Tag: احتساب عدالت

  • مریم نواز نے شریف خاندان کی ضبط جائیداد سے حصہ مانگ لیا، نیب کا ردِ عمل

    مریم نواز نے شریف خاندان کی ضبط جائیداد سے حصہ مانگ لیا، نیب کا ردِ عمل

    اسلام آباد: مریم نواز نے شریف خاندان کی ضبط جائیداد سے حصہ مانگ لیا، قومی احتساب بیورو نے مریم نواز کو حصہ دینے کی مخالفت کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق مریم نواز کے شریف خاندان کی ضبط جائیداد سے حصہ مانگنے کے معاملے پر نیب نے مریم نواز کو حصہ دینے کی مخالفت کی ہے، اس سلسلے میں نیب نے مریم نواز کی درخواست پر اپنا جواب احتساب عدالت میں جمع کرا دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے اپنے جواب میں یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ مری، ایبٹ آباد میں جائیدادیں ریکارڈ کے مطابق کلثوم نواز کے نام ہیں، نواز شریف نے ان جائیدادوں کو اپنے ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں ظاہر کیا، اور ایف بی آر ڈیکلیریشن میں کلثوم نواز کو زیر کفالت ظاہر کیا۔

    نیب نے کہا ہے کہ ضبط شدہ جائیدادوں کو تقسیم نہیں کیا جا سکتا، اس لیے احتساب عدالت مریم نواز کی درخواست مسترد کرے۔

    واضح رہے کہ مریم نواز نے توشہ خانہ ریفرنس میں ضبط جائیداد سے حصہ لینے کے لیے درخواست دی تھی، یہ پراپرٹی مری ایبٹ آباد میں ہے، جسے احتساب عدالت ضبط کر چکی ہے۔

  • محکمہ جنگلات میں 4 کروڑ کی کرپشن کرنے والے افسران کو سزائیں مل گئیں

    محکمہ جنگلات میں 4 کروڑ کی کرپشن کرنے والے افسران کو سزائیں مل گئیں

    حیدر آباد: احتساب عدالت حیدر آباد نے محکمہ فاریسٹ بدین میں 4 کروڑ روپے کی کرپشن کرنے والے افسران کو سزائیں سنا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج حیدر آباد کی احتساب عدالت میں محکمہ فاریسٹ بدین میں 4 کروڑ روپے کی کرپشن کیس کی سماعت ہوئی، جرم ثابت ہونے پر 2 سابق افسران سمیت 6 مجرموں کو قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئیں۔

    سابق ڈسٹرکٹ فاریسٹ آفیسر (ڈی ایف او) انور بلوچ کو جرم ثابت ہونے پر 5 سال قید اور 50 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا ہے، نصر اللہ کو بھی 5 سال قید اور 50 لاکھ جرمانے کی سزا کا حکم سنایا گیا۔

    احتساب عدالت نے محکمہ فاریسٹ کے سابق ڈی ایف او ارشاد جیسر کو ایک سال قید اور 50 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی، ارسلان شیخ کو 2 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی گئی۔

    احتساب عدالت کی جانب سے محکمہ فاریسٹ کے آر ایف او سہیل شیخ کو 5 سال قید اور 50 لاکھ روپے جرمانے، وقاص شیخ کو بھی پانچ سال قید اور پچاس لاکھ جرمانے کی سزائیں سنائی گئیں۔

    3 مجرمان وقاص شیخ، ارسلان شیخ اور سہیل شیخ آپس میں بھائی ہیں، جب کہ عدالت نے جرم ثابت نہ ہونے پر 6 ملزمان کو کیس سے بری کر دیا، ایک ملزم غلام حیدر دوران ٹرائل انتقال کر چکا ہے۔

    سزا یافتہ مجرمان انور بلوچ اور ان کا بیٹا نصراللہ فیصلے کے وقت عدالت میں موجود نہیں تھے، عدالت نے مجرمان انور بلوچ اور نصر اللہ کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے۔

    کرپشن کیس کا فیصلہ احتساب عدالت کے جج انعام علی کلہوڑو نے سنایا۔

  • ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو 4 فروری کے لیے احتساب عدالت کا نوٹس موصول

    ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو 4 فروری کے لیے احتساب عدالت کا نوٹس موصول

    اسلام آباد: سلیم مانڈوی والا کو احتساب عدالت میں طلبی کا نوٹس موصول ہو گیا، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو 4 فروری کی صبح 9 بجے طلب کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے چار فروری کو سلیم مانڈوی والا کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا، انھوں نے احتساب عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ سلیم مانڈوی والا کو پلاٹس کی غیر قانونی خرید و فروخت کے کیس میں طلب کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ 19 جنوری کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو کڈنی ہلز پلاٹس الاٹمنٹ کیس میں باقاعدہ ملزم نامزد کیا گیا تھا، اس کیس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سمیت دیگر ملزمان کو 4 فروری کے لیے نوٹس جاری کیے تھے۔

    دیگر ملزمان میں اعجاز ہارون، ندیم حکیم مانڈوی والا، عبدالقادر شیوانی، عبدالقیوم، عبدالغنی مجید اور مبینہ بے نامی طارق محمود شامل ہیں۔

    جعلی اکاؤنٹس اسکینڈل میں نیب کے ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ اعجاز ہارون کو الاٹمنٹس کے بدلے بھاری رقوم جعلی اکاؤنٹس سےملیں، اعجاز ہارون نے کڈنی ہلز فلک نما میں پلاٹس کی بیک ڈیٹ فائلیں تیار کیں، سلیم مانڈوی والا نے پلاٹس عبدالغنی مجید کو بیچنے میں اعجاز ہارون کی معاونت کی، انھوں نے پہلے ایک بے نامی کے نام پر پلاٹ خریدا، بعد میں پلاٹ بیچ کر دوسرے فرنٹ مین کے نام پر بے نامی شئیر خریدے، کڈنی ہلز پلاٹس کی فروخت کے بدلے میں رقم آئی ہی جعلی اکاؤنٹس سے تھی۔

    ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کڈنی ہلز پلاٹس الاٹمنٹ کیس میں باقاعدہ ملزم نامزد

    احتساب عدالت میں پیش کردہ نیب ریفرنس کے مطابق سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون کو 14 کروڑ جعلی اکاؤنٹس سے وصول ہوئے، سلیم مانڈوی والا اور ندیم مانڈوی والا نے رقم سے منگلا ویو کمپنی کے شیئر خریدے، یہ شیئرز بے نامی طارق محمود کے نام پر خریدے گئے۔

    دوسری طرف ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے نیب کیسز پر رد عمل میں کہا ہے کہ کڈنی ہلز پلاٹس الاٹمنٹ کیس سے میرا کوئی تعلق نہیں، کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا، میرے خلاف ثبوت موجود نہیں، نیب کا ادارہ سیاست دانوں کا میڈیا ٹرائل کرنا بند کرے، نیب ریفرنس بدنیتی پر مبنی ہے، حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا میری کوئی بے نامی جائیداد نہیں ہے نہ کوئی فرنٹ مین ہے، کڈنی ہلز پلاٹس کیس سیاسی کردار کشی کے لیے بنایا گیا ہے، منگلا ویو ریزارٹ کیس میں میری کوئی بے نامی جائیداد نہیں، نیب کو بے نقاب کرنے کی میری جدوجہد جاری رہے گی۔

  • نیب ریفرنس: 3 سال قید بھگتنے والی کاروباری شخصیت عدالت میں بری

    نیب ریفرنس: 3 سال قید بھگتنے والی کاروباری شخصیت عدالت میں بری

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے کاروباری شخصیت چوہدری عارف کو کرپشن ریفرنس میں بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے آج قرض خورد برد نیب ریفرنس کا فیصلہ سنا دیا، اسلام آباد کی کاروباری شخصیت کو بری کر دیا گیا۔

    عدالت نے کہا نیب راولپنڈی چوہدری عارف کے خلاف کرپشن ریفرنس ثابت نہ کر سکا، جس پر چوہدری عارف کو بری کیا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو نے چوہدری عارف کوگرفتار کر کے 3 سال جیل میں بھی رکھا تھا، نیب نے چوہدری عارف کے خلاف 30 کروڑ کا قرض خورد برد ریفرنس دائر کیا تھا۔

    ریفرنس سے بری ہونے کے بعد چوہدری عارف نے میڈیا سے گفتگو میں کہا میں کاروباری آدمی ہوں، مجھ پر نیب نے بے بنیاد ریفرنس بنایا تھا، نیب نے مجھے دفتر بلا کر گرفتار کیا اور 3 سال جیل میں رکھا۔

    چوہدری عارف نے کہا میں نے بینک سے 19 کروڑ کا قرض لیا تھا، جس میں سے 12 کروڑ واپس کر دیے تھے، لیکن بینک نے بھاری جرمانہ لگایا، جس پر ایک کیس عدالت میں زیر سماعت تھا، لیکن نیب نے اس دوران ہی مجھے پکڑ لیا۔

    خیال رہے کہ نیب کو اس وقت ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مانڈوی والا سمیت اپوزیشن کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔

  • سندھ یونی ورسٹی کی زمین الاٹمنٹ کیس، عدالت نے ملزمان کو سزائیں سنا دیں

    سندھ یونی ورسٹی کی زمین الاٹمنٹ کیس، عدالت نے ملزمان کو سزائیں سنا دیں

    حیدر آباد: سندھ یونی ورسٹی کی زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے خلاف کیس میں احتساب عدالت نے نیب ریفرنس پر فیصلہ سنا دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق احتساب عدالت نے سندھ یونی ورسٹی کی زمین جعل سازی سے الاٹ کرنے پر فیصلہ سنا دیا، اس سلسلے میں نیب کی جانب سے ایک ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔

    کیس میں جعل سازی ثابت ہونے پر 16 ملزمان کو سزا اور جرمانے کیے گئے ہیں، احتساب عدالت نے ملزم برکت جونیجو کو 7 سال قید اور 48 لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا حکم سنایا۔

    عدالت نے سابق ڈی جی سیہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو 5 سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا حکم جاری کیا، سرکاری اراضی جعل سازی ریفرنس میں مستفیدہونے والے دیگر 13 ملزمان کو بھی سزا و جرمانے کیے گئے ہیں۔

    عدم شواہد پر ملزم شعیب شیخ کو احتساب عدالت نے الزام سے بری کر دیا، سندھ یونی ورسٹی کی زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کیس میں 31 ملزمان نامزد تھے، جن میں سے 13 ملزمان پلی بارگین کے تحت پہلے ہی سرکاری اراضی سرینڈر کر چکے ہیں۔

    نیب نے 2015 میں جعل سازی کے ذریعے سندھ یونی ورسٹی زمین الاٹمنٹ پر ریفرنس دائر کیا تھا، ریفرنس کے مطابق سندھ یونی ورسٹی کی 213 ملین کی اراضی کو غیر قانونی طور پر الاٹ کیاگیا تھا۔

  • ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کڈنی ہلز پلاٹس الاٹمنٹ کیس میں باقاعدہ ملزم نامزد

    ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کڈنی ہلز پلاٹس الاٹمنٹ کیس میں باقاعدہ ملزم نامزد

    اسلام آباد: ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کو کڈنی ہلز پلاٹس الاٹمنٹ کیس میں باقاعدہ ملزم نامزد کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کڈنی ہلز پلاٹس الاٹمنٹ کیس میں سلیم مانڈوی والا کو ملزم نامزد کر دیا گیا ہے، اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سمیت دیگر ملزمان کو 4 فروری کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔

    دیگر ملزمان میں اعجاز ہارون، ندیم حکیم مانڈوی والا، عبدالقادر شیوانی، عبدالقیوم، عبدالغنی مجید اور مبینہ بے نامی طارق محمود شامل ہیں۔

    جعلی اکاؤنٹس اسکینڈل میں نیب کے ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ اعجاز ہارون کو الاٹمنٹس کے بدلے بھاری رقوم جعلی اکاؤنٹس سےملیں، اعجاز ہارون نے کڈنی ہلز فلک نما میں پلاٹس کی بیک ڈیٹ فائلیں تیار کیں، سلیم مانڈوی والا نے پلاٹس عبدالغنی مجید کو بیچنے میں اعجاز ہارون کی معاونت کی، انھوں نے پہلے ایک بے نامی کے نام پر پلاٹ خریدا، بعد میں پلاٹ بیچ کر دوسرے فرنٹ مین کے نام پر بے نامی شئیر خریدے، کڈنی ہلز پلاٹس کی فروخت کے بدلے میں رقم آئی ہی جعلی اکاؤنٹس سے تھی۔

    احتساب عدالت میں پیش کردہ نیب ریفرنس کے مطابق سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون کو 14 کروڑ جعلی اکاؤنٹس سے وصول ہوئے، سلیم مانڈوی والا اور ندیم مانڈوی والا نے رقم سے منگلا ویو کمپنی کے شیئر خریدے، یہ شیئرز بے نامی طارق محمود کے نام پر خریدے گئے۔

    کڈنی ہل اراضی کیس، جرم میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا حصہ کتنا؟ نیب نے بتا دیا

    دوسری طرف ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے نیب کیسز پر رد عمل میں کہا ہے کہ کڈنی ہلز پلاٹس الاٹمنٹ کیس سے میرا کوئی تعلق نہیں، کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا، میرے خلاف ثبوت موجود نہیں، نیب کا ادارہ سیاست دانوں کا میڈیا ٹرائل کرنا بند کرے، نیب ریفرنس بدنیتی پر مبنی ہے، حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا میری کوئی بے نامی جائیداد نہیں ہے نہ کوئی فرنٹ مین ہے، کڈنی ہلز پلاٹس کیس سیاسی کردار کشی کے لیے بنایا گیا ہے، منگلا ویو ریزارٹ کیس میں میری کوئی بے نامی جائیداد نہیں، نیب کو بے نقاب کرنے کی میری جدوجہد جاری رہے گی۔

  • بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں کرپشن: پی پی رہنما فرزانہ راجہ  پر فردِ جرم عائد کرنے کا فیصلہ

    بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں کرپشن: پی پی رہنما فرزانہ راجہ پر فردِ جرم عائد کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں کرپشن کیس میں پیپلزپارٹی رہنما فرزانہ راجہ سمیت تمام ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ، 15 فروری کو تمام ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں کرپشن ریفرنس سے متعلق سماعت ہوئی ، جس میں عدالت نے فرزانہ راجہ سمیت تمام ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے تمام ملزمان 15 فروری کو فرد جرم کے لیےپیش ہونے کا حکم دیا۔

    دوران سماعت نیب کو انتقال کر جانے والے ملزم کا ڈیٹھ سرٹیفکیٹ فراہم کر دیا گیا، وکیل نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ پیش کیا اور بتایا ملزم خرم ہمایوں انتقال کر گئے ہیں۔

    حتساب عدالت نے دو ملزمان عفت زہرا اور شعیب خان کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے دونوں ملزمان کے دائمی وارنٹ جاری کردیئے جبکہ جائیداد ضبطی کا حکم دیا۔

    احتساب عدالت نے عفت زہرااور شعیب خان کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کا بھی حکم دیا،اشتہاری قرار پانے والے ملزم شعیب خان سابق ڈائریکٹر انکم سپورٹ پروگرام ہیں جبکہ دوسری اشتہاری ملزمہ عفت زہرا کا تعلق نجی کمپنی سے تھا۔

    بعد ازاں کیس کی سماعت 15 فروری تک ملتوی کردی گئی، بینظیر اِنکم سپورٹ پروگرام میں ملزمان پر 54کروڑ کی کرپشن کا الزام ہے۔

    یاد رہے قومی احتساب بیورو (نیب ) نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں مبینہ کرپشن کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا ، ریفرنس میں انیس ملزمان کو فریق بنایا گیا تھا۔

    بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام سے فائدہ اٹھانے والے تمام افسران کو ایف آئی اے نے طلبی کے نوٹس جاری کر تے ہوئے افسران کو ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل طلب کیا گیا تھا اور تمام افسران کوبی آئی ایس پی کی سلپ،دیگر دستاویز لانے کی ہدایت کر دی گئی تھی۔

  • جعلی اکاؤنٹس اسکینڈل میں نیب کی ایک اور کامیابی

    جعلی اکاؤنٹس اسکینڈل میں نیب کی ایک اور کامیابی

    اسلام آباد: جعلی اکاؤنٹس اسکینڈل میں نیب نے ایک اور کامیابی حاصل کر لی، ایک اور ملزم پلی بارگین کے لیے تیار ہو گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ملزم احسان الہٰی نے پلی بارگین کے لیے درخواست دائر کر دی، ملزم پر سرکاری زمین غیر قانونی طور پر الاٹ کروانے کا الزام ہے۔

    ملزم نے سابق ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو سرکاری زمین کی الاٹمنٹ کے لیے رشوت دی تھی۔

    ادھر احتساب عدالت نے آدم خان جوکھیو اور لال محمد کی پلی بارگین کی درخواستیں مسترد کر دی ہیں، عدالت نے کراچی میں ہاؤسنگ سوسائٹی کے نام پر الاٹیز سے جعل سازی کے ریفرنس میں ملزمان آدم خان جوکھیو اور لال محمد کی پلی بارگین درخواستوں پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے درخواستیں مسترد کر دیں۔

    سابق گورنر کے بیٹے نے نیب سے پلی بارگین کرلی

    عدالت کا کہنا تھا متاثرین سے سیٹلمنٹ کیے بغیر پلی بارگین نہیں کی جا سکتی، 1992 سے پلاٹوں کا انتظار کرنے والوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پلی بارگین سے پہلے تمام الاٹینز سے سیٹلمنٹ کی جائے، اگر متاثرین سے سیٹلمنٹ کامیاب ہو تو پلی بارگین ہو سکتی ہے۔

    عدالت نے ملزمان کی پلی بارگین کی درخواستیں نمٹاتے ہوئے کہا سیٹلمنٹ کے بعد ملزمان پلی بارگین کی درخواست دائر کر سکتے ہیں۔

  • کرونا وائرس: احتساب عدالت کےسابق جج ارشد ملک انتقال کر گئے

    کرونا وائرس: احتساب عدالت کےسابق جج ارشد ملک انتقال کر گئے

    اسلام آباد: احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کرونا وائرس انفیکشن کے باعث انتقال کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کو سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک انتقال کر گئے، وہ کرونا وائرس انفیکشن میں مبتلا تھے۔

    احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک ایک ہفتے سے وینٹی لیٹر پر تھے، اور شفا انٹرنیشنل اسپتال اسلام آباد میں زیر علاج تھے۔

    ارشد ملک کے اہل خانہ نے بھی ان کی وفات کی تصدیق کر دی ہے، انھوں نے سوگواران میں 2 بیٹے اور 2 بیٹیاں چھوڑی ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں برس 6 اگست کو لاہور ہائی کورٹ نے ارشد ملک کی ملازمت سے برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، انھوں نے اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج کی حیثیت سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نیب کے العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دے دیا تھا اور فلیگ شپ ریفرنس میں انھیں بری کر دیا تھا۔

    ویڈیو اسکینڈل کیس، جج ارشد ملک کی برطرفی کا نوٹی فکیشن جاری

    واضح رہے کہ جج ارشد ملک کو 3 جولائی کو بر طرف کیا گیا تھا، ارشدملک کے خلاف ویڈیو اسکینڈل کی تحقیقات مکمل ہونے پر بر طرفی کا فیصلہ کیا گیا تھا، یہ فیصلہ چیف جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں انتظامی کمیٹی نے سنایا تھا۔

    24 دسمبر 2018 کو نواز شریف کے خلاف فیصلہ دینے کے بعد جج ارشد ملک کا ویڈیو اسکینڈل منظر عام پر آیا، جس میں ارشد ملک نے نواز شریف اور حسین نواز سے ملاقاتوں کا اعتراف کیا تھا۔

  • اثاثہ جات کیس: اسپیکر سندھ اسمبلی پر فرد جرم عائد

    اثاثہ جات کیس: اسپیکر سندھ اسمبلی پر فرد جرم عائد

    کراچی: اثاثہ جات کیس میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی اور دیگر پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی و دیگر پر اثاثہ جات کیس میں عدالت نے فرد جرم عائد کر دی۔ ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا، جس پر احتساب عدالت نے نیب کے گواہوں کو طلب کر لیا ہے۔

    ملزمان میں آغا سراج کی اہلیہ ناہید درانی، صاحب زادے آغا شہباز بھی شامل ہیں، آغا سراج کے بھائی آغا مسیح الدین خان درانی پر بھی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

    آغا سراج کی بیٹیوں صنم درانی، شہانہ درانی، اور سارہ درانی سمیت طفیل احمد، ذوالفقار، آغا منور علی، غلام مرتضیٰ، اور گلبہار پر بھی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

    ملزمان پر ایک ارب 60 کروڑ سے زائد کے غیر قانونی اثاثے بنانے کا الزام ہے، صحت جرم سے انکار پر احتساب عدالت نے نیب گواہان کو 22 دسمبر کو طلب کر لیا۔

    پی ڈی ایم کا آج اسٹیڈیم میں ہر صورت جلسے کا اعلان، حکومت بھی ایکشن کے لیے تیار

    یاد رہے کہ مذکورہ کیس میں آغا سراج کو گزشتہ برس دسمبر میں ضمانت پر رہا کیا گیا تھا تاہم ان کا نام ای سی ایل میں بھی ڈال گیا تھا۔

    عدالت میں پیشی کے موقع پر اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ان پر کافی عرصے بعد فرد جرم عائد کر دی گئی ہے، اس کیس کی صورت حال ہمارے وکلا دیکھیں گے، نیب نے مجھ سمیت کسی سے کوئی انکوائری نہیں کی۔

    آغا سراج کا کہنا تھا کہ نیب کا کوئی افسر ان کے علاقے میں انکوائری کے لیے نہیں آیا، انھوں نے اور ان کے ساتھیوں نے خود نیب افسران کو ریکارڈ فراہم کیا۔

    انھوں نے کہا آج پیپلز پارٹی کا یوم تاسیس ہے، جیالے آج بہت خوش ہیں، جیالے ملک بھر میں یوم تاسیس جوش و جذبے سے منائیں گے۔