Tag: اجلاس

  • وزیر اعظم کو تھر کول ذخائر اور ان کے استعمال پر بریفنگ

    وزیر اعظم کو تھر کول ذخائر اور ان کے استعمال پر بریفنگ

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں وزیر اعظم کو تھر کول ذخائر پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر توانائی، مشیر تجارت، معاون خصوصی برائے پیٹرولیم، سیکریٹری پاور، سی ای او حبکو، سی ای او تھل، نووا پاور اور پی پی آئی بی کے مینیجنگ ڈائریکٹر بھی شریک ہیں۔

    اجلاس میں تھر کوئلے کے ذخائر اور ان کے استعمال سے متعلق پالیسی پر مشاورت کی گئی۔ وزیر اعظم کو تھر کول ذخائر پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ تھر کول فیلڈ میں دنیا کا ساتواں بڑا کوئلے کا ذخیرہ ہے، تھر کول آئندہ 200 سالوں کے لیے ایک لاکھ میگا واٹ بجلی بنا سکتا ہے۔ تھر میں کوئلے کے 175 ارب ٹن ذخائر موجود ہیں، یہ ذخائر 50 ارب ٹن تیل اور 2 ہزار ٹریلین کیوسک فٹ گیس توانائی کے برابر ہیں۔

    بریفنگ کے مطابق تھر کول بلاک 2 کو بروئے کار لانے کے پہلے مرحلے پر کام مکمل ہو چکا ہے، توانائی ضروریات پوری کرنے کے لیے کوئلے کو بروئے کار لایا جائے گا۔ تھر کوئلے کو استعمال کرتے ہوئے بجلی کے کارخانے لگائے جا رہے ہیں۔

    وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ بلاک ٹو سے سنہ 2025 تک 5 ہزار میگا واٹ بجلی آئندہ 50 سالوں تک پیدا کی جا سکتی ہے، وزیر اعظم کو تھر میں کان کنی کے منصوبے پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

    اس موقع پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ تھر کوئلہ ملک کا ایک اہم اثاثہ ہے، اس اثاثے کو ماضی میں نظر انداز کیا جاتا رہا۔ کوئلے کے استعمال سے توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی۔

    انہوں نے کہا کہ قومی مفاد کے حامل تھر منصوبے کو کامیاب بنانے میں ہر ممکن مدد دیں گے۔

  • 26 ٹرینیں چلانے کے باوجود 17 لاکھ لیٹر فیول بچایا: شیخ رشید

    26 ٹرینیں چلانے کے باوجود 17 لاکھ لیٹر فیول بچایا: شیخ رشید

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کے اجلاس میں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 26 ٹرینیں چلانے کے باوجود 17 لاکھ لیٹر فیول بچایا ہے، ایلیٹ کلاس کا کرایہ بڑھائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس ہوا۔ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ فریٹ میں پرائیویٹ سیکٹر بھی رابطہ کر رہا ہے۔ 26 ٹرینیں چلانے کے باوجود 17 لاکھ لیٹر فیول بچایا ہے۔

    سابق وزیر ریلوے اور مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ بعض لوگوں نے نقصان پہنچایا وہی پرانا مافیا ہے، ضروری ہے ریلوے پرائیوٹ سیکٹرز کو ٹرینیں دیتا جائے۔

    سعد رفیق نے کہا کہ ذاتی طور پر ریلوے نجکاری کے خلاف ہوں۔ بزنس ٹرین کا ڈیفالٹ تھا جو نیب کے پاس گیا۔ نئی ٹرینیں چلتی ہیں فزیبلٹی کہاں بنتی ہے، کوچز کہاں تیار ہوتی ہیں؟

    انہوں نے کہا کہ لاس میکنگ ٹرین پاکستان ریلوے افورڈ نہیں کرتا، ٹینکر مافیا بہت بڑا ہے اس کو توڑنا بھی ضروری ہے۔ یہ نہ سوچا جائے کہ سارے لوگ نکمے بیٹھے ہیں۔ بزنس اور فریٹ ٹرین پلان موجود ہے بس کام تو کرنے دیا جائے۔

    شیخ رشید نے کہا کہ اکانومی کو نہیں سلیپر کو بڑھائیں گے۔ ایلیٹ کلاس کا کرایہ بڑھائیں گے۔

    سعد رفیق نے کہا کہ جو افسران بیٹھے ہیں ان کو پہلے سے پتہ تھا کراچی دھابیجی فیل ہوگی جس پر شیخ رشید نے کہا کہ دھابیجی میں صرف 22 مسافر بیٹھے تھے کیسے چلاتے۔

    سعد رفیق نے کہا کہ کراچی دھابیجی ٹرین چلانی ہی نہیں چاہیئے تھی۔ شیخ رشید نے کہا کہ ہمارا مقصد ہے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ سہولت پہنچائیں، ہمارا تمام پسنجر سسٹم منافع میں ہے۔

    سعد رفیق نے کہا کہ ٹھیک ہے ریلوے کمرشل ادارہ نہیں تو یتیم خانہ بھی نہیں۔ پہلے کوارٹر میں ہی ایک ارب سے زیادہ خسارہ ایڈ ہو چکا ہے۔

  • وفاقی کابینہ نے اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی منظوری دے دی

    وفاقی کابینہ نے اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ختم ہوگیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں وفاقی کابینہ نے اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی منظوری دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیر اعظم ہاؤس میں ہوا، اجلاس میں 8 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔

    وفاقی کابینہ کو اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں اور ملکی موجودہ نظام تعلیم کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ نے اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی منظوری دے دی ہے۔ اسکیم کا اطلاق بے نامی بینک اکاؤنٹس پر بھی ہوگا، اسکیم عدالتوں میں زیر التوا کیسز کے لیے نہیں ہوگی۔ سنہ 2000 کے بعد سرکاری عہدہ رکھنے والے اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 31 دسمبر تک پراپرٹی ڈکلیئر کرنے والوں کے لیے 4 فیصد ٹیکس جبکہ 30 ستمبر تک پراپرٹی ڈکلیئر کرنے والوں کے لیے 2 فیصد ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔

    اسی طرح اسکیم کے تحت بیرون ملک اثاثے ظاہر کرنے کے لیے 6 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا جبکہ اندرون ملک اثاثوں کی کل مالیت کا 4 فیصد ٹیکس ادا کر کے ظاہر کیا جا سکے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بیرونی اثاثوں کو ظاہر کرنے پر 30 جون تک 5 فیصد، 30 ستمبر تک 10 فیصد اور 31 دسمبر تک 20 فیصد ادا کرنا ہوں گے۔ کیش کی صورت میں ظاہر اثاثے پاکستانی بینکوں میں جمع کروانے ہوں گے، اسکیم کا فائدہ اٹھانے والوں کو ٹیکس ریٹرنز بھی جمع کروانا ہوں گے جبکہ 30 جون 2018 تک کی ویلتھ اسٹیٹمنٹ بھی دینا ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) آگاہی کے لیے تمام سرکلرز اور گائیڈ لائنز جاری کرے گا۔ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم سے سرکاری ملازمین فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔ ظاہر کیے گئے منقولہ اثاثے پاکستان لانا ہوں گے۔ اثاثے پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ میں بھی تبدیل کروائے جا سکتے ہیں۔

    غیر ظاہر شدہ سیلز 3 فیصد ادائیگی سے قانونی بنائی جاسکتی ہے، بیرون ملک اثاثوں کی مالیت کا اندازہ روپے میں تبدیل کر کے لگایا جائے گا۔

    کابینہ اجلاس میں مدارس کو قومی دھارنے میں لانے پر اب تک کی پیش رفت سے متعلق بریفنگ بھی دی گئی جبکہ بیرون ملک قید پاکستانیوں کو قونصلر رسائی پالیسی کا معاملہ بھی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل تھا۔

    اجلاس میں قومی ائیر لائن کے چارٹر اور ایریل ورک لائسنس کی تجدید پر غور کیا گیا جبکہ وفاقی کابینہ کراچی اور کوئٹہ کی خصوصی عدالت برائے انسداد منشیات کے ججوں کی تعیناتی، نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی اور مصر کے نیشنل مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ کے درمیان مفاہمتی یاداشت کی منظوری بھی دی گئی۔

    کابینہ اجلاس میں چین کی جانب سے انسداد منشیات کے لیے عطیہ کردہ سامان پر ڈیوٹی کی چھوٹ کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔

    مزید پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہیں ہوگی، کابینہ اجلاس میں فیصلہ

    یاد رہے کہ 7 مئی کو ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہیں ہوگی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق ای سی سی کا فیصلہ برقرار رہے گا۔

    گزشتہ کابینہ اجلاس میں وزیر اعظم نے ایک بار پھر کرپشن کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ کرپشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، چوروں اور لٹیروں کو نہیں چھوڑیں گے۔

    وفاقی کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں وزیر اعظم نے وفاقی وزرا کو مزید اختیارات دینے کا بھی فیصلہ کیا تھا تاہم اس سلسلے میں وفاقی وزرا کو مزید با اختیار بنانے کے لیے اہم فیصلے چند روزمیں کیے جائیں گے۔

  • اقتصادی ترقی کا عمل پسماندہ علاقوں کی ترقی تک مکمل نہیں ہوگا: وزیر اعظم

    اقتصادی ترقی کا عمل پسماندہ علاقوں کی ترقی تک مکمل نہیں ہوگا: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بلوچستان، جنوبی پنجاب اور قبائلی علاقہ جات کی ترقی ترجیح ہوگی، اقتصادی ترقی کا عمل پسماندہ علاقوں کی ترقی تک مکمل نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں مشیر خزانہ، سیکریٹری خزانہ اور وزیر منصوبہ بندی سمیت دیگر حکام شریک ہوئے۔

    اجلاس میں وزیر اعظم کو پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام سال 20-2019 پر بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ آئندہ سال نالج اکانومی، زراعت اور توانائی پر توجہ دی جارہی ہے۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ ماضی میں پبلک سیکٹر پروگرام کے تحت مختلف منصوبے شروع کیے گئے۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ بلوچستان، جنوبی پنجاب اور قبائلی علاقہ جات کی ترقی ترجیح ہوگی، اقتصادی ترقی کا عمل پسماندہ علاقوں کی ترقی تک مکمل نہیں ہوگا۔

    انہوں نے کراچی کے لیے صوبائی اور مقامی حکومت سے مشاورت اور مربوط منصوبے پر کام کرنے کی ہدایت کی۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ معاشی ترقی کے لیے نالج اکانومی کو فروغ دیا جائے، نوجوانوں کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے میں ترقی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کو متعارف کروایا جائے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ منصوبوں کی تکمیل اور فعالیت پر توجہ نہیں دی جاتی تھی، منصوبوں کی لاگت میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ وسائل خرچ کرنے کے باوجود بھی عوام کو فائدہ نہ پہنچ سکا۔

    وزیر اعظم نے وزیر منصوبہ بندی کو منصوبوں کی بروقت تکمیل کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پبلک سیکٹر پروگرام کے تحت شروع منصوبوں کی تکمیل پر توجہ دیں۔

  • وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج ہوگا

    وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج ہوگا

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کا اجلاس آج طلب کرلیا، اجلاس میں ملک کے تعلیمی نظام پر بحث کی جائے گی جبکہ بائیولوجیکل اور ٹاکسن ہتھیاروں کے کنونشن پرعمل کا بل پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج اسلام آباد میں ہوگا، اجلاس میں 13 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا۔

    وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ایس ای سی پی کی سالانہ رپورٹ برائے مالی سال 2017۔18 پیش کی جائے گی جبکہ کابینہ ملک کے تعلیمی نظام پر بحث کرے گی اور بائیولوجیکل اور ٹاکسن ہتھیاروں کے کنونشن پرعمل کا بل پیش کیا جائے گا۔

    اجلاس میں پیٹرولیم اور پاور ڈویژن کو الگ وزارت بنانے کی قومی اسمبلی سے منظور قرارداد پیش کی جائے گی جبکہ ورکرز ریکروٹمنٹ سے متعلق پاکستان سعودی عرب کے درمیان معاہدہ منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

    زراعت کے شعبے میں آذربائیجان سے معاہدے کی منظوری، بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیزامپلائمنٹ میں تبادلوں، تقرریوں کی منظوری، کراچی کی کسٹم اور اینٹی اسمگلنگ عدالت میں جج تعیناتی کی منظوری ایجنڈے میں شامل ہے۔

    اجلاس میں‌ وفاقی کابینہ ای سی سی کے فیصلوں کی توثیق کرے گی اور اقبال اکیڈمی لاہور کی گورننگ باڈی میں خرانچی کی منظوری دے گی۔

    یاد رہے وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت مہنگائی میں کمی پر خصوصی اجلاس میں سختی سے ہدایت کی تھی کہ ماہ رمضان میں کسی صورت مہنگائی نہیں ہونی چاہیے۔

  • وزیر اعظم کی زیر صدارت توانائی امور سے متعلق اجلاس

    وزیر اعظم کی زیر صدارت توانائی امور سے متعلق اجلاس

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت توانائی امور سے متعلق اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر اعظم کو توانائی کے شعبے میں اصلاحات، بجلی چوری کی روک تھام اور گردشی قرضوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت توانائی امور سے متعلق اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر توانائی عمر ایوب، مشیر تجارت حفیظ شیخ، معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر اور دیگر رہنما بشمول فردوس عاشق اعوان، ندیم افضل چن اور یوسف بیگ مرزا شریک ہوئے۔

    اجلاس میں توانائی کے شعبے میں کی جانے والی اصلاحات پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا جبکہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات، بجلی چوری کی روک تھام، بجلی کی ترسیل میں رکاوٹوں کو دور کرنے اور گردشی قرضوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

    بریفنگ کے مطابق سال 18-2017 میں گردشی قرضوں میں 450 ارب کا اضافہ ہوا، بجلی چوری کی روک تھام اور واجبات کی وصولیوں کی مہم کے مثبت نتائج آرہے ہیں۔ دسمبر 2018 سے مارچ 2019 تک 48 ارب کی اضافی رقم وصول ہوئی۔

    اجلاس میں بتایا گیا کہ وصولیوں کی رقم رواں سال کےاختتام تک 80 ارب تک پہنچ جائے گی، بجلی چوری کی روک تھام کے لیے 27 ہزار سے زائد مقدمات درج ہیں۔ 4 ہزار 225 گرفتاریاں عمل میں آئیں جن میں 433 اہلکار بھی ملوث تھے۔

    بریفنگ کے مطابق 14 سو 67 مزید اہلکاروں کو چارج شیٹ کیا گیا ہے۔ ترسیلی نظام کی 15 بڑی خامیوں کو دور کیا جا چکا ہے۔ ترسیل کے نظام کی صلاحیت میں 3000 میگا واٹ کا اضافہ ہوا۔

    اجلاس میں بتایا گیا کہ رمضان میں 80 فیصد فیڈرز پر کسی قسم کی لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی۔ 20 فیصد فیڈرز پر نقصانات کے تناسب سے لوڈ مینجمنٹ ہوگی۔

    وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ ملک بھر میں سحر و افطار میں بلا تعطل بجلی فراہم کی جائے۔

    قرضوں سے متعلق بریفنگ میں بتایا گیا کہ گردشی قرضوں کو سال 19-2018 میں 293 ارب تک لایا جائے گا۔ 20-2019 تک گردشی قرضوں کو 96 ارب تک لایا جائے گا۔ گردشی قرضوں کو مکمل طور پر ختم کرنے کا ہدف دسمبر 2020 ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان کو بجلی کے نرخوں میں اضافے پر بھی بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ کے مطابق گزشتہ دور میں نیٹ ہائیڈل پرافٹس کو بجلی کے نرخوں میں شامل نہیں کیا گیا۔ صارفین کو اب اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ سابق حکمرانوں نے سبسڈی کا اعلان کیا مگر بجٹ میں رقوم مختص نہیں کیں، ناقص منصوبہ بندی کے باعث شعبہ مالی مشکلات کا شکار ہوتا رہا۔

    بریفنگ میں کہا گیا کہ قابل تجدید ذرائع سے بجلی کی پیداوار کی نئی پالیسی تشکیل دی جاچکی۔ پالیسی کا مقصد سنہ 2025 تک 20 فیصد قابل تجدید ذرائع سے بجلی حاصل کرنا ہے۔

    وزیر اعظم کو پیٹرولیم کے شعبے میں کی جانے والی اصلاحات پر بھی بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن پالیسی میں ترمیم کی جارہی ہے، ملکی تاریخ کی پہلی شیل پالیسی پر کام تیز کر دیا گیا ہے۔

    بریفنگ کے مطابق پالیسی اور ریگولیشن کے محکمہ جات کو الگ کیا جا رہا ہے۔ ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کے ضمن میں 40 بلاکس کی نشاندہی کی جا چکی۔ غیر ملکی کمپنیوں کو راغب کرنے کے لیے عالمی سطح پر روڈ شوز کا انعقاد ہوگا۔

    بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ جدید ٹیکنالوجی کی حامل کمپنیوں کو سرمایہ کاری کی دعوت دی جائے گی۔ تیل و گیس کے نئے ذخائر سے استفادہ حاصل کیا جا سکے گا۔

  • وزیراعظم عمران خان نے آج شام اجلاس طلب کرلیا

    وزیراعظم عمران خان نے آج شام اجلاس طلب کرلیا

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے آج شام اسلام آباد میں اجلاس طلب کرلیا، اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب اور خیبرپختونخواہ بھی شریک ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان نے آج شام اجلاس طلب کرلیا۔ اجلاس میں پارٹی وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزادار اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ محمود خان بھی شریک ہوں گے۔

    صوبہ پنجاب اور خیبرپختوخواہ نئے بلدیاتی نظام کا قانون اسمبلیوں سے پاس کراچکے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب وزیراعظم کو قانون سازی کے بعد کے اقدامات پربریفنگ دیں گے۔

    وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ محمود خان بھی آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق آگاہ کریں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم نے سوہاوہ میں القادر یونی ورسٹی کے سنگِ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ القادر یونی ورسٹی تاریخ سے آگاہ کرے گی، یونی ورسٹی میں 35 فی صد بچوں کو مفت اسکالر شپ ملے گی، مستقبل کے لیڈر القادر یونی ورسٹی سے سامنے آئیں گے۔

    وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جب لوگوں کا نظریہ ہی نہیں ہوگا تو وہ لیڈر کیسے بن سکتے ہیں، دنیا کی جدید ٹیکنالوجیز کی طرف قدم بڑھائیں گے، روحانیات کو سپرسائنس بنائیں گے، عبد القادر جیلانی کے نام پر یونی ورسٹی بنا رہے ہیں۔

  • رمضان میں کسی صورت مہنگائی نہیں ہونی چاہیئے: وزیر اعظم کی سخت ہدایت

    رمضان میں کسی صورت مہنگائی نہیں ہونی چاہیئے: وزیر اعظم کی سخت ہدایت

    اسلام آباد: وزیر اعظم کی زیر صدارت مہنگائی میں کمی پر خصوصی اجلاس کے دوران وزیر اعظم نے سختی سے ہدایت کی کہ ماہ رمضان میں کسی صورت مہنگائی نہیں ہونی چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی زیر صدارت مہنگائی میں کمی پر خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ، مشیر تجارت، مشیر خزانہ، صوبوں کے چیف سیکرٹریز اور متعلقہ وفاقی و صوبائی وزرا شریک ہوئے۔

    اجلاس میں صوبائی وزرا اور متعلقہ سیکریٹریز نے وزیر اعظم کو رمضان سے متعلق حکمت عملی پر بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ رمضان بازاروں میں چینی 55 روپے فی کلو فراہم کی جائے گی، 10 کلو آٹے کی 290 روپے میں فراہمی یقینی بنائی جائے گی جبکہ ضروری اشیا کی ارزاں نرخوں پر فراہمی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

    وزیر اعظم نے رمضان میں اشیائےخور و نوش کی مقررہ نرخوں پر فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ یقینی بنایا جائے تمام اشیا مقرر شدہ ریٹ پر عوام کو دستیاب ہوں، انتظامیہ کے افسران فیلڈ میں اپنی موجودگی کو یقینی بنائیں۔

    انہوں نے منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کا حکم بھی دیا۔ اجلاس میں بجلی، گیس اور پانی کی دستیابی کی مانیٹرنگ کے لیے صوبائی سطح پر کنٹرول رومز قائم کرنے کا فیصلہ بھی ہوا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ فیلڈ افسران کی جانب سے روازنہ بھیجی گئی رپورٹس کا جائزہ لیا جائے۔ حکومت کو عوام کی مشکلات کا مکمل ادراک ہے۔ حکومت کی ہر ممکنہ کوشش ہے کہ عوام کو ممکنہ ریلیف دیا جا سکے۔

    انہوں نے سختی سے ہدایت کی کہ ماہ رمضان میں کسی صورت مہنگائی نہیں ہونی چاہیئے۔ ضلعی انتظامیہ اور وفاقی و صوبائی حکومتوں میں رابطہ ضروری ہے۔ منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کی شکایت برداشت نہیں کی جائے گی۔

    وزیر اعظم نے حکم دیا کہ انتظامیہ ایسے عناصر کے خلاف فوری ایکشن کو یقینی بنائے۔ انہوں نے اشیا کے معیار کو یقینی بنانے پر بھی خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کردی۔

    وزیر اعظم نے سحر و افطار میں بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کی ہدایت بھی کردی۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی دستیابی کو بھی یقینی بنایا جائے جبکہ امن و امان کی صورتحال پر مکمل نظر رکھی جائے۔

  • وزیراعلیٰ پنجاب کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس آج ہوگا

    وزیراعلیٰ پنجاب کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس آج ہوگا

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیرصدارت اجلاس میں 13 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس آج ہوگا، صوبائی وزرا، مشیران، معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری اجلاس میں شریک ہوں گے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی ہدایت پر پنجاب کابینہ کا اجلاس ہر 15 روز بعد ہوتا ہے۔

    اس سے قبل گزشتہ ماہ سردار عثمان بزدار کی زیرصدارت اجلاس میں راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی منظوری دی گئی، پنجاب کابینہ ورکرز ویلفیئر فنڈ کی بھی منظوری دی گئی۔

    اجلاس میں ایگریکلچر فیئر پرائس شاپس اور رمضان پیکج 2019 کی کابینہ نے حتمی منظوری دی تھی۔

    کسی کو وسائل کا غلط استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے: عثمان بزدار

    یاد رہے کہ رواں سال فروری میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ حکومت کی شفافیت اور طرز حکمرانی سے معاشی صورت حال بہترہورہی ہے، مثبت اقدامات کے باعث سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ سرمایہ کار موجودہ حکومت پر اپنے اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں، حکومت نے وسائل کے درست اور بہترین استعمال کو یقینی بنایا ہے۔ ’کسی کو وسائل کا غلط استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے‘۔

  • ڈاکٹرعبد الحفیظ شیخ کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا

    ڈاکٹرعبد الحفیظ شیخ کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا

    اسلام آباد: مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا پہلا اجلاس آج ہوگا، اجلاس میں 18 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسد عمر کے استعفیٰ کے بعد اقتصادی رابطہ کمیٹی کا پہلا اجلاس آج ہوگا ، مشیر خزانہ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ صدارت کریں گے،

    وزارت داخلہ کے لیے 3 کروڑ 72 لاکھ روپے کے اضافی فنڈز مختص کرنے کا معاملہ بھی اجلاس میں زیرغور آئے گا۔

    اجلاس میں اسٹیل ملز کی بحالی سے متعلق پلان پیش کیا جائےگا ،اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے ٹرانزیکشن ایڈوائزری کنسورشیم کے تقرر کی سمری پیش کی جائے گی۔

    ڈاکٹرعبد الحفیظ شیخ کی زیرصدارت اجلاس میں پنجاب رینجرز کے لیے ضمنی گرانٹس کی سمری پیش کی جائے گی۔

    اجلاس میں ایکسپلوزوز ڈیپارٹمنٹ کے لیے تکنیکی ضمنی گرانٹ اور نیشنل سیونگز آرگنائزیشن کے لیے 54 کروڑ روپے کی ضمنی گرانٹ کی سمری پیش کی جائے گی۔

    اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ای ای او بی آئی کے رواں مالی سال کی نظرثانی شدہ بجٹ تجاویز پیش کی جائیں گی جبکہ جنوبی وزیرستان، خاصہ دار فورس کے لیے تنخواہوں کی ادائیگی کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔

    ڈاکٹرعبد الحفیظ شیخ کی زیرصدارت اجلاس میں ملک میں ایک ہزار انڈسٹریل اسٹچنگ یونٹس کے لیے ضمنی گرانٹس کا معاملہ زیر غور آئے گا۔