Tag: احتساب عدالت

  • نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت آج پھر ہوگی

    نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت آج پھر ہوگی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت آج پھر ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد ارشد نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کیس کی سماعت کریں گے۔

    سماعت کے دوران نیب کے تفتیشی افسر آج دوسرے روز بھی بیان ریکارڈ کرائیں گے، نوازشریف آج بھی احتساب عدالت میں پیش ہوں گے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک نے کی تھی۔

    فلیگ شپ ریفرنس: نیب کے تفتیشی افسرکا بیان قلمبند کیا جا رہا ہے

    سابق وزیر اعظم احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ فلیگ شپ ریفرنس کے تفتیشی افسر کامران کا بیان قلمبند کیا گیا تھا۔

    دوارن سماعت جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے 2001 سے 2008 کے دوران انکم ٹیکس نہیں دیا۔

    عدالت میں نواز شریف کے بیان کے لیے ان کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے سوال نامہ فراہم کرنے کی استدعا کی تھی۔ خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ سوالنامہ فراہم کردیں تو اگلے دن جواب جمع کروا دیں گے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 17 نومبر تک کی مہلت دے رکھی ہے۔

  • فلیگ شپ ریفرنس: نیب کے تفتیشی افسرکا بیان قلمبند کیا جا رہا ہے

    فلیگ شپ ریفرنس: نیب کے تفتیشی افسرکا بیان قلمبند کیا جا رہا ہے

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک کررہے ہیں۔

    سابق وزیر اعظم احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ فلیگ شپ ریفرنس کے تفتیشی افسر کامران کا بیان قلمبند کیا جا رہا ہے۔

    خواجہ حارث احتساب عدالت نہ پہنچ سکے، ان کے معاون وکیل زبیر خالد اور شیر افگن کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔

    تفتیشی افسر کامران احمد نے بتایا کہ 2016 سے نیب راولپنڈی میں بطور ڈپٹی ڈائریکٹر تعینات ہوں، سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ریفرنس دائر کیا، ریفرنسز سے متعلق تمام ریکارڈ اکٹھا کیا۔

    تفتیشی افسر کے بیان پرخواجہ حارث کے معاون وکیل نے اعتراض کیا جس پر جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ باربار اتنے لمبےاعتراضات نہیں لکھواؤں گا۔

    احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ بیان کے دوران بھی اعتراضات کرتے ہیں، وہی اعتراضات جرح میں بھی دہراتے ہیں، بے شک خواجہ حارث کوبلا لیں میں ان سے بات کروں گا۔

    تفتیشی افسر نے بتایا کہ ڈی جی نیب راولپنڈی نے ریفرنس کی تفتیش مجھے سونپی جبکہ سپریم کورٹ نے نیب ریفرنسز تیار کر کے دائرکرنے کی ہدایت کی۔

    کامران احمد نے کہا کہ ایف آئی اے اورنیب ہیڈکوارٹرسے اثاثوں کی تفصیلات کا ریکارڈ مانگا، ایف آئی اے نے جواب میں کہا ایسا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ نیب ہیڈکوارٹرسے کوئی جواب موصول نہیں ہوا، متعلقہ عدالتی آرڈرز کا جائزہ لیا، جے آئی ٹی رپورٹ کا بھی جائزہ لیا۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ ایف بی آر اور چوہدری شوگر مل سے ملزمان کا ٹیکس ریکارڈ طلب کیا، ایف بی آر اور چوہدری شوگر مل سے قرض کی تفصیلات طلب کیں۔

    انہوں نے بتایا کہ کال اپ نوٹس کے ذریعے ملزمان کو طلب کیا، ملزمان کو 18 اگست کونیب کے سامنے پیش ہونے کے لیے طلب کیا۔

    تفتیشی افسر کے بیان پر لمبے اعتراضات پر جج نے نوازشریف کے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اتنا بیان نہیں ہوتا جتنا اعتراض لکھوا دیتے ہیں۔

    معزز جج نے کہا کہ غیر ضروری اعتراضات لکھوانے کی اجازت نہیں دوں گا، وکیل صفائی کی جرح بھی تواعتراض ہی ہوتا ہے۔

    عدالت میں گزشتہ روز نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح مکمل کرلی تھی۔

    واجد ضیا کا کہنا تھا کہ حسن نواز نے کمپنیوں کے ماڈل سے متعلق وضاحت دی تھی، نواز شریف نے بتایا وہ 2001 سے 2008 تک پاکستان میں نہیں تھے۔

    جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے 2001 سے 2008 کے دوران انکم ٹیکس نہیں دیا۔

    عدالت میں نواز شریف کے بیان کے لیے ان کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے سوال نامہ فراہم کرنے کی استدعا کی تھی۔ خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ سوالنامہ فراہم کردیں تو اگلے دن جواب جمع کروا دیں گے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 17 نومبر تک کی مہلت دے رکھی ہے۔

  • شہبازشریف کے راہداری ریمانڈ میں 10 نومبر تک توسیع

    شہبازشریف کے راہداری ریمانڈ میں 10 نومبر تک توسیع

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف کے راہداری ریمانڈ میں 10 نومبر تک کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو راہداری ریمانڈ ختم ہونے پرمعزز جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش کیا ۔

    قومی احتساب بیورو نیب کی جانب سے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کے راہداری ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی گئی۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شہبازشریف کے راہداری ریمانڈ میں 10 نومبر تک کی توسیع کردی۔

    یاد رہے کہ 31 اکتوبر کو احتساب بیورو نے شہبازشریف کا تین روزہ راہداری ریمانڈ ختم ہونے پرانہیں احتساب عدالت میں پیش کیا تھا۔

    احتساب عدالت نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف کے راہداری ریمانڈ میں 6 نومبر تک کی توسیع کردی تھی۔

    کرپشن کیس: نیب نے شہبازشریف کو گرفتار کرلیا

    واضح رہے کہ نیب لاہور نے گزشتہ ماہ 5 اکتوبر کو شہبازشریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پر انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • لاہور: پروفیسر مجاہد کامران سمیت چھ ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 20 نومبرتک توسیع

    لاہور: پروفیسر مجاہد کامران سمیت چھ ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 20 نومبرتک توسیع

    لاہور : پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر مجاہد کامران سمیت چھ ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں بیس نومبر تک توسیع کر دی گئی، احتساب عدالت کا کہنا ہے کہ نیب قوانین بدلنے کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی میں غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں گرفتار ہونے والے سابق وی سی پنجاب یونیورسٹی مجاہد کامران سمیت چھ ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں بیس نومبر تک توسیع کردی گئی ہے، دیگر ملزمان میں ڈاکٹر اورنگزیب، ڈاکٹر لیاقت، ڈاکٹر راس مسعود، امین اطہر اور ڈاکٹر کامران عابد شامل ہیں۔

    مقدمہ کی سماعت کے دوران لاہورکی احتساب عدالت نے اپنے ریمارکس میں قرار دیا کہ قومی احتساب بیورو کے قوانین بدلنے کی ضرورت ہے جو کافی عرصے سے چلے آرہے ہیں۔

    مجاہد کامران کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہفتے میں صرف ایک دن وکلاء سے ملنے کی اجازت ہے باقی ملزمان ایک سے زائد دفعہ ملتے ہیں۔ فاضل جج نے کہا کہ آپ درخواست دیں ہم دیکھ لیں گے۔

    اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیارکیا کہ پانچ سابق رجسٹرار وی سی مجاہد کامران کے غیر قانونی کاموں میں معاون تھے، ڈاکٹر مجاہد کامران پر مالی بے ضابطگیوں کا الزام ہے، انہوں  نے بڑے پیمانے پر یونیورسٹی میں خلاف ضابطہ بھرتیاں کیں۔

    مزید پڑھیں: غیرقانونی بھرتیاں: ڈاکٹر مجاہد کامران12روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    پروفیسر مجاہد کامران نے اپنی اہلیہ شازیہ قریشی کو بھی غیرقانونی طور پر یونیورسٹی لاء کالج کی پرنسپل تعینات کیا، سابق وائس چانسلر نے اپنے نو سالہ دور میں غیر قانونی بھرتیوں کے علاوہ پپرا رولز کے خلاف من پسند کنٹریکٹرز کو ٹھیکے بھی دیئے۔

    ذرائع کے مطابق وائس چانسلر کی ملی بھگت سے 550 غیر قانونی بھرتیاں کی گئیں، یہ بھرتیاں گریڈ17اور ا س سے اوپر کے گریڈز میں کی گئیں، دلائل کے بعد عدالت نے ریمانڈ کی مدت میں بیس نومبر تک توسیع کردی۔

  • نواز شریف نے 2001 سے 2008 کے دوران انکم ٹیکس نہیں دیا: واجد ضیا

    نواز شریف نے 2001 سے 2008 کے دوران انکم ٹیکس نہیں دیا: واجد ضیا

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیر اعظم احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ فلیگ شپ ریفرنس کے تفتیشی افسر کامران بھی عدالت میں موجود تھے۔

    عدالت میں سماعت کے دوران واجد ضیا نے کہا کہ حسن نواز نے کمپنیوں کے ماڈل سے متعلق وضاحت دی تھی، نواز شریف نے بتایا وہ 2001 سے 2008 تک پاکستان میں نہیں تھے۔

    مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ اور استغاثہ کے گواہ واجد ضیا نے بتایا کہ نواز شریف نے 2001 سے 2008 کے دوران انکم ٹیکس نہیں دیا۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ حسن نواز نے کمپنیوں کے ماڈل سے متعلق وضاحت دی تھی، حسن نواز نے بتایا ماڈل میں ہر کمپنی ایک مقصد کے تحت قائم کی جاتی ہے۔

    واجد ضیا نے بتایا کہ ماڈل میں بنائی گئی کمپنیوں سے ٹیکس کی مد میں بچت ہوتی ہے، ماڈل کے تحت خریدار جائیداد خریدنے کے بجائے وہ ملکیتی کمپنی خرید لیتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کمپنی خریدنے سے ساری جائیداد کی الگ الگ اسٹمپ ڈیوٹی نہیں ادا کرنی پڑتی، حسن نواز نے کہا کہ انہوں نے کاروبارشروع کیا تو کئی بینک اکاؤنٹ کھولے۔

    واجد ضیا نے مزید کہا کہ حسن نواز نے بتایا وہ جس بینک سے قرض طلب کرتے تو ذاتی اکاؤنٹ کھولنے کا کہا جاتا۔

    عدالت میں نواز شریف کے بیان کے لیے ان کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے سوالنامہ فراہم کرنے کی استدعا کردی۔ خواجہ حارث نے کہا کہ سوالنامہ فراہم کردیں تو اگلے دن جواب جمع کروا دیں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم کو سوالنامہ فراہم کیے جانے پر ہمارا اعتراض ہے جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ پراسیکیوشن کو سوالنامہ فراہم کیا گیا ہے تو ہمیں بھی ملنا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا پراسیکیوشن کو سوالنامہ فراہم کیا گیا ہے۔

    اس سے قبل عدالت میں گزشتہ سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ واجد ضیا کا کہنا تھا کہ حسن نواز نے 2001 سے یو کے میں مستقل سکونت حاصل کی۔

    انہوں نے بتایا تھا کہ حسن نواز نے جے آئی ٹی کو بتایا وہ یو کے کم عمری میں چلے گئے تھے، تعلیم کے بعد بزنس شروع کیا اور وہیں رہے۔

    واجد ضیا کا کہنا تھا کہ درست ہے فلیگ شپ کے قیام کے وقت حسن نواز کی عمر 25 سال تھی، حسن نواز نے بتایا انہوں نے وکیل کرنے کی اتھارٹی دی۔

    استغاثہ کے گواہ کا کہنا تھا کہ حسن نواز نے بتایا حسن اور حسین نواز کے نام سے پیش اتھارٹی لیٹر نہیں دیکھے، حسن نواز نے بتایا کہ فلیگ شپ اور دیگر 12 کمپنیاں ایک ہی دور میں بنیں۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 17 نومبر تک کی مہلت دے رکھی ہے۔

  • اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ضمنی ریفرنس کی سماعت 9 نومبرتک ملتوی

    اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ضمنی ریفرنس کی سماعت 9 نومبرتک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ضمنی ریفرنس پرسماعت 9 نومبرتک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ضمنی ریفرنس پرسماعت کی۔

    ضمنی ریفرنس کے شریک ملزمان کمرہ عدالت میں موجود ہیں، سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد اور وکیل تاحال عدالت میں پیش نہ ہوئے۔ وکیل قاضی مصباح استغاثہ کے گواہ طارق جاوید پر جرح کی۔

    سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد کی جانب سے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائرگئی، عدالت نے ان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ضمنی ریفرنس پرسماعت 9 نومبرتک ملتوی کردی۔

    اسحاق ڈارکی گاڑیاں اورجائیداد نیلام کرنے کا حکم

    یاد رہے 2 اکتوبر کو احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی گاڑیاں اور جائیداد نیلام کرنے کا حکم دیا تھا۔

    احتساب عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اسحاق ڈارکی قرق جائیداد نیلام کرنے کا اختیار صوبائی حکومت کو ہے، صوبائی حکومت کو اختیار ہے جائیدادیں نیلام کرے یا اپنے پاس رکھے۔

    واضح رہے کہ نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کررکھا ہے جس میں انہیں مفرور قرار دیا جا چکا ہے۔

  • احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس پرسماعت پیرتک ملتوی

    احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس پرسماعت پیرتک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے نوازشریف کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی جوعدالت نے منظور کرلی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے کہا کہ حسن نواز نے 2001 سے یو کے میں مستقل سکونت حاصل کی۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ حسن نوازنے جےآئی ٹی کو بتایا وہ یوکے کم عمری میں چلے گئے تھے، حسن نوازنے بتایا تعلیم کے بعد بزنس شروع کیا اور وہیں رہے۔

    واجد ضیاء نے بتایا کہ درست ہے فلیگ شپ کے قیام کے وقت حسن نواز کی عمر 25 سال تھی، حسن نوازنے بتایا انہوں نے وکیل کرنے کی اتھارٹی دی۔

    احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس کے تفتیشی افسر کو پیرکے روز طلب کرلیا، خواجہ حارث نے کہا کہ پیرکوجرح جلدی مکمل کرلوں گا۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ حسن نوازنے بتایا حسن، حسین نوازکے نام سے پیش اتھارٹی لیٹرنہیں دیکھے، حسن نوازنے بتایا فلیگ شپ اوردیگر12کمپنیاں ایک ہی دورمیں بنیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ حسن نوازنے بتایا ان کا کاروبار جائیداد کی خرید اوربہتربنا کرفروخت کرنا تھا، حسن نوازنے بتایا کوئنٹ پیڈنگٹن کےعلاوہ دیگرکمپنیاں منافع کما رہی تھیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ جے آئی ٹی کے مشاہدے کے مطابق حسن نوازکی یہ بات درست نہیں تھی۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر تک کے لیے ملتوی کردی۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 17 نومبر تک کی مہلت دے رکھی ہے۔

  • العزیزیہ ریفرنس:  نوازشریف کا بیان آج قلمبند ہوگا

    العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کا بیان آج قلمبند ہوگا

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت آج ہوگی، نوازشریف کا ریفرنس میں 342 کا بیان قلمبند ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں مسلم لیگ ن کے قائد کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک کریں گے۔

    معزز جج نے سوالنامہ تیار کرلیا، نوازشریف احتساب عدالت میں پیش ہوکر 100 سے زائد سوالوں کے جواب دیں گے۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز سابق وزیراعظم نوازشریف پیش نہیں ہوئے تھے، عدالت نے نوازشریف کو ایک دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ دیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کے دوران خواجہ حارث نے نوازشریف کا بطور ملزم بیان ریکارڈ کرانے پراعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کو پتہ نہیں کیا جلدی ہے۔

    اس سے قبل 30 اکتوبر کو سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر واثق ملک کا کہنا تھا کہ العزیزیہ ریفرنس میں ہمارے شواہد مکمل ہوگئے، ریفرنس میں کل 22 گواہان کے بیانات قلمبند کرائے۔

    واثق ملک کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے 20 اپریل اور 28 جولائی 2017ء کے فیصلے کی کاپیاں بھی پیش کیں۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 17 نومبر تک کی مہلت دے رکھی ہے۔

  • نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت

    نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کررہے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ان کے وکیل استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر آج بھی جرح کررہے ہیں۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرمعاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ حارث سپریم کورٹ میں ہیں، کچھ دیرمیں پہنچ جائیں گے جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ خواجہ حارث کی موجودگی میں ہی جرح کا آغازکیا جائے گا۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے سماعت کے دوران بتایا کہ کل کے بیان میں ٹائپنگ کی غلطی رہ گئی تھی درست کرانا چاہتے ہیں۔ خواجہ حارث نے ٹائپنگ کی غلطی میں تصحیح کے لیے درخواست دائرکر دی۔

    عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے تسلی کرلی قطر سے آنے والاخط حماد بن جاسم کا ہی ہے، 15 جون 2017 سے پہلے10 گواہان کے بیان ریکارڈ کیے۔

    استغاثہ کے گواہ کا کہنا تھا کہ حسن، حسین نواز، طارق شفیع ، سعید احمد اورعمر چیمہ شامل تھے، 10 گواہان میں سے کسی نے سوالنامہ پہلے بھیجنے کی درخواست نہیں کی۔

    جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ قطری کی جانب سے سوالنامہ پہلے بھیجنے کی فرمائش کی گئی، جے آئی ٹی کا فیصلہ تھا پیشگی سوالنامہ کسی کونہیں بھیجا جائے گا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کوخط لکھا تھا حماد بن جاسم بیان کے لیے راضی ہیں، واجد ضیاء نے کہا تھا کہ یہ بات درست ہے جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کوخط لکھا تھا۔

    استغاثہ کے گواہ کا کہنا تھا کہ عدالت نے جواب دیا جے آئی ٹی فیصلہ کرے بیان کہاں ریکارڈ کرنا ہے، حماد بن جاسم نے سوال نامہ پہلے فراہم کرنے کوکہا۔

  • شہبازشریف کے راہداری ریمانڈ میں 6 نومبر تک توسیع

    شہبازشریف کے راہداری ریمانڈ میں 6 نومبر تک توسیع

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف کے راہداری ریمانڈ میں 6 نومبر تک کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو نے شہبازشریف کا تین روزہ راہداری ریمانڈ ختم ہونے پرانہیں احتساب عدالت میں پیش کیا۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شہبازشریف سے سماعت کے آغاز پراستفسار کیا کہ آپ کو یہاں کون لایا ہے ؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ مجھے نیب والے لے کر آئے ہیں۔

    شہبازشریف نے عدالت سے استدعا کی قومی اسمبلی کا سیشن جمعے تک چلے گا، لہذا 9 نومبرتک راہداری ریمانڈ دے دیں۔

    نیب کے تفتیشی افسرنے عدالت کو بتایا کہ شہبازشریف 7 نومبر تک جسمانی ریمانڈ پرہیں جس کے بعد انہیں لاہور کی احتساب عدالت میں پیش ہونا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جسمانی ریمانڈ میں صرف متعلقہ احتساب عدالت ہی توسیع کرسکتی ہے۔

    بعدازاں احتساب عدالت کے معزز جج محمد بشیر نے شہبازشریف کے راہداری ریمانڈ میں 6 نومبر تک کی توسیع کردی۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کو سخت سیکیورٹی میں نیب عدالت لاہورمیں پیش کیا گیا تھا۔

    نیب کی استدعا پر عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں گرفتار شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 7 نومبرتک توسیع کرتے ہوئے تین روزہ راہداری ریمانڈ بھی منظور کیا تھا۔