Tag: احتجاجی دھرنے

  • کامیاب مذاکرات کے بعد احتجاجی دھرنے ختم‘ ملک بھرمیں معمولات زندگی بحال

    کامیاب مذاکرات کے بعد احتجاجی دھرنے ختم‘ ملک بھرمیں معمولات زندگی بحال

    کراچی : حکومت کے کامیاب مذاکرات کے بعد احتجاجی دھرنے ختم ہونے کے بعد ملک بھرمیں معمولات زندگی بحال ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق مذہبی جماعتوں کی جانب سے دیا جانے والا دھرنا حکومت کے ساتھ معاہدے کے بعد ختم کردیا گیا جس کے بعد حالات معمول پر آنا شروع ہوگئے۔

    سڑکوں پرٹریفک رواں دواں، تمام بڑے شہروں میں ٹرینوں اورپروازوں کی آمدورفت بھی معمول پرآگئی ہے۔

    اسلام آباد، لاہور، راولپنڈی اور گوجرانوالہ میں موبائل فون سروس بند

    امن وامان کی صورت حال کے پیش نظرگزشتہ روز ملک بیشتر شہروں میں تعلیمی ادارے بند اور امتحانات ملتوی کردیے گئے تھے جبکہ اسلام آباد، لاہور، راولپنڈی اور گوجرانوالہ میں موبائل فون سروس صبح 8 بجے سے مغرب تک بند رکھی گئی۔

    حکومت اور مظاہرین میں مذاکرات کامیاب، معاہدہ طے پا گیا

    حکومت اور مظاہرین کے درمیان معاہدے کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں ہونے والے ختم کر دیے گئے ۔

    دھرنا ختم ہونے کے بعد ملک بھر میں متاثر ہونے والا ٹرین آپریشن بھی معمول کے مطابق دوبارہ شروع ہوگیا ہے۔

    امن وامان کی صورت حال کے پیش نظر بند کی گئی موٹرویز اور قومی شاہراوں کو بھی ہرقسم کی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں مظاہروں اور دھرنا کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا، جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی تھی۔

  • ہمیں ہمارے حقوق ہرحال میں چاہئیں، مصطفیٰ کمال

    ہمیں ہمارے حقوق ہرحال میں چاہئیں، مصطفیٰ کمال

    کراچی : پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ہمیں ہمارے حقوق ہرحال میں چاہئیں، کراچی کے عوام اب باہر نکلیں، آئندہ نسل کوہم بہترین پاکستان دیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی دھرنے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، پی ایس پی کے زیر اہتمام دھرنے کا آج ساتواں روز ہے۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہماری جدوجہد سے کراچی کے عوام کو امید نظر آرہی ہے، آئندہ نسل کوہم بہترین پاکستان دیں گے۔ مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ میں حکمرانوں سے صرف کراچی کیلئے پینے کا پانی مانگ رہا ہوں، مجھے پانی دینے کیلئے کون سے مذاکرات ہوں گے؟

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے باسیوں کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں ہے۔ حکمرانوں نے کراچی میں تفرقہ ڈال کرپیسہ بنایا۔

    ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی تمام جماعتوں نے اس شہرکو لوٹا ہے، حکمرانوں نے ہمیں آپس میں لڑایا، انہوں نے کہا کہ پی ایس پی کے جھنڈے کےنیچے آج ہم سب ایک ہیں، ملک میں اب انصاف کا نظام آئے گا۔

  • کراچی:ایم کیوایم کاوزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر دھرنے دینے کافیصلہ

    کراچی:ایم کیوایم کاوزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر دھرنے دینے کافیصلہ

    کراچی: ایم کیوا یم اور اے پی ایم ایس او کے کارکنان کی بلاجواز گرفتاریوں کے خلاف ایم کیو ایم کے احتجاجی دھرنے کا رخ وزیر اعلیٰ ہاؤس کی جانب موڑ دیا۔

    احتجاجی دھرنے میں ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اراکین، منتخب نمائندے،ایم کیو ایم کے لاپتہ اور اسیر کارکنان کے اہل خانہ اور دھرنے میں بزرگ، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

    احتجاجی دھرنے کے شرکاء دو دن سے کراچی پریس کلب کے سامنے اپنے پیاروں کی بازیابی اور رہائی کیلئے دھرنہ دیئے ہوئے تھیں لیکن حکومت کے عدم توجہ کے باعث اب احتجاجی دھرنے کے شرکاء وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنہ دیں گے۔

    ایم کیو ایم کے رہنما کنورنوید کا کہنا ہے کہ لاپتہ کارکنوں کے لواحقین کی شنوائی نہیں ہورہی ہے جس کے باعث سی ایم ہاؤس جانے کافیصلہ جائز ہے۔

  • پاکستانی سیاست میں احتجاجی دھرنے کوئی نئی بات نہیں

    پاکستانی سیاست میں احتجاجی دھرنے کوئی نئی بات نہیں

    کراچی: پاکستان میں سیاسی تاریخ وقفے وقفے سے خودکو دہراتی رہی ہے، دھرنوں اور لانگ کے نتائج میں پہلے بھی حکومتوں کا خاتمہ ہوچکا ہے۔

    آج کےسیاسی منظرنامے پرنظر ڈالی جائےتو اندازہ ہوگا کہ پاکستان میں سیاسی تاریخ تھوڑےتھوڑےوقفےبعدخود کو دہراتی ہے۔ 1977ء کے انتخابات میں چند حلقوں پر ہونے والی دھاندلی نے سیاسی افق پر پہلی بار نئی تاریخ رقم کی، پاکستان نیشنل الائنس کی تحریک اورذوالفقار علی بھٹو کے درمیان مذاکرات کامیابی کے نزدیک تھے، پی این اے تحریک کے اہم رکن اصغر خان نےفوج کو عوام کی مدد کے لئے بلانے کا بیان داغ دیا۔

    اس وقت بھی آرٹیکل دوسوپینتالیس کی بازگشت سنائی دی اور پھر 5 جولائی سن 1977ء میں مارشل لاء نافذ ہوگیا، بے نظیر بھٹو کی 1996ء میں جانے والی حکومت بھی کچھ اسی قسم کی تحریک کا پیش خیمہ ثابت ہوئی، 27 اکتوبر سن 1996ء میں حکومتی پالیسی سےاختلاف کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں نے دھرنا دیا، جس کے نو روز بعد5 نومبر کوپیپلزپارٹی کےصدر فاروق لغاری نے بے نظیر حکومت کا بوریا بستر لپیٹ دیا۔

    سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی معزولی کےخلاف چلائی جانے والی وکلا تحریک نےبھی حکومت کوافتخارچوہدری سمیت تمام معزول ججزکی بحال کرنےپر مجبورکردیا، اب ایک بار پھر2013ء کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی اور الیکشن کمیشن نے بھی تسلیم کیا، اب ایک بار پھر اسلام آبادمیں آرٹیکل دوسوپینتالیس ہے، پھر شہراقتدارمیں دھرنوں کا موسم ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت جاتی ہے یا جاتی امرا والے سیاسی راستہ نکالنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

    پاکستان کی تاریخ میں اگرچہ کئی سیاسی جماعتوں کی جانب سے سول نافرمانی چلانے کی دھمکی تو دی گئی، لیکن پاکستان کی تاریخ میں اب تک صرف ایک بار ہی سول نافرمانی کی تحریک چلائی گئی، 1977ء میں پاکستان قومی اتحاد نے سول نافرمانی کی تحریک چلائی۔ 1977ء کے انتخابات کے نتائج میں قومی اسمبلی کی دو سو نشستوں میں سےسو پر پیپلز پارٹی نے کامیابی حاصل کی۔ صوبائی انتخابات کا بائیکاٹ کرنے والی پاکستان قومی اتحاد نے قومی اسمبلی میں صرف چھتیس نشستیں حاصل کیں ۔ الائنس نے انتخابات کے نتائج کو مسترد کر دیا اور ایک بڑی سول نافرمانی کی ملک گیر مہم شروع کردی۔

    انہوں نے پیپلز پارٹی پر انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگایا ، اور پیپلز پارٹی کے صدر اور چیف الیکشن کمشنر کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا، اس کے علاوہ قومی اتحاد نے انتخابات کے دوبارہ کرانے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

    عمران خان نے بھی سول نافرمانی کا اعلان کردیا ہے،سول نافرمانی کا مطلب حکومت کی رٹ کو چیلنج کرتے ہوئے اس کے احکامات اور ہدایات نہ ماننا ہے، جس میں ٹیکس، لگان یا موجودہ دور میں بجلی، گیس اور پانی کے بل نہ دینا شامل ہیں تاکہ حکومت کی آمدنی روک کر اسے اپنے مطالبات منوانے کے لیے دباؤ میں لایا جاسکے اب دیکھتے ہیں کہ عمران خان اپنے مطالبات مناوانے میں کہاں تک کامیاب ہوسکتے ہیں۔