Tag: احتساب عدالت

  • آصف زرداری کو ایک اور بڑا ریلیف مل گیا

    آصف زرداری کو ایک اور بڑا ریلیف مل گیا

    اسلام آباد: سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کو احتساب عدالت سے ایک اور بڑا ریلیف مل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے آصف علی زرداری کے خلاف پارک لین ریفرنس نیب کو واپس بھیج دیا، احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے ریفرنس واپس بھیجنے کا حکم جاری کردیا۔

    احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے احتساب عدالت کے دائرہ اختیار نہ ہونے پر ریفرنس واپس بھیج دیا۔

    زرداری نے پارک لین ریفرنس کو بھی نیب ترمیمی ایکٹ کے تحت چیلنج کر دیا

    واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری  نے  پارک لین ریفرنس کو بھی نیب ترمیمی ایکٹ کے تحت چیلنج کر رکھا تھا۔

    آصف زرداری کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ نیب ترمیمی ایکٹ کے بعد پارک لین ریفرنس پر احتساب عدالت کا دائرہ اختیار نہیں بنتا، اس لیے عدالت پارک لین ریفرنس نیب کو واپس کرے یا بری کر دے۔

    احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر آج فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    اس سے قبل سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف دو ریفرنس نیب کو واپس بھیجنے جا چکے ہیں۔

    اس کے علاوہ توشہ خانہ اور آٹھ ارب کی ٹرانزیکشن کے کیس نیب کو واپس ہو چکے ہیں۔

  • نیا نیب قانون: جعلی بینک اکاونٹس کیسز کے 14 کرپشن ریفرنسز ختم

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے عبدالغنی مجید کے خلاف جعلی بینک اکاونٹس کا 14 واں ریفرنس واپس کردیا اور کہا نئے نیب قانون کے بعد جعلی بینک اکاونٹس کا ریفرنس احتساب عدالت میں ٹرائل نہیں ہوسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے جعلی بینک اکاونٹس کیسز کے 14 کرپشن ریفرنسز ختم کردیے۔

    عدالت نےعبدالغنی مجیدکےخلاف جعلی بینک اکاونٹس کا 14 واں ریفرنس واپس کردیا اور کہا کہ نئے نیب قانون کے بعد جعلی بینک اکاونٹس کا ریفرنس احتساب عدالت میں ٹرائل نہیں ہوسکتا۔

    ریفرنس میں عبدالغنی مجید، محمد شبیر، محمد حنیف،عابداللہ شاہ اوردیگر ملزمان نامزد تھے۔

    احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے ریفرنس واپس بھیجنے کا حکمنامہ جاری کردیا ، جس میں کہا ہے کہ ریفرنس کے مطابق نجی افراد نے بینامی کمپنی کے ذریعے پلاٹ خریدا، پلاٹ کی مالیت 24 کروڑ 69 لاکھ 60 ہزار روپے تھی۔

    حکم نامے میں کہا کہ ملزمان نے 17 کروڑ 30 لاکھ روپے کی ادائیگی جعلی اکاؤنٹس سےکی ، باقی کے 5 کروڑ 83 لاکھ 25 ہزار روپے نقد رقم ادا کی گئی۔

    احتساب عدالت کا کہنا تھا کہ معاملےکی کل رقم 24 کروڑ سے زائد ہے جو کہ 50 کروڑ سے کم ہے، 50 کروڑ سے کم کے مقدمات پر احتساب عدالت کا دائرہ اختیار نہیں بنتا، عدالت ریفرنس چیئرمین نیب کو واپس بھیجنے کا حکم دیتی ہے۔

    خیال رہے احتساب عدالتیں اب تک 300کرپشن ریفرنسزدائرہ اختیارختم ہونے پر واپس کرچکی ہیں۔

  • وزیراعلیٰ سندھ کا عمران خان کو مشورہ

    اسلام آباد: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے عمران خان کو مشورہ دیا کہ کرسی کا اتنا ہی شوق ہے تو پنجاب کا وزیراعلی بن جائے۔

    احتساب عدالت میں نوری آباد پاور پلانٹ ریفرنس کیس میں وزیر اعلیٰ سندھ آج پیش ہوئے، سماعت مزید کارروائی کیلئے 16جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔

    عمران خان کے جلد الیکشن کروانے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کسی ایک شخص کی مرضی سے الیکشن نہیں ہونگے، اسمبلی کی مدت اگست 2023 تک ہے پوری ہونے کے بعد ہی الیکشن ہوں گے۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ میرا عمران خان کو مشورہ ہے کہ کرسی کا اتنا ہی شوق ہے تو پنجاب کا وزیراعلی بن جائے، انہوں نے اپنی انا کی خاطر ملک کو مشکلات کی طرف دھکیل دیا ہے۔

    احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیراعظم اور وزیر خارجہ کی کوششوں سے دس ارب ڈالرز جنیوا میں اکٹھے کئے گئے ہیں ان میں سے ان میں سے 2.2 بلین ڈالر ہمارے پاس آگئے ہیں، یہ رقم سندھ کی عوام کی بہتری کیلئے خرچ ہونگے۔

    انہوں نے کہا کہ لوگ باتیں کرتے ہیں کہ مراد علی شاہ نے ڈیل کر لی ہے، باتیں ہورہی ہے کہ میرا کیس کراچی منتقل ہو گیا ہے لیکن میں آج بھی اسلام آباد کی عدالت میں پیش ہوا ہوں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کئی سالوں سے ہم کراچی سے اسلام آباد کی عدالتوں میں پیش ہورہے ہیں، ہم اس کیس میں پیش ہورہے ہیں جو عوام کے مفاد کا منصوبہ تھا، نوری آباد پاور پلانٹ پراجیکٹ کے الیکٹرک کا سب سے سستا منصوبہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس ریفرنس میں ہماری درخواست پر نیب جواب دینے سے انکاری ہے، بس ہماری غلطی یہ ہے کہ منصوبہ جلد مکمل کیا، میری عدلیہ سے درخواست ہے کہ جھوٹے کیسز ختم کی جائے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ لوکل باڈی الیکشن جنرل الیکشن سے زیادہ مشکل ہوتے ہیں، ہمیں سیکیورٹی کے حوالے سے مسائل کا سامنا ہوگا، حساس پولنگ اسٹیشن پر سیکیورٹی کا جائزہ لینگے۔

  • زرداری، نواز اور گیلانی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس نیب کو واپس بھجوانے کا فیصلہ جاری

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے آصف زرداری، نواز شریف اور یوسف گیلانی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس نیب کو واپس بھجوانے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے سابق صدر زرداری، سابق وزرائے اعظم میاں نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس واپس نیب کو بھجوا دیا۔

    سماعت کے دوران وکلا نے کہا کہ 500 ملین سے کم مالیت کے مقدمات پر احتساب عدالت کا دائرہ اختیار نہیں بنتا، اور استغاثہ کے مطابق توشہ خانہ ریفرنس 12 کروڑ روپے کی کرپشن کا ریفرنس ہے۔

    تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب آرڈیننس میں ترمیمی ایکٹ کے تحت سیکشن 5 او شامل کیا گیا تھا، اس ترمیم کے تحت 50 کروڑ یا اس سے زائد کے مقدمات ہی احتساب عدالت کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔

    عدالت نے کہا کہ سیکشن 5 او کے تحت اس مقدمے میں احتساب عدالت کا دائرہ اختیار نہیں بنتا، اس لیے توشہ خانہ ریفرنس چیئرمین نیب کو واپس بھیجا جاتا ہے، احتساب عدالت نے کہا کہ نیب یہ ریفرنس متعلقہ فورم کو بھجوائے۔

    واضح رہے کہ توشہ خانہ ریفرنس میں آصف علی زرداری، یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف نامزد تھے، اومنی گروپ کے خواجہ برادران بھی اس ریفرنس میں ملزم نامزد تھے، مسلسل عدم پیشی پر عدالت نے نواز شریف کو اشتہاری قرار دے رکھا تھا۔

  • آصف زرداری، نواز شریف اور یوسف گیلانی کو بڑا ریلیف مل گیا

    آصف زرداری، نواز شریف اور یوسف گیلانی کو بڑا ریلیف مل گیا

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں آصف علی زرداری، نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کو بڑا ریلیف مل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق توشہ خانہ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف ریفرنس نیب کو واپس بھیج دیا گیا۔

    جج اصغر علی کی مدت مکمل ہونے پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے بطور ایڈمنسٹریٹو جج کیس کی سماعت کی۔

    عدالت نے توشہ خانہ کیس میں نواز شریف کو عدم حاضری پر اشتہاری قرار دے رکھا تھا، سابق صدر آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی نے بھی ترمیمی آرڈیننس کے تحت درخواست دائر کی تھی۔

    ریفرنس میں ملزمان پر الزام 11 کروڑ کا تھا، جب کہ نیب ترمیم کے بعد 50 کروڑ کے الزام پر نیب کیس بنتا ہے، اس لیے نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت ریفرنس نیب کو واپس بھیج دیا گیا۔

    نیب ترمیم کے تحت اومنی گروپ کے خواجہ انور مجید اور غنی مجید کو بھی ریلیف مل گیا۔

  • اشتہاری ملزم اسحاق ڈار کا سرینڈر کرنے کیلئے آج احتساب عدالت میں پیش نہ ہونے کا امکان

    اشتہاری ملزم اسحاق ڈار کا سرینڈر کرنے کیلئے آج احتساب عدالت میں پیش نہ ہونے کا امکان

    اسلام آباد : اشتہاری ملزم اسحاق ڈار کا سرینڈر کرنے کیلئے آج احتساب عدالت میں پیش نہ ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائداثاثوں کے نیب ریفرنس پر سماعت ہوگی۔

    اشتہاری ملزم اسحاق ڈار کا سرینڈر کرنے کیلئے آج احتساب عدالت میں پیش نہ ہونے کا امکان ہے۔

    اس حوالے سے وزیرداخلہ رانا نثااللہ نے آئی جی سے مکالمے میں کہا کہ احتساب عدالت نمبر ایک کے جج محمد بشیر آج چھٹی پر ہیں، جب جج آئیں گے تو ہم بھی اسی روز آ جائیں گے۔

    جس کے بعد وزیرداخلہ راناثنا اللہ اورمسلم لیگ ن کے رہنما احتساب عدالت سے واپس چلے گئے۔

    گذشتہ روز مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار 5 سال بعد وطن واپس پہنچے تھے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اپنے وطن واپس آگیا ہوں جس طرح 99-98 اور 2013-14 میں ملک کو معاشی بھنور سے نکالا تھا اسی طرح ملک کو معاشی بھنور سے نکالنے کی کوشش کروں گا۔

  • وزیراعظم شہباز شریف کی  مستقل حاضری معافی کی درخواست پر تحریری  فیصلہ جاری

    وزیراعظم شہباز شریف کی مستقل حاضری معافی کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری

    لاہور : احتساب عدالت وزیراعظم شہباز شریف کی مستقل حاضری معافی کی درخواست پر تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ شہباز شریف وزیر اعظم پاکستان بن چکے ہیں، ہر پیشی پر عدالت پیش ہونا مشکل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت لاہور نے وزیراعظم شہباز شریف کی رمضان شوگر ملز کیس میں مستقل حاضری معافی کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ساجد علی اعوان نے تین صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کیا۔

    جس میں قرار دیا گیا ہے کہ شہباز شریف 2021 سے باقاعدگی سے عدالت پیش ہوتے رہے لیکن اب شہباز شریف وزیر اعظم پاکستان بن چکے ہیں، انھوں نے اپنی آئینی ذمہ داریاں ادا کرنی ہیں۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ شہباز کا ہر پیشی پر عدالت پیش ہونا مشکل ہے، ان کی غیر موجودگی میں ٹرائل میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہوگی، تمام حقائق اور حالات کے پیش نظر شہباز شریف کی مستقل حاضری معافی کی درخواست منظور کی جاتی ہے۔

    عدالت کا فیصلہ میں کہنا ہے کہ شہباز شریف کا ذاتی حیثیت میں جب پیش ہونا عدالت کو درکار ہوگا تو وہ پیش ہونے کے پابند ہوں گے۔

    احتساب عدالت نے شہباز شریف کی جانب سے انکے نمائندے محمد نواز ایڈووکیٹ کو حاضری کے لیے مقرر کرلیا۔

    یاد رہے شہباز شریف کی مستقل حاضری معافی کی درخواست پر نیب پراسکیوٹر نے مخالفت کی تھی۔

  • آشیانہ اور رمضان شوگر ملز ریفرنسز: وزیر اعظم شہبازشریف کی مستقل حاضری معافی کی درخواست منظور

    آشیانہ اور رمضان شوگر ملز ریفرنسز: وزیر اعظم شہبازشریف کی مستقل حاضری معافی کی درخواست منظور

    لاہور : احتساب عدالت نے آشیانہ اور رمضان شوگر ملز ریفرنسز میں وزیر اعظم شہبازشریف کی مستقل حاضری معافی کی درخواست منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت وزیر اعظم شہبازشریف اوروزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف آشیانہ ہاؤسنگ اور رمضان شوگرملز کیس کی سماعت ہوئی، کیس کی سماعت احتساب عدالت کےجج اسدعلی اعوان نے کی۔

    وزیراعظم شہبازشریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے تاہم وزیراعلی پنجاب نے حاضری معافی کی درخواست دائر کردی، اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔

    احتساب عدالت میں ملزمان کی حاضری سےمستقل استثنیٰ کی درخواست پر دلائل دیئے گئے ، وکیل وزیراعظم امجد پرویز نے کہا کہ مؤکل بیرون ملک گئےتوعدالت انکومستقل حاضری معافی دےچکی ہے، اس وقت شہباز شریف کا پلیڈر ایڈووکیٹ محمد نواز کو مقرر کیا گیا تھا۔

    وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا کہ شہباز شریف وزیراعظم اور مختلف اہم امور میں مصروف رہتے ہیں، پہلےنیب پراسیکیوٹر نے کہا یہ حاضری سےاستثنیٰ کاغلط استعمال کر رہے ہیں، وزیراعظم بننےکےبعدبھی 2بارعدالت کےاحترام میں پیش ہوئے ، جب تک کیس چلتا رہے گاان کا پلیڈر پیش ہو گا۔

    شہہباز شریف کے وکیل نے مزید کہا کہ عدالت نےجب طلب کیا تب شہبازشریف پیش ہوئے، استدعا ہے کہ عدالت شہبازشریف کی مستقل حاضری معافی کی درخواست منظور کرے۔

    نیب پراسیکیوٹر نےمستقل حاضری معافی کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گزشتہ 6ماہ سے کیس آگے نہیں بڑھ سکا، استثنیٰ دینے کے بعد کیس تیزی سےآگے نہیں بڑھ سکے گا، احتساب عدالت استثنیٰ کی درخواست مستردکرے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ مقدمےکےاس مرحلےپرملزم کا پیش ہونا ضروری ہے، کوئی ایسی ایمرجنسی نہیں ہے یہ پیش نہ ہو سکیں۔

    دوران سماعت وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ اگر اجازت ہوتو کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں، میں نے کبھی بلاجواز ناغہ نہیں کیا، جب بھی عدالت لگی میں حاضر ہوا،یہ میرا فرض بھی ہے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ درخواست دینے کا مقصد صرف یہ ہے کہ میری ذمہ داری بڑی ہے، مجھے آئی ایم ایف،بلوچستان،بجٹ ودیگر امور پرمیٹنگز میں شامل ہونا ہوتا ہے ، قومی ذمہ داریاں نبھا رہا ہوں اس لیے یہ درخواست دی، ورنہ میں کبھی مستقل حاضری معافی کی درخواست نہ دیتا۔

    وزیراعظم نے مزید کہا کہ میں تو خود اس کیس میں پیش ہوا، مجھے دوبارہ اسی کیس میں گرفتار کر لیا گیا، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ جب آپکی اس حوالے سے متعلقہ بات آئے گی تو تب ہم دیکھیں گے، ابھی تو آپ کی مستقل حاضری معافی کی درخواست کو دیکھنا ہے۔

    شہبازشریف نے بتایا کہ 18کروڑ کا نالہ تعمیر کر کے مل کو فائدہ پہنچانے کا الزام ہے ، اس طرح کے اربوں روپے کے نالے میں نے بنوائے ، بچوں کی مل کو فائدہ پہنچانا ہوتا تو 92 سے شوگر ملز قائم ہے۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بجٹ منظوری میں باقی اسکیموں کی طرح منظور نہیں کی جاتی تو ایک دھیلہ بھی خرچ نہ ہوتا ، یہ اس وقت کی کابینہ کی منظوری سے بنوائی گئی۔

    وزیراعظم شہبازشریف نے عدالت میں سابقہ کارکردگی کا کتا بچہ پیش کرتے ہوئے کہا خدانخواستہ میں نے چند کروڑروپے کی خیانت کرنا ہوتی تویہ کرتا، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہایہ کتابچہ ہمارے پاس بھی موجود ہے۔

    شہبازشریف نے نیب پراسیکیوٹر سے گفتگو میں کہا کہ نہیں نہیں آپ دوبارہ لے لیں، آپ اگلے صفحہ پر آ جائیں تو میں مزید واضح کردوں ، جس پرفاضل جج کا کہنا تھا کہ آپ آہستہ آہستہ سارا کتابچہ ہی پڑھوا دیں گے ، فاضل جج کی اس بات پر عدالت میں قہقہہ لگ گیا۔

    وزیراعظم نے کہا شوگر کا ریٹ جس وقت زیادہ تھا تو میں نے ایتھنول اور گنے کی قیمت نہیں بڑھائی، جس پر فاضل جج محمد ساجد علی نے استفسار کیا کیا یہ آپ کے کیس سے متعلقہ ہے۔

    شہبازشریف نے جواب میں کہا کہ جی بالکل یہ اس کیس سے متعلقہ ہے، میں نے اس وقت لاہور ہائی کورٹ میں اس پر ڈیوٹی نہیں لگنے دی، 2019میں تحریک انصاف کی حکومت نے اس پر ڈیوٹی ختم کرنے کا کہا۔

    فاضل جج نے وزیراعظم سے مکالمے میں کہا کہ آپ اپنے کیس سے متعلق بات کریں کوئی سیاسی بات کا فائدہ نہیں ہے، جس کے بعد عدالت نے وزیراعظم شہبازشریف کو جانے کی اجازت دے دی۔

    لاہور کی احتساب عدالت نے وزیراعظم شہباز شریف کی مستقل حاضری معافی کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا، بعد ازاں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے وزیر اعظم شہبازشریف کی مستقل حاضری معافی کی درخواست منظور کرلی۔

    عدالت نے کہا بطوروزیراعظم عدالت میں پیش نہیں ہوسکتا، پلیڈرزمقرر کرنے کی ہدایت دے اور کیس کی سماعت5جولائی تک ملتوی کردی گئی۔

  • سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ن لیگ کیلئے  نئی مشکل

    سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ن لیگ کیلئے نئی مشکل

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کیخلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

    نیب پراسیکیوٹرافضل قریشی ،شریک ملزمان کے وکلاعدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

    عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے اور تینوں شریک ملزمان کے خلاف ٹرائل اسحاق ڈار کی گرفتاری تک روک دیا۔

    عدالت نے ملزمان کی بریت درخواستوں پر فیصلہ بھی اسحاق ڈار کی گرفتاری سے مشروط کردیا۔

    احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا جب تک اسحاق ڈارکوگرفتار کرکے پیش نہیں کیا جاتا کارروائی نہیں بڑھے گی۔

    بعد ازاں احتساب عدالت نے اسحاق ڈارکے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔

    واضح رہے کہ سابق وزیر خزانہ پاکستان اسحاق ڈار کے خلاف نیب کورٹ میں آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس زیر سماعت ہے، اسحاق ڈار 3 مارچ کو سینیٹ انتخابات سے قبل طبیعت کی خرابی کے باعث لندن چلے گئے تھے، جس کے بعد تاحال اسحاق ڈار لندن میں ہی مقیم ہے۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) نے اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری اور مفرور ملزم و سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کا پاسپورٹ بھی بلاک کردیا تھا جبکہ انٹرپول کے ذریعے لندن سے گرفتار کرکے وطن واپس لانے کے لیے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے ہوئے ہیں۔

  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں نیب کو شواہد نہ مل سکے، اہم فیصلہ

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں نیب کو شواہد نہ مل سکے، اہم فیصلہ

    اسلام آباد: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کو شواہد نہ مل سکے، نیب نے ضمنی ریفرنس دائر نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ بینک منی لانڈرنگ ریفرنس میں نیب کو شواہد نہ ملنے کے سبب ضمنی ریفرنس دائر نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں احتساب عدالت کے جج نے 5 مارچ کو ضمنی ریفرنس پر رپورٹ طلب کی تھی۔

    نیب نے احتساب عدالت میں رپورٹ جمع کرا دی، جس میں کہا گیا ہے کہ ایک سال انتظار کے بعد نیب نے ضمنی ریفرنس کا فیصلہ منسوخ کر دیا ہے۔

    نیب رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک کیس میں وعدہ معاف گواہ بننے والے ناصر لوتھا کا جواب بھی نہیں ملا۔

    رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کے ذریعے متعلقہ ملک کی منسٹری آف جسٹس کو 18 مارچ 2020 کو باہمی قانونی معاونت کا ایم ایل اے بھیجا گیا تھا، 17 ستمبر 2020 کو یاد دہانی کا خط بھی ارسال کیا گیا، جواب نہ ملنے پر 21 جنوری 2021 کو دوسرا ایم ایل اے بھیجا گیا۔

    نیب نے رپورٹ میں استدعا کی کہ بلال شیخ و دیگر کے خلاف عبوری ریفرنس کو ہی حتمی تصور کر کے ٹرائل چلایا جائے۔

    نیب کے اس ریفرنس میں ملزمان پر یہ الزام ہے کہ سندھ بینک کو انھوں نے منی لانڈرنگ سے 25 ارب کا نقصان پہنچایا، قرض کے نام پر اربوں روپے اومنی کی بے نامی کمپنیوں کو جاری ہوئے، فراڈ قرض کے نام پر سرکاری بینک کو نقصان پہنچایا گیا۔