Tag: اثاثہ جات ریفرنس

  • اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈارکےخلاف سماعت 2 جنوری تک ملتوی

    اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈارکےخلاف سماعت 2 جنوری تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 2 جنوری تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بیشر نے اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مزید کارروائی پرحکم امتناع دے دیا ہے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس عدالتی حکم کی تصدیق شدہ کاپی ہے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جی نہیں، عدالتی حکم کی کاپی حاصل کرنے کے لیے درخواست کی ہے۔

    جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئندہ تاریخ سماعت کیا ہےِ؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 17 جنوری تک کے لیے حکم امتناع دیا ہے۔

    احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ :اسحاق ڈارکی طرف سے کون عدالت آیا ہے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ان کی طرف سے کوئی نہیں آیا۔

    نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے کہا کہ اب اسحاق ڈار کی نیک نیتی بھی معلوم ہوجائے گی کہ وہ کتنے عرصے میں واپس آتے ہیں یا نہیں آتے۔

    عمران شفیق کی جانب سے دلائل کے بعد احتساب عدالت نےکیس کی سماعت 2 جنوری تک ملتوی کردی۔


    نیب کو اسحاق ڈارکیخلاف کارروائی سے روکنے کا عدالتی حکم


    خیال رہے کہ گزشتہ روز آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے مقدمے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسحاق ڈار اور ان کے ضامن کےخلاف احتساب عدالت کو17 جنوری تک مزید کارروائی سے روک دیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں برس 27 ستمبر کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم انہوں نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔

    بعدازاں عدالت نے 11 دسمبر کو آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں سماعت کے دوران مسلسل غیرحاضری پراسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈار کے خلاف  سماعت21 دسمبرتک ملتوی

    اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈار کے خلاف سماعت21 دسمبرتک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس میں چار گواہوں کے بیان قلمبند کرلیے گئے جبکہ سماعت 21 دسمبرتک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کی۔

    اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کی جائیداد قرقی پرجواب جمع کرادیا، تفتیشی افسرنے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈارضامن کی جائیداد قرقی کے لیے متعلقہ حکام کوخطوط لکھے۔

    تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ خطوط کے جواب تاحال موصول نہیں ہوئے، جیسے ہی جواب موصول ہوں گے عدالت کو آگاہ کردیا جائے گا۔

    احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پر استغاثہ کے گواہ نجی بینک کے افسرفیصل شہزاد نے اپنا بیان ریکاڑد کروایا اور سابق وزیرخزانہ کی اہلیہ تبسم اسحاق ڈار کے اکاؤنٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں۔

    بعدازاں ڈائریکٹر قومی اسمبلی شیر دل خان نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا اور بتایا کہ اسحاق ڈار این اے 95 لاہور سے 1993 میں منتخب ہوئے۔

    انہوں نے بتایا کہ اسحاق ڈارنے 16 دسمبر1993 کو بطور ایم این اے حلف اٹھایا، اسحاق ڈار4 نومبر1996 تک ایم این اے رہے۔

    گواہ شیردل خان نے عدالت کو بتایا کہ رکن قومی اسمبلی بننے والے کو تنخواہ کی ادائیگی شروع ہوجاتی ہے، 1993 میں اسحاق ڈار 14 ہزار ماہوار تنخواہ لیتے تھے۔

    شیردل خان نے کہا کہ اسحاق دار دوسری مرتبہ این اے 97 سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور 15 جنوری 1997 کو حلف اٹھایا جبکہ 5 فروری 1997 کو وہ وزیربن گئے۔

    ڈائریکٹر قومی اسمبلی شیر دل خان نے عدالت کو بتایا، اسحاق ڈار دوسری مرتبہ این اے 97 سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور 15 جنوری 97 کو حلف اٹھایا، جبکہ 5 فروری 1997 کو وہ وزیر بن گئے۔

    استغاثہ کے گواہ شیر دل خان کے بعد تیسرے گواہ ڈپٹی ڈائریکٹر کامرس قمرزمان نے بیان ریکارد کراویا اور عدالت کو بتایا کہ 1997میں اسحاق ڈاربورڈآف انویسٹمنٹ کے انچارج مقررہوئے۔

    قمر زمان نے کہا کہ 11جولائی1997 میں اسحاق کو وزرات تجارت کا قلمدان سونپا گیا جبکہ 1998میں اسحاق ڈارکو وزارت خزانہ کے اکنامک افیئرزکی ذمہ داریاں سونپی گئیں۔

    گواہ نے عدالت کو بتایا کہ 16ا کتوبر1999 کونواز شریف کی برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری ہوا، 1999میں اسحاق ڈارسمیت کابینہ کے دیگروزیروں کوروک دیا گیا۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر کامرس نے بتایا کہ 2008 کو اسحاق ڈارکا وزیرخزانہ ریونیواکنامک افیئرزنوٹیفکیشن جاری ہوا، 13ستمبر 2008 کواسحاق ڈارکا بطوروزیراستعفیٰ قبول کیا گیا۔

    گواہ نے عدالت کو بتایا کہ 2013 میں اسحاق ڈارکواکنامک افیئرزاورخزانہ کا وزیربنایا گیا اور انہیں پرائیویٹائزیشن کی ذمہ داریاں بھی سونپی گئیں۔

    استغاثہ کے گواہ قمر زمان نے بتایا کہ 2017 میں اسحاق ڈارسمیت کابینہ کوکام سے روک دیا گیا، 2017 میں ہی اسحاق ڈارنے پھروزیرخزانہ کا قلمدان سنبھالا۔

    گواہ نے عدالت کو بتایا کہ تمام نوٹیفکیشن کی اصل کاپیاں دستیاب ہیں، ایڈیشنل ڈائریکٹراسٹاف نیب لاہورکودستاویزات کی کاپیاں ارسال کردیں۔

    قمرزمان نے عدالت کو بتایا کہ خود پیش ہوکرتفتیشی افسر نادرعباس کوبیان ریکارڈرکرایا، عدالت نے دستاویزات پر موجود دستخط اورانگوٹھے کے نشان کی تصدیق کرائی۔

    استغاثہ کے چوتھے گواہ ڈپٹی سیکریٹری کابینہ ڈویژن واصف حسین نے بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے عدالت میں اسحاق ڈار کی بطوروزیراوردیگر تعیناتیوں کا ریکارڈ پیش کردیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر استغاثہ کے گواہ عظیم طارق خان نے اسحاق ڈار اور ان کی فیملی کے 3بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں تھی۔

    گواہ عبدالرحمن نے بھی احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کی 2005 سے2017 تک آمدن کا ریکارڈ فراہم کیا تھا۔


    عدالت کا اسحاق ڈارکےضامن کی منقولہ جائیداد قرق کرنےکا حکم


    عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کی منقولہ جائیدار قرق کرنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ 18 دسمبر تک جمع کرانےکا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے کہ اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کو آج 50 لاکھ روپے کے زرِ ضمانت جمع کرانے تھے جو جمع نہ کرانے پرعدالت نے جائیداد کی قرقی کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر نیب پراسیکیوٹر نے آئندہ سماعت پر9 گواہوں کو پیش کرنے کی استدعا کی تھی تاہم عدالت نے5 گواہوں کو طلبی کے لیے سمن جاری کیے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں ۔

  • اسحاق ڈار کےقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار

    اسحاق ڈار کےقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کو برقرار رکھا ہے جبکہ ریفرنس کی سماعت 8 نومبر تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کےمطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت ہوئی تاہم وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور ان کے وکیل خواجہ حارث بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    خواجہ حارث کی معاون وکیل عائشہ حامد نے سماعت کے آغاز پر عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار اور خواجہ حارث لندن میں موجود ہیں۔

    عائشہ حامد کی جانب سے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پیش کی گئی اور ان کا میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    اسحاق ڈار کی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کی 3 نومبر کو اینجیوگرافی ہونی ہے جس کے لیے وہ لندن میں موجود ہیں۔ عائشہ حامد نے کہا کہ اسحاق ڈار5 منٹ سےزیادہ نہیں چل سکتے۔

    دوسری جانب نیب کی جانب سے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے نا قابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے کی استدعا کی گئی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ اسحاق ڈار کو کوئی اتنی بڑی بیماری نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مفتی عبدالقوی کی اینجیوگرافی بھی پاکستان میں ہوئی ہے۔

    پراسیکیوٹرنیب نے کہا کہ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارکا علاج پاکستان میں بھی ہوسکتا ہے۔

    اسحاق ڈار کے ضامن نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار لندن میں زیرعلاج ہیں جس پر عدالت نے انہیں ہدایت کی وہ یہ بیان تحریری طور پر جمع کرائیں۔

    احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے اور ریفرنس کی سماعت 8 نومبر تک ملتوی کردی۔


    اسحاق ڈارکے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری


    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ان کے موکل طبی معائنے کے لیے لندن میں موجود ہیں اس لیے حاضری سے اسثنیٰ دیا جائے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے اسحاق ڈار کے وارنٹ گرفتاری کی استدعا کی تھی۔

    عدالت نے نیب کی جانب سے وارنٹ گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے اسحاق ڈار کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے اسحاق ڈار کو 2 نومبر تک پیش ہونے کا حکم دے دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت میں اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت جاری

    احتساب عدالت میں اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت جاری

    اسلام آباد : وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں اسحاق ڈارکے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت شروع ہوگئی، ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    احتساب عدالت میں استغاثہ کے 2 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جائیں گے، اسحاق ڈار کے وکیل کی جانب سے گواہوں پر جرح کی جائے گی۔

    اسحاق ڈار کے وکیل نے آج کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کرتے ہوئے کہا موکل نے کیبنٹ کی میٹنگ میں شرکت کے لیے جانا ہے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم کے لیے بچاؤ کا کوئی کام اہمیت نہیں رکھتا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اگر کوئی بیمار ہو تو استثنیٰ دیا جا سکتا ہے جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ہمیشہ کے لیے استثنیٰ نہیں مانگ رہے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریماکیس دیے کہ کیبنٹ میٹنگ شروع نہیں ہوئی ،سماعت شروع کریں دیکھتے ہیں، سماعت کے دوران نیب کےگواہ طارق جاوید نے ای میل کا ریکارڈ پیش کردیا جسے عدالت نے گزشتہ سماعت پر مانگا تھا۔

    اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث اورنیب پراسیکیوٹرمیں سماعت کے دوران تلخ جملوں کا تبادلہ، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خواجہ حارث کا کہنا تھا گواہ کوای میل ہی نہیں ملے گا۔

    نیب پراسیکیوٹرعمران شفیق نے کہا کہ گواہ نےتفصیلات عدالت میں پیش کردی اب وہ عدالت کا وقت ضائع نہ کریں۔

    خواجہ حارث نے کہا آپ بیٹھ جائیں گواہ پر مجھےجرح کرنے دیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ آپ کی توخواہش ہے ہم عدالت سے ہی چلےجائیں، گزشتہ سماعت میں بھی ہمیں کورٹ سےنکالنےکی کوشش کی گئی۔

    اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ نیب کےخط میں5 چیزیں مانگی گئیں،ایک جھوٹ چھپانے کے لیے دوسراجھوٹ بولنا پڑتا ہے جس پرنیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ بات غلط ہے جھوٹ کی بات نہیں، انہوں نے ای میل مانگی وہ لےآئے ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ گواہ جھوٹ بول رہا ہے جس پر نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ عدالتی حکم پرکراچی ہیڈآفس سے ریکارڈ منگوا کرپیش کردیا۔

    اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ 12بجکر45 منٹ پرطلب تفصیلات12بجکر53منٹ پربھجوا دی، کیا یہ درست ہے؟ جس پر گواہ طارق جاوید نے کہا کہ یہ بات درست نہیں ہے۔

    طارق جاوید نے کہا کہ 12بجکر45 منٹ پربھیجی گئی ای میل کاجواب 2 گھنٹےبعد دیا جبکہ ہیڈ آفس کے ساتھ ای میلزکے تبادلےکا ریکارڈ پیش کردیا ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ اس کےعلاوہ اورکوئی ای میل نہیں، نیب کے16 اگست کے خط کی کاپی بھی عدالت میں پیش کردی گئی۔ انہوں نے کہا کہ خط کی کاپی والیم 15 کےصفحہ 8 پرموجود ہے۔

    طارق جاوید نے کہا کہ ریفرنس سے منسلک خط اورآج پیش کی گئی کاپی میں فرق نہیں ہے۔ انہوں نےکہا کہ میرے سامنے کوئی اکاؤنٹ نہیں کھولا گیا جبکہ جن بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کیں وہ میں نے نہیں کھولے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ کمپنی قانون کےماہرنہیں ہیں جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ میں ان کے پیش کیے گئے ریکارڈ کی بات کررہا ہوں، اگرآنکھیں بند کرکے ریکارڈ پیش کیا ہےتوبتا دیں۔

    طارق جاوید نے کہا کہ کہ میں نےصرف اکاؤنٹس کی بینک ریکارڈ سےتصدیق کی،فرسٹ ہجویری مضاربہ کی دستاویزات پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام دستاویزات نہیں پڑھیں صرف سرسری جائزہ لیا۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ مضاربہ کمپنیوں کا ریکارڈ پیش کیامگرنہیں جانتا کیسے کام کرتی ہیں، نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ کوئی کمپنی کیسے کام کرتی ہے یہ بتانا کسی بینک افسرکا کام نہیں، یہ ایس ای سی پی کے بتانےکا کام ہے۔


    احتساب عدالت میں اسحاق ڈارکےخلاف سماعت12 بجے تک ملتوی


    اس سے قبل آج عدالت میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث کے معاون قوسین فیصل نے اسحاق ڈار کے استثنیٰ کے حوالے سے عدالت میں درخواست جمع کرائی تھی۔

    اسحاق ڈار کے وکیل کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو وزارت کے امور چلانے کےلیے استثیٰ دیا جائے تاہم عدالت نے درخواست خارج کردی۔

    درخواست مسترد ہونے کے بعد خواجہ حارث کے معاون قوسین فیصل نے عدالت کو بتایا کہ استثیٰ کی استدعا دوبارہ کی جائے گی جس پر جج محمد بشیر نے ریماکس دیتےہوئے کہا کہ استثیٰ پر بات خواجہ حارث کی موجودگی میں ہوگی۔

    اسحاق ڈار کی پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، پولیس اور ایف سی کے اہلکار تعینات ہیں۔


    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع


    خیال رہے کہ احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت پر استغاثہ کے دو گواہان طارق جاوید اور شاہد عزیز نے عدالت کے سامنے اپنے بیانات قلمبند کروائے تھے۔ طارق جاوید نجی بینک کے افسر جبکہ شاہد عزیز نیشنل انسویسٹمنٹ ٹرسٹ کے افسر ہیں۔

    اس سے قبل 3 اکتوبر کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر فرد جرم کے خلاف ان کی دائر کردہ درخواست مسترد کردی تھی۔ وزیر خزانہ نے احتساب عدالت کے اقدام کو چیلنج کیا تھا۔


    وزیرخزانہ اسحاق ڈار پرفرد جرم عائد


    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 27 ستمبر کواحتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار پرفرد جرم عائد کی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اثاثہ جات ریفرنس، آصف زرداری کو حاضری سے مستقل استثنیٰ

    اثاثہ جات ریفرنس، آصف زرداری کو حاضری سے مستقل استثنیٰ

    راولپنڈی: احتساب عدالت نے اثاثہ جات ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری کو حاضری سے مستقل استثنیٰ دے دیا۔

    آصف علی زرداری کےخلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت ہوئی، راولپنڈی احتساب عدالت میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے سابق صدر زرداری پہلی بارعدالت میں پیش ہوئے۔

    سابق صدر کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی اُن کے مؤکل کی جان کو خطرات ہیں، انھیں حاضری سے استثنا دیاجائے۔

    وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ریفرنس جھوٹا اور بے بنیاد ہے، آصف زرداری عدالتوں کا احترام کرتے ہیں، اس لئے پیش ہوئے ہیں ۔

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد آصف زرداری کو حاضری سے مستقل استثنیٰ دیدیا، احتساب عدالت نے دو جون کو سرکاری گواہاں کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔