Tag: احتساب عدالت

  • اسحاق ڈارکی گاڑیاں اورجائیداد نیلام کرنے کا حکم

    اسحاق ڈارکی گاڑیاں اورجائیداد نیلام کرنے کا حکم

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی گاڑیاں اور جائیداد نیلام کرنے کا حکم دے دیا۔

    ‌تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی جائیداد کی نیلامی سے متعلق نیب کی درخواست منظور کرلی۔

    احتساب عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اسحاق ڈارکی قرق جائیداد نیلام کرنے کا اختیار صوبائی حکومت کو ہے، صوبائی حکومت کو اختیار ہے جائیدادیں نیلام کرے یا اپنے پاس رکھے۔

    اسحاق ڈار کی جائیداد نیلامی کے لیے نیب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    معزز جج محمد بشیر نے گزشتہ روز نیب کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست پرسماعت کی تھی جس کے بعد اسحاق ڈار کی جائیداد کی نیلامی سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    خیال رہے کہ 27 ستمبر کو قومی احتساب بیورو نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ اسحاق ڈار مفرور ہیں ان کی پاکستان میں موجود تمام جائیدادیں فروخت کرنے کی اجازت دی جائے۔

    نیب کی جانب سے 28 ستمبرکو اسحاق ڈار کی قرق شدہ جائیداد کی تفصیلات عدالت میں جمع کرائیں تھی جس کے مطابق سابق وزیرخزانہ کے دبئی میں 3 فلیٹس، گلبرگ لاہورمیں ایک گھر اور اسلام آباد میں 4 پلاٹس ہیں۔

    قومی احتساب بیورو نے عدالت کو بتایا تھا کہ اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کے پاس پاکستان میں 6 گاڑیاں ہیں جن میں لگژری گاڑیاں بھی شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کررکھا ہے جس میں انہیں مفرور قرار دیا جا چکا ہے۔

  • اسحاق ڈارکے منجمد اثاثے اورجائیداد فروخت کی جائیں گی یا نہیں، فیصلہ آج ہوگا

    اسحاق ڈارکے منجمد اثاثے اورجائیداد فروخت کی جائیں گی یا نہیں، فیصلہ آج ہوگا

    اسلام آباد : سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے منجمد اثاثوں اور جائیداد کی فروخت کرنے کی اجازت نیب کو ملے گی یا نہیں؟ احتساب عدالت فیصلہ آج سنائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے دلائل سننے کے بعد سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جائیداد نیلامی کے حوالے سے نیب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر آج صبح نو بجے سنائیں گے۔

    ملزم اسحاق ڈار کا لاہور میں ایک گھر، چار پلاٹس، اسلام آباد میں چار پلاٹس، تین لینڈ کروزر، دو مرسڈیز، ایک کرولا گاڑی اور دبئی میں تین فلیٹس اور ایک مرسڈیز کی نیب نے فروخت کی اجازت مانگی ہے۔

    اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کے لاہور اور اسلام آباد کے بینک اکاؤنٹس بھی منجمد ہیں۔ انہوں نے ہجویری ہولڈنگ کمپنی میں چونتیس لاکھ تریپن ہزار کی سرمایہ کاری بھی کی ہے۔

    خیال رہے قومی احتساب بیورو (نیب) نے اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری اور مفرور ملزم و سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کا پاسپورٹ بھی بلاک کردیا تھا جبکہ انٹرپول کے ذریعے لندن سے گرفتار کرکے وطن واپس لانے کے لیے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے ہوئے ہیں۔

    مزید پڑھیں : اسحاق ڈار کی جائیداد نیلامی کے لیے نیب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ، کل سنایا جائے گا

    نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر رکھا ہے، جس میں انہیں مفرور قرار دیا جاچکا ہے۔

  • احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت 4 اکتوبر تک ملتوی

    احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت 4 اکتوبر تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت 4 اکتوبر تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے وکیل خواجہ حارث احتساب عدالت میں پیش نہ ہوئے۔

    خواجہ حارث کے معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ صاحب کی طبعیت خراب ہے، معزز جج نے کہا کہ ایسا نہیں ہوتا کہ ملزم اپنی مرضی سے آئے۔

    نیب کے وکیل نے کہا کہ نواز شریف نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر نہیں کی، یہ مرضی سے عدالت کو چلانا چاہتے ہیں۔

    خواجہ حارث کے معاون وکیل نے کہا کہ جس طرح کے الفاظ استعمال کیے جا رہے ہیں وہ نہیں کرنا چاہتا، نیب کے وکیل نے کہا کہ معاون وکیل کی موجودگی میں گواہ کا بیان قلمبند کیا جائے۔

    احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ 5منٹ میں معلوم کر کے بتائیں ورنہ نوازشریف کے وارنٹ جاری کیے جائیں گے۔

    معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نوازشریف سے بات ہوئی ان کا کہنا ہے کہ وہ الجھن کا شکارتھے، الجھن کی وجہ سے تاریخوں پرحاضرنہیں ہو سکے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ نوازشریف کا الجھنا بنتا ہے، باقی وکلابھی کیا الجھن کا شکار ہوگئے تھے۔

    معاون وکیل نے کہا کہ خواجہ حارث کل بھی پیش نہیں سکیں گے ان کی طبیعت خراب ہے، معزز جج نے کہا کہ خواجہ حارث کو کیسے پتا کہ وہ 2 دن بیمار رہیں گے۔

    خواجہ حارث کے معاون وکیل منور دوگل نے نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت 4 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

  • اسحاق ڈار کی جائیداد نیلامی کے لیے نیب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ، کل سنایا جائے گا

    اسحاق ڈار کی جائیداد نیلامی کے لیے نیب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ، کل سنایا جائے گا

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جائیداد نیلامی کے لیے نیب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ، فیصلہ کل سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کی جائیداد کی نیلامی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی ، نیب پراسیکیوٹرعمران شفیق کی درخواست پر جج محمد بشیر نے سماعت کی۔

    نیب کے تفتیشی افسر نے اسحاق ڈارکی بحق سرکار ضبط جائیداد کی تفصیل عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ 18 دسمبر 2017 کو اکاؤنٹس، گاڑیاں، شیئرز اور جائیداد ضبط کی گئی تھی جب کہ 14 دسمبر 2017 کو عدالت نے جائیداد قرقی کا حکم دیا تھا، جائیداد قرقی کے 6 ماہ بعد متعلقہ صوبائی حکومت عدالتی احکامات پر جائیداد قرق کرسکتی ہے۔

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جائیداد نیلامی کے حوالے سے نیب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کل صبح 9 بجے سنائیں گے۔

    احتساب عدالت نے جائیداد کی قرقی کیلئےنوٹس کی تعمیلی رپورٹ مانگ رکھی تھی۔

    گزشتہ سماعت پر اسحاق ڈار کی جائیدادکی تفصیلات پیش کی گئی تھیں، ، جس کے مطابق ملزم اسحاق ڈار کے دبئی میں تین فلیٹس اور ایک مرسیڈیز گاڑی ہیں جبکہ بیرون ملک تین کمپنیوں میں شراکت بھی ہے۔

    اسحاق ڈار کے گلبرگ لاہور میں ایک گھر اور چار پلاٹس ہیں جبکہ اسلام آباد میں بھی چار پلاٹس ہیں جبکہ اسحاق ڈاراور ان کی اہلیہ کے پاس پاکستان میں تین لینڈکروزر گاڑیاں ہیں۔

    مزید پڑھیں : احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کی قرق کی گئی جائیداد کی تفصیلات پیش

    پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق اسحاق ڈار کے پاس دو مرسڈیز اور ایک کرولا گاڑی بھی ہے، اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کی شراکت میں ٹرسٹس کے لاہور اور اسلام آباد میں بینک اکاؤنٹس ہیں جبکہ دونوں کی ہجویری ہولڈنگ کمپنی میں چونتیس لاکھ تریپن ہزار کی سرمایہ کاری ہے۔

    یاد رہے نیب نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جائیداد کی نیلامی کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ اور احتساب عدالت میں درخواست دائر کی تھی، جس میں مؤقف پیش کیا گیا کہ اسحاق ڈار نیب کو مطلوب ہیں، نیب اور عدالت اسحاق ڈار کو مفرور قرار دے چکی ہے۔

    نیب کی جانب سے درخواست میں کہا گیا تھا کہ اسحاق ڈار جان بوجھ کر عدالتی کارروائی سے مفرور ہیں، ملزم بیماری کا بتا کر بیرون ملک گیا اور وہاں روز مرہ سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لے رہا ہے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ اسحاق ڈار کی کچھ جائیداد ضبط کی جا چکی ہے اور کچھ جائیداد اس عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے، عدالت اسحاق ڈار کی باقی جائیداد سے متعلق بھی حکم نامہ جاری کرتے ہوئے متعلقہ اضلاع کے ریونیو آفیسرز کو نمائندے مقرر کرے اور قرق جائیداد فروخت کر کےرقم قومی خزانے میں جمع کرائی جائے۔

    خیال رہے قومی احتساب بیورو (نیب) نے اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری اور مفرور ملزم و سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کا پاسپورٹ بھی بلاک کردیا تھا جبکہ انٹرپول کے ذریعے لندن سے گرفتار کرکے وطن واپس لانے کے لیے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے ہوئے ہیں۔

    واضح رہے کہ سابق وزیر خزانہ پاکستان اسحاق ڈار کے خلاف نیب کورٹ میں آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس زیر سماعت ہے، اسحاق ڈار 3 مارچ کو سینیٹ انتخابات سے قبل طبیعت کی خرابی کے باعث لندن چلے گئے تھے، جس کے بعد تاحال اسحاق ڈار لندن میں ہی مقیم ہے

    نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر رکھا ہے، جس میں انہیں مفرور قرار دیا جاچکا ہے۔

  • احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کی قرق کی گئی جائیداد کی تفصیلات پیش

    احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کی قرق کی گئی جائیداد کی تفصیلات پیش

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کی قرق کی گئی جائیداد کی تفصیلات میں پیش کردی گئی، جس کے بعد فاضل جج نے جائیداد قرقی کے عدالتی نوٹسز کی تعمیلی رپورٹ پیر کو طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کی جائیداد کی نیلامی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی ، نیب پراسیکیوٹرعمران شفیق کی درخواست پر جج محمد بشیر نے سماعت کی۔

    عدالت نے اسحاق ڈار کی قرق کی گئی جائیداد کی مکمل تفصیلات طلب کر لیں۔

    پراسیکیوٹر نیب نے کہا مقررہ وقت تک اعتراض نہ آئے توجائیداد فروخت کی جا سکتی ہے، جائیداد قرق کرنے کے6ماہ بعد تک ملزم رجوع کر سکتا ہے، ملزم کی جانب سے ابھی تک کوئی اعتراض نہیں آیا، فروخت کے بعد بھی پیش ہونے پر عدالت حقوق فراہم کر سکتی ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزم کی کچھ جائیدادیں لاہور اور اسلام آباد میں بھی ہیں، جو پراپرٹیز عدالتی دائرہ کار میں نہیں آتیں، اس سے متعلق حکم دیا جائے۔

    وقفے کے بعد اشتہاری ملزم اسحاق ڈار کی جائیداد کی نیلامی کے لئے نیب کی درخواست پر سماعت میں ملزم کی قرق شدہ جائیداد کی تفصیلات پیش کر دی گئیں، جس کے مطابق ملزم اسحاق ڈار کے دبئی میں تین فلیٹس اور ایک مرسیڈیز گاڑی ہیں جبکہ بیرون ملک تین کمپنیوں میں شراکت بھی ہے۔

    اسحاق ڈار کے گلبرگ لاہور میں ایک گھر اور چار پلاٹس ہیں جبکہ اسلام آباد میں بھی چار پلاٹس ہیں جبکہ اسحاق ڈاراور ان کی اہلیہ کے پاس پاکستان میں تین لینڈکروزر گاڑیاں ہیں۔

    پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق اسحاق ڈار کے پاس دو مرسڈیز اور ایک کرولا گاڑی بھی ہے، اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کی شراکت میں ٹرسٹس کے لاہور اور اسلام آباد میں بینک اکاؤنٹس ہیں جبکہ دونوں کی ہجویری ہولڈنگ کمپنی میں چونتیس لاکھ تریپن ہزار کی سرمایہ کاری ہے۔

    فاضل جج نے جائیداد قرقی کےعدالتی نوٹسز کی تعمیلی رپورٹ پیر کو طلب کر لی۔

    گذشتہ روز احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کی جائیداد کی فروخت سے متعلق نیب کی درخواست سماعت کے لئے مقرر کی تھی۔

    مزید پڑھیں : جائیداد کی فروخت سے متعلق نیب کی درخواست سماعت کے لئے مقرر

    یاد رہے نیب کی جانب سے درخواست میں کہا گیا تھا کہ اسحاق ڈار جان بوجھ کر عدالتی کارروائی سے مفرور ہیں، ملزم بیماری کا بتا کر بیرون ملک گیا اور وہاں روز مرہ سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لے رہا ہے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ اسحاق ڈار کی کچھ جائیداد ضبط کی جا چکی ہے اور کچھ جائیداد اس عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے، عدالت اسحاق ڈار کی باقی جائیداد سے متعلق بھی حکم نامہ جاری کرتے ہوئے متعلقہ اضلاع کے ریونیو آفیسرز کو نمائندے مقرر کرے۔

    یاد رہے قومی احتساب بیورو (نیب) نے اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری اور مفرور ملزم و سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کا پاسپورٹ بھی بلاک کردیا تھا جبکہ انٹرپول کے ذریعے لندن سے گرفتار کرکے وطن واپس لانے کے لیے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے ہوئے ہیں۔

    خیال رہے کہ سابق وزیر خزانہ پاکستان اسحاق ڈار کے خلاف نیب کورٹ میں آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس زیر سماعت ہے، اسحاق ڈار 3 مارچ کو سینیٹ انتخابات سے قبل طبیعت کی خرابی کے باعث لندن چلے گئے تھے، جس کے بعد تاحال اسحاق ڈار لندن میں ہی مقیم ہے

    واضح رہے کہ نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر رکھا ہے، جس میں انہیں مفرور قرار دیا جاچکا ہے۔

  • نوازشریف کو آج کی حاضری سے استثنیٰ مل گیا

    نوازشریف کو آج کی حاضری سے استثنیٰ مل گیا

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل کی جانب سے عدالت میں ایک دن کے لیے حاضری کی استثنیٰ دائر کی گئی جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

    تفتیشی افسرمحبوب عالم نے سماعت کے آغاز پرکہا کہ نوازشریف کوشامل تفتیش ہونے کے لیے سمن جاری کیے تھے، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ طلبی کےسمن پہلے ہی عدالت میں پیش کیے جا چکے ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ سمن ایڈیشنل ڈائریکٹراسٹاف نیب لاہورنے بھیجے تھے، سمن پرجس کے دستخط ہیں اسےعدالت میں بطورگواہ پیش نہیں کیا گیا۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ نوٹس سے متعلق تفتیشی افسرکا بیان سنی سنائی باتوں پرمشتمل ہے۔

    تفتیشی افسرمحبوب عالم نے کہا کہ نواز شریف شامل تفتیش ہوئے ہی نہیں، وہ جانتے تھے نیب عدالتی احکامات کی روشنی میں تفتیش کررہا ہے۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز خواجہ حارث کی معاون وکیل عائشہ حامد تفتیشی افسرمحبوب عالم کے قلمبند بیان پراعتراض لکھوایا تھا۔

    عائشہ حامد کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ جے آئی ٹی کے مواد کو قانون شہادت کےمطابق دیکھے گی، جے آئی ٹی کا مواد تفتیشی افسربطورشواہد پیش نہیں کرسکتے۔

    نوازشریف کی 3 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

    یاد رہے کہ 24 ستمبرکواحتساب عدالت میں سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے نوازشریف کی 5 دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نواز شریف اہلیہ کے انتقال کے باعث دکھ اور کرب میں ہیں، 5روز کے لیےحاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد میاں صاحب کو ایڈجسٹمنٹ میں تھوڑا وقت لگے گا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ٹرائل میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، ہم یہاں موجود ہیں، نواز شریف کی جانب سے ابراہیم ہارون نمائندے کے طور پر پیش ہوں گے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم کی 3 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی تھی۔

  • العزیزیہ ریفرنس : جے آئی ٹی کا مواد تفتیشی افسر بطورشواہد پیش نہیں کرسکتے‘ عائشہ حامد

    العزیزیہ ریفرنس : جے آئی ٹی کا مواد تفتیشی افسر بطورشواہد پیش نہیں کرسکتے‘ عائشہ حامد

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کررہے ہیں۔ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف عدالت میں موجود ہیں۔

    خواجہ حارث کی معاون وکیل عائشہ حامد تفتیشی افسرمحبوب عالم کے قلمبند بیان پراعتراض لکھوا رہی ہیں۔

    عائشہ حامد نے کہا کہ ٹرائل کورٹ جے آئی ٹی کے مواد کو قانون شہادت کےمطابق دیکھے گی، جے آئی ٹی کا مواد تفتیشی افسربطورشواہد پیش نہیں کرسکتے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل نے گزشتہ روز جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح مکمل کرلی تھی۔

    نوازشریف کی 3 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

    یاد رہے کہ 24 ستمبرکواحتساب عدالت میں سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے نوازشریف کی 5 دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نواز شریف اہلیہ کے انتقال کے باعث دکھ اور کرب میں ہیں، 5روز کے لیےحاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد میاں صاحب کو ایڈجسٹمنٹ میں تھوڑا وقت لگے گا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ٹرائل میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، ہم یہاں موجود ہیں، نواز شریف کی جانب سے ابراہیم ہارون نمائندے کے طور پر پیش ہوں گے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم کی 3 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی تھی۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاورفلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • مضاربہ اسکینڈل کے مرکزی کردار مفتی احسان کو 10 سال قید کی سزا

    مضاربہ اسکینڈل کے مرکزی کردار مفتی احسان کو 10 سال قید کی سزا

    لاہور: مضاربہ اسکینڈل کے مرکزی کردار مفتی احسان الحق کو 10 سال قید اور 9 ارب روپے جرمانے کی سزا سنادی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے مضاربہ اسکینڈل سے جڑے مرکزی ریفرنس کا فیصلہ سنا دیا، مرکزی ملزم مفتی احسان الحق کو دس سال قید اور نو ارب روپے کا جرمانہ سنا دیا گیا۔

    دیگر سات ملزمان کو بھی قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئیں، جرمانے کی عدم ادائیگی پر احتساب عدالت نے ملزمان کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دے دیا۔

    مضاربہ اسکینڈل میں ملزمان پر سوا آٹھ ارب (8.23 بلین) روپے فراڈ کا الزام تھا، مفتی احسان الحق نے عوام کو اسلامی سرمایہ کاری کے نام پر بھاری منافع کا جھانسہ دے کر لوٹا تھا۔

    خیال رہے کہ یکم اپریل کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے اسلامی سرمایہ کاری کے نام پر عوام کو لوٹنے اور بد عنوانی میں ملوث 19 ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔


    نیب نے 297 ارب کی لوٹی رقم قومی خزانے میں جمع کرائی: ‌جسٹس (ر) جاوید اقبال


    2014 میں ابھرنے والے اس کیس میں نیب کو 9,584 متاثرین نے شکایات جمع کرائیں، راولپنڈی بیورو ملزمان سے اب تک 487.1 ملین روپے وصول کر چکی ہے۔

  • احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کررہے ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء پرجرح کررہے ہیں۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے عدالت کوبتایا کہ حسین نواز نے کہا6.5 ملین پاؤنڈ سعودی عرب سے برطانیہ بھیجے، جے آئی ٹی کےسامنے کہا 5 ملین پاؤنڈ 2006 میں واپس آ گئے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ حسین نوازنے کہا 5 ملین پاؤنڈ ہل میٹل میں سرمایہ کاری کے لیے آئے، حسین نوازنے بیان میں کمپنی کا نام ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ استعمال کیا۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ نوٹس میں آیا اصل نام ہل ماڈرن انڈسٹری فارمیٹل اسٹیبلشمنٹ ہے؟ جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ کہیں ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ اور کہیں ہل میٹل انڈسٹری کا نام استعمال ہوا۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ جی آئی ٹی اس نتیجے پرپہنچی کہ کمپنی کا نام ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ ہے۔ نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا جے آئی ٹی ممبرز نے کمپنی کے اصل نام سے متعلق مشاورت کی؟۔

    واجد ضیاء نے بتایا کہ ہم نے اصل نام سے متعلق باقاعدہ کوئی میٹنگ نہیں کی، ممبران کمپنی کا نام ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ ہی استعمال کرتےرہے۔

    انہوں نے کہا کہ حسین نوازنے متفرق درخواستوں میں نام ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ ہی لکھا جبکہ حاصل دیگردستاویزمیں بھی ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کا نام ہی استعمال ہوا۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کتنی دستاویز میں کمپنی کا نام ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ استعمال ہوا؟ جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ بہت دستاویزمیں استعمال ہوا، گنتی پوچھیں گے تومشکل ہوگا۔

    جج محمد ارشد ملک نے استفسار کیا کہ تفتیش میں جب نام کاجھگڑا ہی نہیں تو پھراتنےسوال کیوں؟ اندازے سے بتا دیں کتنی دستاویزات میں ہل میٹل اسٹبلشمنٹ لکھا گیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے والیم 6 سے متعلقہ دستاویزات کے صفحہ نمبرزلکھوا دیے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے شواہد نہیں ملے جو ظاہرکرے حسین نوازنے بینک ڈیفالٹ کیا۔

    احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ سعودی عرب میں غیرملکی سرمایہ کاروں کے لیے قوانین سخت ہیں، میرا خیال ہے کوئی ڈیفالٹرسعودی عرب میں کاروبارنہیں کرسکتا۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ، ماڈرن انڈسٹری فارایچ ایم ای ایک ہیں یا الگ نہیں پوچھا، لون ایگریمنٹ کےاصل ہونے سے متعلق حسین نواز سے سوال نہیں کیا۔

    جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ اگر جے آئی ٹی معاہدوں پر شک کرتی تو پھر یہ کیس ہی نہ بنتا،معاہدوں کو اصل مانا تو ہی یہ باتیں آئیں کہ اتنے پیسے یہاں سے آئے۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ العزیزیہ کی فروخت سے حاصل رقم ایچ ایم ای کی تشکیل میں استعمال ہوئی، رقم کے ایچ ایم ای کی تشکیل میں استعمال ہونے کا حسین نوازنے بتایا۔

    احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے نوازشریف کی 5 دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نواز شریف اہلیہ کے انتقال کے باعث دکھ اور کرب میں ہیں، 5 روز کے لیےحاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد میاں صاحب کو ایڈجسٹمنٹ میں تھوڑا وقت لگے گا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ٹرائل میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، ہم یہاں موجود ہیں، نواز شریف کی جانب سے ابراہیم ہارون نمائندے کے طور پر پیش ہوں گے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم کی 3 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی تھی۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاورفلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدرنیشنل بینک کی برطرفی کودرست قراردے دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدرنیشنل بینک کی برطرفی کودرست قراردے دیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد کی برطرفی کو درست قرار دے دیا، عدالت نے کہا کہ منی لانڈرنگ کے الزام پر خود استعفیٰ دینا چاہیے تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد کی درخواست پرسماعت ہوئی۔

    عدالت نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق سعید احمد کے خلاف ریفرنسز فائل ہیں، ان کے خلاف الزامات بھی دیکھے گئے ہیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ سعید احمد پراسحاق ڈارکے لیے منی لانڈرنگ کرنے کا الزام تھا توخود استعفیٰ دینا چاہیے تھا۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ سعیداحمد کا منی لانڈرنگ کا ریفرنس زیرسماعت ہے توہائی کورٹ کیا کرے، سعیداحمد کے حق میں فیصلہ دیں توانصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوں گے۔

    بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدرنیشنل بینک سعید احمد کی برطرفی کودرست قرار دے دیا۔

    وفاقی کابینہ کا صدر نیشنل بینک کو ہٹانے کا فیصلہ

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وفاقی کابینہ کی جانب سے عہدے سے برطرف کیے جانے والے سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد نے برطرفی اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کی تھی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نہ قانون وضوابط کی کبھی خلاف ورزی کی اور نہ ہی کوئی ڈیپارٹمنٹل انکوائری میرے خلاف زیرالتواہے جبکہ نہ کوئی چارج فریم ہوا، بغیر سنے برطرفی غیرقانونی ہے۔