Tag: ابو ظہبی

  • متحدہ عرب امارات: کرونا وائرس کے نئے کیسز کی شرح ایک فیصد سے بھی کم

    متحدہ عرب امارات: کرونا وائرس کے نئے کیسز کی شرح ایک فیصد سے بھی کم

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں کرونا وائرس کے نئے کیسز کی شرح ایک فیصد سے بھی کم ہوگئی، وائرس سے صحتیابی کی شرح 57 فیصد سے بھی زائد ہے۔

    اماراتی نیوز ایجنسی کے مطابق اماراتی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 14 دن کے اعداد و شمار کا جائزہ لینے سے معلوم ہوا ہے کہ ملک میں کورونا کے پھیلاؤ میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے۔

    وزارت صحت کے مطابق ملک بھر میں گذشتہ 14 دنوں کے دوران 5 لاکھ 70 ہزار افراد کا معائنہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں صفر اعشاریہ 96 فیصد لوگوں کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔

    حکام کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر مریضوں کی تصدیق کی شرح 25 فیصد رہ گئی ہے جبکہ کرونا وائرس سے ہلاک ہونے کی شرح 0.1 ہوگئی ہے۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 14 دنوں میں 5 ہزار 474 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ اس کے مقابلے میں 9 ہزار 523 افراد شفا یاب ہوئے ہیں، اس عرصے کے دوران 22 مریض جاں بحق ہوئے مگر اس کے مقابلے میں صحتیابی کی شرح میں 57.5 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

    وزارت کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں عام افراد کے معائنے کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے، اس سے پہلے روزانہ 25 ہزار افراد کا معائنہ ہورہا تھا، اب 40 ہزار کا ہورہا ہے۔

  • ابو ظہبی میں لاک ڈاؤن میں ایک ہفتے کی توسیع

    ابو ظہبی میں لاک ڈاؤن میں ایک ہفتے کی توسیع

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے دار الحکومت ابو ظہبی میں لاک ڈاؤن میں ایک ہفتے کی توسیع کردی گئی، اس دوران ابو ظہبی کے رہائشی باہر نہیں جاسکتے اور نہ باہر سے کوئی شخص آسکتا ہے۔

    اماراتی خبر ایجنسی کے مطابق حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے انسداد کے لیے قائم کمیٹی کی سفارش اور ریاست میں وبا کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے لاک ڈاؤن میں ایک ہفتہ کی توسیع کا فیصلہ ہوا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران ریاست ابو ظہبی کے رہائشی باہر نہیں جاسکتے اور نہ باہر سے کوئی شخص آسکتا ہے۔

    حکام کے مطابق ابو ظہبی اور اس کے ملحقہ دیگر شہروں کے تمام رہائشیوں پر کرفیو نافذ کیا جاتا ہے، اس سے استثنیٰ صرف بنیادی ضرورتیں فراہم کرنے والے ملازمین کو ہے۔

    حکام کی جانب سے مزید کہا گیا کہ ابو ظہبی، العین اور الظفرہ شہروں کے رہائشی کرفیو میں نرمی کے اوقات کے دوران اپنی ضرورت کی چیزیں خریدنے کے لیے گھروں سے نکل سکتے ہیں تاہم ان شہروں کے درمیان سفر پر پابندی ہوگی۔

  • ابو ظہبی میں ماسک اور دستانے پھینکنے پر جرمانہ عائد

    ابو ظہبی میں ماسک اور دستانے پھینکنے پر جرمانہ عائد

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی میں ماسک اور دستانے پھینکنے والوں پر جرمانہ عائد کردیا گیا، ابو ظہبی پولیس کا کہنا ہے کہ ماسک اور دستانوں کا کچرا ماحول کے لیے نقصان دہ ہے۔

    مقامی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق ابو ظہبی میں ماسک اور دستانے پھینکنے والوں کو 6 ٹریفک پوائنٹس اور 272 امریکی ڈالر کا جرمانہ کیا جائے گا۔

    ابو ظہبی پولیس کا کہنا ہے کہ ماسک اور دستانوں کا کچرا ماحول کے لیے نقصان دہ ہے اور اس سے کمیونٹی بھی متاثر ہوتی ہے۔

    متحدہ عرب امارات میں وزارت صحت نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں 44 ہزار نئے ٹیسٹ کیے ہیں جس کے نتیجے میں 540 نئے کیسز سامنے آئے ہیں، اور اس طرح ملک میں متاثرین کی مجموعی تعداد 38 ہزار 808 ہو گئی ہے۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ایک شخص کی ہلاکت ہوئی ہے اور مرنے والوں کی کل تعداد 270 ہو گئی ہے۔

    وزارت صحت کے مطابق ایک دن میں 745 افراد صحتیاب بھی ہوئے ہیں اور اس طرح متحدہ عرب امارات میں شفا یاب ہونے والے افراد کی تعداد 21 ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے۔

  • کرونا وائرس: فضائی آپریشنز معمول پر آنے میں 4 سال لگ سکتے ہیں؟

    کرونا وائرس: فضائی آپریشنز معمول پر آنے میں 4 سال لگ سکتے ہیں؟

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کی فضائی کمپنی ایمریٹس ایئر لائن کے صدر ٹم کلارک کا کہنا ہے کہ کمپنی کے آپریشنز معمول پر آنے میں 4 سال کا عرصہ لگ سکتا ہے، آئندہ 6 سے 9 ماہ انتہائی مشکل ہوں گے۔

    متحدہ عرب امارات کی فضائی کمپنی ایمریٹس ایئر لائن کے صدر ٹم کلارک نے کہا ہے کہ کمپنی کے آپریشنز کو کچھ حد تک معمول پر آنے میں 4 سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

    ٹم کلارک کا کہنا تھا کہ سال 23-2022 اور 24-2023 تک حالات کچھ حد تک معمول پر آنا شروع ہوں گے اور کمپنی ماضی کی طرح ایک مرتبہ پھر اپنے آپریشن مکمل طور پر بحال کرنے کے قابل ہوگی۔

    ایمریٹس پہلے ہی اپنے کئی ملازمین کو برطرف کرنے کا اعلان کر چکی ہے، ایمریٹس کمپنی 1 لاکھ ملازمین پر مشتمل ہے اور 270 بڑے جہازوں کی مالک ہے۔

    کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث کمپنی نے اپنے آپریشن مارچ کے آخر میں معطل کر دیے تھے، جو صرف بیرون ممالک میں پھنسے مسافروں کی واپسی کے لیے دو ہفتوں بعد بحال کیے گئے۔

    ایمریٹس کے صدر ٹم کلارک کا کہنا ہے کہ کچھ فضائی کمپنیاں کرونا سے پیدا ہونے والے معاشی حالات کا مقابلہ نہ کرنے کے باعث بند ہو جائیں گی، آئندہ 6 سے 9 ماہ انتہائی مشکل ہوں گے، اس سے پہلے کبھی ہمیں ایسی خوفناک صورتحال کا سامنا نہیں رہا۔

    دوسری جانب انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ سنہ 2020 میں بین الاقوامی فضائی کمپنیوں کو 314 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔ یوں گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال محصولات میں مزید 55 فیصد کمی ہو جائے گی۔

    ٹم کلارک کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں فضائی کمپنیاں معاشی مسائل سے دو چار ہیں جس کی وجہ سے جہازوں کی خریداری بھی متاثر ہو رہی ہے۔

  • متحدہ عرب امارات: گرمی کے پیش نظر مزدوروں کے لیے ریلیف

    متحدہ عرب امارات: گرمی کے پیش نظر مزدوروں کے لیے ریلیف

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں موسم گرما میں شدت کے پیش نظر کھلی جگہوں پر کام کرنے والے افراد کو ریلیف دیتے ہوئے دوپہر کے اوقات میں کام کرنے پر پابندی عائد کردی گئی۔

    متحدہ عرب امارات میں موسم گرما کے دوران ہر سال کی طرح اس سال بھی دوپہر کے اوقات میں کھلی جگہوں پر کام کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے، موسم گرما میں کھلے مقامات پر 15 جون سے ہر قسم کی مزدوری یا دیگر کاموں کے لیے دوپہر کے اوقات میں مکمل پابندی نافذ ہوگی۔

    موسم گرما میں درجہ حرارت میں اضافے کے باعث ہر سال اس پابندی کا اطلاق کیا جاتا ہے، تمام ایسے ملازمین یا مزدور جو کھلے مقامات پر کام کرتے ہیں انہیں دوپہر ساڑھے 12 بجے سے سہ پہر 3 بجے تک ہر قسم کے کام کی ذمہ داری سے وقفہ دیا جائے گا۔

    ایسے ملازمین کو وقفے کے اوقات میں سایہ دار جگہ میں آرام کی اجازت ہوگی۔

    خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات میں ہزاروں ایسے مزدور موجود ہیں جو عمارتوں کے تعمیراتی شعبے، باغبانی اور اس طرح کے دیگر کاموں کے لیے کھلی جگہ پر موجود ہوتے ہیں۔

    متحدہ عرب امارات میں موسم گرما میں ہمیشہ سے ہی درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہو جاتا ہے جس میں عام آدمی کے لیے کام کرنا انتہائی مشکل ہے۔

    اس پابندی کے ساتھ ہی ایسے کارکنوں کے لیے کام کے اوقات کار بھی 8 گھنٹے تک محدود کیے گئے ہیں جبکہ اس سے زائد کام کے لیے اوور ٹائم مقرر کرنا ہوگا۔

    وزارت انسانی وسائل اور اماراتی وزارت کے مطابق اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں پر 13 ہزار 600 ڈالر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

  • ابو ظہبی میں داخلے پر پابندی عائد

    ابو ظہبی میں داخلے پر پابندی عائد

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی میں منگل 2 جون سے ایک ہفتے کے لیے شہر میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے، مخصوص افراد اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔

    مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی میں منگل 2 جون سے ایک ہفتے کے لیے شہر میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

    ابو ظہبی کے ابلاغی اداروں کے مطابق یہ پابندی نئے کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے مقرر کردہ ایس او پیز کے تحت لگائی گئی ہے۔

    ریاست ابو ظہبی میں کرونا کی وبا سے پیدا ہونے والے بحرانوں، قدرتی آفات اور ایمرجنسی مسائل کی نگراں کمیٹی نے طے کیا ہے کہ منگل 2 جون سے نہ تو ابو ظہبی کسی کو آنے جانے کی اجازت ہوگی جبکہ ریاست کے شہروں ابو ظہبی، العین اور الظفرہ کے درمیان نقل و حرکت پر بھی پابندی رہے گی۔

    مذکورہ تینوں شہروں کے اندر نقل و حرکت رات کے وقت مقرر کردہ کرفیو ضوابط کی پابندی کے تحت کی جاسکے گی، آمد و رفت اور نقل و حرکت پر پابندی سب کے لیے ہوگی البتہ ملک کے اہم اداروں کے ملازمین اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔

    لاعلاج امراض میں مبتلا وہ افراد بھی مستثنیٰ ہوں گے جنہیں علاج کے لیے اسپتال جانا پڑ رہا ہو۔ بنیادی ضروریات کا سامان لانے لے جانے والے ٹرانسپورٹ پر بھی آمد و رفت کے حوالے سے پابندی نہیں ہوگی۔

  • متحدہ عرب امارات میں سرکاری دفاتر کل سے کھل جائیں گے

    متحدہ عرب امارات میں سرکاری دفاتر کل سے کھل جائیں گے

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں کل بروز اتوار سے سرکاری ادارے اور سرکاری محکمے کھل جائیں گے، سرکاری اداروں کے ملازمین کی مرحلہ وار واپسی ہوگی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں وزارتیں، سرکاری ادارے اور سرکاری محکمے اتوار سے کھل جائیں گے البتہ صرف 30 فیصد ملازمین ڈیوٹی دیں گے، وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ سرکاری اداروں کے ملازمین کی مرحلہ وار واپسی ہوگی۔

    حکام کا کہنا ہے کہ جن ملازمین کو پہلے دفاتر آنے سے استثنیٰ دیا گیا تھا، انہیں اب بھی استثنیٰ ہوگا اور وہ گھر سے کام کرتے رہا کریں گے۔

    حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جن ملازمین کو اب بھی گھر سے کام کرنے کی اجازت ہے ان میں حاملہ خواتین، معذور افراد، وہ ملازمین جن کا مدافعتی نظام کمزور ہے، وہ ملازمین جو مستقل بیماریوں میں مبتلا ہیں اور وہ جنہیں معمر کہا جاتا ہے، شامل ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ایسی خواتین جن کے بچوں کی عمریں 9 سال سے کم ہیں اور جنہیں نگہداشت کی ضرورت ہے، یا جن کے بچے بیمار یا معذور ہیں انہیں بھی گھر سے کام کرنے کی اجازت ہے۔

    تمام سرکاری اداروں میں ملازمین کی کل تعداد کے حساب سے صرف 30 فیصد ملازمین کو ڈیوٹی پر بلایا جارہا ہے، باقی ملازمین گھر سے کام کرتے رہیں گے۔ ملازمین کے دفتر آنے کی شرح وقت کے ساتھ بڑھا دی جائے گی۔

  • ابو ظہبی: مکان مالکان نے کرایوں میں کمی کردی

    ابو ظہبی: مکان مالکان نے کرایوں میں کمی کردی

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی کے شہریوں نے کرونا وائرس سے پیدا ہونے والے معاشی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے مکانوں اور دکانوں کے کرایے کم کر دیے ہیں۔

    ابو ظہبی میں کرایہ داروں کا کہنا ہے کہ مکانوں اور دکانوں کے متعدد مالکان نے کرایے کم کر کے بڑی سہولت دی ہے، متعدد مالکان نے کرایے کے سالانہ معاہدوں کو ماہانہ معاہدوں میں تبدیل کر دیا جبکہ کرایے کی رقم قسطوں میں ادا کرنے کی سہولت بھی فراہم کردی۔

    ریئل اسٹیٹ ایجنسیوں کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ بعض انسانیت نواز مالکان نے لچکدار رویے کا مظاہرہ کیا ہے البتہ کئی مالکان ایسے بھی ہیں جو کرایوں میں کمی یا ادائیگی میں سہولت کے حوالے سے کرایہ داروں کی درخواستیں مسترد کر چکے ہیں۔

    مکانوں اور دکانوں کے مالکان نے اپنا مؤقف یہ کہہ کر پیش کیا ہے کہ یہ درست ہے کہ کرایہ داروں نے کرایوں میں کمی اور ادائیگی میں سہولت کی درخواست کی تھی، ہماری مشکل یہ ہے کہ ہماری بہت ساری مالیاتی ذمہ داریاں ہیں جنہیں پورا کرنا ہے۔ اس وجہ سے کرایے کم نہیں کیے جا سکتے۔

    ریئل اسٹیٹ ایجنسی کے چیئرمین عبد الرحمٰن الشیبانی نے بتایا کہ کئی مالکان نے کرونا وبا کے پیش نظر کرایہ داروں کو مختلف قسم کی سہولتیں فراہم کی ہیں، انہیں احساس ہے کہ کئی کمپنیاں بند ہوگئیں، بہت سارے ملازمین کی تنخواہیں کم ہوگئیں اور دسیوں ایسے ہیں جنہیں تنخواہ نہیں ملی۔

    ان کے مطابق متعدد مالکان نے کرایہ داروں کو قسطوں میں کرایہ ادا کرنے کی سہولت فراہم کی ہے۔ کئی مالکان نے 5 فیصد سے زیادہ کرایے کم کردیے جبکہ بعض نے 10 فیصد تک کرایے کم کیے ہیں۔

  • ابو ظہبی: کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑنے کے لیے انوکھا طریقہ

    ابو ظہبی: کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑنے کے لیے انوکھا طریقہ

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی میں حکام نے کرفیو کی خلاف ورزیاں کرنے والوں کو پکڑنے کے لیے ریڈار سسٹم کا استعمال شروع کر دیا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ابو ظہبی پولیس نے کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اور کرفیو کی پابندی نہ کرنے والوں کو پکڑنے کے لیے ریڈار سسٹم کا استعمال شروع کر دیا ہے۔

    خیال رہے کہ امارات میں کرفیو کے دوران شہری روزانہ رات دس بجے سے صبح 6 بجے تک گھروں میں ر ہنے کے پابند ہیں، اس دوران گھروں سے نکلنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    ابو ظہبی پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کرفیو کے دوران گھروں سے نہ نکلیں۔

    اس دوران صرف اسپتالوں اور ہیلتھ سینٹرز سے ادویات اور علاج کے لیے نکلنے کی اجازت ہے، اس کے علاوہ کسی اور کام کے لیے نکلنے پر پابندی ہے۔

    نکلتے وقت ماسک پہننا اور دستانے استعمال کرنا ضروری ہے جبکہ سماجی فاصلے کی پابندی بھی کی جائے گی۔

    ابو ظہبی کے پبلک پراسیکیوٹر نے اعلان کیا ہے کہ جو شخص رات 10 بجے سے صبح 6 بجے کے دوران انتہائی ضرورت کے بغیر گھر سے نکلے گا، اس پر 2 ہزار درہم کا جرمانہ ہوگاَ۔

    کرونا وائرس کے اقدامات کی خلاف ورزی پر اعتراض پبلک پراسیکیوشن کے لنک پر جا کر بھی ریکارڈ کروایا جاسکتا ہے، اعتراض ریکارڈ کرواتے وقت جرمانے کے غلط ہونے کا ثبوت بھی منسلک کرنا ہوگا۔

  • متحدہ عرب امارات: کرونا وائرس کے علاج میں بڑی پیشرفت

    متحدہ عرب امارات: کرونا وائرس کے علاج میں بڑی پیشرفت

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات نے کرونا وائرس کے علاج میں بڑی پیشرفت کرلی، ابو ظہبی کے ریسرچ سینٹر نے کرونا وائرس کا ممکنہ علاج دریافت کرلیا ہے۔

    متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کی ڈائریکٹر کمیونیکیشن ہند العتیبہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابو ظہبی کے ریسرچ سینٹر نے کرونا وائرس کا علاج دریافت کرلیا ہے۔

    ڈائریکٹر نے اپنے ٹویٹ میں بتایا کہ عرب امارات کا طریقہ علاج کرونا کے خلاف عالمی جنگ میں گیم چینجر ہوگا، ابو ظہبی کے اسٹیم سیلز سینٹر نے کرونا وائرس کے خلاف علاج کا جدید طریقہ وضع کیا، کرونا مریض کے خون سے لیے گئے اسٹیم سیلز سے وائرس کا علاج ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ اسٹیم سیلز کو سانس کے ذریعے مریض کے جسم میں داخل کیا جائے گا، اسٹیم سیلز سے مریض کے پھیپھڑے ٹھیک ہو کر فعال ہوجائیں گے اور کرونا مریض کا مدافعتی نظام بھی منفی ردعمل ظاہر نہیں کرے گا۔

    ٹویٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسٹیم سیلز طریقہ علاج کا ابتدائی کلینیکل ٹرائل کامیاب رہا ہے، اسٹیم سیلز کا طریقہ 73 مریضوں پر کامیابی سے آزمایا اور کوئی منفی ردعمل ظاہر نہیں ہوا۔ مذکورہ مریضوں میں کئی شدید متاثر تھے اور کئی آئی سی یو میں تھے۔ اسٹیم سیلز سے علاج کے مزید ٹرائلز کیے جا رہے ہیں، آئندہ ہفتوں میں علاج واضح ہوگا۔

    ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ اسٹیم سیلز سے کرونا وائرس کے مریض زندگی کی بازی نہیں ہاریں گے، عرب امارات میں کرونا علاج کے لیے 60 نمایاں اسٹیڈیز پر کام ہو رہا ہے اور حکومت کرونا کے علاج کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔