Tag: احتساب عدالت

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس میں استغاثہ کے گواہوں سلمان سعید اور سدرہ منصور کا بیان اور ان پر جرح مکمل کرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    کیس میں نامزد تینوں شریک ملزمان سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضوی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ استغاثہ کے 2 گواہوں سلمان سعید اور سدرہ منصور کا بیان مکمل کرلیا گیا جبکہ سعید احمد کے وکیل نے گواہ سدرہ منصور پر جرح مکمل کرلی۔

    استغاثہ کے گواہوں نے سابق وزیر خزانہ کی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں رجسٹرڈ کمپنیز کا ریکارڈ پیش کیا۔

    سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے گواہ سدرہ منصور پر جرح کرتے ہوئے کہا کہ گواہ نے سعید احمد کو اسحٰق ڈار کی سی این جی کمپنی میں چیف ایگزیکٹو ظاہر کیا حالانکہ گواہ نے پیش کیے گئے نام کی تصدیق ہی نہیں کی۔

    انہوں نے کہا کہ سعید احمد اور سعید احمد شفیع 2 مختلف افراد ہیں۔ گواہ کا پیش کیا گیا نام غلط ہے جو کہ ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتا۔

    استغاثہ کے دوسرے گواہ سلمان سعید نے عدالت کو بتایا کہ ایس ای سی پی میں بھیجے گئے ریکارڈز کی اس وقت چھان بین ہی نہیں کی جاتی تھی ، یہ بتانا مشکل ہے کہ ڈائریکٹرز اور شئیر ہولڈنگ درست ہے کہ نہیں۔

    وکیل صفائی حشمت حبیب نے کہا کہ حیرت ہے ایس ای سی پی میں کمپنیز کا ریکارڈ بغیر کسی تصدیق کے رکھا جاتا رہا۔

    استغاثہ کے 2 گواہوں کے بیان اور ان پر جرح مکمل ہونے کے بعد کیس کی مزید سماعت 13 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔

    عدالت نے آئندہ سماعت پر استغاثہ کے مزید 3 گواہوں کو طلب کر لیا جن میں قومی ادارہ احتساب (نیب) کے زاور منظور اور عدیل اختر اور نجی بینک کے محمد آفتاب شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔ اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

  • احتساب عدالت نےعلیم خان کو15روزہ جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھجوا دیا

    احتساب عدالت نےعلیم خان کو15روزہ جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھجوا دیا

    لاہور: احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان کو15 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائد اثاثوں اورآف شور کمپنی رکھنے کے الزام میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔

    احتساب عدالت کے معزز جج نجم الحسن بخاری نے علیم خان کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

    وکیل علیم خان نے سماعت کے آغاز پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ علیم خان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ علیم خان آف شورکمپنیاں اورجائیدادیں گوشواروں میں ظاہرکرچکے ہیں، تمام ریکارڈ نیب کودے چکے اب مزید نئی تحقیقات نہیں ہورہیں۔

    احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے علیم خان کو15روزہ جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھجوا دیا۔

    علیم خان کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، عدالت کی طرف آنے والے راستوں کو کینٹرزاورخاردارتاریں لگا کرسیل کردیا گیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت میں نیب کی جانب سےعلیم خان سے ہونے والی تفتیش کی رپورٹ پیش کی گئی تھی اور ملزم کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔

    علیم خان کے جسمانی ریمانڈ میں 5 مارچ تک توسیع

    بعدازاں احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان کے جسمانی ریمانڈ میں 5 مارچ تک توسیع کردی تھی۔

    واضح رہے 6 فروری کو نیب لاہور نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اورآف شورکمپنیوں کیس میں پنجاب کے سینئر وزیرعبدالعلیم خان کو گرفتارکیا تھا۔

    نیب کی جانب سے گرفتاری کے بعد علیم خان نے اپنا استعفیٰ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو بھجوا دیا تھا، علیم خان کا کہنا تھا کہ مقدمات کا سامنا کریں گے، آئین اورعدالتوں پریقین رکھتے ہیں، مجھ پر آمدن سے زائد اثاثوں کا نہیں، آفشور کمپنیوں کا مقدمہ ہے۔

  • رمضان شوگرملزکیس :  شہباز شریف اورحمزہ شہباز پر 16 مارچ کو فردجرم عائد کئے جانے کا امکان

    رمضان شوگرملزکیس : شہباز شریف اورحمزہ شہباز پر 16 مارچ کو فردجرم عائد کئے جانے کا امکان

    لاہور : رمضان شوگر ملزریفرنس میں شہباز شریف اورحمزہ شہباز پر 16 مارچ کو فردجرم عائد کئے جانے کا امکان ہے،کیس میں التوا نہ ملنے پرشہباز شریف کے وکیل عدالت سے بدتمیزی پر اتر آئے، جس پر جج نے کہا آپ جوکررہے ہیں ،ایک ایک لفظ رپورٹ ہو رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی  احتساب عدالت میں رمضان شوگرملزکیس کی سماعت ہوئی ، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے کہا ملزمان میں ریفرنس کی نقول تقسیم کی جائیں، نائب صدر لاہور بار نے بتایا کہ شہباز شریف کے وکیل سپریم کورٹ میں ہیں، وکیل موجود نہیں اس لئے سماعت ملتوی کی جائے۔

    وکلا نے کہا عدالت آج سماعت ملتوی کرے آئندہ سماعت پرنقول تقسیم کی جائیں ، نیب نےبہت سی اصل دستاویزات پیش نہیں کیں، عدالت حکم دےاصل دستاویز لگائی جائیں، اصل دستاویزات لگانے کے بعد مزید کارروائی آگے بڑھائی جائے۔

    جس پر فاضل جج نےسماعت ملتوی کرنےکی استدعامسترد کردی اور کہا شہبازشریف کےوکیل موجودنہیں توکیادوسرےملزمان کے وکلا موجود ہیں، سماعت ملتوی نہیں ہوگی گواہوں کی شہادتیں ریکارڈ ہونی ہیں۔

    سماعت ملتوی نہ کرنے پر فاضل جج اور وکلامیں تلخ کلامی بھی ہوئی ۔

    سینئرنائب صدربار کا کہنا تھا کہ آپ سماعت ملتوی کریں شہبازشریف کےوکیل موجودنہیں، جس پر عدالت نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا آج آپ کہہ رہے ہیں کل دوسرےملزمان کےوکلا درخواست دے دیں گے، آپ جوعدالت میں کر رہے ہیں وہ ایک ایک لفظ رپورٹ ہو رہا ہے۔

    ایک موقع پر وکلا صفائی نے جب یہ استدعا کہ شہباز شریف کی طبیعت خراب ہےان کوجانےدیاجائے، تو عدالت نےشہبازشریف کوکرسی پربیٹھنےکی اجازت دےدی۔

    کیس کی سماعت16 مارچ تک ملتوی کر دی اور شہبازشریف اور حمزہ شہباز کو ریفرنس کی کاپیاں فراہم کر دی گئیں، آئندہ سماعت میں شہباز شریف اورحمزہ شہباز پر فردجرم عائد کئے جانے کا امکان ہے۔

    یاد رہے رمضان شوگرملزریفرنس میں شہباز شریف اوران کےصاحبزادے حمزہ شہباز کو آج طلب کر رکھا تھا ، ریفرنس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو نامزد کیا گیا ہے۔

    ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ ملزمان نےرمضان شوگرملزکےلئے10کلومیٹرطویل نالہ بنوایا، شہبازشریف نے بطور وزیراعلیٰ اختیارات کا ناجائزاستعمال کیا اور اپنے خاندان کی مل کو فائدہ پہنچانے کے لئے عوامی مفاد کا نام لیا۔

    ریفرنس کے مطابق شہباز شریف کے اس فیصلے سے سرکاری خزانے کو 213 ملین کا نقصان ہوا، سرکاری خزانے کا نقصان شہباز اور حمزہ شہباز کی ملی بھگت سے ہوا، اتنے شواہد موجود ہیں کہ ریفرنس دائر کیا تاکہ کیس چلایا جا سکے۔

    مزید پڑھیں : رمضان شوگر ملز ریفرنس ، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو 4 مارچ کے لئے نوٹس جاری

    نیب ریفرنس میں کہا گیا حمزہ شہباز کے خلاف انکوائری جاری ہے، مکمل ہونے پر ضمنی ریفرنس دائر کیا جائے گا، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف ٹرائل جلد مکمل کر کے قانون کے مطابق سزاء دی جائے۔

    خیال رہے 2 فروری کو لاہور میں ڈی جی نیب شہزاد سلیم کی زیرصدارت ریجنل بورڈ کے اجلاس میں رمضان شوگر ملز کیس کا ریفرنس منظوری کیلئے نیب ہیڈ کوارٹر ارسال کرنے کا حکم جاری کیا گیا تھا، ریفرنس میں شہباز شریف اور ڈائریکٹر رمضان شوگر ملز حمزہ شہباز کو مرکزی ملزم نامزد کیا گیا تھا، ملزمان پر مبینہ طور پر21کروڑ روپے کی کرپشن کی تحقیقات جاری تھیں۔

    واضح رہے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے دونوں بیٹوں حمزہ شہباز اور سلمان شہباز پر سرکاری خزانے کے غیر قانونی استعمال کا الزام ہے۔

    خیال رہے سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے پر برا جمان شہباز شریف اس وقت مختلف کیسز کا سامنا ہے، لاہور ہائی کورٹ نے آشیانہ اوررمضان شوگرملزکیس میں شہبازشریف کی درخواست ضمانت منظور کرکے 1 ،1 کروڑ روپے مچلکے جمع کرانے اور رہائی کا حکم دیا تھا۔

  • پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: خواجہ برادران کے ریمانڈ میں 15 دن کی توسیع

    پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: خواجہ برادران کے ریمانڈ میں 15 دن کی توسیع

    لاہور: احتساب عدالت میں پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کے جوڈیشل ریمانڈ میں 19 مارچ تک توسیع کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت میں پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل کی سماعت ہوئی۔ سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کو سماعت کے لیے پیش کیا گیا۔

    عدالت میں خواجہ برادران کے وکیل کا کہنا تھا کہ دونوں کی نہایت تذلیل کی جارہی ہے، کیا پورا شہر بند کر کے بکتر بند میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ خواجہ برادران سے ایسا سلوک کیا جا رہا ہے جیسے جنگی قیدی ہوں۔

    عدالت نے کہا کہ سڑکیں بند کرنے کے معاملے کو دیکھ رہے ہیں اس کو حل کرتے ہیں۔ خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ 60 سال پرانی بکتر بند میں لایا جاتا ہے، کمر میں درد ہے اور علاج نہیں کروایا جارہا۔

    انہوں نے کہا کہ کسی اسپتال نہیں جانا مگر عدالت آنے میں تکلیف کا سامنا ہے۔ عدالت نے خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 19 مارچ تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کو نیب نے گزشتہ برس 11 دسمبر کو اس وقت حراست میں لیا تھا جب احتساب عدالت نے ان کی عبوری ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی۔

    خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا تھا اور دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

    اس سے قبل آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    نیب کے مطابق وفاقی وزیر ہوتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا اور شواہد کو ٹمپر کرنے کی کوشش بھی کی، دونوں بھائیوں نے اپنے ساتھیوں سے مل کر عوام کو دھوکہ دیا اور رقم ہتھیائی۔

    نیب کا کہنا ہے کہ خواجہ برادران پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی سے فوائد حاصل کرتے رہے، خواجہ برادران کے نام پیراگون میں 40 کنال اراضی موجود ہے۔

    دوسری جانب سابق رکن پنجاب اسمبلی اور پیراگون ہاؤسنگ اسکیم میں خواجہ برادران کے شراکت دار قیصر امین بٹ نے اپنی حراست کے دوران نیب کو بتایا کہ پیراگون سوسائٹی کے کمرشل پلاٹوں کو فروخت کر کے 14 ارب روپے کمائے گئے، سال 2003 میں پیراگون کو ٹی ایم اے سے سعد رفیق نے دباؤ ڈال کر رجسٹرڈ کرالیا۔

    قیصر امین بٹ کے مطابق پیراگون کے کاغذات میں وہ خود اور ندیم ضیا مالک ہیں مگر خواجہ برادران ہی پیراگون سوسائٹی کے اصل مالکان ہیں۔

  • ڈاکٹرعبدالصمد 4 روزہ ریمانڈ پرنیب کے حوالے

    ڈاکٹرعبدالصمد 4 روزہ ریمانڈ پرنیب کے حوالے

    پشاور: احتساب عدالت نے ڈائریکٹرآرکیالوجی ڈاکٹرعبدالصمد کو 4 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹرآرکیالوجی ڈاکٹرعبدالصمد کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پرمکمل ہونے پر آج احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب کے وکیل کی جانب سے ملزم کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

    وکیل نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مزید تحقیقات کررہے ہیں 14 روزہ ریمانڈ منظور کیا جائے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے ڈائریکٹرآرکیالوجی ڈاکٹرعبدالصمد کو 4 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

    احتساب عدالت نے گزشتہ پیشی پر ڈاکٹرعبدالصمد کو 5 روزہ ریمانڈ پرنیب کے حوالے کیا تھا۔

    نیب کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ ڈاکٹر عبد الصمد نے اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے آرکیالوجیکل سائٹس پر غیر قانونی بھرتیاں کی ہیں۔

    گرفتاری کے وقت ڈائریکٹر آرکیا لوجی اینڈ میوزم ڈاکٹر عبد الصمد نے کہا تھا کہ ’’اگر الزامات ثابت ہوجائیں تو مجھے دگنی سزا دی جائے، لیکن اگر میں بے قصور ثابت ہوجاؤں تو پھر نیب کے افسر کے خلاف کارروائی کی جائے‘‘۔

    احتساب عدالت کے جج نے بھی ڈاکٹر عبد الصمد کوریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے تنبیہہ کی تھی کہ آئندہ سماعت میں ریکارڈ پیش کریں ۔ جج نے نیب سے یہ بھی کہا تھا کہ استاد کا معاشرے میں ایک باعزت مقام ہے ، اس کا خیال رکھا کریں۔

    وزیر اعظم عمران خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین نیب کو مشورہ دیا تھا کہ’’انہیں اپنے ادارے میں سے اس شرمناک حرکت کے ذمہ دار عناصر کے خلاف کارروائی کرنی چاہئیے‘‘۔

    وزیر اعظم کی جانب سے اس ٹویٹ کے بعد چیئر مین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب پشاور کو ڈاکٹر عبد الصمد اور ان کے خلاف مرتب کردہ ریکارڈ کے ہمراہ اسلام آباد ہیڈ آفس طلب کیا تھا۔

  • آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں11مارچ تک توسیع

    آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں11مارچ تک توسیع

    کراچی : احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں گرفتار ہونے والے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں 11 مارچ تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو نیب کی جانب سے پیپلزپارٹی کے رہنما آغا سراج درانی کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرمعزز جج نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیوں ریمانڈ چاہیے ؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ روزانہ کی بنیاد پراسمبلی میں موجود رہتے ہیں، 8 بجے تک واپس آتے ہیں۔

    وکیل نیب نے کہا کہ بدرکمرشل میں ایک جائیداد33لاکھ میں خریدی، مالک سے پتہ کیا کہ جائیداد 8 کروڑ روپے کی ہے، 2 کروڑ روپے تعمیرات پر خرچ کیے، فیز5 میں بھی جائیداد ہے۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ آغا سراج کے اسمبلی جانے کی وجہ سے تفتیش میں مشکلات ہیں، آغا سراج درانی کی کروڑوں کی جائیداد کا معلوم ہوا ہے۔

    تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مختلف بنگلے آغا سراج درانی کی ملکیت ثابت ہو رہے ہیں، صاحبزادی شہناز درانی نے 3 فلیٹ بک کرائے۔

    انہوں نے احتساب عدالت میں کہا کہ فرنٹ مین گلزار احمد مفرور ہے، گرفتاری کی کوشش کر رہے ہیں، آغا سراج درانی کو گھر کی طرح رکھا ہوا ہے۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ آغا سراج درانی کا باقاعدہ میڈیکل کرایا جا رہا ہے، مکمل چھان بین کے لیے مزید ریمانڈ مطلوب ہے۔

    احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ نیب مطمئن کرے ریمانڈ کتنا اورکیوں چاہیے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ بہت وقت درکارہوگا کیونکہ اکاؤنٹس کی تحقیقات کی جانی ہیں۔

    عدالت نے آغا سراج درانی کے وکیل سے کہا کہ آپ اپنے موکل کوکہیں نیب سے تعاون کریں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں گرفتار ہونے والے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں 11 مارچ تک توسیع کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر نیب سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔

    یاد رہے کہ 21 فروری کو عدالت میں سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ پہلا ریمانڈ ہے، 14 روزہ ریمانڈ مانگ رہے ہیں، نیب قانون میں 90 روزہ ریمانڈ ہوسکتا ہے۔

    ایڈووکیٹ شہاب سرکی کا کہنا تھا کہ گھرمیں جس طرح کارروائی کی گئی وہ نامناسب ہے، آغا سراج درانی بیمارہیں، دو اتک نہیں دی گئی۔

    تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ڈاکٹرزموجود ہیں، ملزم کا میڈیکل کرایا گیا ہے، آغا سراج درانی نے کہا کہ گھرسے کیا لے گئے ہیں اورکیا اپنے پاس سے شامل کریں گے، معلوم نہیں ہے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں گرفتار ہونے والے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو یکم مارچ تک جسمانی ریمانڈ پرنیب کے حوالے کردیا تھا۔

    نیب نے اسپیکرسندھ اسمبلی آغاسراج درانی کو گرفتار کرلیا

    واضح رہے کہ 20 فروری کو نیب کراچی نےآمدن سےزائد اثاثہ جات کیس میں اسپیکرسندھ اسمبلی آغاسراج درانی کوگرفتارکیا تھا۔

  • شرجیل میمن کے خلاف کرپشن ریفرنس کی سماعت 9 مارچ تک ملتوی

    شرجیل میمن کے خلاف کرپشن ریفرنس کی سماعت 9 مارچ تک ملتوی

    کراچی : شرجیل انعام میمن و دیگر کے خلاف کرپشن ریفرنس پرسماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ نیب پراسیکیوٹراور ملزمان کے وکلا آئندہ سماعت پر حاضری یقینی بنائیں۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات شرجیل انعام میمن ودیگر کے خلاف 5 ارب سے زائد کرپشن ریفرنس پرسماعت ہوئی۔

    سابق صوبائی وزیراطلاعات ونشریات شرجیل انعام میمن اور دیگر ملزمان کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔

    احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ کبھی نیب پراسیکیوٹرتو کبھی درخواست گزار کے وکیل غائب ہوجاتے ہیں، گواہ پر جرح ایک ماہ سے تاخیر کا شکار ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ اس طرح اگرکیس چلا تو کئی سال ہوجائیں گے نتیجہ کچھ نہیں نکلے گا، نیب پراسیکیوٹراور ملزمان کے وکلا آئندہ سماعت پر حاضری یقینی بنائیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے شرجیل انعام میمن و دیگر کے خلاف کرپشن ریفرنس پرسماعت 9 مارچ تک کے لیے ملتوی کردی۔

    شرجیل میمن کے خلاف کرپشن ریفرنس کی سماعت 25 فروری تک ملتوی

    یاد رہے کہ 9 فروری کو احتساب عدالت نے سماعت کے دوران نیب کی جانب سے گواہ کی عدم پیشی اورپراسیکیوٹر کی عدم حاضری پراحتساب عدالت نے برہمی کا اظہار کیا تھا۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت 27 فروری تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں شریک ملزمان سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضوی پیش ہوئے۔

    دوران سماعت وکیل صفائی اور استغاثہ کے وکیل میں تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا۔ نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ گواہ کو ایک ایک چیز یاد تو نہیں رہتی۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ جو جو چیزیں لکھی ہیں وہ میں پوچھ سکتا ہوں، جس نے ریکارڈ بنایا اس سے نہیں پڑھا جاتا۔

    آج کی سماعت میں گواہ ظفر اقبال کا بیان قلمبند کر لیا گیا، عدالت نے آئندہ سماعت پر سلمان سعید اور سدرہ منصور کو طلب کرتے ہوئے سماعت 27 فروری تک ملتوی کر دی۔

    گزشتہ سماعت پر شریک ملزم سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے اپنے دلائل پیش کیے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ذاتی پسند کی بنیاد پر سعید احمد کو صدر نیشنل بینک بنانے کی بات غلط ہے، سعید احمد کی تعیناتی قواعد و ضوابط کے مطابق ہوئی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ سعید احمد کو ریفرنس کی بنا پر عہدے سے ہٹایا گیا، سعید احمد کو جس طرح سے ہٹایا گیا وہ تضحیک آمیز تھا۔

    وکیل حشمت حبیب کا کہنا تھا کہ کیس آمدن سے زائد اثاثہ جات کا بنایا گیا، جو ٹرانزکشن آج سے 20 سال پہلے ہوئیں وہ کون سا اثاثہ ہیں۔ سعید احمد اسحٰق ڈار کے بے نامی دار یا زیر کفالت نہ ہیں نہ رہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسحٰق ڈار کے خلاف انکوائری 2007 میں بند ہوگئی تھی، سعید احمد کے اکاؤنٹس اس سے پہلے کے ہیں۔ ’نجانے ہمیں کس جرم کی سزا دی گئی‘۔

    احتساب عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر شریک ملزم سعید احمد کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔

    اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

  • آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: شہبازشریف سمیت دیگرملزمان پرفرد جرم عائد

    آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: شہبازشریف سمیت دیگرملزمان پرفرد جرم عائد

    لاہور: احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف سمیت دیگر ملزمان پرفرد جرم عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت میں جج سید نجم الحسن آشیانہ ہاؤسنگ اسیکنڈل کیس کی سماعت کی۔ مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف، فواد حسن فواد اوراحد چیمہ کو احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    احتساب عدالت نے شہبازشریف سمیت دیگر ملزمان پرفرد جرم عائد کردی۔ ملزمان نے فرد جرم پردستخط کردیے۔

    [bs-quote quote=”اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے کہا کہ خدا کی قسم میرے خلاف جھوٹا مقدمہ بنایا گیا ہے۔
    ” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    معزز جج نے دوران سماعت شہبازشریف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی طبیعت خراب ہے تو آپ بیٹھ سکتے ہیں،عدالت کی اجازت سے شہباز شریف روسٹرم چھوڑ کر کرسی پربیٹھ گئے۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ سیکرٹری ہاؤسنگ اورپی ایل ڈی سی کا جواب ریفرنس کا حصہ نہیں ہے، کارروائی نیب کی مرضی نہیں بلکہ قانون کے مطابق ہوگی۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی سماعت 4 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پراستغاثہ کے گواہان کوطلب کرلیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پراحتساب عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ شہبازشریف کوکس نے اسلام آباد میں رہنے کی اجازت دی، شہبازشریف کومیڈیکل کی اجازت اس لیے نہیں دی وہ عدالت نہ آئیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا تھا کہ شہبازشریف کوپیش کرنا نیب کی ذمہ داری نہیں پولیس کی ہے، احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ پولیس کیا کرے وہ تواپنا آپ بچاتی ہے۔

    احتساب عدالت کا آئندہ سماعت پرہرصورت شہبازشریف کو پیش کرنے کا حکم

    وکیل شہبازشریف نے بتایا تھا کہ شہبازشریف کو ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف ہے لمبے سفر سے ڈاکٹرز نے روکا ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیوں نہ اس ڈاکٹرکو ہی طلب کرکے رپورٹ کے متعلق پوچھا جائے۔

    احتساب عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ رپورٹ کے مطابق شہبازشریف ٹھیک تھے، لگتا ہے بسترمیں پڑے پڑے بیمارہوگئے۔

    لاہورہائی کورٹ نے شہبازشریف کی درخواست ضمانت منظورکرلی

    واضح رہے کہ 14 فروری کو لاہور ہائی کورٹ نے اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی رمضان شوگرملز، آشیانہ اسکینڈل میں ضمانت منظور کرلی تھی۔

  • خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 4 مارچ تک توسیع

    خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 4 مارچ تک توسیع

    لاہور: احتساب عدالت نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ برداران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 4 مارچ تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب سے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیے گئے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کواحتساب عدالت میں پیش کیا گیا، معزز جج سید نجم الحسن نے کیس کی سماعت کی۔

    فاضل جج نے سماعت کے دوران تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ بتایا جائے ریفرنس کا کیا بنا؟ جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ 90 روزپورے ہونے تک پیراگون کا ریفرنس پیش کردیا جائے گا۔

    احتساب عدلت نے خواجہ برادران کے خلاف حتمی رپورٹ داخل کرنے کا حکم دیتے ہوئے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ جلد کام کیا کرو۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ برداران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 4 مارچ تک توسیع کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت کے دوران نیب کی جانب سے خواجہ برادران کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔

    عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے خواجہ برادران کو14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

    عدالت کا خواجہ برادران کو14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجنے کا حکم

    واضح رہے 11 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت خارج کردی تھی، جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

    خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

    اس سے قبل آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    نیب کے مطابق وفاقی وزیر ہوتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا اور شواہد کو ٹمپر کرنے کی کوشش بھی کی، دونوں بھائیوں نے اپنے ساتھیوں سے مل کر عوام کو دھوکہ دیا اور رقم بٹوری۔

    نیب کا کہنا ہے کہ خواجہ برادران پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی سے فوائد حاصل کرتے رہے، خواجہ برادران کے نام پیراگون میں 40 کنال اراضی موجود ہے۔