Tag: احتساب عدالت

  • علیم خان 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    علیم خان 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور: احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائد اثاثوں اورآف شور کمپنی رکھنےکے الزام میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کو آج لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ احتساب عدالت کے معزز جج نجم الحسن بخاری نے علیم خان کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ علیم خان سن2000 میں عام شخص تھے اچانک871 ملین کے مالک بنے، علیم خان 2003 سے2007 تک وزیر رہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ان کی 35 کمپنیاں بن گئیں اورسیکڑوں اکاؤنٹس سامنے آئے، ان کے اثاثوں کی مالیت 15سے 20 ارب ہے۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ علیم خان نے اپنے اثاثے الیکشن گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے، عدالت نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں کہ 9 روزہ جسمانی ریمانڈ میں آپ نے کیا کیا؟ جس پرنیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ 31 گواہوں کوبلایا جن میں سے 7 لوگ آئے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ علیم خان نے 900 کنال زمین خریدی ابھی تک نہیں بتایا کیسے خریدی، علیم خان نے 900 کنال کی قیمت 60 کروڑ ظاہر کی۔

    انہوں نے کہا کہ علیم خان نے2003 میں زمین خریدی مگراس وقت ان کے پاس اتنی رقم نہیں تھی، علیم خان 900 کنال کی ادائیگی کے ثبوت پیش نہیں کرسکے۔

    نیب پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ نے کہا کہ علیم خان نے بے نامی اکاؤنٹس سے ادائیگی کی، وہ تفتیش میں تعاون نہیں کررہے۔

    انہوں نے کہا کہ علیم خان کے والدین کو باہر سے 15 کروڑ آئے، پتہ نہیں پیسےکس نے بھجوائے، جو رقم آئی وہ اگلے دن ہی علیم خان کے اکاؤنٹ میں جمع ہوگئی۔

    وارث جنجوعہ نے کہا کہ علیم خان کے والدین ان کے بے نامی دار ہیں، علیم خان نے دبئی میں 90 کروڑ کی جائیداد خریدی۔

    انہوں نے کہا کہ دبئی جائیداد سے متعلق نہیں بتایا پاکستان سے پیسہ کس طرح بھیجا، عدالت نے استفسار کیا کہ دبئی میں جائیداد کا کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ علیم خان کی ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ علیم خان اسے اپنی جائیداد مانتے ہیں مگر کاغذات نہیں دے رہے، وکیل علیم خان عدنان شجاع بٹ نے کہا کہ نیب حقائق کوتوڑ مروڑ کر پیش کر رہا ہے۔

    وکیل علیم خان نے کہا کہ ہم تمام دستاویزات دے چکے اور ہر قسم کا تعاون کر رہے ہیں، ڈی جی نیب خود تسلیم کرچکے ہیں کہ تمام دستاویزات موجود ہیں۔

    احتساب عدالت نے علیم خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ 7سال تک پبلک آفس ہولڈ رہے، جس پرانہوں نے جواب دیا کہ ہماری35 کمپنیوں میں سے صرف 2 کام کررہی ہیں۔

    وکیل علیم خان نے کہا کہ 900 کنال زمین میں علیم خان 50 فیصد کے پارٹنر ہیں، باقی کا 50 فیصد میاں عامر محمود کا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نیب صرف جسمانی ریمانڈ کے لیے بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے، اے اینڈ اے کی جائیدادیں خریدیں ان کے لیے 80 فیصد قرض لیے۔

    وکیل علیم خان نے کہا کہ گرفتاری آف شورکمپنی میں کی بعد میں آمدن سے زائد اثاثوں میں پیش کر دیا، جو منسٹری تھی اس میں3 سال میں 9 کروڑفنڈ ملا، اس میں کیا کرپشن ہوسکتی ہے

    انہوں نے کہا کہ علیم خان اپنے والدین کو آنے والے پیسوں کے جوابدہ نہیں، اپنے اثاثوں کے ہیں، والدین سے 510 ملین وراثت میں ملے جسے یہ کرپشن کہہ رہے ہیں۔

    وکیل علیم خان نے کہا کہ تمام دستاویزات دے دی ہیں اب مزید جسمانی ریمانڈ نہ دیا جائے، والدہ نے آف شور کمپنی بنائی جس سے 15 کروڑ آئے۔

    احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منطور کرلیا۔

    علیم خان نو روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پراحتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان کا 9 روزہ جسمانی ریمانڈ منطور کیا تھا۔

    یاد رہے 6 فروری کو نیب لاہور نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اورآف شورکمپنیوں کیس میں پنجاب کے سینئر وزیرعبدالعلیم خان کو گرفتارکیا تھا۔

    نیب کی جانب سے گرفتاری کے بعد علیم خان نے اپنا استعفیٰ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو بھجوا دیا تھا، علیم خان کا کہنا تھا کہ مقدمات کا سامنا کریں گے، آئین اورعدالتوں پریقین رکھتے ہیں، مجھ پر آمدن سے زائد اثاثوں کا نہیں، آفشور کمپنیوں کا مقدمہ ہے۔

    علیم خان کو نیب حوالات منتقل کردیا گیا

    بعدازاں نیب لاہور نے اپنے جاری کردہ اعلامیے میں عبدالعلیم خان کو گرفتارکرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا عبدالعلیم خان کو آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

  • آمدن سے زائد اثاثے اور آف شور کمپنیاں کیس، علیم خان کو کل احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا

    آمدن سے زائد اثاثے اور آف شور کمپنیاں کیس، علیم خان کو کل احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کوکل احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا، نیب کی جانب سے15روزکی توسیع کی درخواست کی جائےگی، گزشتہ سماعت میں نیب نےعلیم خان کا 9 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیاتھا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کوکل احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا، احتساب عدالت کے جج نجم الحسن کیس کی سماعت کریں گے اور مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔

    نیب کی جانب سے15روزکی توسیع کی درخواست کی جائےگی اور پراسیکیوٹر وارث علی جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست پر دلائل دیں گے۔

    گزشتہ سماعت میں نیب نے علیم خان کا 9 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا تھا، علیم خان کی ابتدائی تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ علیم خان نے مجموعی طور پر35 کمپنیاں بنا رکھی ہیں ، علیم خان 35 کمپنیوں میں 1ارب سے زائد اور 600 ملین سےمتعلق مطمئن نہیں کرسکے۔

    مزید پڑھیں : علیم خان نو روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    واضح رہے 6 فروری کو نیب لاہور نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اورآف شورکمپنیوں کیس میں پنجاب کے سینئر وزیرعبدالعلیم خان کو گرفتار کرلیا تھا، ذرائع کے مطابق علیم خان نیب کی تحقیقاتی کمیٹی کو مطمئن نہ کرسکے۔

    نیب کی جانب سے گرفتاری کے بعد علیم خان نے اپنا استعفی وزیر اعلی پنجاب کو بھجوا دیا تھا، علیم خان کا کہنا تھا کہ مقدمات کا سامنا کریں گے، آئین اور عدالتوں پر یقین رکھتے ہیں، مجھ پر آمدن سے زائد اثاثوں کا نہیں، آفشور کمپنیوں کا مقدمہ ہے۔

    نیب لاہور نے اپنے جاری کردہ اعلامیے میں عبدالعلیم خان کو گرفتارکرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا عبدالعلیم خان کو آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

  • نندی پورریفرنس: احتساب عدالت 20 فروری کوفیصلہ سنائے گی

    نندی پورریفرنس: احتساب عدالت 20 فروری کوفیصلہ سنائے گی

    اسلام آباد:احتساب عدالت نے نندی پورریفرنس میں نیب پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا،20 فروری کوفیصلہ سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نندی پور ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے بابراعوان کی درخواست بریت کے خلاف دلائل دیے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ رحمت حسین جعفری کمیشن کی رپورٹ موجود ہے، وزارت قانون نے صرف ایک فارم جاری کرنا تھا نہیں کیا، سب بابراعوان کے دور میں وزارت قانون کی نااہلی سے ہوا۔

    فاضل جج نے استفسار کیا کہ ایک فارم جاری کرنا اتنی بڑی بات تونہیں تھی معاملہ کیوں التوا میںرکھا گیا؟ نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ وزیراعظم سیکرٹریٹ سے لکھے تمام خطوط ریکارڈ پرموجود ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بابراعوان کے دور میں وزارت قانون کاعدم تعاون کا رویہ رہا، وزیراعظم سیکرٹریٹ سے خطوط بابر اعوان کے دور میں ہی آئے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹرائل چلے گا توہم شواہد سے کیس ثابت کریں گے، ہمارے پاس بابراعوان کے خلاف 37 گواہان موجود ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ وزارت خزانہ نے فارم جاری کردیا تووزارت قانون کوکیا رکاوٹ تھی؟ ایک شخص کی وجہ سے ریاست کو کروڑوں کا نقصان ہواوروہ کہے کچھ نہیں کیا؟۔

    انہوں نے کہا کہ بابر اعوان کی درخواست بریت قابل سماعت ہی نہیں، چیئرمین نیب نے ڈاکٹر بابر اعوان اور دیگر 6 کے خلاف ریفرنس دائر کیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ریفرنس دائر کرنے سے پہلے وزارت قانون سے پوچھا گیا، وزارت قانون کے جواب میں ذمے داران میں بابراعوان کا تیسرا نمبر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بابر اعوان کی وزارت سے پہلے وزارت قانون نے سمری منظورکی، وزارت نے منظوری کے ساتھ لکھا کام شروع کیا جائے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے بھی وہی سمری منظور کی، وزارت قانون اور خزانہ کی جانب سے حکومتی گارنٹی فارم پردستخط ہونے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ نے گارنٹی فارم پردستخط کیے لیکن وزارت قانون نے نہیں کیے، بابر اعوان کی وزارت کے دوران فارم پردستخط میں ایک سال تاخیرکی گئی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ٹرائل ہوگا توبتائیں گے ملزمان کے بیانات ایک دوسرے کے خلاف ہیں، بابراعوان کے دور میں 4 بارسمری وزارت کو بھیجی گئی لیکن تاخیر کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آفس نے وزارت قانون کو میمورنڈم جاری کیا، وزارت قانون نے جواب دیا وزارت جواب دینے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ بابراعوان کے بعد وزارت قانون کی جانب سے تعاون شروع کیا گیا۔

    احتساب عدالت نے نندی پورریفرنس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کیس کی سماعت 20 فروری تک ملتوی کردی۔

  • کرپشن کا الزام : ن لیگ کے سابق وفاقی وزیر کامران مائیکل کا 5روزہ راہداری ریمانڈ منظور

    کرپشن کا الزام : ن لیگ کے سابق وفاقی وزیر کامران مائیکل کا 5روزہ راہداری ریمانڈ منظور

    لاہور: لاہور کی احتساب عدالت نے سابق وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ کامران مائیکل کو پانچ روزہ راہداری ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا، ان پر کے پی ٹی پلاٹ کی غیرقانونی الاٹمنٹ کا الزام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ کےسابق وفاقی وزیر پورٹ اینڈشپنگ کامران مائیکل کو احتساب عدالت کےجج نجم الحسن کے روبرو پیش کیا گیا، نیب حکام نے کامران مائیکل کو سندھ لے جانے کے لئے 5 روزہ راہداری ریمانڈکی استدعا کی۔

    نیب نےمؤقف اختیار کیا کہ کامران مائیکل نےاختیارات کاغلط استعمال کیا اور کراچی پورٹ ٹرسٹ کےپلاٹس کی الاٹمنٹ میں بڑے پیمانے پر خزانے کو نقصان پہنچایا۔

    احتساب عدالت نے کامران مائیکل کاپانچ روزہ راہداری ریمانڈدے دیا۔

    کامران مائیکل پر کے پی ٹی کے پلاٹ کی غیرقانونی الاٹمنٹ اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا بھی الزام ہے۔

    مزید پڑھیں : نیب نے سابق وفاقی وزیرپورٹ اینڈ شپنگ کامران مائیکل کو گرفتارکرلیا

    گذشتہ روز قومی احتساب بیورو نے سابق وفاقی وزیرپورٹ اینڈ شپنگ کامران مائیکل کوگرفتار کیا تھا، ترجمان نیب نے بتایا تھا کہ کامران مائیکل کیخلاف کے پلاٹ من پسند افراد کو نوازنے پر تحقیقات جاری ہے اور یہ نیب کراچی کو کرپشن کے الزام میں مطلوب تھے۔

    خیال رہے کامران مائیکل ن لیگ دور میں پورٹس اینڈ شپنگ کے وزیر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ 6 فروری کو قومی احتساب بیورو نے پنجاب کے سینئر صوبائی وزیرعبدالعلیم خان کو آمدن سے زائد اثاثوں اورآف شور کمپنی رکھنےکے الزام میں حراست میں لے لیا تھا۔

    بعد ازاں علیم خان کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ، جہاں عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان کا 15 فروری تک جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا تھا۔

    خیال رہے اس وقت میاں‌ شہباز  شریف، میاں‌ نواز شریف اور حمزہ شہباز سمیت مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت کے خلاف نیب کی تحقیقات جاری ہیں۔.

  • شرجیل میمن کے خلاف کرپشن ریفرنس کی سماعت 25 فروری تک ملتوی

    شرجیل میمن کے خلاف کرپشن ریفرنس کی سماعت 25 فروری تک ملتوی

    کراچی: شرجیل انعام میمن و دیگر کے خلاف کرپشن ریفرنس پرسماعت کے دوران نیب کی جانب سے گواہ کی عدم پیشی اورپراسیکیوٹر کی عدم حاضری پراحتساب عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات شرجیل انعام میمن ودیگر کے خلاف 5 ارب سے زائد کرپشن ریفرنس پرسماعت ہوئی۔

    احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے گواہ کی عدم پیشی اورپراسیکیوٹر کی عدم حاضری پربرہمی کا اظہار کرتے ریمارکس دیے کہ ایک ماہ تک عدالت میں پراسیکیوٹر نہیں، مقدمات کیسے چلیں گے؟۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ پراسیکیوٹر کی عدم تعیناتی سے مقدمات کا بوجھ بڑھ رہا ہے۔ احتساب عدالت نے پراسیکیوٹر کی تعیناتی کے لیے ڈی جی نیب کو خط لکھ دیا۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے شرجیل انعام میمن و دیگر کے خلاف کرپشن ریفرنس پرسماعت 25 فروری تک کے لیے ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ سابق صوبائی وزیراطلاعات شرجیل انعام میمن اور دیگر پر15-2013 کے دوران سرکاری رقم میں 5 ارب 76 کروڑ روپے کی خرد برد کا الزام ہے۔

    شرجیل انعام میمن پرالزام ہے کہ انہوں نے مذکورہ رقم صوبائی حکومت کی جانب سے آگاہی مہم کے لیے الیکٹرونک میڈیا کو دیے جانے والے اشتہارات کی مد میں کی جانے والے کرپشن کے دوران خرد برد کی۔

  • علیم خان نو روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    علیم خان نو روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور: احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان کا 15  فروری تک جسمانی ریمانڈ منطور کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائد اثاثوں اورآف شور کمپنی  رکھنےکے الزام میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کو آج لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، نیب کی جانب سے پندرہ روزہ ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی ، تاہم عدالت نے نویں دن علیم خان کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

    اس موقع پرعلیم خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ نیب کوتمام دستاویزات جمع کرادی ہیں ،ریمانڈکاکیس نہیں بنتا۔ انہوں نے یہ بھی کہ علیم خان کے تمام اثاثے قانونی ہیں ، جن کی دستاویزات نیب کو فراہم کی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب نے آف شور کمپنیوں سے متعلق کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کیا۔ علیم خان کاروبار کرتے ہیں اور اس کے ساتھ پبلک آفس ہولڈر ہونا جرم نہیں ہے۔

    وکیل کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ علیم خان نے نہ تو کوئی کرپشن کی ہے اور نہ ہی عہدے کا غلط استعمال کیا۔ 12 بار سوالات کے جوابات دستاویزات کے ساتھ نیب کو جمع کراچکے ہیں۔

    دوسری جانب احتساب عدالت میں سماعت کےدوران نیب کی جانب سے کہا گیا کہ علیم خان کاسنہ 2002 میں ایک کروڑ90لاکھ کاپرائزبانڈنکلا، 109ملین باہر سےان کےوالدکوآمدن آئی مگربھیجنےوالا کوئی نہیں۔ اس پر احتساب عدالت نے کہا کہ اگروالد فوت ہوچکے ہیں تو ان کا نام نہیں لینا چاہیے۔

     نیب کے مطابق اےاینڈ اےسے علیم خان کی والدہ کو سنہ 2012 میں 198ملین آمدن کی مد میں بھیجے گئے، باہرسےآنےوالی آمدن کوتسلیم نہیں کرتےالبتہ بانڈکوتسلیم کرتےہیں۔ نیب علیم خان نے2018میں871ملین اثاثےظاہرکیے جو کہ ان کی آمدن سےمطابقت نہیں رکھتے۔

    عدالتنے فریقین کے دلائل سننے کے بعد علیم خان کو  9 روزہ جسمانی ریمانڈ پرنیب کے حوالے کردیا۔

    یاد رہے کہ  گزشتہ روز قومی احتساب بیورو کی جانب سے گرفتاری کے بعد علیم خان نے سینئر صوبائی وزیر بلدیات کی وزارت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    علیم خان کو نیب حوالات منتقل کردیا گیا

    پی ٹی آئی رہنما کی گرفتاری کے بعد گزشتہ روز نیب کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ قومی احتساب بیور نے علیم خان کو مبینہ طور پرآمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار کیا۔

    علیم خان سنہ 2011 میں پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے ، گزشتہ سات سال سے وہ اس جماعت سے وابستہ ہیں۔ اس سے قبل وہ مشرف دور میں پنجاب حکومت میں آئی ٹی کے صوبائی وزیر کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں، ان کی وزارت کا دورانیہ سنہ 2003 سے 2007 تک محیط ہے۔

    یاد رہے کہ پنجاب حکومت کا حصہ بننے سے قبل علیم خان نے دعوی ٰ کیا تھا کہ ان کے خلاف دس اداروں میں تحقیقات ہوئی ہیں، 130 مختلف دستاویزات جمع کروا نے کا بھی دعویٰ کیا تھا۔ایک موقع پر علیم خان نے کہا تھا کہ یا تو انہیں گرفتار کیا جائے یا پھر ان کے خلاف مقدمات ختم کیےجائیں۔

  • ڈاکٹرعاصم کے خلاف 462 ارب کرپشن ریفرنس کی سماعت 14 فروری تک ملتوی

    ڈاکٹرعاصم کے خلاف 462 ارب کرپشن ریفرنس کی سماعت 14 فروری تک ملتوی

    کراچی: ڈاکٹرعاصم ودیگر کے خلاف 462 ارب روپے کرپشن ریفرنس کی سماعت کے دوران عدالت نے گواہ کو آئندہ سماعت پراصل دستاویزات پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی احتساب عدالت میں پیپلزپارٹی کے رہنما ڈاکٹرعاصم ودیگرکے خلاف 462 ارب کرپشن ریفرنس پر سماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران گواہ کی جانب سے پیش کردہ دستاویزات پرملزمان کے وکلا نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ گواہ کی جانب سے پیش کردہ دستاویزات اصل نہیں ہیں۔

    احتساب عدالت نے ڈاکٹرعاصم کے خلاف 462 ارب کرپشن ریفرنس کی سماعت 14 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر گواہ کو اصل دستاویزات کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 20 جنوری کو احتساب عدالت میں سماعت کے دوران گواہ واثق شیخ نے بتایا تھا کہ اکتوبر 2016 میں نیب کی جانب سے خط ملا تھا، اس وقت میں اسپتال میں جی ایم فنانس کے عہدے پر کام کرتا تھا۔

    گواہ کا کہنا تھا کہ نیب کی جانب سے اسپتال کے اکاؤنٹس، پراپرٹی کی تفصیلات طلب کی گئی تھیں، متعلقہ محکموں سے ریکارڈ اکٹھا کیا اور نیب میں جمع کرایا تھا۔

    ملزمان کے وکلا نے عدالت میں اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو دستاویزات ہیں وہ ہمیں نہیں ملیں جس پر عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ آپ کو بھی ان دستاویزات کی نقول فراہم کردیتے ہیں۔

    ڈاکٹرعاصم نے عدالت میں بیروین ملک جانے کے درخواست دائر کی تھی جس میں انہوں نے استدعا کی تھی کہ 28 جنوری سے 28 فروری تک علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے۔

  • احتساب عدالت کا آئندہ سماعت پرہرصورت شہبازشریف کو پیش کرنے کا حکم

    احتساب عدالت کا آئندہ سماعت پرہرصورت شہبازشریف کو پیش کرنے کا حکم

    لاہور: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی سماعت کے دوران احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ شہبازشریف میٹنگ اٹینڈ کرسکتے ہیں توعدالت کیوں نہیں آسکتے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت میں آشیانہ ہاؤسنگ اسیکنڈل کیس کی سماعت ہوئی، احد چیمہ اور فواد حسن فواد عدالت میں پیش ہوئے، شہبازشریف پیش نہیں ہوئے۔

    احتساب عدالت نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ رمضان شوگرملزکا ریفرنس ابھی تک کیوں فائل نہیں کیا گیا جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ریفرنس منظوری کے لیے چیئرمین نیب کو بھجوا دیا گیا ہے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ شہبازشریف کیوں پیش نہیں ہوئے، انہیں صحت کامسئلہ ہے یا پی اے سی کی میٹنگ میں ہیں، کیس ایسے تو نہیں چل سکتا۔

    احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ شہبازشریف کوکس نے اسلام آباد میں رہنے کی اجازت دی، شہبازشریف کومیڈیکل کی اجازت اس لیے نہیں دی وہ عدالت نہ آئیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ شہبازشریف کوپیش کرنا نیب کی ذمہ داری نہیں پولیس کی ہے، احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ پولیس کیا کرے وہ تواپنا آپ بچاتی ہے۔

    وکیل شہبازشریف نے بتایا کہ شہبازشریف کو ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف ہے لمبے سفر سے ڈاکٹرز نے روکا ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیوں نہ اس ڈاکٹرکو ہی طلب کرکے رپورٹ کے متعلق پوچھا جائے۔

    احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ کے مطابق شہبازشریف ٹھیک تھے، لگتا ہے بسترمیں پڑے پڑے بیمارہوگئے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایئرایمبولینس کا انتظام کرلیں گے اگرشہبازشریف کی طبیعت خراب ہے۔

    احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی سماعت 16 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو ہرصورت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

  • عدالت کا خواجہ برادران کو14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجنے کا حکم

    عدالت کا خواجہ برادران کو14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجنے کا حکم

    لاہور: احتساب عدالت نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ برداران کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب سے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیے گئے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کو آج احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، معزز جج سید نجم الحسن نے کیس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب کی جانب سے خواجہ برادران کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

    احتساب عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے خواجہ برادران کو14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

    خواجہ برادارن کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی جبکہ رکاوٹیں کھڑی کرکے عدالت آنے والے راستے عام شہریوں کے لیے بند کردیے گئے۔

    خیال رہے کہ 26 جنوری کو احتساب عدالت میں سماعت کے دوران نیب کی جانب سے خواجہ برادران کے 15روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔

    خواجہ برادران کےجسمانی ریمانڈ میں 2 فروری تک توسیع

    احتساب عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے جسمانی ریمانڈ میں 2 فروری تک توسیع کی تھی۔

    واضح رہے 11 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت خارج کردی تھی، جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

    خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

    اس سے قبل آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    نیب کے مطابق وفاقی وزیر ہوتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا اور شواہد کو ٹمپر کرنے کی کوشش بھی کی، دونوں بھائیوں نے اپنے ساتھیوں سے مل کر عوام کو دھوکہ دیا اور رقم بٹوری۔

    نیب کا کہنا ہے کہ خواجہ برادران پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی سے فوائد حاصل کرتے رہے، خواجہ برادران کے نام پیراگون میں 40 کنال اراضی موجود ہے۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت کے دوران گواہ محمد آفتاب نے متعلقہ دستاویزات عدالت میں جمع کروا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں تینوں شریک ملزمان عدالت میں پیش ہوئے، گواہ محمد آفتاب بھی عدالت میں پیش ہوئے اور متعلقہ دستاویزات جمع کروا دیں۔

    عدالت نے شریک ملزم سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد کو جانے کی اجازت دے دی، عدالت کا کہنا تھا کہ سعید احمد کی بریت کی درخواست پر 6 فروری کو دوبارہ سماعت ہوگی۔

    وکیل نے کہا کہ استغاثہ نے 33 گواہ پیش کیے، کسی نے سعید احمد کے خلاف بیان نہیں دیا۔ سعید احمد کے بینک اکاؤنٹ کھولنے کے فارم پر دستخط جعلی قرار دیے گئے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔

    اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

    تفتیشی افسر کے مطابق اسحٰق ڈار کی گاڑیاں تحویل میں لینے کے لیے ان رہائش گاہ پر کارروائی کی گئی تاہم اسحٰق ڈار کی رہائش گاہ پر گاڑیاں موجود نہیں تھیں۔ گاڑیوں کی تلاش کی کوشش جاری ہے۔