Tag: احتساب عدالت

  • عدالت کا شہباز شریف کے داماد کی جائیداد قرق کرنے کا حکم

    عدالت کا شہباز شریف کے داماد کی جائیداد قرق کرنے کا حکم

    لاہور: احتساب عدالت نے شہباز شریف کے داماد عمران علی کی جائیداد قرق کرنے کا حکم دے دیا۔ عمران علی پر پاور ڈویلپمنٹ کمپنی سے 131 ملین رشوت لینے کا الزام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے داماد عمران علی کی جائیداد قرق کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

    عمران علی پر پاور ڈویلپمنٹ کمپنی سے 131 ملین رشوت لینے کا الزام ہے۔ قومی احتساب بیورو (نیب) کا کہنا ہے کہ عمران علی کو تحقیقات کے لیے طلب کیا گیا مگر وہ پیش نہ ہوئے۔

    عمران علی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تاہم وہ بیرون ملک فرار ہیں، درخواست میں استدعا کی گئی کہ عمران علی کو اشتہاری قرار دیا جائے اور ان کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دیا جائے۔

    احتساب عدالت نے ملزم عمران علی کی جائیداد قرقی کا حکم دے دیا۔

    خیال رہے کہ رواں برس اگست میں عمران علی کو احتساب عدالت نے اشتہاری قرار دیا تھا۔

    نیب پراسیکیوٹرکے مطابق عمران علی کو پنجاب پاور کمپنی اسکینڈل میں بارہا طلب کیا گیا لیکن وہ نیب کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔

    قومی احتساب بیورو عمران علی کو ملک میں واپس لانے کے لیے وزارت داخلہ کو مراسلہ بھی لکھ چکا ہے۔

    بعد ازاں نیب نے عمران علی کے مبینہ فرنٹ مین اکرام نوید کی 1 ارب روپے سے زائد کی جائیداد بھی ضبط کر لی تھی۔

  • العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس: تمام 22 گواہوں کے بیانات مکمل

    العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس: تمام 22 گواہوں کے بیانات مکمل

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت میں تمام 22 گواہوں کے بیانات مکمل ہوگئے۔ نواز شریف کے وکیل نے چھٹے روز تفتیشی افسر پر جرح مکمل کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت ہوئی، جج محمد ارشد ملک نے ریفرنس کی سماعت کی۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف احتساب عدالت میں پیشی کے لیے لاہور سے خصوصی طیارے کے ذریعے اسلام آباد پہنچے۔

    ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں نواز شریف پارٹی رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔

    سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے تفتیشی افسر محبوب عالم پر جرح کی۔

    تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ کمپنیز شیئرز کی تقسیم سے واقفیت رکھنے والے کسی فرد کا بیان قلمبند نہیں کیا، ایس ای سی پی سے مہران رمضان ٹیکسٹائل ملز کا ریکارڈ حاصل کیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کی کون سی کمپنیاں بند ہوچکیں، کون سی کمپنیاں آپریشنل ہیں، اس حوالے سے بھی تحقیقات نہیں کیں۔ کسی گواہ نے نہیں کہا کہ حسین اور حسن نے ایچ ایم ای میں نواز شریف کی معاونت کی۔

    انہوں نے بتایا کیا کہ نواز شریف کے قوم سے خطاب کی ڈی وی ڈی بنانے والے کا بیان قلمبند نہیں کیا، قوم اور قومی اسمبلی سے خطاب کی ڈی وی ڈی بنانے والے کا نام بھی معلوم نہیں۔

    تفتیشی افسر کے مطابق العزیزیہ اسٹیل ملز کب قائم ہوئی، کسی گواہ نے نہیں بتایا نہ العزیزیہ اسٹیل کے قیام کے لیے اسپانسر فنڈنگ کا بھی نہیں بتایا۔ ایس ای سی پی سے مہران رمضان ٹیکسٹائل ملز کا ریکارڈ حاصل کیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے العزیزیہ اور ہل میٹل کے اندر ہونے کا دعویٰ نہیں کیا، العزیزیہ، ہل میٹل کے لیے فنڈ حسین نواز نے دیے یہ بھی کسی گواہ نے نہیں بتایا۔ تمام افراد نے کہا کہ العزیزیہ اسٹیل مل میاں شریف نے قائم کی۔

    خواجہ حارث نے پوچھا کہ تفتیش میں کسی ایسے شخص کو شامل کیا جو شیئرز کی تقسیم سے واقف تھا؟ جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ ایسے کسی شخص کو شامل تفتیش نہیں کیا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہوگا ہے کہ میں نے آزادانہ تفتیش نہیں کی اور صرف جے آئی ٹی رپورٹ پر انحصار کیا۔ صرف جے آئی ٹی کی ریفر کی گئی دستاویزات پر ریفرنس تیار نہیں کیے۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ میں نے کوئی متعصبانہ تفتیش کی یا طے شدہ منصوبے کے تحت نواز شریف کو کیس میں پھنسایا، نواز شریف نے کسی خطاب یا جے آئی ٹی میں خود کو کمپنیز کا مالک نہیں کہا۔

    تفتیشی افسر پر جرح مکمل ہونے کے بعد نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اگلے مرحلے میں ملزم کا 342 کا بیان قلمبند کرلیا جائے، خواجہ حارث نے کہا کہ 342 کا بیان شروع کیا گیا تو کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ پہلے فلیگ شپ ریفرنس میں واجد ضیا کا بیان قلمبند کیا جائے۔

    جج نے کہا کہ سپریم کورٹ سے ٹائم فریم آجائے تو مستقبل سے متعلق طے کر لیں گے۔ مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

    گزشتہ سماعت پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے سماعت کے آغاز پر سوال کیا کہ کسی گواہ نے کہا نواز شریف نے باہر سے ملنے والی رقوم ظاہر نہیں کیں؟

    نیب پراسیکیوٹر واثق ملک نے اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ہمارا کیس ہی نہیں ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ ہم نے بتانا ہے بے نامی کی بات نہیں ہے سب ظاہر کیا گیا ہے جس پر نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ آپ بحث برائے بحث کر رہے ہیں۔

    احتساب عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ نیب تفتیشی جواب لکھوا دیں، تفتیشی افسر نے کہا کہ میں نے کسی کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کیا۔

    محبوب عالم نے کہا تھا کہ میں نے قطری شہزادے حماد بن جاسم کو شامل تفتیش نہیں کیا۔

  • نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت

    نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک کررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے سماعت کے آغاز پرسوال کیا کہ کسی گواہ نے کہا نوازشریف نے باہرسے ملنے والی رقوم ظاہرنہیں کیں؟۔

    نیب پراسیکیوٹر واثق ملک نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارا کیس ہی نہیں ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ ہم نے بتانا ہے بے نامی کی بات نہیں ہے سب ظاہرکیا گیا ہے جس پرنیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ آپ بحث برائے بحث کررہے ہیں۔

    احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ نیب تفتیشی جواب لکھوا دیں، تفتیشی افسر نے کہا کہ میں نے کسی کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کیا۔

    محبوب عالم نے کہا کہ میں نے قطری شہزادے حماد بن جاسم کوشامل تفتیش نہیں کیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روزخواجہ حارث نے سابق وزیراعظم کی آج کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تھی جسے عدالت نے منظور کرلیا تھا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ کیا کسی گواہ نے بتایا نواز شریف نے رقوم بھیجیں جس پر استغاثہ کے گواہ نے جواب دیا تھا کہ نہیں کسی گواہ نے نہیں بتایا۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا تھا کہ کیا 1999سے 2013 تک نوازشریف سرکاری عہدے پررہے؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا تھا کہ 1999سے2013 تک نوازشریف سرکاری عہدے پرنہیں رہے۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ کوئی ایسا اکاؤنٹ ملا جس سے نوازشریف نے بیٹوں کورقم بھیجی ہو؟ جس پر استغاثہ کے گواہ نے جواب دیا کہ نہیں ایسا کوئی اکاؤنٹ سامنے نہیں آیا۔

    واضح رہے کہ العزیزیہ ریفرنس میں تمام گواہوں کے بیانات مکمل ہوچکے ہیں اورتفتیشی افسر پرجرح جاری ہے جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ اور تفتیشی افسر کا بیان قلمبند ہونا باقی ہے۔

  • شہباز شریف کا ریمانڈ : احتساب عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا

    شہباز شریف کا ریمانڈ : احتساب عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا

    لاہور : احتساب عدالت نے شہباز شریف کے دیئے گئے ریمانڈ کے فیصلے پر کہا ہے کہ دلائل سے ظاہر ہوتا ہے یہ وائٹ کالر کرائم ہے، حقائق سامنے لانے کی ضرورت ہے۔ 

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق فیصلہ جاری کردیا، عدالتی فیصلے میں ملزم کے ریمانڈ میں گرفتاری کی وجوہات بتائی گئی ہیں۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ دیے گئے دلائل سے ظاہر ہوتا ہے یہ وائٹ کالر کرائم ہے، یہ میگا کرپشن کا معاملہ ہے، حقائق سامنے لانے کی ضرورت ہے۔

    عدالت کا مزید کہنا ہے کہ ملزم نے اپنے اختیارات سے کیوں تجاوزکیا، یہ پوچھا جائے، اس لیے عدالت شہبازشریف کا 10دن کا ریمانڈ منظور کرتی ہے، عدالت نے حکم دیا کہ ملزم کو16اکتوبرکو دوبارہ پیش کیا جائے۔

    احتساب عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مخالف وکیل نے ملزم کے ریمانڈ کی استدعا کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف وزیراعلیٰ پنجاب ہونے کے باوجود کیس انکوائری میں شامل ہوتے رہے ہیں، میرے مؤکل کو نیب نے احد چیمہ اور فوادحسن فواد کے روبرو بھی بٹھایا۔

    نیب پراسیکیوٹر وارث علی نے دلائل دیتے ہوئے شہبازشریف کے15روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، عدالت کا مزید کہنا ہے کہ2013میں پی ایل ڈی سی نے سب سے کم بولی لگانے والی کمپنی کو ٹھیکہ دیا۔

    پی ایل ڈی سی موبلائزیشن ایڈوانس کے طور پر ساڑھے7کروڑ رقم کنٹریکٹر کو دی،2013میں شہباز شریف نے ٹھیکہ لینے والی کمپنی کیخلاف انکوائری کاحکم دیا۔

  • آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل : شہبازشریف کا 10 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور

    آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل : شہبازشریف کا 10 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور

    لاہور: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ ن کے صدرشہبازشریف کو احتساب عدالت نے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی جس پر عدالت نے شہبازشریف کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

    آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے صدرشہبازشریف کو آج احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔

    نیب کی جانب سے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں بکتربند گاڑی میں احتساب عدالت پہنچایا گیا۔

    سماعت کے آغاز پرکمرہ عدالت میں رش زیادہ ہونے پر احتساب عدالت کے جج نجم الحسن نے شہبازشریف اور وکلا کو اپنے چیمبرمیں بلالیا اورسماعت شروع کی۔

    سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا میں کیس کی سماعت کھلی عدالت میں چاہتا ہوں جس پر معزز جج کورٹ روم میں آگئے جہاں سماعت ہوئی۔

    شہبازشریف کی جانب سے ان کے وکیل امجد پرویز احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف نے احتساب عدالت میں کہا کہ کوئی غیرقانونی کام نہیں کیا، ملک وقوم کی ترقی کے لیے کام کیا۔

    سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کہا کہ لوٹنے والوں سے وصولی کرکے قومی خزانے کونقصان سے بچایا۔

    امجد پرویز نے کہا کہ چوہدری لطیف اینٹی کرپشن کے ایک کیس میں مفرور ہے، ایک کیس میں90 کروڑروپے چوہدری لطیف سے وصول کیے گئے۔

    سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ملزمان کورنگے ہاتھوں پکڑا لیکن نیب نے ان کوچھوڑدیا، آپ جانتے ہیں لٹیرے کیسے آپس میں مل جاتے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے احتساب عدالت میں الزامات سے متعلق دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف نے اختیارات سے تجاوزکیا۔

    انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کےغیرقانونی اقدامات سے خزانے کو نقصان پہنچا، انہوں نے آشیانہ اسکیم کا کنٹریکٹ غیرقانونی طریقے سے دیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ شہبازشریف سے مزید تفتیش کرنی ہے، ریمانڈ دیا جائے۔

    سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے وکیل امجد پرویز نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔

    احتساب عدالت نے شہبازشریف کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

    شہبازشریف کو سماعت کے بعد انتہائی سخت سیکیورٹی میں بکتربند گاڑی میں احتساب عدالت سے روانہ کردیا گیا۔

    خیال رہے کہ آج احتساب عدالت لے جانے سے پہلے شہبازشریف کا طبی معائنہ کیا گیا اور ڈاکٹرز نے انہیں مکمل فٹ قرار دیا۔

    سابق وزیراعلیٰ کی پیشی کے موقع پرسیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے، عدالت کے گرد پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔

    شہبازشریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز بھی احتساب عدالت پہنچے اور انہیں عدالت کے اندرجانے کے اجازت دی گئی۔

    مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب، خواجہ احمد حسان، سمیع اللہ خان، سائرہ افضل تارڑ سمیت دیگر بھی احتساب عدالت کے باہرموجود تھے۔

    احتساب عدالت کے باہر مسلم لیگ ن کے کارکن بھی بڑی تعداد میں جمع تھے جن کی جانب سے مسلسل نعرے بازی کی گئی۔

    کرپشن کیس: نیب نے شہبازشریف کو گرفتار کرلیا

    یاد رہے کہ گزشتہ روز قومی احتساب بیورو( نیب) نے آشیانہ کمپنی کیس میں مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کو کرپشن کے الزامات میں گرفتار کیا تھا۔

    نیب کے ترجمان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی گرفتاری آشیانہ ہاؤس اسکینڈل میں غیرقانونی ٹھیکے دینے پرگرفتارکیا گیا۔

  • نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر خواجہ حارث نے کہا کہ اکرم قریشی نے کل کہا عائشہ حامد کو یہاں پلانٹ کررکھا ہے، وہ سینئروکیل ہیں انہیں کوئی کیوں اورکس مقصد کے لیے پلانٹ کرے گا۔

    پراسیکیوٹرواثق ملک نے کہا کہ اکرم قریشی یہاں تھے ان کے سامنے یہ بات ہوتی تواچھا تھا، خواجہ حارث نے کہا کہ عائشہ حامد موجود بھی نہیں تھیں جب ایسے کلمات کہے گئے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ پراسیکیوٹرکا کیا کام کہ وہ یہاں سیاسی بیانات دیں، اکرم قریشی نے کہا ہمارے خلاف ٹی وی پرخبرچلی، ہم یہاں ذاتی تشہیر کے لیے نہیں آتے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خواجہ حارث ہمارے خلاف بھی ذاتی ریمارکس دیتے رہے ہیں، میں نے کئی بارگزارش کی خواجہ صاحب ذاتی ریمارکس نہ دیں۔

    معزز جج نے ریمارکس دیے کہ عائشہ حامد اور اکرم قریشی دونوں نہیں ہیں، پیرکے دن اس معاملے کودیکھ لیتے ہیں۔

    تفتیشی افسرنے ریکارڈ حاصل کرنے کے لیے لکھے گئے یاددہانی خطوط پیش کردیے، پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایم ایل اے کا جواب تونہیں آیا مگرہماری کوششیں آپ کے سامنے ہیں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ یہ خطوط ملزمان کوفراہم کرنے میں تواب کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے، ان خطوط میں تو ایسی کوئی رازداری والی بات نہیں۔

    پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ طے یہ ہوا تھا کہ ہم عدالت میں خطوط پیش کریں گے، عدالتی اختیارہے وہ خطوط ملزمان کوفراہم کرنے سے متعلق جوبھی فیصلہ کرے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ میری خواہش تھی کہ آج پراسیکیورٹر اکرم قریشی یہاں ہوتے۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران تفتیشی افسر محبوب عالم نے ایف آئی اے اور نیب کو لکھے گئے خطوط کی نقول عدالت میں پیش کی تھیں۔

    تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹو بورڈ کے فیصلے سے متعلق مجھے خط کے ذریعے آگاہ کیا گیا تھا۔ ایگزیکٹو بورڈ کے فیصلے کی اصل کاپی ریفرنس کا حصہ نہیں بنائی، ایگزیکٹو بورڈ کے فیصلے سے متعلق خط لکھنے والے افسر کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کیا تھا۔

    محبوب عالم کا کہنا تھا کہ ریفرنس سپریم کورٹ کے حکم پر 6 ہفتے میں دائر کرنا تھا، سپریم کورٹ اور نیب کی ہدایت کے مطابق ریفرنس دائر نہ کرنے کا آپشن نہیں تھا۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاورفلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ تفتیشی افسر محبوب عالم ںے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور قومی احتساب بیورو (نیب) کو لکھے گئے خطوط کی نقول عدالت میں پیش کیں۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف لاہور سے اسلام آباد پہنچے۔

    سماعت میں تفتیشی افسر محبوب عالم نے عدالتی حکم پر ایف آئی اے اور نیب کو لکھے گئے خطوط کی نقول عدالت میں پیش کیں۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے تفتیشی افسر پر دوبارہ جرح کا سلسلہ شروع کیا۔۔

    تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹو بورڈ کے فیصلے سے متعلق مجھے خط کے ذریعے آگاہ کیا گیا۔ ایگزیکٹو بورڈ کے فیصلے کی اصل کاپی ریفرنس کا حصہ نہیں بنائی، ایگزیکٹو بورڈ کے فیصلے سے متعلق خط لکھنے والے افسر کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کیا۔

    انہوں نے کہا کہ ریفرنس سپریم کورٹ کے حکم پر 6 ہفتے میں دائر کرنا تھا، سپریم کورٹ اور نیب کی ہدایت کے مطابق ریفرنس دائر نہ کرنے کا آپشن نہیں تھا۔

    خواجہ حارث نے دریافت کیا کہ جے آئی ٹی کی مصدقہ نقول کے لیے کب درخواست دی، تفتیشی افسر نے کہا کہ ہم نے پراسیکیوشن ڈویژن نیب ہیڈ کوارٹر میں درخواست دی۔

    خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا رپورٹ کی تصدیق کرنے والے کا نام لکھا ہوا تھا، جس پر نیب کے وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ یہ سوال تفتیشی افسر سے نہیں پوچھا جا سکتا۔

    تفتیشی افسر نے نیب پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ کو لکھے خط کی کاپی پیش کردی۔

    خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا خط میں جے آئی ٹی رپورٹ کا ذکر ہے؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ہم نے متعلقہ مواد کا لکھا، جے آئی ٹی رپورٹ کا خصوصی ذکر نہیں کیا۔ تمام ریکارڈ کی مصدقہ نقول کے لیے ایک ہی خط لکھا تھا، غیر تصدیق شدہ کاپیاں تفتیش کا عمل جاری رکھنے کے لیے مانگی تھیں۔

    سماعت کے دوران خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی کے درمیان گرما گرمی بھی ہوئی۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ آپ نے کل ایف آئی اے اور نیب کو خطوط سے متعلق جھوٹ بولا، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جھوٹ آپ کے مؤکل بولتے ہیں جھوٹے وہ ہیں۔ ’پورا ملک لوٹ کر کھا گئے ہیں یہاں آ کر کہتے ہیں ہم معصوم ہیں‘۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کیسی باتیں کر رہے ہیں آپ کیا یہاں سیاست کرنے آئے ہیں؟ آپ فیصلے سے پہلے فیصلہ سنا رہے ہیں کہ ہم جھوٹے اور چور ہیں۔ ہم آپ کے خلاف درخواست دے سکتے ہیں۔

    اکرم قریشی نے کہا کہ درخواست میں آپ کےخلاف بھی دوں گا، کل آپ کی معاون نے مجھے گیٹ آؤٹ بولا۔ عائشہ حامد کے والد میرے کلاس فیلو رہے اس لیے انہیں بچی بولا تھا۔

    جج نے کہا کہ کل عائشہ حامد تھوڑا زیادہ غصہ کر گئیں، بہتر ہوگا استغاثہ اور دفاع آپس میں بات نہ کیا کریں۔ میں یہاں بیٹھا ہوں بات مجھ سے کیا کریں۔

    جرح دوبارہ شروع ہونے پر تفتیشی افسر نے کہا کہ میں کوئی ایسا خط نہیں دکھا سکتا جس پر میرے دستخط ہوں، خطوط کے مسودے تیار کر کے ان پر متعلقہ حکام سے دستخط لیتا تھا۔ نیب ایس او پی کے مطابق ایسے ہی کام کرتے ہیں۔

    وکیل نیب نے کہا کہ وکیل صفائی کو کوئی ریکارڈ چاہیئے تو درخواست دیں، ایسا نہیں ہو سکتا یہ جو بھی کہیں ہم پیش کرتے جائیں۔

    خواجہ حارث نے عدالت سے استدعا کی کہ نیب نے جو یاد دہانی کے خطوط لکھے وہ پیش کرنے کا حکم دیا جائے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ درخواست پر بحث کے بعد فیصلہ کیا جائے۔

    جج نے کہا کہ تفتیشی افسر اپنے بیان میں کہہ چکے ہیں کہ وہ عدالتی حکم پر خطوط پیش کر سکتے ہیں۔ نیب کو خطوط کی رازداری پر اعتراض ہے تو جائزے کے بعد فیصلہ کریں گے۔

    عدالت نے کل تفتیشی افسر کو یاد دہانی کے خطوط پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔ کل بھی خواجہ حارث تفتیشی افسر پر جرح جاری رکھیں گے۔

    گزشتہ سماعت پر تفتیشی افسر نے کہا تھا کہ نیب نے متعلقہ اداروں کو اثاثوں سے متعلق ریکارڈ کے لیے خطوط لکھے، یہ درست ہے ایف آئی اے کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا۔

    خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا آپ نے نیب کے حکام کو بھی ریکارڈ فراہمی کے لیے خط لکھا؟ جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب حکام کو بھی خط لکھا مگر ہیڈ کوارٹر سے کوئی جواب نہیں ملا۔

    خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا ایف آئی اے اور نیب ہیڈ کوارٹر کو خطوط کی کاپیاں ہیں؟ جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ خطوط کی کاپیاں میرے پاس نہیں عدالت کہے تو پیش کر سکتا ہوں۔

    عدالت نے انہیں ہدایت کی تھی کہ دونوں خطوط کی 2، 2 کاپیاں پیش کریں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ایسا تو نہیں ایف آئی اے نے اطلاع دی ہو مگر ان کے پاس ریکارڈ نہیں جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ نہیں ایسا کچھ نہیں ہوا ان کا جواب ہی نہیں آیا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کیا ایف آئی اے اور نیب نے کہا کہ ان کے پاس ریکارڈ نہیں؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ جب جواب ہی نہیں آیا تو یہ بات کیسے کہہ سکتا ہوں،۔ تفتیشی رپورٹ میں صفحہ 8 کے پیراگراف 6 پر یہ بات لکھی ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کیا آپ نے ایف آئی اے کو یاد دہانی کا خط لکھا تھا؟ جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ ایف آئی اے کو یاد دہانی کا کوئی خط نہیں لکھا۔ نیب ہیڈ کوارٹر کو بھی یاد دہانی کے لیے خط نہیں لکھا۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 10 اکتوبر تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 10 اکتوبر تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت 10 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    وکیل صفائی نے استغاثہ کے گواہ محسن امجد پر جرح کی تاہم وہ مکمل نہ ہوسکی۔ آئندہ سماعت پر بھی محسن امجد پر جرح جاری رہے گی۔

    عدالت نے محسن امجد کو متعلقہ ریکارڈ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔

    سماعت میں 3 شریک ملزمان بھی احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ہی احتساب عدالت نے اسحٰق ڈار کی گاڑیاں اور جائیداد نیلام کرنے کا حکم دیا تھا۔

    مذکورہ درخواست 27 ستمبر کو قومی احتساب بیورو نے دائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ اسحٰق ڈار مفرور ہیں لہٰذا ان کی پاکستان میں موجود تمام جائیدادیں فروخت کرنے کی اجازت دی جائے۔

    نیب کی جانب سے 28 ستمبر کو اسحٰق ڈار کی قرق شدہ جائیداد کی تفصیلات عدالت میں جمع کروائی گئیں جس کے مطابق سابق وزیرخزانہ کے دبئی میں 3 فلیٹس، گلبرگ لاہور میں ایک گھر اور اسلام آباد میں 4 پلاٹس ہیں۔

    قومی احتساب بیورو نے عدالت کو بتایا تھا کہ اسحٰق ڈار اور ان کی اہلیہ کے پاس پاکستان میں 6 گاڑیاں ہیں جن میں لگژری گاڑیاں بھی شامل ہیں۔

  • ڈاکٹرعاصم کوعلاج کےلیے بیرون ملک جانے کی اجازت

    ڈاکٹرعاصم کوعلاج کےلیے بیرون ملک جانے کی اجازت

    کراچی : احتساب عدالت نے پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما ڈاکٹرعاصم حسین کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں پیپلزپارٹی کے رہنما ڈاکٹرعاصم حسین کی جانب سے بیرون ملک علاج کے لیے جانے کی درخواست پرسماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے میڈیکل رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹرعاصم بیمار ہیں۔

    ڈاکٹرعاصم حسین نے احتساب عدالت سے درخواست کی کہ انہیں علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے۔

    احتساب عدالت نے پیپلزپارٹی کے رہنما کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔ ڈاکٹرعاصم حسین 2 اکتوبر سے 30 اکتوبرتک بیرون ملک اپنا علاج کرواسکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پرعدالت کی جانب سے ڈاکٹرعاصم حسین کی میڈیکل رپورٹ طلب کی گئی تھی۔

    ہاتھ پھیلانا چھوڑیں اور اپنی چیزیں بہتر بنائیں‘ ڈاکٹر عاصم

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پیپلزپارٹی کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین کا کہنا تھا کہ ہاتھ پھیلانا چھوڑیں، اپنی چیزیں بہتر بنائیں، منی بجٹ میں ٹیکس دینے والوں کو مار دیا ہے، ملک میں ٹیکس پیئرز بڑھانے چاہئیے۔

    ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ پاکستان معاشی طور پر تباہ ہوچکا ہے، ٹیکس کا دائرہ کار بڑھایا جائے، خود پر انحصار کریں، عمران خان آخری آپشن ہیں۔

  • نوازشریف کےخلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    نوازشریف کےخلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔ سابق وزیراعظم نوازشریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    نوازشریف کے وکیل کی عدم موجودگی کے باعث العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی ہوگئی۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت پرتفتیشی افسرمحبوب عالم کا کہنا تھا کہ نوازشریف کوشامل تفتیش ہونے کے لیے سمن جاری کیے تھے، نیب پراسیکیوٹرکا کہنا تھا کہ طلبی کےسمن پہلے ہی عدالت میں پیش کیے جا چکے ہیں۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ سمن ایڈیشنل ڈائریکٹراسٹاف نیب لاہورنے بھیجے تھے، سمن پرجس کے دستخط ہیں اسےعدالت میں بطورگواہ پیش نہیں کیا گیا۔

    نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ نوٹس سے متعلق تفتیشی افسرکا بیان سنی سنائی باتوں پرمشتمل ہے۔

    تفتیشی افسرمحبوب عالم کا کہنا تھا کہ نواز شریف شامل تفتیش ہوئے ہی نہیں، وہ جانتے تھے نیب عدالتی احکامات کی روشنی میں تفتیش کررہا ہے۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    واضح رہے کہ 27 اگست کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاورفلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔