Tag: اثاثوں کی تفصیلات

  • سلمان خان کتنے دولتمند ہیں؟ اثاثوں کی تفصیلات سامنے آگئیں

    سلمان خان کتنے دولتمند ہیں؟ اثاثوں کی تفصیلات سامنے آگئیں

    ممبئی: بالی ووڈ کے دبنگ سپر اسٹار سلمان خان کا شمار بھی بالی ووڈ کے امیر ترین اداکاروں میں ہوتا ہے، تاہم اب ان کے اثاثوں کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

    سلمان خان کے اثاثوں کے بارے جاننے کے لئے اکثر لوگ بے چین ہیں ان کے شاندار کیرئیر کا آغاز 1988 میں ریلیز ہونے والی فلم ’بیوی ہو تو ایسی‘ سے ہوا اور اس کے بعد سے، انہوں نے ایک بڑے اسٹار کے طور پر اپنی حیثیت حاصل کی۔

    انہیں فی فلم 100 کروڑ روپے سے زیادہ کمانے کے لیے بھی جانا جاتا ہے، سلمان کا ایک ابھرتے ہوئے اداکار سے انڈسٹری کے سب سے مضبوط ناموں میں سے ایک تک کا سفر ان کی شاندار کامیابی کا ثبوت ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بالی ووڈ اداکار نے اپنے کامیاب کیریئر میں بالی ووڈ کو متعدد سُپر ہٹ فلموں کے ساتھ ہی کئی ٹی وی شوز کی میزبانی بھی کی، اداکار دو ہزار 900 کروڑ روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق اس وقت سلمان خان اداکار کے سب سے قیمتی اثاثوں میں اُن کا گلیکسی اپارٹمنٹ ہے جس کی قیمت 100 کروڑ بھارتی روپے ہے، اداکار کی ملکیت میں ایک فارم ہاؤس بھی ہے جس کا کُل رقبہ 150 ایکڑ ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بالی ووڈ انڈسٹری کے سپر اسٹار ایک پرائیویٹ کشتی کے مالک بھی ہیں جس کی مالیت 3 کروڑ بھارتی روپے ہے، سلمان خان کپڑے، جیولری اور گھڑیوں کے ایک برانڈ کے مالک بھی ہیں، ان کے اس برانڈ کی مالیت 235 کروڑ روپے ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سلمان خان کا اپنا پروڈکشن ہاؤس بھی ہے، اس کے علاوہ سلمان خان لگژری گاڑیوں کے بھی شوقین ہیں، اُن کے گیراج میں قیمتی اور مہنگی ترین گاڑیاں موجود ہیں۔

    سلمان خان کی جائیداد صرف بھارت میں نہیں بلکہ دبئی میں بھی ہے، دبنگ اسٹار نے دبئی میں ایک بیچ ہاؤس بنا رکھا ہے، جس کی قیمت 100 کروڑ روپے کے قریب ہے، اس کے علاوہ دبئی میں اُن کا ایک اپارٹمنٹ بھی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق سلمان خان نے سال 2012 میں بھارت میں ایک فلاحی ادارہ بھی قائم کیا تھا وہ اپنی آمدنی کا زیادہ ترحصہ فلاحی کاموں میں خرچ کرتے ہیں، جس کا مقصد مستحق عوام کو تعلیم و صحت کی سہولیات فراہم کرنا ہے۔

  • سنجے دت کتنے امیر ہیں؟

    سنجے دت کتنے امیر ہیں؟

    بالی ووڈ کے معروف اداکار سنجے دت کے اثاثوں کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

    سنجو بابا آج 29 جولائی کو اہنی 65ویں سالگرہ منا رہے ہیں، سنجے دت کا شمار بالی ووڈ کے صف اول کے اداکاروں میں ہوتا ہے، انہوں نے انڈسٹری کو کئی سپر ہٹ فلمیں دی اور ہر طرح کے کردار کو بخوبی نبھایا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سنجو بابا پرتعیش زندگی گزارتے ہیں، اداکار لگژری گاڑیوں کے شوقین ہیں، ان کے اثاثوں کی مالیت 250 کروڑ بھارتی روپے ہے۔

    بھارتی میڈیا کا بتانا ہے کہ اداکار کے پاس ممبئی کے پوش علاقے پالی ہل میں ایک بڑا اپارٹمنٹ، لگژری گاڑیوں میں رولز روئس، رینج روور، فراری، اوڈی اور بی ایم ڈبلیو شامل ہیں جن کی مالیت کروڑوں میں ہے۔

    اس کے علاوہ وہ یاٹ کے بھی مالک ہیں جن میں دوستوں کے ساتھ گھومتے ہیں، ان کے پاس لگژری گھڑیاں، ڈیزائنر چشمے اور قیمتی زیورات بھی ہیں۔

  • نگران وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز کے اثاثوں کی تفصیلات سامنے آگئیں

    نگران وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز کے اثاثوں کی تفصیلات سامنے آگئیں

    اسلام آباد: نگران وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز کتنے اثاثوں کے مالک ہیں ان کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گوہر اعجاز کے پاس لاہور میں 10 کنال اراضی ہے جس کی مالیت 4 کروڑ 56 لاکھ روپے ہے۔ لاہور میں ایک اور 132 کنال اراضی کی مجموعی مالیت 2 کروڑ 91 لاکھ روپے ہے۔

    دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ لاہور میں ہی موجود 8 کنال رقبے کی قیمت ساڑھے 71 لاکھ ظاہر کی گئی ہے، لاہور میں ایک اور 16 کنال اراضی کی مالیت 86 لاکھ روپے ظاہر کی گئی۔

    نگراں وزیر تجارت کی 1195 کنال اراضی کی مالیت ایک ارب 19 کروڑ 38 لاکھ روپے ہے۔ گوہر اعجاز چنیوٹ میں وراثتی گھر میں 50 ہزار روپے کے حصے کے مالک ہیں۔

    دستاویز کے مطابق گوہر اعجاز لاہور کے وراثتی گھر میں 1 کروڑ 57 لاکھ روپے کی مالیت کے حصے کے مالک ہیں۔ ماڈل ٹاؤن میں 79 کروڑ 84 لاکھ مالیت کا گھر بھی گوہر اعجاز کی ملکیت ہے۔

    وہ کراچی میں 68 لاکھ مالیت کی دکان کے مالک بھی ہیں، گوہر اعجاز نے لاہور میں 14 کروڑ مالیت کا پلاٹ بھی اثاثوں میں ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے لاہور میں 35 کنال زمین کی قیمت ساڑھے 17 کروڑ روپے ظاہر کی ہے۔

    دستاویز کے مطابق نگران وزیر تجارت گوہر اعجاز کی اہلیہ کے نام 4 جائیدادیں بھی موجود ہیں۔ اہلیہ کے نام وارثتی مکان میں 1 کروڑ 42 لاکھ کا حصہ ہے۔ گوہراعجاز کی اہلیہ کے نام ایک کروڑ 78 لاکھ مالیت کی 19 کنال زمین ہے۔

    گوہر اعجاز نے ایبٹ آباد مکان کی مالیت 6 کروڑ 87 لاکھ روپے ظاہر کی ہے۔ لاہور ماڈل ٹاؤن میں والدہ کے نام پر مکان کی قیمت پونے 3 کروڑ روپے ظاہر کی گئی ہے۔ پاکستان میں پراپرٹی بزنس میں 18 کروڑ 7 لاکھ روپے کی رقم کا بتایا گیا ہے۔

    اسٹاک مارکیٹ میں 1 ارب 50 کروڑ 56 لاکھ روپے سے زائد کے شیئرز ہیں۔ گاڑیوں میں بی ایم ڈبلیو 1 کروڑ 2 لاکھ، مرسیڈیز 95 لاکھ اور لینڈ کروزر 7 کروڑ 10 لاکھ روپے بھی شامل ہیں۔ گوہراعجاز نے جیولری 4 کروڑ 36 لاکھ اور کیش میں 3 کروڑ 14 لاکھ کے اثاثے ظاہر کیے۔

    دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ بینکوں میں 1 کروڑ 60 لاکھ روپے جبکہ 1 لاکھ 10 ہزار روپے کے فرنیچر کو بھی ظاہر کیا گیا ہے۔1 کروڑ 32 لاکھ کے گھوڑے اور دیگر سامان بھی اثاثوں میں ظاہرکیا۔ گوہر اعجاز کے بچے ایک ارب 57 کروڑ 16 لاکھ روپے کے مالک ہیں۔

  • نگران وزیراعظم اور وزیر خزانہ کے اثاثوں کی تفصیلات سامنے آگئیں

    نگران وزیراعظم اور وزیر خزانہ کے اثاثوں کی تفصیلات سامنے آگئیں

    اسلام آباد: نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر کے اثاثوں کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ 4 کروڑ 81 لاکھ 82 ہزار 580 روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں، ان کی 20 ایکڑ وراثتی زرعی زمین 80 لاکھ روپے کی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے چاغی مائننگ لمیٹڈ میں 50 ہزار کے شیئرز  ہیں، انہوں نے 10 تولے سونے کی قیمت 80 ہزار روپے ظاہر کی ہے۔

     اس کے علاوہ انوارالحق کاکڑ کے پاس 2 بینکوں میں 2 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد ہیں، نگران وزیراعظم نے اپنے گھر کے فرنیچر کی مالیت 4 لاکھ روپے ظاہر کی ہے۔

    دوسری جانب نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر کے اثاثوں کی تفصیلات بھی سامنے آ گئیں، شمشاد اختر نے کراچی ڈی ایچ اے 6 میں 40 لاکھ روپے کا گھر ظاہر کیا ہے جس میں ایک پلاٹ کی قمیت 1 لاکھ 25 ہزار ظاہر کی گئی ہے۔

    نگران وزیر خزانہ نے اثاثوں میں 2 اراضی کو والد سے گفٹ ظاہر کیا، انہوں نے 2 ارب 79 کروڑ روپے کے نیا پاکستان سرٹیفکیٹ حاصل کر رکھے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق شمشاد اختر کے پی ایس او میں 3 لاکھ روپے سے زائد کے شیئرز ہیں، انہوں نے نفع انکم بینک عارف حبیب میں 9 لاکھ 47 ہزار انویسٹ کیے ہیں۔

    شمشاد اختر نے ٹی بلز کی مد میں 10 کروڑ 96 لاکھ روپے، ٹی ڈی آربینک الحبیب میں 2 کروڑ 41 لاکھ روپے ظاہر کیے۔

    نگران وزیر خزانہ شمشاداختر کے پاس صرف 2 لاکھ روپے مالیت کا سونا ہے، کیش رقم میں 19 لاکھ 46 ہزار روپے جبکہ بینکوں میں 39 لاکھ 24 ہزار ہیں، انہوں نے اثاثوں میں فرنیچر کی مالیت 2 لاکھ روپے ظاہر کی ہے۔

  • وزیراعظم کے بیشتر مشیران اور معاونین اثاثوں کی تفصیلات  ظاہر کرنے میں ناکام

    وزیراعظم کے بیشتر مشیران اور معاونین اثاثوں کی تفصیلات ظاہر کرنے میں ناکام

    اسلام آباد : وزیر اعظم کے بیشتر مشیران اور معاونین اپنے اثاثوں کی تفصیلات ظاہر نہ کرسکے، صرف 2 مشیران اور 4 معاونین خصوصی نے اثاثے ظاہر کئے۔

    تفصیلات کے مطابق کابینہ سیکریٹریٹ کی ویب سائٹ پر بیشتر مشیران اور معاونین کے اثاثے موجود نہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کے 4 مشیران میں سے صرف2 نے اثاثے ظاہر کئے۔

    دستاویز میں قمر الزمان کائرہ اور امیر مقام نے اثاثے ظاہر کئے جبکہ وزیراعظم کے مشیران عون چوہدری اور سابق بیوروکریٹ احد چیمہ نے آن لائن پورٹل پر اثاثے ظاہر نہیں کئے۔

    دستاویز کے مطابق 16معاونین خصوصی میں سے صرف 4 کے اثاثے ظاہر کئے گئے ہیں، اثاثے ظاہر کرنے والوں میں معاونین خصوصی میں طارق فاطمی، اور شزا خواجہ ، اویس صدیقی اور صادق افتخار شامل ہیں۔

    رواں سال جون میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے 2021 کے لیے پارلیمنٹیرینز کے اثاثوں کی تفصیلات جاری کی تھیں ،جس میں بتایا گیا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف 24 کروڑ 50 لاکھ سے زائد اثاثوں کے مالک ہیں اور 14 کروڑ سے زائد کے مقروض ہیں۔

    دستاویز میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف نے سلمان شہباز سے 6 کروڑ سے زائد کا قرض لےرکھا ہے جبکہ ان کے پاس 2گاڑیاں، بینک بیلنس 2 کروڑ سے زائد ہے۔

    الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ شہباز شریف بیرون ملک 13 کروڑ 74 لاکھ روپے کے اثاثوں کے بھی مالک ہیں ، شہباز شریف کے اثاثوں میں 2020 کی نسبت 2021 میں3 لاکھ روپے کمی آئی۔

  • سیاسی جماعتوں سے اثاثوں کی تفصیلات طلب

    سیاسی جماعتوں سے اثاثوں کی تفصیلات طلب

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں 29اگست تک اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں سے اثاثوں کی تفصیلات طلب کر لیں اور ہدایت کی کہ تمام سیاسی جماعتیں 29اگست تک اثاثوں کی تفصیلات جمع کرائیں۔

    الیکشن کمیشن نے کہا کہ تفصیلات سال 22-2021کے لیے ہیں، سالانہ آمدن اور آمدن کے ذرائع بھی پیش کرنے ہوں گے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ اسی جماعتیں جو الیکشن کمیشن کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں، تفصیلات سال 22-2021کے لیے ہیں، سالانہ آمدن اور آمدن کے ذرائع بھی پیش کرنے ہوں گے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق یہ گوشوارے الیکشن ایکٹ 2017 کے شق 210 کے تحت الیکشن کمیشن کے پاس جمع کرانا ضروری ہوتا ہے۔

    ای سی پی نے کہا کہ سیاسی جماعتیں فارم D پر مالی سال سال کے اختتام کے 60 دنوں کے اندر اندر چارٹرڈ اکاونٹنٹ کی جانب سے آڈٹ شدہ مالی گوشوارے جمع کرانیکا پابند ہے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ مالی گوشوارے ، سالانہ آمدن و اخراجات، فنڈز کے ذرائع و اثاثے اور واجبات کی تفصیلات پر مشتمل ہوں گی۔

    اعلامیئے میں مزید کہا گیا کہ مالی گوشوارے کے ساتھ چارٹرڈ اکاونٹنٹ کے مرتب کردہ رپورٹ کے ساتھ جماعت کے مجاذ عہدیدار کی جانب سے دسخط شدہ سرٹیفیکیٹ شامل کرانا لازمی ہوگا۔

    الیکشن کمیشن نے کہا کہ سرٹیفیکیٹ میں یہ بتانا ہوگا کہ کہ الیکشن ایکٹ کے متعلقہ شق کی رو سے کوئ بھی فنڈز کسی بھی ممنوعہ ذرائع سے حاصل نہیں کی گئ ہے۔ اور یہ گوشوارہ بالکل درست ہے۔

    ای سی پی کا کہنا تھا کہ یہ مالی گوشوارے فارم D پر سیکرٹری الیکشن کمیشن کے نام جماعت کے مجاذ عہدیدار کے ذریعے جمع کئے جاسکیں گے، یہ فارم الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ اسلام آباد ، صوبائ الیکشن کمشنر کے دفاتر میں بلا معاوضہ دستیاب ہیں۔ جبکہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ سے بھی یہ فارم ڈاون لوڈ کئے جاسکتے ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق سیاسی جماعت کی مالی پوزیشن ظاہر کرنی ہو گی، تحریری بتانا ہو گا کہ کوئی ممنوع فنڈز حاصل نہیں کیے گئے۔

    واضح رہے کہ ارکان اسمبلی بھی اثاثوں کی تفصیلات اور آمدن کے ذرائع سے متعلق الیکشن کمیشن کو تفصیلات جمع کروانے کے پابند ہیں۔

  • شہباز شریف ، بلاول بھٹو اور آصف زرداری کتنے اثاثوں کے مالک ؟ تفصیلات جاری

    شہباز شریف ، بلاول بھٹو اور آصف زرداری کتنے اثاثوں کے مالک ؟ تفصیلات جاری

    اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف 24 کروڑ 50 لاکھ سے زائد اثاثوں کے مالک نکلے ، ان کے اثاثوں میں 2020 کی نسبت 2021 میں3 لاکھ روپے کمی آئی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے ارکان پارلیمنٹ کے سال 2021 کے اثاثوں کی تفصیلات جاری کر دیں، جس میں بتایا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف 24 کروڑ 50 لاکھ سے زائد اثاثوں کے مالک ہیں اور 14 کروڑ سے زائد کے مقروض ہیں۔

    دستاویز میں کہا گیا کہ شہباز شریف نے سلمان شہباز سے 6 کروڑ سے زائد کا قرض لےرکھا ہے جبکہ ان کے پاس 2گاڑیاں، بینک بیلنس 2 کروڑ سے زائد ہے۔

    الیکشن کمیشن نے کہا کہ شہباز شریف بیرون ملک 13 کروڑ 74 لاکھ روپے کے اثاثوں کے بھی مالک ہیں ، شہباز شریف کے اثاثوں میں 2020 کی نسبت 2021 میں3 لاکھ روپے کمی آئی۔

    وزیراعظم نے اپنی بیویوں نصرت شہباز ،تہمینہ درانی کے اثاثے بھی ڈکلئیر کردیئے ہیں، جس کے مطابق نصرت شہباز 23 کروڑ روپے کے اثاثوں کی مالک ہیں، تہمینہ درانی کے اثاثوں کی ملکیت 57 لاکھ 60 ہزار ہے۔

    بلاول بھٹو

    دستاویز میں بتایا گیا کہ بلاول بھٹو نے بیرون ملک اپنے کاروبار بھی ظاہر کیے اور ان کا بینک بیلنس 12 کروڑ سے زائد کا ہے۔

    آصف زرداری

    الیکشن کمیشن کے مطابق آصف علی زرداری 71 کروڑ 42 لاکھ سے زائد اثاثوں کے مالک نکلے، دستاویز کے مطابق آصف زرداری کا بیرون ملک کوئی کاروبار نہیں ہے۔

    مراد سعید

    اس کے علاوہ مراد سعید کا کوئی اپنا گھر نہیں، ان کے پاس ایک گاڑی اور 15 تولےسونا ہے اور ان کے اکاؤنٹس میں 29 لاکھ 63 ہزار سےزائد رقم موجود ہے۔

    عمر ایوب

    رہنما پی ٹی آئی عمر ایوب ایک ارب 19 کروڑ سے زائد کے اثاثوں کے مالک ہیں ،ان کے ذمہ 11 لاکھ 55 ہزار روپے واجب الادا ہیں جبکہ عمر ایوب نےبیرون ملک بزنس کی تفصیلات بھی جمع کرائیں۔

    اسد قیصر

    سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر ساڑھے 8 کروڑ سےزائد اثاثوں کےمالک اور ایک کروڑ 17 لاکھ سےزائدکےمقروض ہیں، ان کی 6 کروڑ 72 لاکھ سے زائد کی جائیداد ہیں۔

    اسد قیصر نے 58 لاکھ روپے کا کاروبارظاہر کیا ہے، وہ ایک گاڑی اور96 لاکھ سے زائد رقم بینک بیلنس کے مالک بھی ہیں۔

    پرویز خٹک

    دستاویز کے مطابق پرویز خٹک 16 کروڑ 71 لاکھ کے زائد کے اثاثوں کے مالک نکلے ، ان کا بینک بیلنس 3 کروڑ روپے جبکہ وہ 2 کروڑ 56 لاکھ روپے کے مقروض ہیں۔

  • آخری تاریخ گزر گئی، کس سیاست دان نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں‌ کرائیں

    آخری تاریخ گزر گئی، کس سیاست دان نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں‌ کرائیں

    اسلام آباد: آخری تاریخ گزر گئی، لیکن تینوں‌ ایوانوں‌ کے 331 اراکین نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں‌ کرائیں۔

    تفصیلات کے مطابق ممبران قومی اور صوبائی اسمبلی اور سینیٹ کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کی آخری تاریخ 31 دسمبر تھی، جن ممبران نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کرائیں ان کی رکنیت 16 جنوری کو معطل کر دی جائے گی۔

    الیکشن کمیشن نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے والے پارلیمنٹیرینز اور صوبائی ارکان کو آخری موقع دے دیا ہے، الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ 15 جنوری تک تفصیلات جمع نہ کرائی گئیں تو رکنیت معطل ہوگی۔

    اب تک قومی اسمبلی کے 240 ممبران، سینیٹ سے 83، پنجاب اسمبلی سے 244، سندھ اسمبلی سے 137، کے پی اسمبلی سے 105، اور بلوچستان اسمبلی سے 51 ارکان نے تفصیلات جمع کرائی ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق اب تک 331 ممبران قومی اور صوبائی اسمبلی اور سینیٹ نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کرائیں، جن میں سینیٹ کے 17، قومی اسمبلی کے 102، پنجاب اسمبلی کے 127، سندھ اسمبلی کے 31، خیبر پختون خوا اسمبلی کے 40 اور بلوچستان اسمبلی کے 14 ممبران شامل ہیں۔

    جن اراکین نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کرائیں ان میں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان، وفاقی وزرا فواد چوہدری، نور الحق قادری، شفقت محمود، فہمیدہ مرزا، حماد اظہر، فروغ نسیم، فرخ حبیب، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری، سینیٹر رضا ربانی، اور شاہد خاقان عباسی بھی شامل ہیں۔

    مصدق ملک، مولا بخش چانڈیو، سینیٹر تاج حیدر، انوار الحق کاکڑ، محمد علی شاہ جاموٹ، سکندر میندرو، سیف اللہ ابڑو، انور لال دین، لیاقت خان تراکئی، محمد عبدالقادر، پرنس احمد عمر، سعید احمد ہاشمی اور دنیش کمار نے بھی اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کرائیں۔

    اراکین پارلیمان: کس نے کتنا ٹیکس ادا کیا؟

    نور عالم خان، راجہ پرویز اشرف، طاہر صادق، چوہدری فرخ الطاف، خرم دستگیر، حبیب، محسن رانجھا، راجہ ریاض، قاسم نون، رضا ربانی کھر، سردار محمد بخش مہر، خواجہ شیراز محمود، عامر لیاقت حسین، نواب زادہ شاہ زین بگٹی، خالد مقبول صدیقی، اور اختر مینگل نے بھی اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کرائیں۔

    عائشہ رجب، شزہ فاطمہ خواجہ، مائزہ حمید، کنول شوزب، عائشہ غوث پاشا، شاندانہ گلزار، حنا ربانی کھر، نفیسہ خٹک، رکن پنجاب اسمبلی بلال فاروق تاررڑ، فیصل حیات، بلال یاسین، سردار اویس لغاری، سید صمصام بخاری، عظمیٰ بخاری بھی اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے والوں میں شامل ہیں۔

    رکن سندھ اسمبلی آغا سراج درانی، علی گو ہر مہر، فردوس شمعیم نقوی، شہرام خان، امجد خان آفریدی، بلوچستان اسمبلی کے سردار یار محمد، سردار رحمان کیتھران نے بھی اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمشن میں جمع نہیں کرائیں۔

  • پنجاب اسمبلی کے اراکین کے اثاثوں کی تفصیلات جاری

    پنجاب اسمبلی کے اراکین کے اثاثوں کی تفصیلات جاری

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار ساڑھے آٹھ کروڑروپے سے زائداثاثوں کے مالک ہیں تاہم ان کا اندرون یا بیرون ملک کوئی کاروبار نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کے ارکان کے اثاثوں اور مالی گوشواروں کی تفصیلات جاری کردیں، جس میں بتایا گیا کہ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار ساڑھے آٹھ کروڑروپے سے زائداثاثوں کے مالک ہیں تاہم ان کا اندرون یا بیرون ملک کوئی کاروبار نہیں ہے۔

    دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ عثمان بزدار 2لگژری گاڑیوں اور 4ٹریکٹرز کے مالک ہیں اور ان کے پاس 20 تولے سونا بھی ہے جبکہ ، علیم خان کے اثاثے ڈیڑھ ارب روپے سے زائد اور ان کے ذمہ چوہتر کروڑ سےزائد کی رقم واجب الادا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی بائیس کروڑ روپے سےزائد اثاثوں کے مالک ہیں جبکہ صوبائی وزیر راجہ بشارت 2کروڑ 93 لاکھ سے زائد اثاثوں ،صوبائی وزیر راجہ راشدحفیظ 11 کروڑ سے زائد اثاثوں کے مالک ہیں۔

    دستاویزات میں بتایا گیا پی ٹی آئی کے اعجاز خان کےکل اثاثےصرف دو لاکھ 74 ہزار روپے ہیں، ان کے پاس گاڑی ہے نہ زیورات جبکہ اندرون یا بیرون ملک کوئی کاروباربھی نہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کے اثاثوں کی مالیت اکتالیس کروڑ سے زائد ہے ، احمد خان باچڑ 5 کروڑ سے زائد، میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان13کروڑ سے زائد اور رانا مشہود 5 کروڑ سے زائد اثاثوں کے مالک ہیں۔

    دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ سب سےغریب رکن پنجاب اسمبلی ساجدہ یوسف نکلیں ،جن کے بینک اکاؤنٹ میں صرف دو سو سترہ روپےہیں، ان کے پاس نہ تو کوئی گاڑی ہے نہ زیور اور نہ ہی اندرون وبیرون ملک کوئی پراپرٹی ہیں۔

    الیکشن کمیشن نے بتایا کہ وزیر تعلیم پنجاب مرادراس صرف 24 لاکھ کےاثاثوں کےمالک ہیں ، ان کا اندرون و بیرون ملک کوئی کاروبار نہیں اور نہ ان پاس کوئی ذاتی گاڑی ہے نہ طلائی زیورات۔

    صوبائی وزیرعمار یاسر 2کروڑ سے زائد اثاثوں ، یاسر ہمایوں6کروڑ سے زائد اثاثوں، سردار اویس لغاری 11 کروڑ سے زائد اثاثوں اور یاسمین راشد 2 کروڑ 39 لاکھ سے زائد اثاثوں کی مالک ہیں۔

  • الیکشن کمیشن نے وزیراعظم سمیت ارکان قومی اسمبلی کے اثاثوں کی تفصیلات جاری کردیں

    الیکشن کمیشن نے وزیراعظم سمیت ارکان قومی اسمبلی کے اثاثوں کی تفصیلات جاری کردیں

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان 8 کروڑ سے زائد روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں تاہم اندرون اوربیرون ملک کوئی کاروباراور کوئی ذاتی گاڑی نہیں جبکہ ان کے پاس 2 لاکھ روپے کی 4بکریاں بھی موجود ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنیٹ ارکین کے بعد ارکان قومی اسمبلی کے مالی سال 20-2019 کے گوشواروں کی تفصیلات جاری کردیں۔

    جس میں بتایا گیا کہ وزیراعظم عمران خان 8 کروڑ سے زائد روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں ، عمران خان کا اندرون اوربیرون ملک کوئی کاروباراور کوئی ذاتی گاڑی نہیں تاہم 4غیرملکی اکاؤنٹس ہیں، جن میں3 لاکھ 31 ہزار 230 امریکی ڈالرز اور 518 پاؤنڈز موجود ہیں۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے پاس ایک کروڑ 99 لاکھ سے زائد کیش اور 2 لاکھ روپے کی 4بکریاں بھی موجود ہیں جبکہ انھوں نے فیروزوالا میں 80 کنال کےعوض 7 کروڑ سے زائد کا ایڈوانس لے رکھا ہے۔

    جاری تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر 8 کروڑ روپے سے زائداثاثوں کے مالک اور ایک کروڑ 26 لاکھ سے زائد رقم کے مقروض ہیں۔

    وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب ایک ارب 21 کروڑ روپے سے زائد اثاثوں کے مالک ہیں جبکہ انھوں نے 2 کروڑ روپے کا قرض لے رکھا ہے۔

    وزیردفاع پرویز خٹک 15 کروڑ سے زائد مالیت کے اثاثے رکھتے ہیں اور ساس کےاڑھائی کروڑ کے مقروض ہیں، اسی طرح تحریک انصاف کے نور عالم 3 ارب 20 کروڑ سے زائد کے اثاثوں کے مالک ہیں۔

    وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے اثاثوں کی مالیت 63کروڑ روپے ہیں جبکہ 51 کروڑ روپے کےغیرملکی اثاثوں کے مالک ہیں ، ان کے پاس 40 تولہ سونا ،1کروڑ سے زائد مالیت کی گاڑی ہے۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی 24 کروڑ روپے مالیت کے اثاثوں کے مالک ہیں ، وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود 15 کروڑ روپے سے زائد اثاثے رکھتے ہیں جبکہ وفاقی وزیرحماداظہر 36 کروڑ اور ان کی اہلیہ 28 کروڑ سے زائد مالیت کے اثاثوں کے مالک ہیں۔

    وفاقی وزیر اسد عمر کے اثاثوں کی مالیت 66کروڑ روپے سے زائد ہیں ، وفاقی وزیرمرادسعید نے 31 لاکھ روپے مالیت سے زائد کے اثاثے ظاہر کیے ، ان کے پاس ملک کے اندر اور باہر کوئی کاروبار اور جائیداد نہیں۔

    عامر محمود کیانی 14 کروڑ 69 لاکھ روپے ، وفاقی وزیر غلام سرور خان 5 کروڑ روپے سے زائد اور فواد چودھری 11 کروڑ 16 لاکھ روپے سے زائد اثاثوں کے مالک ہیں۔

    وفاقی وزیر خسرو بختیار 27 کروڑ روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں ، انھوں نے گاڑی کو والدین کی طرف سے تحفہ ظاہر کیا ہے، اسی طرح وفاقی وزیر سید امین الحق کے پاس ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے ہیں۔

    خالد مقبول صدیقی ایک کروڑ روپے سے زائد اثاثوں اورشیخ رشید احمد 4 کروڑ 65 لاکھ روپے کے اثاثوں کے مالک نکلے۔

    شہبازشریف نے ملک میں غیرزرعی اراضی کی قیمت ایک کروڑ 47لاکھ ظاہر کی جبکہ سیکڑوں کنال اراضی تحفے کے طور پر ظاہر کی ، انھوں نے 13کروڑ 78لاکھ سے زائد اثاثے برطانیہ میں اور بینک اکاونٹ میں 6کروڑ 39لاکھ روپے ظاہر کیے۔

    شہباز شریف نے تمام اثاثوں کی قیمت 24کروڑ 74لاکھ روپےظاہر کی اور جائیداد پر10کروڑ کاقرض بھی ظاہر کیا ، ان کے لاہور میں 14 بینک اکاؤنٹ ہیں۔

    اپوزیشن لیڈر نے سیکڑوں ایکڑ زرعی اراضی کی قیمت 26لاکھ روپے ، بینک قرض اور ہاؤس بلڈنگ لون کی مد میں 13 کروڑ 60 لاکھ ظاہر کیے۔

    آصف علی زرداری نے66 کروڑ 68 لاکھ کے اثاثے ظاہر اور قرضوں کی مد میں 2 کروڑ 26 لاکھ روپے ظاہرکیے ، ان کے پاس نواب شاہ میں کروڑوں کی جائیداد ہے۔

    آصف زرداری نےرتو ڈیرو کی اکثر زمینیں وراثتی ظاہرکی ہیں ، ان کےپاس ایک کروڑ 67 لاکھ کا اسلحہ موجودہے جبکہ پاکستان میں آصف زرداری کا 79 لاکھ کا کاروبار ہے ، گھوڑوں اور پالتوجانوروں کی قیمت 99 لاکھ ظاہر کی گئی ہے۔

    بلاول بھٹو کےپاس ایک ارب 58 کروڑ 52لاکھ روپےسےزائد کے اثاثے ہیں ، ان کے اثاثوں میں جی سکس فور اسلام آباد میں گھر تحفے میں ظاہر کیا گیا ، رتو ڈیرو میں زرعی زمین کی قیمت 10ہزار 776 روپےظاہرکی ہے

    زرداری گروپ پرائیویٹ لمیٹڈ میں 2 لاکھ 10 ہزارروپے کے شیئرز ظاہر کیے جبکہ بلاول بھٹو نے 12 لاکھ 51 ہزار کے سیونگ سرٹیفکیٹس بھی بتائے ہیں۔

    بلاول بھٹو زرداری کے8بینک اکاونٹ اور دبئی کی مختلف کمپنیز میں شیئرز بھی ہیں ، انھوں نے 6 کروڑ 76 لاکھ روپے برطانیہ میں وکٹری انٹرپرائزز لمیٹڈ کے حوالے سے اثاثے اور دبئی میں کروڑوں روپے کے اثاثے 18 کمپنیز کےحوالے سے ظاہر کیے گئے ہیں۔

    خواجہ سعد رفیق کے12کروڑ سے زائد کے اثاثے ہیں ، انھوں نے قرضوں کی مد میں خواجہ سعد رفیق نے 2 کروڑ 95 لاکھ ظاہر کیے جبکہ ان کےپاس 57 لاکھ سےزائد کی 2 گاڑیاں اور52لاکھ روپےبینک میں موجود ہیں۔

    ایازصادق کے پاس 6کروڑ سے زائد کے اثاثے اور 80 ہزار روپے کےزیورات ہیں ، ان کے پاس بینک میں 99 لاکھ سےزائدکی رقم موجود ہے جبکہ گلبرگ لاہورمیں 3 کروڑ سے زائد کا پلاٹ اور 2کروڑ58 لاکھ سے زائد کا ایک اور پلاٹ ظاہر کیا گیا ہے ، ایاز صادق نے6لاکھ 60 ہزار کےاثاثے اہلیہ کےنام ظاہر کیے ہیں۔

    شاہدخاقان عباسی نے6 کروڑ کے اثاثے اور 6بینک اکاونٹس میں7 لاکھ کی رقم ظاہر کی ، ان کی بیرون ملک کوئی جائیداد نہیں تاہم پاکستان میں 10لاکھ کی انویسٹمنٹ ظاہر کی ہے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کی 4ایکڑکی زرعی اراضی،11لاکھ کانارووال میں رہائشی پلاٹ ہیں جبکہ انھوں نے رحیم یار خان میں 8ایکڑکی زمین ، صرف 10ہزار کی سرمایہ کاری ظاہر کی۔

    احسن اقبال 24لاکھ کی گاڑی اور 15تولےکےزیورات کےمالک ہیں اور ان کےپاس 5لاکھ سے زائد رقم بینک میں ظاہر کی گئی جبکہ اندرون ملک اور بیرون ملک کوئی کاروبار ظاہرنہیں کیاگیا۔

    سابق وفاقی وزیر اور پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما خرم دستگیر نے 12لاکھ 99ہزار سے زائد کا کاروبار ،22لاکھ کی گاڑی اور 9لاکھ سے زائد پیسےبینک اکاونٹ میں ظاہر کیے۔

    ریاض فتیانہ 54لاکھ 86ہزار سے زائد کے اثاثوں ، غلام بی بی بھروانہ 37لاکھ سے زائد کے اثاثوں اور برجیس طاہر کے پاس 3کروڑ 13لاکھ سے زائد کے اثاثوں کی مالک ہیں جبکہ رانا تنویرحسین کے پاس 22کروڑ 68لاکھ سے زائد کے اثاثے اور شیخ روحیل اصغر کے پاس 16کروڑ 70لاکھ سے زائد کےاثاثے ہیں۔