Tag: اتر پردیش

  • گائے کے بعد بھینس بھی مقدس: ذبح کرنے کے شبہ میں ہجوم کا بدترین تشدد

    گائے کے بعد بھینس بھی مقدس: ذبح کرنے کے شبہ میں ہجوم کا بدترین تشدد

    نئی دہلی: بھارت میں انتہا پسندی کا جنون بے قابو ہوگیا۔ ریاست اتر پردیش کے شہر علی گڑھ میں بھینس ذبح کرنے کے شبہ میں ایک شخص کو ہجوم نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

    بھارتیوں نے گائے کے بعد بھینس کو بھی مقدس گردانتے ہوئے اس کی حفاظت کا خود ساختہ ٹھیکۃ اٹھا لیا۔

    بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر علی گڑھ انتہا پسندوں نے بھینس ذبح کرنے کے شبہ میں ایک شخص کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

    متاثرہ شخص کو گھر سے باہر نکال کر بہیمانہ تشدد کیا گیا اور اس دوران پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔

    یہ پہلا واقعہ نہیں جس میں جانور ذبح کرنے کے جرم میں کسی مسلمان یا نچلی ذات کے ہندو کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس سے قبل متعدد افراد کو گائے ذبح کرنے کے شبہ یا گائے کی نقل و حمل کرنے کے جرم میں موت کے گھاٹ تک اتارا جاچکا ہے۔

    مزید پڑھیں: گائے خریدنے والوں پر انتہا پسندوں کا حملہ، بزرگ جاں بحق

    اس سے قبل ریاست اتر پردیش کے نو منتخب وزیر اعلیٰ ادیتیہ ناتھ یوگی نے اپنے عہدے کا منصب سنبھالتے ہی ریاست بھر میں گوشت کی دکانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد سے یو پی میں گوشت کی دکانیں اور مذبح خانے بند کروائے جا رہے ہیں۔

    اس مسلم دشمن اقدام سے مسلمانوں سمیت دلتوں اور اس شعبے سے وابستہ دیگر افراد کا کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں: گجرات میں گائے ذبح کرنے پر عمر قید

    اتر پردیش میں ہی انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے گوشت کی دکانوں کو آگ لگا دینے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔

    بھارت میں گائے کی خود ساختہ حفاظت کا رجحان اس قدر خطرناک حیثیت اختیار کرگیا ہے کہ گزشتہ دنوں بالی وڈ اداکارہ اور راجیہ سبھا کی رکن جیا بچن چیخ اٹھیں کہ بھارت میں گائے محفوظ ہے لیکن عورت محفوظ نہیں۔ جو چاہے خواتین کو ہراساں کر سکتا ہے اور جب چاہے ان پر حملہ کردیا جاتا ہے۔

    چند روز قبل بالی ووڈ اداکارہ کاجول نے بھی گوشت کی ڈشز سے بنی ہوئی تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی تھیں جس کے بعد ملک بھر میں طوفان کھڑا ہوگا۔

    کاجول کو وضاحت کرنی پڑی کہ مذکورہ گوشت گائے کا نہیں بلکہ بھینس کا تھا۔

    اب جبکہ بھارتیوں کو گائے کے بعد بھینس کے بھی مقدس ہونے کا بخار چڑھ گیا ہے، تو یہ کہنا مشکل ہے کہ گوشت کھانے والے اب کیا وضاحت پیش کریں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارت میں گوشت کی ڈش نہ ہونے پر دلہا کا شادی سے انکار

    بھارت میں گوشت کی ڈش نہ ہونے پر دلہا کا شادی سے انکار

    نئی دہلی: بھارتی ریاست اتر پردیش میں ایک دلہا نے اس وقت شادی سے انکار کردیا جب اسے علم ہوا کہ شادی کے کھانے میں تمام ڈشز سبزی کی ہیں اور ان میں گوشت شامل نہیں۔

    یاد رہے کہ اتر پردیش کے نئے انتہا پسند وزیر اعلیٰ ادیتیہ ناتھ یوگی اپنے عہدے کا چارج سنبھالتے ہی ریاست میں گائے کے گوشت کی خرید و فروخت اور اس کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کرچکے ہیں۔

    گوشت پر پابندی کی وجہ سے ریاست میں گوشت کی قلت پیدا ہوگئی ہے اور اکا دکا دکانوں پر دستیاب گوشت کی قیمت آسمان کو چھو رہی ہے۔

    مزید پڑھیں: اتر پردیش میں ہر قسم کے گوشت پر پابندی

    بھارتی میگزین کی رپورٹ کے مطابق دلہن کا خاندان گوشت کی قیمت ادا کرنے کی سکت نہیں رکھتا تھا چنانچہ انہوں نے شادی میں سبزی سے بنی ہوئی ڈشز پیش کرنے کا فیصلہ کیا اور نتیجہ یہ نکلا کہ دلہا نے شادی سے ہی انکار کردیا۔

    تاہم اسی وقت مہمانوں میں شامل ایک شخص نے آگے بڑھ کر دلہن سے شادی کی پیشکش کر ڈالی جسے فوری طور پر منظور کرلیا گیا۔

    واضح رہے کہ اتر پردیش میں گوشت کی فروخت پر پابندی کے بعد نہ صرف گوشت کی دکانوں کو جلایا گیا، ان میں توڑ پھوڑ کی گئی بلکہ گوشت کے لیے گائے لے جانے والے افراد کو شدید تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارت میں گوشت کے خلاف کریک ڈاؤن: جانور بھی بھوکے رہنے پر مجبور

    بھارت میں گوشت کے خلاف کریک ڈاؤن: جانور بھی بھوکے رہنے پر مجبور

    الہٰ آباد: بھارتی ریاست اتر پردیش میں نو منتخب وزیر اعلیٰ یوگی ادیتیا ناتھ کے گوشت کے خلاف کریک ڈاؤن کے حکم کے بعد چڑیا گھروں میں شیروں اور شیرنیوں نے مرغی یا بکرے کا گوشت کھانے سے انکار کردیا۔

    اتر پردیش میں نو منتخب وزیر اعلیٰ یوگی ادیتیا ناتھ کے انتہا پسندانہ اقدام سے جہاں ایک طرف تو گوشت کے کاروبار سے وابستہ ہزاروں افراد بے روزگار ہوئے، وہیں گوشت پر انحصار کرنے والے جانور بھی بھوکے رہنے پر مجبور ہوگئے۔

    اتر پردیش کے جنوبی قصبے کانپور کے ایک چڑیا گھر میں حاملہ شیرنی نے مرغی یا بکرے کا گوشت کھانے سے انکار کردیا جس کے بعد چڑیا گھر کی انتظامیہ کو شیرنی اور اس کے بچوں کی زندگی کے بارے میں خدشات پیدا ہوگئے۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کانپور میں واقع چاروں مذبح خانوں کو زبردستی بند کروایا جا چکا ہے جس کے بعد مجبوراً شیرنی کو کھلانے کے لیے مرغی کے گوشت کا انتظام کیا گیا، تاہم شیرنی نے اس کی طرف آنکھ بھی نہ اٹھائی اور بھوکی بیٹھی رہی۔

    انتظامیہ کے مطابق نر شیروں کو روزانہ 12 کلو گرام جبکہ مادہ شیرنیوں کو 10 کلو گرام گوشت درکار ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: بھارت میں گوشت کی دکانوں کو آگ لگا دی گئی

    تاہم اب ان کا کہنا ہے کہ جانوروں کے لیے گوشت کا انتظام مشکل ہوتا نظر آرہا ہے اور اب وہ پریشان ہیں کہ ان جانوروں کو آخر کیا کھلایا جائے۔

    واضح رہے کہ بھارتی ریاست یو پی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے نامزد کردہ وزیر اعلیٰ یوگی ادیتیا نے کچھ روز قبل ہی وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالا ہے۔ منصب پر فائز ہوتے ہی وزیر اعلیٰ نے پوری ریاست میں گوشت کی دکانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

    اس سے قبل ریاست گجرات میں بھی ریاستی حکومت نے گائے ذبح کرنے والوں کے خلاف سخت ترین اقدامات کرتے ہوئے ذبح کرنے والے کے لیے عمر قید کی سزا تجویز کی تھی۔

    یاد رہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی 2001 سے 2014 تک ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ رہے تھے اور ان کے دور میں گجرات میں گائے ذبح کرنے، گائے کے گوشت کی نقل و حمل اور اس کی فروخت پر مکمل پابندی عائد تھی۔

  • بھارت میں گوشت کے خلاف کریک ڈاؤن، پولٹری ایسوسی ایشن کی ہڑتال

    بھارت میں گوشت کے خلاف کریک ڈاؤن، پولٹری ایسوسی ایشن کی ہڑتال

    الہٰ آباد: بھارتی ریاست اتر پردیش میں وزیر اعلیٰ یوگی ادیتیا ناتھ نے منصب سنبھالتے ہی انتہا پسندانہ ایجنڈا نافذ کرنا شروع کردیا۔ گوشت کی دکانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد ریاست میں پولٹری ایسوسی ایشن نے ہڑتال کردی۔

    بھارتی ریاست یو پی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے نامزد کردہ وزیر اعلیٰ یوگی ادیتیا نے کچھ روز قبل ہی وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالا ہے۔ منصب پر فائز ہوتے ہی وزیر اعلیٰ نے پوری ریاست میں گوشت کی دکانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

    گوشت کی دکانوں کو آگ لگانے اور مذبح خانے بند ہونے کے بعد ریاست بھرم یں پولٹری فارمز ایسوسی ایشن نے بھی اپنا کاروبار بند کردیا۔

    یو پی میں گوشت کی دکانیں پہلے ہی بند تھیں، پولٹری فارمز ایسوسی کی ہڑتال نے ریاست میں نیا بحران کھڑا کردیا۔ چکن کے ساتھ ساتھ انڈے بھی نایاب ہوگئے۔

    مزید پڑھیں: بھارت میں گوشت کی دکانوں کو آگ لگا دی گئی

    یو پی کی مشہور کباب کی دکانیں بند ہونے سے بھی سینکڑوں لوگ بیروزگار ہوگئے ہیں۔

    اس سے قبل ریاست گجرات میں بھی ریاستی حکومت نے گائے ذبح کرنے والوں کے خلاف سخت ترین اقدامات کرتے ہوئے ذبح کرنے والے کے لیے عمر قید کی سزا تجویز کی تھی۔

    یاد رہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی 2001 سے 2014 تک ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ رہے تھے اور ان کے دور میں گجرات میں گائے ذبح کرنے، گائے کے گوشت کی نقل و حمل اور اس کی فروخت پر مکمل پابندی عائد تھی۔

  • بنارس میں مذہبی اجتماع کے دوران بھگدڑ، 19 افراد ہلاک

    بنارس میں مذہبی اجتماع کے دوران بھگدڑ، 19 افراد ہلاک

    بنارس: بھارت کی ریاست اُترپریش میں ایک مذہبی اجتماع کے دوران بھگدڑ مچ جانے سے 14 خواتین سمیت 19 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انڈیا کی ریاست اترپردیش میں ایک مذہبی اجتماع میں بھگدڑ مچ جانے سے کم از کم 19 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے، یہ واقع بنارس کے مضافاتی اُس شہر  میں پیش آیا جو ہندوؤں کے لیے مقدس مقام کی حیثیت رکھتا ہے۔

    بی بی سی اردو کے مطابق ڈیوٹی پر مامور ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ ’’مذہبی اجتماع میں تین ہزارزائرین کی شرکت متوقع تھی تاہم یہاں 70 افراد پہنچنے جس کی وجہ سے بھگدڑ مچی اور یہ واقعہ پیش آیا‘‘۔

    اجتماع کے منتظم راج بہادر نے بھارتی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہا ’’پولیس نے لوگوں کو قابو میں کرنے کے لیے ایک پُل سے واپس بھیجنا شروع کیا تو اسی اثناء کسی نے افواہ پھیلائی کہ آگے سے پُل ٹوٹ گیا ہے جس کے بعد لوگ جان بچانے کے لیے اندھا دھند بھاگنے لگے‘‘۔

    بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں متاثرین کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’میں نے حکام سے بات کرلی ہے اور انہیں ہدایت کی ہے کہ بنارس میں ہونے والے واقعے کے متاثرین کو بہتر سے بہتر طبی امداد اور ممکنہ مدد فراہم کی جائے‘‘۔


    بھارتی وزیراعظم نے مرنے والے افراد کے لواحقین کے لیے 2 لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان کیا ہے، تاہم بھگدڑ کے نتیجے میں اب تک 19 افراد جاں بحق ہوچکے جن میں 14 خواتین بھی شامل ہیں تاہم زخمی ہونے والے افراد میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے۔

     

  • بھارت میں حاملہ خواتین کے لیے خصوصی بائیک ایمبولینس

    بھارت میں حاملہ خواتین کے لیے خصوصی بائیک ایمبولینس

    نئی دہلی: بھارت کے صوبے اتر پردیش میں ایک گاؤں نارائن پور میں حاملہ خواتین کے لیے خصوصی بائیک ایمبولینس تیار کی گئی ہیں جس کے بعد حاملہ خواتین کی بحفاظت اسپتال روانگی آسان ہوگئی ہے۔

    نارائن پور اتر پردیش کا ایک غیر ترقی یافتہ گاؤں ہے جو جنگل اور اونچے نیچے راستوں سے گھرا ہوا ہے۔ یہاں طبی سہولیات اور اسپتال موجود نہیں جس کے باعث کسی بیماری کی صورت میں مریض کو قریب واقع شہر منتقل کرنا پڑتا ہے۔

    مزید پڑھیں: مودی کی حاملہ خواتین کے مفت علاج کی ہدایت

    گاؤں میں حاملہ خواتین کی زچگی کے لیے اسپتال منتقلی ایک بڑا مسئلہ تھی کیونکہ سواری کے نام پر گاؤں والوں کے پاس صرف موٹر سائیکلیں تھیں۔

    india-bike-3

    ان موٹر سائیکلوں کو ان اونچے نیچے راستوں پر لے جانے سے حاملہ خواتین کو سخت مشکل اور تکلیف سے گزرنا پڑتا تھا جس کا حل گاؤں والوں نے یوں نکالا کہ بائیک پر ایمبولینس میں استعمال کیا جانے والا بیڈ نصب کر کے ایک بائیک ایمبولینس تشکیل دے دی گئی۔

    مزید پڑھیں: کوریا کی بسوں میں حاملہ خواتین کے لیے خصوصی الارم نصب

    اس بائیک ایمبولینس کے ذریعے اس گاؤں کی حاملہ خواتین کی زندگی آسان ہوگئی ہے۔

    گاؤں والوں کی اس کاوش کا اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف نے بھی اعتراف کیا اور اسے خواتین اور چھوٹے بچوں کی زندگی بچانے والا عمل قرار دیا۔

    india-bike-4

    یہ منصوبہ ایک غیر سرکاری تنظیم نے گاؤں والوں کی مدد سے شروع کیا ہے۔ کچھ افراد نے اس مقصد کے لیے رضا کارانہ طور پر اپنی موٹر سائیکلیں فراہم کیں۔ تنظیم کے ایک عہدیدار کے مطابق ایک موٹر سائیکل کو ایمبولینس میں تبدیل کرنے پر 1 لاکھ 70 ہزار کے قریب خرچہ آتا ہے۔

    اس بائیک ایمبولینس میں ایک بیڈ اور پردے آویزاں کیے گئے ہیں اور اس کے باعث حاملہ خواتین اور چھوٹے بچوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کرنے میں آسانی ہوگئی ہے۔

    مزید پڑھیں: سمندر کنارے واقع گاؤں، غربت اور خواتین

    تنظیم کے مطابق یہ منصوبہ کامیابی سے جاری ہے اور وہ اسے بھارت کے دیگر دیہاتوں تک پھیلانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

  • بھارت میں‌ بیل کی کھال لے جانے پر دومسلمان افراد پر حملہ

    بھارت میں‌ بیل کی کھال لے جانے پر دومسلمان افراد پر حملہ

    لکنو: بھارتی ریاست اتر پردیش میں بیل کی کھال لے جانے پر دو مسلمانوں کو درخت سے باندھ کر تشدد کا نشانہ بنادیا گیا۔

    متاثر ہونے والے دو مسلمان اصفر اور پیرو اترپردیش کے ضلع باریچ میں رام گاوں کے ایک بار میں روکے تھے کہ  ان کی بوری گائے کی کھال گرگئی۔اسی دوران وہاں موجود مقامی افراد جس میں شیو سینا کے حامی افراد بھی موجود تھے ۔

    مقامی افراد نے پہلے دونوں مسلمانوں سے کھال کے بارے میں پوچھا بعدازاں ان پر حملہ کردیا گیا۔دونوں مسلمانوں کو ایک درخت سے باندھ کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے بعد انہیں پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

    پولیس نے نوجوانوں کے گائے ذبح کرنے کے قانون کے تحت ان پر مقدمہ درج کردیا جس کے بعد مقامی عدالت نے دونوں متاثرین کو عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا۔

    متاثر افراد کا کہنا تھا کہ انہوں نے بیل کی کھال ڈھول اور ڈرم بنانے کے لئے لی ہے لیکن انہوں یہ نہیں بتایا کہ کھال کہاں سے لی ہے۔

    جانورں کے ڈاکٹر نے تصدیق کی ہے کہ برآمد ہونے والی کھال بیل کی ہے ۔

  • نئی دہلی:بھارت میں حکومتی بے حسی، متاثرہ کیمپ میں34بچے ہلاک

    نئی دہلی:بھارت میں حکومتی بے حسی، متاثرہ کیمپ میں34بچے ہلاک

    بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات کے متاثرین کیمپ میں ٹھنڈ لگنے کے باعث چونتیس بچے ہلاک ہوگئے، حکام نے بچوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی۔

    بھارتی ریاست اتر پردیش میں مظفرنگر کے فرقہ وارانہ فسادات میں بے گھر متاثرین کیلئے لگائے گئے امدادی کیمپ میں ناکافی سہولیات کے باعث درجنوں بچے حکومتی بے حسی کا شکار ہوگئے۔

    مظفرنگر میں ہونے والے ہندو مسلم فسادات میں پینتالیس افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں گھر نذرآتش ہوئے تھے، حکام کیجانب سے واقعے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اموات کی وجہ ناقص خوراک اور ڈینگی وائرس ہے، اپوزیشن جماعتوں نے واقعے کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔