Tag: احتساب عدالت

  • نوازشریف کی 3 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

    نوازشریف کی 3 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کررہے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف طبعیت کی ناسازی کے باعث اسلام آباد روانہ نہیں ہوسکے۔

    احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے نوازشریف کی 5 دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ نواز شریف اہلیہ کے انتقال کے باعث دکھ اور کرب میں ہیں، 5روز کے لیےحاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد میاں صاحب کو ایڈجسٹمنٹ میں تھوڑا وقت لگے گا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ ٹرائل میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، ہم یہاں موجود ہیں، نواز شریف کی جانب سے ابراہیم ہارون نمائندے کے طور پر پیش ہوں گے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم کی 3 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔

    یاد رہے کہ 19 ستمبر کو احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر اور نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے درمیان گرما گرمی دیکھی گئی تھی۔

    خواجہ حارث نے ایم ایل اے کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کی تھی جس پر عدالت نے دلائل کے بعد دستاویزات کی فہرست کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا تھا۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاورفلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • ہاتھ پھیلانا چھوڑیں اور اپنی چیزیں بہتر بنائیں، ڈاکٹر عاصم

    ہاتھ پھیلانا چھوڑیں اور اپنی چیزیں بہتر بنائیں، ڈاکٹر عاصم

    کراچی : پیپلزپارٹی کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین کا کہنا ہے کہ ہاتھ پھیلانا چھوڑیں، اپنی چیزیں بہتر بنائیں ، منی بجٹ میں ٹیکس دینے والوں کو مار دیا ہے، ملک میں ٹیکس پیئرز بڑھانے چاہئیے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا بجٹ کے آنے کے بعد ٹیکس دینے والوں کو مار دیا گیا ہے، بہترہوتاحکومت کھانے پینے کی مہنگی اشیا پر پابندی لگاتی، ملک میں ٹیکس پیئرز بڑھانے چاہئیے۔

    ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ پاکستان معاشی طور پر تباہ ہوچکا ہے، ہاتھ پھیلاناچھوڑیں،اپنی چیزیں بہتر بنائیں، ٹیکس کا دائرہ کار بڑھایا جائے،خود پر انحصار کریں، عمران خان آخری آپشن ہیں۔

    پی پی رہنما نے کہا اللہ نے پاکستان کو بہت نواز رکھا ہے، گیس کے بہت ذخائر ہیں سمجھ نہیں آتا کیوں نہیں نکالتے۔

    یاد رہے چند روز  قبل  پیپلزپارٹی کے رہنما ڈاکٹر عاصم کا پیشی پر کہناتھا کہ  ہم عمران خان کیساتھ ہیں،وہ منتخب وزیر اعظم ہیں، ہم یہ تو نہیں کہہ سکتے وہ وزیراعظم نہیں۔

    ان کامزید کہنا تھا عمران خا ن کرپشن کیخلاف جو کررہے ہیں ، ہم ان کے ساتھ ہیں،کسی کو انتقامی کارروائی کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے، مجھ پرجعلی مقدمات بنائے گئے،ان پر نظر ثا نی کرنی چاہیے۔

    ڈیم کے حوالے سے ڈاکٹر عاصم نے کہا تھا کہ پانی کی قلت قومی مسئلہ بن چکا ہے، چیف جسٹس نے ڈیم بنانے کے حوالے سے بہت ہی اچھا اقدام اٹھایا ہے میں بھی ڈیم کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالوں گا، دیگر سیاستدانوں اور تمام لوگوں کو اس قومی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے حصہ لینا چاہیے۔

  • کل تک کلثوم نوازکی صحت کےلیےدعا کررہےتھے، آج ان کی مغفرت کےلیےدعا کررہے ہیں‘ نواز شریف

    کل تک کلثوم نوازکی صحت کےلیےدعا کررہےتھے، آج ان کی مغفرت کےلیےدعا کررہے ہیں‘ نواز شریف

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کیس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کو آج سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا۔

    سماعت سے پہلے بیگم کلثوم نواز کی مغفرت کے لیے دعا کی گئی۔ دعا کے دوران سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہوگئے۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ امید ہے ہائی کورٹ میں دلائل مکمل ہو جائیں گے، کل کیس زیر سماعت ہونے کے باعث دلائل مکمل نہ ہوسکے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ امید ہے ہم ہائی کورٹ میں دلائل مکمل کر لیں گے۔

    معزز جج محمد ارشد ملک نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    بعدازاں احتساب عدالت کے باہرصحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ کل تک کلثوم نوازکی صحت کے لیے دعا کر رہے تھے، آج ان کی مغفرت کے لیے دعا کر رہے ہے۔

    خواجہ حارث نے گزشتہ سماعت پرواجد ضیاء سے سوال کیا تھا کہ وہ آرڈر کہاں ہے جس میں والیم 10سیل یا پیک نہ کرنے کا حکم ہے جس پرنیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا تھا کہ والیم 10کے حصول کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دینی چاہیے تھی۔

    جے آئی ٹی کے والیم 10 سے متعلق سوال پرنیب پراسیکیوٹرکا اعتراض

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس سے متعلق خواجہ حارث گواہ واجد ضیاء سے سوالات نہیں کرسکتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب کاپیاں دی گئی تھیں تب والیم 10 کے لیے درخواست دیتے۔

    نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ میں ابھی درخواست دے دیتا ہوں، میں نے بے معنی اور بے تکے سوال نہیں پوچھنے۔ ان کا کہنا تھا کہ والیم 10 سے متعلق 3 سے 4 سوال اورپوچھوں گا۔

  • جے آئی ٹی کے والیم 10 سے متعلق سوال پرنیب پراسیکیوٹرکا اعتراض

    جے آئی ٹی کے والیم 10 سے متعلق سوال پرنیب پراسیکیوٹرکا اعتراض

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کیس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے احتساب عدالت میں آج بھی استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر جرح کی۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ والیم 10 رجسٹرار سپریم کورٹ کی موجودگی میں سیل کیا یا نہیں؟ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ آپ ڈیڑھ سال پرانی بات پوچھ رہے اب مجھے یاد نہیں۔

    خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے پوچھا کہ کیا آپ کے سامنے والیم 10 سیل ہوا جس پر جے آئی سربراہ نے جواب دیا کہ والیم 10میرے سامنے سیل کیا گیا، نہیں کہہ سکتاعدالت میں ریکارڈ پہنچانے سے پہلے اسے سیل کیا گیا۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ وہ آرڈر کہاں ہے جس میں والیم 10سیل یا پیک نہ کرنے کا حکم ہے، نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ والیم 10کے حصول کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دینی چاہیے تھی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس سے متعلق خواجہ حارث گواہ واجد ضیاء سے سوالات نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ جب کاپیاں دی گئی تھیں تب والیم 10 کے لیے درخواست دیتے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ میں ابھی درخواست دے دیتا ہوں، میں نے بے معنی اور بے تکے سوال نہیں پوچھنے۔ انہوں نے کہا کہ والیم 10 سے متعلق 3 سے 4 سوال اورپوچھوں گا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایم ایل اے اور سپریم کورٹ کا آرڈر دو مختلف چیزیں ہیں۔

    خواجہ حارث نے سعودی حکام کو31مئی2017 کو لکھا گیا ایم ایل اے ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کی جس کی نیب کی جانب سے مخالفت کی گئی۔

    ایم ایل اے عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے یا نہیں اس سے متعلق دونوں فریقین کل دلائل دیں گے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کی جانب سے ان کے وکیل نے گزشتہ سماعت پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تھی جسے احتساب عدالت نے منظور کرلیا تھا۔

    نوازشریف کے وکیل نے واجد ضیاء سے پوچھا تھا کہ کیا سپریم کورٹ نے تحریری طورپروالیم 10 سیل کرنے کا حکم دیا تھا؟ جس پرگواہ نے جواب دیا تھا کہ سپریم کورٹ نے زبانی کہا تھا لیکن تحریری حکم نہیں تھا۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا تھا کوئی تحریری حکم ہے جووالیم 10 سیل کرکے جمع کرایا جائے؟ جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا تھا کہ میرے پاس کوئی تحریری حکم نامہ نہیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم پروالیم 10سیل کرکے رجسٹرارآفس میں جمع کرایا تھا، جے آئی ٹی ممبران نے والیم 10سیل کرکے جمع کرایا تھا۔

  • العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت 17 ستمبرتک ملتوی

    العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت 17 ستمبرتک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کیس کی سماعت 17 ستمبرتک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث احتساب عدالت میں استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر جرح کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے ان کے وکیل نے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جسے احتساب عدالت نے منظور کرلیا۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ والیم 10جب سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا تو سیل کیا ہوا تھا، واجد ضیاء نے جواب دیا کہ والیم 10جب سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا تب سیل نہیں تھا۔

    نوازشریف کے وکیل نے واجد ضیاء سے پوچھا کہ کیا سپریم کورٹ نے تحریری طورپروالیم 10 سیل کرنے کا حکم دیا تھا جس پرگواہ نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ نے زبانی کہا تھا لیکن تحریری حکم نہیں تھا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کیا کوئی تحریری حکم ہے جووالیم 10 سیل کرکے جمع کرایا جائے، واجد ضیاء نے جواب دیا کہ میرے پاس کوئی تحریری حکم نامہ نہیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ عدالتی حکم پروالیم 10سیل کرکے رجسٹرارآفس میں جمع کرایا، جے آئی ٹی ممبران نے والیم 10سیل کرکے جمع کرایا۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ جےآئی ٹی نےعدالت میں والیم 10کی کتنی کاپیاں جمع کرائیں؟ جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ یقین سے نہیں کہہ سکتا، مجھے یاد ہے 5 کاپیاں جمع کرائی تھیں۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ کتنی کاپیاں جمع کرائیں بتانے کے لیے مجھے ریکارڈ دیکھنا پڑے گا، خواجہ حارث نے کہا کہ کیا والیم 10کی کوئی کاپی جےآئی ٹی نے اپنے پاس رکھی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ جےآئی ٹی نے اپنے پاس والیم 10 کی کوئی کاپی نہیں رکھی، خواجہ حارث نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں آپ نے کہا تھا کاپی اپنے پاس رکھی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ میں نے بیان میں یہ نہیں کہا تھا جے آئی ٹی نے کاپی اپنے پاس رکھی، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ کے کسی دوسرے ریفرنس میں پرانے بیان پرتضاد نہیں نکالا جا سکتا۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کیس کی سماعت 17 ستمبرتک ملتوی کردی۔

    خواجہ حارث نے گزشتہ روز سماعت کے آغاز پرعدالت کو آگاہ کیا تھا کہ نواز شریف کلثوم نواز کی وفات کے باعث لاہور میں ہیں، ان سے کارروائی کے حوالے سے ہدایات نہیں لے سکا۔

    انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ سماعت جمعرات تک ملتوی کی جائے تاکہ اپنے مؤکل سے ہدایات لے سکوں جس پر احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیے تھے کہ کلثوم نوازبڑی شخصیت تھی، کارروائی چلانا مناسب نہیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت ملتوی کردی تھی۔

    بیگم کلثوم نوازانتقال کرگئیں

    یاد رہے کہ 11 ستمبر کو سابق وزیراعظم نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز طویل علالت کے بعد لندن میں انتقال کر گئی تھیں۔

  • نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کو سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا۔

    احتساب عدالت کےمعزز جج نے مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل خواجہ حارث کی مصروفیت کے باعث سماعت ملتوی کردی۔

    عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ واجد ضیاء پرجرح کرتے ہوئے سوال کیا تھا کہ جے آئی ٹی کے پاس وہ دستاویزات ہیں جس میں ہل میٹل کو کمپنی ظاہر کیا گیا ہو؟

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کے پاس موجود ایک سورس دستاویز میں ایچ ایم ای کو کمپنی لکھا گیا ہے اور یہ سورس دستاویز ایم ایل اے لکھے جانے کے بعد 20 جون 2017 کو موصول ہوئی تھی۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاورفلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

    واضح رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں احتساب عدالت کی جانب سے نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو سزا سنائی جا چکی ہے اور وہ اس وقت جیل میں ہیں۔

  • نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل دن ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف کو سخت سیکیورٹی میں احتساب عدالت لایا گیا۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ پاناما کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا پر جرح کی۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے واجد ضیا پر جرح کرتے ہوئے پوچھا کہ جے آئی ٹی کے پاس دستاویز ہیں جن میں ہل میٹل کو کمپنی ظاہر کیا گیا ؟ واجد ضیا نے کہا کہ ریکارڈ دیکھ کر بتا سکتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ سورس دستاویزات موجود ہیں، ظاہر ہوتا ہے کہ ہل میٹل کمپنی ہے۔ سورس دستاویزات 20 جون 2017 کو جے آئی ٹی کو ملیں۔ سورس دستاویز ایم ایل اے لکھے جانے کے بعد 20 جون کو موصول ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ 05-2004 کو ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے ان کارپوریشن کا سال لکھا گیا، ایم ایل اے لکھے جانے کے وقت کسی گواہ نے ان کارپوریشن کا سال نہیں بتایا۔

    جوڈیشل کمپلیکس کی حالت زار پر جج ارشد ملک دوران سماعت بول اٹھے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی جوڈیشل کمپلیکس کی ذمے داری لینے کو تیار نہیں، عمارت باقاعدہ طور پر ٹھیکے دار کی طرف سے حوالے نہیں ہوئی۔ خط لکھ کر معاملے پر توجہ دلائی گئی لیکن کوئی پیشرفت نہیں۔

    دوران سماعت کمرہ عدالت میں چیونگم چبانے پر جج محمد ارشد ملک نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ جس نے منہ ہلانا ہے وہ باہر چلا جائے، کمرہ عدالت میں مسلسل منہ چلانا درست نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ عدالت کے ڈیکورم کا خیال کریں یہ کوئی میلہ نہیں۔ اس وقت مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد حسین سید بھی چیونگم چبا رہے تھے، جج کے ریمارکس کے بعد مشاہد حسین سید نے چیونگم چبانا بند کردی۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ ہائیکورٹ میں نواز شریف کے خلاف کیس زیر سماعت ہے، عدالت نے خواجہ حارث کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا منظور کرلی۔

    نواز شریف کو عدالت سے جانے کی اجازت دے دی گئی جس کے بعد انہیں اڈیالہ جیل روانہ کر دیا گیا۔ العزیزیہ ریفرنس کی مزید سماعت کل دن ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

    گزشتہ سماعت پر واجد ضیا نے کہا تھا کہ ماڈرن انڈسٹری سے متعلق ایم ایل اے سعودی عرب نہیں بھیجا، جب سعودی عرب کو خط لکھا اس وقت کمپنی کا مکمل نام معلوم نہیں تھا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ ایم ایل اے صرف ایچ ایم ای سے متعلق سعودی عرب کو لکھا گیا، اس وقت کمپنی کے مکمل نام سے متعلق دستاویز دستیاب نہیں تھیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ دستاویز کے مطابق کمپنی اسٹیل کے کاروبارسے متعلق ہے، ایم ایل اے لکھنے سے ایک دن قبل حسین نواز شامل تفتیش ہوئے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ تفتیش میں جے آئی ٹی کے علم میں آیا کہ ہل میٹل کا پورا نام کیا ہے اور جو دستاویزات دیے گئے اس میں کسی کا ایڈریس دیا گیا تھا؟ جس پر واجد ضیا نے کہا کہ دستاویزات میں آفس ایڈریس اور پی او باکس نمبر دیا ہوا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کو سخت سیکیورٹی میں احتساب عدالت میں لایا گیا جبکہ خواجہ حارث نے آج بھی واجد ضیاء پر جرح کی۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے کہا کہ ماڈرن انڈسٹری سے متعلق ایم ایل اے سعودی عرب نہیں بھیجا، جب سعودی عرب کو خط لکھا اس وقت کمپنی کا مکمل نام معلوم نہیں تھا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ ایم ایل اے صرف ایچ ایم ای سے متعلق سعودی عرب کو لکھا گیا،اس وقت کمپنی کے مکمل نام سے متعلق دستاویزدستیاب نہیں تھیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ دستاویز کے مطابق کمپنی اسٹیل کے کاروبارسے متعلق ہے، ایم ایل اے لکھنے سے ایک دن قبل حسین نوازشامل تفتیش ہوئے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ تفتیش میں جے آئی ٹی کےعلم میں آیا ہل میٹل کا پورا نام کیا ہے اور جو دستاویزات دیے گئے اس میں کسی کا ایڈریس دیا گیا تھا؟۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ دستاویزات میں آفس ایڈریس اور پی او باکس نمبر دیا ہوا تھا۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ ہل میٹل کمپنی ہے، کارپوریشن ہے یا پراپرئٹرشپ ہے جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ دستاویزات میں ایسی کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔

    واجد ضیاء نے بتایا کہ اس کاروبارکو دستاویزات میں اسٹیل بنانے کا کاروبارہی لکھا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 30 جولائی2017 کوحسین نوازشامل تفتیش ہوئے۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا حسین نوازسے آپ نے پوچھا ہل میٹل کمپنی ہے یا کارپوریشن؟ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ جےآئی ٹی نے حسین نوازسے اس بارے میں نہیں پوچھا۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ 31مئی2017 کوجب ایم ایل اے بھیجا تومعلوم نہیں تھا، نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ کیا یہ درست ہے آپ نے ایم ایل اے میں ہل میٹل کوکمپنی لکھا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ ایک جگہ پرہم نے کمپنی کا لفظ استعمال کیا ہے، حسین نوازکی پیش دستاویزات میں ایچ ایم ای کوفرد واحد پروپرائٹرظاہرکیا گیا۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا آپ عربی سمجھ لیتے ہیں جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ کچھ وقت سعودی عرب میں گزارا اس لیے تھوڑی سمجھ لیتا ہوں۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے بتایا کہ اہم تھا کمپنی فرد واحد کسی کی ملکیت ہے یہ شراکت داری پرہے، مخصوص سوال نہیں پوچھا۔

    احتساب عدالت میں دوران سماعت گفتگو کرنے پر معزز جج کی جانب سے طارق فضل چوہدری اور پرویز ملک پربرہمی کا اظہار کیا گیا۔

    جج ارشد ملک نے کہا کہ پہلے بھی کہا تھا یہاں بیٹھنا ہے توبندے بن کربیٹھیں، میاں صاحب سے بات کریں توسمجھ آتی ہے، عدالت میں بیٹھ کرآپس میں گفتگو کا کیا جواز بنتا ہے۔

    وکیل صفائی خواجہ حارث نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔

    بعدازاں عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران واجد ضیاء سے جرح کرتے ہوئے خواجہ حارث نے کہا تھا کہ کیا جے آئی ٹی نے الداد آڈٹ بیورو کے کسی آفیشل سے رابطے کی کوشش کی ؟۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے ایم ایل اے بھیجا تھا۔

    خواجہ حارث اورپراسیکیوٹر نیب کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

    عدالت میں سماعت کے دوران خواجہ حارث نے کہا تھا کہ جرح کر رہا ہوں دونوں پراسیکیوٹرز آپس میں بات نہ کریں، اس سے میں ڈسٹرب ہوتا ہوں۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ مجھے عدالت کہے تومیں بات نہیں کروں گا، آپ ڈکٹیٹ نہ کریں، عدالت نے نیب پراسکیوٹر کو دوران جرح بات نہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاورفلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس پر سماعت کل تک ملتوی

    العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس پر سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح کی۔

    خواجہ حارث نے سماعت کے دوران سوال کیا کہ کیا جے آئی ٹی نے آڈٹ بیورو کے کسی حکام سے رابطے کی کوشش کی؟ جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ آلڈرآڈٹ رپورٹ ان اسٹیٹمنٹ کی بنیاد پر ہے جن کا آڈٹ بیورونے نہیں کیا۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ حسین نواز سے متعلق آڈٹ رپورٹ مالی سال 2010 سے 2014 تک کی ہے، جس شخص نے رپورٹ تیارکی اس کا نام اوردیگرتفصیل رپورٹ میں درج ہے۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کب آپریشنل ہوئی جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ ریکارڈ دیکھ کرجواب دے سکتا ہوں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ جواب دینے کے لیے سی ایم اے اورحسین نوازکا بیان دیکھنا پڑے گا۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں متفرق درخواست جمع کرائی گئی تھی جس کے مطابق اایچ ایم ای 2006 کے آغازمیں قائم ہوئی۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ جے آئی ٹی کی تفتیش کے مطابق ایچ ایم ای کب قائم ہوئی؟ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی نے اس حوالے سے ایم ایل اے لکھا تھا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ الدار آڈٹ رپورٹ ایچ ایم ای کے 15-2010 کے اکاؤنٹس پرمبنی ہے، ایچ ایم ای کے آڈیٹڈ اکاؤنٹس کی تفصیلات مانگنا ضروری نہیں سمجھا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ سعودی حکام کو31 مئی 2017 کوصرف ایک ایم ایل اے لکھا گیا جس کا جواب نہیں ملا۔

    خواجہ حارث اورپراسیکیوٹر نیب کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

    عدالت میں سماعت کے دوران خواجہ حارث نے کہا کہ جرح کر رہا ہوں دونوں پراسیکیوٹرز آپس میں بات نہ کریں، آپ دوران جرح بات مت کریں، اس سے میں ڈسٹرب ہوتا ہوں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مجھے عدالت کہے تومیں نہیں پوچھوں گا، آپ ڈکٹیٹ نہ کریں، عدالت نے نیب پراسکیوٹر کو دوران جرح بات نہ کرنے کی ہدایت کردی۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ علم میں ہے کمپنیز آرڈیننس 1984 کو 2017 کمپنیز ایکٹ نے تبدیل کیا؟ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ نہیں میرے علم میں نہیں ہے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ علم میں ہے پارٹنر شپ ایکٹ 1969 چل رہا ہے؟ جس پرجے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ جی یہ میں جانتا ہوں۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ پتہ ہے کمپنیز ایکٹ کمپنی کواورپارٹنر شپ ایکٹ پارٹنرشپ کوڈیل کرتا ہے؟ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ میں ایکسپرٹ نہیں ہوں۔

    پراسیکیوٹر نیب نے خواجہ حارث کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹنرشپ ایکٹ 1969 نہیں 1932 ہے ٹھیک کرلیں جس پر نوازشریف کے وکیل آپے سے باہر ہوگئے اور اپنے معاون وکیل کو جھاڑ پلا دی۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ وہ آپ کو پاگل بنا رہے ہیں اور آپ پاگل بن رہے ہیں۔

    بعد ازاں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس پر سماعت کل تک ملتوی کردی گئی، خواجہ حارث کل بھی واجد ضیا پر جرح جاری رکھیں گے۔

    نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

    احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت پر سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے اعتراض ریکارڈ کرائے تھے۔

    عدالت میں سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کی آج کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی گئی تھی۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاورفلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے خواجہ حارث کےاعتراض کودرست قرار دے دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے خواجہ حارث کےاعتراض کودرست قرار دے دیا

    اسلام آباد : ملز ریفرنس میں واجد ضیاء کے بیان میں مبینہ تبدیلی کے معاملے پرعدالت نے احتساب عدالت کو ہدایات جاری کی ہے کہ خواجہ حارث کے اعتراضات کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں واجد ضیاء کے بیان میں مبینہ تبدیلی سے متعلق نوازشریف کی درخواست پر جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے آغاز پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ 30 اگست کو احتساب عدالت کی کارروائی میں سوال کا بڑامسئلہ نہیں جس پرنیب پراسیکیوٹر نے کہا میں 5 منٹ میں بتا دیتا ہوں۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نے سوال کیا کہ نوازشریف کے وکیل کا کہنا ہے ایک سوال ڈیلیٹ کیا گیا؟ جس پر نیب پراسیکیوٹرنے جواب دیا کہ جی نہیں کوئی سوال ڈیلیٹ نہیں کیا گیا۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ کسی سوال میں ترمیم کی گئی ہے؟ نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرعباسی نے جواب دیا کہ جی نہیں ترمیم بھی نہیں کی گئی۔

    سماعت کے دوران خواجہ حارث کی مداخلت پرنیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آپ سینئروکیل ہیں بار بار مداخلت مجھے پسند نہیں ہے، عدالت نے نوازشریف کے وکیل کو ہدایت کی دلائل مکمل ہونےدیں بعد میں بولیں۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ جج نےقبول کیا ترمیم کی تفصلات میں جانا نہیں چاہتے، جج احتساب عدالت نے ترمیم کرنی تھی تووجہ لکھ لیتے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ ہمارے اعتراض کوریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ عدالت کواختیار ہے اعتراض اسی وقت یا بعد میں ریکارڈ کا حصہ بنائے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کے وکیل کے اعتراض کو درست قراردیتے ہوئے حکم دیا کہ جج احتساب عدالت 30 اگست کی سماعت میں اعتراض ریکارڈ کاحصہ بنائیں۔

    عدالت میں گزشتہ روز خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ میرا موقف ہے کہ نوازشریف اور حسین نوازنے رپورٹ پیش نہیں کی۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے تھے کہ رپورٹ پیش کی گئی تو جے آئی ٹی رپورٹ میں موجود ہوگا۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جو بیان دیا وہ لکھوایا گیا۔

    خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ 30 اگست کواحتساب عدالت نے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے کیے، عدالت نے سوال نامے کے تحت کارروائی نہیں چلائی۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے تھے کہ نیب حکام کو کل سن لیتے ہیں، بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کو نوٹس جاری کیا تھا۔