Tag: احتساب عدالت

  • احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نےسزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک لیے ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغازپر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں شریف خاندان کی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر ہیں جس پرمعزز جج نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ سے کیا حکم آتا ہے اس کا انتظار کرلیتے ہیں۔

    احتساب عدالت کے جج نے نوازشریف کے وکیل سے کہا کہ آپ کی دونوں درخواستیں ہائی کورٹ بھیج دی تھیں جس پر وکیل نے کہ ہم نے بھی ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست دائر کی ہے۔

    فاضل جج محمد بشیر نے نوازشریف کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا لگتا ہے آج فیصلہ آجائے گا۔

    احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ ایک درخواست ہائی کورٹ میں دی ہے، سنا ہے کہ وزارت قانون نے بھی جیل ٹرائل کا کہا ہے۔

    معزز جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ خواجہ حارث کب آئیں گے، ان سے طے کریں گے کہ جیل ٹرائل اور دیگر دو ریفرنسز کا کا کیا کرنا ہے جبکہ شام تک ہائی کورٹ سے بھی فیصلہ آ جائے گا۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک لیے ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت کے باہر صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے جج محمد بشیر نے کہا کہ صحافیوں کونوازشریف کا جیل ٹرائل کورکرنے کی اجازت ہوگی، صحافیوں کے لیے خصوصی پاس بنوائے جائیں گے۔

    خیال رہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت سے معذرت کرلی تھی۔

    نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اورجرمانہ

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے رواں ماہ 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کو 11، مریم نوازکو 8 اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید سنائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت 17 جولائی تک ملتوی

    العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت 17 جولائی تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت 17 جولائی تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے معززجج محمد بشیرمسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز ہر جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ مدت میں توسیع سے متعلق عدالتی حکم نامے کی کاپی آپ کے پاس ہے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ حکم نامے کی کاپی ابھی دفترسے موصول نہیں ہوئی۔

    سردار مظفر نے کہا کہ حکم نامے کی کاپی پیش کرنے کے لیے تھوڑا وقت دیا جائے جس پر عدالت نے ریفرنس کی سماعت میں 12 بجے تک کا وقفہ کیا۔

    احتساب عدالت میں وقفے کے بعد سماعت کے آغاز پرنیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مدت میں توسیع کا سپریم کورٹ کا حکم نامہ ابھی نہیں ملا جس پرجج نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ نےآرڈرکیا سنایا تھا؟۔

    سردا مظفر نے عدالت کو بتایا کہ سنا ہےعدالت عظمیٰ نے 6 ہفتےکی مزید مہلت دی ہے جس پر جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ دیکھناہوگا سپریم کورٹ کے حکم نامے میں لکھا کیا گیا ہے۔

    معاون وکیل ظافرخان نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ حارث راستے میں ہیں، وہ بہتربتا سکتے ہیں جس کے بعد سماعت میں 10 منٹ کے لیے وقفہ کردیا گیا۔

    عدالت میں وقفے کے بعد سماعت کا آغاز ہوا تو نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست دائر کی۔

    خواجہ حارث نے معزز جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی ذات پراعتراض نہیں، قانون کا تقاضا ہے کہ ریفرنس دوسری عدالت منتقل کیے جائیں۔

    جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق فرد جرم عائد کرنے کے بعد ریفرنس منتقل نہیں کرسکتا، اس کے لیے متعلقہ فورم ہائی کورٹ ہے اور اگر دوسرے صوبے میں کیس منتقل کرنا ہو تو سپریم کورٹ متعلقہ فورم ہے۔

    احتساب عدالت کے جج نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں آرڈر میں لکھ دیتا ہوں کہ آپ کے تحفظات ہیں۔

    دوسری جانب نیب پراسیکیوٹر نے ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا فرد جرم عائد آپ نے عائد کی، بہتر ہے عدالت ریفرنسز پرسماعت کرے۔

    سبق وزیراعظم کے وکیل خواجہ نے عدالت سے درخواست کی کہ سماعت منگل تک ملتوی کی جائے تاکہ ہم متعلقہ فورم سے رجوع کرسکیں۔

    بعدزاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت 17 جولائی تک ملتوی کردی۔

    خواجہ حارث نے گزشتہ سماعت کے دوران جج محمد بشیر کی جانب سے دیگر دو ریفرنسز کی سماعت پراعتراض اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ وہ یہ دونوں کیس نہیں سن سکتے۔

    نوازشریف کے وکیل کا دلائل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ معزز جج چونکہ شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ دے چکے ہیں، لہذا وہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ کے ریفرنسز کی سماعت نہ کریں۔

    احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی مدت 10 جولائی کو ختم ہورہی ہے اور اس حوالے سے خط لکھنا بھی میرا کام ہے، بہتر ہے کہ خط میں یہ ساری باتیں لکھ دی جائیں۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل کا کہنا تھا کہ بہتر ہے کہ سپریم کورٹ کو خط میں آپ ان باتوں کا حوالہ بھی دے دیں ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ سے ہدایات ملنے کے بعد ہی کیس کی مزید کارروائی آگے بڑھائی جائے۔

    خواجہ حارث نے سماعت کے دوران نوازشریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرے موکل اور ان کی صاحبزادی 13 جولائی کو لندن سے واپس آرہے ہیں، لہذا 16 جولائی تک سماعت ملتوی کی جائے۔

    احتساب عدالت نے خواجہ حارث کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سماعت 12 جولائی تک ملتوی کی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی مدت سماعت میں 6 ہفتے کی توسیع

    واضح رہے کہ 10 جولائی کو سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی مدت سماعت میں 6 ہفتے کی توسیع کردی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ کی شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی مدت سماعت میں 6 ہفتے کی توسیع

    سپریم کورٹ کی شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی مدت سماعت میں 6 ہفتے کی توسیع

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی مدت سماعت میں 6 ہفتے کی توسیع کردی ، احتساب عدالت نے سپریم کورٹ سے سماعت کے لیے مزید وقت کی درخواست کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے احتساب عدالت کی شریف خاندان پر ریفرنسز کی مدت سماعت میں توسیع کی درخواست پر سماعت کی، جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ آپ کو مزید کتنا وقت درکار ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ غالباً ایک ریفرنس پر کارروائی مکمل ہو چکی ہے۔

    وکیل نیب نے بتایا کہ مجموعی طور پر 4ریفرنس تھے، فلیگ شپ انوسمنٹ میں 18 گواہان ہیں، جن میں سے 14 گواہان پر جرح مکمل ہو چکی ہے، 2 گواہوں پرجرح رہتی ہے، 12 جولائی کو سماعت رکھی گئی ہے، آئندہ ریفرنس پر 20 گواہان پر جرح مکمل ہوچکی ہے۔

    جس کے بعد شریف خاندان پر ریفرنسز کی مدت سماعت میں 6 ہفتے کا مزید وقت دے دیا، سپریم کورٹ نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس میں سماعت کے لیے توسیع دی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ہمیں یقین ہےخواجہ حارث دیے گئے وقت میں کاروائی مکمل کریں گے، کیا اب آپ کے میرے ساتھ تعلقات بہتر ہو جائیں گے، نیب نے 4 آپ نے 6ہفتے مانگے ،ہم آپ کو 6ہفتے دے رہے ہیں۔

    احتساب عدالت نے سپریم کورٹ سے سماعت کے لیے 4 ہفتے کی درخواست کی تھی۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے نیب ریفرنسز میں اس سے پہلے 3 مرتبہ وقت بڑھایا ہے جبکہ  آخری بار احتساب عدالت کو 10 جولائی  تک نیب ریفرنسز کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔


    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کا شریف خاندان کےخلاف ریفرنسزکا فیصلہ ایک ماہ میں سنانےکا حکم


    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز پر ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا، جس کی مدت آج ختم ہورہی ہے۔

    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز میں سے صرف ایوان فیلڈ ریفرنس پر فیصلہ سنایا گیا ہے جبکہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی سماعتیں جاری ہے۔

    واضح رہے کہ 6 جولائی کو احتساب عدالت کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال قید اور جرمانہ، بیٹی مریم نواز کو 7 سال قید اور جرمانہ اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی جاچکی ہے۔

    عدالتی فیصلے میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قرار دے دیا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • حکومت نوازشریف کے مقدمے سے متعلق عدالت کے فیصلے پرعملدرآمد کرے گی‘ علی ظفر

    حکومت نوازشریف کے مقدمے سے متعلق عدالت کے فیصلے پرعملدرآمد کرے گی‘ علی ظفر

    اسلام آباد : نگراں وزیراطلاعات سید علی ظفر کا کہنا ہے کہ نوازشریف اور مریم نواز کو برطانوی حکومت کے تعاون سے پاکستان واپس لایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیراطلاعات ونشریات سید علی ظفر نے نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سابق وزیراعظم نوازشریف کے مقدمے سے متعلق احتساب عدالت کے فیصلے پرعمل درآمد کرے گی۔

    نگراں وزیراطلاعات کے مطابق مقدمے میں قانونی طریقہ کار پرپیرسے عمل درآمد کیا جائے گا اور حکومت مجرمان کی جائیدار ضبط کرنے سے متعلق عدالتی حکم نامے پر بھی عمل درآمد کرے گی۔

    سید علی ظفر کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم کو احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا حق حاصل ہے۔

    نگراں وزیراطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف اور مریم نواز کو برطانوی حکومت کے تعاون سے پاکستان واپس لایا جائے گا تاہم برطانیہ کے ساتھ پاکستان کا مجرموں کی حوالگی کا کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے۔

    سید علی ظفر کا نیب سے متعلق کہنا تھا کہ نیب ایک آئینی ادارہ ہے اور ہم اس کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی گرفتاری کے لیے نیب کارروائی کررہی ہے۔

    نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اورجرمانہ

    یاد رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو 11 اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 8 اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ایک سال قید کی سائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اور جرمانہ

    ایون فیلڈ ریفرنس: نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اور جرمانہ

    اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، حسن اور حسین نواز، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنادیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت  کے جج محمد بشیر نے فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس سال قید اورجرمانے کی سزا سنادی گئی ہے جبکہ مریم نواز کو سات سال قید مع جرمانہ جبکہ کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنادی گئی ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو آٹھ ملین پاؤنڈ جرمانہ جبکہ مریم نواز کو دو ملین پاؤنڈ جرمانے کا حکم سنایا ہے، ایون فیلڈز فلیٹ  کی قرقی کا بھی حکم صادر کیا گیا ہے۔

    مانسہرہ میں موجود نیب کی ٹیم اور پولیس حکام کو  کیپٹن (ر) صفدر کو حراست میں لینے کا حکم صادر کردیا گیا ہے۔ فیصلے کی روشنی میں کیپٹن صفدر اور مریم نواز الیکشن میں حصہ لینے کے بھی اہل نہیں رہے، دونوں دس سال کے لیے الیکشن میں حصہ لینے سے نا اہل قراردیے گئے ہیں۔

    سینئر اینکر پرسن وسیم بادامی کا کہنا ہے کہ فیصلے پر اپیل کرنے کے لیے نواز شریف اور مریم نواز کو لازمی وطن واپس آنا ہوگا اور کیونکہ اس مقدمے میں ضمانت ممکن نہیں تو انہیں ایئرپورٹ پر ہی گرفتار کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ اپیل کرنے کے لیے شریف خاندان ک پاس دس دن کا وقت ہے۔

    سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ ساڑھے 12 بجے سنانے کا اعلان کیا تھا تاہم پھر اس فیصلے کوساڑھے تین بجے تک موخر کیا گیا تھا۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ موخر کرنے کی درخواست پر سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔ عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کی ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ مؤخر کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

    آج عدالت میں سماعت کے آغاز پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے سماعت کے آغاز پر فیصلہ مؤخرکرنے کی درخواست پردلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف اورمریم نواز اشتہاری نہیں ہیں۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کے وکیل نے کہا کہ 7دن بعد نوازشریف اور مریم نوازعدالت میں پیش ہوجائیں گے جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب سردار مظفر نے کہا کہ محفوظ فیصلہ مؤخرنہیں کیا جاتا۔

    سردارمظفرعباسی نے کہا کہ 3 جولائی کوعدالت نے نوازشریف، مریم نوازکی طلبی کا نوٹس دیا جبکہ نوازشریف، مریم نوازکو6 جولائی کوطلب کیا گیا تھا، ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب لاہوررہائش گاہ پر طلبی کا نوٹس بھجوایا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے، درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کی جائے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم اور داماد کیپٹن محمد صفدر کے خلاف درخواست پرفیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فیصلہ سنائے جانے کے موقع پرضلعی انتظامیہ نے رینجرز کو طلب کررکھا ہے، 500 رینجرز اہلکار اور 1400 پولیس اہلکار بھی تعینات ہیں اور احتساب عدالت  جانے والے تمام راستے عام ٹریفک کے لیے بند کردیے گئے ہیں اور اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے۔

    سابق وزیراعظم نواز شریف نے کیس کا فیصلہ مؤخر کرنے کے لیے گزشتہ روز احتساب عدالت میں درخواست بھی دائر کی تھی نواز شریف نے اپیل کی تھی کہ مزید سات دن کی مہلت دی جائے۔

    احتساب عدالت میں فیصلہ مؤخر کرنے کی درخواست کے ساتھ مرکزی ملزم کی اہلیہ کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی جمع کرا ئی گئی تھی۔

    قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذرائع آمدن کے سلسلے میں کیس ثابت ہونے پر شریف فیملی کو چودہ سال قید سمیت پانچ سزائیں ہوسکتی ہیں، قید کے بعد دس سال نا اہلی بھی ہوسکتی ہے، اگر ملزمان عدالت میں پیش نہ بھی ہوں تو فیصلے پر فرق نہیں پڑے گا۔

    شریف خاندان کے خلاف مختلف ریفرنسز کی سماعت کے دوران کئی اہم معاملات سامنے آئے جن میں جعلی فونٹ اور جعلی کاغذات سے لے کر اصلی جائیداد، پاناما، اقامہ اور ایون فیلڈ ریفرنس شامل ہیں۔


    تفصیلی فیصلہ

    ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق نوازشریف کو 10 سال قید، 8 ملین پاؤنڈ جرمانے کی سزا، جب جائیداد ضبط کرنے کا حکم سنایا گیا ہے۔ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی قرقی کا حکم بھی جاری کر دیا۔

    مریم نواز کو مجموعی طور پر8 سال قید، دو ملین پاؤنڈ جرمانے کی سزا سنائی گئی، جرم کی معاونت میں 7 سال قید، جب کہ مریم نواز کو ایک سال کیلبری فونٹ سے متعلق سزاسنائی گئی۔

    کیپٹن (ر) صفدرکو ایک سال قیدکی سزا سنائی گئی، کیپٹن (ر) صفدرنے بطور گواہ ٹرسٹ ڈیڈ پردستخط کیے تھے، انھوں نے جرم میں مجرمان کی معاونت کی۔

    فیصلے کے مطابق نوازشریف کونیب آرڈیننس شیڈول کی دفعہ 9 اے 5 کے تحت سزاسنائی گئی، مریم نواز کو نیب آرڈیننس سیکشن 9 اے پانچ، سات کے تحت سزا ہوئی۔

    نیب کے شیڈول 2 کے تحت کیپٹن (ر) صفدرکو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی، مجرمان پر 10 سال کے لئے عوامی یا سرکاری عہدہ رکھنے پرپابندی عائد کی گئی، مجرمان کسی بینک سے مالی فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔

    فیصلے کے مطابق حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیا گیا ہے، دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے ہیں۔

    فیصلے کے مطابق مریم نواز کی جانب سے جمع کرائی گئی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی قرار دی گئی، پراسیکیویشن اپنا مقدمہ ثابت کرنے میں کامیاب رہی، نوازشریف نے آمدن سے زائد اثاثے بنائے، مگر وہ زائد اثاثہ جات بتانے میں ناکام رہے۔


    ایون فیلڈ ریفرنس کا پس منظر

    خیال رہے کہ گزشتہ سال 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو نا اہل قرار دیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے مذکورہ فیصلے کی روشنی میں نیب کو نوازشریف، مریم نواز، حسن ، حسین نواز اور داماد کیپٹن محمد صفدر کے خلاف ریفرنسزدائر کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ ان ریفرنسز پر6 ماہ میں فیصلہ سنانے کا بھی حکم دیا تھا۔

    بعدازاں قومی احتساب بیورو نے سابق وزیراعظم نوازشریف ان کے بچوں اور داماد کے خلاف گزشتہ سال 8 ستمبر کو ایون فیلڈ ریفرنس دائر کیا تھا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن صفدر پر 19 اکتوبر2017 کو فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ نوازشریف کی عدم موجودگی پر ان کے نمائندے ظافرخان کے ذریعے فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف کے بیٹے حسن نواز اور حسین نواز کو اس ریفرنس میں عدم حاضری پراشتہاری قرار دیا تھا۔

    نوازشریف 26 ستمبر2017 کو پہلی بار احتساب عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے جبکہ 9 اکتوبر کو مریم نواز عدالت کے روبرو پیش ہوئی تھیں اور کیپٹن محمد صفدر کو ایئرپورٹ سے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

    احتساب عدالت کی جانب سے مسلم لیگ ن کے قائد کے 26 اکتوبرکو نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے جس کے بعد 3 نومبر2017 کو نوازشریف پہلی بار مریم نواز کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف پر8 نومبر2017 کو احتساب عدالت کی جانب سے براہ راست فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کا فیصلہ 6 ماہ میں کرنے کی مدت رواں سال مارچ میں ختم ہوئی تھی تاہم احتساب عدالت کی درخواست پرعدالت عظمیٰ نے نیب ریفرنسز کی ٹرائل کی مدت میں 2 ماہ تک توسیع کردی گئی تھی۔

    احتساب عدالت کی جانب سے مئی میں نیب ریفرنسز کی توسیع شدہ مدت مئی میں ختم ہوئی تو جج محمد بشیر کی جانب سے ٹرائل کی مدت میں مزید توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔

    عدالت عظمیٰ نے احتساب عدالت کی درخواست منظور کرتے ہوئے ٹرائل کی مدت میں 9 جون 2018 تک توسیع کی تھی۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ ماہ 10 جون کو سماعت کے دوران احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسزپرایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نوازشریف کےلیےیہ سب نیا نہیں‘ وہ پہلےبھی سزائیں بھگت چکے‘ مریم نواز

    نوازشریف کےلیےیہ سب نیا نہیں‘ وہ پہلےبھی سزائیں بھگت چکے‘ مریم نواز

    لندن : سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے شیرو! یاد رکھنا، فیصلہ جو بھی آئے گھبرانا نہیں، آپ کے نواز شریف کے لیے یہ سب نیا نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر نوازشریف کی صاحبزادی نے اپنے پیغام میں کہا کہ خوشی کی بات یہ ہے کہ کوئی لیڈر ہے جو آپ کی خاطر، وطن عزیز کی خاطر، آپ کے ووٹ کی عزت کی خاطر ڈٹ کرکھڑا ہے اور کوئی بھی قربانی دینے کو تیارہے۔

    مریم نواز نے اپنے پیغام میں کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کے شیرو! یاد رکھنا، فیصلہ جو بھی آئے گھبرانا نہیں، آپ کے نواز شریف کے لیے یہ سب نیا نہیں ہے، وہ پہلے بھی نا اہلی عمرقید جیل اورجلاوطنی بھگت چکے۔

    مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نوازنے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ فیصلہ تو25 جولائی کو ہونا ہے، ان شازشیوں اور مہروں کے چہرے اس دن یاد رکھنا، ابھی نہیں تو کبھی نہیں انشاء اللہ فتح آپ کی منتطرہے۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے اب سے کچھ دیر بعد شریف خاندان کے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنایا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا ، نیب کی جانب سے 15دن جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو احتساب عدالت میں پیش کردیا گیا، پیشی کے موقع پر عدالت میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے اور پولیس کی بھاری نفری بھی احتساب عدالت میں تعینات کی گئی۔

    احتساب عدالت میں نیب کی جانب سے فواد حسن فواد کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

    وکیل نیب نے دلائل میں کہا کہ فوادحسن فواد نے غیر قانونی طور پر نجی کمپنی کا معاہدہ معطل کیا، معاہدہ معطل کرنے سے پنجاب حکومت کو6 لاکھ جرمانہ دینا پڑا، نجی کمپنی کو ڈیڑھ ارب کا ٹھیکہ منسوخ کرادیا گیا اور ڈیڑھ ارب کے بجائے 4ارب کا پیراگون کی کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا۔

    جس پر فواد حسن فواد نے کہا کہ میں نے کسی کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کیا نہ کسی نئی کمپنی کو دیا، آشیانہ اقبال ٹھیکہ میں بے ضابطگیاں تھیں، جس پر انکوائری کا حکم دیا، میں نے وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر انکوائری کا حکم دیا، انکوائری کے آرڈر پر اینٹی کرپشن نے آج تک کارروائی نہیں کی۔

    وکیل فوادحسن فواد کا کہنا تھا کہ فواد حسن فواد کو صحت کے مسائل کا سامنا ہے، عدالت فواد حسن فواد کا میڈکل چیک اپ کرائے۔

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد فواد حسن فواد کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    بعد ازاں احتساب عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے فواد حسن فواد کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز نیب نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو گرفتار کیا تھا اور ڈی جی نیب نےگرفتاری کی تصدیق کردی تھی۔


    مزید پڑھیں : آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل ، نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد گرفتار


    ترجمان نیب کا کہنا تھا کہ فواد حسن فواد کو آج آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کرپشن اسکینڈل میں طلب کیا گیا تھا، تفتیشی ٹیم نے فواد حسن فواد پر لگنے والے کرپشن الزامات کے حوالے سے تفتیش کی، فواد حسن فواد برہم ہوئے اور سوالوں کا جواب نہ دے سکے، جس پر نیب نے انہیں گرفتار کر لیا۔

    نیب حکام نے فواد حسن فواد پر کرپشن الزامات کی چارج شیٹ بھی جاری کی تھی، فواد حسن فواد پر بطور سیکٹری صحت موبائل اسپتال خریداری میں بڑے پیمانے پربے ضابطگیوں کے الزام ہیں جبکہ انھوں نے وزیر اعلی کے سیکٹریری کے طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کا ٹھیکہ من پسند افراد کو دیا،جس سے خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔

    فواد حسن فواد نے حکومتی اجازت کے بغیر ستمبر 2015 سے جولائی 2016 تک بنک الفلاح میں نوکری کی، اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے 9 سی این جی سٹیشن ایک ضلع سے دوسرے ضلع میں غیر قانونی طور پر منتقل کیے۔

    خیال رہے کہ آشیانہ اقبال اسکیم میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق سربراہ احد چیمہ بھی زیرحراست ہیں، احد چیمہ شہبازشریف کے منظور نظر بیورو کریٹ سمجھے جاتے ہیں، احد چیمہ کے بعد فواد حسن فواد کا گرفت میں آنا دوسری بڑی گرفتاری ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں۔

    پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی، مذکورہ اسکیم سے روابط کے الزام پرپی ٹی آئی نے پنجاب اسمبلی میں خواجہ سعد رفیق کو عہدے سے برطرف کرنے کیلئے قرار داد بھی جمع کرائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • شریف خاندان کےخلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت 9 جولائی تک ملتوی

    شریف خاندان کےخلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت 9 جولائی تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت 9 جولائی تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی رخصت کے باعث ملک ارشد نے کیس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرسابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جج محمد بشیرکی موجودگی میں جرح آگے بڑھانا چاہتے ہیں جس پرمعزز جج نے ریمارکس دیے کہ اعتراض نہیں، گواہ موجود ہے چاہیں توآج جرح کرلیں۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ ایک کیس کا فیصلہ آنے والاہے صورت حال تبدیل ہوجائے گی۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت 9 جولائی تک ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ 13 مئی 2017 کو قطری شہزادے حماد بن جاسم کو پہلا خط لکھا اور جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کو کہا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ قطری شہزادے کو کہا گیا تھا کہ وہ متعلقہ ریکارڈ کے ساتھ آکر اپنے خط کی تصدیق کریں۔

    نوازشریف کے وکیل نے واجد ضیاء سے سوال کیا کہ آپ نے دستاویزات کا ذکر نہیں کہ کون سی دستاویزات لائیں جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے متعلقہ ریکارڈ کا لفظ استعمال کیا۔

    خیال رہے کہ احتساب عدالت نے 29 جون کو شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو 3 جولائی کو طلب کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت مکمل، فیصلہ جمعے کو سنایا جائے گا

    شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت مکمل، فیصلہ جمعے کو سنایا جائے گا

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے مریم نواز کے وکیل کے حتمی دلائل مکمل ہونے پر نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کو طلبی کا نوٹس جاری کر دیا، نوٹس کے مطابق سابق وزیر اعظم اور ان کی صاحب زادی کو 6 جولائی کو طلب کیا گیا ہے۔

    احتساب عدالت کی طرف سے ریفرنس پر فیصلہ تین دن بعد 6 جولائی کو نامزد ملزمان نواز شریف اور مریم نواز کی موجودگی میں سنایا جائے گا، خیال رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت 9 مہینے اور 20 دن جاری رہی۔

    ریفرنس میں نامزد ملزمان کے طور پر سابق وزیر اعظم نواز شریف، صاحب زادری مریم نواز، بیٹے حسن اور حسین نواز شامل ہیں، کیپٹن (ر) صفدر بھی نامزد ملزم ہیں۔

    عدالت نے عدم حاضری پر حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیا تھا، خیال رہے کہ نواز شریف کے دونوں بیٹے ابتدا ہی سے ایک بار بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف 8 ستمبر 2017 کو عبوری ریفرنس دائر کیا گیا تھا، مزید شواہد سامنے آنے پر نیب نے 22 جنوری کو ضمنی ریفرنس دائر کیا۔

    ایون فیلڈ ریفرنس میں مجموعی طور پر 18 گواہوں کے بیانات قلم بند کیے گئے، ان گواہان میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا بھی شامل تھے۔

    19 اکتوبر کو مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر پر براہِ راست فردِ جرم عائد کی گئی، نواز شریف کی عدم موجودگی پر ان کے نمائندے کے ذریعے فردِ جرم عائد کی گئی۔

    شریف خاندان کےخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج ہوگی


    26 ستمبر کو نا اہل ہونے والے وزیر اعظم نواز شریف پہلی بار احتساب عدالت کے رو برو پیش ہوئے تھے، جب کہ ان کی صاحب زادی مریم نواز پہلی بار 9 اکتوبر کو احتساب عدالت میں پیش ہوئیں۔

    قبل ازیں وفاقی دارالحکومت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی، نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز لندن میں موجود ہونے کے باعث آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے، جب کہ وکیل امجد پرویز نے حتمی دلائل دیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس: خواجہ حارث کی واجد ضیاء پرجرح

    العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس: خواجہ حارث کی واجد ضیاء پرجرح

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت جاری ہے جہاں ان کے وکیل خواجہ حارث واجد ضیاء پر جرح کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح کے دوران نیب پراسیکیوٹر سردارمظفرعباسی نے کہا کہ جو دستاویزعدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں اس پرجرح کیوں کررہے ہیں۔

    واجد ضیاء نے سماعت کے دوران عدالت کو بتایا کہ عبداللہ قائد اہلی اورطارق شفیع پارٹنرتھے، پروفیشنل لائسنس کی 2016 میں تصدیق کرائی۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ پروفیشنل لائسنس کی نوٹری پبلک دبئی کورٹ سے تصدیق کرائی گئی، پاکستان قونصل خانے نے بھی پروفیشنل لائسنس کی تصدیق کی اورپروفیشنل لائسنس پرایڈریس، ای میل ، فون نمبرواضح تھا۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ قطری شہزادے کو لکھا اپنے خط کی تصدیق کے لیے متعلقہ ریکارڈ لے آئیں، ہمیں کوئی شک نہیں کہ حماد بن جاسم نے خط نہیں لکھے۔

    دوسری جانب نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج دن 2 بجے ہوگی جہاں مریم نواز کے وکیل امجدپرویز اپنے حتمی دلائل کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

    خیال رہے کہ احتساب عدالت نے 29 جون کو شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو 3 جولائی کو طلب کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔