Tag: احتساب عدالت

  • فریال تالپور9 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    فریال تالپور9 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    اسلام آباد: جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کو احتساب عدالت نے 9 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب سے پیپلزپارٹی کی رہنما فریال تالپور کو آج اسلام آباد کی احتساب عدالت میں‌ پیش کیا گیا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہ فریال تالپور کو کل گرفتار کیا گیا ہے، 13جون کو ملزمہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔

    سردار مظفر عباسی نے کہا کہ فریال تالپور کے گھر کو سب جیل کا درجہ دیا گیا ہے، سب جیل پر2 خواتین افسران کو تعینات کیا گیا ہے، خاتون افسران میں ڈپٹی اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب ارفع بی بی اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر ارشم بشارت شامل ہیں۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمہ سے تفتیش کے لیے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے، فریال تالپور جعلی اکاؤنٹس کیس میں نامزد ملزمہ ہیں۔

    سردار مظفر عباسی نے کہا کہ زرداری گروپ کے اکاؤنٹ میں اربوں روپے کی مشکوک ٹرانزیکشنز ہوئیں، زرداری گروپ کا اکاؤنٹ فریال تالپور آپریٹ کرتی ہیں۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ زرداری گروپ کے اکاؤنٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس سے رقوم آئیں، رقم فریال تالپور کے دستخط سے اویس مظفر کے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی، فریال تالپور زرداری گروپ کی ڈائریکٹر ہیں۔

    احتساب عدالت نے فریال تالپور کا 9 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے 24 جون تک کے لیے نیب کے حوالے کردیا۔

    جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب نے فریال تالپورکوگرفتارکرلیا

    پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما فریال تالپور کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب نے گزشتہ روز گرفتار کیا تھا، ان کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے دیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ تین روز قبل احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹ کیس میں گرفتار سابق صدر آصف علی زرداری کو 21 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا ہے، نیب نے زرداری کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔ اس کیس میں آصف زرداری، فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں 6 بار توسیع کی جا چکی تھی۔

    آصف زرداری اور فریال تالپور پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے غیر قانونی طریقے سے رقم منتقلی کا الزام ہے، اس ضمن میں منی لانڈرنگ کیس احتساب عدالت میں زیر التوا ہے۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس  :گرفتاری کے بعد آصف زرداری کی  احتساب عدالت میں پہلی پیشی

    جعلی اکاؤنٹس کیس :گرفتاری کے بعد آصف زرداری کی احتساب عدالت میں پہلی پیشی

    اسلام آباد :جعلی اکاؤنٹس کیس میں احتساب عدالت کے حکم پر نیب ٹیم نے سابق صدر آصف زرداری کو عدالت میں پیش کردیا جبکہ فریال تالپور اور دیگرملزمان کی استثنیٰ کی درخواستیں منظور کرلیں اور سماعت27 جون تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس میگا منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور سمیت 30 ملزمان کیخلاف مقدمے کی سماعت ہوئی ، احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کیس کی سماعت کی۔

    دوران سماعت میں مسلسل عدم حاضری پر آصف زرداری کے قریبی ساتھی یونس قدوائی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کرتے ہوئے کہا اور تیس دن میں پیش نہ ہوئے تو اشتہاری قرار دیا جائے گا، احتساب عدالت کے باہر اشتہار لگا دیا گیا۔

    سابق صدر آصف علی زرداری پیشی کے معاملے پر جج محمد ارشد ملک نے سابق صدر آصف علی زرداری کو احتساب عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا ، جس کے بعد نیب ٹیم آصف زرداری کو لے کر عدالت پہنچ گئی ، آصف زرداری کو سخت سیکیورٹی حصار میں عدالت لایا گیا۔

    احتساب عدالت میں جعلی اکاؤنٹس ریفرنس پر سماعت میں آصف زرداری کو پیش کیا گیا، فاروق نائیک نےفریال تالپورکی آج کی استثنیٰ کی درخواست دے دی جبکہ آئی او نے ملزم اقبال آرائیں کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ عدالت میں پیش کردیا۔

    تفتیشی افسر نے کہا ملزم داؤدی مورکاس ایک اور کیس میں جسمانی ریمانڈ پر ہیں، اس لیے انھیں پیش نہیں کیا جاسکا۔

    سماعت میں 7 ملزمان کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست دائرکردی اور شریک ملزم راحیل مبین کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی ، تفتیشی افسر نے کہا راحیل مبین ایف آئی آرمیں میرےپاس نہیں۔

    وکیل صفائی کا کہنا تھا شیرمحمدفلائٹ ایشوکی وجہ سےپیش نہیں ہوسکے، نصرعبداللہ اوراعظم وزیرخان فارن نیشنل ہیں۔

    عدالت نے ملزمان نصرعبداللہ اور اعظم وزیرخان کی رپورٹ طلب کرلی، تفتیشی افسر نے بتایا اقبال آرائیں9 مئی 2014 کو انتقال کرگئےہیں، احتساب عدالت نے ہدایت کی اقبال آرائیں کی رپورٹ آج لکھوادیں۔

    چیف سیکرٹری سندھ کو شوکاز نوٹس جاری نہ ہونے پر جج عملے پر برہم ہوئے اور کہا چیف سیکرٹری سندھ نےگوارابھی نہیں کیا کہ عدالت میں پیش ہوجائیں یاجواب دے دیں، چیف سیکرٹری کےخلاف کارروائی کروں گا، چھوڑوں گا تو نہیں۔

    وکیل صفائی دیکھ لیں کہ نوٹس جاری ہوگیااوران کومل بھی گیاہو، جس پر جج کے عملے سے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ نوٹس جاری ہی نہیں ہوا، احتساب عدالت کےجج نے عملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا 20 دن ہوگئے نوٹس ہی نہیں بھیج سکے، چیف سیکرٹری سندھ کو شوکاز جاری کرنے کے احکامات دوبارہ جاری کردیئے۔

    ملزمو کو ریفرنس کی کاپیاں فراہم نہ کرنے پر وکلاصفائی نے اعتراض کرتے ہوئے کہا ابھی تک ملزموں کوپتہ نہیں کہ ان پرالزام کیاہے، تفتیشی سےپوچھیں توکہتےہیں میرےخیال میں یہ الزام ہے، تفتیشی افسر نے بتایا میں نےریفرنس کی نقول رجسٹرارآفس میں جمع کرادی ہیں، جس پر عدالت نے ہدایت کی ریفرنس کی نقول ملزموں کوآج ہی فراہم کریں۔

    عدالت نے فریال تالپور اور دیگرملزمان کی استثنیٰ کی درخواستیں منظور کرلیں ، وکلا نے کہا آصف زرداری سےجیل میں ملناچاہتےہیں اجازت دی جائے، جس پر جج کا کہنا تھا آپ الگ سےدرخواست لکھ کردےدیں۔

    آصف زرداری سمیت دیگرملزمان کیخلاف کیس کی سماعت27 جون تک ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت میں سیکورٹی سخت کی گئی اور کسی بھی غیر متعلقہ افراد کی احاطہ میں آنے پر پابندی تھی۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس :جج کی رخصت کے باعث احتساب عدالت میں سماعت ملتوی

    گزشتہ سماعت پر جج ارشد ملک کی رخصت کے باعث ڈیوٹی جج محمد بشیر نے سماعت کی، عدالت نے ملزمان کی حاضری لگا کر سماعت 14 جون تک ملتوی کردی تھی۔

    عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری، فریال تالپور سمیت 30 ملزمان کو آج بھی طلب کر رکھا ہے اور نیب کو ملزمان کو ریفرنس کی کاپیاں فراہم کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔

    یاد رہے 10 جون کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی اور گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد نیب ٹیم نے سابق صدر آصف زرداری کو بلاول ہاؤس سے گرفتار کرلیا تھا۔

  • خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع

    خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع

    لاہور: احتساب عدالت میں خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے خلاف پیراگون اسیکنڈل کیس کی سماعت 27 جون تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے معزز جج جوادالحسن نے خواجہ برادران کے خلاف پیراگون اسکینڈل کیس کی سماعت کی۔

    نیب کی جانب سے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ خواجہ برادران کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر ملزمان کو ریفرنس کی نقول فراہم کر دیں گے۔

    احتساب عدالت نے خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کرتے ہوئے کیس کی سماعت 27 جون تک ملتوی کردی۔

    اس سے قبل گزشتہ ماہ 30 مئی کو احتساب عدالت نے نیب کو خواجہ سعد اور سلمان رفیق کے خلاف جلد ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیتے ہوئے خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 13 جون تک توسیع کی تھی۔

    خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 13 جون تک توسیع

    واضح رہے 11 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت خارج کردی تھی، جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

    خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

  • آمدن سے زائداثاثہ جات کیس :  حمزہ شہباز 26 جون  تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    آمدن سے زائداثاثہ جات کیس : حمزہ شہباز 26 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور : احتساب عدالت نے کرپشن کے مقدمات میں ملوث مسلم لیگ ن کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز شریف کو 26 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا، نیب نے عدالت سے حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ لینے کی استدعا کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائداثاثہ جات کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز شریف سخت سیکیورٹی حصار میں احتساب عدالت میں پہنچایا گیا، احتساب عدالت کے ایڈمن جج جوادالحسن آمدن سے زائداثاثے اورمنی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی۔

    حمزہ شہباز نے وکلا کے ساتھ کمرہ عدالت میں مشاورت کی، نیب کی جانب سےحمزہ شہبازکے جسمانی ریمانڈکی استدعاکی جائےگی۔

    حمزہ شہباز کے خلاف کیس کی سماعت شروع ہوئی تو نیب پراسیکیوٹر نے کہا حمزہ شہبازنےآج تک نہیں بتایا پیسے کے ذرائع کیا ہیں، ان کے اثاثے ان کے ذرائع آمدن سے زیادہ ہیں اور ان کے اکاؤنٹس میں 500 ملین سے زائد جمع ہوئے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا حمزہ شہباز نے 2006 میں ایف بی آرمیں اسٹیٹمنٹ نہیں دی، انھوں نے 2009 میں اسٹیٹمنٹ دی جس میں اثاثے زیادہ تھے، حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں باہر سے 18 کروڑ کی رقم آئی، انھوں نے یہ نہیں بتایا پیسہ کس نے بھیجا اور ذرائع کیاہیں۔

    پراسیکیوٹر نے کہا حمزہ شہباز سے 38 کروڑکی رقوم کی تفتیش کرنی ہے، باہر سے رقوم حمزہ شہباز اور فیملی کے اکاؤنٹ میں آئیں ، تحقیقات کے لیے حمزہ شہباز کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

    وکیل حمزہ شہباز کا کہنا تھا حمزہ شہبازکی کی گرفتاری کی وجوہات اورشواہد نہیں دیےگئے، آئین کے ذریعے شفاف ٹرائل ہر ملزم کا حق ہے، جس مواد پر نیب کا انحصار ہے، ملزم کو نہیں دیاگیا، ہمارے پاس مٹیریل ہی نہ ہو تو دفاع کیسے کریں، ایساکیس نہیں دیکھاجس میں ریمانڈ لیا جائے مگرشواہد نہ دیئے جائیں۔

    وکیل صفائی نے کہا حمزہ شہباز بڑے صوبے کے اپوزیشن لیڈرہیں، حکومت حمزہ شہبازاورخاندان کوانتقام کانشانہ بنارہی ہے، نیب نے پہلے 85 ارب کا الزام لگایا اب18 کروڑ کہہ رہی ہے، جس دور کا الزام لگایاگیا، اس وقت حمزہ شہبازیاخاندان اقتدارمیں نہ تھا۔

    حمزہ شہباز کے وکیل نے دلائل میں کہا نیب کہتی ہے 2005 سے 2009 تک منی لانڈرنگ کی، حمزہ شہباز کو اس دور میں شہر سے باہر جانے کی اجازت نہ تھی، نیب نمائندہ ٹی وی پرمنی لانڈرنگ کا کہتا ہے پھر اثاثوں کی بات ہوتی ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں آیا پہلے کے معاملات پر اطلاق نہیں ہوتا، منی لانڈرنگ کا لفظ صرف سیاسی طور پر شریف خاندان کیخلاف لیا جارہا ہے، نیب نے آج تک کوئی ثبوت کسی عدالت میں پیش نہیں کیا، نیب خود تسلیم کرتا ہے حمزہ شہباز شامل تفتیش ہوتے رہے۔

    امجدپرویز نے کہا تمام ریکارڈ نیب کے پاس ہے اور گوشواروں میں ظاہر بھی کیاگیا، تمام ریکارڈ نیب کے پاس ہے مگر خاص وجوہات پر کل گرفتار کیاگیا، عدالت حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا ہائی کورٹ میں ضمانت کیس میں تمام مٹیریل فراہم کردیاگیا ہے، جونوٹس جاری کیےان میں بھی مواد منسلک کیاجاتارہا، ٹرانزیکشن اور رقوم بھیجنے والوں کی تفصیل دے چکے ہیں، گرفتاری کی وجوہات کا کہاگیا جو فراہم کی جاچکی ہیں۔

    عدالت نے کہا تفتیشی افسرکوتفتیش کے معاملے پر حکم جاری نہیں کرسکتے، ہمیں اس معاملےمیں خاموش رہناپڑتاہے، جس پر وکیل حمزہ شہباز کا کہنا تھا عدالت خاموش تماشائی کا کردار ادا نہیں کرتی، عدالت تفتیشی کو شفاف تفتیش کا حکم دے سکتی ہے۔

    احتساب عدالت نے آمدن سے زائداثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    احتساب عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے حمزہ شہباز کا 26جون تک جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے نیب کے حوالے کردیا۔

    حمزہ شہباز کی احتساب عدالت پیشی کےموقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے اور عدالتی کمپلکس کے اطراف راستوں کو کنٹینرز،خارداریں تار لگا کر بندکر دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : نیب نے حمزہ شہباز کو گرفتار کرلیا

    یاد رہے گذشتہ روز نیب نے لاہور ہائی کورٹ کی عبوری ضمانت میں توسیع مسترد ہونے کے بعد حمزہ شہباز کو گرفتار کیا تھا ،حمزہ شہبازپرمنی لانڈرنگ اور غیر قانونی  اثاثےبنانے کے الزامات ہیں۔

    گرفتاری کے بعد حمزہ شہباز کا نیب میں طبی معائنہ کیا گیا، ان کے شوگر اور بلڈ پریشر کے ٹیسٹ کیے گئے اور ڈاکٹرز نے حمزہ شہباز کو صحت مند قرار دیا تھا۔

    نیب نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کی وجوہ بھی جاری کیں تھیں، نیب نے کہا تھا 2003 میں حمزہ شہباز کے اثاثے 18 ملین تھے اور 2017 تک اثاثے 411.630 ملین ہوگئے، جب کہ ملزم نے 181 ملین روپے باہر سے آمدن کا دعویٰ کیا تھا۔

    خیال رہے منی لانڈرنگ اورآمدن سےزائد اثاثوں پر شریف فیملی کےخلاف مختلف زاویوں سےتحقیقات جاری ہے ، الزامات کے مطابق شریف فیملی کے انیس سو ننانوے میں اثاثہ جات پانچ کروڑچھتیس لاکھ تھے،اب ان کی دولت سواتین ارب کیسےہوگئی؟

    واضح رہے کہ 6 اپریل کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس اور منی لانڈرنگ کیس میں نیب نے دو بار حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لئے ان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا تاہم نیب انھیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس :  آصف زرداری21جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    جعلی اکاؤنٹس کیس : آصف زرداری21جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدرآصف زرداری کو 21 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کےحوالے کردیا، نیب نے آصف زرداری کے 14روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار سابق صدرآصف زرداری کو احتساب عدالت پہنچا دیا گیا ،انھیں عقبی دروازے سے عدالت پہنچایاگیا۔

    جعلی اکاؤنٹس کیس سے متعلق سماعت میں آصف زرداری کواحتساب عدالت میں پیش کردیاگیا، سماعت میں نیب حکام نے آصف زرداری کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی ، جس پر آصف زرداری کےوکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔

    نیب کی جانب سے آصف زرداری کی گرفتاری سے متعلق شواہد عدالت میں پیش کئے گئے، جس میں کہا گیا جعلی اکاؤنٹس ٹرانزیکشن سےغیرقانونی آمدن کوجائزکرنےکامنصوبہ تھا، آصف زرداری نےفرنٹ مین وبےنامی داروں سےمنی لانڈرنگ کی، آصف زرداری کی گرفتاری کے لیے 8 ٹھوس گراؤنڈز ہیں۔

    آصف زرداری کی 2 میڈیکل رپورٹس احتساب عدالت میں پیش گئیں ، نیب پراسیکیوٹرسردارمظفر نے کہا بینک حکام کی معاونت سےجعلی اکاؤنٹس کھولےگئے، ملزم کوگرفتار کیا ہے، تفتیش کے لئے ریمانڈ کی ضرورت ہے، جس پر احتساب عدالت کے جج کا کہناتھا آصف زرداری کوکن بنیادوں پرگرفتارکیا پہلے یہ بتائیں۔

    سردارمظفرعباسی نے بتایا میں گرفتاری کی بنیاد پڑھ کر بتادیتاہوں، کمرہ عدالت میں دیگرافرادکی گفتگوپرجج نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا پہلےآپ باتیں کرلیں میں کیس بعدمیں سن لیتاہوں، آپ عدالتی کارروائی سننےآئےہیں توباتیں نہ کریں۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا آصف رادری کوضمانت خارج ہونےپرگرفتارکیاگیا، ملزم کی گرفتاری کیلئےتمام ترقانونی تقاضےپورےکیےگئے ، بادی النظرمیں آصف زرداری جعلی اکاؤنٹس کے بینفشری ہیں۔

    سردارمظفر نے بتایا جعلی اکاؤنٹس کےذریعے4.4ارب روپےکی منی لانڈرنگ کی گئی، آصف زرداری جعلی اکاؤنٹس کےذریعےمنی لانڈرنگ میں ملوث ہیں، انھوں نےاومنی گروپ کوجعلی اکاؤنٹس کیلئےاستعمال کیا، اومنی گروپ نےزرداری اورجعلی اکاؤنٹس میں پل کاکرداراداکیا، آصف زرداری کےجسمانی ریمانڈکی منظوری کیلئے کافی ثبوت ہیں۔

    سابق صدرآصف ذرداری کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے آصف زرداری کی نیب حوالات میں اضافی سہولتوں کی درخواست کردی، آصف زرداری نے کہا ایک خدمت گزارساتھ رکھنےکی اجازت دی جائے اور میڈیکل کی بھی تمام سہولتیں مہیا کی جائیں۔

    نیب کی جانب سے آصف زرداری کے میڈیکل سرٹیفکیٹ عدالت میں پیش کئے گئے ، سردارمظفرعباسی کا کہنا تھا گرفتاری کےبعدآصف زرداری کاطبی معائنہ کرایا، آصف زرداری مکمل صحت منداورفٹ ہیں، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا ان کی اپنی دستاویزمیں بلڈ پریشر سامنے لکھا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا یہ معمولی بیماریاں پہلےسےموجودتھیں،فاروق نائیک نے کہا یعنی آپ خودتسلیم کررہےہیں زرداری مکمل فٹ نہیں ہیں، جس پر سردارمظفرعباسی کا کہنا تھا آصف زرداری کوکوئی ایسی خطرناک بیماری نہیں ہے۔

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا سپریم کورٹ نےتحقیقات کیلئےجےآئی ٹی تشکیل دی، جےآئی ٹی سےیہ کیس نیب کومنتقل کر دیاگیا، نیب کو تفتیش اور ریفرنس کیلئے2ماہ کاوقت دیاگیا، نیب نےمدت میں توسیع کیلئےعدالت سےرجوع نہیں کیا اور سپریم کورٹ نےنیب کودی گئی مدت میں توسیع نہیں کی، مدت میں توسیع نہ ہونےپرنیب تفتیش نہیں کرسکتی۔

    وکیل آصف زرداری نے کہا چیئرمین نیب کےپاس وارنٹ جاری کرنےکااختیارنہیں، ایف آئی آرمیں درج ہے بینکرز نےجعلی اکاؤنٹ کھولے، ایف آئی آر کے مطابق ڈیڑھ کروڑ روپے مجھے بھیجےگئے، ایف آئی آر میں میرانام بطورملزم درج ہی نہیں ہے، اسلم خان اورعارف خان ملزم نامزد ہیں، جعلی اکاؤنٹس سےمیرا توکوئی تعلق ہی نہیں ہے۔

    فاروق ایچ نائیک نےآصف زرداری کی رہائی کی استدعا کرتے ہوئے کہا ضمانت کی درخواست پرکہا گیاکیس لاز دےدیں، میں وہ فوٹو کاپیز کرانےگیا تو ضمانت منسوخی کا آرڈر ہوگیا، کیس میں26 ملزمان ہیں، صرف زرداری کوگرفتار کیاگیا، ان کوگرفتارکرکےامتیازی سلوک کیا گیا۔

    وکیل صفائی نے استدعا کی ریفرنس عدالت میں زیرسماعت ہے،تفتیش کامرحلہ نہیں، عدالت وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنےکاحکم دے۔

    فاروق نائیک کا کہنا تھا نیب نےزرداری کوگرفتارکرکےعدالت کی توہین کی، ضمانتی مچلکےاس عدالت میں جمع ہیں پھربھی گرفتارکرلیا؟آصف زرداری کی رہائی کےاحکامات جاری کردیں، ہائیکورٹ کااس گرفتاری سےتعلق نہیں اس عدالت کاہے، صرف ڈیڑھ کروڑ لینے پر جیل میں ڈال دیاگیا یہ کون ساانصاف ہے؟

    نیب پراسیکیوٹرنے کہا عدالت کےمچلکوں کاچیئرمین نیب کےوارنٹس سےتعلق نہیں ، سپریم کورٹ نےحکم دیاتھااورہر2ہفتےبعدرپورٹ دی گئی، کل آصف زرداری کوگرفتارکیاگیا، انھیں گراؤنڈزآف اریسٹ فراہم کیےاورانہوں نےدستخط کیے۔

    عدالت نے پراسیکیوٹر نیب سے استفسار کیا نیب نے عدالت سے اجازت کیوں نہیں لی، ریفرنس یہاں چل رہاہےتو نیب کواس عدالت سے اجازت لینی چاہیے تھی، فاروق ایچ نائیک نے کہا بات یہ ہے نیب نے عدالت کو اعتماد میں بھی نہیں لیا۔

    وکیل نیب نے بتایا نیب نےخود نہیں بلکہ ہائی کورٹ نے ضمانت خارج کی توگرفتار کیا گیا، جس پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا پھر عدلیہ کی آزادی کہاں گئی، جوڈیشل کسٹڈی ہواورکسی اورکیس میں تحقیقات کرنی ہوں تواجازت ضروری ہے۔

    جج احتساب عدالت نے کہا آپ کے دلائل سے پہلے بھی اسی بات کو سوچ رہا تھا، میں نے مچلکے منظور کیے تو معلوم کیاتھا کیا وارنٹ جاری کیے ہیں، وکیل کا کہنا تھا جج احتساب عتب انہوں نے مچلکے لینے کے عدالتی فیصلے کی مخالفت بھی نہیں کی۔

    آصف زرداری کا کہنا تھا شوگر کا مریض ہوں اور رات کوشوگر کم ہو جاتی ہے، مجھے اٹینڈنٹ دیاجائے جو رات کوشوگر چیک کرے، جس پر وکیل نیب نے کہا آصف علی زرداری ان کی زندگی کا مسئلہ ہےاور ہمارا اس پر کوئی اعتراض بھی نہیں ، عدالت کو بھی اٹینڈنٹ پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔

    آصف علی زرداری نے مزید کہا اٹینڈنٹ 24 گھنٹے میرے پاس بیٹھا نہیں رہے گا ، جب ضرورت ہو گی تو بلایا جائے گا۔

    جعلی اکاؤنٹس کیس سےمتعلق سماعت میں آصف زرداری کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    بعد ازاں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدرآصف زرداری کو 21 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کےحوالے کردیا۔

    پیشی سے قبل پولی کلینک کے 3رکنی بورڈ کی جانب سے آصف زرداری کاطبی معائنہ کیا گیا تھا ، جس میں‌ شوگر، بلڈ پریشر سمیت ان کے تمام ٹیسٹ معمول کے مطابق نکلے اور انھیں پیشی کے لئے فٹ قرار دیا تھا۔

    پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے اندراور اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے، 300 اہلکار نیب راولپنڈی آفس کی سیکیورٹی جبکہ نیب عدالت کے باہر500اہلکار اور نیب راولپنڈی آفس سےنیب عدالت تک 200ٹریفک اہلکار تعینات تھے۔

    نیب راولپنڈی کے دونوں اطراف کی سٹرکیں مکمل بند کردی گئی جبکہ نیب عدالت کےجی الیون روڈبھی سیکیورٹی کی وجہ سے بند رہی ، نیب عدالت اور نیب راولپنڈی کے باہر رینجرز اہلکارگشت پر مامور رہے۔

    پی پی کارکنان آئے تو آبپارہ چوک سےآگےجانےکی اجازت نہیں ہوگی ، پی پی کارکنان نیب عدالت پہنچےتوان کوپراجیکٹ موڑپرروک لیا جائے گا۔

    نیب  کی آصف زرداری کی اٹینڈینٹ رکھنےکی درخواست منظور


    دوسری جانب نیب نےآصف زرداری کی اٹینڈینٹ رکھنےکی درخواست منظور کرتے ہوئے دن اور رات کے اوقات میں اٹینڈنٹ ساتھ رکھنے کی اجازت دے دی، نیب ذرائع کا کہنا ہے آصف زرداری کے اٹینڈنٹ نہال چند نیب راولپنڈی پہنچ گئے جبکہ دوسرا اٹینڈنٹ لیاقت علی آج کسی بھی وقت نیب راولپنڈی پہنچ جائے گا۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس ، نیب نے سابق صدر آصف زرداری کو گرفتار کرلیا

    یاد رہے گزشتہ روز سابق صدرآصف علی زرداری کو جعلی اکاؤنٹ کیس اوردیگرمقدمات میں عبوری ضمانت کی مدت میں توسیع کی درخواست مسترد ہونے پرگرفتار کیاگیا تھا۔

    نیب ٹیم نے آصف زرداری کو نیب ہیڈکوارٹرز راولپنڈی پہنچایا، جہاں انہیں حوالات کےخصوصی کمرے میں رکھا گیا۔

    گرفتاری کے بعد پولی کلینک کے3رکنی میڈیکل بورڈ نے سابق صدرآصف زرداری کا طبی معائنہ کیا تھا، کنسلٹنٹ فزیشن ڈاکٹرآصف عرفان میڈیکل بورڈ کے سربراہ ہیں جبکہ ڈاکٹر حامد اقبال، نیب سرجن ڈاکٹر امتیاز احمد بورڈ کا حصہ ہیں۔

    آصف زرداری نے مطمئن اندازمیں ڈاکٹرز کے سوالات کے جوابات دیئے اور میڈیکل بورڈ نے آصف زرداری کو صحت مندقرار دے دیا تھااور آصف زرداری کے کلینیکل ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا تھاجبکہ بورڈ نے مختلف کلینکل ٹیسٹ تجویز کئے تھے۔

    بعد ازاں میڈیکل بورڈ نے آصف زرداری کے دوبارہ طبی معائنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    یاد رہے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی اور گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے نیب نے میگا منی لانڈرنگ کیس میں آصف رزداری کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں، کیس میں آصف زرداری،فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں 6 بار توسیع کی جا چکی تھی۔

    آصف زرداری اور فریال تالپور پر جعلی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کاالزام ہے جبکہ جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر التوا ہے۔

  • خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 13 جون تک توسیع ، جلد ریفرنس دائر کرنے کا حکم

    خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 13 جون تک توسیع ، جلد ریفرنس دائر کرنے کا حکم

    لاہور : احتساب عدالت نے نیب کو خواجہ سعد اور سلمان رفیق کے خلاف جلد ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیتے ہوئے خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 13 جون تک توسیع کردی۔

    اہور کی احتساب عدالت نے پیراگون ہاوسنگ سکینڈل میں خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 13جون تک توسیع کر دی، خواجہ سلمان رفیق نے کہا ہے عمران خان عوام کیلئے عذاب بن کر آئے ہیں عید کے بعداپوزیشن متحد ہو کر حکومت سے عوام کو نجات دلانے کیلئے جدوجہد کرے گی

    تفصیلات کے مطابقلاہور کی احتساب عدالت میں خواجہ برادران کے خلاف پیراگون ہاﺅسنگ سوسائٹی میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، جج جواد الحسن نے کیس کی سماعت کی۔

    خواجہ سلمان کی پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے، سڑکوں کو کنٹینرز لگا کر عام ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا، جس سے راہگیروں اور سائلوں کو مشکلات کاسامنا کرنا پڑا۔

    جیل حکام نے خواجہ سلمان رفیق کو عدالت کے روبرو پیش کیا جبکہ خواجہ سعد رفیق کوراہداری ریمانڈ پر اسلام آباد ہونے کے باعث پیش نہ کیا گیا، دوران سماعت احتساب عدالت کے جج نے جیل کے افسر سے استفسار کیا کہ خواجہ سعد رفیق کہاں ہیں؟ جس پر عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ وہ اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا ریفرنس منظوری کے لیے بھجوایا گیا ہے، چئیرمین نیب کی منظوری کے بعدجلد ریفرنس فائل کر دیا جائے گا۔

    احتساب عدالت نے نیب کو خواجہ برادران کے خلاف جلد ریفرنس فائل کرنے کا حکم دیے ہوئے خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 13 جون تک توسیع کردی۔

    بعد ازاں عدالتی پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ عمران خان کی حکومت فاشسسٹ ہےجو ملک کو تباہی کی طرف لے جا رہی ہے،مہنگائی سے عوام کا جینا دوبھر ہو گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا حکومت کے پاس ملک چلانے کیلئے کوئی پالیسی اور پلان نہں ہے،عوام کو سوائے خواب دکھانے کے اور کچھ نہیں کیا جا رہا۔

    واضح رہے 11 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت خارج کردی تھی، جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

    خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس :جج کی رخصت کے باعث  احتساب عدالت میں سماعت ملتوی

    جعلی اکاؤنٹس کیس :جج کی رخصت کے باعث احتساب عدالت میں سماعت ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت جج کی رخصت کے باعث 14 جون تک ملتوی کردی گئی ، سابق صدر آصف زرداری احتساب عدالت اسلام آباد میں چھٹی بار پیش ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، فریال تالپور او دیگر ملزمان کیخلاف مقدمے کی سماعت آج ہوگی، احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کیس کی سماعت کریں گے۔

    آصف زرداری احتساب عدالت پہنچے ، تاہم عمرےکی ادائیگی کے باعث جج کی رخصتی پر احتساب عدالت میں سماعت 14 جون تک ملتوی کردی، ملزمان نے حاضری لگائی۔

    ریفرنس میں آصف زرداری ، فریال تالپور سمیت 30 ملزمان نامزد ہیں، جعلی بینک اکاؤنٹس میں احتساب عدالت نے تمام ملزمان کو طلب کر رکھا ہے۔

    آصف زرداری کی احتساب عدالت پیشی پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ، احتساب عدالت کے احاطے میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ ممنوع تھا جبکہ پولیس اور رینجرز کے اہلکار احتساب عدالت کی سیکیورٹی تعنیات کئے گئے تھے۔

    مزید پڑھیں : آصف زرداری نے جعلی اکاؤنٹس کیس منتقلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    یاد رہے کہ سابق صدر آصف زرداری نے جعلی اکاؤنٹس کیس منتقلی کا فیصلہ چیلنج کردیا تھا، جس میں کہا گیا آصف زرداری پی پی پی پی کے صدر و بے نظیر کے خاوند ہیں، انھیں سیاسی انتقام کانشانہ بنایاجاتا رہا ہے، جعلی اکاونٹس کیس کی جےآئی ٹی سےتحقیقات کرائیں۔

  • احتساب عدالت میں پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی سماعت آج ہوگی

    احتساب عدالت میں پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی سماعت آج ہوگی

    لاہور: پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ برادران کے خلاف احتساب عدالت میں کیس کی سماعت آج ہوگی

    تفصیلات کے مطابق پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتارمسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کے خلاف احتساب عدالت کے معزز جج سید نجم الحسن کیس کی سماعت کریں گے۔

    خواجہ سلمان رفیق کوگزشتہ بار 16 مئی کونیب عدالت کے روبرو پیش کیا گیا تھا، خواجہ سعد رفیق اسلام آباد میں ہونے کے باعث پیش نہیں ہوئے تھے۔

    واضح رہے 11 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت خارج کردی تھی، جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

    خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

    اس سے قبل آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    نیب کے مطابق وفاقی وزیر ہوتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا اور شواہد کو ٹمپر کرنے کی کوشش بھی کی، دونوں بھائیوں نے اپنے ساتھیوں سے مل کر عوام کو دھوکہ دیا اور رقم بٹوری۔

    نیب کا کہنا ہے کہ خواجہ برادران پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی سے فوائد حاصل کرتے رہے، خواجہ برادران کے نام پیراگون میں 40 کنال اراضی موجود ہے۔

  • چیئرمین نیب کو بلیک میل کرنے والے گروہ کے خلاف 36 گواہوں کے بیانات قلم بند

    چیئرمین نیب کو بلیک میل کرنے والے گروہ کے خلاف 36 گواہوں کے بیانات قلم بند

    لاہور: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال بلیک میلنگ اسکینڈل کیس میں بلیک میل کرنے والے گروہ کے خلاف 36 گواہان کے بیانات قلم بند کر لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو کی عدالت نے چیئرمین نیب کو بلیک میل کرنے والے گروہ کے خلاف آرٹیکل 161 کے تحت 36 افراد کے بیانات قلم بند کر لیے ہیں۔

    جاوید اقبال کو بلیک میل کرنے والے ملزمان طیبہ گل اور فاروق نول کے خلاف گواہوں کی فہرست اے آر وائی نیوز نے نشر کر دی۔

    دستاویزات کے مطابق گواہان میں جوڈیشل مجسٹریٹ، پولیس افسران، سرکاری ملازمین اور بینکنگ ماہرین شامل ہیں، بہاؤ الدین زکریا یونی ورسٹی کے ملازمین اور سیکریٹری یو سی نے بھی گواہی دی۔

    یہ بھی پڑھیں:  چیئرمین نیب سے بلیک میلنگ کرنے والے ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر، نوٹس جاری

    نیب عدالت میں پیش تمام گواہان نے نیب کے مؤقف کی تائید کی۔

    خیال رہے کہ 25 مئی کو چیئرمین نیب کے خلاف آڈیو ویڈیو ریلیز کرنے والے ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا تھا، نیب عدالت نے دونوں ملزمان کو نوٹس جاری کر دیے تھے۔

    ملزمان طیبہ گل اور فاروق نول کے خلاف نیب کو 6 شکایتیں موصول ہوئیں تھیں، ملزمان نیب اور دیگر اداروں میں کام کرانے کے نام پر لوگوں کو لوٹتے تھے۔

  • علیم خان کے خلاف آف شورکمپنیز اورزائد اثاثہ جات پرسماعت آج ہوگی

    علیم خان کے خلاف آف شورکمپنیز اورزائد اثاثہ جات پرسماعت آج ہوگی

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کے خلاف آف شورکمپنیز اورزائد اثاثہ جات پر سماعت آج ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق جیل سے رہائی کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کے خلاف پہلی بار کیس کی سماعت ہوگی۔

    علیم خان آج احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوں گے، وہ عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب گئے ہوئے ہیں۔

    عبدالعلیم خان کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم

    خیال رہے کہ رواں ماہ 15 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور صوبہ پنجاب کے سابق سینیئر وزیرعلیم خان کی ضمانت کی درخواست منظور کی تھی۔

    جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل بینچ نے علیم خان کو دس دس لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم بھی دیا تھا۔

    علیم خان کو نیب نے آمدن سے زائد اثاثے رکھنے اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات میں رواں برس فروری میں گرفتار کیا تھا۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما پنجاب کابینہ میں سینیئر وزیر کے عہدے پر فائز تھے اور بلدیات کے محکمے کا قلمدان بھی ان کے پاس تھا۔علیم خان نے نیب کی جانب سے گرفتاری پر اپنے صوبائی عہدوں سے استعفیٰ دیا تھا۔