Tag: احتساب عدالت

  • پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 دن کی توسیع

    پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 دن کی توسیع

    لاہور: احتساب عدالت نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ سعد رفیق احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوئے، خواجہ سلمان رفیق کو عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر جیل حکام نے خواجہ سعد رفیق کی درخواست عدالت میں جمع کرائی، احتساب عدالت نے استفسار کیا کہ اسلام آباد میں قومی اسمبلی کا اجلاس تو نہیں چل رہا ہے؟۔

    خواجہ سلمان رفیق نے عدالت کو بتایا کہ اسٹینڈنگ کمیٹی کا اجلاس ہے، خواجہ سعد رفیق اسلام آباد میں ہیں۔

    نیب حکام نے عدالت کو آگاہ کیا کہ تفتشی افسربیمار ہے، عدالت پیش نہیں ہوسکتا، معزز جج نے ریمارکس دیے کہ اس کی جگہ کوئی اورتفتیشی پیش ہوجائے، عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر حاضر ہونا چاہیے۔

    احتساب عدالت نے استفسار کیا کہ سیکیورٹی کے نام پرعوام کو کیوں ذلیل کیا جا رہا ہے، عدالت نے سیکیورٹی انچارچ کو طلب کرلیا۔

    احتساب عدالت نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کرتے ہوئے 4 اپریل کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    عدالت میں گزشتہ سماعت کے دوران خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ 60 سال پرانی بکتر بند میں لایا جاتا ہے، کمر میں درد ہے اور علاج نہیں کروایا جارہا۔

    خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ کسی اسپتال نہیں جانا مگر عدالت آنے میں تکلیف کا سامنا ہے۔

    احتساب عدالت نے خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 19 مارچ تک ملتوی کردی تھی۔

    خیال رہے کہ خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کو نیب نے گزشتہ برس 11 دسمبر کو اس وقت حراست میں لیا تھا جب احتساب عدالت نے ان کی عبوری ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی۔

    خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا تھا اور دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

    اس سے قبل آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    نیب کے مطابق وفاقی وزیر ہوتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا اور شواہد کو ٹمپر کرنے کی کوشش بھی کی، دونوں بھائیوں نے اپنے ساتھیوں سے مل کر عوام کو دھوکہ دیا اور رقم ہتھیائی۔

    نیب کا کہنا ہے کہ خواجہ برادران پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی سے فوائد حاصل کرتے رہے، خواجہ برادران کے نام پیراگون میں 40 کنال اراضی موجود ہے۔

    دوسری جانب سابق رکن پنجاب اسمبلی اور پیراگون ہاؤسنگ اسکیم میں خواجہ برادران کے شراکت دار قیصر امین بٹ نے اپنی حراست کے دوران نیب کو بتایا کہ پیراگون سوسائٹی کے کمرشل پلاٹوں کو فروخت کر کے 14 ارب روپے کمائے گئے، سال 2003 میں پیراگون کو ٹی ایم اے سے سعد رفیق نے دباؤ ڈال کر رجسٹرڈ کرالیا۔

    قیصر امین بٹ کے مطابق پیراگون کے کاغذات میں وہ خود اور ندیم ضیا مالک ہیں مگر خواجہ برادران ہی پیراگون سوسائٹی کے اصل مالکان ہیں۔

  • علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع

    علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع

    لاہور: احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کردی ۔

    تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائد اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے رہنما علیم خان کو15 روزہ جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر احتساب عدالت کے جج نجم الحسن کے روبرو پیش کیا گیا۔

    عدالت نے سماعت کے آغاز پر نیب پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ سے استفسار کیا کہ ریفرنس کب فائل کیا جائے گا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ حتمی رپورٹ جلد مرتب کرلی جائے گی۔

    وکیل علیم خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت حکم دے کہ ریفرنس جلد فائل کیا جائے، وکیل نیب وارث جنجوعہ نے کہا کہ کیس کا ریفرنس بھی جلد ہی مکمل کر کے پیش کردیا جائے گا۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت کے دوران وکیل علیم خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ علیم خان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں ہے۔

    بعدازاں عدالت نے علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما کو 2 اپریل کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے علیم خان کو15روزہ جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھجوا دیا تھا۔

    واضح رہے 6 فروری کو نیب لاہور نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اورآف شورکمپنیوں کیس میں پنجاب کے سینئر وزیرعبدالعلیم خان کو گرفتارکیا تھا۔

    نیب کی جانب سے گرفتاری کے بعد علیم خان نے اپنا استعفیٰ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو بھجوا دیا تھا، علیم خان کا کہنا تھا کہ مقدمات کا سامنا کریں گے، آئین اورعدالتوں پریقین رکھتے ہیں، مجھ پر آمدن سے زائد اثاثوں کا نہیں، آفشور کمپنیوں کا مقدمہ ہے۔

  • رمضان شوگرملزکیس کی سماعت 27 مارچ تک ملتوی

    رمضان شوگرملزکیس کی سماعت 27 مارچ تک ملتوی

    لاہور:مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اورحمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگرملزکیس کی سماعت 27 مارچ تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت میں آشیانہ ہاؤسنگ اور رمضان شوگرملز کیسزکی سماعت ہوئی۔

    مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور حمزہ شہباز ڈیوٹی جج جواد احسن کے روبرو پیش ہوئے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پررمضان شوگر ملز کیس میں فرد جرم عائد کی جائے گی۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے شہبازشریف اور حمزہ شہبازکے خلاف رمضان شوگرملز ریفرنس کی سماعت 27 مارچ تک ملتوی کردی۔

    اس سے قبل آج شہبازشریف اور حمزہ شہباز کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پرعدالت کے اطراف راستے کنٹینر اورخاردار تاروں سے بند کیے گئے، پولیس کی بھاری نفری عدالت کے اندر اور باہر تعینات تھی۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت کے دوران شہبازشریف، حمزہ شہبازکو ریفرنس کی نقول فراہم کی گئی تھیں۔

    نیب ریفرنس کے مطابق ملزمان نے رمضان شوگرملزکے لیے 10کلومیٹرطویل نالہ بنوایا،شہبازشریف نے بطور وزیراعلیٰ اختیارات کا ناجائزاستعمال کیا اور اپنے خاندان کی مل کو فائدہ پہنچانے کے لیے عوامی مفاد کا نام لیا۔

    قومی احتساب بیورو کے مطابق شہباز شریف کے اس فیصلے سے سرکاری خزانے کو 213 ملین کا نقصان ہوا، سرکاری خزانے کا نقصان شہباز اور حمزہ شہباز کی ملی بھگت سے ہوا، اتنے شواہد موجود ہیں کہ ریفرنس دائر کیا تاکہ کیس چلایا جا سکے۔

    نیب ریفرنس میں کہا گیا حمزہ شہباز کے خلاف انکوائری جاری ہے، مکمل ہونے پر ضمنی ریفرنس دائر کیا جائے گا، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف ٹرائل جلد مکمل کر کے قانون کے مطابق سزا دی جائے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن ، پولیس کو نوازشریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت مل گئی

    سانحہ ماڈل ٹاؤن ، پولیس کو نوازشریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت مل گئی

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں پولیس کو نوازشریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت مل گئی، نواز شریف ماڈل ٹاؤن مقدمے میں نامزد ملزم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقاتی ٹیم کانواز شریف سے تفتیش کا فیصلہ کیا ، احتساب عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں نواز شریف سے جیل میں تفتیش کیلئے ڈی ایس پی کی درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کی۔

    درخواست گزار ڈی ایس پی پنجاب پولیس محمد اقبال عدالت کے روبرو پیش ہوئے، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف ماڈل مقدمے میں نامزد ملزم ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ ماڈل ٹاون واقعے کی تفتیش سے متعلق نواز شریف سے جیل میں ملنے کی اجازت دی جائے۔

    جس پر نیب پراسیکیوٹر مزار عثمان نے درخواست کی مخالفت کردی۔ نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کو متعلقہ پلیٹ فارم سے رجوع کرنا چاہئے، متعلقہ پلیٹ فارم اسلام آباد ہائی کورٹ بنتا ہے۔

    عدالت نے درخواست گزار ڈی ایس پی پنجاب پولیس محمد اقبال کی استدعا منظور کرتے ہوئے نواز شریف سے ملنے کی اجازت دے دی۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن: مقدمے میں نامزد 7 سیاسی شخصیات طلب

    یاد رہے 24 فروری کو سانحہ ماڈل ٹاؤن مقدمے میں نامزد 7 سیاسی شخصیات کو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے تفتیش کے لیے طلب کیا تھا۔

    خیال رہے 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    اس سے قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامز ملزم نوازشریف، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، راناثناءاللہ، دانیال عزیز، پرویز رشید اور خواجہ آصف سمیت دیگر 139 ملزمان کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

     

  • شوکت عزیزاورلیاقت جتوئی سمیت دیگر کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی

    شوکت عزیزاورلیاقت جتوئی سمیت دیگر کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے نیب ریفرنس کی سماعت کے دوران شوکت عزیزسمیت دیگر ملزمان کے پیش نہ ہونے پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرتمام ملزمان کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شوکت عزیز، لیاقت جتوئی اوردیگرکے خلاف اختیارات سے تجاوزکرنے سے متعلق ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

    سابق وزیراعظم شوکت عزیزسمیت 3 ملزمان عدالت میں پیش نہ ہوئے، ملزمان کی عدم پیشی کے باعث فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔ سابق وزیراعظم شوکت عزیزکی پیشی سے متعلق جواب جمع نہ ہوسکا۔

    لیاقت جتوئی، یوسف میمن ،غلام نبی منگرویو کی جانب سے بریت کی درخواست دائر کی گئی جس کی نیب نے مخالفت کردی۔

    نیب نے موقف اختیار کیا کہ ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں، ٹرائل شروع ہونے پر شواہد پیش کیے جائیں گے۔

    قومی احتساب بیورو نے شواہد اورغیرحاضر ملزمان کی پیشی سے متعلق ایک ہفتے کا وقت مانگ لیا، عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پرتمام ملزمان کی حاضری یقینی بنائیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے شوکت عزیز، لیاقت جتوئی اوردیگرکے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی کردی۔

  • آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں 21 مارچ تک توسیع

    آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں 21 مارچ تک توسیع

    کراچی : احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں گرفتار ہونے والے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں 21 مارچ تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو نیب کی جانب سے جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پرپیپلزپارٹی کے رہنما آغا سراج درانی کو سخت حفاظتی حصارمیں بکتربند میں عدالت لایا گیا۔

    کارکنان نے آغا سراج درانی پرپھولوں کی پتیاں نچھاورکیں جبکہ انہوں نے کارکنان کو ہاتھ ہلا کر جواب دیا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صرف2 دن تفتیش کے لیے ملے، یہ روزانہ ناشتہ کرکے اسمبلی چلے جاتے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سراج درانی کا نیب کے حراستی مرکزمیں کم وقت گزرتا ہے، سراج درانی کہتے ہیں تشدد ہو رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سراج درانی کی ایبٹ آباد میں بھی جائیداد کا پتہ چلا ہے، جائیداد 2 کروڑ70 لاکھ روپے کی ہے، 40لاکھ روپے ظاہرکیے گئے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ڈیفنس میں ایک بنگلہ 4 کروڑروپے کا سامنے آیا ہے، بینک لاکرسے 10 گھڑیاں ملیں جوکروڑوں مالیت کی ہیں۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کئی اہم چیزیں سامنے آئی ہیں تفتیش مزید کرنی ہے، فارن کرنسی اورسونا بھی ملا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے احتساب عدالت سے آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 15 دن کی توسیع کی استدعا کی ہے۔

    وکیل صفائی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے گرفتاری کے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے، آغا سراج کو ایسے کمرے میں رکھا گیا جہاں روشنی تک نہیں آتی۔

    آغا سراج درانی کے وکیل نے کہا کہ نیب کو پہلے سوچنا چاہیے تھا ملزم کوگرفتارکرنے کا مرحلہ کون سا ہے، انہیں اسلام آباد کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ اسلام آباد کی عدالت میں صرف ایک جملہ کہا گیا کہ آمدن سے زائد اثاثے، یہ اسپیکرہیں کیا نیب کوان کے اثاثوں کا معلوم کرنا مشکل ہے؟۔

    انہوں نے کہا کہ ملزم کی جائیداد کی تفصیلات الیکشن کمیشن، ایف بی آرکے پاس ہے، کیا ان تفصیلات کا دوسری معلومات سے موازنہ کیا گیا؟۔

    نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ظاہرکی گئی جائیداد سے کہیں زیادہ اثاثوں کے شواہد موجود ہیں، آغا سراج نے 1985 سے اب تک 84 ملین روپے کی آمدن ظاہرکی۔

    وکیل نیب نے کہا کہ ہمیں موقع دیا جائے تفصیلات پیش کردیں گے، ملزم کے وکیل نے کہا کہ جب تفصیل پیش کریں گے تو گرفتار کرلیجیے گا ابھی چھوڑ دیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک 36 کروڑروپے سے زائد کے اثاثے سامنے آچکے ہیں۔

    وکیل نیب نے کہا کہ جب تفتیش مکمل ہوگی توریفرنس دائرکردیں گے، ہمیں تفتیش سے نہیں روکا جاسکتا، انہوں نے کہا کہ کوئی تکلیف ہے تو بتایا جائے جھوٹے الزام نہ لگائیں۔

    آغا سراج درانی کے وکیل نے کہا کہ پراسیکیوٹرصاحب اتنے آگے نہ جائیں آپ کومشکلات آئیں، آپ لوگ بھی مشکل میں پھنستے ہیں توہمارے پاس آتے ہیں۔

    آغا سراج درانی کے وکیل اور پراسیکیوٹر نیب کے درمیان تلخ کلامی

    وکیل صفائی نے کہا کہ یہ شاید شاید کررہے ہیں، پیپرگھرمیں ہوگا،آفس میں ہوگا، یہ نہیں چلے گا، ان کے پاس میمو آف اریسٹ ہی نہیں نیب کارکردگی افسوس ناک ہے۔

    احتساب عدالت کے معزز جج نے ریمارکس دیے کہ یہ توسرچ وارنٹ ہے۔ آغا سراج درانی نے اپنے بیان میں کہا کہ پہلے دن سے مجھے سونے نہیں دیا گیا، اکیلا نہیں 8 افراد ہیں۔

    نیب حکام نے کہا کہ تفتیشی مرکزمیں لگے پنکھے خراب تھے، ٹھیک کرا لیے گئے، تکنیکی مسلہ ہے، براہ راست عمارت میں ایگزاسٹ فین نہیں لگا سکتے، ایئرکنڈیشنڈ لگا دیے ، آج کے بعد یہ بھی شکایت نہیں ہوگی۔

    آغا سراج درانی نے کہا کہ 8 گھنٹے میرے گھر میں رہے ساری چیزیں اٹھا کر لے گئے، گھر میں تہہ خانہ تلاش کرتے رہے یہ رویہ مارشل لاء دور میں تھا۔

    انہوں نے کہا کہ گھر والوں کو ہراساں اور فون ٹیپ کیے جارہے ہیں، دہشت گرد نہیں بھاگ جاؤں ، میڈیا ٹرائل کیا جانا افسوس ناک ہے۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ نیب حکام نے اب تک ہمارے الزامات کا جواب نہیں دیا، عدالتی نوٹس کے باوجود جواب جمع نہیں کرایا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ آغا سراج درانی کے اہل خانہ کوہراساں کیا گیا، لیڈی سرچر کے بغیر گھر میں داخل ہوئے، گرفتارکرنے والے افسر کو طلب کرکے وضاحت لی جائے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں گرفتار ہونے والے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں 21 مارچ تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    نیب نے اسپیکرسندھ اسمبلی آغاسراج درانی کو گرفتار کرلیا

    یاد رہے کہ 20 فروری کو نیب کراچی نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں اسپیکرسندھ اسمبلی آغاسراج درانی کوگرفتارکیا تھا۔

    واضح رہے اپریل 2018 میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج کے خلاف تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ آغا سراج درانی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی چھان بین ہوگی۔

    سابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے خلاف تین انکوائریز کا حکم دیا گیا تھا، جن میں آمدن سے زائد اثاثوں، غیر قانونی بھرتیوں اور ایم پی اے ہاسٹل، سندھ اسمبلی بلڈنگ کی تعمیر میں کرپشن شامل ہیں۔

  • نندی پور کیس: راجہ پرویزاشرف اوربابراعوان سمیت 7 ملزمان پر فرد جرم عائد

    نندی پور کیس: راجہ پرویزاشرف اوربابراعوان سمیت 7 ملزمان پر فرد جرم عائد

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے نندی پور پاور پراجیکٹ ریفرنس میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور بابراعوان سمیت 7 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں بابر اعوان کے خلاف نندی پور پاور پراجیکٹ میں تاخیر سے متعلق ریفرنس پر سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    معزز جج ارشد ملک نے نندی پور پاور پراجیکٹ ریفرنس میں فرد جرم پڑھ کر سنائی، سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، بابراعوان سمیت تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا۔

    احتساب عدالت نے نندی پور پاور پراجیکٹ ریفرنس میں ملزمان کا ٹرائل کرنے اور ان کے خلاف گواہوں کو بھی طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    نندی پور پاور پراجیکٹ میں بابراعوان، سابق وزیراعظم پرویز اشرف، سابق سیکٹری قانون مسود چشتی ، ریاض کیانی، ڈاکٹر ریاض محمود، سابق ریسرچ کنسلٹنٹ وزارت قانون شمائلہ محمود ملزمان میں شامل ہیں۔

    سپریم کورٹ کے حکم پر منصوبے میں تاخیر پرجوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا تھا، جوڈیشل کمیشن نے تحقیقات کے لیے معاملہ نیب کوبھیجا تھا۔

    پیپلزپارٹی کے دورمیں وزرا کی ملی بھگت سے منصوبے میں 2 سال کی تاخیر ہونے سے قومی خزانے کو 27 ارب کا نقصان پہنچا تھا۔

    یاد رہے گزشتہ ماہ 11 فروری کو عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر بابر اعوان کی بریت پر فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔

    نندی پور ریفرنس : بابراعوان پر پیر کو فرد جرم عائد کی جائے گی

    واضح رہے نیب نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان کے خلاف نندی پور پاور پراجیکٹ میں کرپشن کا ریفرنس دائر کیا تھا اور بابر اعوان، راجہ پرویز اشرف سمیت 7 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔

    بعدازاں وزیر اعظم کے پارلیمانی مشیر بابر اعوان ایڈووکیٹ قومی احتساب بیورو کے ریفرنس میں عائد الزامات پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے اور ان کا استعفیٰ وزیر اعظم عمران خان نے منظور کیا تھا۔

    نندی پور منصوبے کی تاخیر سے قومی خزانے کو 27 ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا تھا۔

  • سابق سیکرٹری سندھ آفتاب میمن 13 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    سابق سیکرٹری سندھ آفتاب میمن 13 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں گرفتار سابق سیکرٹری سندھ آفتاب میمن کو 13روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں گرفتار سابق سیکرٹری سندھ آفتاب میمن کو احتساب عدالت نمبرایک کے جج محمد بشیر کے روبرو پیش کیا گیا اور نیب کی جانب سے ملزم آفتاب میمن کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

    نیب نے مؤقف میں کہا بہت ساراریکارڈحاصل کرناہےجو ان کی گرفتاری کےبغیرممکن نہیں، جس پر جج محمد بشیر نے سوال کیا آپ ریمانڈ کیوں لینا چاہتے ہیں، جس پر نیب نے جواب دیا ہم نےمزیددستاویزات حاصل کرنی ہیں۔

    نیب کا کہنا تھا کہ ملزم نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرکے 7ایکڑ زمین منتقل کی اور قومی خزانے کو 80 کروڑ کا نقصان پہنچایا، ملزم کا جسمانی ریمانڈ دیاجائے تاکہ ریکارڈ کی معلومات حاصل کی جاسکے۔

    وکیل صفائی نے کہا :3 ایکڑ اراضی میں سے7 ایکڑ منتقل کی گئی اور منتقلی ایک کمیٹی کے فیصلے پر کی گئی، اس کمیٹی میں ہائی کورٹ کے سابق جج بھی شامل تھے، اراضی تمام قانونی تقاضے مکمل ہونے پر منتقل کی گئی۔

    احتساب عدالت نے دلائل سننے کے بعد گرفتار سابق سیکرٹری سندھ آفتاب میمن کو 13روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

    خیال رہے چیئرمین نیب نے ملزم آفتاب میمن کے وارنٹ گرفتاری 6 مارچ کو جاری کئے تھے۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس ، نیب نے آصف زرداری کے قریبی ساتھی کو گرفتار کرلیا

    یاد رہے جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب نے آج آصف زرداری کے قریبی ساتھی آفتاب میمن کو اسلام آباد سےگرفتار کیا تھا، آفتاب میمن سینئرممبر بورڈ آف ریونیوسندھ ہیں اور کے ڈی اے کے سیکریٹری بھی رہ چکے ہیں۔

    تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے آفتاب میمن پر سات ایکڑ سرکاری اراضی غیر قانونی طور پر ایک شخص کے نام الاٹ کرنے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو آٹھ سو ملین روپے کا نقصان پہنچا۔

  • نندی پور ریفرنس :  بابراعوان  پر پیر کو فرد جرم عائد کی جائے گی

    نندی پور ریفرنس : بابراعوان پر پیر کو فرد جرم عائد کی جائے گی

    اسلام آباد : نندی پور پاور پراجیکٹ ریفرنس میں احتساب عدالت نے پیر کو بابراعوان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرتے تمام ملزمان کو پیرکوطلب کرلیا جبکہ ڈاکٹر بابراعوان نےبریت کی درخواست واپس لےلی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں بابر اعوان کے خلاف نندی پور پاور پراجیکٹ میں تاخیر سے متعلق ریفرنس پر سماعت ہوئی، سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک  نے کی۔

    سماعت شروع ہوئی تو ڈاکٹربابراعوان نےبریت کی درخواست واپس لےلی ، جس پر نیب کی جانب سےدرخواست واپس لینے پر مخالفت کی گئی جبکہ عدالت نے بریت پر فیصلہ نہ سنانے کی درخواست منظور کرلی۔

    بابر اعوان نے کہا وزارت قانون میں بھیجی گئی دونوں سمری وزیرکے عہدے کے بعد موصول ہوئیں، سمری کی منظوری وزیرقانون نہیں بلکہ سیکرٹری دیتا ہے، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا وزارت قانون کی عدم تعاون کے رویہ کے باعث ایک سال کی تاخیرکی، بابراعوان کے خلاف 37گواہان موجود ہیں ٹرائل چلنے پر شواہد بھی پیش کریں گے۔

    عدالت نے ٹرائل کا باقاعدہ آغاز کرتے ہوئے نیب کو گواہان پیش کرنے کا حکم دے دیا اور پیر کو بابراعوان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے تمام ملزمان کو پیرکوطلب کرلیااور تمام ملزمان کوحاضری یقینی بنانےکاحکم دیا جبکہ ملزمان کونقول بھی فراہم کردی گئیں۔

    نندی پور پاؤر پراجیکٹ میں ڈاکٹر بابر اعوان، سابق وزیراعظم پرویز اشرف، سابق سیکٹری قانون مسود چشتی اور ریاض کیانی، سئنر جائنٹ سیکرٹری ڈاکٹر ریاض محمود، سابق ریسرچ کنسلٹنٹ وزارت قانون شمائلہ محمود ملزمان میں شامل ہیں۔

    احتساب عدالت نے سات ملزمان کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے نوٹس جاری کر دیے ہیں۔

    خیال رہے بابر اعوان کی بریت کی درخواست پر عدالت نے آج فیصلہ سنانا تھا۔

    گزشتہ سماعت پراحتساب عدالت نے بریت کی درخواست پرفیصلہ موخرکر دیاتھا جبکہ 25 مارچ کو عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیاتھا۔

    مزید پڑھیں : بابر اعوان کو بری کردیا جائے توباقی ملزمان کے ساتھ کیاہوگا؟ جج ارشد ملک

    سماعت میں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کہا تھا میں کچھ باتیں مزیدجانناچاہوں گا، یہ بات تو تسلیم شدہ ہے نندی پور منصوبے میں تاخیر ہوئی ، صرف یہ بات تسلیم شدہ نہیں کہ تاخیر وزارت قانون کی وجہ سے ہوئی، حکومتوں کا کام تو منصوبوں کو آگے بڑھاناہوتا ہے التوا میں ڈالنا نہیں۔

    جج کا کہنا تھا کہ ایک سوال نیب سے بھی پوچھنا ہے، بابر اعوان کو بری کردیاجائے تو باقی ملزمان کے ساتھ کیا ہوگا؟ نیب پراسیکیوٹر نے کہا تھا بابراعوان کو بری کیاگیا تو باقی ملزمان بھی آڑلیں گے، سارے ملزمان بابر اعوان کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔

    یاد رہے اس سے قبل11 فروری کو عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر ڈاکٹر بابر اعوان کی بریت پر فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔

    واضح رہےنیب نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان کے خلاف نندی پور پاور پراجیکٹ میں کرپشن کا ریفرنس دائر کردیا اور بابر اعوان، راجہ پرویز اشرف سمیت 7 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔

    جس کے بعد وزیر اعظم کے پارلیمانی مشیر بابر اعوان ایڈووکیٹ قومی احتساب بیورو کے ریفرنس میں عائد الزامات پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے اور ان کا استعفیٰ وزیر اعظم عمران خان نےمنظور کرلیا تھا۔

    نندی پور منصوبے کی تاخیر سے قومی خزانے کو 27 ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا تھا۔