Tag: ابیٹ آباد

  • پشاور ہائی کورٹ ایبٹ آباد بنچ میں میر شکیل الرحمان کیس کی سماعت

    پشاور ہائی کورٹ ایبٹ آباد بنچ میں میر شکیل الرحمان کیس کی سماعت

    پشاور: ہائی کورٹ ایبٹ آباد بنچ میں جیو کے مالک میر شکیل الرحمان کیس کی سماعت، عدالت نے آئندہ سماعت پر بلوچستان ہائی کورٹ کی کیسز کو یکجا کرنے کے فیصلہ کی کاپی پیش کرنے کا حکم دے دیا.

    جسٹس لعل جان خٹک اور جسٹس قلندر علی پر مشتمل ڈبل بنچ نے کیس کی سماعت کی، عدالت میں ڈی ایس پی لیگل حافظ جانس اور ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بلوچستان ہائی کورٹ نے جیو کے مالک میر شکیل الرحمان کے ملک بھر میں ہونے والے کیسز کو یکجا کرکے ایک عدالت میں سننے کا حکم دیا ہے، جس پر عدالت نے فیصلہ کی کاپی مانگی۔

    تاہم کاپی پپیش نہ کرنے پر عدالت نے آئندہ سماعت تک فیصلہ کی نقل عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا، عدالت میں درخواست سردار بلال مرتضی کے وکیل سردار امان ایڈووکیٹ نے دائر کی تھی، عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

    عدالت نے گزشتہ سماعت پر جیو کے مالک میر شکیل الرحمان کی عدم گرفتاری پر شدید بر ہمی کا اظہار کرتے ہوئے ملزم کی فوری گرفتاری کا پولیس کو حکم دیا تھا۔

  • میرشکیل الرحمٰن کی عدم گرفتاری پرعدالت کا اظہاربرہمی

    میرشکیل الرحمٰن کی عدم گرفتاری پرعدالت کا اظہاربرہمی

    ابیٹ آباد : پشاورہائی کورٹ ابیٹ آباد بنچ نے جیوکےمالک میرشکیل الرحمان کو گرفتار کرکے عدالت پیش کرنے کاایک بارپھر حکم دیا ہے۔ملزم کی پاکستان میں موجودگی کے باوجود عدم گرفتاری سوالیہ نشان ہے۔

    قانون کی بالادستی کا پرچار کرنے والے جیو کے مالک میرشکیل الرحمان نے قانون شکنی میں سب سے آگے نکل گئے۔ قانون کو گھر کی لونڈی سمجھتے ہوئے عدالتی احکامات کے باوجود سماعت سے مسلسل غائب ہیں۔

    پشاورہائی کورٹ ابیٹ آباد کے دورکنی بنچ نے جسٹس قلندر علی سربراہی میں توہین رسالت کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے میرشکیل الرحمان کی عدم گرفتاری پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور پولیس سے رپورٹ طلب کرلی۔

    عدالت نے پولیس کو ایک بارپھر احکامات دیئے کہ آئندہ سماعت پر جیوکے مالک شکیل الرحمان اور دیگرملزمان کو گرفتار کرکے عدالت پیش کیا جائے۔

    عدالت اس سے قبل ملزمان کی روپوشی پرانہیں اشتہاری قراردے چکی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ملزم میرشکیل الرحمان ان دنوں اسلام آباد میں موجود ہیں۔ عدالتی احکامات کے باوجود ان کی عدم گرفتاری پولیس کی کارکردگی پرسوالیہ نشان ہے۔