Tag: احتساب عدالت

  • نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نمبرٹو کے جج ارشد ملک نے نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کو سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے آغاز پر خواجہ حارث کے معاون وکیل نے معزز جج ارشد ملک کو بتایا تھا کہ نوازشریف کے وکیل اسلام آباد ہائی کورٹ میں مصروف ہیں جہاں آج ڈویژن بینچ میں درخواست سماعت کے لیے مقرر ہے۔

    احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا تھا کہ ڈویژن بینچ میں سماعت کتنے بجے شروع ہوتی ہے جس پر معاون وکیل نے جواب دیا کہ ساڑھے 11 بجے بینچ سماعت شروع کرتا ہے۔

    معزز جج نے معاون وکیل سے کہا تھا کہ پھر ہم ساڑھے 12 بجے تک سماعت میں وقفہ کرلیتے ہیں، اس دوران آپ خواجہ حارث سے رابطہ کرکے پوچھ لیں کہ کیا وہ اس سے پہلے آسکتے ہیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت آج دن ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردی تھی۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاورفلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھ

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی درخواست پرنیب کو نوٹس جاری کردیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی درخواست پرنیب کو نوٹس جاری کردیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست پر نیب کو کل کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں واجد ضیاء کے بیان میں تبدیلی سے متعلق نوازشریف کی درخواست پر جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرا موقف ہے کہ نوازشریف اور حسین نوازنے رپورٹ پیش نہیں کی۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ پیش کی گئی تو جے آئی ٹی رپورٹ میں موجود ہوگا۔سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جو بیان دیا وہ لکھوایا گیا۔

    خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 30 اگست کواحتساب عدالت نے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے کیے،عدالت نے سوال نامے کے تحت کارروائی نہیں چلائی۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ نیب حکام کو کل سن لیتے ہیں، خواجہ حارث نے کہا کہ آج ہی کے لیے نوٹس کرلیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ آج ممکن نہیں ہے۔

    بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کو کل کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے نوازشریف کی درخواست پر سماعت ملتوی کردی۔

  • نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نمبرٹو کے جج ارشد ملک نے نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کو سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر خواجہ حارث کے معاون وکیل نے معزز جج ارشد ملک کو بتایا کہ نوازشریف کے وکیل اسلام آباد ہائی کورٹ میں مصروف ہیں جہاں آج ڈویژن بینچ میں درخواست سماعت کے لیے مقرر ہے۔

    احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ ڈویژن بینچ میں سماعت کتنے بجے شروع ہوتی ہے جس پر معاون وکیل نے جواب دیا کہ ساڑھے 11 بجے بینچ سماعت شروع کرتا ہے۔

    معزز جج نے معاون وکیل سے کہا کہ پھر ہم ساڑھے 12 بجے تک سماعت میں وقفہ کرلیتے ہیں، اس دوران آپ خواجہ حارث سے رابطہ کرکے پوچھ لیں کہ کیا وہ اس سے پہلے آسکتے ہیں۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت میں ساڑھے 12 بجے تک وقفہ کیا۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل دن ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے جے آئی ٹی سربراہ سے شماریات کی اصلاحات سے متعلق سوالات کیے تاہم واجد ضیاء نے جواب دینے سے گریز کیا۔

    واجد ضیاء کا عدالت میں کہنا تھا کہ خواجہ حارث مکمل طور پرتکنیکی ٹرمز سے متعلق سوالات کررہے ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل نے استغاثہ کے گواہ سے سوال کیا تھا کہ جے آئی ٹی نے سعودی حکام سے ایچ ایم ای کے آڈٹ شدہ اکاؤنٹس کی فنانشل اسٹیٹمنٹ مانگی تھی؟۔

    جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ اس سوال کا جواب دینے کے لیے مجھے ریکارڈ دیکھنا پڑے گا، سعودی حکام کو لکھا گیا ایم ایل اے والیم 10 میں موجود ہے اور وہ اس وقت میرے پاس موجود نہیں ہے۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاورفلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی

    نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر کی صبح 9 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نمبرٹو کے جج ملک ارشد نے نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

    سابق وزیراعظم کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا جبکہ نیب کے گواہ واجد ضیاء بھی عدالت میں موجود تھے۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرگواہ واجد ضیاء نے کہا کہ خواجہ صاحب مکمل تکنیکی ٹرمزسے متعلق سوالات کررہے ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ جے آئی ٹی نے سعودی حکام سے فنانشل اسٹیٹمنٹ مانگی تھی؟ جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ اس سوال کا جواب دینے کے لیے مجھے ریکارڈ دیکھنا پڑے گا۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سعودی حکام کولکھا گیا ایم ایل اے والیم 10میں موجود ہے، والیم 10 سیلڈ ہے اوراس وقت میرے پاس دستیاب نہیں ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیٹ پرافٹ سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ہم نے ایسا کچھ پیش نہیں کیا، دکھا دیں کہاں پیش کیا ؟۔

    سردار مظفرعباسی نے کہا کہ جب دستاویزات آپ نے نہیں دیں تو پھران پر جرح کیوں کررہے ہیں؟۔

    گواہ واجد ضیاء نے کہا کہ کومہ اور فل اسٹاپ لگا نے سے بھی معنی تبدیل ہو جاتا ہے، خواجہ حارث نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں بہت غلطیاں ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ آپ جب رپورٹ کو حتمی شکل دے رہے تھے تواورکون موجود تھا؟ جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی ممبران رپورٹ کی تصحیح کر رہے تھے۔

    جیل نے حکام نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سیکیورٹی خدشات ہے نوازشریف کوکل پیش نہیں کرسکتے، کل اسلام آباد میں ایک دھرنا ہونے جا رہا ہے۔

    معزز جج ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو دوبارہ 3 ستمبر کو کرنے کا حکم دے دیا۔

    احتساب عدالت میں خواجہ حارث نے آج کی کارروائی کے خلاف بھی درخواست کردی جس کی سماعت پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر نے کہا کہ خواجہ حارث کو عدالت چھوڑ کر جانا نہیں چاہیئے تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ریکارڈ کے ساتھ ہم نے حسین نواز سے متعلق سوال کا جواب دیا، عدالت نے مخالف فریق کو بہت لچک دی۔

    کورٹ میں نواز شریف کے وکلا اور نیب وکلا کے مابین تلخ کلامی بھی ہوئی۔ نواز شریف کے معاون وکیل نے کہا کہ اونچا بولنے سے کچھ نہیں ہوگا۔

    پراسکیوٹرجنرل نیب نے کہا کہ تماشے نہ کریں، یہاں بدمعاشی نہیں چلے گی۔

    احتساب عدالت نے خواجہ حارث کی استدعا منظور کرلی جس کے بعد العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر کی صبح 9 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ آپ ہردو منٹ بعد بیچ میں نہ بولیں جس پرنیب پراسیکیوٹرکا کہنا تھا کہ جہا ں پرضرورت ہوگی وہاں پرمیں بولوں گا۔

    نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرعباسی کا کہنا تھا کہ جن سوالوں کا کیس سے تعلق نہیں وہ سوال آپ نہ کریں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ ایک سوال بار بار کررہے ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ جو سوال کررہا ہوں اگرغیرمتعلقہ ہیں توبعد میں نکال دیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا تھا کہ مجھے فرد جرم پڑھنے دیں استغاثہ کا کیس سمجھ آجائے گا۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    واضح رہے کہ تین روز قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نمبرٹو کے جج ملک ارشد نے نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

    سابق وزیراعظم کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا جبکہ نیب کے گواہ واجد ضیاء بھی عدالت میں موجود تھے۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرنوازشریف کے وکیل نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء سے کہا کہ نیٹ پرافٹ کا سوال ہے جوان کومعلوم ہے بتا دیں۔

    گواہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ سوال غیرمتعلقہ ہے جس پرخواجہ حارث نے کہا کہ میرے پاس اختیار ہے کہ کیش فلوسے متعلق سوال پوچھوں۔

    خواجہ حارث اورنیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ آپ ہردو منٹ بعد بیچ میں نہ بولیں جس پرنیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جہا ں پرضرورت ہوگی وہاں پرمیں بولوں گا۔

    نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرعباسی نے کہا کہ جن سوالوں کا کیس سے تعلق نہیں وہ سوال آپ نہ کریں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایک سوال بار بار کررہے ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ جو سوال کررہا ہوں اگرغیرمتعلقہ ہیں توبعد میں نکال دیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مجھے فرد جرم پڑھنے دیں استغاثہ کا کیس سمجھ آجائے گا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ پروسیڈنگ فرد جرم کی روشنی میں آگے بڑھتی ہے، فرد جرم سے باہرنہیں جاسکتے۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ جےآئی ٹی میں کیش فلوکا معاملہ زیربحث آیا، مجھے کیش فلو کا مطلب سمجھ آ گیا تھا، جےآئی ٹی رکن عامر عزیزنے ہمیں کیش فلوسے متعلق سمجھایا۔

    معزز جج محمد ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ سادہ الفاظ کا استعمال کریں تاکہ مجھے بھی سمجھ آئے۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ آپ کے پاس ہل میٹل کے آپریشن،حاصل کیش سے متعلق مواد ہے جس پر جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ اس متعلق کوئی قابل اعتباردستاویزات نہیں ملیں۔

    انہوں نے بتایا کہ جنوری تاجولائی2011 کا کیش فلو ایک سورس دستاویزکے ذریعے ملی، دوران دلائل نیب پراسیکیوٹرکی مداخلت پرخواجہ حارث نشست پر بیٹھ گئے۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ جو اکاؤنٹ میں نے تیار ہی نہیں کیے ان کا جواب کیسے دوں؟ یہ جے آئی ٹی کی پروڈکٹ نہیں ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جرح کیا 100صفحات پر کی جارہی ہے؟ جس پرنوازشریف کے وکیل نے کہا کہ ابھی تو 100صفحات بھی نہیں ہوئے۔

    بعدازاں احتساب عدالت سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    عدالت میں گزشتہ روز نوازشریف کے وکیل نے دوران سماعت گواہ واجد ضیاء کو بددیانت کہا تھا جس پر نیب پراسیکیوٹرکا کہن تھا کہ عدالت میں کسی کو بد دیانت کہنا غلط ہے۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں جس پرواجد ضیاء نے کہا تھا کہ آپ نےمجھے بد دیانت کہہ دیا توالفاظ واپس نہ لیں۔

    واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ آپ ایک بات کہہ دیتے ہیں بعد میں معذرت کر تے ہیں جس پر خواجہ حارث نے کہا تھا کہ اگرآپ کو قبول نہیں تو میں اپنے الفاظ پرقائم ہوں۔

    معزز جج نے ریمارکس دیے تھے کہ حسین نوازعدالت میں موجود نہیں ہیں، مسئلے کو اٹھانےکی ضرورت نہیں ہے جس پرنوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ واجد ضیاء کے بیان سے حسین نواز کا ذکر نکال دیں تو بچتا کیا ہے؟۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    واضح رہے کہ دو روز قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نمبرٹو کے جج ملک ارشد نے نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

    سابق وزیراعظم کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا جبکہ نیب کے گواہ واجد ضیاء بھی عدالت میں موجود تھے۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے سوال کیا کہ 22 جون 2017 کا قطری خط لکھنے سے قبل حسین کا بیان قلمبند ہوچکا تھا؟۔

    جے آئی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ جی بالکل خط لکھنے سے قبل حسین نوازکا بیان قلمبند ہو چکا تھا۔

    نوازشریف کے وکیل نے دوران سماعت گواہ واجد ضیاء کو بددیانت کہا جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ کسی کو بد دیانت کہنا غلط ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں جس پرواجد ضیاء نے کہا کہ آپ نےمجھے بد دیانت کہہ دیا توالفاظ واپس نہ لیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ آپ ایک بات کہہ دیتے ہیں بعد میں معذرت کر تے ہیں جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ اگرآپ کو قبول نہیں تو میں اپنے الفاظ پرقائم ہوں۔

    معزز جج نے ریمارکس دیے کہ حسین نوازعدالت میں موجود نہیں ہیں، مسئلے کو اٹھانےکی ضرورت نہیں ہے جس پرنوازشریف کے وکیل نے کہا کہ واجد ضیاء کے بیان سے حسین نواز کا ذکر نکال دیں تو بچتا کیا ہے؟۔

    گواہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ ایسا آرڈر نہیں کہ ذمے دار بندے کا نام ہم ظاہرنہیں کرسکتے جس پراحتساب عدالت کے جج نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 10 جولائی 2017 کے حکم نامے کی کاپی ریکارڈ پرلائیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت پرمعزز جج ارشد ملک نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ 6 ہفتے کا وقت لے کر آگئے ہیں پھرجس پرانہوں نے جواب دیا کہ میں نے نہیں لیا وہ توسپریم کورٹ نے 6 ہفتے کا وقت دیا ہے۔

    نوازشریف کے وکیل کی جانب سے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے ریمارکس دیے تھے کہ سماعت 4 سے 5 بجے تک جاری رہے گی، اگر12 یا ایک بجے تک سماعت کریں گے تو6 ہفتے میں ریفرنس کیسے ختم ہوگا۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت آج پھر ہوگی

    العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت آج پھر ہوگی

    اسلام آباد: سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت آج پھر ہوگی، احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک ریفرنسز پر سماعت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کے سلسلے میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو آج پانچویں مرتبہ اڈیالہ جیل سے عدالت لایا جائے گا۔

    سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو ریفرنسز پر فیصلے کے لیے مزید 6 ماہ کا وقت دے دیا ہے، نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث آج بھی گواہ واجد ضیا پر جرح جاری رکھیں گے۔

    واجد ضیا کے گزشتہ سماعت کے سوالات قطری شہزادے کو سوال نامہ بھیجنے پر تھے، انھوں نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے پیشگی سوال نامہ نہ بھیجنے کا متفقہ فیصلہ کیا تھا۔

    آج بھی قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو سخت سیکورٹی کے حصار میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لائے گی۔


    مزید پڑھیں: نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی


    گزشتہ سماعت پر نیب کے تفتیشی افسر نے بیان دیا تھا کہ 2000 کے بعد محض دو سال میں شریف خاندان کے اثاثے صفر سے 50.49 ملین ڈالرز تک پہنچے، یہ اثاثے نواز شریف نے حربے کے طور پر خاندان کے نام شیئرز کی صورت میں رکھوائے۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

  • نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نمبرٹو کے جج ملک ارشد نے نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو احتساب عدالت میں پیشی کے بعد 23 گاڑیوں کے قافلے میں عدالت سے اڈیالہ جیل روانہ کردیا گیا۔

    احتساب عدالت میں وقفے کے بعد ریفرنسز کی سماعت شروع ہوئی تو نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ جرح کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بیان دیا تھا گواہوں کوسوال نامہ نہ بھجوانے کا فیصلہ کیا تھا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب نے خواجہ حارث کے سوال پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وکیل صفائی دوسرے کیس میں بیان پرسوال نہیں کرسکتے۔

    معزز جج ارشد ملک نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ 6 ہفتے کا وقت لے کر آگئے ہیں پھرجس پرانہوں نے جواب دیا کہ میں نے نہیں لیا وہ توسپریم کورٹ نے 6 ہفتے کا وقت دیا ہے۔

    نوازشریف کے وکیل کی جانب سے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ سماعت 4 سے 5 بجے تک جاری رہے گی، اگر12 یا ایک بجے تک سماعت کریں گے تو6 ہفتے میں ریفرنس کیسے ختم ہوگا۔

    گواہ واجد ضیاء نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ پیشگی سوال نامہ بھیجنے کی شرط ہم نے نہیں مانی یہ درست ہے، مشاورت کے بعد طے کیا پیشگی سوالنامہ نہیں بھیجا جائے گا۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی، نوازشریف کے وکیل کل بھی واجد ضیاء پرجرح جاری رکھیں گے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل آج عدالت میں سماعت کے آغاز پر نوازشریف کی جانب سے ایڈ ووکیٹ محمد زبیرخٹک عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ حارث سپریم کورٹ میں مصروف ہیں۔

    معزز جج محمد ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ اگرایک ماہ کا وقت ملتا ہے تو روزانہ کی بنیاد پرسماعت ہوگی، اگر2ماہ کا وقت ملا توپھراس حساب سے دیکھ لیں گے۔

    احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت 11 بجے تک ملتوی کی گئی۔

    احتساب عدالت کے جج نے گزشتہ روز شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز نمٹانے کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھا تھا۔

    خط میں لکھا گیا تھا کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے توسیع دی جائے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا میری موجودگی میں استغاثہ کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنس کا فیصلہ ایک ساتھ کیا جائے، جج احتساب عدالت نے کہا تھا میں باقی 2 ریفرنس نہیں سن سکتا۔

    نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسرمحبوب عالم کا بیان آخرمیں ریکارڈ کرایا جائے۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

  • سپریم کورٹ کا نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    سپریم کورٹ کا نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مذکورہ کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے کہا کہ ہمیں ریفرنسزکا بیک گراؤنڈ بتائیں جس پرانہوں نے عدالت عظمیٰ کو پس منظرسے آگاہ کیا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء سے پہلے جرح مکمل کرنا چاہتے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت عظمیٰ کوبتایا کہ واجد ضیاء پرایک ریفرنس میں جرح ہوچکی ہے، ایک ریفرنس میں صرف 2 گواہ رہ گئے ہیں جبکہ دوسرے ریفرنس میں صرف جرح ہونی ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم ٹرائل کورٹ کی کارروائی نہیں چلاسکتے ، یہ احتساب عدالت کا ہی استحقاق ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ میرے لیے یہ ممکن نہیں ہوگا کہ اپیل اور ٹرائل ایک ساتھ لے کرچلیں جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمیں معلوم ہے کہ آپ اپیل اور ٹرائل ساتھ نہیں چلا سکتے، آپ کی کیا تجویز ہےِ؟۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہم نے ہفتے اوراتوارکوبھی کام شروع کیا تھا آپ نے اعتراض کردیا، میں توہفتے اوراتوارکوبھی کام کرتا ہوں۔

    انہوں نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 15 دسمبر تک کا وقت دیا جائے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ یہ وقت زیادہ وقت ہے، اتنا وقت نہیں دیا جاسکتا۔

    سپریم کورٹ نے 3ماہ کے لیے توسیع کی خواجہ حارث کی استدعا مسترد کرتے ہوئے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف دونوں ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 6 ہفتے کی مہلت دے دی۔

    احتساب عدالت کا شریف خاندان کےخلاف نیب ریفرنسزمیں توسیع کےلیےسپریم کورٹ کوخط

    یاد رہے کہ احتساب عدالت کے جج نے گزشتہ روز شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز نمٹانے کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھا تھا۔

    خط میں لکھا گیا تھا کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے توسیع دی جائے۔

  • احتساب عدالت کا شریف خاندان کےخلاف نیب ریفرنسزمیں توسیع کےلیےسپریم کورٹ کوخط

    احتساب عدالت کا شریف خاندان کےخلاف نیب ریفرنسزمیں توسیع کےلیےسپریم کورٹ کوخط

    اسلام آباد: احتساب عدالت کے جج نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز نمٹانے کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نمبردو کے جج ارشد ملک نے ریفرنسز میں توسیع کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔

    معزز جج کی جانب سے عدالت عظمیٰ کوخط میں لکھا گیا ہے کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے توسیع دی جائے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 27 اگست کو ریفرنسز کی مدت میں توسیع کے حوالے سے سماعت کرے گا۔

    احتساب عدالت کے جج نے ریفرنسز نمٹانے کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھا ہے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے ریفرنسز مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت کو چھ ماہ کی ڈیڈ لائن دی تھی۔

    احتساب عدالت نمبر ایک کے جج محمد بشیر4 مرتبہ ریفرنسز کی مدت میں توسیع حاصل کرچکے ہیں۔ انہیں مارچ میں دو ماہ، جبکہ مئی میں ایک ماہ کی ڈیڈلاتن میں توسیع دی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ نے جون میں ایک ماہ اور جولائی میں 6 ہفتوں کی توسیع کی تھی۔

    عدالت عظمیٰ نے آخری بار 10 جولائی کو احتساب عدالت کی ڈیڈ لائن میں 6 ہفتوں کی توسیع کی تھی۔

    نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسزکی سماعت 27 اگست تک ملتوی

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو 27 اگست کو طلب کررکھا ہے۔