Tag: اجتماعی فتویٰ

  • جعلی پیروں کے خلاف 500 علماء کا فتویٰ

    جعلی پیروں کے خلاف 500 علماء کا فتویٰ

    لاہور: جعلی پیروں اور عاملوں کے خلاف مختلف مسالک کے 500 علماء نے اجتماعی فتویٰ دے دیا جس میں کہا گیا ہے کہ اسلام میں غیر شرعی حرکات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 500 علماء نے مشترکہ فتویٰ جاری کیا جس میں کہا گیا ہےکہ جس درگاہ پر شریعت کی پابندی نہیں وہ خانقاہ نہیں بلکہ دکان ہے اور غیر شرعی امور میں ملوث جعلی پیر معاشرے کےلیے ناسور ہیں۔

    مشترکہ فتوے میں کہا گیا ہے کہ حکومت جعلی پیروں اور عاملوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرے کیونکہ ایسے افراد جو  اسلام کے نام پر غیر شرعی کام کررہے ہیں اُن کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔

    فتوے میں 500 علماء نے شرعی احکامات کے مطابق فیصلہ کیا ہے کہ وہ درگاہیں جہاں پر جعلی افراد پیر بنے بیٹھے ہیں وہ خانقاہ نہیں بلکہ کمانے کی دکان ہے۔

    پڑھیں: ’’ بیٹے تھے اللہ کے لیے قربان کردیے، 20 افراد کے قاتل کا سفاکانہ اعتراف ‘‘

    یاد رہے دو روز قبل پنجاب کے علاقے سرگودھا میں جعلی پیر نے 20 افراد کو تشدد کر کے ہلاک کردیا تھا جسے پولیس نے گرفتار کرلیا، زندہ بچ جانے والے عقیدت مندوں کا کہنا ہے کہ پیر صاحب کو جلال آگیا تھا۔

    مزید پڑھیں: ’’ جعلی پیر کے بہیمانہ تشدد سے خاتون جاں بحق ‘‘

    دوسری جانب وزیر اوقاف پنجاب نے مؤقف اختیار کیا کہ عبد الوحید نے تمام قتل ذاتی دشمنی کی بنیاد پر کیے، متولی خانقاہ پر قبضہ حاصل کرنا چاہتا تھا اس لیے اُس نے جانشین سمیت تمام افراد کو قتل کردیا۔

  • غیرت کے نام پر قتل گناہ کبیرہ قرار،چالیس علما کا اجتماعی فتویٰ جاری

    غیرت کے نام پر قتل گناہ کبیرہ قرار،چالیس علما کا اجتماعی فتویٰ جاری

    فیصل آباد : غیرت کے نام پر قتل کو غیر اسلامی فعل اور گناہ کبیرہ قرار دے دیا گیا، غیرت کے نام پر خواتین کے قتل پر سنی اتحاد کونسل نے شرعی اعلامیہ جاری کردیا۔

    اسلام بالغ عورتوں کو پسند کی شادی کا حق دیتا ہے۔ چالیس مفتیوں کا اجتماعی فتویٰ میں حکومت سے ایسے واقعات روکنے کے لئے سخت قوانین بنانے اور ملزمان کو پھانسی کے پھندے پر لٹکانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے چالیس مفتیان کرام نے اپنے اجتماعی فتویٰ میں غیرت کے نام پر خواتین کے قتل کو غیر اسلامی فعل اور بدترین گناہ قرار دے دیا ہے۔

    فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ غیرت کے نام پر قتل کو جائز سمجھنا کفر ہے ۔ خواتین کو پسند کی شادی کرنے پر زندہ جلانا اسلامی احکامات کے منافی ہے۔

    عورتوں کو زندہ جلانا کفر ہے ۔ فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ اسلام نے بالغ عورتوں کو پسند کی شادی کرنے کا حق دیا ہے ۔ معاشرے میں مروج عزت اور غیرت کے خود ساختہ معیارات جہالت ، گمراہی اور کفر پر مبنی ہیں ۔

    اسلام حکمرانوں پر عورتوں کے حقوق کا تحفظ فرض قرار دیتا ہے اس لئے حکومت عورتوں کے قتل کے واقعات کو روکنے کے لئے موثر قانون سازی کرے ۔

    خواتین کو قتل کرنے اور زندہ جلانے کے قبیح فعل کو ناقابل معافی، ناقابل مصالحت اور نا قابل ضمانت جرم قرار دیا جائے اور ملزمان کو پھانسی دی جائے ۔

    اجتماعی فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ ایبٹ آباد ، مری اور لاہور میں خواتین کو زندہ جلانے کے واقعات نے معاشرے کو لرزہ دیا ہے ۔

    سنی اتحاد کونسل کے جن مفتیوں نے شرعی اعلامیہ جاری کیا ہے ان میں مفتی حسیب قادری ، ڈاکٹر مفتی کریم خان ، علامہ نعیم جاوید نوری ، مفتی اکبر رضوی ، مفتی رمضان جامی ، علامہ حامد سرفراز ، مفتی محمد بخش رضوی ، مولانا اکبر نقشبندی ، مفتی محمد حسین صدیقی بھی شامل ہیں۔