Tag: اثاثوں کی تفصیلات

  • کونسی ملز میں کتنے شیئرز اور اکاؤنٹس میں کتنی رقم ؟نواز شریف  کے  اثاثوں کی تفصیلات منظرعام پر آگئی

    کونسی ملز میں کتنے شیئرز اور اکاؤنٹس میں کتنی رقم ؟نواز شریف کے اثاثوں کی تفصیلات منظرعام پر آگئی

    اسلام آباد : اشتہاری نواز شریف کے کونسی ملز میں کتنے شیئرز اور کن اکاؤنٹس میں کتنی رقم سب منظرعام پر آگیا، نیب کے تفتیشی افسر نے احتساب عدالت میں رپورٹ جمع کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق توشہ خانہ ریفرنس میں اشتہاری نواز شریف کے اثاثوں کی تفصیلات سامنے آگئیں، کونسی ملز میں کتنے شیئرز اور کن اکاؤنٹس میں کتنی رقم سب منظرعام پر آگیا، نیب کے تفتیشی افسر نے احتساب عدالت میں رپورٹ جمع کرادی۔

    نیب رپورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن، ایف بی آر،ایس ای سی پی کو خطوط لکھے گئے، ایس ای سی پی کے مطابق نواز شریف کے 4کمپنیوں میں شیئرز ہیں، محمد بخش ٹیکسٹائل ملز میں نواز شریف کے 4 لاکھ 67 ہزار 950 شیئرز ، حدیبیہ پیپر ملزمیں نوازشریف 3 لاکھ 43425 شیئرز، حدیبیہ انجینئرنگ کمپنی میں نوازشریف کے 22213 شیئرز اور اتفاق ٹیکسٹائل ملز میں نوازشریف 48606 شیئرز ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ نواز شریف کے نجی بینکس میں 3 غیر ملکی کرنسی سمیت 8 اکاؤنٹس ہیں، جن میں سے 5 بینک اکاؤنٹس میں 6 لاکھ 12 ہزار روپے موجود ہیں جبکہ غیرملکی کرنسی والے اکاؤنٹس میں 566یورو، 698 ڈالرز اور 498 پاؤنڈز موجود ہیں۔

    نیب کا کہنا ہے کہ ایل ڈی اے، لاہور اور شیخو پورہ کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز نے رپورٹ دی ، مری کے اسسٹنٹ کمشنر اور گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے بھی رپورٹ دی، جس میں بتایا ہے کہ نوازشریف، ان کے زیر کفالت افراد کے نام لاہور، شیخو پورہ، مری،ایبٹ آباد میں جائیدادیں ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق مری میں بنگلہ، چھانگلہ گلی ایبٹ آباد میں 15 کنال کا مکان، اپرمال لاہور پر جائیداد شامل ہیں جبکہ نواز شریف اور ان کے زیر کفالت افراد کے نام 1752 کنال سے زائد زرعی اراضی بھی ہیں۔

    نیب کا کہنا ہے کہ زرعی اراضی میں لاہور کے موضع مانک میں 936 کنال، موضع بڈو کسانی میں 299کنال ، موضع مال رائیونڈ میں103 کنال، موضع سلطان کے میں 312 کنال ، شیخو پورہ کے موضع منڈیالی میں 14کنال، فیروزوطن میں 88 کنال، لاہور کے موضع مانک میں 936 کنال اور بدوکی ثانی میں 299 کنال زرعی اراضی شامل ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ایکسائزآفس لاہور ،اسلام آباد کے مطابق3 گاڑیاں اور2 ٹریکٹرزرجسٹرڈ ہیں، جن میں نواز شریف کی گاڑیوں میں ایک لینڈ کروزر اور 2 مرسڈیز شامل ہیں۔

  • اثاثوں کی تفصیلات نہ دینے والے اراکین پارلیمنٹ کی فہرست جاری

    اثاثوں کی تفصیلات نہ دینے والے اراکین پارلیمنٹ کی فہرست جاری

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے اثاثوں کی تفصیلات نہ دینے والے اراکین قومی، سینیٹ وصوبائی اسمبلی کے نام جاری کردیے ، جن میں آصف زرداری ،بلاول بھٹو، شفقت محمود، علیم خان ، پرویزاشرف اور زرتاج گل شامل ہیں، اراکین کو31 دسمبر تک گوشوارے جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے اثاثوں کی تفصیلات نہ دینےوالے اراکین پارلیمنٹ کی فہرست جاری کردی ، جس میں اراکین قومی،سینیٹ وصوبائی اسمبلی کے نام جاری کئے۔

    قومی اسمبلی کے 200سے زائداراکین نےاثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کرائیں، جن میں آصف زرداری ،بلاول بھٹو ،برجیس طاہر , راناتنویر،شفقت محمود، فخر امام، فہمیدہ مرزا شامل ہیں۔

    چوہدری نثار،راجہ بشارت ، علیم خان ، پرویزاشرف، نور الحق قادری، فواد احمد اور زرتاج گل نے بھی گوشوارے جمع نہیں کروائے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ سینیٹ کے11اراکین نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کرائیں، جن میں فدا محمد، حاصل بزنجو، مہر تاج، تاج آفریدی، اورنگزیب خان ، ہلال الرحمان، محمد ایوب، شمیم آفریدی اور دیگر سینیٹرز بھی شامل ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق صوبائی اسمبلی اراکین کی بڑی تعدادنےگوشوارےجمع نہیں کرائے، گوشوارےجمع کرانےتک رکنیت غیرفعال کی جائےگی اور جلد اراکین کو کام سےروکنےکانوٹیفکیشن جاری کرےگا، اراکین کو31دسمبرتک گوشوارےجمع کرانےکی ہدایت کی تھی۔

  • ارکانِ اسمبلی کے بعد سینیٹرز کے اثاثوں کی تفصیلات بھی منظرِ عام پر آگئیں

    ارکانِ اسمبلی کے بعد سینیٹرز کے اثاثوں کی تفصیلات بھی منظرِ عام پر آگئیں

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے ایوان بالا کے ارکان کے اثاثوں کی تفصیلات جاری کردی ،چیئرمین سینیٹ 10کروڑ8لاکھ سےزائداثاثوں کےمالک ہیں جبکہ  پرویز  رشید23 لاکھ مالیت اثاثوں سے غریب ترین سنیٹر کی فہرست میں شامل ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سےسینیٹرزکےاثاثوں کی تفصیلات جاری کردی ، جس میں بتایا گیا چیئرمین سینیٹ 10کروڑ8 لاکھ سے زائد اثاثوں کے مالک ہیں ، صادق سنجرانی کے پاس 41 لاکھ سے زائد مالیت کے پرائز بانڈز موجود ہیں۔

    ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا12 کروڑ 64 لاکھ سےزائداثاثوں کےمالک ہیں ، ان کے کریڈٹ کارڈ کی مد میں 17لاکھ سے زائد بقایاجات ہے۔

    سینیٹرشیری رحمان25 کے اثاثوں کی مالیت 25 کروڑ 66 لاکھ سے زائد ہیں، شیری رحمان نے3 کروڑ 70لاکھ کی سرمایہ کاری بھی کی ہوئی ہے جبکہ 190 تولہ سونے کی بھی مالک ہیں۔

    سینیٹرآصف کرمانی 4 کروڑ 34 لاکھ سے زائداثاثوں کے مالک ہیں، ان کے پاس79 لاکھ سے مالیت کے پرائز بانڈز موجود ہیں جبکہ لاہور میں 3 پلاٹس اور راولپنڈی میں ایک پلاٹس کے مالک ہیں ، پلاٹس کی کل مالیت2 کروڑ 79 لاکھ سے زائد ہے۔

    راجہ ظفرالحق نے اثاثوں کی کل مالیت ظاہرنہیں ، راجہ ظفرالحق کے 2 بینک اکاؤنٹس میں92 لاکھ سےزائدکی رقم موجود ہے جبکہ اسلام آباد و کہوٹہ میں گھر اور زرعی کے زمین کے مالک ہیں ، سینیٹر فیصل جاوید 59 لاکھ 10 ہزار سے زائد اثاثوں کے مالک نکلے۔

    سینیٹرمصطفیٰ نواز کھوکھر 25کروڑ 73لاکھ سے زائداثاثوں کے مالک ہیں، انھوں نے 13 کروڑ 4 لاکھ سے زائد غیر منقولہ جائیداد ظاہر کی جبکہ برطانیہ میں بھی جائیداد کے مالک ہیں، ان کے پاس 4کروڑ کے پرائز بانڈ اور 4 کروڑ سے زائد مالیت کی گاڑیاں بھی ہیں۔

    اعظم سواتی ایک ارب 85کروڑ 61 لاکھ سے زائد ، تاج آفریدی 1ارب 30 کروڑ روپے ، سینیٹر پرویز رشید 23 لاکھ روپے ، سینیٹر شبلی فراز 23 کروڑ روپے سے زائد اور بیرسٹر فروغ نسیم 48 کروڑ سے زائد مالیت کے اثاثوں کے مالک ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق سراج الحق کے 31 لاکھ روپے ، طلحہ محمود کے 33 کروڑ 26 لاکھ روپے ، سینیٹر ولید اقبال کے 13 کروڑ روپے، مشاہد اللہ خان کے 2 کروڑ 44 لاکھ روپے، ڈاکٹر شہزاد وسیم کے 33 کروڑ روپے مالیت کے اثاثے ہیں۔

    سینیٹر رحمان ملک 8 کروڑ روپے، فاروق ایچ نائیک 9 کروڑ سے زائد، رضا ربانی 12کروڑ 32 لاکھ روپے اور مرزا محمد آفریدی 41 کروڑ سے زائد مالیت کے اثاثوں کے مالک ہیں۔

  • اثاثوں کی تفصیلات جمع  نہ کرانے والے 332 اراکین پارلیمنٹ کی رکنیت معطل

    اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے والے 332 اراکین پارلیمنٹ کی رکنیت معطل

    اسلام آباد:  الیکشن کمیشن میں اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے والے 332 اراکین پارلیمنٹ کی رکنیت معطل کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق 332 اراکین پارلیمنٹ کی رکنیت معطل کر دی گئی، الیکشن کمیشن نے رکنیت معطلی کی سمری چیف الیکشن کمشنر کو بھجوائی تھی.

    اس سلسلے میں‌چیئرمین سینیٹ، اسپیکرقومی اسمبلی، صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکرز کو بھی خط ارسال کیے گئے تھے، گوشوارے جمع نہ کرانے والے اراکین کو کام سے روکنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے.

    جن 332 اراکین پارلیمنٹ کی رکنیت معطل کی گئی، ان میں‌ وزیراطلاعات فوادچوہدری، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری جیسے اہم نام بھی شامل ہیں.

    اس فیصلے کے بعد وزیر مملکت داخلہ شہریارآفریدی، وزیرامور کشمیرعلی امین، احسن اقبال، علی اعوان، غلام بی بی بھروانہ کی رکنیت بھی معطل ہوگئی ہے.

    اختر مینگل، وزیرصحت عامرمحمود کیانی، حسین الٰہی ،ایم پی اے بلال یاسین، مجتبیٰ شجاع رحمان کی رکنیت بھی معطل ہوئی ہے.

    فیصلے کی زد میں 20 سینیٹرز،  72 ایم این ایز  آئے ہیں، پنجاب کےایک سو  پندرہ، سندھ کے باون، خیبرپختو نخوا کے چوون اور بلوچستان کےانیس ایم پی ایز  بھی فہرست میں  شامل ہیں۔

    آئینی ماہرین کے مطابق رکنیت کی معطلی سے پیدا ہونے والے ڈیڈک لاک کو فی الفور نمٹانا ہوگا، ورنہ امور ریاست کی انجام دہی میں مسائل جنم لیے سکتے ہیں.

  • اثاثوں کی تفصیلات، 350 سے زائد پارلیمنٹرینز پر رکنیت معطلی کی تلوار لٹکنے لگی

    اثاثوں کی تفصیلات، 350 سے زائد پارلیمنٹرینز پر رکنیت معطلی کی تلوار لٹکنے لگی

    اسلام آباد : پارلیمنٹرینز کے مالی اثاثوں کی سالانہ گوشواروں کی تفصیلات جمع کرانے کے معاملے پر تین سو پچاس سے زائد پارلیمنٹرین نے تاحال گوشواروں کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع نہیں کرائیں، جس کے باعث ان ارکان پر رکنیت معطلی کی تلوار لٹکنے لگی۔

    تفصیلات کے مطابق ایوان بالا، قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے 350 سے زائد اراکین پر رکنیت معطلی کی تلوار لٹکنے لگی ہے، 800 سے زائد اراکین کی جانب سے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرائی گئیں۔ اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کروانے پر 350 سے زائد پارلیمنٹرینز کی رکنیت معطل ہونے کا خدشہ ہے۔

    اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے والے اراکین کی رکنیت معطلی کی سمری چیف الیکشن کمشنر کو بھجوا دی گئی، سمری کی منظوری کے بعد اراکین کی رکنیت معطل کر دی جائے گی۔

    [bs-quote quote=”اسمبلی کی رکنیت معطل ہونے کی صورت میں ارکان ایوان کی کارروائی میں حصہ نہیں لے سکیں گے ” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    اسمبلی کی رکنیت معطل ہونے کی صورت میں ارکان ایوان کی کارروائی میں حصہ نہیں لے سکیں گے جبکہ اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کروانے والے پارلیمنٹیرینز اسمبلی اجلاس اور قانون سازی میں حصہ نہیں لے سکتے۔

    یاد رہے رواں سال کے آغاز میں الیکشن کمیشن نے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے اور نہ کرانے والے ارکان پارلیمنٹ کی فہرست جاری کی تھی، جس کے مطابق ایوان بالا، قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے مجموعی طور پر ایک ہزار ایک سو چوہتر اراکین میں سے چار سو تراسی ارکان نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرائی۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا تھا ایک سو چار سینیٹرز میں سے 61 سینیٹرز نے کمیشن کو اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرائی جبکہ قومی اسمبلی کے 342 ارکان میں سے 155 ارکان نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرائی ، پنجاب اسمبلی کے 113، سندھ اسمبلی کے 81 خیبرپختونخوا اسمبلی کے 43 اور بلوچستان اسمبلی کے تیس ارکان نے الیکشن کمیشن کو اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرائی۔

    الیکشن کمیشن نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے والے ارکان کو 15 جنوری تک کی مہلت دی تھی اور کہا تھا کہ بصورت دیگر اگلے دن ان کی رکنیت منسوخ کردی جائے گی۔

  • این آر او کیس، آصف زرداری اور بچوں‌ کے اثاثوں‌ کی تفصیلات طلب

    این آر او کیس، آصف زرداری اور بچوں‌ کے اثاثوں‌ کی تفصیلات طلب

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے آصف زرداری سےپھر گزشتہ 10سال کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کرلی اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم برقرار رکھا جبکہ سابق صدر کی بے نظیر بھٹو کے اثاثوں کی تفصیلات نہ مانگنے کی نظرثانی اپیل منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے این آر او کیس میں 10 سالہ اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے سے متعلق آصف زرداری کی نظرثانی کی درخواست پر سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے کہا آصف زرداری تفصیل دینے سے کیوں شرما رہے ہیں؟ بعض سوالات براہ راست آصف زرداری سے پوچھیں گے، ممکن ہےان کے پاس تمام سوالات کے جواب ہوں۔

    جسٹس اعجاز نے ریمارکس دیئے آصف زرداری عام آدمی نہیں، سابق صدر پاکستان ہیں اور آج عوامی عہدے پر ہیں ، آصف زرداری سےکہا صرف اپنی معلومات فراہم کریں۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ صرف اثاثے ظاہر کرنے کا کہہ رہے ہیں، آصف زرداری اعلی ترین عہدہ پر رہے ، زرداری کو خوش ہونا چاہیے کہ صفائی کا موقع ملا۔

    وکیل آصف علی زرداری نے کہا عدالت محترمہ شہید کا ٹرائل نہ کرے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے توبہ توبہ محترمہ کے ٹرائل کا سوچ بھی نہیں سکتا، اثاثے مانگنا ٹرائل کرنا نہیں ہوتا، تشنگی ہے محترمہ کی شہادت کا درست ٹرائل نہیں ہو سکا، محترمہ کی شہادت کاٹرائل آصف زرداری کے دور میں ہوا۔

    لطیف کھوسہ ضمانت منسوخی کی اپیل سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو رہی۔

    وکیل نے استدعا کی عدالت 10 کی بجائے 5سال کے اثاثے کی تفصیل مانگ لے اور صرف زیر کفالت بچوں کی تفصیل مانگے، جس پر چیف جسٹس نے کہا طے ہونا چاہیے بیٹوں کےاثاثے کیا ہیں؟

    جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں کہا آپ کے اعتراض پر غور کریں گے۔

    عدالت نے فاروق ایچ نائیک کی 5 سالہ اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری سے دس سال کےاثاثوں کی تفصیل پھر طلب کرلی اور کہا بینظیربھٹو کے بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم برقرار ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ محترمہ کے علاوہ زرداری صاحب کے اثاثوں کی تفصیل دیں گے، زرداری کے جو بچے بالغ ہیں، ان کی تفصیل کیسے دیں،جس پر عدالت نے بے نظیر بھٹو سے ترکے میں ملی جائیداد کی تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    عدالت نےاپنے 29 اگست کے حکم نامے پر سابق صدر کی بے نظیر بھٹو کے اثاثوں کی تفصیلات نہ مانگنے کی نظرثانی اپیل منظور کرلی۔

    این آر اوکیس میں آصف زرداری کےاثاثوں کی تفصیل نہ آنے پر چیف جسٹس نے کہا ہم نے ابھی آصف زرداری کو کچھ نہیں کہا، صرف اثاثوں کی تفصیلات مانگی تھیں، مقدمات دوبارہ کھولنےکا حکم بھی دے سکتے ہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا جودستاویز طلب کیں ان کی تفصیلات کس نےضائع کیں، تاثر ہےتمام شواہد زرداری نے خود ضائع کیے۔

    چیف جسٹس نےفاروق نائیک سے مکالمے میں کہازرداری اثاثوں کی تفصیل نہیں دینا چاہتےتوانکی مرضی، عدالت نے مکمل انصاف کے لیے تفصیلات مانگی ہیں، یہ عوامی اہمیت کامعاملہ ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھافی الحال اسے کرپشن کیس قرار نہیں دےرہے، کیوں نہ آصف زرداری کوطلب کرلیں،آپ انکی موجودگی میں دلائل دیں۔

    بعد ازاں کیس کی سماعت 2ہفتے کےلیے ملتوی کردی۔

    مزید پڑھیں : آصف زرداری کا دس سالہ اثاثوں کی تفصیل دینے سے انکار، سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائر

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 29 اگست کو این آر او کیس میں سابق صدور پرویز مشرف اور آصف زرداری کی 10 سالہ اثاثوں کی تفصیلات اور اندرون و بیرون ملک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کی تھیں۔

    جس کے بعد سابق صدر آصف زرداری نے دس سال کے اثاثوں کی تفصیل دینے سے انکارکر تے ہوئے سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائر کی تھی۔

    آصف زرداری نےعدالت میں دی گئی نظرثانی درخواست میں سوالات اٹھائے ہیں کہ کیایہ عدالتی حکم بنیادی حقوق کے آرٹیکل 184/3 کے تحت آتا ہے؟

    انھوں نے سوال کیا کہ کیا بے نظیربھٹو کے اثاثوں کی تفصیل مانگنا قبرکے ٹرائل کے مترادف نہیں؟ کیا بچوں کی بھی ایک عشرے کی اثاثوں کی تفصیلات طلب کی جا سکتی ہیں؟ کیاسپریم کورٹ کی جانب سےحکم نامہ آئین کےخلاف نہیں؟

  • بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اثاثوں کی مالیت 2 کروڑ 28لاکھ روپے

    بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اثاثوں کی مالیت 2 کروڑ 28لاکھ روپے

    نئی دہلی : بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کروڑ پتی نکلے، ان کے اثاثوں کی مالیت 2 کروڑ 28لاکھ روپے ہے، مودی کے پاس پچاس ہزارسے بھی کم نقد رقم موجود ہے جبکہ ان کے پاس گاڑی بھی نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے اثاثوں کی تفصیلات منظرعام پر آگئیں ، جس کے مطابق مارچ 2018 تک نریندرمودی کےاثاثوں کی مالیت 2کروڑ28لاکھ روپے ہے اور ان کے پاس 50ہزار سے کم نقدی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق موجود نقدی گزشتہ سال کے مقابلے میں 67فیصدکمی ہوئی، گزشتہ سال نریندرمودی کے پاس ڈیڑھ لاکھ موجود تھے اور رقم رواں سال31 مارچ تک کم ہوکر 48944رہ گئی۔

    اعداد و شمار کے مطابق مودی کے پاس اسٹیٹ بینک آف انڈیا گاندھی نگر میں 11 لاکھ سے زائد رقم بینک میں جمع ہے، اس کے علاوہ گاندھی نگر میں 3 ہزار 500 اسکوئر فٹ پر تعمیر ایک گھر بھی بھارتی وزیراعظم کی ملکیت ہے، جس کی مالیت تقریباََ ایک کروڑ روپے کے لگ بھگ ہے۔

    اثاثوں کی تفصیلات کے مطابق منصب سنبھالنے کے بعد وزیراعظم نے سونے کی خریداری نہیں کی، مودی کے پاس سونے کی 4 انگوٹھیاں ہیں، جن کا وزن تقریباََ 45 گرام ہے اور ان کی مالیت ایک لاکھ 38 ہزار 60 روپے ہیں۔

    مودی نے کسی بینک سے قرض نہیں لیا اورنہ ہی وہ کسی گاڑی کے مالک ہیں۔

  • عمران خان تقریباً 3 کروڑ 86 لاکھ 94ہزار روپے سے زائد اثاثوں کے مالک

    عمران خان تقریباً 3 کروڑ 86 لاکھ 94ہزار روپے سے زائد اثاثوں کے مالک

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران‌ خان 3 کروڑ 86 لاکھ 94 ہزار روپے سے زائد اثاثوں کے مالک ہیں جبکہ رواں سال ان کے اثاثوں میں 23لاکھ روپے سے زائد کی کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے عمران خان کے اثاثوں کی تفصیلات جاری کردیں،انصاف ڈاٹ پی کے ویب سائٹ پر عمران خان کے اثاثوں کی تفصیلات موجود ہے جبکہ ویب سائٹ پر کاغذات نامزدگی کے ساتھ بیان حلفی بھی اپ لوڈ کیا گیا ہے۔

    جاری تفصیلات کے مطابق عمران خان تقریباً 3 کروڑ 86 لاکھ 94 ہزار روپے سے زائد اثاثے رکھتے ہیں جبکہ رواں سال عمران خان کے اثاثوں میں23لاکھ روپے سے زائد کی کمی واقع ہوئی۔

    عمران خان نے 168 ایکڑ زرعی اراضی پر 3 لاکھ 19 ہزار روپے کا زرعی ٹیکس2017 میں اداکیا، 2017 کی سالانہ آمدن 47 لاکھ 76 ہزار 611روپے ظاہر کی جبکہ سالانہ آمدن پر ایک لاکھ 3763 روپے انکم ٹیکس ادا کیا گیا۔


    مزید پڑھیں : عمران خان بھی کروڑوں روپے کے اثاثوں کے مالک نکلے


    پی ٹی آئی چیئرمین کی زیر کفالت افراد میں بشرٰی بی بی، قاسم خان اور سلیمان خان کو ظاہر کیا گیا ہے، بنی گالہ جائیداد 1کروڑ 14 لاکھ 71ہزار روپے ظاہرکی گئی جبکہ بنی گالہ میں ہی 6 کنال کی اراضی کی مالیت 50 لاکھ 50ہزار روپے بتائی گئی ہے۔

    عمران خان کا گرینڈحیات پلازہ میں 2 بیڈ کا فلیٹ بھی ظاہر کیا گیا ہے ، گرینڈ حیات پلازہ فلیٹ کی مالیت1 کروڑ 19 لاکھ 70ہزار روپے بنتی ہے۔

    اثاثوں کی تفصیلات میں کپتان کی ذاتی ملکیت میں ایک بھی ذاتی گاڑی ظاہرنہیں کی گئی جبکہ 2 لاکھ روپے کے مویشی اور 5 لاکھ روپے مالیت کا فرنیچر بھی عمران خان کی ملکیت میں شامل ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • الیکشن کمیشن نے سیاستدانوں کے اثاثوں کی تفصیلات جاری

    الیکشن کمیشن نے سیاستدانوں کے اثاثوں کی تفصیلات جاری

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے سیاستدانوں کے اثاثوں کی تفصیلات جاری کردی، وزیر اعظم محمد نواز شریف کے کل اثاثے دو ارب دس کروڑ روپے ہے۔

    گزشتہ سال وزیراعظم کےاثاثےایک ارب اسی کروڑ روپے تھے، نواز شریف کےاثاثوں میں ایک سال میں اٹھائیس کروڑ روپےکا اضاٖفہ ہوا۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کے پاس چار کروڑ ستائیس لاکھ روپے کے اثاثے ہیں، خورشید شاہ کے پاس گزشتہ سال تین کروڑ ساٹھ لاکھ روپے کے اثاثے تھے۔

    وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی کے پاس تریپن لاکھ روپے کا بینک بیلنس اور چکری راولپنڈی میں وراثت کی زمین بھی ہے،وفاقی وزیر خزانہ اسحا ق ڈارکے پاس ستر کروڑ روپےکے اثاثے ہیں۔

     پاکستان تحریک انصاف کےچیئرمین عمران خان کےکل اثاثوں کی مجموعی مالیت تین کروڑ ستائیس لا کھ روپےظاہرکی گئی ہے، عمران خان کےگزشتہ سال دو کروڑ چھیانوے لاکھ کے اثاثے تھے، شاہ محمود قریشی کے کل اثاثے تیرہ کروڑ روپے سے زائد ظاہر کئے گئے۔

    اسد عمر کے پاس اڑسٹھ کروڑ روپے کے اثاثے ہیں جبکہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک کے پاس ستائیس کروڑ روپے کے اثا ثے ہیں۔ ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین دس کروڑ سے زائد اثا ثوں کے مالک ہیں۔

  • چھ سو اڑتالیس ارکانِ پارلیمنٹ نے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرادی

    چھ سو اڑتالیس ارکانِ پارلیمنٹ نے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرادی

    اسلام آباد: چھ سو اڑتالیس ارکان پارلیمنٹ نے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرادی ہے۔

    پارلیمنٹیرین نے گوشواروں کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو فراہم کردیں، الیکشن کمیشن کے مطابق گیارہ سو چوہتر اراکین میں سے چھ سو اڑتالیس نے تفصیلات جمع کرادیں، آخری دن اثاثے جمع کرانے والوں میں وزیرِاعلی پنجاب شہباز شریف، تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان، وزیرِخزانہ اسحاق ڈار، وزیرِ دفاع خواجہ آصف سمیت رحمان ملک ، شیری مزاری اور دیگر شامل ہیں۔

    خیبر پختون خوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک، ق لیگ کے رہنماء پرویز الٰہی سمیت پانچ سو تیئس ارکان نے اثاثے ظاہر نہیں کئے، الیکشن کمیشن کے مطابق تفصیلات جمع کرانے والوں میں قومی اسمبلی کے دوسوتینتالیس، سینیٹ کے پچیاسی، پنجاب اسمبلی کےایک سو اکتالیس، سندھ کے نوے، خیبرپختونخوا کےاکیانوے اور بلوچستان اسمبلی کے اٹھائیس ارکان شامل ہیں۔

    گوشوارے جمع نہ کرانے والوں میں چھیانوے کا تعلق قومی اسمبلی ،سینیٹ سے انیس، پنجاب اسمبلی کے دو سو تیس، سندھ کے اٹہتر، خیبرپختونخوا کے تریسٹھ اور بلوچستان اسمبلی سینتیس ارکان شامل ہیں۔

    آخری اطلاعات تک رضا ربانی ، اسد عمر، فریال تالپر، خرم دستگیر، مخدوم امین فہیم، عارف علوی، شاہد خاقان عباسی اور بعض دیگر اراکین نے گوشوارے جمع نہیں کرائے۔گوشوارے جمع نہ کرانے والے اراکین کے نام پندرہ اکتوبر کو جاری کردیے جائیں گے اور انہیں کام سے روک دیا جائے گا۔