Tag: اتوار بازار

  • اتوار بازار سے لاپتا ہونے والی ننھی بچی 4 ماہ بعد مل گئی، والدین خوشی سے نہال

    اتوار بازار سے لاپتا ہونے والی ننھی بچی 4 ماہ بعد مل گئی، والدین خوشی سے نہال

    کراچی: شہر قائد کے علاقے گلستان جوہر میں اتوار بازار سے لاپتا ہونے والی ننھی بچی 4 ماہ بعد مل گئی، جس پر والدین خوشی سے نہال ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ سال دسمبر میں ننھی بچی گلستان جوہر کے اتوار بازار میں والدین سے بچھڑ کر لاپتا ہو گئی تھی، والدین کے بہت تلاش کرنے پر بھی بچی نہیں مل سکی تھی۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بچی کی گمشدگی کا مقدمہ گلستان جوہر تھانے میں درج ہے، بچی کو اس کے والدین اتوار بازار لائے تھے تاہم وہاں سے بچھڑنے پر بچی کو ایک فیملی اپنے ساتھ لے گئی تھی۔


    گھر والوں کو نہیں معلوم کہ میں جیل میں ہوں ، قیدی خواتین کی رہائی کے وقت رقت آمیز مناظر


    فیملی کی جانب سے کئی ماہ کی تلاش کے باوجود والدین کا پتا نہ چلنے پر گزشتہ مہینے مارچ میں انھوں نے بچی کو ایدھی سینٹر کے حوالے کر دیا تھا، جس پر ایدھی سینٹر کے عملے نے بچی کے والدین سے رابطہ کر کے بچی ان کے حوالے کر دی۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ انھیں ایدھی سینٹر سے بچی کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی، جہاں بچی کو والدین کے حوالے کیا گیا۔ واضح رہے کہ انتظامیہ کی جانب سے بازاروں میں آنے والے والدین کو خصوصی ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کا خیال رکھیں، کیوں کہ ان کے کھونے کا خطرہ موجود ہوتا ہے۔

    جرائم سے متعلق خبریں 

  • پرندے پالنے کا شوق : منافع بخش کاروبار

    پرندے پالنے کا شوق : منافع بخش کاروبار

    کہتے ہیں کہ شوق کا کوئی مول نہیں ہوتا، لوگ اپنے پسندیدہ پرندوں کی دیکھ بھال کیلئے لاکھوں روپے خرچ کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے، یہی نہیں اب یہ شوق منافع بخش کاروبار بھی بن گیا ہے۔

    ملک کے مختلف شہروں کی طرح کراچی کی پرندہ مارکیٹ میں بھی مقامی اور غیرملکی قیمتی پرندوں کی خرید و فروخت کی جاتی ہے۔

    پرندے پالنے کے شوقین افراد پانچ سو روپے سے لے کر لاکھوں روپے مالیت کے پرندے خرید کر اپنے گھروں کو لے جاتے ہیں۔

    شہر قائد کے معروف علاقے لیاقت آباد 10 نمبر پر اتوار کے روز لگنے والا پرندوں کا ہفتہ وار بازار پرندوں کے کاروبار کے فروغ میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔

    کراچی کے علاوہ مضافاتی علاقوں سمیت حیدرآباد ،ٹھٹھہ اور حب سمیت بلوچستان کے دیگر علاقوں سے بھی پرندوں کے تاجر اور شوقین اس بازار میں آتے ہیں۔

    پرندوں کے اس بازار میں کبوتر، مرغی، آسٹریلین طوطوں جیسے عام پرندوں کے علاوہ اعلیٰ اور نایاب نسل کے قیمتی پرندے بھی فروخت کیے لیے لائے جاتے ہیں۔

    اس کام میں نہ صرف مرد بلکہ خواتین بھی اپنی روزی کمانے آتی ہیں اے آر وائی نیوز کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے ایک خاتون نے بتایا کہ وہ 15 سال سے اس کام سے وابستہ ہیں پہلے تو شوق میں پرندوں کے بچے لے کر پالے تھے جو آہستہ آہستہ کاروبار بن گیا۔

    خریداری کیلیے آنے والے شہریوں کا کہنا تھا کہ عام دنوں کی نسبت اتوار کے دن پرندے مناسب قیمت پر مل جاتے ہیں، دکانداروں نے بتایا کہ موسم سرد ہونے کے بعد پرندوں کی قیمت میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔

  • عوامی اجتماعات پر پابندی کے باجود شہر میں اتوار بازار لگ گئے، خریداروں کا رش

    عوامی اجتماعات پر پابندی کے باجود شہر میں اتوار بازار لگ گئے، خریداروں کا رش

    کراچی: کرونا وائرس کے پیش نظر عوامی اجتماعات پر پابندی کے باجود شہر میں اتوار کو لگنے والے بازار جاری ہیں، پولیس نے کچھ بازار بند کرواد دیے تاہم شہر میں اب بھی مختلف مقامات پر بازار کھلے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں کمشنر کراچی کے احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی جاری ہے، ضلع وسطی میں ناظم آباد سمیت شہر کے مختلف مقامات پر اتوار بازار لگا دیے گئے۔

    کمشنر کراچی کے نوٹی فیکیشن کے مطابق عوامی مقامات پر اجتماعات اور بازاروں کے این او سی معطل کردیے گئے تھے اس کے باوجود شہر میں اتوار بازار کھلے ہوئے ہیں۔

    کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے تحت اجتماعات پر پابندی عائد کی گئی ہے، اس کے باوجود ان بازاروں کے لگنے پر انتظامیہ اور پولیس خاموش ہے اور بازار میں لوگوں کا جم غفیر خریداری کرنے میں مصروف ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ضلع وسطی میں سخی حسن اور یو پی موڑ نارتھ کراچی میں اتوار بازار کھلے ہیں جبکہ سرجانی میں اتوار بند کروا دیا گیا۔

    پولیس نے کچھ بازاروں کی انتظامیہ کو بازار بند کرنے کی ہدایت کی ہے، جس پر کچھ دکانداروں نے احتجاج بھی کیا ہے۔ اتوار بازار میں اسٹالوں پر اشیا فروخت کرنے والی خواتین نے اپیل کی ہے کہ حکومت پابندی ہٹائے یا انہیں متبادل روزگار فراہم کرے۔

    ایک خاتون کا کہنا تھا کہ یہاں اسٹال لگانے والی خواتین اپنے گھروں کی واحد کفیل یا بیوہ ہیں، ان کا کوئی دوسرا ذریعہ آمدنی نہیں ہے۔

    خواتین کا کہنا ہے کہ بازار بند ہونے سے وہ بے روزگار ہوگئی ہیں، روزگار نہ ہونے سے بچے فاقہ کشی کا شکار یو جائیں گے، حکومت یومیہ مزدوری کرنے والی مجبور اور غریب خواتین کے لیے امداد کا انتظام کرے۔