ہے۔ سب سے چھوٹی کشتی 15 سے 16 فٹ طویل ہوتی ہے جس میں 2 افراد کے سوار ہونے کی گنجائش ہوتی ہے جبکہ اس کی لاگت 80 ہزار سے 1 لاکھ روپے تک ہوتی ہے۔

    بعض بڑی کشتیوں کی قیمت 2 کروڑ تک بھی جا پہنچتی ہے۔

    کشتی میں لکڑی کا کام مکمل ہوجانے کے بعد اسے سمندر میں اتارا جاتا ہے اور چند دن پانی میں رکھا جاتا ہے، اس کے بعد اسے نکال کر اس میں انجن اور دیگر مشینری لگائی جاتی ہے۔

    کشتی تیاری کے مراحل میں
    کشتی تیاری کے مراحل میں
    کشتی کا اندرونی حصہ۔ تصویر: جی ایم بلوچ

    کاشف نے بتایا کہ کسی ایک ماہی گیر کے لیے کشتی خریدنا آسان بات نہیں، اکثر اوقات کئی ماہی گیر مل جل کر کشتی خریدتے ہیں اور بعد ازاں مچھلیوں کی فروخت سے ہونے والی آمدنی آپس میں تقسیم کرتے ہیں۔

    بعض افراد جو کشتی خرید سکنے کی سکت رکھتے ہیں، وہ خرید کر اسے ٹھیکے پر یا کوئی اور طریقہ کار طے کرنے کے بعد ماہی گیروں کے حوالے کردیتے ہیں اور بعد ازاں مچھلیوں کی فروخت میں منافع کے حصے دار ہوتے ہیں۔

    آبی آلودگی کشتیوں کے لیے بھی نقصان دہ

    کاشف کچھی نے بتایا کہ ہر ماہ یا مہینے میں دو بار کشتی کے بیرونی پیندے پر مچھلی کی چکنائی کا ایک آمیزہ لگایا جاتا ہے، اس سے لکڑی خشک نہیں ہوتی۔ خشک لکڑی سمندر کے نمکین پانی سے جلد خراب ہوسکتی ہے تو یہ چکنائی کشتی کی عمر بڑھا دیتی ہے، علاوہ ازیں اس سے کشتی کی رفتار بھی متوازن رہتی ہے۔

    کشتیوں پر خوبصورت نقش و نگار بھی بنائے جاتے ہیں جس کے لیے رنگ ساز کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں

    البتہ اب آبی آلودگی کے باعث کشتیوں کی ٹوٹ پھوٹ اور خراب ہونے کی شرح بڑھ گئی ہے۔ پہلے ایک کشتی کی عمر 12 سے 15 سال تک ہوتی تھی تاہم اب یہ جلد خراب ہونے لگی ہیں۔

    کاشف کے مطابق فیکٹریوں کا سمندر میں ڈالا جانے والا فضلہ جس میں زہریلے کیمیکل شامل ہوتے ہیں، ایک طرف تو سمندری حیات کے لیے موت کا پروانہ ہیں تو دوسری طرف کشتیوں کے لیے بھی نقصان دہ ہیں۔

    ماہی گیروں کی عقیدت و روایات

    کاشف نے بتایا کہ ماہی گیر سمندر سے رزق کماتے ہیں لہٰذا سمندر ان کے لیے نہایت اہمیت رکھتا ہے، وہ اپنے کام سے اس قدر عقیدت رکھتے ہیں کہ سمندر پر جانے سے قبل وضو کرنا نہیں بھولتے۔

    زیادہ تر ماہی گیر کوشش کرتے ہیں کہ اگر ان کے جال میں مچھلیوں کے علاوہ کوئی اور سمندری جانور آجائے، جیسے کچھوا، یا دیگر آبی جانداروں کے بچے، تو وہ انہیں احتیاط سے واپس سمندر میں ڈال دیتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ ان معصوم بے زبان جانداروں کی بددعائیں انہیں سخت نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

    کاشف کا کہنا ہے کہ پاکستانی سمندروں میں غیر ملکی افراد کو ٹرالنگ کی اجازت دینے کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے وہ ہمارے سمندروں کے لیے سخت نقصان دہ ہے، ’ہم اسے ماس کلنگ کا نام دیتے ہیں، ہیوی مشینری کے ذریعے ٹرالنگ کرنے سے اس جگہ موجود تمام سمندری حیات اوپر آجاتی ہے جن کی مقدار ہزاروں ٹن تک ہوتی ہے۔ بعد ازاں اس میں سے قابل فروخت مچھلیاں اور جھینگے وغیرہ نکال کر بقیہ مردہ جاندار واپس سمندر میں ڈال دیے جاتے ہیں۔ یہ ہمارے سمندری وسائل کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔‘

    ان کے مطابق پاکستان میں ٹرالنگ کے لیے ان ممالک سے لوگ آتے ہیں جہاں سمندر میں شکار کے سخت قوانین اور پابندیاں ہیں، ان ممالک میں چین، روس، جرمنی اور آسٹریلیا شامل ہیں۔

    کاشف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ماہی گیری کی صنعت بغیر کسی قواعد و ضوابط کے ملکی جی ڈی پی میں 100 ارب روپے سے زائد ریونیو کی حصے دار ہے، اگر اسے منظم اور جدید خطوط پر استوار کیا جائے تو یہ ملکی معیشت کا اہم ستون ثابت ہوگی۔

    ان کا مطالبہ یہ بھی ہے کہ غیر ملکی ٹرالنگ پر پابندی لگائی جائے تاکہ ہمارے سمندری وسائل سے مقامی ماہی گیروں کو فائدہ ہو اور ہمارے قیمتی وسائل بھی ضائع نہ ہوں۔

  • سالگرہ کی تقریب میں دو بھائیوں کی شدید ہوائی فائرنگ، پولیس محافظ بنی رہی

    سالگرہ کی تقریب میں دو بھائیوں کی شدید ہوائی فائرنگ، پولیس محافظ بنی رہی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ابراہیم حیدری کے تھانے کی حدود میں ایک سال گرہ کی تقریب میں دو بھائی شدید ہوائی فائرنگ کرتے رہے جنھیں گرفتار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی کراسنگ پر با اثر افراد کی تقریب میں قانون کی کھلے عام خلاف ورزی ہوتی رہی جب کہ پولیس کی بھاری نفری سال گرہ پر سیکورٹی انجام دیتی رہی، اے آر وائی نیوز نے فائرنگ اور تقریب کی ویڈیو حاصل کر لی۔

    ایس ایس پی ملیر علی رضا کا کہنا ہے کہ ابراہیم حیدری تھانے کی حدود بھٹائی کالونی میں ہوائی فائرنگ میں ملوث دونوں بھائیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ذیشان ابڑو اور فیصل ابڑو نے ہوائی فائرنگ کی، ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا، ایس ایچ اوز فائرنگ کے وقت تقریب میں موجود نہیں تھے، ان کے جانے کے بعد فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سال گرہ تقریب میں با اثر افراد کا باری باری ہوائی فائرنگ کا مقابلہ چلتا رہا، جب کہ پولیس کی بھاری نفری سیکورٹی پر مامور رہی، تقریب میں کئی افراد شدید ہوائی فائرنگ کرتے رہے، ’کبھی ریڈی اسٹیڈی گو‘ تو کبھی ’ون ٹو تھری‘ کے بعد فائرنگ ہوتی رہی، فائرنگ میں مبینہ طور پر سرکاری ایس ایم جی بھی استعمال کی گئی، تقریب میں پی ٹی آئی رکن صوبائی اسمبلی راجا اظہر بھی موجود تھے۔

    دریں اثنا، اے آر وائی نیوز نے ایس ایچ او عاصم الرحمان سے رابطہ کیا تو انھوں نے رُکھائی سے جواب دے کر فون بند کر دیا، ان کا جواب تھا کہ وہ سال گرہ کی تقریب میں موجود تھے، لیکن ان کی موجودگی میں فائرنگ نہیں کی گئی، ان کے جانے کے بعد کی گئی ہوگی۔ ایس ایچ او نے کہا کہ علاقہ ایم پی اے اور ایم این اے بھی دعوت میں موجود تھے، وہ ہر مہینے تقریب منعقد کرتے ہیں۔

    خیال رہے کہ عاصم الرحمان کو چند روز قبل ہی سائٹ سپر ہائی وے سے ہٹایا گیا تھا، جس کے بعد انھیں ایس ایچ او ابراہیم حیدری تعینات کیا گیا۔

  • اتفاقاً ہاتھ آنے والی مچھلی نے ابراہیم حیدری کے ماہی گیروں کو مالا مال کردیا

    اتفاقاً ہاتھ آنے والی مچھلی نے ابراہیم حیدری کے ماہی گیروں کو مالا مال کردیا

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ماہی گیروں نے لاکھوں روپے مالیت کی 2 قیمتی ترین مچھلیاں پکڑ لیں، مالا مال کردینے والی اس مچھلی کے شکار پر ماہی گیر خوشی سے رقصاں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے ساحلی علاقے ابراہیم حیدری کے ماہی گیروں کے سمندر میں جال ڈالتے ہی قسمت ان پر مہربان ہو گئی اور طب کی دنیا میں مہنگی ترین ’سوا‘ مچھلی ان کے جال میں پھنس گئی۔

    یہ قیمتی ترین 2 مچھلیاں جال میں پھنسنے والی دیگر مچھلیوں میں شامل تھیں۔ سوا مچھلی طبی لحاظ سے نہایت اہمیت کی حامل ہے اور اس کی قیمت لاکھوں روپے تک ہوتی ہے۔

    کوسٹل میڈیا سینٹر ابراہیم حیدری نے ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں ماہی گیر قیمتی مچھلی ہاتھ لگنے پر خوشی کے عالم میں محو رقص ہیں۔

    یہ مچھلی پانی پر تیرنے کے لیے ایک اچھال یا باؤنسی جھلی اپنے جسم میں رکھتی ہے۔ اس جھلی کو مقامی ماہی گیر پھوٹی کہتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس مچھلی کے مہنگا ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس کی جھلی سے سرجری کے دھاگے (ٹانکے) بنتے ہیں اور یہ دھاگے جسم کی اندرونی جراحی میں استعمال ہوتے ہیں۔

    مچھلی کی قیمت اسی جھلی کی مقدار کے حساب سے لگائی جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ دونوں مچھلیاں 40 لاکھ روپے سے زائد میں فروخت ہوسکتی ہیں۔