Tag: اجلاس

  • گاڑیوں کی رجسٹریشن پر 10 ہزار روپے ٹوکن ٹیکس کی تجویز منظور

    گاڑیوں کی رجسٹریشن پر 10 ہزار روپے ٹوکن ٹیکس کی تجویز منظور

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں اسلام آباد میں گاڑیوں کی رجسٹریشن پر 10 ہزار ٹوکن ٹیکس اور 10 سال سے زیادہ پرانی گاڑی پر 2 ہزار روپے ٹوکن ٹیکس کی تجویز منظور کرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں اسلام آباد میں گاڑیوں کی رجسٹریشن پر 10 ہزار ٹوکن ٹیکس کی تجویز منظور کرلی گئی۔

    درآمد شدہ ہزار سی سی گاڑی کی رجسٹریشن پر 15 ہزار ٹوکن ٹیکس کی تجویز منظور کی گئی۔ 10 سال تک پرانی گاڑی پر 10 ہزار روپے ٹوکن ٹیکس عائد ہوگا۔ گاڑیوں کا 10 سال میں ادا شدہ ٹیکس 10 ہزار ٹوکن سے شامل کرلیا جائے گا۔

    اجلاس میں 10 سال سے زیادہ پرانی گاڑی پر 2 ہزار روپے ٹوکن ٹیکس کی تجویز منظور کی گئی۔ مس ڈیکلیئریشن پر منی لانڈرنگ کا قانون لگانے کی تجویز مسترد کردی گئی۔

    مس ڈیکلیئریشن پر 5 سال کی سزا اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی تجویز منظور کرلی گئی۔ اجلاس میں کرپٹ ٹیکس افسران کے کیسز نیب و دیگر اداروں کو بھیجنے کی تجویز بھی منظور کرلی گئی۔

    اس سے قبل قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے گزشتہ اجلاس میں کمیٹی رکن مرزا آفریدی کا کہنا تھا کہ فاٹا علاقوں کو ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہے، فاٹا کی صنعتوں پر 17 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کر دی گئی۔ کمیٹی نے سابق فاٹا میں ٹیکس استثنیٰ برقرار رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

    گزشتہ اجلاس میں پرانے جہاز کے 100 فیصد وزن کے مطابق جی ایس ٹی کی تجویز کی مخالفت کی گئی تھی۔ انڈسٹری حکام نے بتایا تھا کہ پرانے جہاز کی درآمد پر 3 فیصد کسٹم ڈیوٹی لی جا رہی ہے۔ حکومت خام مال کی درآمد پر ڈیوٹی ختم کر چکی ہے۔

  • سنہ 2008 تک ملکی قرضہ 6 ہزار ارب اور 2018 تک 30 ہزار ارب ہوگیا: عمر ایوب

    سنہ 2008 تک ملکی قرضہ 6 ہزار ارب اور 2018 تک 30 ہزار ارب ہوگیا: عمر ایوب

    اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کا کہنا ہے کہ ملکی قرضہ جون 2008 تک 6 ہزار 800 ارب روپے تھا، ستمبر 2018 تک پاکستان پر 30 ہزار 846 ارب روپے قرضہ ہوگیا۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے جو قرضہ لیا گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں آتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے گزشتہ 2 دن سے جو رویہ دیکھ رہے تھے وہ اچھا نہیں تھا، اس بات پر نہیں جانا چاہتا جس کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی تھی۔ بجٹ پیش کیا جا رہا تھا جس کے دوران ایک وزیر کا گھیراؤ کیا گیا، اپوزیشن ارکان بھی کہتے تھے ہم مجبور ہیں اس لیے شور شرابہ کیا۔

    عمر ایوب کا کہنا تھا کہ شہباز شریف وزیر اعلیٰ رہے لیکن آج ان سے ایسی امید نہیں تھی، شہباز شریف نے آج اپنی ہی پارٹی پر خودکش حملہ کیا ہے، 5 ہزار 500 ارب روپے کا ہدف انشا اللہ اس سال پورا کر کے دکھائیں گے، ملکی قرضہ جون 2008 تک 6 ہزار 800 ارب روپے تھا، ستمبر 2018 تک پاکستان پر 30 ہزار 846 ارب روپے قرضہ ہوگیا۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے جو قرضہ لیا گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں آتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 10 سال میں دونوں پارٹیوں نے ملک کو 24 ہزار ارب روپے کا مقروض بنا دیا، 2008 سے 2014 تک کرنسی ایشو میں 100 فیصد اضافہ ہوا۔ مسلم لیگ ن کے دور میں کرنسی چھاپنے میں 101 فیصد اضافہ ہوا۔ رونا بہت آسان ہے ذرا آئینہ بھی دیکھ لیا کریں۔ نوٹ چھاپنے کی جو مشین چھوڑ کر گئے اسے رد کر دیا، تحریک انصاف نظام درست کرے گی۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10 سال میں ہماری برآمدات بڑھنے کے بجائے کم ہوتی رہی، نوٹ چھاپ کر افراط زر بڑھا رہے ہوں تو کمانے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے۔ مطالعہ کریں تو اپوزیشن کے دور میں عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں کم تھیں۔ عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں کم ہونے کا فائدہ کیوں نہ اٹھایا گیا۔ ڈالر کی قیمت کو مصنوعی طور پر سہارا دیا گیا جس کا اعتراف مفتاح اسماعیل نے بھی کیا۔ ن لیگ کے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آتے ہی روپے کی قیمت گرانا شروع کی۔

    انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار اوپر نیچے نہیں کر سکتے ذرا مطالعہ کر کے پھر بات کریں، گزشتہ 10 سال میں فارن انویسٹمنٹ کیوں نہیں بڑھ رہی تھی۔ لیڈر شپ کے فقدان کی وجہ سے فارن انویسٹمنٹ نہیں بڑھ رہی تھی۔

    عمر ایوب کا کہنا تھا کہ اسمبلی کے سامنے کچھ حقائق رکھنا چاہتا ہوں، 1962 میں ایوب خان امریکا کے دورے پر گئے تھے۔ ایوب خان کو دورے میں 2 البم دی گئیں۔ دوسری البم میں امریکا نے سیٹلائٹ سے شاہراہ قراقرم کی تصاویر دیں۔ صدر جانسن نے ایوب خان کو کہا چین کے ساتھ دوستی کیوں بڑھا رہے ہیں۔ ایوب خان نے کہا جو ہم کرنے جا رہے ہیں اس کا فائدہ دنیا کو ہوگا، یہ سارے پروجیکٹ وہ ہیں جو اس وقت شروع ہوئے جو اب بھی جاری ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت 7 مرتبہ آئی ایم ایف کے پاس گئی، مسلم لیگ ن کی حکومت 3 مرتبہ آئی ایم ایف کے پاس گئی۔ یہ وہ تلخ حقائق ہیں جن پر آج یہ سب مگر مچھ کے آنسو رو رہے ہیں۔ موجودہ حکومت نے صرف 3 ہزار ارب روپے سود کی ادائیگی کرنی ہے۔ قبائلی علاقوں کو صوبے میں ضم کیا اور بجٹ میں 183 ارب روپے رکھے۔ مسلح افواج نے 176 ارب روپے بجٹ میں کاٹا، ایسے ماحول میں فوج نے اپنا بجٹ کم کیا جب بھارت دفاعی بجٹ بڑھا رہا ہے۔ سول حکومت نے بھی اپنا پیٹ کاٹا، تنخواہوں میں 10 فیصد کمی کی۔

  • شہبازشریف کاحکومت سےنیابجٹ پیش کرنےکامطالبہ

    شہبازشریف کاحکومت سےنیابجٹ پیش کرنےکامطالبہ

    اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہم نے چین کے ساتھ پورٹ قاسم میں ساڑھے 12 سو میگا واٹ کے منصوبے، ہائیڈرو پاور اور دیگر سڑکوں کے منصوبوں پر معاہدے کیے۔ انہوں نے بجٹ 20-2019 مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خدا خدا کر کے یہ موقع آیا کہ سکون سے ایوان میں بات کر سکیں، ایوان میں موجود لوگ عوام سے ووٹ لے کر آئے ہیں، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حالیہ بجٹ کو واپس لے کر ایک نیا اور عوام دوست بجٹ پیش کرے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کے کاندھوں پر بھاری ذمے داری ہے، ارکان کا ایوان میں ہونا اور اپنے حلقے کی نمائندگی بہت اہم ہے۔ امید ہے کہ جو ارکان موجود نہیں ان کی حاضری یقینی بنائیں گے۔

    ابہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں پنجاب اسمبلی میں بجٹ اجلاسوں کے دوران طوفان بدتمیزی برپا کیا گیا، تحریک انصاف کے ارکان نے جو بدتمیزی اور زبان استعمال کی وہ ناقابل بیان ہے۔ 2013 میں عوام نے اپنے اصل ووٹوں سے ن لیگ کو منتخب کیا۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ہمیں سب سے بڑا چیلنج مشرف کے دور سے جاری بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا تھا، مشرف نے بھاشا ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا ڈرامہ کیا۔ بھاشا ڈیم کے لیے زمین حاصل کی گئی نہ قانونی اداروں سے مشاورت کی گئی۔ بھاشا ڈیم سے متعلق کسی فنڈنگ کا کوئی بندوبست نہیں کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں ذمے داری ملی تو بجلی 20، 20 گھنٹے جاتی تھی، واپس نہیں آتی تھی۔ میں نے جذبات میں آ کر کہہ دیا تھا کہ 6 ماہ میں لوڈ شیڈنگ ختم کر دیں گے، پوری قوم گواہی دے گی کہ کس طرح تحریک انصاف والے 2014 میں کنٹینر پر آئے۔ ملک کی معیشت کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ چینی صدر ستمبر 2014 میں پاکستان تشریف لا رہے تھے۔ چینی سفارتخانے اور ہم نے 3 دن کے لیے دھرنا ختم کرنے کی درخواست کی۔ انکار کر دیا گیا کہ ہم دھرنا ختم نہیں کریں گے، چینی صدر کو دورہ ملتوی کرنا پڑا۔ دھرنا ختم نہ کرنے کے باعث چینی صدر 7 ماہ بعد تشریف لائے۔

    انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری مدد کے لیے کون آیا تھا؟ دہشت گردی اور بجلی بحران کے دور میں چین نے ہماری مدد کی۔ چین سے نواز شریف نے سی پیک کے ذریعے معاہدے کیے۔ پورٹ قاسم میں ساڑھے 12 سو میگا واٹ کے منصوبے پر معاہدہ ہوا۔ ہائیڈرو پاور اور دیگر سڑکوں کے منصوبوں پر معاہدے کیے گئے۔ ان معاہدوں پر تحریک انصاف کی جانب سے شدید تنقید کی گئی۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہمارے پاور سیکٹر میں چین کی جانب سے براہ راست سرمایہ کاری کی گئی، ایک بار اعتماد ٹوٹ جائے تو اسے بحال کرنا آسان نہیں ہوتا، تمام نا مساعد حالات کے باوجود ہم نے ہمت نہیں ہاری۔ 11 ہزار میگا واٹ کا اضافہ کوئی رام کہانی نہیں۔ نیلم جہلم کا منصوبہ بنیادی طور پر ایک ارب ڈالر سے بھی کم تھا، اب نیلم جہلم کا منصوبہ 5 ارب ڈالر تک جا پہنچا ہے۔ نواز شریف کی زیر قیادت منصوبوں میں اربوں روپے کی بچت کی۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے سارے وزرا محنت کر کے مہنگائی کی شرح کو 3 فیصد تک لائے، ہمارے دور میں 5 سال میں 40 جامعات کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور انہیں شروع کیا گیا۔ نوجوانوں کو تعلیم سے آراستہ نہ کیا جائے تو ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ موجودہ دور میں تکنیکی تعلیم کے بغیر روایتی تعلیم کارگر نہیں ہوگی۔ چین سے معاہدے کیے، ہزاروں بچے اور بچیاں وہاں سے فارغ التحصیل ہوں گے۔

    شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے سیاسی طور پر فیصلہ کیا کہ دہشت گردی کا مقابلہ کریں گے، اداروں نے دہشت گردوں کا پیچھا کیا اور انہیں ختم کیا۔ مسلح افواج نے دہشت گردی سے ملک کو بچانے میں عظیم قربانیاں دیں۔ جو ملک ہم سے پیچھے تھے آج ان کی فی کس آمدن ہم سے زیادہ ہے، افغان کی کرنسی آج پاکستان کے روپے سے زیادہ مضبوط ہے۔ ہم نے 5 سال میں یا کسی اور نے ماضی میں سب کچھ ٹھیک نہیں کر دیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ چارٹر آف اکانومی پر بات کی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ چارٹر آف اکانومی پر اب بھی بات ہوسکتی ہے۔ چارٹر آف اکانومی پر بات چیت میں کردار ادا کرنے کو تیار ہوں۔

    شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں بجٹ 20-2019 مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کنٹینر پر کھڑے ہو کر کہا تھا بجٹ وصولی 8 ہزار ارب لے جاؤں گا، جو 4 ہزار ارب کا ہدف پورا نہ کر سکے وہ ساڑھے 5 ہزار کا ہدف کیسے پورا کریں گے۔ ہر جگہ کھڑے ہو کر کہتے تھے کہ ن لیگ بالواسطہ ٹیکس لگاتی ہے، آج 5 ہزار 500 ارب کے ٹیکس ہدف میں 70 فیصدبالواسطہ ٹیکس ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے بجٹ میں تعلیم کے لیے 97 ارب رکھے تھے انہوں نے 20 ارب کم کر دیے، صحت کے لیے ہمارا وفاقی بجٹ 1113 ارب تھا انہوں نے 1100 ارب کر دیا، عمران خان کہتے تھے جنگلہ بس 70 ارب میں بنا ہے۔ کہتے تھے ہم پیسہ صحت، تعلیم اور صنعت پر لگائیں گے۔ پھر اچانک بی آر ٹی منصوبے کا اعلان کر دیا گیا۔

  • اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا

    اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا

    اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا جس میں تیرہ نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج (بدھ) کو طلب کر لیا گیا، وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس کی صدارت کریں گے۔

    ذرایع کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں 31 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائےگا، اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس میں 27سمریاں ضمنی گرانٹس کی منظوری سے متعلق ہیں۔

    اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس میں پاور سیکٹر کو گرانٹس کی منظوری سے متعلق جائزہ لیا جائے گا، جبکہ آزاد کشمیر حکومت کے بجلی کے واجبات اور صنعتی شعبے کو سبسڈی دینے کے معاملے کا جائزہ لیا جائے گا۔

    وزیراعظم نے صنعتی شعبے کو 3روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری دی تھی۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ بھی مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں 23 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا تھا۔

    اجلاس میں سپریم کورٹ اسلام آباد کی عمارت کے لیے اضافی فنڈز پرغور کیا گیا تھا، جبکہ ججوں کی رہائش گاہوں، ریسٹ ہاؤسز کی دیکھ بھال کے اضافی فنڈز پر تبادلہ خیال ہوا تھا۔

    اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آ ج ہوگا

    دریں اثنا کراچی میں گرین لائن بس آپریشنل کرنے کے لیے سیڈ منی کی فراہمی اور وزارت اطلاعات کے واجبات کی ادائیگی کے لیے ضمنی گرانٹ ایجنڈے میں شامل تھا۔

  • وزیر اعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج ہوگا

    وزیر اعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج ہوگا

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج ہوگا، جس کے لیے 15 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج ہوگا، وزیراعظم وفاقی کابینہ کو دورہ کرغزستان سے متعلق اعتماد میں لیں گے۔

    وفاقی کابینہ کے اجلاس میں انکوائری کمیشن کے قیام کا معاملہ زیرغورآئے گا، احساس پروگرام اور ویزا این او سی لیبرلائزیشن پالیسی پربریفنگ دی جائے گی۔

    اجلاس میں کابینہ کو اثاثہ جات اسکیم میں اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا جائے گا، کابینہ ریلوے بورڈ کے نجی ممبر کی تقرری کی منظوری دے گی۔

    پا ک ایران میری ٹائم سرچ اینڈ ریسکیومعاہدے کی منظوری اجلاس کے ایجنڈے کا حصہ ہے، ایف آئی اے اور پی ٹی اے تصدیق شدہ چوری کے کیسز پر بریفنگ دیں گی۔

    وفاقی کابینہ کے اجلاس میں نسٹ اورمیکسیکو یونیورسٹی میں تعاون پرمعاہدے کی منظوری دی جائے گی، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں عملے کومستقل کرنے کاجائزہ لیا جائے گا۔

    اجلاس میں کابینہ مختلف ممالک کے ساتھ تاخیر کا شکار معاہدوں کی منظوری دے گی، وفاقی کابینہ کو کابینہ اجلاسوں کے فیصلوں پرعملدرآمد پربھی بریفنگ دی جائے گی۔

  • اجلاس چلانا حکومت کی ذمہ داری ہے، مگر حکومت ہی احتجاج کر رہی ہے: خواجہ آصف

    اجلاس چلانا حکومت کی ذمہ داری ہے، مگر حکومت ہی احتجاج کر رہی ہے: خواجہ آصف

    اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اجلاس چلانا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے، مگر حکومتی ارکان ہی احتجاج کر رہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے قومی اسمبلی کا اجلاس ختم ہونے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    [bs-quote quote=”وزرا کی فرسٹریشن اتنی بڑھ گئی کہ وہ مارنے کی باتیں کررہے ہیں” style=”style-8″ align=”left” author_name=”خواجہ آصف”][/bs-quote]

    مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں حکومت ارکان احتجاج کرتے رہے، وزیر اعظم کہتے ہیں کہ اسمبلی کو نہیں چلنے دو۔

    خواجہ آصف نے کہا کہ یہ نواز شریف اور شاہدخاقان دورکے افراد کو حکومت میں لے آئے، مگر پورٹ فولیو سے غلطیاں ختم نہیں ہوتیں۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ آج اجلاس دوبارہ سے ہنگامے کی وجہ سےمتزلزل ہوا، وزرا کی فرسٹریشن اتنی بڑھ گئی کہ وہ مارنے کی باتیں کررہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: قومی اسمبلی:‌ شہباز شریف کی تقریر کے دوران شدید نعرے بازی، اجلاس ملتوی

    خیال رہے کہ آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی تقریر کے دوران شدید نعرے بازی ہوئی، ارکان کے نعروں کے باعث ایوان مچھلی بازار بن گیا.

    اسپیکر ، اسد قیصر ارکان اسمبلی کو خاموش رہنے کی ہدایت کرتے رہے، البتہ اپوزیشن کی جانب سے شور شرابے کا سلسلہ جاری رہا.

    اسپیکر ،اسد قیصر نے واضح کیا کہ ارکان خاموش نہیں ہوئے، تو اجلاس ملتوی کردیا جائے گا، بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کردیا گیا.

  • وزیراعظم عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کا اجلاس آج طلب کرلیا

    وزیراعظم عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کا اجلاس آج طلب کرلیا

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے پارٹی رہنماؤں، ترجمانوں کا اجلاس آج بنی گالہ میں طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پارٹی رہنماؤں ، ترجمانوں کا اجلاس آج بنی گالہ میں ہوگا۔ اجلاس میں سیاسی صورت حال پر مشاورت ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان موجودہ صورت حال میں پارٹی بیانیے سے متعلق آگاہ کریں گے، وفاق، پنجاب میں بجٹ سے متعلق آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی اجلاس میں آئندہ کی حکمت عملی پرتبادلہ خیال ہوگا، وزیراعظم بجٹ سے متعلق پارٹی حکمت عملی، اہداف سے آگاہ کریں گے۔

    وزیراعظم کا اعلیٰ سطح کا کمیشن بنانے کا اعلان

    یاد رہے کہ تین روز قبل وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی نگرانی میں ہائی پاورڈ کمیشن بنا رہے ہیں، 10 سال میں قرضہ 24 ہزار ارب تک کیسے پہنچا، اس کی رپورٹ بنے گی۔

    وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ ہائی پاورڈ کمیشن میں آئی ایس آئی، ایف آئی اے، نیب، ایف بی آر اور ایس ای سی پی شامل ہوگی، آئندہ ملک میں کوئی کرپشن نہیں کر سکے گا، اب ملک مستحکم ہوگیا، اور میں ان کے پیچھے جاؤں گا۔

  • شمالی علاقہ جات میں دریا میں گند پھینکنے والے ہوٹلوں کو سیل کرنے کی ہدایت

    شمالی علاقہ جات میں دریا میں گند پھینکنے والے ہوٹلوں کو سیل کرنے کی ہدایت

    پشاور: خیبر پختونخواہ کی ضلعی انتظامیہ کو تمام سیاحتی مقامات پر قائم ہوٹلوں کو دریا میں گند پھینکنے سے روکنے، اور صفائی یقینی بنانے کی ہدایت کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے سینئر وزیر سیاحت عاطف خان اور وزیر بلدیات شہرام خان ترکئی کی زیر صدارت اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں دیر، سوات، چترال، مانسہرہ اور ایبٹ آباد کے ڈپٹی کمشنرز اور تحصیل میونسپل آفیسرز (ٹی ایم اوز) نے شرکت کی۔

    اجلاس میں سیاحوں کو سہولیات اور تمام سیاحتی مقامات پر صفائی یقینی بنانے کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے۔

    شہرام ترکئی نے ہدایت کی کہ ضلعی انتظامیہ دریاؤں میں گند پھینکنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لے۔ دریا کے کنارے موجود ہوٹلوں کو دریا میں گند پھینکنے سے فوری طور پر روکا جائے۔

    عاطف خان نے کہا کہ خلاف ورزی کرنے والے ہوٹلوں کو سیل کرنے سمیت بھاری جرمانے بھی عائد کریں۔

    شہرام ترکئی نے کہا کہ دریاؤں کے کنارے غیر قانونی تعمیرات فوری طور پر روک دی جائیں۔ دریاؤں کے کنارے تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کیا جائے۔

    عاطف خان نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ سیاحتی مقامات پر پیرا گلائیڈنگ، زپ لائننگ، چئیر لفٹ اور شیشے کے پل بنانے کے لیے جگہوں کی نشاندہی بھی کریں۔ تمام سیاحتی مقامات پر پلاسٹک شاپنگ بیگ کا استعمال روکنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔

    وزیر بلدیات نے کہا کہ ڈپٹی کمشنران سیاحتی مقامات پر صفائی کے لیے عارضی طور پر اضافی اہلکار تعینات کریں۔ تمام ٹی ایم ایز سیاحتی سیزن کے دوران صفائی کی صورتحال یقینی بنائیں۔ ناران اور کالام کے ہوٹل مالکان کے ساتھ مشاورت کر کے ایک مخصوص وقت پر روزانہ کچرا اٹھایا جائے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہوٹلوں کے کرایے اعتدال پر رکھنے کے لیے سہولیات کے حساب سے درجہ بندی کی جائے، جھیل سیف الملوک کی صفائی کے لیے خصوصی ٹیم بھجوائی جائے۔

    عاطف خان نے ہدایت کی کہ دیر کی ضلعی انتظامیہ کمراٹ تک روڈ سمیت دیگر سیاحتی مقامات کی نشاندہی اور سہولیات کے لیے ترجیحات سے آگاہ کرے۔

  • مسلم لیگ ن کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس سہ پہر4 بجے ہوگا

    مسلم لیگ ن کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس سہ پہر4 بجے ہوگا

    اسلام آباد: شہبازشریف کی زیرصدارت مسلم لیگ ن کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج سہ پہر4 بجے ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج ہوگا۔

    مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بجٹ سیشن سے پہلے ہوگا، بجٹ اجلاس کی حکمت عملی اور تجاویزکوحتمی شکل دی جائے گی۔

    مسلم لیگ ن کی اکنامک ایڈوائزری کونسل کا ہنگامی اجلاس بھی آج شام طلب کیا گیا ہے، بجٹ پیش ہونے کے فوری بعد اکنامک ایڈوائزری کونسل کا اجلاس ہوگا۔

    مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ اجلاس شام 7 بجے اپوزیشن چیمبرپارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا، بجٹ کا جائزہ اورجوابی حکمت عملی مرتب کی جائے گی۔

    پی ٹی آئی حکومت اپنا پہلا بجٹ آج پیش کرے گی

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اپنا پہلا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کرے گی، ترقیاتی بجٹ کا حجم 18 سو ارب روپے سے زائد متوقع ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان نے بجٹ تجاویز کی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس بھی آج طلب کرلیا ہے، پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی آج طلب کیا گیا ہے۔

  • بجٹ کی منظوری کے لیے کابینہ کا خصوصی اجلاس کل طلب

    بجٹ کی منظوری کے لیے کابینہ کا خصوصی اجلاس کل طلب

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کا اجلاس کل طلب کرلیا، خصوصی اجلاس میں بجٹ کی منظوری دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کا اجلاس کل بروز منگل طلب کر لیا، کابینہ کا خصوصی اجلاس پارلیمنٹ میں ہوگا جس میں بجٹ کی منظوری دی جائے گی۔

    کابینہ اجلاس میں مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ بجٹ تجاویز پیش کریں گے۔

    اس سے قبل کابینہ کا اجلاس 3 مئی کو ہوا تھا جس میں وزیر اعظم عمران خان نے 30 جون کے بعد ٹیکس چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا عندیہ دیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس میں 11 جون کو پیش کیے جانے والے بجٹ کے خدوخال پر مشاورت بھی کی گئی تھی، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اثاثے ظاہر کرنے والی اسکیم پر اب تک کی پیش رفت پر بھی بریفنگ دی تھی۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیر اعظم نے سوال کیا تھا کہ بڑے مگر مچھوں کو ٹیکس نیٹ میں کیسے لایا جائے، انہوں نے دریافت کیا کہ کہ صرف تنخواہ دار طبقہ ہی کیوں ٹیکس دے۔

    وزیر اعظم نے مزید کہا تھا کہ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم اور ٹیکس ریٹرنز کی تاریخ میں توسیع کی ہے، تاریخ میں توسیع سے فائدہ نہ اٹھانے والوں کو کوئی رعایت نہیں دیں گے۔ ٹیکس چوروں کو پکڑنے کے لیے تمام ادارے حکومت کے ساتھ ہیں۔