Tag: احتساب عدالت

  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی

    اسلام آباد: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے، کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور آج اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے آصف زرداری سمیت تمام 24 ملزمان کو طلب کر رکھا تھا جن میں فریال تالپور، حسین لوائی، طحہٰ رضا، انور مجید اور دیگر ملزمان شامل ہیں۔

    کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔ یہ مقدمہ اسی عدالت میں جاری ہے جہاں سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا ہوئی تھی۔

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کو کراچی کی بینکنگ کورٹ سے اسلام آباد کی احتساب عدالت منتقل کیا گیا تھا جہاں آج آصف زرداری کو طلب کیا گیا۔

    پیپلز پارٹی قیادت کی پیشی کے موقع پر امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے 200 رینجرز اہلکار طلب کیے گئے، اس دوران غیر متعلقہ شخص کو عدالت میں جانے کی اجازت نہیں تھی جبکہ متعلقہ راستوں پر بھی نفری تعینات کی گئی۔

    دوران سماعت آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ ٹرائل چلانا چاہتے ہیں تو آصف زرداری اور فریال تالپور کواستثنیٰ دیں، آج وکلا کے ساتھ بدتمیزی کی گئی، ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا۔ سو سے زیادہ لوگ اس عدالت میں نہیں آسکتے۔ احتساب عدالت کی اطراف خاردار تار لگا دیے گئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کو استثنیٰ دیں گے تو یہ صورتحال نہیں ہوگی؟ پولیس سیکیورٹی ڈیوٹی کے بجائے کوئی اور کام کرے، میں ان کی جگہ ہر سماعت پر پیش ہوجاؤں گا۔

    سماعت میں نیب کی جانب سے ڈپٹی پراسیکوٹر سردار مظفر عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے کہا کہ پراسیکیوشن ڈائس پر بھی وکلائے صفائی نے قبضہ کر رکھا ہے۔

    ملزمان کی گواہ بننے کی استدعا

    سماعت کے دوران 2 ملزمان کرن اور نورین نے عدالت سے گواہ بننے کی استدعا کی، خواتین کا مؤقف تھا کہ ہم گواہ تھے، ہمیں ملزمان کی فہرست میں شامل کردیا گیا۔ گواہی کے لیے چیئرمین نیب کو درخواست بھی دے رکھی ہے۔ ہم وکیل کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ مضحکہ خیز ہے کہ ملزمان کی جانب سے گواہ بننے کی استدعا کی جائے۔ جج ارشد ملک نے کہا کہ یہ چیئرمین نیب کا اختیار ہے انہیں درخواست دیں جس پر خواتین نے بتایا کہ وعدہ معاف گواہ بننے کے لیے چیئرمین نیب کو درخواست دے رکھی ہے۔

    جج نے نیب کے وکیل سردار مظفر سے اس بارے میں دریافت کیا جس پر سردار مظفر نے کہا کہ ہمیں چیک کرنا ہوگا کہ کوئی درخواست نیب میں ہے یا نہیں۔ عدالت نے مذکورہ خواتین کو الگ الگ تحریری درخواستیں جمع کروانے کی ہدایت کردی۔

    احتساب عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی مزید سماعت 16 اپریل تک ملتوی کردی۔ عدالت نے غیر حاضر ملزمان کو 12 اپریل کو پیش ہونے کا حکم دیا جبکہ آصف زرداری اور فریال تالپور کو 16 اپریل کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

    خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی ہمیشرہ فریال تالپور کی 10 اپریل تک ضمانت منظور کی ہوئی ہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے 10 اپریل تک آصف زرداری اور فریال تالپور کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے 10، 10 لاکھ کے مچلکے کے جمع کروانے کا حکم دیا تھا جبکہ تفتیشی افسر اور نیب کو نوٹس جاری کیے تھے۔

    جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلا ریفرنس

    یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلا ریفرنس 3 اپریل کو دائر کیا تھا جس میں سابق ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی حسین سید، عبد الغنی، یونس قدوائی اور نجم زمان سمیت 9 ملزمان نامزد کیے گئے تھے۔

    ملزمان کے خلاف اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے رفاحی پلاٹ غیر قانونی طور پر الاٹ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

    پہلا ریفرنس دائر ہوتے ہی اسی روز آصف زرداری کے فرنٹ مین یونس قدوائی نے 2 پلاٹ نیب کے حوالے کردیے تھے، یونس قدوائی پارک لین اسٹیٹس میں آصف زرداری کا بزنس پارٹنر ہے۔

    نیب ذرائع کے مطابق یونس قدوائی نے جو پلاٹ نیب کے حوالے کیے، ان کی مالیت 60 کروڑ ہے جبکہ پلاٹ کے تمام کاغذات بھی نیب کو فوری طور پر موصول ہوگئے تھے، کراچی میں مذکورہ سرکاری پلاٹ مندر اور لائبریری کے لیے مختص تھے۔

  • آصف زرداری اور فریال تالپور آج احتساب عدالت میں پیش ہوں گے

    آصف زرداری اور فریال تالپور آج احتساب عدالت میں پیش ہوں گے

    اسلام آباد: سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہم شیرہ فریال تالپور آج اسلام آباد کے احتساب عدالت میں پیش ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہم شیرہ فریال تالپور آج اسلام آباد کے احتساب عدالت میں پیش ہوں گے۔

    کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کریں گے، جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں احتساب عدالت نے سابق صدر آصف زرداری سمیت 24 ملزمان کی طلبی کے لیے سمن جاری کیے ہیں۔

    سمن کے متن میں لکھا گیا ہے کہ اپنے اوپر عائد الزامات کا جواب دینے کے لیے اسلام آباد احتساب عدالت میں پیش ہوں۔

    یہ بھی پڑھیں:  آصف زرداری اور فریال تالپور کی احتساب عدالت میں‌ پیشی، سیکورٹی پلان تیار

    خیال رہے کہ کراچی کے بینکنگ کورٹ سے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس احتساب عدالت اسلام آباد منتقل کیا گیا ہے جہاں اب آصف زرداری کو طلب کیا گیا ہے۔

    پی پی رہنما کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر ضلعی انتظامیہ نے سیکورٹی پلان بھی تیار کر لیا ہے، امن و امان کی صورت حال کو قابو میں رکھنے کے لیے 200 رینجرز اہل کار طلب کیے گئے ہیں۔

    سیکورٹی پلان کے تحت کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو عدالت میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی جب کہ متعلقہ راستوں پر بھی نفری تعینات کی جائے گی۔

  • آصف زرداری اور فریال تالپور کی احتساب عدالت میں‌ پیشی، سیکیورٹی پلان تیار

    آصف زرداری اور فریال تالپور کی احتساب عدالت میں‌ پیشی، سیکیورٹی پلان تیار

    اسلام آباد: پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور اُن کی ہمشیرہ فریال تالپور کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر ضلعی انتظامیہ نے سیکیورٹی پلان تیار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی طلبی پر کل آصف علی زرداری اور فریال تالپور سمیت دیگر ملزمان احتساب عدالت میں پیش ہوں گے، اس ضمن میں نیب نے ضلعی انتظامیہ نے امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے 200 رینجرز اہلکار مانگ لیے۔

    ضلعی انتظامیہ اورپولیس نے پی پی رہنماؤں کی پیشی کے حوالے سے سیکیورٹی پلان تیارکرلیا، جس کے تحت کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو عدالت میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی جب کہ متعلقہ راستوں پر بھی نفری تعینات کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں احتساب عدالت نےسابق صدر، اوران کی بہن سمیت دیگر ملزمان کو آٹھ اپریل کو طلبی کا نوٹس جاری کیا تھا، ملزمان کامقدمہ اُسی عدالت میں چلےگا، جہاں سےنوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا ملی۔

    مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس، احتساب عدالت کا آصف زرداری، فریال تالپور سمیت دیگر ملزمان کو طلبی کا نوٹس

    منی لانڈرنگ کیس میں نامزد فریال تالپور، حسین لوائی، انور مجید، نمر مجید، کمال مجید کو بھی عدالت نے 8 اپریل کو ہی طلب کیا گیا۔ یاد رہے کہ بینکنگ کورٹ کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس کراچی سے منتقل کیا گیا جس کی سماعت اب احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کریں گے۔

    دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور اُن کی ہمیشرہ فریال تالپور کی 10 اپریل تک ضمانت منظور کی ہوئی ہے۔

    اسلام آبادہائی کورٹ نے 10 اپریل تک آصف زرداری اورفریال تالپور کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے 10،10 لاکھ کے مچلکے کے جمع کرانے کا حکم دیا جبکہ تفتیشی افسر اور نیب کو نوٹس جاری کیے تھے۔

    آصف زرداری کی آمد کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے ، کسی بھی غیر متعلقہ شخص کے ہائیکورٹ داخلے پر پابندی تھی اور پولیس اور  رینجرز کے اہلکار ہائیکورٹ کے اندر اور باہر موجود تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: نیب پیشی پر ہنگامہ آرائی، پی پی کارکنان کے خلاف مقدمہ درج، سینیٹر بھی نامزد

    یہ بھی یاد رہے کہ 20 مارچ کو جعلی اکاؤنٹس کیس کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر پی پی کے کارکنان نے ہنگامہ آرائی کی تھی جس کے نیتجے میں پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے، بعد ازاں  ہنگامہ آرائی کرنے والے پی پی کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر اور راجہ شکیل عباسی کو بھی نامزد کیا گیا۔

    پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور سابق صدر زرداری کی نیب پیشی کے موقع پر ہنگامہ آرائی کرنے والے 20 ملزمان کو عدالت نے چار اپریل تک جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجا تھا جبکہ سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے عدالت نے حفاظتی ضمانت حاصل کرلی تھی۔

  • احتساب عدالت کا  نیب کو پولیس کی مدد سےگھرمیں داخل ہو کر حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے  کاحکم

    احتساب عدالت کا نیب کو پولیس کی مدد سےگھرمیں داخل ہو کر حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے کاحکم

    لاہور : احتساب عدالت نے نیب کو پولیس کی مددسےگھرمیں داخل ہو کر حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے کاحکم دے دیا اور کہا غیر ضروری طاقت کے استعمال سے اجتناب کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق حمزہ شہبازکی گرفتاری کیلئے نیب نے احتساب عدالت سے رجوع کیا ، جس پر احتساب عدالت نے حمزہ شہباز کے وارنٹ پرمن وعن عمل کاحکم
    دیتے ہوئے کہا ملزم کی گرفتاری پولیس کی مددسےگھرمیں داخل ہوکرکی جائے اور غیرضروری طاقت کے استعمال سے اجتناب کیاجائے۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ حمزہ شہبازکی عدم گرفتاری سےمتعلق کوئی حکم موجودنہیں۔

    خیال رہے حمزہ شہبازکی گرفتاری کےوارنٹ چیئرمین نیب نے جاری کیے ہیں، نیب حکام نےاحتساب عدالت سےگھرداخل ہونےکی اجازت مانگی تھی۔

    یاد رہے حمزہ شہبازکی گرفتاری کیلئے نیب تین گھنٹے سے ان کی رہائش گاہ کے باہر موجود ہے اور انھیں گھرمیں داخل نہیں ہونےدیاجارہا، پولیس نےگھرکا محاصرہ کرلیا ہے جبکہ رینجرز بھی ماڈل ٹاؤن پہنچ گئی ہیں اور فائر بریگیڈاورایمبولینس بھی طلب کرلی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : نیب ٹیم حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے شہبازشریف کی رہائش گاہ پہنچ گئی

    ڈپٹی ڈائریکٹرنیب کا کہنا ہے کہ وارنٹ موجودہیں آج گرفتاری کے بغیرنہیں جائیں گے۔

    کارکنان کی جانب سے رہائش گاہ کے سامنے احتجاج جاری ہے اور دھرنا دے دیا ہے، کارکنان نے پولیس اہلکاروں کو دھکے دیئے اور دھمکیاں دیں، کارکنان کا کہنا ہے کسی صورت نیب کو حمزہ شہبازکوگرفتار نہیں کرنےدیں گے۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس میں ہجویری ٹرسٹ کے اکاؤنٹنٹ گواہ کرامت علی کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں تینوں نامزد شریک ملزمان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ دوران سماعت ہجویری ٹرسٹ کے اکاؤنٹنٹ گواہ کرامت علی کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔ گزشتہ سماعت پر گواہ عدیل اختر کا بیان مکمل ہوا تھا۔

    گواہ کرامت علی کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد ریفرنس پر مزید سماعت 10 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

    اس سے قبل سماعت میں استغاثہ کے 2 گواہوں سلمان سعید اور سدرہ منصور کا بیان مکمل کرلیا گیا تھا جبکہ سعید احمد کے وکیل نے گواہ سدرہ منصور پر جرح مکمل کی۔

    استغاثہ کے گواہوں نے سابق وزیر خزانہ کی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں رجسٹرڈ کمپنیز کا ریکارڈ پیش کیا تھا۔

    سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے گواہ سدرہ منصور پر جرح کرتے ہوئے کہا تھا کہ گواہ نے سعید احمد کو اسحٰق ڈار کی سی این جی کمپنی میں چیف ایگزیکٹو ظاہر کیا حالانکہ گواہ نے پیش کیے گئے نام کی تصدیق ہی نہیں کی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ سعید احمد اور سعید احمد شفیع 2 مختلف افراد ہیں۔ گواہ کا پیش کیا گیا نام غلط ہے جو کہ ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتا۔

    استغاثہ کے دوسرے گواہ سلمان سعید نے عدالت کو بتایا تھا کہ ایس ای سی پی میں بھیجے گئے ریکارڈز کی اس وقت چھان بین ہی نہیں کی جاتی تھی ، یہ بتانا مشکل ہے کہ ڈائریکٹرز اور شئیر ہولڈنگ درست ہے کہ نہیں۔

    وکیل صفائی حشمت حبیب نے کہا تھا کہ حیرت ہے ایس ای سی پی میں کمپنیز کا ریکارڈ بغیر کسی تصدیق کے رکھا جاتا رہا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔ اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرق کی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

  • علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں11 اپریل تک توسیع

    علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں11 اپریل تک توسیع

    لاہور:احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 11 اپریل تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائد اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے رہنما علیم خان کو14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر احتساب عدالت کے جج نجم الحسن کے روبرو پیش کیا گیا۔

    عدالت نے سماعت کے آغاز پر استفسار کیا کہ بتائیں کیس میں کیا پیش رفت ہوئی؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ نے جواب دیا کہ انکوائری حتمی مراحل میں ہے۔

    احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ ابھی تک ریفرنس کیوں دائرنہیں کیا گیا جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ تفتیش مکمل ہوتے ہی ریفرنس دائرکردیا جائے گا۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ 2 ماہ گزرگئے ابھی تک تفتیش کیوں مکمل نہیں ہوئی، ایک شخص کو بغیر چالان جیل میں نہیں رکھا جاسکتا۔

    احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایسا نہیں ہوسکتا کسی کو جیل میں ڈال دیا جائے اوروہ پڑا رہے، وکیل علیم خان نے کہا کہ 15 دن کی بجائے7 دن کا جوڈیشل ریمانڈ دیں تا کہ پتہ چلے کیا پیشرفت ہوئی۔

    عدالت نے نیب کوعلیم خان کیس کی تفتیش جلد مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 11 اپریل تک توسیع کردی۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ سے استفسار کیا تھا کہ ریفرنس کب فائل کیا جائے گا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ حتمی رپورٹ جلد مرتب کرلی جائے گی۔

    وکیل علیم خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت حکم دے کہ ریفرنس جلد فائل کیا جائے، وکیل نیب وارث جنجوعہ نے کہا کہ کیس کا ریفرنس بھی جلد ہی مکمل کر کے پیش کردیا جائے گا۔

    احتساب عدالت میں سماعت کے دوران وکیل علیم خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ علیم خان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں ہے۔

    بعدازاں عدالت نے علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما کو 2 اپریل کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے 6 فروری کو نیب لاہور نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اورآف شورکمپنیوں کیس میں پنجاب کے سینئر وزیرعبدالعلیم خان کو گرفتارکیا تھا۔

    نیب کی جانب سے گرفتاری کے بعد علیم خان نے اپنا استعفیٰ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو بھجوا دیا تھا، علیم خان کا کہنا تھا کہ مقدمات کا سامنا کریں گے، آئین اورعدالتوں پریقین رکھتے ہیں، مجھ پر آمدن سے زائد اثاثوں کا نہیں، آفشور کمپنیوں کا مقدمہ ہے۔

  • اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے ریمانڈ میں توسیع

    اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے ریمانڈ میں توسیع

    کراچی: سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 13 روز کی توسیع کردی گئی، نیب کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی آج احتسابعدالت کے روبرو پیش ہوئے ، سماعت میں نیب کی جانب سے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی گئی تھی جسے منظور کرتے ہوئے انہیں 12 اپریل تک نیب کے حوالے کردیا گیا ہے۔

    عدالت نے ریمانڈ میں توسیع دیتے ہوئے نیب کے وکیل کو ہدایت دی کہ آئندہ سماعت میں آغا سراج درانی کے کیس پر پیش رفت سے آگاہ کیا جائے ۔

    اس موقع پر آغا سراج درانی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مجھ سے کسی نئی چیز پر تفتیش نہیں ہورہی۔ نیب حکام تفتیش میں وہی سب پوچھ رہے ہیں جو میں پہلے بتاچکاہوں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ نیب حکام آتے ہیں اور مجھ سے 10منٹ تفتیش کرکے چلے جاتے ہیں۔

    گزشتہ ماہ 20 فروری کو نیب کراچی نےآمدن سےزائد اثاثہ جات کیس میں اسپیکرسندھ اسمبلی آغاسراج درانی کوگرفتارکیا تھا۔21 فروری کو نیب حکام نے انہیں احتساب عدالت میں پیش کرکے جسمانی ریمانڈ پر اپنی تحویل میں لیا تھا۔ جس میں بعد ازاں عدالت نے توسیع بھی دی تھی۔ پہلے ریمانڈ کے موقع پر نیب کے تفتیشی افسر نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ نیب کے قانون میں 90روزہ ریمانڈ بھی لیا جاسکتا ہے۔

    تفتیش کے دوران حاصل کردہ معلومات کی روشنی میں نجی بینک کے لاکرز کی تلاشی کے دوران تفتیشی ٹیم کو لاکھوں روپے کے غیر ملکی کرنسی نوٹ اور بڑی تعداد میں سونا ملا، نیب نے اسپیکر کے لاکرز سے 55 لاکھ 18 ہزار 744 روپے کی غیر ملکی کرنسی جبکہ 2 کلو 14 گرام سونا برآمد ہوا۔آغا سراج درانی کی اہلیہ کے لاکرز سے ایک کلو 9 گرام سونے کے زیورات بھی برآمد کیے۔برآمد ہونے والے سونے کی قیمت 2 کروڑ روپے سے زائد بنتی ہے، قیمت کا تعین کر کے تفصٰل قومی بینک دولت کو بھیج دی جائے گی۔

    دوسری جانب دیگر اہل خانہ سے تفتیش کے دوران نیب کو لاکرز سے ریال، درہم، امریکی ڈالرز سمیت دیگر ملکوں کی کرنسی ملی، برآمد ریال اور درہم کی قیمت پاکستانی کرنسی میں 30 لاکھ سے زائد بنتی ہے۔ نیب ذرائع کے مطابق لاکرز سے  4400 امریکی ڈالر اور 4200 برطانوی پاؤنڈ ملے۔

    نیب نے تمام لاکرز جوڈیشل مجرسٹریٹ کی نگرانی میں کھولے جبکہ اس موقع پر بینک مینیجر، آپریشن مینیجر اور دیگر بینک کے افسران بھی موجود تھے۔ نیب نے برآمد ہونے والی کرنسی اور سونے کو ضبط کرلیا تھا۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ عدیل کا بیان مکمل ہوگیا تاہم گواہ پر جرح نہ ہوسکی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں استغاثہ کے گواہ عدیل کا بیان مکمل ہوگیا تاہم گواہ پر جرح نہ ہوسکی۔ آئندہ سماعت پر مزید 2 گواہان کو بیانات قلمبند کروانے کے لیے طلب کرلیا گیا۔ کیس کی سماعت 3 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

    اس سے قبل سماعت میں استغاثہ کے 2 گواہوں سلمان سعید اور سدرہ منصور کا بیان مکمل کرلیا گیا تھا جبکہ سعید احمد کے وکیل نے گواہ سدرہ منصور پر جرح مکمل کی۔

    استغاثہ کے گواہوں نے سابق وزیر خزانہ کی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں رجسٹرڈ کمپنیز کا ریکارڈ پیش کیا تھا۔

    سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے گواہ سدرہ منصور پر جرح کرتے ہوئے کہا تھا کہ گواہ نے سعید احمد کو اسحٰق ڈار کی سی این جی کمپنی میں چیف ایگزیکٹو ظاہر کیا حالانکہ گواہ نے پیش کیے گئے نام کی تصدیق ہی نہیں کی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ سعید احمد اور سعید احمد شفیع 2 مختلف افراد ہیں۔ گواہ کا پیش کیا گیا نام غلط ہے جو کہ ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتا۔

    استغاثہ کے دوسرے گواہ سلمان سعید نے عدالت کو بتایا تھا کہ ایس ای سی پی میں بھیجے گئے ریکارڈز کی اس وقت چھان بین ہی نہیں کی جاتی تھی ، یہ بتانا مشکل ہے کہ ڈائریکٹرز اور شئیر ہولڈنگ درست ہے کہ نہیں۔

    وکیل صفائی حشمت حبیب نے کہا تھا کہ حیرت ہے ایس ای سی پی میں کمپنیز کا ریکارڈ بغیر کسی تصدیق کے رکھا جاتا رہا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔ اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

  • نواز شریف کی درخواست ضمانت کی سماعت آج ہوگی، نیب کی ضمانت دینے کی مخالفت

    نواز شریف کی درخواست ضمانت کی سماعت آج ہوگی، نیب کی ضمانت دینے کی مخالفت

    لاہور: کوٹ لکھپت جیل کے قیدی سابق وزیر اعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت کی سماعت آج ہوگی، نیب نے نواز شریف کو ضمانت دینے کی مخالفت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کی ضمانت کی درخواست پر آج سماعت ہوگی، قومی احتساب بیورو کا مؤقف ہے کہ نواز شریف کو ایسا کوئی عارضہ لا حق نہیں ہے جس سے ان کی جان کو خطرہ ہو۔

    نیب کا دعویٰ ہے کہ نواز شریف بیماری کے بہانے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں، نیب ٹیم نے عدالت میں پیش کرنے کے لیے جواب تیار کر لیا ہے۔

    دوسری طرف وزیر صحت پنجاب نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں کہا کہ گردوں سے متعلق نواز شریف کی رپورٹ نارمل ہے، رپورٹ ہیک کرنے کی کوشش کی گئی تاہم رہنما ن لیگ محمد زبیر نے کہا ہے کہ جیل میں بیٹھا شخص لیب رپورٹ کیسے تبدیل کر سکتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  نواز شریف کی صحت تشویش ناک ہے: شہباز شریف

    دوسری طرف نواز شریف کی صاحب زادی مریم نواز نے کہا ہے کہ آج نواز شریف کی درخواستِ ضمانت پر سماعت ہے، سابق وزیر اعظم کے سپورٹرز اور چاہنے والوں سے دعا کی اپیل ہے۔

    انھوں نے کہا کہ دل سے نکلی دعا کو کم تر نہیں سمجھنا چاہیے، دعا کر کے ہی نواز شریف کے لیے کچھ کیا جا سکتا ہے، جب نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل لایا گیا تو ان سے ملنے گئی، والد سے کہا آپ کی طبیعت اڈیالہ جیل سے بہتر لگ رہی ہے۔

    مریم نواز نے کہا ’والد نے کہا کہ ہاں یہاں تم نہیں جس کی فکر کرتا رہوں، نواز شریف نے کہا وہ خود اذیت میں رہ سکتے ہیں پر مجھے اذیت میں نہیں دیکھ سکتے۔‘

  • آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں 10 دن کی توسیع

    آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں 10 دن کی توسیع

    کراچی: احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں گرفتار ہونے والے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں 10 دن کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو نیب کی جانب سے جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پرپیپلزپارٹی کے رہنما آغا سراج درانی کوآج عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تحقیقات جاری ہیں، 90 دن کا ریمانڈ لیا جا سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آغا سراج درانی روزانہ اسمبلی چلے جاتے ہیں، وہ تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہے، احتساب عدالت نے آغا سراج درانی سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو تشدد کی کوئی شکایت ہے۔

    آغا سراج درانی نے جواب دیا کہ نیب والے غلط بیانی کر رہے ہیں، روزکوئی اجلاس نہیں ہو رہا، مجھے بار بار بلا کر تنگ کرتے ہیں، میں تعاون کر رہا ہوں مگرمجھے اذیت دی جا رہی ہے۔

    اسپیکر سندھ اسمبلی نے کہا کہ مجھے حبس والے کمرے میں رکھا ہوا ہے، میرے بھائی سے ملاقات نہیں کرنے دی جا رہی، میرے کک، ڈرائیور، ملازمین کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔

    نیب تفتیشی افسر نے کہا کہ اے سی میں تفتیش کرتے ہیں، اس سے زیادہ کیا سہولت دیں؟ انہیں ہر قسم کی سہولت دے رہے ہیں۔

    نیب نے احتساب عدالت سے آغا سراج درانی کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تاہم عدالت نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 10 دن کی توسیع کردی۔

    آغا سراج درانی کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، پیپلزپارٹی کے جیالوں کو بھی عدالت میں آنے سے روک دیا گیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پرپیپلزپارٹی کے کارکنان نے کمرہ عدالت میں نعرے لگائے تھے، کورٹ روم میں سیلفیاں بنانے پرعدالت نے نوٹس لیا تھا۔

    نیب نے اسپیکرسندھ اسمبلی آغاسراج درانی کو گرفتار کرلیا

    یاد رہے کہ 20 فروری کو نیب کراچی نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں اسپیکرسندھ اسمبلی آغاسراج درانی کوگرفتارکیا تھا۔

    واضح رہے اپریل 2018 میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج کے خلاف تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ آغا سراج درانی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی چھان بین ہوگی۔

    سابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے خلاف تین انکوائریز کا حکم دیا گیا تھا، جن میں آمدن سے زائد اثاثوں، غیر قانونی بھرتیوں اور ایم پی اے ہاسٹل، سندھ اسمبلی بلڈنگ کی تعمیر میں کرپشن شامل ہیں۔