Tag: ابن خلدون

  • علّامہ ابنِ خلدون: عالمِ اسلام کے مشہور و معروف مؤرخ، فقیہ اور فلسفی

    علّامہ ابنِ خلدون: عالمِ اسلام کے مشہور و معروف مؤرخ، فقیہ اور فلسفی

    مقدمہ، علّامہ ابنِ خلدون کی علمیت اور فکر و دانش کا ایک شاہکار ہے۔ مصنّف کو اسلامی تاریخ کی ایک عبقری شخصیت مانا جاتا ہے اور غیرمسلم بھی ان کے علم و فضل کے معترف ہیں۔ ابنِ خلدون اپنی تصانیف کی وجہ سے دنیا بھر کے مسلمان دانش وروں میں ممتاز ہیں۔

    علّامہ ابنِ خلدون کو فلسفۂ تاریخ کا موجد و بانی ہی نہیں تسلیم کیا جاتا بلکہ عمرانیات، سیاسیات اور اقتصادیات کے کئی مبادی اصول بھی اُن سے منسوب ہیں۔

    حضرُ الموت سے جو قدیم یمن کا ایک شہر تھا، ان کے اجداد نے اندلس کے شہر قرمونہ ہجرت کی تھی۔ بعد میں وہ تیونس پہنچے اور وہیں اس خاندان کے ایک گھرانے میں 27 مئی 1332ء کو ابنِ خلدون نے آنکھ کھولی۔ محققین کے مطابق ابنِ خلدون کے خاندان میں علم و دانش کا چرچا تھا اور علّامہ نے بھی جیّد علمائے کرام کی صحبت سے فیض اٹھایا۔ حفظِ قرآن اور ضروری دینی تعلیم کے ساتھ انھوں نے باقاعدہ علومِ اصول و فقہ کی تعلیم حاصل کی اور پھر فلسفہ، منطق، ریاضی اور لسانیات کا درس لیا۔

    ابنِ خلدون نے نوجوانی میں ہجرت بھی کی اور سیّاحت کا شوق بھی پورا کیا جس کے ساتھ ساتھ انھوں نے سیکھنے سکھانے کا مشغلہ بھی جاری رکھا، گھومنے پھرنے کے شوق اور مطالعہ کے ساتھ غور و فکر کی عادت نے انھیں اپنے ہم عصروں میں ممتاز کیا اور سیاحت کے دوران وہ جن مختلف شاہانِ وقت اور امرا سے ملے، وہ ان کی شخصیت اور فکر سے متأثر ہوئے۔ وہ بڑی عزّت اور شرف سے نوازے گئے اور مختلف منصب پر فائز ہوئے۔ لیکن اسی عرصہ میں ابنِ خلدون اپنے بعض نظریات اور خیالات کے سبب مطعون بھی کیے گئے اور ان کے حاسدین اور مخالفین نے ان کو قید خانے میں‌ بھی پہنچانے میں اپنا منفی کردار ادا کیا۔

    محققین کے مطابق علّامہ ابنِ خلدون کی کئی کتابوں کا آج نام و نشان بھی نہیں ملتا، لیکن مقدمۂ ابنِ خلدون کا یورپ کی کئی زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے اور اہلِ علم اسے دنیا کی چند بڑی بڑی کتابوں میں شمار کرتے ہیں۔ ’’ تاریخِ ابنِ خلدون‘‘ کے علاوہ انھوں نے روزنامچے اور مشاہدات بھی رقم کیے ہیں۔

    خلافتِ عبّاسیہ کے زمانے میں جب علّامہ ابنِ خلدون اسکندریہ اور بعد میں قاہرہ گئے تو انھیں شہرۂ آفاق جامعہ ازہر میں مدرّس مقرر کر دیا گیا۔ اسی زمانے میں‌ انھوں نے اپنے اہلِ خانہ کو تیونس سے قاہرہ اپنے پاس بلوایا، مگر تاریخ بتاتی ہے کہ وہ سب جس جہاز میں‌ سوار تھے، اسے سمندر میں‌ حادثہ پیش آیا جس میں اہلِ خانہ لقمۂ اجل بن گئے۔ اس حادثے کی اطلاع ملنے کے بعد صدمے سے دوچار ابنِ خلدون نے فوری سب کچھ چھوڑ کر حج کا قصد کیا۔ تاریخی تذکروں میں آیا ہے کہ وہ ایک سال مکّہ مکرمہ میں رہے اور پھر مصر لوٹے جہاں 1406ء میں 17 مارچ کو ان کا انتقال ہوا۔ بعض کتابوں میں ان کی تاریخِ وفات 16 اور بعض جگہ 19 مارچ بھی لکھی ہے۔ عالمِ اسلام کے اس مشہور و معروف مؤرخ، فقیہ اور فلسفی کے علمی کارنامے آج بھی دنیا کے مفکرین، قابل شخصیات کے درمیان زیرِ بحث آتے ہیں۔

  • علّامہ ابنِ خلدون: اسلامی تاریخ کی عبقری شخصیت

    علّامہ ابنِ خلدون: اسلامی تاریخ کی عبقری شخصیت

    مقدمہ، علّامہ ابنِ خلدون کی علمیت اور قابلیت کا ایک شاہکار ہے۔ مصنّف کو اسلامی تاریخ کی ایک عبقری شخصیت مانا جاتا ہے جنھیں مغرب اور دنیا بھر میں آج بھی ان کے علم و فضل اور تصانیف کی وجہ سے بڑا امتیاز حاصل ہے۔

    علّامہ ابنِ خلدون کو فلسفۂ تاریخ کا موجد و بانی ہی نہیں تسلیم کیا جاتا بلکہ عمرانیات، سیاسیات اور اقتصادیات کے کئی مبادی اصول بھی اُن سے منسوب ہیں۔

    حضرُ الموت سے جو قدیم یمن کا ایک شہر تھا، ان کے اجداد نے اندلس کے شہر قرمونہ ہجرت کی تھی اور بعد میں تیونس پہنچے تھے جہاں 27 مئی 1332ء کو ابنِ خلدون نے آنکھ کھولی۔ ان کا گھرانا علمی تھا اور ابنِ خلدون کو بھی جیّد علمائے کرام کی صحبت سے فیض اٹھانے کا موقع ملا۔ انھوں نے حفظِ قرآن اور ضروری دینی تعلیم کے ساتھ باقاعدہ علومِ اصول و فقہ کی تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں فلسفہ، منطق، ریاضی اور لسانیات کا درس لیا۔

    نوجوانی میں ہجرت کے ساتھ انھوں نے سیّاحت کا شوق بھی پورا کیا اور سیکھنے سکھانے کا سلسلہ بھی جاری رکھا، جس کے دوران مختلف شاہانِ وقت اور امرا کی قربت حاصل کی جنھوں نے انھیں عزّت و شرف سے نوازا اور منصب پر فائز کیا۔ تاہم انھیں حاسدوں اور مخالفین کی وجہ سے قید میں‌ بھی ڈالا گیا۔

    ابنِ خلدون کی کئی کتابوں کا آج نام و نشان نہیں ملتا، لیکن مقدمہ کے بعد سب سے مشہور کتاب’’ تاریخِ ابنِ خلدون‘‘ ہے، اس کے علاوہ، روزنامچے اور مشاہدات بھی ابنِ خلدون نے قلم بند کیے ہیں۔ وہ جب اسکندریہ اور پھر قاہرہ پہنچے تو خلافتِ عباسیہ میں‌ شہرۂ آفاق جامعہ ازہر میں مدرّس مقرر ہوئے۔ اسی زمانے میں‌ انھوں نے اپنے اہلِ خانہ کو تیونس سے قاہرہ اپنے پاس بلوایا، مگر کہتے ہیں کہ جہاز کو سمندر میں‌ حادثہ پیش آیا اور وہ سب موت کے منہ میں‌ چلے گئے جس کی اطلاع ملنے کے بعد صدمے سے دوچار ابنِ خلدون سب کچھ چھوڑ کر حج کے لیے روانہ ہوگئے۔ تاریخی تذکروں میں آیا ہے کہ انھوں نے ایک سال مکّہ مکرمہ میں قیام کیا اور مصر لوٹ آئے جہاں آج ہی کے دن 1406ء میں وفات پائی۔

  • فیس بک کے بانی مسلم سائنسدان ابن خلدون کے مداح نکلے

    فیس بک کے بانی مسلم سائنسدان ابن خلدون کے مداح نکلے

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کے بانی اور سی ای او  مارک زُکربرگ نےگزشتہ روز اپنے ایک اسٹیٹس میں کہا کہ وہ 14ویں صدی کے مسلمان سائنسدان ابن خلدون کے پُرستار ہیں۔

    انہوں نے اپنے اسٹیٹس میں کہا کہ وہ فی الوقت ابن خلدون کی بنیادی کتاب موقدمہ پڑھ رہے تھے، جبکہ دیکھا جائے تو ابن خلدون کے اصولوں پر کئی اہم تاریخی کتابیں موجود ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ  مقدیمہ ابن خلدون کی سب سے بہترین کتاب ہے جسیے اس تاریخ دان نے 1377 میں لکھی تھی۔

    اس کتاب کو ابتدا سے آج تک عالمگیری شہرت حاصل ہے، ابن خلدون کو جدید سماجیت، تاریخ اور معاشیت کا بانی سمجھا جاتا ہے۔

    marksd

    فیس بک کے بانی نے کہا کہ اس کتاب کو ان فیس بک پیج کی  ایئر آف بکس قرار دیا جائے گا۔

    تیرہویں صدی میں اس دانشور نے دنیا کی تاریخ پر لکھا جس میں اس کی توجہ معاشرہ اور کلچرل ،سیاست ،تجارت اور سائنس  پر نظر رکھی، دنیا کی جدید ترقی کے باوجود بات پہلے کچھ تھی اوراب کچھ مختلف ہے۔