Tag: اتراکھنڈ

  • بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں زلزلہ، لوگوں میں خوف و ہراس

    بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں زلزلہ، لوگوں میں خوف و ہراس

    بھارتی ریاست اتراکھنڈ اترکاشی میں زلزلہ محسوس کیا گیا، جس کے سبب مقامی لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق زلزلہ کی تصدیق آفات کنٹرول روم کی جانب سے کی گئی، کنٹرول روم کے مطابق زلزلہ کا مرکز زمین سے 5 کلومیٹر نیچے تھا۔ ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 3.2 ریکارڈ کی گئی۔

    قومی زلزلہ سائنس مرکز نے بھی سوشل میڈیا سائٹ ’ایکس‘ پر اطلاع دی کہ بھارتی ریاست اتراکھنڈ اترکاشی میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں، زلزلے کے جھٹکے آتے ہی لوگ گھروں سے باہر نکل آئے۔ فی الحال کسی قسم کے جانی و مالی نقصان کی اطلاع سامنے نہیں آئی۔

    الموڑا کے علاقے میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے کیے گئے تھے، جس کی شدت 3.4 ریکارڈ کی گئی تھی اور وہ بھی زمین کے 5 کلومیٹر نیچے آیا تھا۔

    ایران کے شمال میں ایک بار پھر زلزلہ

    اس سے قبل یکم جون کو اتر پردیش کے میرٹھ ضلع میں بھی صبح کے وقت زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، زلزلہ کی شدت ریکٹر اسکیل پر 2.7 ریکارڈ کی گئی تھی۔

    نیشنل سنٹر فار سسمولوجی (این سی ایس) کے مطابق زلزلہ کا مرکز میرٹھ ضلع کے آس پاس والے علاقہ میں تھا۔

  • بھارت میں 50 سال پرانے مزار کو مسمار کردیا گیا

    بھارت میں 50 سال پرانے مزار کو مسمار کردیا گیا

    بھارت میں نیشنل ہائی وے کو توسیع دینے کےلیے پروجیکٹ کے دائرے میں آنے والے 50 سال پرانے مزار کومسمار کردیا گیا۔

    شمالی ریاست اتراکھنڈ کے علاقے رودرا پور میں انتظامیہ نے نیشنل ہائی وے کی توسیعی پروجیکٹ کے لیے مزار کو بلڈوز کیا، انتظامیہ نے صبح مزار کو مسمار کیا، آپریشن کے دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور کسی بھی گاڑی کو علاقے میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔

    قومی شاہراہ 74 کے توسیع شدہ دائرے میں آنے والا معصوم میاں کا مزار کئی دہائیوں پرانا تھا، پہلے ہی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ انتظامیہ اسے ہٹا سکتی ہے۔

    مسماری کے عمل کو مکمل طور پر خفیہ رکھا گیا۔ معلومات کے مطابق، این ایچ آئی، ضلع انتظامیہ اور پولس انتظامیہ کی ایک ٹیم صبح بلڈوزر کے ساتھ اندرا چوک پہنچی۔

    مزار ہائی وے کو چوڑا کرنے کے دائرے میں آ رہا تھا، سڑک کو کشادہ کرنے کے لیے انتظامیہ نے نوٹس جاری ہونے کے چند گھنٹوں بعد ہی اس پر کارروائی کی فوری طور پر مزار کو منہدم کردیا، جس جگہ مقبرہ تھا وہ جگہ مکمل طور پر ہموار کر دی گئی۔

    انتظامیہ نے میڈیا اہلکاروں کو بھی موقع پر پہنچنے سے روک دیا،ً دو گھنٹے تک جاری رہنے والی انہدامی کارروائی کے بعد اس علاقے کی ٹریفک بحال کی گئی۔

  • مودی سرکار کا  اقلیتوں کے خلاف گھناوٴنا اقدام

    مودی سرکار کا اقلیتوں کے خلاف گھناوٴنا اقدام

    انتخابات کے قریب بھارتی اقلیتیں ایک بار پھر مودی سرکار کے نشانے پر آگئے، یکساں سول کوڈ کے نفاذ سے بھارت میں مسلمانوں سمیت تمام اقلیتیں اپنے بنیادی عائلی حقوق سے محروم ہو جائیں گی۔

    مودی سرکار نے اقلیتوں کے خلاف گھناؤنا اقدام اٹھاتے ہوئے اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ کا بل پیش کردیا، جس سے بھارت میں مسلمانوں سمیت تمام اقلیتیں اپنے بنیادی عائلی حقوق سے محروم ہوسکتی ہیں۔

    بی بی سی نے بتایا کہ اترکھنڈ کی اسمبلی میں یکساں سول کوڈ کے نفاذ کا بل پیش کر دیا گیا، یکساں سول کوڈ کے نفاذ سے بھارت میں مسلمانوں سمیت تمام اقلیتیں اپنے بنیادی عائلی حقوق سے محروم ہو جائیں گی۔

    بی بی سی کے مطابق سول کوڈ کے مجوزہ قانون کے تحت بھارت میں موجود تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والوں پر شادی، طلاق، وراثت میں حقوق وغیرہ جیسے عائلی معاملات پر یکساں قانون کا نفاذ ہوگا۔

    بل پیش کرنے سے قبل مودی سرکار نے بل کے خلاف احتجاج کو روکنے کے لئے سیکیورٹی کے انتظامات بھی سخت کر دیے تھے۔

    رائٹرز کے مطابق اس بل کے مطابق مسلمانوں کو ایک بار میں تین طلاق دینے، حلالہ اور ایک سے زائد شادیوں کو غیر قانونی قرار دیا گیا، سول کوڈ کے نفاذ سے سب سے زیادہ بھارتی مسلمان متاثر ہوں گے۔

    مودی سرکار نے روایتی مسلم دشمنی میں سول کوڈ بل کو اسمبلی میں پیش کیا، بھارتی مسلمانوں نے سول کوڈ کے نفاذ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس کے خلاف مظاہرے بھی کیے۔

    مذہبی رہنما ساجد رشیدی نے کہا کہ ہر مذہب کے الگ عائلی قوانین ہیں، سبھی مذاہب کے قوانین کو کیسے مشترک کیا جا سکتا ہے، اترا کھنڈ کے بعد مودی کے زیر اقتدار دوسری بھارتی ریاستوں کا بھی سول کوڈ کے نفاذ کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔

    بھارت میں انتخابات سے قبل سول کورٹ کے نفاذ کا بل پیش کرنا مودی سرکار کا اہم سیاسی قدم ہے۔

  • زیر تعمیر سرنگ دھنسنے سے درجنوں مزدور ملبے تلے دب گئے!

    زیر تعمیر سرنگ دھنسنے سے درجنوں مزدور ملبے تلے دب گئے!

    اتراکھنڈ کے اترکاشی ضلع میں ایک افسوسناک حادثہ پیش آیا ہے جس میں زیر تعمیر سرنگ دھنسنے کے باعث 36 مزدور ملبے تلے دب گئے۔

    سرنگ میں پھنسے مزدروں کو پائپ کے ذریعے آکسیجن پہنچائی جارہی ہے تاکہ ان کا زندگی سے رشتہ برقرار رہ سکے۔ نیویوگا کمپنی قومی شاہراہ پر سلکیارا سے ڈنڈالگاؤں تک سرنگ تعمیر کررہی ہے جس کا 50 میٹر حصہ دھنس گیا ہے۔

    اس حادثے میں تقریباً 36 کارکن سرنگ کے اندر پھنسے گئے ہیں جنھیں نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ فی الحال کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔

    حادثہ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے پیش آیا جبکہ ضلعی انتظامیہ کے مطابق مزدوروں کو نکالنے میں 2 سے 3 دن لگ سکتے ہیں۔ اترکاشی کے پولیس سپرنٹنڈنٹ ارپن یدوونشی کا کہنا ہے کہ سرنگ کے اندر پھنسے تمام کارکن کے پاس آکسیجن سلنڈر دستیاب ہیں اور وہ محفوظ ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ سرنگ کے اندر آکسیجن پائپ بھی پہنچایا گیا ہے۔ پولیس، ایس ڈی آر ایف، این ڈی آر ایف، فائر سروس، ایمرجنسی سروس کے 108 اہلکار ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔

    ٹنل سے ملبہ ہٹانے کے لیے عمودی ڈرلنگ مشین کے انتظامات کیے جا رہے ہیں جبکہ این ایچ آئی ڈی سی ایل کی مشینری ٹنل میں ملبہ ہٹانے کی کوشش کررہی ہے۔

    واضح رہے کہ یہ لینڈ سلائیڈنگ ٹنل کے مرکزی دروازے سے سلاکیارا کی جانب 200 میٹر کے فاصلے پر ہوئی جب کہ ٹنل میں کام کرنے والے مزدور 2800 میٹر اندر تھے۔ مزدوروں کو بغیر کسی تاخیر کے ابتدائی طبی امداد دینے کے لیے ٹنل کے باہر پانچ ایمبولینسیں بھی موجود ہیں

    ٹنل آل ویدر روڈ پروجیکٹ کا حصہ اور اس کی لمبائی 4.5 کلومیٹر ہے۔ ٹنل کا کام ستمبر 2023 میں مکمل ہونا تھا تاہم اب یہ مارچ 2024 تک مکمل ہوگا۔

  • بھارت: ریزورٹ میں لڑکی کا پراسرار قتل، آخری میسجز کے اسکرین شاٹ منظر عام پر

    بھارت: ریزورٹ میں لڑکی کا پراسرار قتل، آخری میسجز کے اسکرین شاٹ منظر عام پر

    نئی دہلی: بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں ایک ریزورٹ میں قتل کی گئی لڑکی کے کیس میں نئے انکشافات ہوئے ہیں، مقتولہ کے آخری پیغامات کے اسکرین شاٹس منظر عام پر آگئے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق اترا کھنڈ کے ریزورٹ میں قتل کی گئی انکتا بھنڈاری کی لاش چیلا بیراج سے برآمد کرلی گئی اور پوسٹ مارٹم کے بعد میت کو اہل خانہ کے سپرد کر دیا گیا۔

    موت سے قبل متاثرہ کی جانب سے اپنے دوستوں کو ارسال کیے گئے پیغامات منظر عام پر آرہے ہیں۔ ان پیغامات میں سے ایک میں انکتا نے اپنے دوست کو مطلع کیا تھا کہ ملزم پلکت آریہ اسے جسم فروشی میں دھکیلنے پر آمادہ ہے، مقتولہ کے پیغامات کا اسکرین شاٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔

    سامنے آنے والے پیغامات میں انکتا بتا رہی ہے کہ اسے کس طرح گاہکوں کو اسپیشل سروس فراہم کرنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے اور اس کے عوض اسے 10 ہزار روپے کی پیشکش کی جا رہی ہے۔

    ان پیغامات کے وائرل ہونے کے بعد پولیس بھی ان کی تحقیقات کر رہی ہے، پولیس عہدیداروں کے مطابق بادی النظر میں ایسا لگتا ہے کہ یہ تمام پیغامات متاثرہ کے ہی ہیں، اس کی تصدیق کے لیے فرانزک جانچ کروائی جا رہی ہے۔

    اس سے قبل متاثرہ کے ایک فیس بک فرینڈ نے کہا تھا کہ متاثرہ کو اس لیے مارا گیا کیونکہ اس نے پلکت آریہ کے دباؤ ڈالنے کے باوجود ریزورٹ میں آنے والے مہمانوں کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس رات اس نے اپنے دوست کو فون کر کے اس کی اطلاع دی، اس کے بعد سے ہی متاثرہ کا فون ناقابل رسائی ہو گیا۔

    دوستوں کی مسلسل کوششوں کے بعد بھی جب متاثرہ کا فون نہیں لگا تو انہوں نے پلکت آریہ کو فون کیا۔

    تب پلکت آریہ نے کہا تھا کہ متاثرہ اپنے کمرے میں سونے گئی ہے لیکن اگلے دن جب متاثرہ کے دوستوں نے پلکت کو ایک بار پھر فون کیا تو اس بار اس کا فون بھی بند تھا۔

    یار رہے کہ معاملہ کا مرکزی ملزم پلکت آریہ اس ریزورٹ کا مالک ہے، جہاں انکتا ملازمت کرتی تھی۔ پلکت ہریدوار کے بی جے پی لیڈر ونود آریہ کا بیٹا ہے، جو اتراکھنڈ ماٹی کلا بورڈ کے چیئرمین رہ چکے ہیں۔

    بی جے پی لیڈر کے بیٹے نے غیر قانونی طریقے سے ضلع کے یمکیشور بلاک میں اس ریزورٹ کو تعمیر کروایا، جسے جمعہ کے روز مسمار کر دیا گیا۔

    وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے ہفتہ کے روز کہا کہ ملزمان کے غیر قانونی طور پر تعمیر کیے گئے ریزورٹ پر بلڈوزر کے ذریعے گزشتہ رات دیر گئے کارروائی کی گئی ہے، گھناؤنے جرم کے قصور واروں کو بخشا نہیں جائے گا۔

  • بھارت: مسلمانوں کو نسل کشی کی کھلی دھمکی

    بھارت: مسلمانوں کو نسل کشی کی کھلی دھمکی

    اتراکھنڈ: بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمانوں کو نسل کشی کی کھلی دھمکی دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کی سرپرستی میں انتہاپسند ہندو بھارت میں دندنانے لگے ہیں، اقلیتوں کو موت کی کھلی دھمکیاں روز کا معمول بن چکا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق اتراکھنڈ میں انتہا پسند ہندوؤں کا اجتماع ہوا جس میں مسلمانوں، مسیحیوں، سکھوں اور دلت افراد کو نسل کشی کی کھلی دھمکیاں دی گئیں۔

    نفرت بھری تقریروں میں انتہا پسندوں کی جانب سے فوج اور پولیس کو بھی ساتھ دینے کا کہا گیا اور شہریوں کو ہتھیار خریدنے کی ہدایت بھی کی گئی، انھوں نے کہا کہ مسلمانوں سے زمینیں چھین کر بے دخل کیا جائے اور بھارت میں کرسمس اور عید منانے پر پابندی لگائی جائے۔

    انتہا پسند ہندو تنظیم کے سرغنہ نے کہا کہ 20 لاکھ مسلمانوں کو قتل کرنے کے لیے 100 ہندووں کی فوج ہی کافی ہے۔

    واضح رہے کہ اتراکھنڈ پولیس نے جتیندر نارائن سنگھ تیاگی، جو پہلے وسیم رضوی کے نام سے جانے جاتے تھے، اور دیگر کے خلاف 17 دسمبر کو اتراکھنڈ کے ہریدوار میں منعقدہ "دھرم سنسد” یا مذہبی اجتماع میں مبینہ طور پر مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق مذکورہ کانفرنس کا اہتمام ایک ہندو مذہبی رہنما یاتی نرسمہانند نے کیا تھا، جو ماضی میں لوگوں کو مذہب کے نام پر تشدد پر اکسانے والی تقریروں کے لیے مشہور ہیں۔ تقریب میں بی جے پی کے رہنماؤں، مذہبی رہنما، اور ہندو تنظیموں کے سربراہوں نے بھی ‘نفرت انگیز تقریریں’ کیں۔

  • لاک ڈاؤن کے دوران شادی، دلہا دلہن گرفتار

    لاک ڈاؤن کے دوران شادی، دلہا دلہن گرفتار

    نئی دہلی: بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں لاک ڈاؤن کے دوران شادی کی تقریب منعقد کرنے پر پولیس نے دلہا دلہن سمیت درجنوں افراد کو گرفتار کرلیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق کرونا وائرس کو روکنے کے لیے ملک بھر میں 14 اپریل تک لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا ہے اور اس کی پابندی کے لیے انتظامیہ سختی سے پیش آرہی ہے، اس کے باوجود لاک ڈاؤن کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔

    اتراکھنڈ میں بھی لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شادی کی تقریب منعقد کی گئی جس میں درجنوں افراد نے شرکت کی۔

    اس موقع پر پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے فوری کارروائی کی اور دلہا، دلہن اور درجنوں مہمانوں کو گرفتار کرلیا، تمام افراد کے خلاف سی آر پی سی اور دفعہ 188 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

    گرفتار افراد میں دلہا کے والد اور گردوارہ کے انچارج بھی شامل ہیں جہاں پر شادی منعقد ہورہی تھی۔

    خیال رہے کہ بھارت میں کرونا وائرس کے اب تک 3 ہزار 82 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 86 ہوگئی ہے۔