نئی دہلی: بھارت میں ایک مکان میں ہونے والے سلنڈر دھماکے سے 2 مکان منہدم ہوگئے، کئی گھنٹے جاری آپریشن کے بعد ملبے سے 7 لاشیں اور 7 زخمیوں کو نکالا جاسکا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اتر پردیش میں ایک گھر میں کھانا پکانے کے دوران سلنڈر دھماکا ہوا جس سے 2 مکانات منہدم ہوگئے۔ دونوں گھروں کے ملبے تلے 15 افراد دب گئے۔
ریسکیو حکام نے کئی گھنٹے جاری آپریشن کے بعد 14 افراد کو ملبے سے نکالا جن میں سے 7 افراد ہلاک ہوچکے تھے جبکہ بقیہ 7 زخمیوں کو ضلعی اسپتال منتقل کردیا گیا۔
ابھی ایک اور بچے کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے، جسے بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پولیس کے مطابق اب تک 2 خواتین، 2 مردوں اور 3 بچوں کی لاشیں ملبے سے نکالی جاچکی ہیں، ایس پی اور ڈپٹی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی ہدایت پر موقع پر امدادی کام جاری ہے۔
فارنزک ٹیم نے بھی موقع پر پہنچ کر تفتیش شروع کردی ہے۔
نئی دہلی: بھارتی ریاست اتر پردیش میں بارات دیکھنے کے لیے ایک گھر کی بالکونی پر جمع خواتین اس وقت شدید زخمی ہوگئیں جب بالکونی منہدم ہوگئی، بالکونی کے نیچے کھڑا ایک شخص ہلاک ہوگیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق واقعہ ریاست اتر پردیش کے ضلع فیروز آباد میں پیش آیا، گلی سے گزرنے والی بارات دیکھنے کے لیے محلے کی خواتین ایک گھر کی بالکونی میں جمع ہوگئیں۔
پرانے گھر کی بالکونی بوجھ سہار نہ سکی اور یکدم ڈھے گئی، بالکونی گرنے سے نیچے کھڑے شخص کی موت واقع ہوگئی جبکہ بالکونی پر موجود 12 خواتین زخمی ہوئیں۔
پولیس کے مطابق واقعہ اتوار کی شب پیش آیا تھا۔
ہلاک شخص اور زخمی خواتین کو قریبی اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں قانونی کارروائی کے بعد مردہ شخص کی لاش اس کے اہلخانہ کے حوالے کردی جائے گی۔
زخمی خواتین میں سے کسی کی بھی حالت تشویشناک نہیں اور انہیں بھی جلد گھر بھیج دیا جائے گا۔
نئی دہلی: بھارت میں ایک ملزم چہرے پر لگے ماسک کا فائدہ اٹھا کر پولیس کو چکمہ دے کر حراست سے فرار ہوگیا، ریاست میں ماسک پہننے کے لازمی قانون کی وجہ سے پولیس کو ملزم کی تلاش میں دشواری کا سامنا ہے۔
بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع سہارنپور میں مقامی پولیس میڈیکل کروانے کے لیے ایک ملزم کو لے کر اسپتال پہنچی تو ملزم چہرے پر لگے ماسک کا فائدہ اٹھا کر فرار ہوگیا۔
ریاستی حکومت نے باہر نکلنے والے افراد کے لیے ماسک پہننے کو لازمی قرار دیا ہے جس کا فائدہ اس ملزم کو ہوا۔
مذکورہ ملزم کو اسی روز گرفتار کیا گیا تھا، اس کے فرار کے بعد اسپتال کی سی سی ٹی وی فوٹیجز کا جائزہ لیا جارہا ہے، پولیس کے مطابق ہر شخص کے ماسک پہننے کی وجہ سے ملزم کی تلاش میں دشواری پیش آرہی ہے۔
ایس پی سٹی ونیت بھٹناگر کا کہنا ہے کہ ملزم کو رامپور پولیس کے ساتھ میڈیکل کے لیے ضلعی اسپتال لایا گیا تھا جہاں سے وہ پولیس کو چکمہ دے کر فرار ہوگیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملزم کی تصویر اور تفصیلات ضلع کے تمام تھانوں میں چسپاں کروا دی گئی ہیں اور بہت جلد ملزم کو حراست میں لے لیا جائے گا۔
نئی دہلی: بھارتی ریاست اتر پردیش میں معمولی تنازعے پر علاقے کے اہم سیاسی رہنما اور اس کے بیٹے کو گولیاں مار کر قتل کردیا گیا، پولیس کے مطابق دونوں خاندانوں میں پرانی رنجش تھی۔
مقامی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع سنبھل میں چند مسلح افراد نے سماج وادی پارٹی کے لیڈر چھوٹے لال دواکر اور ان کے بیٹے کو گولی مار کر قتل کردیا، مقتول کی اہلیہ گاؤں کی سردار ہیں۔
پولیس کے مطابق گاؤں کے باہر سڑک کی تعمیر کا کام جاری تھا اور اسی معاملے پر منگل کی صبح 8 بجے لال دواکر کا گاؤں کے ایک بڑے خاندان کے افراد سے جھگڑا ہوگیا۔
جھگڑا بڑھنے پر مذکورہ افراد نے 45 سالہ لال دواکر اور ان کے 22 سالہ بیٹے سنیل پر لگاتار فائرنگ کردی، باپ بیٹے موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
موقع پر موجود افراد میں سے کسی شخص نے تمام واقعے کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر بھی اپ لوڈ کردی۔
دہرے قتل کی اطلاع ملتے ہی گاؤں میں افراتفری پھیل گئی، فوراً ہی پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور حالات کا جائزہ لیا۔ واقعے کے بعد ملزمان فرار ہوگئے۔
Chhote Lal Diwakar (SP leader), pradhan of Sansoi village had some tussle with former pradhan over MGNREGA road work. Father&son died at spot in bullet firing. Body sent for post mortem,FIR being registered, 3 teams formed, some people detained&probe on: Yamuna Prasad, SP Sambhal pic.twitter.com/Q9RYjzF5Sm
کسی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے گاؤں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں خاندانوں کے درمیان پرانی رنجش ہے۔
مقتول سنیل کی 6 ماہ قبل شادی ہوئی تھی جبکہ اس کے والد لال دواکر علاقے میں ایک اہم دلت لیڈر کے طور پر جانے جاتے تھے۔
لال دواکر کو گزشتہ اسمبلی انتخابات میں پارٹی نے اپنا امیدوار بنایا تھا لیکن کانگریس سے اتحاد کے بعد مذکورہ سیٹ کانگریس کے حصے میں چلی گئی تھی جس کے بعد چھوٹے لال دواکر الیکشن نہیں لڑ سکے تھے۔
آگرہ: بھارتی ریاست اتر پردیش میں مسلح شخص نے بیٹی کی برتھ ڈے پارٹی کا جھانسہ دے کر محلے کے بچوں کو بلایا اور انہیں یرغمال بنا لیا، پولیس کے ہاتھوں ملزم کی ہلاکت کے بعد مشتعل ہجوم نے ملزم کی بیوی کو بہیمانہ تشدد کر کے مار ڈالا۔
یہ دہشت ناک واقعہ بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر فرخ آباد میں پیش آیا، مسلح شخص جس کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ وہ کچھ عرصہ قبل ہی جیل سے چھوٹ کر آیا تھا، نے 20 بچوں کو یرغمال بنا لیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نے بچوں کو اپنی بیٹی کی برتھ ڈے پارٹی کا کہہ کر بلایا اور اس کے بعد انہیں یرغمال بنا لیا۔
مقامی افراد کو جب اس کے ارادے کا علم ہوا تو انہوں نے دروازہ کھلوانے کی کوشش کی تاہم سبھاش باتھم نامی اس عادی مجرم نے گھر کے اندر سے فائرنگ شروع کردی۔
ملزم کی فائرنگ سے ایک شخص زخمی ہوا۔ مقامی افراد نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی اور موقع کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے پولیس کی بھاری نفری وہاں پہنچ گئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ گھر کے اندر ملزم کی بیوی اور 1 سالہ بیٹی بھی موجود تھی اور ملزم نے انہیں بھی یرغمال بنا لیا۔ اس دوران ملزم نے ایک 6 ماہ کی بچی جو وہاں موجود بچوں میں شامل تھی، 7 گھنٹے بعد بالکونی کے ذریعے پڑوسیوں کے حوالے کی۔
پولیس کے مطابق ملزم سمجھتا تھا کہ اس پر اس سے قبل لگایا جانے والا قتل کا الزام جھوٹا تھا اور اسے اس قتل کے الزام میں پولیس کے حوالے کرنے میں پڑسیوں کا ہاتھ تھا، ممکنہ طور پر اس نے پڑوسیوں سے بدلہ لینے کے لیے یہ سب کیا۔
بچوں کو چھڑانے کے لیے پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی تو ملزم نے انہیں فائرنگ اور بم سے اڑانے کی دھمکیاں دینی شروع کیں، اس نے پولیس کی طرف ایک کم شدت کا بم بھی پھینکا جس سے 3 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
ملزم کے خطرناک ارادے دیکھتے ہوئے پولیس نے سخت ایکشن شروع کیا اور 11 گھنٹے تک جاری رہنے والے اس ان کاؤنٹر کا اختتام ملزم کی موت پر ہوا۔ تمام بچوں کو بحفاظت چھڑا کر معمولی میڈیکل چیک اپ کے بعد انہیں ان کے والدین کے حوالے کردیا گیا۔
ملزم
ملزم کی موت کے بعد مشتعل مقامی افراد اس کے گھر میں داخل ہوئے اور اس کی بیوی پر بہیمانہ تشدد کیا، پولیس عورت کو بچانے میں ناکام رہی جس کے بارے میں غیر واضح تھا کہ آیا وہ بھی ملزم کے ساتھ تھی یا خود بھی یرغمالیوں میں شامل تھی۔
ملزم کی بیوی کو اسپتال لے جایا گیا تاہم وہ اس سے قبل ہی دم توڑ گئی۔
واقعے کے دوران تمام بھارتی میڈیا نے براہ راست نشریات چلائیں اور اس دوران کئی چینلز نے ملزم کو پیشکش کی کہ وہ اپنے مطالبات انہیں بتائے، وہ انہیں حکام بالا تک پہنچانے میں مدد کرسکتے ہیں۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بچوں کے بحفاظت چھڑائے جانے پر خوشی کا اظہار کیا ہے اور آپریشن میں شامل پولیس ٹیم کو 10 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔
دہلی: مون سون کی بارشوں نے بھارت میں تباہی مچا دی، ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا.
تفصیلات کے مطابق آسام اور بہار میں طوفانی بارشوں میں دو سو افراد کی ہلاکتوں کے بعد نئی طوفانی لہر نے اتر پردیش کے علاقے کو آن لیا.
بھارتی ریاست اتر پردیش کو طوفانی بارشوں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا، سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں، نشیبی علاقے زیر آب آگئے، مکانوں کی چھتیں ڈھ گئیں، درخت اور بل بورڈ گر گئے.
حادثات اور واقعات میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں ہوئیں، اب تک 41 افراد کے زندگی کی بازی ہارنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں.
قدرتی آفات سے بچاؤ کے ادارے کے سینیر اہلکار. محمد عارف نے بتایا کہ چھ افراد ہفتے کے دن بارشوںکی لپیٹ میں آئے تھے، جب کہ تقریباً 35 افراد اتوار کے روز ہلاک ہوئے۔
نئی دہلی: بھارت میں عام انتخابات کے دوسرے مرحلے میں اترپردیش کے شہری نے بی جے پی کو ووٹ ڈالنے پر غلطی کا احساس ہونے پر اپنی انگلی کاٹ دی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں اترپردیش کے شہری پون کمار نے کہا کہ مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو ووٹ دے کر بہت بڑی غلطی ہوگئی اسی لیے جس انگلی پر سیاہی لگی ہے وہ انگلی کاٹ دی ہے۔
پون کمار کا کہنا تھا کہ وہ ایک لوکل جماعت کو ووٹ دینا چاہتا تھا مگر ووٹنگ مشین میں بہت سے انتخابی نشان دیکھ کر پریشان ہوگیا اور غلطی سے ہاتھی کے بجائے پھول والے بٹن کو دبا دیا، ہاتھی علاقائی جماعت کا انتخابی نشان تھا جبکہ پھول بی جے پی کا نشان تھا۔
مذکورہ شخص کا تعلق دلت برادری سے ہے اور علاقائی جماعت بہوجن سماج پارٹی کا ووٹ بینک زیادہ تر اسی طبقے سے تعلق رکھتا ہے۔
#Watch: Shocker coming in from Bulandshahr, as a BSP supporter chopped off his finger after he allegedly pressed the wrong button on the EVM and voted for BJP instead. #LokSabhaElections2019pic.twitter.com/1YqYIr2QWq
واضح رہے کہ جمعرات کو منعقد ہونے والے انتخابی مرحلے کو بھارت کی ان طاقتور سیاسی جماعتوں کے لیے اہم قرار دیا جارہا ہے جو ریاستوں کی سیاست پر حاوی ہیں اور انہیں مقامی جماعتوں کی وجہ سے سخت مقابلے کا سامنا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت میں عام انتخابات 7 سے زائد مرحلوں میں ہورہے ہیں جس کے بعد 23 مئی کو ووٹوں کی گنتی کی جائے گی۔
خیال رہے کہ اترپردیش میں دلت برادری سے تعلق رکھنے والے افراد مودی کی پالیسیوں کے خلاف ہیں اور مودی کے خلاف اپنی نفرت کا کھل کا اظہار کرتے ہیں۔
نئی دہلی: اجمل قصاب کے پاکستانی ہونے کا بھارتی دعویٰ ڈھونگ نکلا، ممبئی حملوں کا مرکزی کردار بھارتی شہری تھا، اجمل قصاب کا بھارتی ڈومیسائل سامنے آ گیا۔
تفصیلات کے مطابق اجمل قصاب پاکستانی نہیں بھارت کی ریاست یو پی کا رہائشی نکلا، اصل ڈومیسائل منظرِ عام پر آنے کے بعد بھارتی حکام سٹپٹا گئے۔
[bs-quote quote=”بھارت نے اجمل قصاب نامی کردار کو 6 سال پہلے پھانسی دے کر دفن تو کر دیا لیکن اس کے بھارتی ہونے کے ثبوت دفن کرنا بھول گیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]
سچ سامنے آنے پر بھارتی حکومت نے فوری طور پر اجمل قصاب کا ڈومیسائل منسوخ کر کے دستاویزات جعلی قرار دے دیے اور سچ سامنے لانے والے متعلقہ ریونیو افسر کو بھی عہدے سے ہٹا دیا۔
ممبئی حملوں کے مرکزی کردار کی حقیقت کھلنے پر بھارتی میڈیا کو بھی سانپ سونگھ گیا، ہر واقعے کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانے والے بھارتی میڈیا نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر لی۔
معلوم ہوا ہے کہ اجمل قصاب کا ڈومیسائل بننے سے پہلے 20 کے قریب مختلف دستاویزات بھی بنے، کیوں کہ بھارت میں ڈومیسائل بنوانے کے لیے 11 دستاویزات درکار ہوتے ہیں، جن میں شناختی کارڈ، ووٹر آئی ڈی، پاسپورٹ، ڈرائیونگ لائسنس، راشن کارڈ، بجلی کا بل، گھر اور پانی کے ٹیکس کا بل، بینک کی پاس بُک اور دیگر دستاویزات شامل ہیں۔
خیال رہے کہ بھارت ممبئی حملوں کے بعد سے اجمل قصاب کو ان حملوں کا ماسٹر مائنڈ اور پاکستانی شہری بتاتا رہا ہے، تاہم حملوں کے دس سال بعد آخر کار سچ سامنے آ گیا اور وہی ماسٹر مائنڈ اُتر پردیش کا نکل آیا۔
بھارتی میڈیا میں دکھائے جانے والے ڈومیسائل کے مطابق اجمل قصاب یو پی کے ضلع اورایا کی تحصیل بدھونا سے تعلق رکھتا تھا، ڈومیسائل سرٹیفکیٹ وہیں سے جاری ہوا۔ ڈومیسائل سامنے آنے کے بعد یہ سوال اٹھ گیا ہے کہ اتنے سارے دستاویزات کوئی باہر سے آ کر کیسے بنوا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ ممبئی حملوں کے بعد منظرِ عام پر آنے والی اجمل قصاب کی ویڈیو نے بھی کئی سوال اٹھائے تھے، اجمل قصاب کا لہجہ کسی صورت پاکستانی پنجاب کے رہنے والے کا نہیں تھا۔
بھارت نے اجمل قصاب نامی کردار کو 6 سال پہلے پھانسی دے کر دفن تو کر دیا لیکن اس کے بھارتی ہونے کے ثبوت دفن کرنا بھول گیا تھا۔ پولیس افسر ہیمنت کرکرے کی پُر اسرار موت بھی کئی سوال اٹھا رہی ہے کہ کیا بھارت اپنے ہی لوگوں کا قاتل ہے؟
نئی دہلی : بھارتی ریاستوں راجستھان اور اتر پردیش میں گرد و غبارکے طوفان، موسلادھار بارش اور آسمانی بجلی نے تباہی مچادی، مرنے والوں کی تعداد ایک سو پچیس ہوگئی جبکہ تین سو سے زائد زخمی ہیں، طوفان تھمنے کے بعد امدادی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق گرد کے طوفان اور تیز بارشوں سے بھارت کی مغربی و شمالی ریاستوں میں تباہی مچ گئی، مکانات کی چھتیں اڑ گئیں، درخت اکھڑ گئے، ٹریلر الٹ گئے، اتر پردیش کے دیگر شہروں اور راجستھان میں بھی طوفان کے سبب بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔
مختلف علاقوں میں تیز ہواوں کے باعث بجلی کا نظام درہم برہم ہوا، لاکھوں افراد بجلی سے محروم ہوگئے، گرد وغبار کے باعث کئی شہروں میں خطرناک ٹر یفک حادثات بھی ہوئے۔
زیادہ تر ہلاکتیں آسمانی بجلی اور چھتیں گرنے سے ہوئیں۔
بھارتی ریاست راجستھان اور اتر پردیش میں ہر طرف پھیلی گرد وغبار کے باعث سانس لینا مشکل ہوگیا جبکہ طوفان تھمنے کے بعد امدادی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادیتھ ناتھ نے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ امدادی کارروائیوں کی نگرانی کریں جبکہ حکام نے عوام کوبلاضرورت باہرنہ نکلنے اورگھروں میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔
حکام کا کہنا ہے گرد و غبارکے طوفان سے راجستھان کے تین اضلاع الور، بھرت پور اور دھول پور زیادہ متاثر ہوئے، الور سب سے زیادہ متاثر ہوا، اس ضلعے میں اسکول بند کر دیے گئے ہیں۔
اتر پردیش : بھارتی ریاست اتر پردیش میں آواز کی آلودگی ختم کرنے کے بہانے سے مساجد، مندروں اور گرجا گھروں پر لاؤڈ اسپیکر پر پابندی لگا دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق ہندو انتہا پسند رہنما کو اذان کی آواز بھی چبھنے لگی، اتر پردیش کے وزیراعلی یوگی اننتھ کا مسلمانوں کیخلاف ایک اور اقدام سامنے آیا، مساجد سمیت دیگر مذہبی مقامات پر لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی لگادی۔
یوگی کی حکومت نے حکم دیا ہے کہ مذہبی مقامات پر اجازت کے بغیر لگائے گئے لاؤڈاسپیکر ہٹائے جائیں گے۔
ریاستی حکومت نے عدالت کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے سبھی ضلع انتظامیہ کا اس بابت خط لکھا ہے، خط میں کہا گیا ہے کہ سبھی مذہبی مقامات کو لاوڈ اسپیکر کیلئے 15 جنوری تک اجازت لینی ہوگی، اس کے بعد اجازت کے بغیر پائے جانے والے لاؤڈ اسپیکروں کو ہٹا دیا جائے گا۔
حکم کے مطابق ضلع انتظامیہ کو 20 جنوری تک اس سلسلہ میں رپورٹ داخل کرنی ہوگی، رپورٹ داخل نہ کرانے کی صورت میں انہیں صوتی آلودگی رولز 2000 کے تحت کارروائی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
اس اقدام کی توجیہہ صوتی آلودگی کو ختم کرنا بتایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنو بینچ نے 20دسمبر کو مذہبی مقامات پر لاؤڈ اسپیکروں پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا تھا اور سرکاری افسروں کو پھٹکار لگائی تھی۔ عدالت نے اس معاملہ میں متعلقہ افسروں کو الگ الگ حلف نامہ داخل کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔
عدالت نے ریاستی حکومت کو حکم دیا تھا کہ ایسے تمام مذہبی یا عوامی مقامات کی نشاندہی کی جائے جہاں بغیر اجازت لاؤڈ اسپیکرز لگائے گئے ہیں۔
اس سے قبل گژشتہ سال بھارتی ریاست اترپردیش میں بی جے پی حکومت نے جمعۃ الوداع اور عید میلادالنبی سمیت پندرہ عام تعطیلات کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔