Tag: احتجاج

  • پنجاب میں ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج کا تیسرا روز

    پنجاب میں ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج کا تیسرا روز

    لاہور: پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے ایم ٹی آئی ایکٹ کے خلاف تیسرے دن ہڑتال جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشن ریفارمز کے خلاف تیسرے روز احتجاج جاری ہے جس کے باعث ڈاکٹرز نے او پی ڈی میں کام بند کر رکھا ہے۔

    ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی ہڑتال کے سبب او پی ڈی میں علاج ومعالجے کی غرض سے آنے والے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی، سروسز، چلڈرن اور شیخ زید سمیت دیگر سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز نے کام بند کردیا ہے جبکہ راولپنڈی میں بھی ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف نے او پی ڈی کا بائیکاٹ کردیا۔

    فیصل آباد کے الائیڈ اور سول اسپتال سمیت دیگر سرکاری اسپتالوں میں بھی ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال جاری ہے جبکہ ملتان کے نشتر اسپتال کے آؤٹ ڈور وارڈز بھی بند ہیں۔

    ینگ ڈاکٹرز کے مطابق حکومت کی جانب سے مجوزہ بل کو واپس لینے تک ہڑتال جاری رہے گی۔

  • ماحولیاتی آلودگی کے خلاف احتجاج، مظاہرین نے لندن اسٹاک ایکسچینج بند کردیا

    ماحولیاتی آلودگی کے خلاف احتجاج، مظاہرین نے لندن اسٹاک ایکسچینج بند کردیا

    لندن : برطانوی دارالحکومت میں ماحولیاتی آلودگی کے خلاف احتجاج کرنے والے ایکسٹنشن باغیوں (سوشل موؤمنٹ) نے لندن اسٹاک ایکسچینج کا راستہ بند کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی دارالحکومت لندن میں موسمیاتی تبدیلی کےلیے کام کرنے والے رضاکاروں نے دنیا میں پیدا ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کے حوالے شہریوں میں شعور اجاگر کرنے اور مقتدر اداروں کے خلاف اقدامات نہ کرنے پر گزشتہ کئی روز سے شدید احتجاج کررہے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مظاہرین (ایکسٹنشن باغی) نے لندن شہر کے فنانشنل سینٹر سمیت کئی اداروں کو بند کردیا تھا جبکہ مظاہرین کا ایک گروپ ریلوے اسٹیشن میں داخل ہوگئے اور بینر لیکر ٹرین کی چھت پر چڑھ گئے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ دونوں جہگوں سے مظاہرین کو منتشر کردیا ہے لیکن پولیس کو پورا دن چوکنا رہنے کی ہدایات جاری کی گئیں۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولیس 15 اپریل سے اب تک 1 ہزار مظاہرین کو گرفتار کرچکی ہیں۔ ایکسٹنشن باغیوں کی جانب سے اس سے قبل پارلیمنٹ اسکوائر اور واٹر لو پُل کو بند کیا ہوا تھا۔

    مزید پڑھیں : ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف احتجاج، معروف اولمپیئن ایٹیئن اسٹاٹ گرفتار

    یہ بھی پڑھیں : موحولیاتی آلودگی، برطانوی پولیس نے احتجاج کی علامت کشتی کے ساتھ کیا کیا

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایکسٹنشن باغیوں کے 13 افراد پر مشتمل گروپ نے اسٹاک ایکسچینج بند کیا، مظاہرین نے پلے کارڈ ہاتھ میں اٹھا رکھے تھے جس میں ’ہم پیسے نہیں کھا سکتے‘، ’سچ بتاؤُ جیسے نعرے درج تھے جبکہ اسٹاک ایکسچینج کا راستہ بند کرنے والے مظاہرین نے سیاہ رنگ کا سوٹ زیب تن کیا ہوا تھا اور سر پر خاص علامت کا ہیلمٹ پہنا ہوا تھا اور گلے میں ایل سی ڈی لٹکائی ہوئی تھی جس میں ’کلائمٹ ایمرجنسی‘ کے الفاظ تحریر تھے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ حکام نے مظاہرین نے نمٹنے کےلیے 10 ہزار پولیس اہلکاروں کو احتجاجوں کی جگہ پر تعینات کردیا ہے۔

  • ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف احتجاج، معروف اولمپیئن ایٹیئن اسٹاٹ گرفتار

    ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف احتجاج، معروف اولمپیئن ایٹیئن اسٹاٹ گرفتار

    لندن : برطانوی پولیس نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف احتجاج کرنے پر اولمپک گیمز میں سونے کا تمغہ حاصل کرنے والے کھلاڑی ایٹئین اسٹاٹ کو واٹر لو پُل س گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی دارالحکومت لندن میں موسمیاتی تبدیلی کےلیے کام کرنے والے رضاکاروں نے دنیا میں پیدا ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کے حوالے شہریوں میں شعور اجاگر کرنے اور مقتدر اداروں کے خلاف اقدامات نہ کرنے پر شدید احتجاج کیا۔

    غیر ملکی خبر راساں ادارے کا کہنا تھا کہ سنہ 2012 میں کشتی رانے کے مقابلوں میں سونے کا تمغہ حاصل کرنے والے برطانوی کھلاڑی کو گزشتہ روز اس وقت گرفتار کیا گیا جب انہوں نے پُل کر چڑھ کر ’ماحولیاتی تبدیلی‘ سے متعلق نعرہ بلند کیا تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ پولیس نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر تصدیق کی کہ پولیس نے ایٹئین اسٹاٹ کو حراست میں لیا ہوا ہے اور وہ اپنے رہا ہونے کا انتظار کررہے ہیں۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسٹاٹ نے 2016 میں کھیلوں سے ریٹائرمنٹ کے بعد سوشل میڈیا پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف مہم چلانا شروع کردی تھی۔

    مزید پڑھیں : ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف اطالوی دارالحکومت میں شدید احتجاج

    واضح رہے کہ برطانوی دارالحکومت لندن کے میئر صادق خان نے مظاہرین پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ٹیوب سروس بند کرنے سے متعلق دوبارہ سوچیں، آپ لندن کے شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہے ہیں‘۔

    ٹویٹر پر پوسٹ کردہ اپنے پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ مزید لوگوں کو پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال پر ، پیدل چلنے اور سائیکل چلانے پر راغب کرنا یقیناً ایک مشکل امر ہے، اور اسی کے ذریعے اس موسمیاتی ایمرجنسی کا سدباب کیا جاسکتا ہے۔ لندن کے لاکھوں باشندے اپنے معمولاتِ زندگی انجام دینے کے لیے روز مرہ کی بنیاد پر انڈر گراؤنڈ نیٹ ورک استعمال کرتے ہیں۔

  • موحولیاتی آلودگی، برطانوی پولیس نے احتجاج کی علامت کشتی کے ساتھ کیا کیا

    موحولیاتی آلودگی، برطانوی پولیس نے احتجاج کی علامت کشتی کے ساتھ کیا کیا

    لندن : برطانوی پولیس نے وسطی لندن نے وہ گلابی کشتی ہٹا دی جو ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف مظاہرے کرنے والوں کا مرکز بنی ہوئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق اطالوی دارالحکومت روم میں موسمیاتی تبدیلی کےلیے کام کرنے والے رضاکاروں نے دنیا میں پیدا ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کے حوالے شہریوں میں شعور اجاگر کرنے اور مقتدر اداروں کے خلاف اقدامات نہ کرنے پر شدید احتجاج کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گلابی کشتی کو آکسفورڈ سرکس چورنگی سے ہٹائے جانے کے بعد سینکڑوں مظاہرین دوبارہ آکسفورڈ سرکس کی جانب سے چلےگئےہیں تاکہ ٹریفک روکا جاسکے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ میٹروپولیٹن پولیس نے پیر سے اب تک 682 مظاہرین کو حراست میں لے چکی ہے جبکہ جمعے کے روز بھی پولیس نے 106 افراد کو گرفتار کیا تھا جو موسمیاتی تبدیلی خلاف احتجاج کررہے تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں مشہور اداکارہ ڈیمے ایما تھامسن بھی شامل ہوگئیں تھیں، اداکارہ نے گلابی کشتی پر کھڑے ہوکر مظاہرین سے کہا تھا کہ ’ان کے زمانے کے جوان افراد ناکام ہوگئے تھے‘۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق 60 سالہ اداکارہ جمعرات کے روز مظاہرے میں شریک ہوئی تھیں جب وہ لاس اینجیلس سے برطانیہ پہنچی تھی، اداکارہ کا کہنا تھا کہ ’مجھے احتجاج میں شریک ہوکر بہت خوشی ہورہی ہے کہ میری آواز بھی جوانوں کی آواز میں شامل ہوگئی جو ماحولیاتی تبدلی مہم چلارہے ہیں۔

    میڈیا ذرائع کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے برطانوی داالحکومت لندن وسط میں گزشتہ 5 روز سے مظاہرے جاری ہیں اور اب تک سینکڑوں افراد گرفتار بھی ہوچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں : ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف اطالوی دارالحکومت میں شدید احتجاج

    واضح رہے کہ برطانوی دارالحکومت لندن کے میئر صادق خان نے مظاہرین پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ٹیوب سروس بند کرنے سے متعلق دوبارہ سوچیں، آپ لندن کے شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہے ہیں‘۔

    ٹویٹر پر پوسٹ کردہ اپنے پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ مزید لوگوں کو پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال پر ، پیدل چلنے اور سائیکل چلانے پر راغب کرنا یقیناً ایک مشکل امر ہے، اور اسی کے ذریعے اس موسمیاتی ایمرجنسی کا سدباب کیا جاسکتا ہے۔ لندن کے لاکھوں باشندے اپنے معمولاتِ زندگی انجام دینے کے لیے روز مرہ کی بنیاد پر انڈر گراؤنڈ نیٹ ورک استعمال کرتے ہیں۔

  • ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف اطالوی دارالحکومت میں شدید احتجاج

    ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف اطالوی دارالحکومت میں شدید احتجاج

    روم : اٹلی کے دارالحکومت روم میں سویڈش ٹین ایجر گریٹا تھون برگ کی قیادت میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف ہزاروں افراد نے احتجاج کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اطالوی دارالحکومت روم میں موسمیاتی تبدیلی کےلیے کام کرنے والے رضاکاروں نے دنیا میں پیدا ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کے حوالے شہریوں میں شعور اجاگر کرنے اور مقتدر اداروں کے خلاف اقدامات نہ کرنے پر شدید احتجاج کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اس احتجاج میں کئی کم عمر اور ٹین ایجر بچوں کے ساتھ یونیورسٹیوں اور کالجوں کے طلبہ بھی شریک ہوئے، موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف یہ مظاہرہ فرائیڈیز فار فیوچر سلسلے میں کیا گیا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہزاروں افراد سے خطاب کرتے ہوئے گریٹا تھون برگ کا کہنا تھا کہ زمین کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات وقت کی ضرورت ہیں۔

    منتظمین نے دعویٰ کیا کہ اس احتجاج میں پچیس ہزار کے قریب لوگ شریک ہوئے، اس مظاہرے میں بعض مقررین نے اطالوی نائب وزیراعظم ماتیو سالوینی اور اُن کی سیاسی جماعت لیگ کے ماحولیات کے بارے میں خیالات پر کڑی نکتہ چینی بھی کی۔

    مزید پڑھیں : برطانیہ میں‌ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے مظاہرے، 300 افراد گرفتار

    واضح رہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف یورپ بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے  کہ گزشتہ چار روز سے برطانوی دارالحکومت لندن میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے مظاہرے جاری ہیں جبکہ پولیس نے دو درجن سے زائد افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔

    خیال رہے کہ 15 سالہ گریٹا تھنبرگ نے کلائمٹ چینج کے خلاف ٹھوس پالیسی اپنانے پر مجبور کرنے کے لیے گزشتہ برس اگست سے اپنا احتجاج شروع کیا تھا۔ وہ 3 مہینے تک اپنا اسکول چھوڑ کر روزانہ پارلیمنٹ بلڈنگ کے سامنے پلے کارڈز اٹھا کر احتجاج کرتی رہی۔

    انتخابات کے بعد بھی اس کا احتجاج ختم نہیں ہوا، اب وہ ہر جمعے کے روز اسکول سے چھٹی کر کے پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کرتی دکھائی دیتی۔ اس کا کہنا تھا کہ ہمارا مستقبل اسکول نہیں، اگر زمین کو نہ بچایا گیا تو نہ اسکول رہیں گے اور نہ اسکول جانے والے۔

    یہ بھی پڑھیں : گریٹا کا نام نوبیل انعام کے لیے تجویز

    گزشتہ روز نارویئن حکام نے گریٹا کو نوبیل انعام دینے کی تجویز بھی پیش کردی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے ناروے کے ایک رکن پارلیمنٹ فریدی اینڈرے کا کہنا تھا کہ اگر ہم کلائمٹ چینج کو نہیں روکیں گے تو یہ جنگوں، تنازعوں اور لوگوں کو بے گھر کرنے کا سبب بنے گی۔ گریٹا نے دنیا کے امن کو قائم رکھنے کے لیے ایک بڑی تحریک شروع کی لہٰذا وہ امن کے نوبیل انعام کی حقدار ہے۔

  • جوہری پروگرام پر تنقید کرنے پر ایران کا احتجاج، فرانسیسی سفیر دفترخارجہ طلب

    جوہری پروگرام پر تنقید کرنے پر ایران کا احتجاج، فرانسیسی سفیر دفترخارجہ طلب

    تہران : ایران نے واشنگٹن میں تعینات فرانسیسی سفیر کی جانب سے تہران کے متنازع جوہری پروگرام پر بات کرنے پر پیرس کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں متعین فرانسیسی سفیر جیراڈ اراوڈ کا مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ ٹویٹر پر ایک بیان میں کہنا تھا کہ ایران کو اپنے جوہری پروگرام کے پُر امن ہونے کی یقین دہانی کرانا ہوگی اور اسے سنہ 2025 کو جوہری معاہدہ ختم ہونے کے بعد بھی اپنا جوہری پروگرام پرامن رکھنا ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرانسیسی سفیر کے اس بیان پر ایران نے فرانس کے خلاف سخت غم وغصے کا اظہار کیا اور وزارت خارجہ نے تہران میں تعینات فرانسیسی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج بھی کیا۔

    امریکا میں تعینات فرانسیسی سفیر نے مزید کہا تھا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ ایران کو سنہ 2025 کے بعد جوہری اسلحہ کی تیاری کا حق مل جائے گا اور وہ آزادانہ یورنیم افزودہ کر سکے گا۔

    جیراڈ اراوڈ نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے اور اس کے اضافی پروٹوکول کے مطابق ایران کو اپنی تمام جوہری سرگرمیوں کی مسلسل معائنہ کاری کی اجازت دینا ہوگی۔

    فرانسیسی سفیر نے روس پر ایران کے بو شہر جوہری پلانٹ میں یورینیم افزودہ کرنے میں مدد فراہم کرنے کا الزام بھی عاید کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایران کو عالمی طاقتوں سے طے پائے سمجھوتے کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی اپنا جوہری پروگرام پرامن رکھنے کے اصول کی پابندی کرنا ہوگی۔

    جیراڈ کے اس بیان پر ایرانی وزارت خارجہ نے تہران میں متعین سفیر فیلپ ٹیپو کو طلب کرکے فرانس کے امریکا میں متعین سفیر کے بیان پر شدید احتجاج کیا۔

    ایرانی وزارت خارجہ کے عہدیدار حسین سادات میدانی کا کہنا تھا کہ واشنگٹن میں فرانسیسی سفیر کے ایران کے جوہری پروگرام کے متعلق ریمارکس ناقابل قبول ہیں۔

    حسین سادات کا کہنا تھا کہ فرانس کو اپنے سفیر کے بیان کی وضاحت کرنا ہو گی۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد اس ملک پر ماضی میں لگائی جانے والی اقتصادی پابندیاں دوبارہ بحال کردی تھی۔

  • انقلاب کے گیت گاتی سوڈانی خاتون جدوجہد کا استعارہ بن گئی

    انقلاب کے گیت گاتی سوڈانی خاتون جدوجہد کا استعارہ بن گئی

    خرطوم: مشرقی افریقی ملک سوڈان میں کئی ماہ سے جاری مظاہروں کے دوران ایک خاتون اس وقت دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن گئیں جب انہوں نے انقلاب کے نعرے بلند کیے اور بدعنوانی اور مہنگائی کا شکار عوام نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔

    سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس پر وائرل ہونے والی ویڈیو سفید لباس میں ملبوس ایک مقامی خاتون کی ہے جس میں وہ ایک کار کی چھت پر چڑھ کر ’تواراہ‘ یعنی انقلاب کے نعرے لگا رہی ہیں اور لوگوں کا ہجوم ان کی آواز سے آواز ملا رہا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق مذکورہ خاتون کا نام الا صلاح ہے جنہیں اب سوڈان میں انقلاب کی علامت سمجھا جارہا ہے۔

    سوڈان میں دسمبر 2018 سے صدر عمر البشیر کے خلاف پرتشدد مظاہرے جاری ہیں جو گزشتہ 30 سال سے اقتدار پر قابض ہیں۔ مظاہروں کا آغاز اس وقت ہوا جب دسمبر میں حکومت نے بچت مہم کے دوران اشیائے خور و نوش پر سبسڈی کے خاتمے کا اعلان کیا اور ملک میں مہنگائی کا طوفان آگیا۔

    روٹی کی قیمت میں تین گنا اضافہ ہوگیا جبکہ تیل کی قیمتیں بھی آسمان پر جا پہنچیں۔

    گزشتہ ایک دہائی سے سوڈان کی معیشت ویسے بھی مشکلات کا شکار ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق سوڈان کی 13 فیصد آبادی کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

    اب اس معاشی بدحالی کی وجہ سے سوڈان کی عوام سڑکوں پر ہے، برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ مظاہرین کے نعروں میں ایک نعرہ ’آزادی، امن اور انصاف‘، اور دوسرا نعرہ ’ ایک فوج اور ایک قوم‘ مقبول ہورہے ہیں۔

    اس موقع پر فوج نے صدر کا ساتھ دیا اور دارالحکومت میں کرفیو نافذ کردیا تاہم مظاہرین نے فوج کا حکم ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ کرفیو کا نفاذ غیر قانونی ہے۔

    مظاہروں میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شریک ہے جو صدر عمر البشیر کے خلاف نعرے لگا رہی ہیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لوگوں نے الا صلاح کی تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ صلاح نہ صرف سوڈان کے لیے ایک امید کی علامت بن کر ابھری ہیں بلکہ وہ سوڈانی خواتین کی نمائندہ ہیں۔

    لوگوں کا کہنا ہے، ’صلاح کی آواز ہر سوڈانی خاتون کی آواز ہے‘۔

    ہیومن رائٹس واچ کے مطابق سوڈان میں جاری مظاہروں میں اب تک 51 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ دارالحکومت میں ایوان صدر کے قریب مظاہرین نے سنگ باری بھی کی جس کے بعد فورسز اور مظاہرین کے درمیان خونریز جھڑپیں جاری ہیں۔

  • الجیرین عوام کا احتجاج، صدرعبدالعزیز 20 سال بعد عہدے سے مستعفی

    الجیرین عوام کا احتجاج، صدرعبدالعزیز 20 سال بعد عہدے سے مستعفی

    الجزائر : الجیریا کے صدر عبدالعزیز بوتو فلیخا نے شدید عوامی احتجاج کے نتیجے میں طویل عرصے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق عبدالعزیز بوتو فلیخا گزشتہ بیس برس نے صدارت کی کرسی پر براجمان تھے، عبدالعزیز نے پانچویں مرتبہ صدارتی الیکشن میں شامل ہونے کی منصوبہ بندی پہلے ہی ترک کردی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ الجیریا کی طاقتور فوج نے 82 سالہ صدر کو صدارتی ذمہ داریاں کی انجام دہی کے لیے ناقابل قرار دے دیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سابق الجیرین صدر عبدالعزیز کو چھ برس قبل عارضہ قلب لاحق ہوا تھا جس کے باعث عوامی تقریبات میں شاز و نادر ہی شرکت کرتے تھے۔

    برطانوی میدیا کا کہنا ہے کہ 20 سالوں سے صدارتی کرسی پر براجمان عبدالعزیز کے مستعفی ہونے کی خبر سن کر ہزاروں کی تعداد میں شہری سڑکوں پر جشن منارہے ہیں۔

    ایک شخص نے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بات اہم ہے کہ ہمیں 100 فیصد جمہوریت مل گئی ہے، ہمیں سابقہ حکومت کو مکمل طور پر ہٹانے کی ضرورت ہے اور یہ بہت مشکل کام ہے‘۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سابق صدر عبدالعزیز بوتو فلیخا کے خلاف فروری میں فروری 2019 میں پہلی مرتبہ احتجاجی مظاہروں کا آغاز ہوا تھا جب انہوں نے پانچویں مرتبہ صدارتی انتخابات میں شرکت کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    الجیرین صدر نے یکم مارچ کو اعلان کیا تھا کہ اگر وہ الیکشن میں کامیاب ہوگئے تو پانچویں مرتبہ عہدہ نہ سنبھالنے اور وزیر اعظم کو برطرف کرنے کا وعدہ کیا تھا تاہم عوام نے صدر کے وعدے کو مسترد کردیا تھا۔

    میڈیا کے مطابق الجیریا کی طاقتور افواج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد صلاح کا کہنا تھا کہ ’عبدالعزیز مزید اپنی ذمہ داریاں انجام دینے کے قابل نہیں ہیں انہیں وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے‘۔

  • اساتذہ کے احتجاج پر آنسو گیس کا استعمال، بلاول بھٹو کی اپنی ہی حکومت پر کڑی تنقید

    اساتذہ کے احتجاج پر آنسو گیس کا استعمال، بلاول بھٹو کی اپنی ہی حکومت پر کڑی تنقید

    کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اساتذہ کے احتجاج پرآنسو گیس کے استعمال کی شدید مذمت کی ہے.

    تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو زرداری اپنی ہی حکومت پر برس پڑے، پرامن مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کے استعمال کو ناقابل برداشت قرار دے دیا.

    بلاول بھٹو زرداری نے اپنے بیان میں کہا کہ پرامن احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عوام کے حقوق کیلئےجدوجہد کی.

    پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ اساتذہ کےاحتجاج کے ساتھ مہذب برتاؤ بھی اختیارکیا جا سکتا تھا، گرفتار اساتذہ کو فی الفور رہا کیا جائے.

    مزید پڑھیں:پریس کلب پر احتجاج کرتے اساتذہ کی ریڈ زون میں داخلے کی کوشش، آنسو گیس کی شیلنگ

    یاد رہے کہ آج سندھ کے سرکاری اسکولوں کے ٹیچرزٹائم اسکیل، مستقلی اور پروموشن کے لئے احتجاج کر رہے تھے. پریس کلب کے باہر احتجاج کرتے اساتذہ نے جب ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی، تو پولیس نے مظاہرین کو منتشرکرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ شروع کردی۔

    اساتذہ پرکئی پولیس والوں نے ڈنڈے برسائے، کسی کو گریبان سے پکڑکرگھسیٹا، توکوئی لاٹھیوں کی زد میں آیا، علاقہ میدان جنگ بن گیا.

    واقعے کے چالیس سے زائد اساتذہ کو حراست میں لیا گیا، متعدد زخمی افراد زخمی ہوئے۔

  • پریس کلب پر احتجاج کرتے اساتذہ کی ریڈ زون میں داخلے کی کوشش، آنسو گیس کی شیلنگ

    پریس کلب پر احتجاج کرتے اساتذہ کی ریڈ زون میں داخلے کی کوشش، آنسو گیس کی شیلنگ

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پریس کلب کے باہر احتجاج کرتے اساتذہ نے ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی، پولیس نے مظاہرین کو منتشرکرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پریس کلب کے باہر محو احتجاج اساتذہ نے ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی جس کے بعد تصادم کی صورتحال پیدا ہوگئی۔

    پولیس نے مظاہرین کو ریڈ زون میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی، اپنی کوشش میں ناکامی کے بعد مظاہرین کو منتشرکرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ شروع کردی۔

    اس دوران مظاہرین نے پولیس اور انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی بھی شروع کردی جبکہ پولیس، مظاہرین اور وہاں موجود دیگر افراد کے درمیان دھکم پیل بھی دیکھنے میں آئی۔

    ناخوشگوار صورتحال کے پیش نظر پولیس کی مزید نفری موقع پر پہنچ گئی۔ پولیس نے کئی مظاہرین کو حراست میں بھی لے لیا ہے۔

    مذکورہ مظاہرین اساتذہ گروپ انشورنس اور پروموشن کے لیے احتجاج کر رہے ہیں، نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق تاحال مظاہرین کو مذاکرات کی پیشک نہیں کی گئی۔