Tag: احتساب عدالت

  • خواجہ برادران کےجسمانی ریمانڈ میں 2 فروری تک توسیع

    خواجہ برادران کےجسمانی ریمانڈ میں 2 فروری تک توسیع

    لاہور: احتساب عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے جسمانی ریمانڈ میں 2 فروری تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت لاہور میں پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی سماعت ہوئی، نیب کی جانب سے خواجہ برادران کو7 روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پرعدالت میں پیش کیا گیا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ برادران کا مزید جسمانی ریمانڈ درکار ہے، سعد رفیق 7 روزہ راہداری ریمانڈ پررہے، تفتیش نہیں ہوسکی۔

    وکیل خواجہ برادران نے کہا کہ تمام بینک ٹرانزیکشن کا ریکارڈ نیب کوفراہم کرچکے ہیں، نیب کہتی ہے جن اکاؤنٹس کی تحقیقات ہورہی ہیں وہ بے نامی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ثابت نہیں ہوا نیب کیسے اکاؤنٹس کوبے نامی کہہ سکتا ہے، تمام ریکارڈ نیب، الیکشن کمیشن اورایف بی آرکے پاس ہے۔

    وکیل ملزمان امجد پرویز نے کہا کہ نیب کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکا، ریمانڈکی استدعا مسترد کی جائے، نیب نےخواجہ برادران سے کہا گزشتہ 10سال کی ٹرانزیکشن پیش کریں۔

    انہوں نے کہا کہ نیب کو 10سال کی تفصیل اورٹرانزیکشن فراہم کرچکے ہیں، کہیں بھی یہ بات ظاہر نہیں ہوتی کوئی بھی اکاؤنٹ چھپایا ہو۔

    امجد پرویز نے کہا کہ خواجہ برادران باربارکہتے رہے پیراگون سوسائٹی سے تعلق نہیں ہے، کسی بے نامی اکاؤنٹ سے کسی بھی اکاؤنٹ سے کوئی پیسے نہیں آئے۔

    وکیل خواجہ برادران نے کہا کہ آج پانچویں مرتبہ جسمانی ریمانڈ مانگا جا رہا ہے، نیب کی جانب سے خواجہ برادران کے 15روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

    احتساب عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے جسمانی ریمانڈ میں 2 فروری تک توسیع کردی۔

    خواجہ برادران کی پیشی سے قبل سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی جبکہ احتساب عدالت کی جانب آنے والے تمام راستے کنٹینرز لگا کرسیل کردیے گئے۔

    خواجہ برادران مزید 7 دن کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    یاد رہے کہ 19 جنوری کو احتساب عدالت نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار سعدرفیق اورسلمان رفیق کو مزید 7 دن کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا تھا ، نیب کی جانب سے 14 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔

    واضح رہے 11 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت خارج کردی تھی، جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

    خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

  • آشیانہ اقبال اسکینڈل کیس، شہباز شریف سمیت ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 دن کی توسیع

    آشیانہ اقبال اسکینڈل کیس، شہباز شریف سمیت ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 دن کی توسیع

    لاہور : احتساب عدالت نے آشیانہ اقبال اسکینڈل کیس میں شہباز شریف، فواد حسن اور احد چیمہ سمیت ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 دن کی توسیع کر دی  اور ملزمان کو دوبارہ سات فروری کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن بخاری نے آشیانہ اقبال اسکینڈل کیس کی سماعت کی، فواد حسن فواد اور احد چیمہ سمیت دیگر ملزمان پیش ہوئے تاہم شہباز شریف کو پیش نہیں کیا گیا۔

    جیل حکام نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد میں موجود ہیں، اس لیے ان کے راہداری ریمانڈ میں توسیع کی جائے جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

    شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ نیب نے ابھی تک رمضان شوگر ملز کا ریفرنس جمع نہیں کروایا، جس پر نیب کے تفتیشی افسر نے بیان دیا کہ تحقیقات جاری ہیں مکمل ہونے پر ریفرنس عدالت میں بھیج دیا جائے گا۔

    عدالت نے دونوں کیسز کی سماعت سات فروری تک ملتوی کرتے ہوئے رمضان شوگر ملز کے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    عدالت نے فواد حسن فواد کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے حوالے سے بھی کیس کی سماعت سات فروری تک ملتوی کرتے ہوئے تفتیشی افسر سے رپورٹ طلب کرلی۔

    یاد رہے  گذشتہ سماعت میں احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف کے راہداری ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کرتے ہوئے  ،  آئندہ سماعت پر شہباز شریف کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : آشیانہ اسکینڈل: عدالت کا آئندہ سماعت پرشہبازشریف کو پیش کرنے کا حکم

    واضح رہے نیب لاہور نے5 اکتوبر کو شہبازشریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پر انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتارکرلیا گیا تھا اور احتساب عدالت نے شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا تھا جبکہ نیب کی مزید جسمانی ریمانڈکی استدعا مستردکردی تھی ۔

    آشیانہ اقبال اسکینڈل کیس میں گرفتار احد چیمہ اور فواد حسن فواد نے تمام ملبہ شہباز شریف پر ڈال کروعدہ معاف گواہ بن گئے تھے، انہوں نے کہا تھا کہ جو کچھ کیا شہباز شریف کے کہنے پر کیا۔

    خیال رہے کہ نیب نے 21 نومبر 2018 کو آشیانہ اقبال اسکینڈل کے حوالے سے ریفرنس تیار کیا تھا، شہباز شریف پر الزام ہے کہ انھوں نے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے منظور نظر افراد کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی، اور بہ حیثیت وزیرِ اعلیٰ غیر قانونی طور پر پی ایل ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی طاقت کا غیر قانونی استعمال کیا تھا۔

  • پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل ،خواجہ برادران مزید 7 دن کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل ،خواجہ برادران مزید 7 دن کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور : احتساب عدالت نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار سعدرفیق اورسلمان رفیق کو مزید 7 دن کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا ، نیب کی جانب سے 14 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق خواجہ برادران کےخلاف پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں سعدرفیق اورسلمان رفیق کو جسمانی ریمانڈمکمل ہونے پر لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ،

    احتساب عدالت کےجج نجم الحسن بخاری نے خواجہ برادران کےخلاف کیس کی سماعت کی ، سماعت میں وکیل نیب نے کہا بینک اکاونٹس کے حوالے سے تفتیش جاری ہے، عدالت مزید جسمانی ریمانڈ دے تاکہ تفتیش مکمل کی جا سکے، جس پر خواجہ سعد رفیق نے دلائل میں کہا تاحال تفتیش میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ، نیب کو جسمانی ریمانڈ دینے کی ضرورت نہیں۔

    احتساب عدالت نے سعدرفیق اورسلمان رفیق کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ سناتے ہوئے 7دن کاجسمانی ریمانڈ منظور کرلیا اور خواجہ برادران کو 26 جنوری کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    نیب کی جانب سے 14دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔

    پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کےاطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات ہیں جبکہ عدالت آنےوالےراستوں کوکنٹینر،خاردارتاریں لگاکرسیل کردیاگیا، اینٹی رائٹس فورس اورخواتین پولیس اہلکار بھی عدالتی احاطے میں موجود ہے۔

    مزید پڑھیں : پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: خواجہ برادران مزید 14 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    یاد رہے 5جنوری کوعدالت نےملزمان کےجسمانی ریمانڈمیں14روزکی توسیع کی تھی، نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ دونوں کے اکاؤنٹس میں 2 ارب روپے گئے ہیں، دونوں بیٹوں کے اکاؤنٹس میں اتنے پیسے کیوں گئے تحقیقات جاری ہیں۔ 260 مختلف لوگوں کو ٹرانزیکشن گئی ہیں۔ صرف 4.06 ملین روپے کا بتایا گیا باقی کا نہیں بتایا گیا۔

    واضح رہے 11 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت کردی تھی، جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

    خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

    نیب کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر ہوتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا اور شواہد کو ٹمپر کرنے کی کوشش بھی کی، دونوں بھائیوں نے اپنے ساتھیوں سے مل کر عوام کو دھوکہ دیا اور رقم بٹوری، خواجہ برادران پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی سے فوائد حاصل کرتے رہے، خواجہ برادران کے نام پیراگون میں 40 کنال اراضی موجود ہے۔

    خیال رہے آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

  • آصف زرداری/ فریال تالپور کے خلاف جلد ریفرنسز دائر کیےجانے کا امکان

    آصف زرداری/ فریال تالپور کے خلاف جلد ریفرنسز دائر کیےجانے کا امکان

    اسلام آباد : منی لانڈرنگ اسکینڈل میں آصف علی زرداری اور ہمشیرہ فریال تالپور کے خلاف ریفرنسز جلد احتساب عدالت میں دائر کئے جانے کا امکان ہے، سپریم کورٹ نے منی لانڈرنگ اسکینڈل کی تحقیقات نیب کے سپرد کی تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے منی لانڈرنگ اسکینڈل نیب کو منتقل کئے جانے کے بعد آصف علی زرداری اور ہمشیرہ فریال تالپور کے خلاف جلد ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے جانے کا امکان ہے ۔

    یاد رہے 7 جنوری کوچیف جسٹس نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کوبھجوادیا تھا اور ہدایت کی نیب2ماہ کےاندرتحقیقات مکمل کرے ، نیب اگرچاہے تو اپنے طور پر ان دونوں کوسمن کرسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کوبھجوادیا

    چیف جسٹس نے مرادعلی شاہ اوربلاول بھٹو کانام جےآئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیتے ہوئے کہا تھا کہ جےآئی ٹی کاوہ حصہ حذف کردیں ، جس میں بلاول کانام ہے۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ نے آصف زرداری،فریال تالپورکو جمعہ تک جواب جمع کرانےکی مہلت دی تھی اور عدالت نے 172افرادکےنام ای سی ایل میں شامل کرنے پر اظہاربرہمی کرتے ہوئے نام ای سی ایل شامل کرنے پرنظر ثانی کاحکم دیاتھا۔

    بعد ازاں وفاقی حکومت نےجےآئی ٹی میں شامل172افراد کی فہرست جاری کی تھی اور سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو سمیت متعدد پی پی رہنماؤں کے نام جعلی اکاؤنٹس کیس میں ای سی ایل میں ڈال دئیے گئے تھے۔

    خیال رہے احتساب عدالتوں میں پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے رہنماوں کیخلاف نیب ریفرنس اورانکوائریز جاری ہیں۔

  • پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: خواجہ برادران مزید 14 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: خواجہ برادران مزید 14 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور: احتساب عدالت نے سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کو مزید 14 روزہ ریمانڈ پر قومی ادارہ احتساب (نیب) کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کو قومی ادارہ احتساب (نیب) کی جانب سے احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ دونوں بھائیوں کو ان کے ریمانڈ میں 15 روزہ توسیع کے بعد پیش کیا گیا۔

    سماعت کے دوران نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ 3 ارب روپے ندیم ضیا اور سلمان رفیق کے اکاؤنٹس میں گئے، مزید تفتیش کے لیے دونوں کے بیٹوں کو نوٹس جاری کر دیے۔ دونوں کے بیٹوں سے مزید تفتیش کرنی ہے۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ پیراگون کے 5 اکاؤنٹس ہیں، ندیم ضیا کی فیملی کے 12 اکاؤنٹس ہیں۔ پیراگون سٹی میں جتنی بھی ٹرانزیکشن ہوئی سب کونوٹس جاری کر دیے۔

    نیب نے خواجہ سعد رفیق کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق یکم سے 4 جنوری تک اسلام آباد میں تھے۔ پیرا گون کا کچھ ریکارڈ برآمد کیا گیا ہے۔ غفران خواجہ سلمان کے بیٹے اور کبیر ندیم ضیا کے بیٹے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ دونوں کے اکاؤنٹس میں 2 ارب روپے گئے ہیں، دونوں بیٹوں کے اکاؤنٹس میں اتنے پیسے کیوں گئے تحقیقات جاری ہیں۔ 260 مختلف لوگوں کو ٹرانزیکشن گئی ہیں۔ صرف 4.06 ملین روپے کا بتایا گیا باقی کا نہیں بتایا گیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ہم نے متعلقہ پٹواریوں کو ساتھ لے جا کر سوسائٹی کی پیمائش کی، سوسائٹی کے کھالے کو ختم کر کے بھی پلاٹس بنا دیے گئے ہیں۔

    عدالت نے دونوں بھائیوں کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور کرتے ہوئے انہیں مزید 14 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔ احتساب عدالت نے خواجہ برادران کو 19 جنوری کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

    خیال رہے کہ 11 دسمبر کو احتساب عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج کردی تھی جس کے بعد نیب نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

    خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

    اس سے قبل آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    نیب کے مطابق وفاقی وزیر ہوتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا اور شواہد کو ٹمپر کرنے کی کوشش بھی کی، دونوں بھائیوں نے اپنے ساتھیوں سے مل کر عوام کو دھوکہ دیا اور رقم بٹوری۔

    نیب کا کہنا ہے کہ خواجہ برادران پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی سے فوائد حاصل کرتے رہے، خواجہ برادران کے نام پیراگون میں 40 کنال اراضی موجود ہے۔

    دوسری جانب سابق رکن پنجاب اسمبلی اور پیراگون ہاؤسنگ اسکیم میں خواجہ برادران کے شراکت دار قیصر امین بٹ نے اپنی حراست کے دوران نیب کو بتایا کہ پیراگون سوسائٹی کے کمرشل پلاٹوں کو فروخت کر کے 14 ارب روپے کمائے گئے، سال 2003 میں پیراگون کو ٹی ایم اے سے سعد رفیق نے دباؤ ڈال کر رجسٹرڈ کرالیا۔

    قیصر امین بٹ کے مطابق پیراگون کے کاغذات میں وہ خود اور ندیم ضیا مالک ہیں مگر خواجہ برادران ہی پیراگون سوسائٹی کے اصل مالکان ہیں۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت پر خواجہ برادران کے وکیل نے کہا تھا کہ نیب کے الزامات بالکل بے بنیاد ہیں، خواجہ برادران پیراگون کے ڈائریکٹر یا شیئر ہولڈر نہیں ہیں۔

    وکیل خواجہ برداران نے کہا تھا کہ نیب نے جو باتیں عدالت کو بتائیں، درخواست میں ان کا ذکر نہیں، کے ایس آر اور سعدین ایسوسی ایٹس ٹیکس ریٹرن میں ڈکلیئر ہیں۔ انہوں نے کہا تھا خواجہ برداران کے بتائے ہوئے حقائق کو مسخ کر کے پیش کیا جا رہا ہے۔

  • احتساب عدالت آج فلیگ شپ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی

    احتساب عدالت آج فلیگ شپ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی

    اسلام آباد : العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف احتساب عدالت آج فلیگ شپ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت فلیگ شپ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف آج تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) نے فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کی بریت کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کررکھا ہے۔

    احتساب عدالت سے سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

    نوازشریف کو سخت سیکیورٹی میں بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ لایا گیا تھا اور انہیں خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور پہنچایا گیا تھا، سابق وزیراعظم کے ہمراہ نیب کی ٹیم بھی موجود تھی۔

    العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا


    یاد رہے کہ 24 دسمبر کو احتساب عدالت نے نوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید اور بھاری جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا تھا۔

    العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف پر ڈیڑھ ارب روپے اور ڈھائی کروڑ ڈالر یعنیٰ لگ بھگ 5 ارب روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

    کیس کا پس منظر


    سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف تحقیقات اس وقت شروع ہوئیں، جب 4 اپریل 2016 کو پانامہ لیکس میں دنیا کے 12 سربراہان مملکت کے ساتھ ساتھ 143 سیاست دانوں اور نامور شخصیات کے نام سامنے آئے جنہوں نے ٹیکسوں سے بچنے کے لیے کالے دھن کو بیرون ملک قائم بے نام کمپنیوں میں منتقل کیا۔

    پاناما لیکس میں پاکستانی سیاست دانوں کی بھی بیرون ملک آف شور کمپنیوں اور فلیٹس کا انکشاف ہوا تھا جن میں اس وقت کے وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کا خاندان بھی شامل تھا۔

    کچھ دن بعد وزیر اعظم نے قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی میں اپنی جائیدادوں کی وضاحت پیش کی تاہم معاملہ ختم نہ ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ (موجودہ وزیر اعظم) عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے وزیر اعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے علیحدہ علیحدہ تین درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں۔

    درخواستوں پر سماعتیں ہوتی رہیں اور 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا۔ اس کے ساتھ ہی قومی ادارہ احتساب (نیب) کو حکم دیا گیا کہ وہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرے۔

    بعد ازاں نیب میں شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز دائر کیے گئے جن میں سے ایک ایون فیلڈ ریفرنس پایہ تکمیل تک پہنچ چکا ہے۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی جبکہ مریم نواز کو 7 سال قید مع جرمانہ اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔

  • نیب نے نوازشریف کو اڈیالہ جیل سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا

    نیب نے نوازشریف کو اڈیالہ جیل سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا

    لاہور: احتساب عدالت سے سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے کوٹ لکھپت جیل لاہور منتقل کردیا۔

    نوازشریف کو سخت سیکیورٹی میں بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ لایا گیا اور انہیں خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور پہنچایا گیا، سابق وزیراعظم کے ہمراہ نیب کی ٹیم بھی موجود تھی۔

    احتساب عدالت کے فیصلے کے بعد سابق وزیراعظم نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ انہیں اڈیالہ جیل کے بجائے کوٹ لکھپت بھیجنے کے احکامات جاری کیے جائیں جس پر معزز جج نے ان کی درخواست منظور کرلی تھی۔

    العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا


    خیال رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت نے نوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید اور بھاری جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا تھا۔

    العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف پر ڈیڑھ ارب روپے اور ڈھائی کروڑ ڈالر یعنیٰ لگ بھگ 5 ارب روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

    نواز شریف کو جیل میں کیا سہولیات حاصل ہوں گی؟


    یاد رہے کہ احتساب عدالت کے معزز جج محمد ارشد ملک نے نوازشریف کے خلاف دونوں ریفرنسز پر 19 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    کیس کا پس منظر


    سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف تحقیقات اس وقت شروع ہوئیں، جب 4 اپریل 2016 کو پانامہ لیکس میں دنیا کے 12 سربراہان مملکت کے ساتھ ساتھ 143 سیاست دانوں اور نامور شخصیات کے نام سامنے آئے جنہوں نے ٹیکسوں سے بچنے کے لیے کالے دھن کو بیرون ملک قائم بے نام کمپنیوں میں منتقل کیا۔

    پاناما لیکس میں پاکستانی سیاست دانوں کی بھی بیرون ملک آف شور کمپنیوں اور فلیٹس کا انکشاف ہوا تھا جن میں اس وقت کے وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کا خاندان بھی شامل تھا۔

    کچھ دن بعد وزیر اعظم نے قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی میں اپنی جائیدادوں کی وضاحت پیش کی تاہم معاملہ ختم نہ ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ (موجودہ وزیر اعظم) عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے وزیر اعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے علیحدہ علیحدہ تین درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں۔

    درخواستوں پر سماعتیں ہوتی رہیں اور 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا۔ اس کے ساتھ ہی قومی ادارہ احتساب (نیب) کو حکم دیا گیا کہ وہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرے۔

    بعد ازاں نیب میں شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز دائر کیے گئے جن میں سے ایک ایون فیلڈ ریفرنس پایہ تکمیل تک پہنچ چکا ہے۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی جبکہ مریم نواز کو 7 سال قید مع جرمانہ اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔

  • العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا، کمرہ عدالت سے گرفتار

    العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا، کمرہ عدالت سے گرفتار

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنادیا گیا ہے،  نواز شریف کو العزیزیہ میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کرلیا ہے، ان کی درخواست پر انہیں لاہور کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے معززجج محمد ارشد ملک نےسابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا مختصرفیصلہ سنایا، انہیں فلیگ شپ میں بری کیا گیا ہے جبکہ العزیزیہ میں سات سال کی سزا سنائی گئی ہے۔

    احتساب عدالت سے سزا پانے والے مجرمان کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کیا جاتا ہے، نواز شریف نے استدعا کی تھی کہ انہیں لاہور  منتقل کیا جائے۔ احتساب عدالت نےنواز شریف کی درخواست قبول کرلی اور انہیں اب اڈیالہ کے بجائے لاہور منتقل کیا جائے گا۔اس حوالے سے نیب کے حکام کا موقف تھا کہ ریفرنس یہاں فائل کیا گیا ہے تو انہیں یہیں کی جیل میں رکھا جائے۔

    فیصلے کے اہم نکات


    • نواز شریف کو العزیزیہ سات سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی ہے
    • ڈھائی کروڑ ڈالر کا ایک جرمانہ عاید کیا گیا ہے۔
    • ڈیڑھ ارب ملین کا جرمانہ الگ سے عاید کیا گیا ہے
    •  نواز شریف کی پاکستان میں موجود تمام جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا گیا ہے
    • ساتھ ہی ساتھ انہیں دس سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نا اہل قراردیا گیا ہے۔
    • احتساب عدالت کے اس فیصلے میں نواز شریف کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کوبھی مفرور مجرم قراردیتے ہوئے دائمی وارنٹ جاری کردیے ہیں

     ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک جانب تو نواز شریف اور ان کی ٹیم العزیزیہ ریفرنس میں ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تو دوسری جانب نیب بھی فلیگ شپ ریفرنس میں احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا سوچ رہی ہے۔

    اس موقع پر مسلم لیگ (ن) سینئر رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد بھی احتساب عدالت کے باہر موجود تھی، جن میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب، احسن اقبال، مرتضی جاوید عباسی، رانا تنویر، راجا ظفر الحق، مشاہد اللہ خان اور خرم دستگیر سمیت دیگر شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ احتساب عدالت نمبر ایک اور دو میں سابق وزیراعظم کے خلاف نیب ریفرنسز کی مجموعی طور پر 183 سماعتیں ہوئیں، جن میں پیش کردہ شواہد اور وکلا کی جرح کے بعد فیصلہ 19 دسمبر کو محفوظ کیا گیا تھا۔ العزیزیہ ریفرنس میں 22 اور فلیگ شپ ریفرنس میں 16 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے ہیں۔

    نوازشریف مجموعی طور پر 130 بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے، وہ 70 بار جج محمد بشیر اور 60 مرتبہ محمد ارشد ملک کی عدالت میں پیش ہوئے۔

    نواز شریف کے خلاف کرپشن ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا

    یاد رہے کہ 19 دسمبر کو احتساب عدالت نے سپریم کورٹ کی جانب سے 24 دسمبر کو ڈیڈ لائن مقرر کرنے کے سبب کرپشن ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    کیس کا پس منظر


    سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان  کے خلاف تحقیقات اس وقت شروع ہوئیں، جب 4 اپریل 2016 کو پانامہ لیکس میں دنیا کے 12 سربراہان مملکت کے ساتھ ساتھ 143 سیاست دانوں اور نامور شخصیات کے نام سامنے آئے جنہوں نے ٹیکسوں سے بچنے کے لیے کالے دھن کو بیرون ملک قائم بے نام کمپنیوں میں منتقل کیا۔

    پاناما لیکس میں پاکستانی سیاست دانوں کی بھی بیرون ملک آف شور کمپنیوں اور فلیٹس کا انکشاف ہوا تھا جن میں اس وقت کے وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کا خاندان بھی شامل تھا۔

    کچھ دن بعد وزیر اعظم نے قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی میں اپنی جائیدادوں کی وضاحت پیش کی تاہم معاملہ ختم نہ ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ (موجودہ وزیر اعظم) عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے وزیر اعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے علیحدہ علیحدہ تین درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں۔

    درخواستوں پر سماعتیں ہوتی رہیں اور 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا۔ اس کے ساتھ ہی قومی ادارہ احتساب (نیب) کو حکم دیا گیا کہ وہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرے۔

    بعد ازاں نیب میں شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز دائر کیے گئے جن میں سے ایک ایون فیلڈ ریفرنس پایہ تکمیل تک پہنچ چکا ہے۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی جبکہ مریم نواز کو 7 سال قید مع جرمانہ اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔

  • نوازشریف کے خلاف فیصلہ: جڑواں شہروں میں سیکیورٹی ہائی الرٹ

    نوازشریف کے خلاف فیصلہ: جڑواں شہروں میں سیکیورٹی ہائی الرٹ

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کے فیصلےکے موقع پر جڑواں شہروں میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک آج دونوں ریفرنسز پر فیصلہ سنائیں گے۔

    کمرہ عدالت میں مسلم لیگ ن کے وکلا اور رہنماؤں سمیت 15 افراد کو داخلے کی اجازت ہوگی، کمرہ عدالت میں نوازشریف کو کلوز پروٹیکشن یونٹ سیکیورٹی فراہم کرے گا۔

    احتساب عدالت کے اطراف پولیس کے ایک ہزار اہلکاروں کو تعینات کیا جائے گا، ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے رینجرز بھی موجود رہے گی۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو احتساب عدالت نہیں جانے دیا جائے گا جبکہ ضرورت پڑنے پر مزید پولیس فورس تعینات کی جائے گی۔

    نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ آج سنایا جائے گا


    سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ آج صبح 9 سے 10 بجے کے درمیان سنایا جائے گا۔

    نواز شریف کے خلاف کرپشن ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا


    یاد رہے کہ 19 دسمبر کو احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف کرپشن ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

  • العزیزیہ ریفرنس: نوازاورشہباز کی ملاقات ختم، لائحہ عمل طے

    العزیزیہ ریفرنس: نوازاورشہباز کی ملاقات ختم، لائحہ عمل طے

    اسلام آباد: سابق نا اہل وزیراعظم نواز شریف اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کے درمیان جاری ملاقات ختم، العزیزیہ فیصلہ خلاف آنے کی صورت میں احتجاج کا راستہ اپنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں العزیزیہ ریفرنس کا فیصلہ آنے کا بعد لائحہ عمل طے کرلیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فیصلہ مخالفت میں آنے پر مسلم لیگ ن عدالتی فیصلے کے خلاف عوام کو سڑکوں پر لانے اور احتجاج کرنے کی حکمت عملی اپنائے گی، نواز شریف کے جیل جانے کی صورت میں پارٹی امور چلانے سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    نوازشریف کے خلاف ریفرنسز پرفیصلہ کل سنایا جائے گا

    دونوں بھائیوں کےدرمیان یہ ملاقات وزرأ کالونی میں ہوئی جس کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف مری روانہ ہوگئے۔ نواز شریف کے خلاف دائر کردہ اس ریفرنس کا فیصلہ کل احتساب عدالت کے جج ارشد ملک سنائیں گے۔

    امن و امان کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے صرف نواز شریف اور ان کے وکلاء کو کمرہ عدالت میں جانے کی اجازت ہوگی، غیر متعلقہ افراد کو کمرہ عدالت میں جانے نہیں دیا جائے گا۔

    پارلیمنٹ ہاؤس میں شریف برادران کی ون آن ون ملاقات

    یاد رہے کہ نواز شریف اس سلسلے میں تشکیل پانے والی پہلی جے آئی ٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر ہی نا اہل ثابت ہوگئے تھے۔

    سپریم کورٹ نے العزیزیہ،فلیگ شپ ریفرنسز پر فیصلے کے لئے احتساب عدالت کی آٹھویں بار ریفرنسزمیں توسیع کی استدعا منظور کرتے ہوئے 24 دسمبر کی ڈیڈ لائن دی تھی اور کہا تھا کہ احتساب عدالت دونوں ریفرنسزپر24دسمبر کو فیصلہ سنائے۔

    اس دوران نواز شریف کے وکیل نے کیس چھوڑنے کی بھی کوشش کی تھی جس پر سپریم کورٹ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ مقدمے کو ہر صورت انجام تک لے جایا جائے۔

    احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے جمعے کی شام العزیزیہ کیس کا فیصلہ مرتب کرنا شروع کیا تھا ۔ اس موقع پر احتساب عدالت کے عملے کی ہفتہ وار چھٹیاں منسوخ کرکے اتوار کو بھی کام کیا جاتا رہا۔

    خیال رہے کہ تین روز قبل سابق وزیراعظم نوازشریف نے شہباز شریف سے پارلیمنٹ ہاؤس میں ون آن ون ملاقات کی تھی جس میں احتساب عدالت کے متوقع فیصلے سمیت دیگر امور پرتبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

    شریف برداران کی ملاقات میں عدالتی فیصلہ حق میں آنے پرخاموشی اختیار کرنے کے حوالے سے غور کیا گیا تھا جبکہ نوازشریف کے خلاف فیصلہ آنے پرعوامی رابطہ مہم شروع کرنے پراتفاق کیا گیا تھا۔