Tag: احتساب عدالت کے جج

  • دو سابق وزرائے اعظم کو سزائیں سنانے والے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر ریٹائرڈ ہوگئے

    دو سابق وزرائے اعظم کو سزائیں سنانے والے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر ریٹائرڈ ہوگئے

    اسلام آباد : دو سابق وزرائے اعظم کو سزائیں سنانے والے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر ریٹائرڈ ہوگئے، جج محمد بشیر نے نواز شریف اور بانی پی ٹی آئی کو سزائیں سُنائی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر 12سال بعد ریٹائرہوگئے، جج محمد بشیر 13 مارچ 2012 کو احتساب عدالت میں تعینات ہوئے تھے اور 12 سال تک بطور احتساب عدالت جج خدمات سر انجام دینے کے بعد ریٹائرڈ ہوئے۔

    جج محمد بشیر نے نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو سزائیں سنائیں جبکہ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو توشہ خانہ کیس میں سزا سُنائی تھی۔

    جج محمد بشیر کے پاس صدر مملکت آصف علی زرداری کیخلاف کیسز بھی زیر سماعت رہے۔

    اس کے علاوہ جج محمد بشیر نے سابق وزرائے اعظم شاہد خاقان عباسی ، راجہ پرویز اشرف اور یوسف رضا گیلانی کیخلاف کیسز بھی سنے۔

    جج محمد بشیر نے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ سنانے کے بعد میڈیکل رخصت لے لی تھی۔

  • احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایک مرتبہ پھر چھٹیوں کی درخواست دے دی

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایک مرتبہ پھر چھٹیوں کی درخواست دے دی

    اسلام آباد : احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایک مرتبہ پھر ریٹائرمنٹ تک چھٹی کی درخواست دے دی، جج محمد بشیر نے بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایک مرتبہ پھرچھٹیوں کی درخواست دے دی، جج محمدبشیر نے صحت کو وجہ بتاتے ہوئے ریٹائرمنٹ تک چھٹی کی درخواست جمع کرائی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ جج محمدبشیر نے چھٹی کی درخواست مارچ میں ریٹائرمنٹ تک کیلئے دی ہے۔

    گزشتہ ہفتے بھی جج محمدبشیر نےچھٹیوں کی درخواست جمع کرائی تھی تاہم جج محمد بشیر اپنی پہلے والی چھٹیوں کی درخواست واپس لے لی تھی۔

    جج محمد بشیر نے بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائی تھی۔

    جج محمد بشیر بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ کیخلاف 190 ملین پاؤنڈریفرنس کی بھی سماعت کررہےہیں ، 10 فروری کو بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ پر 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں فرد جرم عائد کی جانی ہے۔

  • احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اپنی ریٹائرمنٹ تک رخصت مانگ لی

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اپنی ریٹائرمنٹ تک رخصت مانگ لی

    اسلام آباد : احتساب عدالت کے جج محمدبشیر نے اپنی ریٹائرمنٹ تک رخصت مانگ لی، جج محمد بشیر کی 14 مارچ 2024 کو ریٹائرمنٹ شیڈول ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسلام آباد ہائیکورٹ اور وزارت قانون انصاف کو خط لکھ دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جج محمد بشیر نے طبیعت نا ساز ہونے کے باعث رخصت کیلئے خط لکھا، جس میں جج محمد بشیر نے اپنی ریٹائرمنٹ تک رخصت مانگ لی ہے۔

    جج محمد بشیر نے 24 جنوری سے 14 مارچ تک چھٹیوں کیلئے خط لکھا ہے، ان کا خط ہائیکورٹ اور وزارت قانون انصاف کو موصول ہوگیا ہے۔

    خط میں طبیعت ناسازی کےباعث ڈیوٹی سرانجام دینےسےمعذرت کی گئی ہے ، جج محمد بشیر کی 14 مارچ 2024 کو ریٹائرمنٹ شیڈول ہے۔

    یاد رہے جج محمد بشیر نےنوازشریف ، آصف زرداری، یوسف رضا گیلانی ، چیئرمین پی ٹی آئی اورشوکت عزیز کے کیسز سنے جبکہ جج محمد بشیر نے نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس میں 10 سال کی سزاسنائی تھی۔

    جج محمدبشیر کی عدالت میں راجہ پرویز اشرف کیخلاف کیسز اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان کا کیس بھی زیر سماعت ہیں، جج محمد بشیر 2012 سےاحتساب عدالت میں فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔

  • احتساب عدالت کے جج ارشد ملک  کو ہٹانے سے متعلق نوٹی فکیشن جاری

    احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو ہٹانے سے متعلق نوٹی فکیشن جاری

    اسلام آباد : وزارت قانون نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو ہٹانے سےمتعلق نوٹی فکیشن جاری کردیا ، جسٹس عامر فاروق تین نام وزارت قانون کچھ دیر میں بھیجیں گے، جس کے بعد وزارت قانون ایک نام فائنل کر کے نوٹی فکیشن جاری کردےگی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نمبر 2 کے جج ارشد ملک کو ہٹانے سے متعلق نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ، وزارت قانون نے نوٹی فکیشن جاری کیا، جس کی کاپی رجسٹرارآفس کومل گئی ہے۔

    نوٹی فکیشن کے مطابق ارشد ملک بطورجج احتساب عدالت کورٹ نمبر 2 کام نہیں کرسکتے۔

    جسٹس عامر فاورق نے رجسٹرارسے سیشن ججز کی فہرست منگوا لی ، جسٹس عامر فاروق تین سیشن ججز کے نام شارٹ لسٹ کر کے وزارت قانون کو بھجوائیں گے۔

    جس کے بعد وزارت قانون تینوں ناموں سے ایک نام فائنل کر کے نوٹی فکیشن جاری کردے گی۔

    یاد رہے مبینہ ویڈیو کے معاملے پر قائم مقام چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ کی جانب سےوزارت قانون کوخط لکھا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ جج ارشدملک کےبیان کونوازشریف کیس سےمنسلک کیاجائے اور وزارت قانون جج ارشدملک کی خدمات واپس لے۔

    مزید پڑھیں : مبینہ ویڈیو کا معاملہ : جج ارشد ملک کوعہدے سے ہٹانے کا فیصلہ

    مبینہ ویڈیو کے معاملے پر اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشدملک کو عہدے سے ہٹانےکا فیصلہ کیا تھا۔

    اس سے قبل جج ارشدملک نے اسلام آبادہائی کورٹ کےرجسٹرارسے ملاقات کی اورمبینہ وڈیوپربیان حلفی کےساتھ جواب جمع کرایا تھا ، جس میں جج ارشدملک نے کہا تھا ان کےخلاف پروپیگنڈا کیاجا رہا ہے اور انھیں بلاوجہ بدنام کیا جارہا ہے، حلفیہ کہتا ہوں میرا اس ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں، ویڈیو کوایڈٹ کرکےچلایا گیاہے۔

    واضح رہے مریم نواز پریس کانفرنس میں احتساب عدالت کے جج کی خفیہ کیمرے سے بنی مبینہ ویڈیو سامنے لے آئیں تھیں ، جاری کردہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو میں کہا جارہا ہے کہ نوازشریف کےساتھ زیادتی اورناانصافی ہوئی۔

  • حلفیہ کہتا ہوں میرا اس ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں، جج ارشد ملک

    حلفیہ کہتا ہوں میرا اس ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں، جج ارشد ملک

    اسلام آباد : احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے حلفیہ بیان میں کہا مجھے بلاوجہ بد نام کیا جارہا ہے، میرا اس ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں، ویڈیو کو ایڈٹ کرکے چلایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جج احتساب عدالت کے جج ارشدملک نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار سے ملاقات کی ، فاضل جج ارشدملک نے مبینہ ویڈیو کے معاملے پر بیان حلفی اور جواب رجسٹرار کوجمع کرادیا۔

    ارشد ملک نے جواب میں کہا ہے کہ میرے خلاف پروپیگنڈاکیاجارہاہے، جواب مجھے بلاوجہ بد نام کیا جارہا ہے ، حلفیہ بیان دیتا ہوں میرا اس ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں ،جواب ویڈیو کو ایڈٹ کرکے چلایا گیا ہے۔

    طریقہ کار کے مطابق ارشد ملک کا جواب، دستاویزات اور بیان حلفی قائم مقام چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ عامر فاروق کو پیش کردیاگیا ہے۔

    یاد رہے مریم نواز پریس کانفرنس میں احتساب عدالت کے جج کی خفیہ کیمرے سے بنی مبینہ ویڈیو سامنے لے آئیں تھیں ، جاری کردہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو میں کہا جارہا ہے کہ نوازشریف کےساتھ زیادتی اورناانصافی ہوئی۔

    مزید پڑھیں : احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے مریم نواز کے الزامات کو بے بنیاد اورجھوٹا قراردے دیا

    بعد ازاں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے پریس ریلیز کے ذریعے اپنے خلاف سامنے آنے والی مبینہ ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ میری ذات اورخاندان کی ساکھ متاثرکرنے کی سازش کی گئی۔

    معزز جج کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ نوازشریف اور ان کے خلاف کے خلاف مقدمات کی سماعت کے دوران ان کے نمائندوں سے بارہا نہ صرف رشوت کی پیش کش کی گئی بلکہ تعاون نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں، جنہیں سختی سے رد کرتے ہوئے حق پر قائم رہنے کا عزم کیا۔

    ان کا کہنا تھا مجھ پر بالواسطہ یا بلا واسطہ کوئی دباؤ نہیں تھا، مریم نواز کی پریس کانفرنس میں دکھائی گئی ویڈیو جعلی، جھوٹی اورمفروضوں پرمبنی ہے، اس ویڈیو میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔